Tag: قومی ادارہ احتساب

  • نیب کا تمام سابق صدور اور وزرائے اعظم کے کیسز کے حوالے سے اہم فیصلہ

    نیب کا تمام سابق صدور اور وزرائے اعظم کے کیسز کے حوالے سے اہم فیصلہ

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) نے تمام سابق صدور اور وزرائے اعظم کے کیسز میگا کرپشن کیٹیگری میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات پر قومی ادارہ احتساب (نیب) نے میگا کرپشن کیسز کی فہرستیں مرتب کرنا شروع کر دیں، تمام سابق صدور اور وزرائے اعظم کے کیسز میگا کرپشن کیٹیگری میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    سابق وفاقی اور ایڈیشنل سیکریٹریز کے کیسز بھی میگا کرپشن میں شامل ہوں گے جبکہ عوام الناس سے فراڈ کے کیسز بھی میگا کرپشن میں شامل کیے جائیں گے۔

    اس حوالے سے نیب نے تمام ریجنل بیوروز سے میگا کرپشن کیسز کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔

    ریجنل بیوروز کو ارسال شدہ خط میں ہدایت کی گئی ہے کہ نیب کے قیام سے اکتوبر 2022 تک کے تمام میگا کرپشن کیسز کی تفصیل فراہم کی جائے۔

  • نیب نے 714 ارب روپے برآمد کیے: چیئرمین

    نیب نے 714 ارب روپے برآمد کیے: چیئرمین

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب نے احتساب سب کے لیے کی پالیسی کے تحت 714 ارب روپے برآمد کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب پاکستان کو بدعنوانی سے پاک بنانے کے لیے پرعزم ہے، نیب کا ایمان بدعنوانی سے پاک پاکستان ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب افسران بدعنوان عناصر کے خلاف اپنی کوششوں کو دوگنا کریں، نیب بزنس کمیونٹی کا بہت احترام کرتا ہے۔ نیب کا کسی سیاسی جماعت، گروہ یا شخص سے کوئی تعلق نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ادارے کی وفاداری صرف ریاست پاکستان سے ہے، نیب کی ذمہ داری کرپشن کا خاتمہ اور لوٹی گئی رقم کی واپسی ہے اور ادارہ احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

    چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے، احتساب سب کے لیے کی پالیسی کے تحت 714 ارب روپے برآمد کر لیے۔

  • نیب اجلاس: متعدد افراد کے خلاف ریفرنسز و تحقیقات کی منظوری

    نیب اجلاس: متعدد افراد کے خلاف ریفرنسز و تحقیقات کی منظوری

    اسلام آباد: قومی ادارہ برائے احتساب (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 2 ریفرنسز، 8 انویسٹی گیشنز اور 15 انکوائریز کی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے احتساب (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں 2 ریفرنسز کی منظوری دی گئی۔

    نیب اجلاس میں عمران علی یوسف اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی، مذکورہ کیس میں سرکاری افسران کی ملی بھگت سے سرکاری فنڈز ذاتی فوائد کے لیے استعمال کیے گئے اور قومی خزانے کو 49 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔

    دوسرا ریفرنس سابق رکن بورڈ آف ریونیو کوئٹہ سرور جاوید کے خلاف منظور کیا گیا، ریفرنس میں سابق سینئر رکن بورڈ آف ریونیو شہباز خان مندو خیل اور دلشاد اختر بھی نامزد ہیں۔

    دوسرے ریفرنس میں ملزمان پر غیر قانونی طور پر سرکاری زمین دلشاد اختر کے نام الاٹ کرنے کا الزام ہے، غیر قانونی الاٹمنٹ سے قومی خزانے کو 6 کروڑ 48 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

    نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 8 انوسٹی گیشنز اور 15 انکوائریز کی منظوری دی گئی، مسلم لیگ ن کے مدثر قیوم نہرا اور ایم این اے اظہر قیوم نہرا کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔

    علاوہ ازیں محمد آصف بلال سابق ڈائریکٹر فوڈ پنچاب، احمد شیر ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ خوراک پنجاب، بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی انتظامیہ اور دیگر، بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورس مینجمنٹ پراجیکٹ کوئٹہہ، پی ڈی اے میں حاجی ظریف کنٹریکٹر ضلع موسیٰ خیل، ریونیو ڈپارٹمنٹ ضلع نوشکی کی انتظامیہ، ڈی ایچ کیو ہاسپٹل ڈیرہ غازی خان کے افسران و اہلکار اور عبد اللہ شوگر ملز لمیٹڈ دیپال پور لاہور کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی گئی۔

    نیب کے اجلاس میں سیف الملوک کھوکھر، سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبد المالک، ثنا اللہ زہری، اکبر درانی اور سابق سیکریٹری ہوم ڈپارٹمنٹ کوئٹہ کے خلاف انکوائریز کی منظوری دی گئی۔

    نیب اجلاس میں پبلک لمیٹڈ کمپنیز پنجاب کے چیف ایگزیکٹوز، سابق وزیر تعلیم رحیم زیارت، ایم پی اے جمعہ خان، سابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری نصیب اللہ بازئی، طارق مرتضیٰ میسرز سٹار ٹیک ٹریڈرز، سابق ایم پی اے اعجاز احمد اچلانہ، رئیس ابراہیم خلیل، ریونیو ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں، سابق چیئرمین ریلویز عارف عظیم، جنرل مینیجر گیپکو محسن رضا، سابق اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر ریونیو گجرات رانی حفصہ کنول، اختر حسین، سبینہ سیماب، شہناز قمر، مقصود احمد، احسن سرور بٹ اور دیگر کے خلاف بھی انکوائریز کی منظوری دی گئی۔

  • چیئرمین نیب کی شہباز شریف کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی منظوری

    چیئرمین نیب کی شہباز شریف کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی منظوری

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف کرپشن کیس میں انکوائری شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین، پراسیکیوٹر جنرل، آپریشنز اور پراسیکیوشن حکام شریک ہوئے۔

    اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف کرپشن کیس میں انکوائری شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی، سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب شیر علی گورچانی کے خلاف بھی انکوائری اور ایڈن ہاؤسنگ اسکینڈل میں ڈاکٹر امجد کے خلاف ریفرنس کی بھی منظوری دے دی گئی۔

    نیب اعلامیہ کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ نے 7 انکوائریز اور 5 انوسٹیگیشنز کی منظوری دی ہے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر اوقاف اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا الزام ہے جبکہ ڈاکٹر امجد نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر عوام سے 25 ارب کا فراڈ کیا۔

    اجلاس میں سابق ایم این اے سمیع الحسن گیلانی کے خلاف ٹیکس چوری کا کیس ایف بی آربھیجنے کی بھی منظوری دی گئی۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ بدعنوانی ایک ناسور ہے جو ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، 22 ماہ میں لوٹے گئے 71 ارب برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے۔

    انہوں نے کہا کہ بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے لیے کوشاں ہیں، احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر سختی سے عمل کر رہے ہیں۔

    چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ انکوائریز اور انویسٹی گیشنز وقت مقررہ پر انجام تک پہنچائی جائیں۔

    اس سے قبل چیئرمین نیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے اور اس کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، بدعنوان عناصر کو عدالتوں سے سزا دلوانے کی مجموعی شرح 70 فیصد ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب فیس نہیں بلکہ کیس دیکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز سے اربوں روپے برآمد کر کے متاثرین کو واپس کردیے گئے۔

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا مزید کہنا تھا کہ اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیے ڈائریکٹرز جنرل نیب کو ہدایات جاری کی ہیں جبکہ 1210 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں زیرالتوا ہیں جن کی جلد سماعت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • جوزیادہ چیخ رہاہےاس کی اگلی باری ہے، شیخ رشید

    جوزیادہ چیخ رہاہےاس کی اگلی باری ہے، شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ریلوے شیخ رشید احمد نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایل این جی کیس میں ابھی بہت سی گرفتاریاں ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ شاہدخاقان عباسی کومعلوم تھا کل ان کی گرفتاری ہوگی، انہوں نےپہلےہی طےکیاتھا کہ آج نیب میں پیش نہیں ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شاہدخاقان عباسی کوتوآج نیب نےطلب کیاتھاوہ کہاں جارہےتھے ،سپریم کورٹ نےایل این جی کی تمام دستاویزات نیب کودےدی تھیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرےپاس جتنی بھی دستاویزات ہیں عدالت میں جمع کراچکاہوں،90دن میں بڑےبڑےکیسزکےفیصلےہوجائیں گے۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ گرفتاری میرے لیے کوئی نئی خبرنہیں،کہاتھابہت سےاہم کیسزکےفیصلےہوں گے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جوشخص جتناچیخ رہاہےاس کاکیس اتناہی بڑاہے،آسان نسخہ بتادیاہےجوزیادہ چیخ رہاہےاس کی اگلی باری ہے۔

    یاد رہے کہ آج قومی ادارہ احتساب (نیب) راولپنڈی اور لاہور کی مشترکہ ٹیم نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ٹول پلازہ پر روک کر گرفتار کرلیا۔

    نیب ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو وارنٹ گرفتاری دکھایا گیا اس کے بعد حراست میں لیا گیا۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے شاہد خاقان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے تھے۔

    نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ طلبی پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ لاہور میں ہیں نہیں آسکتے، ان کی لوکیشن ٹریس کرنے کے بعد انہیں حراست میں لیا گیا تھا۔

  • نیب نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کرلیا

    نیب نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کرلیا

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کو قومی ادارہ احتساب (نیب) نے گرفتار کرلیا، انہیں آج نیب کی جانب سے ایل این جی کیس میں طلب کیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) راولپنڈی اور لاہور کی مشترکہ ٹیم نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ٹول پلازہ پر روک کر گرفتار کرلیا۔

    نیب ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی کو وارنٹ گرفتاری دکھایا گیا اس کے بعد حراست میں لیا گیا۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے شاہد خاقان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے تھے۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ طلبی پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ لاہور میں ہیں نہیں آسکتے، ان کی لوکیشن ٹریس کرنے کے بعد انہیں حراست میں لیا گیا۔

    سابق وزیر اعظم کو نیب کی جانب سے ایل این جی کیس میں آج طلب کیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے۔ نیب کی جانب سے انہیں 4 مرتبہ طلب کیا گیا مگر وہ ایک بھی بار پیش نہ ہوئے، وہ نیب کے سوال نامے میں صرف چند سوالوں کا جواب دے سکے تھے۔

    اس سے قبل شاہد خاقان عباسی نے نیب کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نیب دفتر میں پیشی کے لیے تیار ہوں تاہم مناسب وقت دیا جائے، نیب طلبی کا خط گزشتہ روز موصول ہوا، ایک دن کے نوٹس پر نیب دفتر میں پیشی ممکن نہیں۔

    سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر عمران الحق کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیئرمین نیب نے مذکورہ افراد کے وارنٹ گرفتاری پر بھی دستخط کر دیے ہیں۔

    مفتاح اسماعیل اور عمران الحق شیخ کو بھی آج نیب آفس طلب کیا گیا تھا تاہم وہ بھی پیش نہیں ہوئے۔

    یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں جب شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے تب انہوں نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ معاہدے کے تحت پاکستان کو ہر سال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدنی تھی جو پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

    سابق وزیر اعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

    جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

    ترجمان نیب کے مطابق مذکورہ ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لیے ٹھیکے دینے اور مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔