Tag: قومی ادارہ صحت

  • پاکستان میں چھونے، کھانسنے اور چھینکنے سے لگنے والے خطرناک مرض کے پھیلنے کا خدشہ

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے حلق کی بیماری کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر انتباہی مراسلہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے ملک میں حلق کی بیماری کے پھیلاؤ کا خدشہ ظاہر کر دیا۔

    قومی ادارہ صحت نے صوبوں کے نام خناق کے حوالے سے انتباہی مراسلہ جاری کردیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ بیکٹیریا سے لاحق ہونے والی بیماری خناق جان لیوا ہے، ملک میں خناق کیسز نومبر تا فروری میں سامنے آتے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا کہ 2022 کے دوران ملک میں خناق کے 26 کیس سامنے آئے تھے، محکمہ صحت، متعلقہ حکام خناق بارے پیشگی اقدامات کریں۔

    قومی ادارہ صحت نے کہا کہ متعلقہ ادارے خناق کا پھیلاؤ روکنے کیلئے مشتبہ کیسز کو مانیٹر کریں، اخناق ایک انسان سے دوسرے کو لاحق ہونے والا مرض ہے، خناق کا جرثومہ مریض کو چھونے، کھانسنے اور چھینکنے سے پھیلتا ہے۔

    مراسلے کے مطابق مریض کے کپڑے اور دیگر اشیااستعمال کرنے سے خناق پھیلتا ہے، خناق کا انکیوبیشن پیریڈ دو تا پانچ دن یا زیادہ ہو سکتاہے تاہم پی سی آر ٹیسٹ سے خناق کی تصدیق ممکن ہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ خناق کا شکار افراد کو فوری طور پر آئیسولیٹ کیا جائے، پاکستان میں بچوں کو انسداد خناق ویکسین کی تین ڈوز دی جاتی ہے، 12 سالہ بچوں کو خناق کی بوسٹر ڈوز لگائی جاتی ہے۔

    قومی ادارہ صحت نے بتایا کہ خناق کے مشتبہ سیمپل کا ٹیسٹ مفت کر رہا ہے، خناق سے بچاو کیلئے عوامی شعور بیداری کی ضرورت ہے۔

  • پاکستان میں 3 ماہ سے اومیکرون کے ‘ایکس بی بی ویرینٹ’ کی موجودگی کا انکشاف

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے پاکستان میں 3 ماہ سے اومیکرون کے ایکس بی بی ویرینٹ کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا این سی او سی کورونا صورتحال کی مانیٹرنگ کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے نئے کورونا سب ویرینٹ کی موجودگی کی تصدیق کردی۔

    قومی ادارہ صحت ( این آئی ایچ ) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ 3 ماہ سے ملک میں اومیکرون کا ایکس بی بی ویرینٹ موجود ہے تاہم این سی او سی کورونا صورتحال کی مانیٹرنگ کر رہا ہے۔

    خیال رہے کراچی میں کل سےاب تک کورونا کی نئی قسم ایکس بی بی اور ایکس بی بی ون کے چھ کیس رپورٹ ہوچکےہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق یہ کیسز ڈیفنس شادمان، طارق روڈسمیت تین مقامات سےسامنے آئے ہیں۔

    اس کے علاوہ لاہور میں کورونا کے ممکنہ پھیلاؤ کے پیش نظر ٹیکنیکل ورکنگ گروپ نے عمر رسیدہ افراد کو بوسٹر ڈوز لگانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ڈاکٹروں اوربیرون ملک سفرکرنے والوں کوبھی بوسٹرڈوز لگائی جائے گی۔

  • قومی ادارہ صحت کی پاکستان میں کورونا کے نئے ویرینٹ کا کیس سامنے آنے کی خبروں کی تردید

    اسلام آباد: قومی ادارہ صحت نے پاکستان میں کورونا کے نئے ویرینٹ کا کیس سامنے آنے کی خبروں کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے کورونا کے نئے ویرینٹ سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔

    این آئی ایچ نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا کی نئی قسم کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، نئے کورونا ویرینٹ سے نمٹنے کیلئے انتظامات مکمل ہیں۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ رپورٹ شدہ ایکس بی بی کیسز اومی کرون کا پرانا ویرینٹ ہے، ملک میں اومی کرون ایکس بی بی کے29کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں تاہم رپورٹ ہونے والے کورونا کیسز بی ایف سیون نہیں ہیں۔

  • پاکستان میں انفلوئنزا وائرس پھیلنے کا خدشہ ، ہنگامی ہدایت نامہ جاری

    پاکستان میں انفلوئنزا وائرس پھیلنے کا خدشہ ، ہنگامی ہدایت نامہ جاری

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے موسم سرما میں انفلوئنزا وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر پیشگی اقدامات کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق صوبوں کو ہنگامی ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی محکمہ صحت انفلوئنزا سے بچاو کیلئے پیشگی اقدامات کریں۔

    این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہر سال فلو وائرس کی نئی اقسام رپورٹ ہو رہی ہیں، پاکستان میں موسم سرما کے دوران سیکڑوں انفلوئنزا کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ دسمبرتا فروری ٹمپریچر میں کمی پر فلو کیسز میں اضافہ ہوتا ہے،انفلوئنزا کیسز میں اضافے سے اسپتال داخلے کی شرح بڑھ جاتی ہے اور انفلوئنزا سے ملک میں بچوں،بزرگوں کی اموات رپورٹ ہوتی ہیں۔

    قومی ادارہ صحت نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال 29 ہزار 424 مشتبہ اور 985مثبت انفلوئنزا کیس رپورٹ ہوئے، بچے، بزرگ، حاملہ خواتین ، شوگر،عارضہ قلب کے مریض، موٹے افراد موسمی انفلوئنزا کا آسان شکار ہیں۔

    مراسلے میں کہنا تھا کہ 6 ماہ تا 6 سالہ بچوں کو موسمی انفلوئنزا باآسانی لاحق ہوتا ہے،سانس، دائمی امراض کا شکار افراد کو انفلوئنزا سے پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔

    این آئی ایچ نے کہا کہ بروقت اقدامات نہ کرنے پر انفلوئنزا وبائی صورتحال اختیار کر سکتا ہے، بر وقت اقدامات کرکے انفلوئنزا کی وبائی صورتحال سے بچاو ممکن ہے۔

    مراسلے کے مطابق زکام، بخار کا شکار افراد سے میل جول میں احتیاط برتیں، بیمار افراد سے ملنے کے بعد ہاتھ، منہ، آنکھوں کو مت چھوئیں اور ے ملاقات کے بعد ہاتھ صابن سے دھوئیں۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ میل جول میں احتیاط سے انفلوئنزا کا پھیلاؤ روکنا ممکن ہے ، انفلوئنزا کے مریض کو ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ویکسین دی جائے، حاملہ خواتین، بچے، ضعیف افراد انفلوئنزا کی ویکسین لگوائیں، انفلوئنزا کی تصدیق کیلئے نمونے فوراً لیبارٹری بھجوائیں جائیں۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے پر انفلوئنزا پیچیدگی اختیار کر سکتا ہے، انفلوئنزا سانس، دل، شوگر، دمہ کے مریض ، حاملہ خواتین، کمزور قوت مدافعت والے افراد کیلئےجان لیواہو سکتا ہے۔

    این آئی ایچ کا کہنا تھا کہ انفلوئنزا کا شکار افراد کے کھانسنے، چھینکنے سے وائرس پھیل سکتا ہے، اینٹی وائرل سے انفلوئنزا کا دورانیہ اور پیچیدگی کم کی جا سکتی ہے، انفلوئنزا کا شکار افراد ماسک کا استعمال، بھیڑ میں جانے سے گریز کریں۔

  • قومی ادارہ صحت میں این سی او سی کی تشکیل نو کر دی گئی

    قومی ادارہ صحت میں این سی او سی کی تشکیل نو کر دی گئی

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت میں این سی او سی کی تشکیل نو کر دی گئی ، این سی او سی وفاقی، صوبائی اداروں سے کوآرڈی نیشن کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت میں این سی او سی کی تشکیل نو کر دی گئی، ترجمان نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر این سی او سی کی تشکیل نو کی گئی ہے، وزیرقومی صحت این سی اوسی کی صدارت کریں گے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ وزارتیں، ڈائریکٹوریٹ این سی او سی آپریشنز میں معاونت کریں گے جبکہ این سی او سی وفاقی، صوبائی اداروں سے کوآرڈی نیشن کرے گی۔

    یاد رہے وزیر اعظم شہباز شریف نے اومی کرون وائرس کی نئی قسم کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر این سی اوسی کی فوری طور پر بحالی کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے مارچ میں تحریک انصاف کی حکومت نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کو بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یکم اپریل سے ملک میں کرونا کی صورت حال کی مانیٹرنگ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد کرے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ قومی ادارہ صحت کا سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کرونا مانیٹرنگ کرے گا۔

  • گرمی کی حالیہ لہر : قومی ادارہ صحت کا ہیٹ ویو سے متعلق ایڈوائزری کے اجرا کا فیصلہ

    گرمی کی حالیہ لہر : قومی ادارہ صحت کا ہیٹ ویو سے متعلق ایڈوائزری کے اجرا کا فیصلہ

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے گرمی کی حالیہ لہر کے پیش نظر ہیٹ ویو سے متعلق ایڈوائزری کے اجرا کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے ہیٹ ویو سے متعلق ایڈوائزری کے اجرا کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے ، ہیٹ ویو ایڈوائزری وفاق وصوبائی حکومتوں کو جاری ہوگی۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ گرمی کی حالیہ لہر کے پیش نظر ہیٹ اسٹروک کے خدشات بڑھ گئے، ہیٹ ویو کے پیش نظر پیشگی حفاظتی انتظامات ناگزیر ہیں۔

    قومی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ہیٹ ویوایڈوائزری کا مقصد متعلقہ حکام کوقبل ازوقت خبردارکرنا ہے، متعلقہ حکام ہیٹ اسٹروک سے متعلق عوامی شعور اجاگر کریں۔

    ایڈوائزری میں کہنا ہے کہ بروقت اقدامات نہ کرنے پر ہیٹ اسٹروک جان لیوا ہوسکتا ہے، ہیٹ اسٹروک ہائیپوتھرمیا کی ایک قسم ہے، اس کے دوران انسانی وجود کا ٹمپریچر بڑھ جاتا ہے۔

    ایڈوائزری میں ہدایت کی کہ شہری ہیٹ اسٹروک سےبچاؤکیلئےدھوپ میں جانےسےگریزکریں، ہیٹ اسٹروک سے ڈی ہائیڈریشن کا خدشہ ہوتا ہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ انسانی جلد کا لال، خشک، گرم ہونا ، بخار، سر درد، چکر، دانے، تھکاوٹ ہیٹ اسٹروک کی علامات ہیں اور بروقت علاج معالجہ نہ ہونےپرہیٹ اسٹروک جسمانی اعضا متاثر کرتا ہے اور ہیٹ اسٹروک جان لیوا ہوسکتا ہے۔

  • قومی ادارہ صحت کی پاکستان میں اومیکرون کا کیس سامنے آنے کی خبر کی تردید

    قومی ادارہ صحت کی پاکستان میں اومیکرون کا کیس سامنے آنے کی خبر کی تردید

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت(این آئی ایچ) نے پاکستان کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کا کیس سامنے آنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشتبہ مریض میں تاحال اومی کرون کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    قومی ادارہ صحت(این آئی ایچ) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں اومی کرون کیس کی میڈیا رپورٹس قبل از وقت ہیں، مشتبہ مریض میں تاحال اومی کرون کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ مشتبہ مریض کےسیمپل کی تاحال جینوم سیکونسنگ نہیں ہوئی، کراچی سےسیمپل موصول ہونےپر جینوم سیکونسنگ کی جائے گی، شہری ترجیحی بنیادپرکورونا ویکسینیشن کرائیں۔

    یاد رہے کراچی میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے3 مشتبہ کیسز کی اسپتال میں زیرعلاج ہونے کی تصدیق ہوئی تھی ، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کا کہنا تھا کہ نجی اسپتال میں کوویڈ 19کے 4 کیسز سامنے آئے۔

    بعد ازاں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اومی کرون ویرینٹ کے معاملے پر اپنے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ اومی کرون وائرس کے مشتبہ کیس کی جینومک اسٹڈی جاری ہے، جینومک اسٹڈی کے نتائج آنے میں 2 ہفتے کاوقت لگ سکتا ہے۔

    وزیر صحت سندھ کا کہنا تھا کہ وائرس کی کسی بھی قسم سے بچنے کا بہترین حل ویکسین ہے ویکسین نہ کرانے کی وجہ سے وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، مشتبہ مریضہ ویکسین شدہ نہیں۔

  • قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہوگئے

    قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہوگئے

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہو گئے، اصلاحات کے نام پر قومی ادارہ صحت مکمل غیر فعال اور کام ٹھپ پڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شعبہ صحت کے سب سے بڑے قومی ادارے پر حکومتی تجربات کا سلسلہ جاری ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اصلاحات کے نام پر قومی ادارہ صحت مکمل غیر فعال اور کام ٹھپ پڑا ہے۔

    قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہو گئے، ذرائع نے بتایا ہے کہ این آئی ایچ ری آرگنائزیشن ایکٹ پر عملدرآمد کا تاحال آغاز نہ ہو سکا، این آئی ایچ ری آرگنائزیشن ایکٹ کو پارلیمنٹ سے پاس ہوئے چھ ماہ ہو گئے۔

    قومی ادارہ صحت بورڈ آف گورنر کے متعدد اجلاس بے نتیجہ ختم ہوئے کیونکہ این آئی ایچ بورڈ آف گورنر اصلاحات پر عملدرآمد کیلئے متفق نہ ہو سکا، این آئی ایچ بورڈ آف گورنر میں عالمی، لوکل نجی ماہرین صحت شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ایکٹ کے تحت قومی ادارہ صحت کے سات نئے سنٹرز قائم نہ ہو سکے، این آئی ایچ کے سات نئے سنٹرز چھ ماہ قبل قائم ہونا تھے۔

    قومی ادارہ صحت کے سینکڑوں ملازمین مستقبل کے بارے غیر یقینی کا شکار ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت قومی ادارہ صحت کو اصلاحات کیلئے فنڈز کی فراہمی میں ناکام رہی ، اصلاحات ایکٹ کے تحت این آئی ایچ کو 50 ارب روپے فراہم ہونا تھے۔

    ذرائع نے کہا کہ قومی ادارہ صحت میں کام کورونا ٹیسٹنگ کی حد تک محدود رہ گئے، ڈینگی کا ملک گیر ڈیٹا تاحال مرتب نہ ہو سکا۔

    این آئی ایچ ایکٹ کے تحت ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا عہدہ ختم اور افسر براجمان ہے ، پروفیسر عامر اکرام تاحال ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی ایچ کے عہدے پر فائز ہے ، ان پکی ڈیپوٹیشن 20 جولائی کو مکمل ہو چکی ہے، زرائع

    قومی ادارہ صحت نے کورونا کے دوران گرانقدر خدمات انجام دیں تاہم قومی ادارہ صحت میں وبائی امراض کے ڈیسک غیر فعال ہے ، این آئی ایچ میں وبائی امراض کا ملک گیر ڈیٹا مرتب نہیں ہو رہا۔

  • متوقع موسمی امراض سے متعلق انتباہی مراسلہ جاری

    متوقع موسمی امراض سے متعلق انتباہی مراسلہ جاری

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے متوقع موسمی امراض سے متعلق خبردار کردیا ہے ، مراسلے میں کہا گیا کہ وبائی امراض کا براہ راست تعلق موسم سے ہے، متعلقہ ادارے کورونا، کانگو، ڈینگی، پولیو ، خناق، کالی کھانسی، موسمی فلو اور ٹائیفائیڈ کے بارےاقدامات کریں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے متوقع موسمی امراض سے متعلق انتباہی مراسلہ جاری کردیا، مراسلےکامقصدمتوقع موسمی امراض سے متعلق آگاہی پیداکرنا اور متوقع موسمی امراض سےبروقت خبردارکرناہے۔

    قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام موسمی امراض سےمتعلق احتیاطی اقدامات یقینی بنائیں اور متعلقہ ادارےصحت عامہ سےمتعلقہ ممکنہ خطرات پر نظر رکھیں۔

    این آئی ایچ نے کہا کہ وبائی امراض کا براہ راست تعلق موسم سے ہے، بروقت اقدامات سےموسمی امراض کے نقصانات میں کمی ممکن ہے۔

    متعلقہ ادارے کورونا، کانگو،ڈینگی،پولیو ، خناق، کالی کھانسی، موسمی فلو، ٹائیفائیڈ کے بارےاقدامات کریں جبکہ ایبولاوائرس سےعالمی صحت عامہ کوخطرات لاحق ہیں۔

  • کیا چین سے خطرناک وائرس پاکستان منتقل ہوسکتا ہے؟

    کیا چین سے خطرناک وائرس پاکستان منتقل ہوسکتا ہے؟

    اسلام آباد: چین سے خطرناک وائرس کی پاکستان منتقلی کے خدشے کے تحت قومی ادارہ صحت نے الرٹ جاری کردیا، چین سے آنے والوں کا معائنہ ضروری ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چین سے کرونا وائرس کی پاکستان منتقلی کے خدشے کے تحت قومی ادارہ صحت نے ہدایت نامہ جاری کردیا۔ ہدایت نامے میں کہا گیا کہ چین میں کرونا وائرس کے سبب نمونیا کیس سامنے آرہے ہیں۔

    ایڈوائرزی میں کہا گیا ہے کہ جاپان، تھائی لینڈ اور جنوبی کوریا میں کرونا وائرس پایا گیا ہے اور متاثرہ ممالک سے کرونا وائرس کے دیگر ممالک بھی منتقلی کا خدشہ ہے۔

    ایڈوائزری کے مطابق 15 روز میں چین سے آنے والے، کرونا کے مشتبہ مریض تصور ہوں گے۔ طبی عملہ کرونا کے مشتبہ مریض کے معائنے میں احتیاط برتے اور عملہ کرونا کے مشتبہ مریض کے معائنے کے وقت ناک اور منہ ڈھانپیں۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا کہ اسے جاری کرنے کا مقصد سرحد پر تعینات عملے اور متعلقہ حکام کو الرٹ کرنا ہے۔ متعلقہ حکام کرونا وائرس سے متعلق قبل از وقت انتظامات یقینی بنائیں۔

    کرونا وائرس کیا ہے؟

    ادارہ صحت کے مطابق این سی او وی 2019 کا تعلق کرونا وائرس فیملی سے ہے۔ چین میں کرونا وائرس مچھلی اور گوشت منڈی جانے والے افراد کو لاحق ہوا۔ وائرس متاثرہ جانور یا حاصل شدہ غذا سے انسان کو منتقل ہوتا ہے۔ یہ وائرس متاثرہ انسان سے دوسرے کو باآسانی منتقل ہو سکتا ہے۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا کہ اس وائرس کی علامات میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری ہونا ہے۔ کرونا وائرس انسان کے پھیپڑوں کو شدید متاثر کرتا ہے۔ دنیا میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تاحال دستیاب نہیں، اس سے بچاؤ کا واحد حل صرف بروقت احتیاطی تدابیر ہی ہے۔

    ایڈوائزری میں مزید کہا گیا کہ کرونا وائرس کی علامات پر مریض کا فوری ٹیسٹ کروایا جائے، کرونا کے مشتبہ مریض سے نمونے ماہر ڈاکٹر کی موجودگی میں لیے جائیں۔