Tag: قومی اسمبلی کا اجلاس

  • وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری :  قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی

    وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری : قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی

    اسلام آباد : اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے12بجے تک ملتوی کردیا اور کہا میں جو کارروائی کروں گا سپریم کورٹ فیصلے کےمطابق کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس کا آغاز ہوا ، اجلاس کے آغاز پر قرآن پاک کی تلاوت کی گئی۔

    اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کےخلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ ہوگی جبکہ قومی اسمبلی کے چھ نکاتی ایجنڈے میں توجہ دلاؤ نوٹس اوروقفہ سوالات بھی شامل ہیں۔

    اجلاس میں اسپیکر اسد قیصر نے اپوزیشن لیڈر شہباز سے گفتگو میں کہامیں چاہتاہوں غیرملکی سازش پربھی بات ہو، میں جو کارروائی کروں گا سپریم کورٹ فیصلے کےمطابق کروں گا، سپریم کورٹ کافیصلہ پڑھا ہے ، اس پر من وعن عمل درآمدکروں گا۔

    شاہ محمود کے خطاب کے دوران بلاول بھٹو شہباز شریف کھڑے ہو گئے اور اپوزیشن نے ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔

    شاہ محمودقریشی کی تقریر کےدوران اپوزیشن کے شور شرابے کے بعد اسپیکر اسدقیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا۔

    اس سے قبل شہباز شریف، بلاول بھٹو، آصف علی زرداری پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے، متحدہ اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹی کی بیٹھک میں اجلاس کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔

    اس موقع پر پارلیمنٹ کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ، رینجرزپولیس اورایف سی کی بھاری نفری تعینات ہے اور ریڈ زون مکمل طور پر سیل ہے جبکہ عام شہریوں کا ریڈزون میں داخلہ بند ہے۔

    پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر مہمانوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے، اراکین اسمبلی کے گارڈز بھی پارلیمنٹ ہاؤس نہیں آسکیں گے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں 3 اپریل کی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو برقرار رکھا تھا اور قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کابینہ کو بھی بحال کر دیا تھا۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے نگراں حکومت کے قیام کیلئے صدر اور وزیراعظم کے اقدامات کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سےپہلےکی صورتحال بحال کر دی تھی۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں تحریک عدم اعتماد پر 9 اپریل ہفتے کی صبح بجے 10 بجے ووٹنگ کرانے کا حکم دیا تھا۔

  • ڈپٹی اسپیکر نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کردی

    ڈپٹی اسپیکر نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کردی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اہم ترین اجلاس کے لیے جہاں حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان وزیر اعظم عمران کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے وہاں اس وقت ایک اہم موڑ آیا جب ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس 12 بجے شروع ہوا جس کے لیے حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان وقت سے پہلے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے تھے۔

    قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کے لیے جو 6 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا تھا اس کے تحت تلاوت اور نعت کے بعد وقفہ سوالات ہونا تھا، ایجنڈے میں تیسرے نمبر پر توجہ دلاؤ نوٹس تھا جبکہ عدم اعتماد کی تحریک کے لیے ووٹنگ چوتھے نمبر پر تھی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کی۔

    اجلاس شروع ہونے کے بعد تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ ہوئی، جس کے بعد وقفہ سوالات شروع ہونے پر ڈپٹی اسپیکر نے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری کو بات کرنے کی اجازت دی۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد آرٹیکل 95 کے تحت پیش کی جاتی ہے، آرٹیکل 5 کے مطابق ریاست سے وفاداری ہر شہری کا فرض ہے۔ 7 مارچ کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان میں عدم اعتماد پیش کی جارہی ہے۔ 7 مارچ کو ہمارے سفیر کو ایک آفیشل میٹنگ میں بلایا جاتا ہے، اس ملاقات میں دوسرے ملک کے آفیشلز بھی بیٹھتے ہیں، میٹنگ میں سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد پیش کی جا رہی ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سب کے ساتھ ہی ہمارے اتحادیوں اور اپنے 22 ارکان کا بھی ضمیر جاگ جاتا ہے، بتایا جائے کہ کیا بیرونی مدد سے پاکستان میں حکومت تبدیل کی جاسکتی ہے؟ کیا یہ آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی نہیں؟

    انہوں نے کہا کہ ہم غیرت مند قوم ہیں تو یہ تماشا نہیں چل سکتا۔

    فواد چوہدری کی تقریر ختم ہونے پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا ہے کہ یہ قرارداد آئین کے منافی ہے، اس لیے وہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اسپیکر کی رولنگ کے مطابق اسے مسترد کرتے ہیں۔

    ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ تحریک اعتماد عالمی سازش کے تحت لائی جا رہی ہے اسے مسترد کرتے ہیں، وفاقی وزیر کی جانب سے اٹھائے گئے نکات بالکل درست ہیں۔

    رولنگ دینے کے بعد انہوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع

    متحدہ اپوزیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی جس کے بعد اسد قیصر قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت نہیں کر سکے۔

    تحریک عدم اعتماد جمع ہونے پر اسپیکر اسد قیصر کی جگہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اجلاس کی صدارت کی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر 100 سے زائد ارکان قومی اسمبلی کے دستخط موجود ہیں۔

    سخت سیکیورٹی انتظامات

    قومی اسمبلی اجلاس کے موقع پر ریڈ زون میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے، کسی بھی جماعت کے کارکنوں کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    اسلام آباد میں آج اور کل کے لیے ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ میٹرو بس سروس بھی بند رہے گی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں فول پروف سیکیورٹی کے حوالے سے ووٹنگ والے دن کسی کو بھی ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ کسی کو داخلے کی اجازت دی جائے گی۔

    پولیس حکام کے مطابق ریڈ زون میں داخلے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کا راستہ استعمال کیا جا سکے گا جبکہ ریڈ زون جانے والے تمام راستوں پر کنٹینرز نصب کیے جائیں گے۔

    حکام نے بتایا ہے کہ اتوار کو راولپنڈی سے سیاسی جماعتوں کی ریلیوں کو بھی اسلام آباد نہیں جانے دیا جائے گا اور اس دن 2 مختلف شفٹس میں مجموعی طور پر 8 ہزار اہلکار سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہوں گے۔

    سیکیورٹی کے لیے 3 ہزار اہلکار پنجاب پولیس اور 1 ہزار ایف سی اہلکار پہلے سے اسلام آباد میں موجود ہیں جبکہ سیکیورٹی انتظامات میں رینجرز کی معاونت بھی حاصل کی جائے گی۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر تک ملتوی

    قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر تک ملتوی

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کا اجلاس وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر تک ملتوی کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اہم اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس کے آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔

    جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے ایم این اے خیال زمان ، سابق صدر رفیق تارڑ ، پشاور دھماکے کے شہداء سمیت دیگر وفات پانے والوں کیلئے فاتحہ خوانی کرائی۔

    اجلاس میں شرکت کے لئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف آصف زرداری، راجہ پرویز اشرف، احسن اقبال اور دیگر ارکان ایوان میں موجود تھے ، اپوزیشن کے 162 میں سے 159 اجلاس میں شریک ہوئے۔

    پی پی کےجام عبدالکریم دبئی میں ہونے کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہوئے جبکہ پی ٹی ایم کےعلی وزیر جیل میں اورجماعت اسلامی کےاکبر چترالی غیر حاضر تھے۔

    معزز ممبر کے انتقال پر قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام 4بجے تک ملتوی کردیا گیا ، اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا یہ اسمبلی کی روایت ہے معزز رکن کے انتقال کے احترام میں فاتحہ خوانہ کے بعد ایجنڈا مؤخر کرکے اجلاس ملتوی کردیا جاتا ہے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہورہا ، ماضی میں بھی 24 بار قومی اسمبلی کااجلاس روایت کےتحت ملتوی کیا گیا جبکہ موجودہ اسمبلی میں بھی اس روایت کے تحت5باراجلاس ملتوی ہوچکا ہے۔

    اسد قیصر نے واضح کیا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر آئین اور اسمبلی قواعد کے مطابق عمل کیا جائے گا۔

    قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے پر اپوزیشن ارکان کا شور شرابا کیا اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے مائیک پر بولنے کی کوشش بھی کی۔

  • تحریک عدم اعتماد :  ‘قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار وزیراعظم کو دے دیا گیا’

    تحریک عدم اعتماد : ‘قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار وزیراعظم کو دے دیا گیا’

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے قومی اسمبلی کااجلاس بلانےکا اختیار وزیراعظم کو دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کااجلاس بلانےکا اختیار وزیراعظم کو دیا گیا ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا ہے اتحادیوں سے معاملات کافی بہتر ہیں، انشااللہ اتحادی ہمارے ساتھ ہوں گے۔

    وفاقی وزیر نے کہا وزیراعظم نے ڈی چوک جلسے میں 10لاکھ لوگ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے کونے کونے سے لوگوں کو ڈی چوک لایا جائے۔

    دوسری جانب ڈی چوک پروزیراعظم عمران خان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے جلسے کے حوالے سے تحریک انصاف اسلام آباد کی ایڈوائزری کونسل نے اہم ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

    صدر تحریک انصاف اسلام آباد علی نواز اعوان اجلاس کی صدارت کریں گے ، اجلاس میں ڈی چوک جلسے کے انتظامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔

    خیال رہے پاکستان تحریک انصاف نے تحریک عدم اعتماد کے روز اسلام آباد میں بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد، راولپنڈی اور چکوال کے ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں میں حتمی پروگرام ترتیب دیا گیا جبکہ وزیر اعظم نے اسلام آباد کی تنظیم کو میزبانی کا ٹاسک سونپ دیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو اسلام آباد میں10 لاکھ لوگوں کو جمع کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔

  • اپوزیشن کا پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے پر اتفاق

    اپوزیشن کا پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے پر اتفاق

    اسلام آباد : اپوزیشن نے پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلوانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے پر اتفاق کرلیا ، بلاول بھٹو کے اسلام آباد جلسے میں عدم اعتماد کا اعلان کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع مسلم لیگ ن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اپوزیشن کا پیرکو قومی اسمبلی کا اجلاس بلوانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرانے پراتفاق ہوگیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کو پیپلز پارٹی کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچے گا ، بلاول بھٹو کے اسلام آباد جلسےمیں اپوزیشن کیجانب سے عدم اعتماد کا اعلان کیا جائے گا۔

    مسلم لیگ ن ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس نمبر گیم مکمل ہیں اور تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر مکمل یقین ہے۔

    ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد اسپیکرقومی اسمبلی 15 دن میں اجلاس بلانے کے پابندہوں گے ، دوران اجلاس تحریک عدم اعتمادپر7دن میں کارروائی کرنا ہوگی۔

    خیال رہے پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اسلام آباد میں موجود ہیں اور رہنماؤں کی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سےملاقاتیں بھی جاری ہے جبکہ سابق صدر آصف زرداری اسلام آباد میں موجود ہیں۔

    پی پی رہنماؤں کے اپوزیشن، حکومتی، اتحادی ایم این ایز سے رابطے ہورہے ہیں جبکہ راجہ پرویز اشرف،حسن مرتضی کولاہور میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے رابطوں کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

  • قومی اسمبلی  کا اجلاس ،  ضمنی مالیاتی بل آج منظور کرایا جائے گا

    قومی اسمبلی کا اجلاس ، ضمنی مالیاتی بل آج منظور کرایا جائے گا

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل آج منظور کرایا جائے گا، بل کی منظوری روکنے کے لیے متحدہ اپوزیشن نے کمرکس لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کااجلاس کل شام 4 بجے ہو گا ، اجلاس کا 49نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے ، اجلاس میں مختلف بل اورآرڈیننس پیش کئے جائیں گے۔

    قومی اسمبلی کے رواں اجلاس میں ضمنی مالیاتی بل منظور کرایا جائے۔

    دوسری جانب متحدہ اپوزیشن نے بل کی منظوری روکنے کے لیے کمرکس لی ہے ، اس سلسلے میں پارلیمانی پارٹی کامشترکہ اجلاس آج ہوگا، جس کی صدارت قائدحزب اختلاف شہبازشریف کریں گے۔

    اجلاس میں منی بجٹ کی منظوری روکنے اور قومی اسمبلی میں حکومت کوٹف ٹائم دینے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

    دوسری جانب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی بھی آج اہم ملاقات متوقع ہے ، جس میں فنانس بل ،فارن فنڈنگ کیس سمیت دیگراہم امورپر مشاورت ہوگی۔

    گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی نے منی بجٹ کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس میں کل بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا تھا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ علامتی بھوک ہڑتال پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر باہر کی جائے گی اور اس بھوک ہڑتالی کیمپ میں بلاول بھٹو بھی شریک ہوں گے۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس 22 اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ

    قومی اسمبلی کا اجلاس 22 اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس  22اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے وزارت پارلیمانی امور سمری صدرمملکت کوارسال کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا، اجلاس 22اکتوبربروزجمعہ صبح ساڑھے 10بجےطلب کیا جائے گا، وزارت پارلیمانی امور سمری صدرمملکت کوارسال کرے گی۔

    اس سلسلے میں اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر اور مشیر پارلیمانی امور بابراعوان کی اسپیکرہاؤس میں ملاقات ہوئی ، ملاقات میں قومی اسمبلی کااجلاس بلائے جانے پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔

    دوران ملاقات قانون سازی اورریاستی امورنمٹانےکیلئےاجلاس طلب کرنےپراتفاق ہوا، مشیر پارلیمانی امور بابراعوان نے کہا حکومت عوامی اورملکی مفاد کی قانون سازی میں کسی قسم کی تاخیرنہیں چاہتی، وزیراعظم کی ہدایت پرقانون سازی کاعمل تیزکیاگیاہے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ امیدہےتمام جماعتیں قانون سازی کیلئےموثرکردارادا کریں گی اور کوشش ہو گی ایوان کاماحول متاثرہوئے بغیرقانون سازی عمل آگے بڑھایا جائے۔

  • حکومت کا اپوزیشن کی ریکوزیشن پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

    حکومت کا اپوزیشن کی ریکوزیشن پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے اپوزیشن کی ریکوزیشن پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا ، اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں قانون سازی اور قومی اہمیت کےمسائل کو زیر بحث لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر سے مشیرپارلیمانی امور بابراعوان کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں قانون سازی ،قومی اہمیت کے حامل اہم امور زیر بحث آئے۔

    دوران ملاقات اپوزیشن کی ریکوزیشن پر قومی اسمبلی کااجلاس بلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی اسمبلی قواعد و ضوابط کے مطابق چلانے پر اتفاق کیا گیا۔

    اسپیکر اسد قیصر نے کہا ایوان میں ہنگامہ آرائی نہ جمہوریت کی خدمت ہے نہ عوام کی، اسمبلی میں قانون سازی،قومی اہمیت کےمسائل کو زیر بحث لایا جائے گا۔

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ عوام کی نظریں منتخب نمائندو ں کی طرف لگی ہوئی ہیں ، منتخب نمائندےموثراندازمیں عوامی مسائل کا حل تجویز کر سکتے ہیں۔

    مشیرپارلیمانی امور بابراعوان نے کہا ایوان کی کارروائی موثر انداز سے چلانے پر اسپیکر کا کردار قابل تحسین ہے، اجلاس میں ہمیشہ حزب اقتدار ،حزب اختلاف کوبرابرموقع فراہم کیا گیا ،بابر اعوان

    بابراعوان کا کہنا تھا کہ امید ہے ارکان اسمبلی آئندہ اجلاس میں قواعد و ضوابط کو ملحوض خاطر رکھیں گے اور ارکان ایوان کی کارروائی ساز گارماحول میں چلانے کیلئےکردار ادا کریں گے۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس 21 اگست کو بلانے کا فیصلہ ، صدر مملکت خطاب کریں گے

    قومی اسمبلی کا اجلاس 21 اگست کو بلانے کا فیصلہ ، صدر مملکت خطاب کریں گے

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کا اجلاس 21 اگست کو بلانے کا فیصلہ کرلیا گیا ، صدر مملکت عارف علوی نئے پارلیمانی سال پرخطاب کریں گے ۔

    تفصیلات کے مطابق اہم ملکی و قومی امور سمیت عوامی مفاد کیلئے قانون سازی کے معاملے پر قومی اسمبلی کا اجلاس 21 اگست کوبلانے کا فیصلہ کرلیا ہے ، وزارت پارلیمانی امور نے سمری صدر مملکت کو ارسال کر دی ہے۔

    20اگست کو نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہو گا، صدر مملکت عارف علوی نئے پارلیمانی سال پرخطاب کریں گے ۔

    وزارت پارلیمانی امور کے حکام کا اہم اجلاس ہوا ، جس میں مشیر پارلیمانی اموربابراعوان،سیکریٹری،ڈپٹی سیکریٹری،عملہ شریک ہوئے ، اجلاس میں نئے پارلیمانی سال کیلئے کیلنڈر تیار کر لیا گیا ہے۔

    اب سے قومی اسمبلی کا اجلاس ہر ماہ باقاعدگی سے ہو گا ، فیصلہ آئینی خلاپیدا ہونے سے بچانے کیلئے کیا گیا۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کے درمیان رابطہ ہوا تھا ، جس میں اہم ملکی و قومی امور سے متعلقہ قانون سازی پر مشاورت کی گئی تھی۔

    رابطہ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی بلایا جائے گا۔پچھلے مشترکہ اجلاس میں رہ جانے والی قانون سازی کو مکمل کیا جائے گا،ججوں کی تعداد میں اضافے سمیت ہیلتھ ریفارمز اور دیگر اہم بل پیش ہوں گے۔

    بعد ازاں مشیر پارلیمانی امور نے اہم ترین قانونی و آئینی معاملات کی تیاری شروع کر دی تھی اور کہا تھا کہ وزارت پارلیمانی امور اجلاس بلانے کی سمری صدر مملکت کو ارسال کرے گی۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس، رکن اسمبلی منیر اورکزئی کی اچانک طبیعت خراب

    قومی اسمبلی کا اجلاس، رکن اسمبلی منیر اورکزئی کی اچانک طبیعت خراب

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران رکن اسمبلی منیر اورکزئی کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی ہے، جس کے بعد انھیں وپولی کلینک اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق  قومی اسمبلی کےاجلاس میں رکن اسمبلی منیراورکزئی کی طبیعت خراب  ہوگئی اور وہ  نشست پر گرگئے، جس کے بعد منیر اورکزئی کوابتدائی چیک اپ کےبعد ایمبولینس کے ذریعے پولی کلینک اسپتال منتقل کردیاگیا  ہے۔

    گزشتہ ماہ قومی اسمبلی کے رکن منیر خان اورکزئی کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا تھا،  منیر خان اورکزئی کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔

    یاد رہے قومی اسمبلی کے اراکین محمود شاہ اور گل ظفر خان کا کرونا ٹیسٹ بھی مثبت آ گیا تھا، اراکین پارلیمنٹ سے ٹیسٹ کے لیے سیمپلز 8 مئی کو لیے گئے تھے۔

    پارلیمنٹ لاجز کے ایک اور چیمبر اٹینڈنٹ میں کرونا کی تصدیق بھی ہوئی، جس کے بعد پارلیمنٹ لاجز سے سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 3 ہو گئی جبکہ اب تک اراکین پارلیمان میں سے سینیٹر راجہ ظفر الحق، مشاہد حسین سید، غلام سرور خان، سید فخر امام، مصطفی نواز کھوکھر، شاہ زین بگٹی، نور عالم خان، سینیٹر سلیم ضیا، ستارہ ایاز، ملیکہ بخاری، ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، طاہرہ اورنگ زیب، معاونین خصوصی علی نواز اعوان، ملک امین اسلم، مریم اورنگ زیب اور مائزہ حمید کے کرونا ٹیسٹ منفی آ چکے ہیں۔