Tag: قومی اسمبلی کا اجلاس

  • پاک بھارت کشیدگی، حکومت کا قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

    پاک بھارت کشیدگی، حکومت کا قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا، تمام تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پہلگام حملے کے بعد بھارت کے معتصبانہ اقدامات مسلسل جاری ہیں، بھارتی حکمران اپنے فوائد کےلیے پاکستان کے ساتھ جنگی صورتحال پیدا کرنے کےلیے کوشاں ہیں، کشیدہ صورتحال کے بعد ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی اجلاس 5 مئی بروز پیر طلب کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کےلئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، ایک دو روز میں وزارت پارلیمانی امور صدر کو اجلاس بلانے کی سمری بھیج دے گی۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی فوجی اور دہشت گرد کی آڈیو جاری کردی

    قومی اسمبلی اجلاس میں پاک بھارت کشیدگی پر قرارداد منظور ہونے کا امکان ہے، قومی اسمبلی اجلاس میں پاک بھارت کشیدگی پر بحث کرائی جائے گی۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ اجلاس میں اہم معاملات پر بحث اور قانونی سازی بھی کیے جانے کا امکان ہے، قومی اسمبلی کا اجلاس 2 ہفتے تک جاری رہےگا۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistani-man-appeals-for-kids-heart-treatment-after-returning-from-india/

  • کیا عدلیہ کے 18 ،17 لوگ آسمان سے آئے ہیں؟ خواجہ آصف

    کیا عدلیہ کے 18 ،17 لوگ آسمان سے آئے ہیں؟ خواجہ آصف

    اسلام آباد : وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کیا عدلیہ کے 18،17 لوگ آسمان سے آئے؟ کیا ان کا احتساب نہیں ہوسکتا ؟

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ جو آزاد ارکان یہاں آئے ہیں، ان کی وابستگی پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں، یہ آزاد منتخب ہوئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت جج نہیں بلکہ اراکین پارلیمنٹ دیتے ہیں، ہم منتخب لوگوں کو عزت دے رہے ہیں۔

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ 8 لوگ بیٹھ کر پارلیمان کو یرغمال بنالیں، اداروں کی عزت ان میں بیٹھے شخصیات سے ہوتی ہے، آج عدلیہ کو ڈرائی کلین کیا جارہا ہے تو اس کی بھی وجہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قید سیاستدان کاٹیں، شہید سیاستدان ہوں اور احتساب بھی سیاستدان بھگتیں، کیا عدلیہ کے سترہ، اٹھارہ لوگ آسمان سے آئے ہیں؟ کیا ان کا احتساب نہیں ہوسکتا؟

    خواجہ آصف نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ واحد جج ہیں جنہوں نے عدلیہ کی عزت بحال کی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ عزت کے ساتھ گھر جارہے ہیں، یہ سب کچھ ایک سال سے اس لئے چل رہا ہے کہ ایک گروپ کی اجارہ داری عدلیہ سے ختم نہ ہو۔

  • آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس

    آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس

    26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے منظوری کیلئے اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف سیاسی رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا۔

    وزیراعظم شہباز شریف، نوازشریف، مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری، بیرسٹر گوہر اور دیگر سیاسی رہنما ایوان میں موجود تھے۔

    قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کے لیے224ووٹ درکار ہیں جبکہ حکومت اور جے یو آئی کے ووٹ221ہیں حکومت کو اپوزیشن سے5  ووٹ ملنے کا یقین ہے۔

    قومی اسمبلی میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے 26ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ آج تاریخ ساز دن ہے، میثاق جمہوریت کا ادھورا ایجنڈا آگے بڑھایا جارہا ہے، آئینی بینچز بنائے جارہے ہیں، چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ بدلا جارہا ہے۔

    اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت پر شہید بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے دستخط کیے تھے۔

    اعظم نذیر تارڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم وقت کی اہم ضرورت ہے، 12رکنی پارلیمانی کمیٹی بنے گی جس میں اپوزیشن اور حکومتی لوگ ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اب چیف جسٹس آف پاکستان کی معیاد 3 سال ہوگی، ماضی میں ہم نے دیکھا کہ چیف جسٹس کی معیاد 6 سے 7سال تھی۔

    چیف جسٹس پاکستان سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ ہوں گے، سپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ کے دو سینئرجج ممبر ہونگے، جوڈیشل کونسل میں 2ممبر ہائیکورٹ کےچیف جسٹس ہونگے۔

    چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس پارلیمان اور آئین کیلئے کالا سانپ افتخار چوہدری والی عدالت ہے۔ کالے سانپ نے ایک نہیں بلکہ کئی وزرائے اعظم کو فارغ کرایا۔ وردی میں صدر کو انتخاب لڑنے کی اجازت دی۔

    ہم نے اٹھاون ٹوبی ختم کیا تو عدالت نے صادق اور امین کے ذریعے وہ اختیار اپنے پاس رکھا۔ کالے کوٹ والے کو وزیراعظم کو ہٹانے کی اجازت ہے لیکن اس ایوان کے پاس اختیار نہیں۔

    قبل ازیں سینیٹ میں چھبیسویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری لی گئی۔ حکومت نے دو تہائی اکثریت سے چھبیسویں آئینی ترمیم منظورکرالی۔ پہلی شق میں چار ووٹ مخالفت میں آئے۔

    بقیہ تمام شقیں65 ووٹوں کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کی گئیں، آئینی ترمیم منظوری کے وقت ایوان میں ن لیگ پی پی،جے یو آئی اور اے این پی کے ارکان موجود رہے۔

    بی این پی کے دو سینیٹرز بھی اجلاس میں آئے۔ بیرسٹرعلی ظفر ،عون عباس، حامد خان اور راجہ ناصر عباس نے بل کی مخالفت کی۔

  • مجوزہ آئینی ترامیم : قومی اسمبلی کا اجلاس آج پھر ہوگا

    مجوزہ آئینی ترامیم : قومی اسمبلی کا اجلاس آج پھر ہوگا

    اسلام آباد : مجوزہ آئینی ترامیم کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس آج پھر ہوگا، گزشتہ روزحکومت نمبرگیم پورا کرنے میں ناکام رہی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق مجوزہ آئینی ترامیم کیلئےقومی اسمبلی کااجلاس آج ہوگا.۔ اجلاس دن ساڈھے بارہ بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہو گا اجلاس کا 3 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔

    اجلاس کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں سیکیورٹی کی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر اجلاس میں مہمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی۔

    قومی اسمبلی کے آج ہونےوالےاجلاس میں مہماوں کےداخلے پر پابندی عائد

    قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے معزز ممبران قومی اسمبلی کو اجلاس میں اپنے ساتھ مہمان نہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ میڈیا کے نمائندوں کا ویلیڈ پریس گیلری کارڈ کے بغیر پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل نہیں ہو گا۔

    گزشتہ روز آئینی ترامیم پارلیمان سےمنظور کرانے کے لئے دعووں کے باوجود حکومت سینیٹ اور قومی اسمبلی میں مطلوبہ نمبرز پورےنہ کرپائی اور نمبر گیم پورا کرنے میں ناکام رہی تھی، جس کے باعث بل پارلیمنٹ میں پیش نہ کیاجاسکا تھا ، جس کے بعد قومی اسمبلی کااجلاس رات گیارہ بجے شروع ہوتے ہی ملتوی کردیا گیا تھا۔

    اتوارکو باربار وقت تبدیل ہونےکےبعدآخرکاررات گیارہ بجےکےقریب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس معطل کرنے کی تحریک کی منظوری کے فوری بعد اجلاس ملتوی کردیاگیا تھا۔

    جے یوآئی کے آٹھ ووٹ کے حصول کیلئے گیم چینجر مولانا فضل الرحمان مرکز نگاہ بنے رہے، حکومت اور اپوزیشن رہنماوں کا مولانا فضل الرحمان کی رہائش آنے جانے کا سلسلہ جاری رہا۔

    بیرسٹرگوہر، اسد قیصر،عمرایوب اور شبلی فراز نے مولانا فضل الرحمان کی امامت میں نماز مغرب بھی ادا کی، مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترمیم کے مسودہ پر مشاورت کیلئے حکومت سے مزید وقت مانگ لیا ہے۔

    گزشتہ روزخصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی ترامیم کامسودہ تمام جماعتوں کےسامنےرکھنےکی تجویزدی گئی جبکہ جے یو آئی اورپی ٹی آئی نے آئینی عدالت کے قیام کی تجویزسےاتفاق کیا تھا۔

    وزیر دفاع خواجہ آصف نے پہلے دعوی کیا کہ آئینی ترامیم کےلیےمولانا فضل الرحمان کے تحفظات دورکردیے اور کہا اتحادیوں، مولانا فضل الرحمان کےعلاوہ بھی کچھ ووٹ پڑیں گے لیکن اچانک وزیر دفاع نے بیان بدل دیا۔

    مزید پڑھیں : مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟

    جے یوآئی ف کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ آئینی ترمیم کا مسودہ ہمیں ملا ہی نہیں پڑھے بغیر ووٹ کیسے دے سکتے ہیں۔

    مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات

    مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات سامنے آگئے، مجوزہ آئینی ترامیم میں بیس سےزائد شقوں کو شامل کیاگیا ہے، مجوزہ آئینی ترمیم میں چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ججز کے پینل سے ہوگا۔

    چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی، آئینی عدالت کے باقی چار ججز بھی حکومت تعینات کرے گی۔

    ججزتقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن میں پارلیمان کو نمائندگی دی جائے گی جبکہ ا سلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجاجاسکے گا۔

    آئینی اور مفاد عامہ کےمقدمات کے لیے الگ الگ عدالتوں کےقیام کی ترمیم بھی شامل ہے، ذرائع کےمطابق آرٹیکل تریسٹھ اےمیں ترمیم کی جائےگی جس کے بعد فلور کراسنگ پرووٹ شمار ہوگا۔

    ججز کی ریٹائرمنٹ کی بالائی حدنہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،نگراں وزیراعظم کے تقررکیلئے طریقہ کار بدلنےکی ترمیم بھی منظورکی جائےگی۔

    بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہیں جبکہ بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں پینسٹھ سے بڑھا کراکیاسی کرنےکی تجویز شامل ہے۔

  • پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں روکنے کیلئے الیکشن ایکٹ میں مزید ترمیم کی تیاری

    پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں روکنے کیلئے الیکشن ایکٹ میں مزید ترمیم کی تیاری

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں اہم بل پیش کیےجائیں گے، الیکشن ایکٹ2017 میں مزید ترمیم کا بل ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں روکنے کیلئے الیکشن ایکٹ میں مزید ترمیم کی تیاری کرلی۔

    قومی اسمبلی کااجلاس آج شام پانچ بجے ہوگا، اجلاس کا 43 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔

    اجلاس میں اہم بل پیش کیے جائیں گے، الیکشن ایکٹ2017 میں مزید ترمیم کا بل ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر پیش کیا جائے گا ، بل حکومتی رکن بلال اظہرکیانی اور زیب جعفر پیش کریں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ بل کے تحت کسی رکن کیلئےجمع کرائے گئے ڈیکلیریشن کو تبدیل کرنے پر پابندی ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے 39 پی ٹی آئی ارکان کے نوٹیفکیشن جاری کیے گئے تھے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد41 پی ٹی آئی ارکان کے نوٹیفکیشن جاری کرنا باقی ہیں۔

    اس کے علاوہ ایجنڈے میں توہین عدالت سے متعلق قانون کی منسوخی اور آرٹیکل 184 میں ترمیم سے متعلق آئینی ترمیمی بل بھی شامل ہے۔

    اجلاس میں جے یو آئی کے نور عالم خان سول سروینٹس ایکٹ 1973ء سمیت آئین کے مختلف آرٹیکلز میں ترمیم کا بل بھی پیش کریں گے۔

  • بجٹ پر بحث کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا

    بجٹ پر بحث کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : بجٹ پر بحث کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس آج سے شروع ہوگا، اپوزیشن نے بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عید کی چھٹیوں کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوگا، اجلاس اسپیکر کی صدارت میں شام 5 بجے ہوگا.

    اسمبلی سیکریٹریٹ نے اجلاس کا 2 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا، جس کے تحت اجلاس میں بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا

    موجودہ اجلاس میں فنانس بل25-2024 منظوری کے لئے بھی پیش کیا جائے گا۔

    اپوزیشن نے بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا ہے ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بجٹ پر بحث کا آغاز کریں گے ، جس میں حکومت کی معاشی پالیسیوں اور ٹیکسوں کے نظام پر تنقید کریں گے۔

    اپوزیشن نے بجٹ منظوری کے دوران احتجاج اورہنگامہ آرائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ بجٹ پر بحث ایک ہفتہ جاری رہےگی، ہفتہ اوراتوار کو بھی اجلاس جاری رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    حکومت 29 جون کو قومی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری حاصل کرے گی ، جس کے لئے حکومتی اراکین کو بجٹ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے اور حلقوں میں نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس: نواز شریف ، شہباز شریف اور آصف زرداری کو حکومتی بنچز کی فرنٹ لائن پر نشستیں الاٹ

    قومی اسمبلی کا اجلاس: نواز شریف ، شہباز شریف اور آصف زرداری کو حکومتی بنچز کی فرنٹ لائن پر نشستیں الاٹ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی ہال میں نواز شریف ، شہباز شریف اور آصف زرداری ، بلاول بھٹو کو حکومتی بنچز کی فرنٹ لائن پر نشستیں الاٹ کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مہمانوں کےلئے قومی اسمبلی ہال کی تزئیں و آرائش اور تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

    ایوان کے اندر تما م سیاسی جماعتوں کے نو منتخب ممبران کو نشستیں بھی آلاٹ کر دی گئی ہیں، افتتاحی اجلاس میں نومنتخب ارکان کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا جائے گا۔

    نواز شریف ، شہباز شریف ، آصف زرداری، علیم خان اور راجہ پرویز اشرف کو حکومتی بنچز کی فرنٹ لائن پر نشستیں الاٹ کردی گئی ہیں۔

    حکومتی بنچز پر قائد ایوان کے ساتھ پہلی نشست سابق وزیر اعظم نواز شریف کو الاٹ کی گئی ہے جبکہ نواز شریف کے ساتھ خواجہ آصف کو بھی نشست الاٹ کی گئی ہے حکومتی بنچزپر فرنٹ لائن میں آصف ذرداری ، بلاول بھٹو، خالد مقبول صدیقی ،علیم خان ،طارق بشیر چیمہ براجمان ہوں گے۔

    اپوزیشن کے عمر ایوب، اسد قیصر ،صاحبزادہ حامد رضا، مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی اگلی نشستوں پر بیٹھیں گے۔

    اجلاس کے آغاز پر تلات کلام پاک و حمد وثناء کے بعد قومی ترانہ پڑھا جائے گا، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نومنتخب ارکان اسمبلی سے حلف لیں گے۔

    جس کے بعد ارکان اسمبلی یکے بعد دیگرے اسپیکر اسمبلی کی ڈائس پر جاکر رول آف ممبر پر دستخط کریں گے اور اجلاس کے اختتام پر اسپیکر کی جانب سے نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہوگا، شیڈول کے اعلان ہونے بعد کارروائی کو ملتوی کر دیا جائے گا ۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس کب بلایا جائے گا؟ نون لیگ نے ایوان صدر پر انگلیاں اٹھا دیں

    قومی اسمبلی کا اجلاس کب بلایا جائے گا؟ نون لیگ نے ایوان صدر پر انگلیاں اٹھا دیں

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی نے تاحال قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی سمری پر دستخط نہیں کیے، نون لیگ نےایوان صدر پرانگلیاں اٹھا دیں، کہا صدر نے سمری پر دستخط نہ بھی کیے تو 29 فروری کو ہر صورت اجلاس ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کےبعدسترہ دن گزر گئے، قومی اسمبلی اجلاس کب ہوگا، اس حوالے سے تاحال کچھ سامنےنہیں آیا اور صدر مملکت عارف علوی نے تاحال اجلاس بلانے کی سمری پر دستخط نہیں کیے۔

    مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی جانب سے اس اقدام پر تنقید کی جارہی ہے، ن لیگی رہنما اسحاق ڈار نے کہا صدر مملکت کو سمری بھیجے ایک ہفتہ سے زیادہ گزر گیا، صدر نے تاحال دستخط نہیں کیے، صدر نے دستخط نہ بھی کیے توانتیس فروری کوہرصورت اجلاس ہوگا۔

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ خیال تھا 27 فروری کو پہلا اجلاس ہوجائے گا، الیکشن ہونے کے 21ویں دن اسپیکر کو اجلاس بلانا ہوتا ہے لیکن اگر صدر، گورنر اجلاس نہیں بلاتا تو خود بخود اجلاس ہوگا۔

    دوسری جانب عطا تارڑ نے کہا کہ ایوان صدرسازشوں کا گڑھ بناہوا ہے،عارف علوی جمہوریت کونقصان پہنچانےکیلئےپی ٹی آئی ورکر بن گئے،آئی ایم ایف کوخط کے تانے بانےبھی صدر سے ملتے ہیں۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ صدرعہدے کا غلط استعمال کرنےوالےشخص کےنام سےجانےجائیں گے، صدرمملکت کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے، ایوان میں اس معاملےپربات کروں گا اور اسپیکرکوکمیٹی بنانےکاکہوں گا۔

    پی پی رہنماشازیہ مری کا بھی کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں تاخیرصدر کے اختیار کا ناجائز استعمال ہے۔ صدرپاکستان پرلازم ہے وہ بلاتاخیر قومی اسمبلی کااجلاس طلب کریں۔

    صدرعہدےکاغلط استعمال کرنےوالےشخص کےنام سےجانےجائیں گے، صدرمملکت کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے، ایوان میں اس معاملےپربات کروں گا اور اسپیکرکوکمیٹی بنانےکاکہوں گا۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کا کیس: وفاق، قاسم سوری اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹس جاری

    قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کا کیس: وفاق، قاسم سوری اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹس جاری

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاق، قاسم سوری اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کے قومی اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلانے کے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 16 اپریل کوقومی اسمبلی اجلاس بلاکر22اپریل تک ملتوی کردیا گیا، ڈپٹی اسپیکراس وقت قائم مقام اسپیکر ہے، کیونکہ اسپیکر مستعفی ہوچکے۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا اس اجلاس کا اہم ایجنڈا اسپیکر قومی اسمبلی منتخب کرناہے ؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ جی اس اجلاس میں اسپیکرقومی اسمبلی کومنتخب کرناہے ، 16اپریل کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر کو ہٹانے کا کوئی ایجنڈا شامل نہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو رول میں نہیں ہے اس میں نہیں جا سکتے، ہم اگرنوٹس کر لیں تو اس وقت تک 22 تاریخ گزر جائے گی، جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ عدالت نے صرف آئین کے تحت کارروائی کرنا ہے۔

    وکیل نے مختلف عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ دیا ، جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا تو پھر آئین کے آرٹیکل 69 سے آپ کیسے باہر نکل جائیں گے۔

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ کیس پارلیمان کی اندرونی کاروائی سے متعلق ہے، مگر سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں، سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نےڈپٹی اسپیکرکی رولنگ کومعطل کیا ، اظہر صدیق کیس میں واضح کیا عدالت کہاں مداخلت کرسکتی ہے۔

    جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کیا ڈپٹی اسپیکر اپنے ہٹانے کا ایجنڈا بھی جاری کرسکتا ہے؟ جسٹس عامر فاروق نے بھی پوچھا کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ مزید تاخیر کرسکتا ہے؟

    چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کے پاس کوئی گراؤنڈ نہیں ہے، ہم ایسے کوئی آرڈر نہیں دے سکتے، قومی اسمبلی کا اجلاس 22 اپریل کو بلایا گیا تو اجلاس ہونےدے۔

    وکیل درخواست گزار نے سوال کیا اگر 22 اپریل کو بھی قومی اسمبلی کااجلاس نہ بلایا جائے ؟ جس پر عدالت نے کہا 22 اپریل کو اجلاس نہیں بلاتے یہ تو فی الحال مفروضہ ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ قاسم سوری ڈپٹی اسپیکر ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کی عزت کا خیال رکھیں اور 22 تاریخ مقرر ہے، جس پر وکیل نے کہا عدالت پیر کے روز کے لئے نوٹس کر لے، آئین میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات موجود ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدالت کو ابھی تک مطمئن نہیں کر رہے ہیں، پارلیمنٹ کی بےتوقیری بہت ہو گئی ہے، مزید بے توقیری نہیں ہونی چاہیے۔

    عدالت نے وفاق، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔

  • ڈپٹی اسپیکر کا قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کا اقدام ہائی کورٹ میں چیلنج

    ڈپٹی اسپیکر کا قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کا اقدام ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : ڈپٹی اسپیکر  قاسم سوری کا قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کا اقدام اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کا قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کے اقدام کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    ن لیگ کے مرتضیٰ جاوید نے پٹیشن دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ اجلاس 22 اپریل تک ملتوی کرنے کا 13اپریل کاسرکلر آئین سے متصادم ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کو الیکشن کے لیے فوری اجلاس بلانے اور سیکریٹری پارلیمانی افیئرز،سیکریٹری اسمبلی کو 16اپریل کواجلاس بلانے کی ہدایت کی جائے۔

    دائر درخواست میں کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کو اسپیکر قومی اسمبلی کے اختیارات استعمال کرنے سے روکا جائے۔

    ن لیگی رہنما کی جانب سے درخواست میں ڈپٹی اسپیکر ، سیکریٹری پارلیمانی افیئرز، سیکریٹری اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔