Tag: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی

  • اے لیول  کے پپیرز  کیسے لیک ہوئے؟  انکوئری کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل

    اے لیول کے پپیرز کیسے لیک ہوئے؟ انکوئری کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی اے لیول کے پپیرز لیک ہونے کی انکوئری کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اعظم الدین کی زیرصدرات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تعلیم کا اجلاس ہوا، ممبراسمبلی ثبوت کیساتھ کمیٹی میں پیش ہوئے کہ اے لیول کے پپیرز کیسے لیک ہوئے۔

    ممبراسمبلی علی سرفراز نے کہا کہ اے لیول کے پیپرز ایک دن پہلے لیک ہو جاتے ہیں، اس سال ریاضی کا پپیر 2 مئی کو لیک ہوگیا، انٹرنیٹ پریہ پپیر رات کو دستیاب تھا، باقاعدہ لیک پیپر کیلئے پیسے کی ڈیمانڈ ہو رہی تھی۔

    15 اپریل اور20 مئی کو ہونے والے پپیر ایک گھنٹہ پہلےلیک ہو ئے، ایک بچے کی60 ہزار فیس ہےوالدین بڑی مشکل سے اداکر رہے، اگر یہ ہی طریقہ کار رہاتو بچے مایوس ہو جائیں گے۔

    کنٹری ڈائریکٹر کیمبرج عظمیٰ یوسف نے کہا کہ نتائج کبھی کمپرومائزنہیں ہوئے، ہمارے بچوں کو لیول پلئنگ فلیڈ ملتی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا 4 پپیر کیسے لیک ہو گئے یہ بتائیں، ممبر نے بھی پوچھا جو پپیر لیک ہونے کے بعد کچھ بچوں کے پاس نہیں پہنچے ان کا کیا قصور؟ جس پر کنٹری ڈائریکٹر نے بتایا کہ یہ سب فیک نیوز ہے ایک پپر لیک ہواہے، 11 جون کو آخری پپیر ہے، 16 جون کو فائنل بیان دیں گے، ابھی کچھ کہنا یہ بچوں کے مفاد میں نہیں۔

    ممبر کمیٹی نے کہا کہ اکنامکس کا پیپر لیک ہواتھا میں نے خود دیکھا، پڑھنے والے بچوں کے گریڈ متاثر ہوتے ہیں، کیمبرج امتحانات لیک ہونابار بار کا مسئلہ بن گیا ہے، پیپر لیک ہو رہا ہے تو کیمبرج دیکھے کون لوگ شامل ہیں، کیمبرج بورڈ کو اپنا سسٹم دیکھنا چاہیے کیوں پیپر لیک ہو رہے۔

    ممبر کمیٹی محمدعلی سرفراز کا کہنا تھا کہ میں نے پیپر لیک ہونے کے ویڈیوثبوت دیے ہیں، ٹاپ کرنیوالے بچے کیسےمقابلہ کر سکتے جن کو لیک پیپر نہیں ملا، جولائی کے پہلے ہفتے میں دوبارہ امتحانات لیے جائیں، کیمبرج کتنےعرصےسے ہےہر دوسرے دن پیپر لیک ہونے کا معاملہ آتا ہے۔

    ثوبیہ سومرو نے سوال کیا کہ سسٹم کب صحیح کریں گے، پیپر لیک نہیں ہوئے ڈالرز میں خریدے گئے ہیں۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی بی سی سی نے بتایا کہ ڈیرھ لاکھ بچےکیمبرج سےپیپر دیتے ہیں۔ کیمبرج نے بچوں پر لوڈ کم کرنے کیلئے5 اسکولز کو شامل کیا، جب پپیرز لیک ہوئے تو ہم نے پوچھا یہ کہاں سے لیک ہوا، کیمبرج نے انکوائری کی لیکن ہمیں نہ بتایا۔

    مزید پڑھیں : او اور اے لیول امتحانات: ایک دن میں 2 پرچے، طلبا شدید دباؤ کا شکار

    حکام کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ میں کیمبرج کیخلاف ایک بچے نےدرخواست دی تب ہمیں پتہ چلا، پارلیمنٹیرنز کی کمیٹی بنائی جائے جو شفارشات کیمبرج کو بھجوائی جائیں۔

    کنٹری ڈائریکٹر نے بتایا کہ چانچنے کے لیے18 ممبران کی کمیٹی ہے، فیڈرل بوڈر کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں، ہمارے پاس فرانزک ایکسپرٹ ہیں، فارن امتحان آپشن ہے، مقامی بورڈ بہتر ہوں تو بچے فارن بورڈکیوں جائیں، 16 جون کے بعد کا وقت طے کریں میں آپ کو بریفنگ دیں گے۔

    چیئرمین کمیٹی نے معاملے کی انکوئری کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، 4 ممبران پرمشتمل کمیٹی انکوئری کرے گی، سبین غوری کو کمیٹی کا کنوینرمقرر کیا گیا ہے۔

    چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ اس فورم سے تاثرنہیں جاناچاہیےکہ پاکستان کے تعلیمی ادارے بے کار ہیں، جس پر چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمیٹی انکوائری کرکےایک ماہ میں رپورٹ دے۔

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے  سی ای او کے الیکٹرک کو باہر نکال دیا گیا

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے سی ای او کے الیکٹرک کو باہر نکال دیا گیا

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت کے اجلاس سے سی ای او کے الیکٹرک کو باہر نکال دیا گیا، ارکان نے مونس علوی کی معذرت مسترد کر دی اور مزید سننے سے بھی انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق حفیظ الدین کی زیر صدارت قومی اسمبلی صنعت وپیداوار کا اجلاس ہوا، چیئرمین کمیٹی نے سیکریٹری صنعت وپیداوار کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جوائنٹ سیکریٹری سے استفسار کیا آپ کے سیکریٹری کہاں ہیں؟

    جوائنٹ سیکریٹری نے بتایا کہ سیکریٹری پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کےاجلاس میں گئےہیں، جس پر چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ یہاں اتنےارکان اسمبلی بیٹھےہیں سیکریٹری کوپیغام بھجواکربلائیں، نیپرا کے لوگ کمیٹی میں کیوں نہیں ہیں۔

    جس پر سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے کہا کہ نیپرا کے لوگ شائد کابینہ اجلاس میں گئےہیں، تو چیئرمین کمیٹی سید حفیظ الدین کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے آپ کی نیپرا سےبہت قربت ہے ، مونس علوی نے کہا کہ جی بالکل ہمارا چولی دامن کا ساتھ ہے۔

    چیئرمین کمیٹی کا سی ای او کے الیکٹرک سے مکالمے میں کہا کہ آپ کا تعلق عوام کے ساتھ نہیں نیپرا کے ساتھ ہے،شاباش ہے آپ پر، ہماری سفارشات کو اہمیت نہیں دی جا رہی،اپنی سفارشات پر عملدرآمد کیلئےہر حد تک جائیں گے، ہم یہاں عوام اور اسمبلی کے نمائندے ہیں۔

    اجلاس کے دوران سی ای او کے الیکٹرک اور رکن سیف رضا علی گیلانی میں تلخ جملوں کاتبادلہ ہوا، سید رضا علی گیلانی نے سی ای او کے ای کے خلاف ایکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یہ انسان کمیٹی میں ہےمیں یہاں نہیں بیٹھوں گا۔

    ممبران اسمبلی ، کراچی چیمبرز کو زوم پر بلانے پر سی ای اوکے ای نے اعتراض کرتے ہوئے کہا ان کو زوم کی سہولت دی مجھے کراچی سے یہاں کیوں بلایا گیا، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا عدالت سے کراچی صنعت کرونا سبسڈی کا کیس واپس لیاہے، ہم نے آپ کو کیس واپس لینے کی ہدایت کی تھی۔چیئرمین کمیٹی حفیظ الدین

    سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ ہم کیس واپس نہیں لے سکتے، سی ای او کے جواب پر ممبران نے برہمی کا اظہار کیا۔

    سید رضا علی گیلانی کا کہنا تھا کہ سی ای او کے ای کمیٹی کو ہدایت کیسے دے سکتے ہیں،یہ کیا رویہ ممبران اور کمیٹی کے ساتھ رکھا جا سکتا ہے۔

    عبدالحکیم بلوچ نے بتایا کہ مونس علوی نے سندھ اسمبلی کے ممبران کے ساتھ بھی یہی رویہ رکھا،ممبران کے ساتھ یہ رویہ ہے تو عام عوام کا کیا حال کرتے ہونگے۔

    کمیٹی ممبران نے سی ای او کے الیکٹرک کی معذرت مسترد کر دی اور مونس الہی کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا مطالبہ کیا۔

    ممبران کی رائے پر چیئرمین کمیٹی نے سی ای او کیخلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ اور ممبران نے سی ای او کو مزید سننے سے انکار کر دیا

    ممبران کے اصرار پر سی ای او کے الیکٹرک کو کمیٹی اجلاس سے باہر نکال دیا گیا۔

    صحافی نے مونس الہی سے سوال اجلاس میں جھگڑے کی کیا وجہ بنی؟ تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا باقی لوگوں کو زوم پر بلایا مجھے کراچی سے بلایا، میں نے کوئی کیس واپس لینے کا وعدہ نہیں کیا تھا، انہوں نے کمیٹی بنائی ہے اس کی میٹنگز ہو رہی ہیں وہ ان کو رپورٹ کرے گی،میں کچھ نہیں کہہ سکتا یہ پارلیمنٹ ہے وہ سنیں گے تو پھر ناراض ہو جائیں گے۔

    سی ای او مونس الہی کیخلاف مؤثر کارروائی کی تجویز نہ ماننے پر سید رضاعلی گیلانی نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ممبران اوراپنی عزت پرسمجھوتانہیں کر سکتا، اس شخص کی موجودگی تک میں اجلاس میں نہیں بیٹھ سکتا۔

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کی مخالفت کر دی

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کی مخالفت کر دی

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کی مخالفت کر دی اور کہا اسٹوروں سے 16 ہزار ملازمین کے خاندان کا روزگار وابستہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سید حفیظ الدین کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی صنعت و پیداوار کمیٹی کا اجلاس ہوا ،کمیٹی اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کا معاملہ زیر غور آیا۔3

    پیپلز پارٹی اراکین نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی بندش کی تجویز کی مخالفت کر دی ، اراکین کمیٹی نے کہا کہ اسٹورز سے 16 ہزار ملازمین کے خاندان کا روزگار وابستہ ہے، وفاقی وزیر پارلیمنٹ کے فلور پر کہہ چکے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن بند نہیں کریں گے، اس کے باوجود اگر حکومت نے فیصلہ کیا تو ایوان کا استحقاق مجروع ہوگا۔

    چیئرمین کمیٹی سید حفیظ الدین کا کہنا تھا کہ حکومت نے کہا تھا کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن بند نہیں کر رہے، کابینہ میں یہ ہار بار آتا ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز بند کرنے کی بات ہورہی ہے۔

    راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اگر کرپشن کی بنیاد پر اداروں کو بند کریں گے تو پھر پورا ملک بند کرنا پڑے گا،بہتر تھا کہ اس ادارے میں اگر کوئی خرابی ہے تو اس ک خرابی کو دور کریں۔

    رکن کمیٹی کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹوروں ایک اہم ادارہ ہے جہاں سے لوگوں کو ریلیف دیاجاتا ہے،ہم یوٹیلٹی سٹورز بند کرنے کی شدید مزمت کرتے ہیں، یہ درست نہیں کہ چند لوگ بیٹھ کر ادارہ بند کرنے کا فیصلہ کریں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یوٹیلٹی اسٹوروں پر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہیے تھی،رانا تنویر حسین کے خلاف پارلیمنت کی توہین کا نوٹس ہونا چاہیے، راجہ پرویز اشرف

    رکن کمیٹی نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹور کا مقصد عوام کو سستی اشیا کی فراہمی تھا، اس میں صلاحات کی ضرورت ہے، مگر اس کو بند کرنا اسکا کوئی حل نہیں ، وزیراعظم سمیت کابینہ کے اراکین پارلیمنٹ کے رکن ہیں، سٹورز کے معاملے پر پارلیمنٹ کو کھڑا ہونا ہوگا۔

    اجلاس میں رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے کہا کہ کسی بھی صورت یہ ادارہ بند نہیں ہونا چاہیے، مایوسی ہوئی ہے یہ دیکھ کر وفاقی وزیر اور سیکرٹری اجلاس میں موجود نہیں، کمیٹی ہدایت دے کہ یوٹیلٹی سٹورز کو بند نہیں ہونا چاہیے۔

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے أئندہ اجلاس میں وزیر خزانہ کو بلالیا ،چیئرمین کمیٹی حفیظ الدین نے کہا کہ وزیر خزانہ کیوں اس ادارے کے پیچھے پڑے ہیں تاہم قائمہ کمیٹی نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن بند کرنے کی مخالفت کی۔

  • پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر خان نے قائمہ کمیٹی کی سربراہی سے استعفیٰ دے دیا

    پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر خان نے قائمہ کمیٹی کی سربراہی سے استعفیٰ دے دیا

    اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر خان نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی سربراہی سے استعفیٰ دے دیا، کیونکہ کوئی بھی رکن 2 کمیٹیوں کی سربراہی نہیں رکھ سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر خان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی سربراہی سے مستعفی ہوگئے اور قائمہ کمیٹی سمندرپارپاکستانی اموروانسانی ترقی کی چیئرمین شپ چھوڑ دی۔

    پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین منتخب ہونے کے بعد جنید اکبر نے استعفیٰ دیا کیونکہ کوئی بھی رکن 2 کمیٹیوں کی سربراہی نہیں رکھ سکتا۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر خان چیئرمین پی اے سی منتخب

    یاد رہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) منتخب کیا گیا تھا۔

    طارق فضل چوہدری کی جانب سے جنید اکبر کا نام تجویز کیا گیا تھا جبکہ سینیٹر افنان اللہ، نارا قاسم، ریاض فتیانہ، وجیہہ قمر، جنید انوار اور سردار یوسف نے نام کی تائید کی اور عمر ایوب، شبلی فراز، ڈاکٹر شاہ منصب علی نے بھی رضامندی ظاہر کی تھی۔

    پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی اے سی کے انتخاب میں ایک سال لگا اس کی ذمہ دار حکومت ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کو چیئرمین بنایا گیا تو کوئی پینل نہیں مانگا گیا تھا۔

  • قائمہ کمیٹی اجلاس: سوشل میڈیا قوانین کا معاملہ نظر انداز، ارکان کا بائیکاٹ

    قائمہ کمیٹی اجلاس: سوشل میڈیا قوانین کا معاملہ نظر انداز، ارکان کا بائیکاٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اجلاس میں، سوشل میڈیا قوانین کو ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر متعدد ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس چیئرمین علی جدون کی زیر صدارت ہوا۔ سوشل میڈیا رولز کو اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پر ارکان نے تشویش کا اظہار کیا۔

    رکن اسمبلی مہیش کمار نے کہا کہ جس مقصد کے لیے آئے ہیں وہ ایجنڈے میں کیوں نہیں جس پر علی جدون نے کہا کہ 2 مارچ کو سوشل میڈیا رولز پر ون پوائنٹ ایجنڈا اجلاس رکھیں گے۔

    مہیش کمارنے کہا کہ کچھ ارکان نے سوشل میڈیا رولز شامل نہ ہونے پر آج اجلاس کا بائیکاٹ کیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان کو بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے تھا۔

    اجلاس شروع ہونے پر آئی ٹی حکام نے ترقیاتی بجٹ پر بریفنگ دی۔ اپنی بریفنگ میں حکام کا کہنا تھا کہ 5 سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں حکومت سے 32 ارب مانگے گئے، حکومت کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کی مد میں محض 12 ارب ملے۔

    وزارت آئی ٹی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے 34 ارب مانگ لیے، حکام کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کی 8 اسکیموں کے لیے 4 ارب روپے کی تجویز ہے، ٹیلی کام سیکٹر کے لیے 16 ارب 40 کروڑ کی تجویز ہے۔

    حکام کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت خنجراب سے پنڈی تک 820 کلو میٹر فائبر آپٹیکل لائن بچھا دی، 6 ماہ میں حکومت کو اس منصوبے کا 40 فیصد ریونیو بھی جمع کروا دیا۔ راولپنڈی سے بلوچستان فائبر آپٹیکل کیبل کا پی سی ون منظور نہیں ہوا۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ ریلوے ایم ایل ون اور این ایچ اے موٹر وے کے ساتھ فائبر آپٹیکل کیبل بچھانا چاہتے ہیں، ایک ہی فائبر آپٹیکل کیبل کے لیے این ایچ اے اور ریلوے سے رابطے میں ہیں۔ آئندہ ہفتے اس حوالے سے چیئرمین سی پیک اتھارٹی سے میٹنگ ہوگی۔

  • وزارت داخلہ کے لیے ساڑھے 21 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور

    وزارت داخلہ کے لیے ساڑھے 21 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں کے لیے 21 ارب 55 کروڑ کے ترقیاتی بجٹ کی سفارشات منظور کرلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں کے ترقیاتی منصوبوں کی سفارشات منظور کرلی گئیں۔

    قائمہ کمیٹی نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) 2021 کی بجٹ سفارشات کی منظوری دے دی، وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں کے لیے 21 ارب 55 کروڑ کے ترقیاتی بجٹ کی سفارشات منظور کرلی گئیں۔

    بجٹ میں ایف سی بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 3 ارب 69 کروڑ مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ایف سی پختونخواہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 6 ارب 12 کروڑ، پنجاب رینجرز کے لیے 70 کروڑ 42 لاکھ اور سندھ رینجرز کے لیے 1 ارب 2 کروڑ مختص کرنے کی سفارش کی گئی۔

    فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1 ارب 25 کروڑ، گلگت بلتستان اسکاؤٹس کے لیے 1 ارب 4 کروڑ اور سول آرمڈ فورسز کے لیے مجموعی طور پر 14 ارب 20 کروڑ مختص کرنے کی سفارش کی گئی۔

    اسی طرح ایف آئی اے کے لیے 73 کروڑ 77 لاکھ اور وفاقی پولیس کے لیے 29 کروڑ 51 لاکھ مختص کیے گئے ہیں۔

    بجٹ میں آئی سی ٹی کے لیے 3 ارب 6 کروڑ، اسلام آباد لوکل گورنمنٹ کے لیے 1 ارب 63 کروڑ اور سی ڈی اے کے لیے 76 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ وزارت داخلہ نے آئندہ مالی سال 112 نئے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت داخلہ نے جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے 10 ارب 40 کروڑ اور نئے 112 منصوبوں کے لیے 11 ارب 15 کروڑ مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • مدت پوری کرنے والے بجلی گھر بند کرنے کا فیصلہ

    مدت پوری کرنے والے بجلی گھر بند کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں مشیر پیٹرولیم ندیم بابر نے بتایا کہ دسمبر 2020 میں پاور سیکٹر کا گردشی قرض ختم کردیا جائے گا، جن پاور پلانٹس کی مدت پوری ہوچکی ہے انہیں بند کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس چیئرمین مخدوم مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں مشیر پیٹرولیم ندیم بابر نے پاور سیکٹر نجکاری پر بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں مشیر پیٹرولیم نے بتایا کہ دسمبر 2020 میں پاور سیکٹر کا گردشی قرض ختم کردیا جائے گا، جولائی 2018 میں 19 ہزار میگا واٹ بجلی کی ٹرانسمیشن کی گئی۔

    ندیم بابر کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس سے 4 ہزار میگا واٹ بجلی زیادہ ترسیل کی گئی، حکومت پاور سیکٹر کی سبسڈی کو بجٹ میں شامل کرے گی۔ جینکوز سب سے مہنگے بجلی پاور پلانٹس ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جن پلانٹس کی مدت پوری ہوچکی ہے انہیں بند کر دیا جائے گا، کنٹریکٹ ختم ہونے پر آئی پی پیز کے لائسنس کی تجدید نہیں ہوگی۔ اس سے بجلی کی قیمت ایک سے ڈیڑھ روپے تک کم ہوسکتی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی مخدوم مصطفیٰ نے کہا کہ بجلی کی زیادہ سے زیادہ کمپنیاں بنائی جائیں۔

    ندیم بابر نے کہا کہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کی نجکاری کی جائے گی، بجلی کمپنیاں کاروباری بنیادوں پر بجلی فروخت کر سکیں گی۔ اس طرح کا تجربہ خیبر پختونخوا میں کیا جاچکا ہے۔

  • قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر غور

    قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر غور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر سے گرفتار قیدیوں کو بھارت کی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے، بھارتی جیلوں میں قیدیوں کے رکھنے کی جگہ ختم ہو چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں کرفیو و دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر غور کیا گیا۔

    وزارت خارجہ کے حکام نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کا استعمال کر رہا ہے، مقبوضہ وادی میں تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند ہیں۔

    حکام وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں 7 ہزار افراد گرفتار کر چکی ہے، بھارتی جیلوں میں قیدیوں کے رکھنے کی جگہ ختم ہو چکی ہے۔ کشمیر سے گرفتار قیدیوں کو بھی بھارت کی دیگر جیلوں میں منتقل کیا گیا۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل ہونا چاہیئے، امریکی سینیٹرز، کانگریس اور دیگر رہنما بھی بھارت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ بھارت پر مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے آج تک اتنی تنقید نہیں ہوئی۔

    حکام کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی کے دوران متعدد اہم ملاقاتیں کیں، وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل کو بھی اپنے خدشات سے آگاہ کیا تھا۔

  • نوازشریف پر بھارت میں منی لانڈرنگ کے الزامات، چیئرمین نیب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں آج طلب

    نوازشریف پر بھارت میں منی لانڈرنگ کے الزامات، چیئرمین نیب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں آج طلب

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر بھارت میں منی لانڈرنگ کے  الزامات پر  چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید  اقبال کو آج طلب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف پر بھارت میں منی لانڈرنگ کے الزامات پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے نیب کی پریس ریلیز کا نوٹس لیتے ہوئے چئیرمین نیب کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا۔

    قائمہ کمیٹی قانون و انصاف آج چئیرمین نیب سے نوازشریف کی منی لانڈرنگ سےمتعلق پریس ریلیزکی وضاحت مانگے گی۔

    چیئرمین نیب کی طلبی، پی پی ارکان نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے استعفیٰ دے دیا

    دوسری جانب چیئرمین نیب کو طلب کرنے پر پی پی ارکان نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے استعفیٰ دے دیا، نوید قمرکا کہنا تھا چیئرمین کو اس طرح طلب کرنا نیب کے کام میں مداخلت ہے۔

    یاد رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر 4.9 ارب روپے کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوانے کے الزام کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس پر مسلم لیگ ن نے سخت احتجاج کیا۔

    نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ نوازشریف پررقم منی لانڈرنگ کےذریعےبھارت بھجوانے کا الزام ہے، ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ رمیٹنس بک 2016 میں ذکر موجود ہے، رقم بھجوانے سے  بھارت کے غیرملکی ذخائربڑھے۔


    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف 4.9 بلین ڈالر بھارت بھجوانے کی شکایت


    ترجمان کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ سے رقم بھجوانے پر پاکستان کونقصان اٹھانا پڑا۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لئے چیئرمین نیب کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ میاں نواز شریف کی جانب سے چیئرمین نیب سے 24 میں معافی مانگنے، بہ صورت دیگر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

    رکن قومی اسمبلی راناحیات نے اس حوالے سے نکتہ اعتراض اٹھایا، جس کا نوٹس لیتے ہوئے قائمہ کمیٹی نے چئیرمین نیب کو آج طلب کیا ہے۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن جاپان کے عہدے داروں کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ پریس ریلیز نواز شریف کوبدنام کرنے کے لیے جاری کی گئی، چیئرمین نیب سے غیر مشروط معافی مانگنے کا حکم دیا جائے۔

    نیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے، ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ رمیٹنس بک 2016 میں ذکر موجود ہے کہ نواز شریف نے بڑی رقم بھارت بجھوائی، رقم بھجوانے سے بھارت کے غیر ملکی ذخائر میں اضافہ ہوا۔چیئرمین نے بھی دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر احتساب جرم ہے، تو یہ جرم تو ہوتے رہے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سندھ پولیس سے ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو لیک ہونے کی حتمی رپورٹ طلب

    سندھ پولیس سے ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو لیک ہونے کی حتمی رپورٹ طلب

    کراچی : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کی ذیلی کمیٹی نے سندھ پولیس سے ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو لیک ہونے کی حتمی رپورٹ چھبیس ستمبر تک طلب کر لی۔

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کی ذیلی کمیٹی کا عمران ظفر لغاری کی صدارت میں اجلاس ہوا، عمران ظفر لغاری نے سیکرٹری داخلہ کی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔

    عمران ظفر لغاری کا کہنا تھا کہ وزیرداخلہ ایوان میں دعوی کرتے ہیں کہ وہ اور ان کی وزارت پارلیمان کو جوابدہ ہے، مگر لگتا ہے کچھ اورہے، ڈی آئی جی ایسٹ سندھ پولیس ڈاکٹر کامران نے کمیٹی کو بتایا پولیس حراست میں ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو نہیں بنی، ڈاکٹر عاصم رینجر، اورنیب کی حراست میں بھی رہے، عمران ظفر لغاری کا کہنا تھا صرف وہ ویڈیوز لیک ہوتی ہیں جن کے سیاسی مقاصد ہوتے ہیں۔

    کمیٹی نے وزیر اعلی سندھ اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو تمام متعلقہ اداروں کو تفتیش میں مدد کا پابند بنانے کے حوالے سے خط بھیج دیا۔