Tag: قومی اسمبلی

  • قومی اسمبلی کا اجلاس 21 مارچ کو طلب کرنے کا فیصلہ

    قومی اسمبلی کا اجلاس 21 مارچ کو طلب کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس 21 مارچ کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے اکیس مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم 21 مارچ کو صرف مرحوم رکن اسمبلی کے لیے فاتحہ خوانی ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس فاتحہ خوانی کے بعد 25 مارچ تک ملتوی کیا جائے گا، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کی تزئین و آرائش مکمل کر لی گئی ہے، اور صفائی کا کام جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 مارچ کے بعد تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کا آغاز ہوگا، اور ایک ہفتے کے اندر یہ پراسس مکمل کیا جائے گا۔

    وزیراعظم کے دعوے کی تصدیق، سندھ ہاؤس میں چھپے ارکان اسمبلی سامنے آگئے

    ادھر ذرائع قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے کہا ہے کہ ووٹ ڈالنے سے قبل کسی رکن کے خلاف کارروائی ممکن نہیں، پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالنے والا انحراف کی شق کی زد میں آئے گا، عدم اعتماد یا آئینی ترمیم پر پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والا ڈی سیٹ ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق ووٹ دینے کے بعد پارٹی لیڈر اسپیکر کو کارروائی کے لیے لکھیں گے، اسپیکر 3 دن کے اندر الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجے گا، اور الیکشن کمیشن 30 دن کے اندر فیصلہ سنائے گا، تاہم ووٹ ڈالنے سے قبل کسی رکن کو ڈی سیٹ نہیں کیا جا سکتا۔

  • بنگالیوں کے لیے خصوصی کارڈ کو ایلین کا نام دیا گیا، چیئرمین نادرا کا انکشاف

    بنگالیوں کے لیے خصوصی کارڈ کو ایلین کا نام دیا گیا، چیئرمین نادرا کا انکشاف

    اسلام آباد: نادرا سے متعلق منگل کو قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں 1970 کے بعد آنے والے بنگالیوں کے شناختی کارڈز کے معاملے پر بحث کی گئی۔

    چیئرمین نادرا نے انکشاف کیا کہ بنگالیوں کے لیے خصوصی کارڈ کو ایلین کا نام دیا گیا ہے، جس پر دل افسردہ ہوتا ہے، اراکین کا کہنا تھا کہ بنگالیوں کی تیسری نسل کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

    چیئرمین نادرا طارق ملک نے بتایا کہ پاکستان میں بسنے والے بنگالیوں کو نادرا نیشنلٹی نہیں دے سکتا، ہم صرف رجسٹریشن کرتے ہیں، بنگالیوں کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔

    کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ بلوچستان میں نادرا کا کوئی میگا سینٹر نہیں ہے، جس پر نادرا حکام نے جلد از جلد کوئٹہ مین میگا سینٹر شروع کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔

    رکن کمیٹی عالمگیر خان نے ڈی جی نادرا سندھ کے رویے کے خلاف شدید احتجاج کیا، اور کہا کراچی میں بنگالی، افغان اور بہاری برادری کو شناختی کارڈز کے حوالے سے پریشانیوں کا سامنا ہے۔ اجلاس نے حلقوں میں ایم این ایز کی سطح پر کمیٹیوں کی سفارش پر بھی مشاورت کی، کمیٹی ارکان نے کہا ڈی سی صاحبان نادرا سے متعلق شکایات پر کوئی ایکشن نہیں لیتے۔

    رکن کمیٹی نے کہا پاکستان میں عرصۂ دراز سے مقیم افغانی باشندے بینک اکاؤنٹس تک نہیں کھول سکتے، بینک اکاونٹس نہ ہونے کی وجہ سے تاجر اپنا سرمایہ ترکی لے کر جا رہے ہیں۔

    چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا افغانی، بنگالیوں اور دیگر ایسے افراد کے لیے نادرا آرڈیننس میں ترمیم کے لیے مشاورت جاری ہے۔

    رکن اسمبلی نے کہا کہ احساس پروگرام کے لیے کیے جانے والے سروے میں مستحق افراد کی شمولیت نہیں کی گئی۔

    حکام نے بتایا کہ جون 2021 کے بعد نادرا کسی کا کارڈ بلاک نہیں کر رہا، چیئرمین نادرا کے مطابق نادرا میں پچھلے ادوار میں 8 ہزار ڈیلی ویجرز کی بھرتیاں ہوئیں، ان ڈیلی ویجرز کے لیے اسکریننگ ٹیسٹ کروا رہے ہیں، نادرا میں شفافیت کو ہر صورت یقینی بنایا جا رہا ہے۔

  • قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی گئی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں بے نامی داروں کو نوٹسز بھیجنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    چیئرمی کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو تفصیلی طور پر بتایا جائے کن افراد کو نوٹس بھیجے گئے، بے نامی داروں کو نوٹسز کے ساتھ ساتھ جیل بھی بھیجا جاتا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے یارن مرچنٹس کو ہراساں کیا جاتا ہے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ابھی تک 500 کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے، 126 کیسز ڈراپ کیے گئے جبکہ 55 ریفرنس فائل کیے گئے۔ یارن مرچنٹس کو ایف آئی اے نے اینٹی منی لانڈرنگ نوٹسز بھیجے۔ بے نامی کے حوالے سے صرف ایک ہی ضبطگی اسلام آباد سے ہوئی۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی کو بینک اکاؤنٹس اور کسی کو اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹسز بھیجے جا رہے ہیں، تاجر یہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پہلے نوٹس اور پھر کچھ لے دے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 1 کروڑ سے اوپر کی ٹیکس چوری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہے۔ بے نامی ایکٹ سنہ 2017 میں آیا تھا، 2019 میں اس پر عملدر آمد کا آغاز ہوا۔ بےنامی سے متعلق ہمیں جو شکایات آتی ہیں اس پر کارروائی ہوتی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یارن مارکیٹ سے 3 افراد کو پکڑا گیا ہے اور وہ جیل میں ہیں، تاجروں کو پتہ نہیں معاملے پر ایف بی آر جائیں یا ایف آئی اے سے رابطہ کریں۔

    رکن کمیٹی عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ جب اینٹی منی لانڈرنگ بل آرہا تھا اس وقت بھی ہمارا اعتراض یہی تھا، اس معاملے پر حکومتی اداروں کے ایک دوسرے کے ساتھ روابط نہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی بات درست ہے اداروں کے آپس میں روابط کا فقدان ہے، ایف بی آر الگ نوٹس بھیجتا ہے اور ایف آئی اے الگ۔

    کمیٹی نے بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا۔

  • ٹرین حادثہ: ’کوئی انکوائری رپورٹ نہیں آئے گی فاتحہ پڑھ لی جائے‘

    ٹرین حادثہ: ’کوئی انکوائری رپورٹ نہیں آئے گی فاتحہ پڑھ لی جائے‘

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس میں رکن اسمبلی رمیش لال نے کہا کہ ٹرین حادثے کی کوئی انکوائری رپورٹ نہیں آئے گی فاتحہ پڑھ لی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس رکن اسمبلی رمیش لال کی زیر صدارت ہوا، سیکرٹری ریلوے بورڈ مظہر رانجھا نے ڈہرکی حادثے پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں سیکریٹری ریلوے بورڈ کا کہنا تھا کہ ڈہرکی حادثے کی ذمہ دار وزارت نہیں ہے، رمیش لال نے کہا کہ ایک ماہ پہلے کہا تھا اس ٹریک پر حادثہ ہوگا۔

    سیکریٹری نے کہا کہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے انکوائری جاری ہے، ممکن ہے حادثہ تکنیکی خرابی کے باعث پیش آیا ہو۔ رمیش لال نے کہا کہ ڈی ایس سکھر نے ٹریک کو ان فٹ قراردیا تھا جس پر سیکریٹری ریلوے بورڈ نے کہا کہ ڈی ایس سکھر کا بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، حادثے کا شکار ٹرین کی آخری 3 بوگیاں ڈی ریل ہو گئی تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ وقت کی کمی پر ٹرین روکنے کا آرڈر جاری نہیں ہوسکا، رمیش لال نے برہمی سے کہا کہ افسران بیڑا غرق کر رہے ہیں، بدنام سیاستدان ہو رہے ہیں۔

    رمیش لال کا کہنا تھا کہ کراچی میں ڈی ایس کا گھر دیکھیں تو 100 کنال کا گھر ہوگا دوسری طرف عوامی نمائندے ایک کمرے کے اپارٹمنٹ میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے دریافت کیا کہ ریل حادثے میں جاں بحق مسافروں کی موت کا کون ذمہ دار ہے؟

    رکمن کمیٹی آفتاب جہانگیر نے کہا کہ 2 دن بعد انکوائری رپورٹ آجائے گی پتہ چل جائے گا جس پر رمیش لال نے کہا کہ کوئی انکوائری رپورٹ نہیں آئے گی فاتحہ پڑھ لی جائے گی۔

    یاد رہے کہ آج علیٰ الصبح گھوٹکی اسٹیشن پر کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس، ٹریک پر موجود ملت ایکسپریس سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • ناموس رسالتﷺ سے متعلق قرارداد  آج قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان

    ناموس رسالتﷺ سے متعلق قرارداد آج قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں ناموس رسالتﷺ سے متعلق قرارداد آج پیش کیے جانے کا امکان ہے، مشاورت کیلئے اسپیکرقومی اسمبلی نے  اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کااجلاس طلب کرلیا ہے ، اجلاس میں شرکت کیلئےتمام پارلیمانی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے۔

    اجلاس میں ناموس رسالتﷺ سے متعلق قرارداد لانے پر مشاورت ہوگی ، جس کے بعد قرارداد آج قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے دو روز قبل وزیراعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ مغربی شدت پسندوں کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں، مغربی شدت پسند اسلاموفوبیا اورنسل پرستی سے مسلمانوں کے جذبات مجروح کرتے ہیں، ہم مسلمانوں کے دل میں پیغمبر اسلامﷺکے لیے بہت محبت اوراحترام ہے ، ہم پیغمبراسلام ﷺکی توہین ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ان مغربی حکومتوں سے بھی مطالبہ کرتا ہوں جنھوں نے ہولوکاسٹ کے بارے میں منفی تبصرہ غیرقانونی قراردیا تاکہ وہ یہی معیار اپنائیں جو جان بوجھ کرتوہین رسالت کرکے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والے اپنے پیغام کو پھیلاتے ہیں ، شدت پسندوں میں اخلاقی جرات نہیں کہ جذبات مجروح کرنےپر 1.3ارب مسلمانوں سےمعافی مانگیں۔

  • وزیراعظم کیلئے اعتماد کا ووٹ: قومی اسمبلی کا خصوصی سیشن ہفتے کی شام 4 بجے طلب

    وزیراعظم کیلئے اعتماد کا ووٹ: قومی اسمبلی کا خصوصی سیشن ہفتے کی شام 4 بجے طلب

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کا خصوصی سیشن ہفتے کی شام 4 بجے طلب کرلیا  گیا ہے ، وزیراعظم قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان عارف علوی نے قومی اسمبلی کا خصوصی سیشن ہفتے کی شام 4 بجے طلب کرلیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ
    وزیراعظم قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد میں سینیٹ نشست ہارنے کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے اور وزیر اعظم عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    جس کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کو طلب کرنے کے لیے سمری ایوان صدر ارسال کی تھی۔

    یاد رہے وزیراعظم نے حکومتی وزرا کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد اپوزیشن کی پیسے کی سیاست کو بے نقاب کرنا ہے، میں چوہوں کی طرح حکومت نہیں کرسکتا، جس کومجھ پراعتماد نہیں سامنے آکر اظہار کرے۔

    وزیراعظم نے کہا تھا کہ اقتدار عزیز ہوتا تو خاموش ہوکر بیٹھ جاتا، وزیراعظم کا عہدہ اہم نہیں نظام کی تبدیلی میرا مشن ہے، اگرعوامی نمائندوں کو مجھ پر اعتماد نہیں تو کھل کر سامنے آئیں۔

  • حکومت کا قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: اسلام آباد میں سینیٹ نشست ہارنے کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے سمری کل صدر کو بھیجی جائے گی۔

    وزیر اعظم عمران خان قومی اسمبلی اجلاس میں اعتماد کا ووٹ لیں گے، اسمبلی اجلاس کے لیے صدر کو سمری آرٹیکل 91 کے تحت بھیجی جائے گی۔

    دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کا بھی اہم اجلاس کل طلب کر لیا، یہ اجلاس کل سہ پہر وزیر اعظم ہاؤس میں طلب کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات میں بڑے اپ سیٹ کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کیا ہے، اسلام آباد کی جنرل نشست پر پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی نے پی ٹی آئی کے امیدوار حفیظ شیخ کو شکست دی۔

    سینیٹ‌ انتخابات میں‌ اپ سیٹ، وزیراعظم عمران خان کا ایوان سے متعلق اہم فیصلہ

    یوسف رضاگیلانی کو 169 ووٹ ملے، جب کہ حفیظ شیخ کو 164 ووٹ ملے، قومی اسمبلی سے مجموعی 340 ووٹ کاسٹ ہوئے، اور 7 مسترد ہوئے۔

    جہاں ایک طرف جنرل نشست اپوزیشن نے جیتی، وہاں دوسری طرف خاتون کی نشست پی ٹی آئی نے جیتی، اور اپوزیشن اتحاد کی امیدوار فرزانہ کے 161 ووٹ کے مقابلے میں پی ٹی آئی امیدوار فوزیہ ارشد نے 174ووٹ حاصل کیے۔

  • قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، ملوث ارکان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، ملوث ارکان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    اسلام آباد: اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے اسمبلی کی کارروائی کی فوٹیجز طلب کر لیں۔

    ہنگامہ آرائی میں ملوث ارکان کے خلاف ضابطے کی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسپیکر اسد قیصر نے تحقیقات کے لیے 8 فروری کو اجلاس طلب کر لیا۔

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ طلب کر دہ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے معاملے کی تفتیش کی جائے گی، ایوان کی بے توقیری کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

    قومی اسمبلی میں “سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ” سے کرانے کا ترمیمی بل پیش

    انھوں نے واضح کیا کہ ایوان میں موجود تمام ارکان قابل عزت ہیں، کسی کی بھی بے توقیری برداشت نہیں کی جائے گی، ویڈیو ریکارڈ دیکھنے کے بعد ہنگامہ آرائی کے لیے ذمہ دار ارکان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    قومی اسمبلی اجلاس، عوامی نمائندے بچوں کی طرح لڑتے رہے

    واضح رہے کہ  اوپن بیلٹ کے لیے جب حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں بل پیش کیا گیا تھا تو اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان اکھاڑہ بن گیا، قانون سازی کا ایوان میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا، ایوان میں خوب نعرے بازی اور شور مچایا گیا اور ہاتھا پائی ہوئی۔

  • پی پی کے رکن کو قومی اسمبلی اجلاس سے باہر نکلنے کا حکم

    پی پی کے رکن کو قومی اسمبلی اجلاس سے باہر نکلنے کا حکم

    اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں شور شرابا کرنے پر ڈپٹی اسپیکر نے پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ کو ایوان سے باہر بھیجنے کی ہدایت کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج قومی اسمبلی اجلاس میں آغا رفیع اللہ نے وقفہ سوالات پر بات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، تاہم اس معاملے پر انھوں نے شور شرابا شروع کر دیا، جس پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسمبلی کے سارجنٹ کو آغا رفیع اللہ کو ایوان سے باہر لے جانے کی ہدایت کر دی۔

    آغا رفیع اللہ نے بات کا موقع نہ ملنے پر ایوان میں احتجاج شروع کر دیا اور بدتمیزی کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے رہے، اپوزیشن اراکین نے ڈائس کا بھی گھیراؤ کیا، قاسم سوری نے کہا آپ بہت زیادہ بدتمیزی کر رہے ہیں، آپ نکلیں یہاں سے، آپ ایوان میں نہیں بیٹھ سکتے۔

    ڈپٹی اسپیکر نے حکم دیا کہ ان کویہاں سے پورا دن نکالا جائے، میں بہ طور اسپیکر کہہ رہا ہوں آپ باہر جائیں۔ قاسم سوری نے سارجنٹ کو ہدایت کی کہ ان کو باہر لے کر جائیں، یہ کارروائی میں داخل اندازی کر رہے ہیں۔ انھوں نے آغا رفیع کو مخاطب کر کے کہا آپ ذاتیات پر آ گئے ہیں، اب آپ اس پورے سیشن میں نہیں بیٹھ سکتے۔

    اس دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں شور شرابا ہوتا رہا، نعرے بھی لگائے گئے، پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے استدعا کی کہ میں مؤدبانہ گزارش کروں گا جو کچھ ہوا ہے اس پر افسوس ہے، میں معافی مانگتا ہوں آپ رولنگ واپس لیں۔

    ڈپٹی اسپیکر نے کہا آغا رفیع اللہ کوایک بار باہر لے کر جائیں پھر بے شک واپس لے آئیں، وہ ایک بار باہر جائیں اور دوبارہ آ کر معافی مانگیں، ایسے ان کو نہیں چھوڑوں گا۔

    اس پر آغا رفیع نے ایک بار پھر بدتمیزی کی اور کہا کوئی مجھے باہر نکال کر تو دکھائے۔ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے باوجود آغا رفیع بدستور اپنی نشست پر موجود رہے، واضح رہے کہ ماضی میں بھی آغا رفیع اسمبلی میں شور شرابا اور اراکین سے بدتمیزی کرتے رہے ہیں۔ ماضی میں آغا رفیع کی عمر ایوب، مراد سعید سمیت دیگر اراکین سے تلخ کلامی ہو چکی ہے۔

    بعد ازاں علی محمد خان نے کہا کہ حکومتی بینچوں سے درخواست ہے آغا رفیع چیئر کا احترام کریں، قانون کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر عمل کرنا ضروری ہے، یہ ایک بار ایوان سے باہر چلے جائیں تورولنگ پر عمل ہو جائے گا، کوئی رولز کی خلاف ورزی کرے تو متعلقہ رکن کو معطل کیا جا سکتا ہے، آغا رفیع سے درخواست ہے باہر جا کر واپس آئیں اور پھر بات کر لیں۔

    اس سے قبل گندم بحران پر اپوزیشن جماعتوں نے ایک بار پھر قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کر لیا تھا۔

  • توہین آمیز خاکوں کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور

    توہین آمیز خاکوں کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور

    اسلام آباد:  قومی اسمبلی اجلاس میں توہین آمیز خاکوں کے خلاف پیش کی گئی مذمتی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مذمتی قرارداد وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان فرانس میں ہوئے توہین آمیز خاکوں اور حضورﷺکی شان میں گستاخی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، ساتھ ہی فرانسیسی صدر کے توہین آمیز الفاظ کی بھی سخت مذمت کرتا ہے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ فرانس کی جانب سے حجاب کے خلاف اقدامات قابل مذمت ہیں، اس کے علاوہ یہ ایوان پندرہ مارچ کو اسلاموفوبیا پر عالمی دن منانےکا مطالبہ کرتا ہے۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ فوری طور پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے، جس میں گستاخانہ خاکوں سے متعلق او آئی سی او رغیر او آئی سی ممالک توہین آمیز خاکوں کو روکنےکے لئے قانون سازی کریں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان کا گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر فرانس سے شدید احتجاج

    واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کی جانب سے  توہین آمیز کارٹونز کے سلسلے میں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے والے بیان پر آج فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب دنیا کے مختلف شہروں میں فرانسیسی صدر میکرون کے توہین آمیز بیان کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں، مظاہرین صدر میکرون کی تصویریں بھی جلا رہے ہیں۔فلسطین اور لبنان کے مختلف شہروں ميں مظاہروں کے دوران مسلمانوں نے فرانسیسی پرچم کو نذر آتش کیا اور میکرون کی تصویریں بھی جلا دیں، شام میں بھی فرانسیسی صدر کے خلاف مظاہرے ہوئے۔

    ادھر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سمیت عالمی مسلم رہنماؤں نے بھی فرانسیسی صدر کے بیان کے خلاف سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے، ترک صدر اردگان نے کہا تھا کہ فرانس کے صدر کا دماغ خراب ہوگیا ہے، اسے اپنے دماغ کا علاج کرانا چاہیے۔