Tag: قومی ادارہ امراض قلب

  • سندھ کے اہم ادارے میں بھرتیوں سے متعلق بڑا انکشاف

    سندھ کے اہم ادارے میں بھرتیوں سے متعلق بڑا انکشاف

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی میں غیر قانونی بھرتیوں اور ٹھیکوں سے متعلق نیب کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ نیب نے این آئی سی وی ڈی کے ڈائریکٹر ایچ آر داور حسین، چیف آپریٹنگ افسر عذرا مقصود اور کنسلٹنٹ حیدر اعوان سے ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔

    ذرایع کے مطابق نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے گزشتہ روز چیف آپریٹنگ افسر کے عہدے پر تعینات عذرا مقصود اور کنسلٹنٹ حیدر اعوان کو تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا۔

    چیف آپریٹنگ افسر عذرا مقصود اور کنسلٹنٹ حیدر اعوان سے نیب حکام نے تین تین گھنٹے تحقیقات کیں، ذرایع نے بتایا کہ کنسلٹنٹ حیدر اعوان کو بغیر درخواست کے تنخواہ اور الاؤنس کی مد میں 15 لاکھ روپے ماہانہ پر بھرتی کیا گیا تھا۔

    اربوں کے اثاثے، ریٹائرڈ آئی جی کے خلاف نیب نے تحقیقات شروع کر دیں

    حیدر اعوان نے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بیان دیا کہ 2015 میں ڈاکٹر ندیم قمر نے فون کر کے جوائننگ کا کہا، جب کہ اپریل 2020 میں کنٹریکٹ ختم ہونے کے باوجود تنخواہ جاری ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ حیدر اعوان کو بی اے آرٹس کے باوجود این آئی سی وی ڈی کے اہم عہدے کنسلٹنٹ پر بھرتی کیا گیا، حیدر اعوان نے تحقیقات میں انکشاف کیا کہ اسے تنخواہیں خیراتی فنڈز سے دی جا رہی ہیں۔

    دوسری طرف چیف آپریٹنگ افسر این آئی سی وی ڈی عذرا مقصود کا ہاسپٹل منیجمنٹ کا کوئی تجربہ نہیں ہے، یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ انھیں چیف آپریٹنگ افسر کی گریڈ 20 کی اسامی پر 2015 میں ایڈہاک بیسز پر بھرتی کر کے 6 ماہ میں مستقل کر دیا گیا تھا۔

    حیدر اعوان نیب کی تحریری ہدایات کے باوجود اپنی بی اے کی اسناد اور کنسلٹنسی کی رپورٹس پیش کرنے میں ناکام رہے، حیدر اعوان اور عذرا مقصود نے مزید ریکارڈ دینے سے متعلق 2 ہفتوں کا وقت نیب سے دینے کی درخواست کی ہے، جب کہ نیب نے این آئی سی وی ڈی میں مزید اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے حکام کو طلب کر کے تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

  • کرونا کا خوف، دل کے مریضوں نے اسپتال جانا چھوڑ دیا

    کرونا کا خوف، دل کے مریضوں نے اسپتال جانا چھوڑ دیا

    کراچی: شہر قائد میں کرونا وائرس لگنے کے خوف کی وجہ سے امراض قلب کے مریضوں نے قومی ادارہ امراض قلب جانا چھوڑ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایڈمنسٹریٹر این آئی سی وی ڈی نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا کے خوف سے امراض قلب کے مریضوں نے اسپتال آنا چھوڑ دیا ہے، ان مریضوں کو نجی اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔

    ڈاکٹر حمید اللہ ملک کا کہنا تھا کہ نجی اسپتالوں میں کارڈک کیئر نہ ہونے سے صورت حال پیچیدہ ہو جاتی ہے، پیچیدہ مریضوں کو پھر ہنگامی طور این آئی سی وی ڈی لایا جاتا ہے، تاہم بیش تر مریض بر وقت کارڈک طبی امداد نہ ملنے کے باعث انتقال کر جاتے ہیں۔

    کرونا فضلہ تلف کرنے کے معاملے میں محکمہ صحت کی بڑی غفلت سامنے آ گئی

    انھوں نے اس صورت حال میں شہریوں سے اپیل کی کہ کیس خراب ہونے پر این آئی سی وی ڈی کا رخ کرنے سے بہتر ہے کہ ہنگامی صورت حال میں شہر میں موجود 12 چیسٹ پین یونٹس سے رابطہ کریں، یہ یونٹس ابتدائی طبی امداد کے بعد مریض کو قومی ادارہ امراض قلب منتقل کریں گے۔

    خیال رہے کہ این آئی سی وی ڈی میں چند روز قبل ایک ڈاکٹر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد انھیں آئسولیٹ کر دیا گیا تھا، این آئی سی وی ڈی میں چند روز قبل کرونا کا ایک مریض بھی سامنے آیا تھا جس کی اطلاع محکمہ صحت کو کر دی گئی تھی۔

    ڈاکٹر حمید اللہ نے کہا کہ اب تک این آئی سی وی ڈی میں کرونا سے جاں بحق ہونے کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، امراض قلب کے مریض پریشان نہ ہوں، تمام 12 چیسٹ پین یونٹس میں سینئر کارڈک ڈاکٹرز اور عملہ 24 گھنٹے موجود ہوتا ہے۔

  • قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا، اسپتال میں ادویات اور طبی آلات نایاب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز میں انتظامی امور بری طرح متاثر ہو گئے ہیں۔

    ٹھیکے داروں نے عدم ادائیگی پر ادویات فراہمی سے معذرت کر لی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر نے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا۔

    ڈاکٹر ندیم نے خط میں لکھا کہ کراچی کے مرکزی اسپتال سمیت 8 سیٹلائٹ سینٹرز پر ادویات موجود نہیں ہیں، فنڈز نہ دیے جانے کی صورت میں مریضوں کو مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو نے لاڑکانہ میں این آئی سی وی ڈی کا افتتاح کردیا

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا خط میں کہنا تھا کہ فنڈز نہیں ملے جس کے باعث قومی ادارے میں انتظامی امور بری طرح متاثر ہو گئے ہیں۔

    انھوں نے وزیر اعلیٰ کو خط میں لکھا کہ لیاری، نواب شاہ، مٹھی اور خیر پور سینٹرز کے قیام سے اب تک حکومت کی جانب سے فنڈز نہیں ملے۔

    یاد رہے 2 اپریل کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے لاڑکانہ میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی) کا افتتاح کیا تھا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ این آئی سی وی ڈی جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا امراض قلب کا اسپتال ہے، ہم ملک بھر میں ایسے دل کے اسپتال بنا سکتے ہیں۔