Tag: قومی ادارہ صحت

  • قومی ادارہ صحت کی ملک میں کورونا کیسز کے پھیلاؤ کی تردید

    قومی ادارہ صحت کی ملک میں کورونا کیسز کے پھیلاؤ کی تردید

    اسلام آباد:قومی ادارہ صحت نے ملک میں کورونا کیسز کے پھیلاؤ کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول این آئی ایچ کے سربراہ ڈاکٹر ممتاز خان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ کورونا وائرس  کے حوالے سے صورتحال قابو میں ہے، کورونا کیسز میں تیزی سے اضافے کی بات درست نہیں ہے۔

    کراچی میں ایک بار پھر کورونا کیسز رپورٹ ہونا شروع ہوگئے

    ڈاکٹر ممتاز خان نے کہا کہ کورونا، نیمو، انفلوئنزا، موسمی فلو کی علامات ملتی جلتی ہیں اس لیے شہریوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں حالات قابو میں ہیں، سردیوں میں امراض تنفس کیسز میں اضافہ معمول کی بات ہے۔

    ڈاکٹر ممتاز نے مزید کہا کہ سردیوں میں انفلوئنزا، ایچ ون این ون کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، ملک میں انفلوئنزا، ایچ ون این ون کیسز سامنے آرہے ہیں، قومی ادارہ صحت نے ملک بھر میں سرویلنس بڑھائی ہے۔

  • پاکستان میں خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ، وفاقی حکومت نے  خبردار کر دیا

    پاکستان میں خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ، وفاقی حکومت نے خبردار کر دیا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے ملک میں خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر صوبوں کو خبردار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے نیگلیریا وائرس کے حوالے سے وفاقی و صوبائی محکمہ صحت، واٹر اور سینیٹیشن ایجنسیز کو ایڈوائزری جاری کردی۔

    ایڈوائزری میں کہا کہ پاکستان میں وائرس کے کیسز اور اموات 2008 سے رپورٹ ہو رہی ہیں، یہ کیسز کراچی سمیت مختلف شہروں سے رپورٹ ہوئے۔

    نیگلیریا فولیری خاص قسم کے امیبا سے لاحق ہونے والا انفیکشن ہے، تیز بخار، سردرد،قے، گردن میں کھچاو وائرس کی علامات ہیں، اس کی آخری کلینیکل سٹیج پر مریض کوما میں چلا جاتا ہے۔

    ایڈوائزری میں کہنا ہے کہ وائرس کی تصدیق کیلئے سی ایس ایف سیمپل کی مائیکروسکوپی ہوتی ہے، محکمہ واٹر سپلائی پانی میں کلورین کی مقررہ مقدار شامل کرے، موسم گرما میں درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے پانی میں موجود ناقص کلورین وائرس کی وجہ بن سکتا ہے۔

    ایڈوائزری کے مطابق برین ایٹنگ امیبیا آزاد رہنے والا پیتھوجین ہے، جو میٹھے پانی کے ماحول میں پایا جاتا ہے، وائرس ندیوں، جھیلوں، گرم چشموں میں برین ایٹنگ امیبیا پایا جاتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت نے بتایا کہ یہ بیماری زیادہ تر گرم موسم میں گرم اور آلودہ پانی میں وسیع پیمانے پر پھیلتی ہے، انفیکشن ناقص کلورین والا پانی ناک میں داخل ہونے سے ہوتی ہے۔

    انفیکشن دماغ کے اندر وسیع پیمانے پر سوزش کا سبب بنتا یے اور انفیکشن کا تاخیر سے تشخیص 4 سے 7 دنوں میں موت کا باعث بن سکتا ہے۔

    انفیکشن کے 75 فیصد کیسز کی تشخیص مریض کی موت کے بعد کی جاتی ہے، نیگلیریا صاف ٹھنڈے، کلورین والے پانی میں ذندہ نہیں رہ سکتا۔

    ایڈوائزئری میں متعلقہ اداروں کو واٹر ٹینک،پائپوں کی صفائی کا خیال رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    جاری ایڈوائزیری میں کہا گیا ہے کہ سوئمنگ پول کے پانی میں کلورین کی ملاوٹ یقینی بنائی جائے، شہری بغیر کلورین پانی والے سوئمنگ پول کا استعمال نہ کریں، شہری چھوٹے باتھ پول کو روزانہ خالی اور صاف کریں۔

  • پاکستان میں ٹائیفائیڈ کا پھیلاؤ ، ہدایت نامہ جاری ، علامات کیا ہیں؟

    پاکستان میں ٹائیفائیڈ کا پھیلاؤ ، ہدایت نامہ جاری ، علامات کیا ہیں؟

    اسلام آباد : پاکستان میں ٹائیفائیڈ کے پھیلاؤ کے پیش نظر ہدایت نامہ جاری کردیا گیا ، جس میں علامات کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز غیر ضروری اینٹی بائیوٹک تجویز نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے صوبوں کو مزاحتمی ٹائیفائیڈ سے متعلق ہدایت نامہ جاری کردیا۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ موسم گرما ،مون سون میں ٹائیفائیڈ کا پھیلاؤ زیادہ ہوتا ہے، مزاحمتی ٹائیفائیڈ پرتھرڈ جنریشن اینٹی بائیوٹک بے اثرہیں۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز مریض کو غیر ضروری اینٹی بائیوٹک تجویز نہ کریں، مزاحتمی ٹائیفائیڈکےخلاف میرونیم، میکرولائیڈاینٹی بائیوٹک مؤثر ہے۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا کہ شہری ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کیلئے ویکسینیشن کرائیں، 3دن بخار، پیٹ درد، قبض، ٹائیفائیڈ کی علامات ہیں۔

    قومی ادارہ صحت کے مطابق آلودہ پانی، فروزن پھل اور ناقص خوراک ٹائیفائیڈپھیلاؤ کا سبب ہیں، شہری ٹائیفائیڈسے بچاؤ کیلئےپانی ابال کراستعمال کریں۔

  • خناق سے متعلق تشویشناک ایڈوائزری جاری

    خناق سے متعلق تشویشناک ایڈوائزری جاری

    اسلام آباد: قومی ادارہ صحت نے ملک میں خناق کے پھیلاؤ کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے صوبوں کے نام خناق سے متعلق انتباہی ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ خناق زہریلے مادے پیدا کرنے والا سنگین بیکٹیریل انفیکشن ہے، جو خون کے ذریعے دل، اعصاب اور گردوں کو متاثر کرتا ہے۔

    مراسلے کے مطابق خناق کے کیسز موسم سرما، بہار میں سامنے آتے ہیں، یہ چھینکنے اور کھانسے سے دوسرے فرد کو منتقل ہو سکتا ہے، مریض کے کپڑوں اور دیگر اشیا کے استعمال سے بھی خناق پھیلتا ہے، مریض میں خناق کی علامات 2 تا 5 دن بعد شروع ہوتی ہیں، اور مرض کا آئیسولیشن پیریڈ دو تا دس دن ہے۔

    این آئی ایچ کے مطابق خناق سے شرح اموات 5 تا 10 فی صد ہے، تاہم ویکسین نہ لگوانے والے افراد میں خناق سے شرح اموات 100 فی صد ہو سکتی ہے، یہ ناک، حلق، گلے کی جھلیوں کو نقصان پیہنچاتا ہے، اور خناق سے حلق اور سانس کی نالی کے بالائی حصے پر سوجن ہو جاتی ہے، سخت کھانسی، خرخراہٹ، اور سانس میں تنگی، بخار، گلے کی خراش، سردی اور ناک بہنا و بندش خناق کی علامات ہیں۔

    خناق میں جھلی ناک، ٹانسلز، ٹشوز، وائس باکس کو ڈھانپتی ہے، خناق کا جرثومہ خون میں شامل ہو کر پیچیدگی اختیار کر سکتا ہے، یہ انسانی جسم کا الیکٹرولائٹ لیول غیر متوازن کرتا ہے، اس سے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے، خناق سے پولی نیوروپیتھی اور گردے ناکارہ ہو سکتے ہیں۔

    این آئی ایچ کے مطابق گنجان آبادی، گندگی، غذائی قلت خناق کے پھیلاؤ کا اہم سبب ہیں، نان ویکسینیٹڈ بزرگ افراد خناق کے حوالے سے ہائی رسک ہیں، روٹین ایمونائزیشن میں بہتری سے خناق کا تدارک ممکن ہے، ملک میں خناق سے بچاؤ کی ویکسین دستیاب ہے، اور یہ ویکسین توسیعی پروگرام حفاظتی ٹیکہ جات میں شامل ہے، تاہم ویکسین دستیابی کے باوجود خناق وبائی صورت اختیار کر سکلتا ہے، اس لیے محکمہ صحت اور متعلقہ حکام خناق بارے پیشگی اقدامات کریں۔

    این آئی ایچ نے ہدایت کی ہے کہ متعلقہ ادارے خناق کا پھیلاؤ روکنے کے لیے مشتبہ کیسز مانیٹر کریں، اور شکار افراد کو فوری طور پر آئیسولیٹ کیا جائے، خناق کے مریض کو اینٹی ٹاکسن، اینٹی بائیوٹک شروع کرائی جائیں، پاکستان میں بچوں کو انسداد خناق ویکسین کی تین ڈوز دی جاتی ہیں، 12 سالہ بچوں کو خناق کی بوسٹر ڈوز لگائی جاتی ہے، ملک میں خناق کے تشخیصی ٹیسٹ کی سہولت دستیاب ہے، قومی ادارہ صحت خناق کے مشتبہ سیمپل کا ٹیسٹ مفت کر رہا ہے۔

    مراسلے کے مطابق خناق کی تصدیق بیکٹرولوجیکل کلچر، پی سی آر ٹیسٹ سے ممکن ہے، خناق کے ٹیسٹ کے لیے ناک اور حلق سے رطوبت لی جاتی ہے۔

  • کالی کھانسی سے ہوشیار، قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری جاری کر دی

    کالی کھانسی سے ہوشیار، قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری جاری کر دی

    اسلام آباد: قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے کالی کھانسی سے متعلق اہم ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں کالی کھانسی کے پھیلاؤ کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے وفاقی اور صوبائی محکمہ صحت کے نام ایک ہنگامی ایڈوائزری جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کالی کھانسی بیکٹیریم بورڈیٹیلا کے زہر سے لاحق ہونے والا مرض ہے، اور اس کا جرثومہ کھانسنے اور چھینکنے سے ہوا میں شامل ہوتا ہے۔

    ایڈوائزری کے مطابق کالی کھانسی ایک سے دوسرے فرد کو لاحق ہو سکتی ہے، اور آئندہ چند ماہ میں کالی کھانسی کے کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، سرما کے اختتام، بہار کے آغاز پر کالی کھانسی کیسز بڑھ جاتے ہیں۔

    کھانسی کے شربت میں زہریلے اجزا کا انکشاف

    کالی کھانسی کا آئیسولیشن پیریڈ 7 تا 10 اور 4 تا 21 دن ہے، اس کی ابتدائی علامات میں ہلکی کھانسی، ہلکا بخار، ناک بہنا شامل ہیں، اینٹی بائیوٹک ادویات کالی کھانسی کی شدت میں کمی لا سکتی ہیں، شہری کالی کھانسی کے مشتبہ و مصدقہ مریضوں سے فاصلہ رکھیں۔

    سردیوں میں جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ حیران کن انکشاف

    دوسری طرف بلوچستان کے علاقے چاغی میں شادی شیف دلمراد میں خسرہ سے کمسن بچہ انتقال کر گیا ہے، اور متعدد دیگر متاثر ہوئے ہیں، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے کہا ہے کہ محکمہ صحت کی امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقے میں روانہ کی جا رہی ہے۔

  • دنیا بھر میں تیزی سے پھلینے والے کورونا کے نئے ویرینٹ کی علامات سامنے آگئیں

    دنیا بھر میں تیزی سے پھلینے والے کورونا کے نئے ویرینٹ کی علامات سامنے آگئیں

    اسلام آباد: کورونا کے نئے ویرینٹ جے این ون کی علامات سامنے آگئیں، کھانسی، گلہ خرابی، ناک بہنا ، سینے کی جکڑن، جسم، سردرد، سونگنے کی حس متاثرہونا جے این ون ویرینٹ کی علامات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے سب کورونا ویرینٹ ‘جے این ون’ پر ایڈوائزری جاری کردی، جس میں کہا ہے کہ جے این ون اومی کرون کورونا وائرس کا سب ویرینٹ ہے، جے این ون ویرینٹ کاپہلاکیس اگست2023میں رپورٹ ہوا تھا۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا کہ جے این ون ویرینٹ کیسزمختلف ممالک میں رپورٹ ہورہےہیں اور عالمی سطح پرجے این ون کوروناویرینٹ کیسز میں اضافہ ہو رہاہے، کیسزامریکا،ویسٹرن پیسیفک، یورپین ریجن میں رپورٹ ہوئے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ جے این ون ویرینٹ کیسز پر متعلقہ صحت حکام خبرداررہیں، متعلقہ ادارےجےاین ون ویرینٹ پرپیشگی حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں۔

    ایڈوائزری نے کہا کہ جے این ون دیگر کورونا ویرینٹس پر تیزی سے حاوی ہو رہا ہے، جے این ون ویرینٹ ماضی کی طرح وبائی صورتحال پیدا نہیں کرسکتا، حالیہ اعداد و شمار کے مطابق جے این ون ویرینٹ جان لیوا نہیں۔

    قومی ادارہ صحت نے نئے ویرینٹ کی علامات سے متعلق بتایا کہ جے این ون کی علامات دیگر کورونا ویرینٹس سے ملتی ہیں، کھانسی، گلہ خرابی، ناک بہنا ، سینے کی جکڑن، جسم، سردرد، سونگنے کی حس متاثرہونا جے این ون ویرینٹ کی علامات ہیں۔

    کورونا کی ٹریٹمنٹ اور ویکسین جےاین ون کے خلاف مؤثر ہے، شہری جے این ون ویرینٹ کا پھیلاؤ روکنے کیلئے حفاظتی اقدامات کریں، بیمار شہری جے این ون ویرینٹ سے بچاؤ کیلئے گھروں پر رہیں۔

  • آشوب چشم کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کے بعد قومی ادارہ صحت کو ہوش آ گیا

    آشوب چشم کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کے بعد قومی ادارہ صحت کو ہوش آ گیا

    اسلام آباد: قومی ادارہ صحت نے آشوب چشم سے متعلق آخر کار ایڈوائزری جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آشوب چشم کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کے بعد قومی ادارہ صحت کو ہوش آ گیا اور ہیلتھ اتھارٹیز کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کر دی گئی.

    این آئی ایچ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ مختلف شہروں میں آشوب چشم کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، ادارے اس کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کریں

    این آئی ایچ کے مطابق ایڈینو وائرس سے لاحق ہونے والا آشوب چشم انتہائی معتدی انفیکشن ہے، اس کی علامات میں آنکھ میں جلن، خارش، فوٹو فوبیا، اور پانی کا اخراج شامل ہیں، شہری آشوب چشم سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    آشوب چشم کے مریض خود کو قرنطینہ میں رکھیں، اور صحت مند افراد سے رابطے سے گریز کریں، مریض فوٹو فوبیا کی علامات میں چشمہ لگائیں، اور کھانستے، چھینکتے وقت ناک اور منہ کو ڈھانپیں۔

    ایڈوائزری کے مطابق آشوب چشم کے مریض صابن، ہینڈ سینیٹائزر سے ہاتھ صاف کریں، اور اپنے زیر استعمال اشیا دوسروں کو نہ دیں، انفیکشن کا پھیلاؤ روکنے کے لیے آشوب چشم کے شکار بچوں کو بھی گھر پر رکھیں۔

  • صحت کا اہم ترین قومی ادارہ تاحال مستقل سربراہ کا منتظر، حکومت گریزاں

    صحت کا اہم ترین قومی ادارہ تاحال مستقل سربراہ کا منتظر، حکومت گریزاں

    اسلام آباد: صحت کا اہم ترین قومی ادارہ این آئی ایچ تاحال مستقل سربراہ کا منتظر ہے، دوسری طرف حکومت مستقل سربراہ کی تعیناتی سے گریزاں ہے۔

    ذرائع کے مطابق قومی ادارہ صحت (NIH) میں ڈاکٹر محمد سلمان عارضی طور پر سی ای او تعینات ہیں، وہ سی ای او قومی ادارہ صحت کی ریٹائرمنٹ پر چارج لیں گے، سی ای او ڈاکٹر غزالہ پروین 30 مئی کو ریٹائر ہوں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر سلمان قومی ادارہ صحت کے سنیئر ترین افسر نہیں ہیں، جب کہ حکومت قومی ادارہ صحت میں مستقل سربراہ تعینات نہیں کرنا چاہتی۔

    حکومت کی خواہش ہے کہ پروفیسر عامر اکرام کو این آئی ایچ کا سربراہ تعینات کرے، جب کہ وہ دو ماہ قبل مدت ملازمت کی تکمیل پر ریٹائر ہوئے ہیں، اور وہ 6 سال ڈیپوٹیشن پر سربراہ این آئی ایچ تعینات رہے۔

    ڈاؤ انٹرنیشنل ڈینٹل کالج کو ریگولر لائسنس جاری

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پروفیسر عامر اکرام این آئی ایچ کے سربراہ بننے کے لیے رابطے کر رہے ہیں، ان کی تعیناتی کے لیے سمری 2 بار وزیر اعظم آفس بھجوائی گئی ہے، تاہم وزیر اعظم آفس نے پروفیسر عامر اکرام کی سمری پر اعتراضات عائد کیے تھے۔

    ذرائع کے مطابق ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کے 3 سال بعد بھی قومی ادارہ صحت کی تنظیم نو مکمل نہیں ہو سکی ہے، کیوں کہ ای ڈی این آئی ایچ پوسٹ کی عدم تخلیق پر مستقل سربراہ کی تعیناتی ممکن نہیں ہے۔

  • قومی ادارہ صحت کے نئے سربراہ کی تعیناتی تاحال نہ ہو سکی

    قومی ادارہ صحت کے نئے سربراہ کی تعیناتی تاحال نہ ہو سکی

    اسلام آباد: حکومت شعبہ صحت کا سب سے بڑا قومی ادارہ تباہ کرنے پر تل گئی ہے، قومی ادارہ صحت کے نئے سربراہ کی تعیناتی تاحال نہ ہو سکی، جب کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر قومی ادارہ صحت 2 مارچ کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔

    ذرائع نے اے آ ر وائی نیوز کو بتایا ہے کہ قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر عامر اکرام دو مارچ کو مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔

    تاہم وزارت قومی صحت این آئی ایچ کے نئے سربراہ کے لیے امیدوار کو حتمی شکل نہیں دے سکی، ذرائع کا کہنا ہے کہ قواعد کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی ایچ کی ریٹائرمنٹ سے 3 ماہ قبل نئے سربراہ کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے ناموں کی سمری وزارت صحت کو ارسال کی جاتی ہے، تاہم ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کے لیے فائل ورک تاحال شروع نہیں کیا گیا۔

    پروفیسر عامر اکرام مسلم لیگ ن کے دور میں ڈیپوٹیشن پر قومی ادارہ صحت میں آ کر ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات ہوئے تھے اور گزشتہ 6 سال سے ڈیپوٹیشن میں دو بار توسیع لے چکے ہیں۔

    ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پروفیسر عامر اکرام مبینہ طو ر پر ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعیناتی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق قومی ادارہ صحت تشکیل نو ایکٹ کے نفاذ کو 2 سال گزر نے کے باوجود اصلاحات مکمل نہ ہونے سے ادارہ شدید مشکلات کا شکار ہے۔ پارلیمنٹ نے 2021 میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ری آرگنائزیشن ایکٹ منظور کیا تھا۔ ایکٹ کے تحت قومی ادارہ صحت کے نئے 7 سینٹرز قائم کیے گئے ہیں لیکن سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول سمیت 6 یونٹس کے سربراہان کا تقرر تاحال نہیں ہو سکا ہے۔

    قومی ادارہ صحت میں اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہو سکا، 2 سال گزر گئے

    ذرائع کے مطابق این آئی ایچ یونٹس سربراہان کی عدم تقرری کی وجہ مبینہ بیرونی مداخلت ہے، این آئی ایچ بورڈ آف گورنر کے درجنوں اجلاس ہونے کے باوجود بورڈ اصلاحات پر بھی عمل درآمد کی پالیسی وضع نہیں کر سکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ادارہ صحت تشکیل نو ایکٹ میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا عہدہ ختم کر دیا گیا تھا لیکن پروفیسر عامر اکرام چھ سال سے این آئی ایچ میں ڈیپوٹیشن پر بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

  • قومی ادارہ صحت میں اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہو سکا، 2 سال گزر گئے

    اسلام آباد: ملک میں شعبہ صحت کا سب سے بڑا ادارہ نام نہاد اصلاحات کی نذر ہو گیا، قومی ادارہ صحت میں 2 سال گزرنے کے باجود اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی ایچ تشکیل نو ایکٹ نفاذ کو 2 سال گزر گئے لیکن تاحال اصلاحات نا مکمل ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد ری آرگنائزیشن ایکٹ پر عمل درآمد کا آغاز تک نہیں ہو سکا ہے۔

    پارلیمنٹ نے 2021 میں این آئی ایچ تشکیل نو ایکٹ منظور کیا تھا، ایکٹ کے تحت قومی ادارہ صحت کے نئے 7 سینٹرز قائم ہونے تھے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول سمیت 6 یونٹس کے سربراہان کا تقرر بھی نہیں ہو سکا ہے۔

    ذرائع کے مطابق این آئی ایچ یونٹس سربراہان کے عدم تقرر کی وجہ مبینہ بیرونی مداخلت ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی ایچ بورڈ آف گورنر اصلاحات پر عمل درآمد کی پالیسی واضح نہ کر سکا، این آئی ایچ بورڈ آف گورنر کے بیش تر اراکین بیرون ملک مقیم ہیں۔

    این آئی ایچ ذرائع کے مطابق عالمی اور مقامی نجی ماہرین صحت بورڈ آف گورنر کا حصہ ہیں، لیکن قومی ادارہ برائے صحت بورڈ آف گورنر کے درجنوں اجلاس بے نتیجہ رہے ہیں، این آئی ایچ تشکیل نو ایکٹ میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا عہدہ بھی موجود نہیں۔

    پروفیسر عامر اکرام بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی ایچ کام کر رہے ہیں، وہ 6 سال سے این آئی ایچ میں ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں۔