اسلام آباد (31 جولائی 2025): کراچی میں مہنگی بجلی کی گونج قومی اسمبلی میں بھی سنائی دینے لگی اور ملک بھر سے قیمت زیادہ ہونے پر بحث ہوئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں بھی کراچی میں ملک بھر سے مہنگی بجلی کی آواز اٹھ گئی۔ قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار کے اجلاس میں کے الیکٹرک کی جانب سے انڈسٹری کے لیے ٹیرف بجلی فراہمی کا معاملہ زیر بحث آیا۔
چیئرمین کمیٹی سید حفظ الدین نے کہا کہ کراچی، حب اور لسبیلہ کے لیے بلنگ 39.6 روپے بنیادی یونٹ ہے جب کہ باقی پورے ملک کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت 28 روپے تک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں فرق نہ صرف اخبارات میں چھپ رہا ہے بلکہ نیپرا کے ڈیٹا کے مطابق بھی قیمتوں میں اتنا ہی فرق ہے۔
اس موقع پر کے الیکٹرک حکام نے بجلی کی بنیادی قیمت میں اتنے بڑے فرق کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم اعداد وشمار دیکھ لیتے ہیں، لیکن 11 روپے تک فی یونٹ کا فرق نہیں ہو سکتا۔
نیپرا حکام نے کہا کہ یونیفارم ٹیرف کے تحت پورے ملک کے لیے بجلی کی ایک ہی قیمت کا تعین ہوتا ہے اور ملک بھر میں فی یونٹ بنیادی قیمت ایک ہی ہے۔
پاور ڈویژن حکام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے لیے باسکٹ بجلی کا ریٹ تقریباً 39 روپے بنیادی یونٹ کا تعین ہوا۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی بجلی کی پیداوار وفاق سے مہنگی ہے اور بنیادی ٹیرف میں کنزیومر کے لیے فرق ختم کرنے کے لیے وفاق سبسڈی دیتا ہے۔
اس موقع پر قائمہ کمیٹی کے رکن سید رضا علی گیلانی نے کہا کہ پوری دنیا مہنگے آئل کو چھوڑ کر متبادل ذرائع استعمال کر رہی ہے، مگر کے الیکٹرک اب بھی مہنگے آئل سے بجلی پیدا کر رہی ہے۔
قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار نے بجلی کی قیمتوں سے متعلق تفصیلات کے ساتھ کے الیکٹرک سے مہنگی بجلی سے چھٹکارےکیلیے اقدامات پر بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
واضح رہے کہ کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی بھی کراچی کے لیے بجلی مہنگی ہونے کا اعتراف کر چکے ہیں۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے لیے بجلی مہنگی ہے لیکن اس کی ذمہ دار کے الیکٹرک نہیں بلکہ وفاقی حکومت ہے۔
https://urdu.arynews.tv/k-electric-ceo-admits-electricity-is-expensive/