Tag: قومی اسمبلی

  • حکومت کی کفایت شعاری، قومی اسمبلی کی ایک اور بڑی بچت

    حکومت کی کفایت شعاری، قومی اسمبلی کی ایک اور بڑی بچت

    اسلام آباد: حکومت کی کفایت شعاری مہم پر عمل کرتے ہوئے قومی اسمبلی نے ایک اور بچت کر کے قومی خزانے کو فائدہ پہنچایا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کی کفایت شعاری مہم کے تحت 38 کروڑ 51 لاکھ 5 ہزار روپے کی بچت کی گئی ہے۔

    بچت کی گئی رقم قومی خزانے میں جمع کرا دی گئی، مالی سال 2019-20 کے دوران یہ دوسری بچت ہے، یاد رہے کہ اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے کارکردگی متاثر کیے بغیر غیر ضروری اخراجات میں کمی کے لیے خصوصی ہدایت جاری کی گئی تھی۔

    کفایت شعاری مہم: قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اخراجات میں 36 کروڑ سے زائد کی بچت

    گزشتہ ماہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے 36 کروڑ 63 لاکھ 30 ہزار روپے کی بچت کرائی تھی، یہ پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار تھا جب قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اخراجات میں 36 کروڑ سے زائد کی بچت کی گئی۔

    بتایا گیا تھا کہ اسمبلی کے مجموعی بجٹ کا 18 فی صد کفایت شعاری مہم سے بچایا گیا تھا، یہ رقم تحائف، خاطر مدارت اور سفری اخراجات کی مد میں بچائی گئی، ارکان کے اندرون و بیرون ملک دوروں میں کمی سے بھی بچت ہوئی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالے گی، ہمیں انفرادی سطح پر بہتری کی کوشش کرنی ہوگی، پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے، ملکی ترقی کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

  • کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثے کا ذمہ دار کون؟ رپورٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی

    کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثے کا ذمہ دار کون؟ رپورٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی

    اسلام آباد : کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی، رپورٹ میں اب تک ہونے والے تمام شواہدکوشامل کیا گیا ہے، حادثے میں 97 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر ہوا بازی غلام سرورخان کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کریں گے، قومی اسمبلی کا اجلاس آج بارہ بجے طلب کیا گیا ہے۔

    اجلاس  سے قبل ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آج ایوی ایشن ڈویژن کوپیش کی جائے گی،رپورٹ ایئرکموڈورعثمان غنی ایوی ایشن ڈویژن کوپیش کریں گے۔

    ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں اب تک ہونے والے تمام شواہد کو شامل کیا گیا ہے،جن میں کپتان کا ڈیوٹی روسٹر، ائیرٹریفک کنٹرولر سے گفتگو، طیارے کی بیلی لینڈنگ کی سی ٹی وی فوٹیجزز، فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر، کاک پٹ وائس ریکارڈر سے ملنے والی معلومات اور لاہور سے کراچی پرواز کا ایئرٹریفک کنٹرول سے حاصل ریکارڈ شامل ہیں۔

    یاد رہے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پچھلے اجلاس میں کہا تھا کہ طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون کو ایوان میں پیش کی جائے گی، اس حوالے سے تحقیقات تقریبا مکمل ہو چکی ہیں اور اب تک کی پیش رفت سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔

    غلام سرور خان نے کہا تھا کہ طیارہ حادثے پر کسی کی غلطی یا کوتاہی کا کوئی تعین نہیں ہوا، حادثے کی کسی پر بھی ذمہ داری نہیں ڈالی گئی،کسی کی کوتاہی کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا لیکن قبل ازوقت کوئی ایسی بات کرکے کسی کی دل آزاری نہ کی جائے، ماہرانہ رائے اور انکوائری رپورٹ آنے تک کوئی مؤقف نہیں دیناچاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فی الحال طیارہ حادثے پر کسی کی غلطی یا کوتاہی کا کوئی تعین نہیں ہو سکا، حادثے کی کسی پر بھی ذمہ داری نہیں ڈالی گئی، کپتان کا 25سالہ تجربہ تھا اس سے ماضی میں کبھی غلطی نہیں ہوئی، طیارہ حادثے کی انکوائری مکمل ہونے سے پہلے کوئی رائے نہیں دی جاسکتی۔

    یاد رہے کہ 22 مئی کو کراچی ایئر پورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں آبادی پر پی آئی اے کا ایک طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں 97 مسافر جاں بحق ہو گئے تھے، جب کہ 2 مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔

  • کرونا وائرس نے قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ سیکریٹریٹ کو گھیر لیا

    کرونا وائرس نے قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ سیکریٹریٹ کو گھیر لیا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ سیکریٹریٹ کو کرونا وائرس نے گھیر لیا ہے، مزید 3 اراکین قومی اسمبلی میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع نے بتایا ہے کہ پارلیمنٹ سیکریٹریٹ کے مزید 22 ملازمین میں کرونا کی تصدیق کی گئی ہے، جب کہ نیشنل اسمبلی کے تین اراکین میں بھی وائرس کی رپورٹ مثبت آ گئی ہے۔

    ذرایع کے مطابق پارلیمنٹ میں کرونا سے متاثرہ ملازمین کی تعداد 80 سے تجاوز کر گئی ہے، این آئی ایچ نے کرونا ٹیسٹ رپورٹ پارلیمنٹ سیکریٹریٹ کو بھجوا دی، خیال رہے کہ پارلیمنٹ سیکریٹریٹ سے 71 سیمپلز این آئی ایچ بھجوائے گئے تھے۔

    6 اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی میں کرونا وائرس کی تصدیق

    ادھر 3 اراکین قومی اسمبلی میں بھی کرونا وائرس ٹیسٹ کی رپورٹ پازیٹو آ گئی ہے، جن اراکین میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ان میں رشید احمد خان، چیلا رام، اور ڈاکٹر سریش کمار شامل ہیں۔ کرونا وائرس سے متاثرہ چیلا رام اقلیتی کمیشن کے سربراہ ہیں۔

    چند دن قبل 6 اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جن اراکین میں کو وِڈ نائنٹین کی تصدیق ہوئی تھی ان میں رائے محمد مرتضیٰ، سبین رضوی، عبدالعزیز خان، محمد علی، بلال خان اور شاہ خالد خان شامل تھے۔

    ملک میں کرونا سے مزید 83 افراد کا انتقال، جاں بحق افراد کی تعداد 2,255 ہو گئی

    واضح رہے کہ پاکستان کرونا کیسز کا گراف مزید بلند ہونے کے بعد کیسز کی تعداد کے لحاظ 213 ممالک میں دنیا کا 15 واں ملک بن چکا ہے، اموات اور نئے کیسز کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے، نئے اور مہلک وائرس کو وِڈ نائنٹین سے پاکستان بھر میں 113,702 افراد متاثر ہو چکے ہیں، جب کہ اموات کی تعداد 2,255 ہو گئی ہے۔

  • 6 اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی میں کرونا وائرس کی تصدیق

    6 اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی میں کرونا وائرس کی تصدیق

    اسلام آباد: ملک میں کرونا وائرس اپنا پھیلاؤ سینیٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں تک بھی پھیلا چکا ہے، 6 مزید اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چھ اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ کرونا کے شکار اراکین پارلیمان کی رپورٹ پارلیمنٹ حکام کے حوالے کر دی گئی ہے۔

    جن اراکین میں کو وِڈ نائنٹین کی تصدیق ہوئی ہے ان میں رائے محمد مرتضیٰ، سبین رضوی، عبدالعزیز خان، محمد علی، بلال خان اور شاہ خالد خان شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے آج پھر سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ کرونا صورت حال کے پیش نظر ورچوئل اجلاس بلایا جائے۔

    فواد چوہدری کا آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ

    ان کا کہنا تھا پارلیمان کے براہ راست سیشنز کے نتائج سامنے آ رہے ہیں، گزشتہ ایک ہفتے میں بہت سے پارلیمنٹیریز کرونا سے متاثر ہو چکے ہیں، ہمیں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس نے پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں، گزشتہ دنوں پارلیمنٹ ہاؤس کے 16 ملازمین وبائی مرض کا شکار ہو چکے ہیں۔ دو دن قبل کے پی سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے جمشید الدین کاکا خیل اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی شوکت چیمہ کرونا سے انتقال کر گئے تھے۔

  • فواد چوہدری کا ایک بار پھر پارلیمان کے براہ راست سیشن سے گریز کا مشورہ

    فواد چوہدری کا ایک بار پھر پارلیمان کے براہ راست سیشن سے گریز کا مشورہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایک بار پھر پارلیمان کے براہ راست سیشن سے گریز کا مشورہ دے دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فواد چوہدری نے پارلیمان کے براہ راست سیشن سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہفتے میں کرونا وائرس صوبائی وزیر سمیت 4 ارکان اسمبلی کی جان لے چکا ہے۔

    فواد چوہدری نے مشورہ دیا کہ ہمیں احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے، ہم پارلیمان کے مواصلاتی سیشن کر کے احتیاط کا مظاہرہ کر سکتے ہیں، کیوں کہ پارلیمنٹ کے براہ راست سیشنز کے نتائج سامنے آ رہے ہیں، متعدد ارکان پارلیمنٹ براہ راست سیشن کے بعد کرونا کا شکار ہو چکے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا مؤقف تھا کہ ہوٹلوں میں یا براہ راست سیشن بلانے کی بجائے ورچوئل اجلاس کیے جائیں۔

    فواد چوہدری کی اسمبلی اجلاس پر تنقید، وقت کا ضیاع قرار دے دیا

    یاد رہے کہ 11 مئی کو وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کئی اراکین اور عملے کے کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کہا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی نے سیاسی قیادت کو غیر ضروری خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    اگلے دن انھوں نے ایک ٹویٹ کے ذریعے قومی اسمبلی کے اجلاس کے انعقاد پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے وقت کا ضیاع قرار دیا، انھوں نے لکھا کہ اسمبلی کے اجلاس میں سیاسی تقاریر وقت کا ضیاع ہے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کو اس حوالے سے خط بھی لکھ چکا ہوں۔ ان کا مؤقف تھا کہ پہلے ماہرین سے بریفنگ لی جائے کہ کرونا ہے کیا؟

  • شہناز انصاری کا سیکیورٹی کے لیے خط آئی جی کو قتل کے دوسرے روز موصول ہوا: بریفنگ

    شہناز انصاری کا سیکیورٹی کے لیے خط آئی جی کو قتل کے دوسرے روز موصول ہوا: بریفنگ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ مقتول رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری کا سیکیورٹی کے لیے آئی جی سندھ کو لکھا خط ان کے قتل کے دوسرے دن موصول ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری کے قتل کیس پر بحث ہوئی۔ اجلاس میں ایس ایس پی جامشورو پولیس کمیٹی پیش ہوئے۔

    چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ آئی جی اور ڈی آئی جی کہاں ہیں؟ کیوں نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ مقتول ایم پی اے شہناز انصاری نے سیکیورٹی مانگی تو کیوں نہیں دی گئی۔

    ایس ایس پی نے بتایا کہ مقتولہ نے کبھی سیکیورٹی نہیں مانگی، ایم پی اے کو سیکیورٹی ڈی آئی جی لیول سے منظور ہوتی ہے۔ شہناز انصاری کا آئی جی کو خط ان کے قتل کے دوسرے دن موصول ہوا۔

    ایس ایس پی کے مطابق ایم پی اے قتل کیس میں 4 مطلوب ملزمان اسلحہ سمیت گرفتار ہیں۔

    اجلاس میں صحافی عزیز میمن کے قتل کا معاملہ بھی موضوع بحث بنا، ایس ایس پی نے بتایا کہ صحافی عزیر میمن قتل کیس میں فوٹو گرافر حراست میں ہے۔ میڈیکل رپورٹ میں صحافی کے قتل کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

    ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ صحافی عزیر میمن کو کیمرہ مین گھر سے لے کر گیا، صحافیوں کے دباؤ پر قتل کی ایف آئی آر درج کی گئی۔

    کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ صحافی عزیز میمن سیکیورٹی کے لیے اسلام آباد تک آئے جس پر ایس ایس پی نے کہا کہ سیکورٹی دینے پر پولیس کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ صحافی کا بھائی درخواست گزار ہے اس نے کسی کا نام نہیں لیا۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ عزیز میمن کی تمام رپورٹس کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔ پولیس کا عوام کے ساتھ رشتہ اچھا نہیں، عوام سے پولیس کے تعلقات اچھے ہوں تو یہ نوبت ہی نہ آئے، شریف آدمی تھانے جاتا ہے تو ایک ہاتھ جیب پر رکھ لیتا ہے۔

  • سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے 10 سالہ پالیسی دینی ہے: خسرو بختیار

    سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے 10 سالہ پالیسی دینی ہے: خسرو بختیار

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت گئی تو ساڑھے 50 ارب اور ن لیگ کی حکومت گئی تو 13 سو ارب کا خسارہ تھا، سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے پاکستان کو 10 سالہ پالیسی دینی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی خسرو بختیار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اس وقت ایوان کی طرف ہیں، مسلم لیگ ن آئی ایم ایف کے پاس گئی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.5 ارب تھا۔

    خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ملک میں جی ڈی پی کی شرح 78 فیصد تھی، جب ڈیفالٹ کی طرف جا رہے ہوں تو روپے کی قدر کیسے بہتر ہو سکتی ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت گئی تو ساڑھے 50 بلین خسارہ تھا۔ جب ن لیگ کی حکومت گئی تو 13 سو بلین کا خسارہ تھا۔

    انہوں نے کہا کہ جب حکومت گئی تو ایک ڈالر ایکسپورٹ اور 2.3 ڈالر امپورٹ کر رہے تھے، اس وقت ملک میں کمرشل کنزیومر 31 لاکھ ہیں۔ 50 لاکھ بینک اکاؤنٹس ہیں ان میں سے صرف 5 لاکھ سے ٹیکس جمع ہوئے۔ وفاقی حکومت پہلے ہی خسارے کے ساتھ شروع ہوتی ہے۔

    خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ ایسے میں ہر گزرتے سال کے ساتھ مشکلات آتی ہیں، ملک میں سرمایہ کار کو عزت دینے کی سوچ پیدا کرنا ہوگی، یہ وقت معیشت پر سیاست کا نہیں نیشنل اکنامک چارٹر لانے کا ہے۔ ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب پر فیصلہ کرنا پڑے گا۔ ٹیکس ہم سب کو مل کر اکٹھا کرنا پڑے گا ورنہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے پاکستان کو 10 سالہ پالیسی دینی ہے، سوشل ویلفیئر کو چلانا ہے تو صوبوں کو بھی ٹیکس جمع کرنا پڑے گا۔ سندھ رواں سال گندم کا ایک دانہ بھی جمع نہ کرسکا۔ سندھ نے کمٹمنٹ کی ہے کہ وہ بھی 14 لاکھ ٹن گندم خریدے گا۔

    خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ قوم کو اب سیاسی تقریروں سے بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا، کوئی ایک ملک بتا دیں جس نے ایکسپورٹ بڑھائے بغیر ترقی کی ہو؟ پرویز مشرف کی جب حکومت آئی تو 7 بلین کی ایکسپورٹس تھیں، بدقسمتی سے پیپلز پارٹی کی حکومت ایکسپورٹس کو زیرو پر لے گئی۔

  • ماضی کی حکومت نے وہ ایندھن ڈالا جس سے مہنگائی آسمان پرگئی، عمر ایوب

    ماضی کی حکومت نے وہ ایندھن ڈالا جس سے مہنگائی آسمان پرگئی، عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ماضی کی حکومت نے وہ ایندھن ڈالا جس سے مہنگائی آسمان پرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر عمر ایوب نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ شیخ نے تفصیل سے اعدادوشمار پر بات کی، ہمارا خیال تھا اپوزیشن ماضی کی غلطیوں پر شرمندہ ہو کر اچھی تجاویز دے گی۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اپوزیشن کی جانب سے بغیر دلیل کے بات کی گئی، اپوزیشن کو سمجھنا ہوگا کہ حقائق سے آپ آنکھ نہیں چرا سکتے،گزشتہ حکومت نے قرض کے 24 ہزار ارب اڑا دیے، ماضی کی حکومت نے وہ ایندھن ڈالا جس سے مہنگائی آسمان پرگئی۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ساڑھے 6 روپے فی یونٹ بجلی ساڑھے17 روپے پر پہنچاد ی گئی، مہنگی بجلی کا ہمارے گلے میں پھندا ڈال کر فرار ہوگئے، ساڑھے 6 کی چیز ساڑھے 17 میں بیچیں گے تو کرپشن نہیں ہو رہی ہوگی۔

    وفاقی وزیر برائے توانائی نے کہا کہ عمران خان کی وژن کے مطابق بجلی کی قیمتیں نیچے لائیں گے، ہم 260 ارب سے زائد سبسڈی دے رہے ہیں، زراعت کو سبسڈی 83 سو ارب کے قریب بنتی ہے، یہ کانپ رہے ہیں کہ حکومت کامیاب ہوتی جا رہی ہے۔

  • ڈالر مصنوعی سستا رکھ کر عوام کو ٹوتھ پیسٹ تک امپورٹڈ استعمال کروایا گیا: حفیظ شیخ

    ڈالر مصنوعی سستا رکھ کر عوام کو ٹوتھ پیسٹ تک امپورٹڈ استعمال کروایا گیا: حفیظ شیخ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن خود آئی ایم ایف کے پاس گئی اور اب ہم پر تنقید کر رہی ہے، ماضی کی حکومتوں نے ڈالر کو مصنوعی سستا رکھ کر عوام کو ٹوتھ پیسٹ تک امپورٹڈ استعمال کروایا۔ مجموعی طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بڑے حقائق ہیں جن کا سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں، پاکستان کے حقائق کے بارےمیں سمجھ ہونی چاہیئے۔ استحکام کی بات کرتے ہیں تو اس چیز کو بھی سامنے رکھنا چاہیئے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن صبر کے ساتھ 2023 کے انتخابات کا انتظار کرے، معیشت کے اثرات براہ راست لوگوں پر پڑ رہے ہیں۔ پڑھے لکھے لوگوں کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کھڑے ہونا ہے تو اپنے لوگوں پر دھیان دینا ہوگا۔ پاکستان کبھی بھی ٹیکس کلیکشن میں اچھے انداز میں کامیاب نہیں ہوسکا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے دور بھی آئے جب ترقی کی رفتار میں کچھ تیزی آئی، 1960 کی دہائی میں جو ترقی کی رفتار بڑھی وہ 4 سال میں ختم ہوگئی، دیکھنا ہوگا ایسے کیا مسائل ہیں جو ترقی کی رفتار کے اضافے میں رکاوٹ ہیں، ملک کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے عوامی مسائل پر توجہ دینا ہوگی۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں تمام مسائل کی جڑ 30 ٹریلین کا قرض ہے، حکومت پر تنقید کی جارہی ہے کہ قرض میں اضافہ کیا۔ آنے والے 2 سال میں 5 ہزار ارب روپے کا قرضہ واپس کرنا تھا۔ حکومت آئی تو جاری کھاتوں کا خسارہ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ تھا۔ جاری کھاتوں کا خسارہ بتاتا ہے کہ کیا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 95 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ اور سالانہ خسارہ 20 ارب کا بوجھ تھا، ماضی کے دور حکومت میں اوور ویلیو ریٹ پر فکس رکھا گیا، کرنسی کی ویلیو کسی بادشاہت کا حکم نہیں جو رک جائے گی۔ کرنسی کی قدر کو روکنے کے لیے ڈالرز جھونکنے پڑتے ہیں۔ گزشتہ حکومت کی پالیسی کی وجہ سے زرمبادلہ ذخائر آدھے ہوگئے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بحران یہ ہے کہ ہمارے پاس ڈالرز نہیں ہیں، ہم نے قرضہ بھی 95 ارب ڈالرز میں ہی لیا تھا۔ برآمدات ہی ڈالرز کمانے کا واحد ذریعہ ہے اور اس میں اضافے کی رفتار زیرو تھی، ڈالر سستا ہونے سے لوگ درآمدات کی طرف مائل ہوئے۔ ڈالر مصنوعی سستا رکھ کر ہر لگژری آئٹم درآمد کیا گیا۔ ڈالر مصنوعی سستا رکھنے سے ہمارے برآمد کنندگان متاثر ہوئے۔ ڈالرسستا رکھ کر عوام کو ٹوتھ پیسٹ تک امپورٹڈ استعمال کروایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ توانائی سیکٹر پاکستان کے لیے تباہی کا باعث بن سکتا ہے، ہم توانائی سیکٹر میں گھمبیر مسائل کے حل میں ناکام رہے ہیں۔ یہ نمبرز کا کھیل نہیں ان کا تعلق انسانوں کی زندگیوں سے ہے۔ تیل کی مؤخر ادائیگی کی سہولت دوست ممالک سعودی عرب سے ملی۔ آئی ایم ایف کے پاس کوئی خوشی سے نہیں جاتا حالات مجبور کرتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے آسان شرائط پر 6 ارب ڈالر حاصل کیے۔ آئی ایم ایف کی وجہ سے دنیا کا پاکستان پر اعتماد بڑھا کہ پاکستان معاشی بہتری کی طرف جا رہا ہے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فوج کے بجٹ کو فریز کرنا بڑا فیصلہ تھا، پاک فوج کی قیادت نے حکومت کی مدد کی۔ وزیر اعظم ہاؤس اور ایوان صدر کے بجٹ میں کمی کی گئی، کابینہ کی تنخواہوں میں کمی کی گئی، اخراجات کو کنٹرول کرنے کے لیے ہم نے سخت بجٹ بنایا۔ حکومت نے اسٹیٹ بینک سے صفر قرضہ لیا، ایکسپورٹرز اور غریب عوام کے لیے اقدامات کیے، سوشل سیفٹی نیٹ کے بجٹ کو 192 ارب کیا ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ایکسپورٹرز پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، ایکسپورٹرز کو بجلی اور گیس پر سبسڈی دی جائے گی، سبسڈی کا مطلب ہے کہ حکومت ایکسپورٹرز کے بلز میں حصہ ڈالے گی، ایک ہزار 660 خام مال پر ٹیکس میں چھوٹ دی۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے 7 ماہ میں برآمدات میں 5 فیصد کا اضافہ ہوا، ہمارے ٹیکسٹائل اور دیگر ایکسپورٹرز نے کامیابی حاصل کی ہے۔ پہلے سال میں ہم جاری کھاتوں کا خسارہ 20 ارب سے 13 ارب ڈالر پر لے آئے، اس سال نان ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 11 سو ارب روپے ہے، ہم اس سال نان ٹیکس ریونیو سے 15 سو ارب روپے حاصل کرلیں گے۔ مجموعی طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ حکومت نے مزید کوئی قرضہ نہیں لیا، قرض میں اضافہ ڈالر مہنگا ہونے سے ہوا۔

  • قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    قومی اسمبلی: بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، پیپلز پارٹی نے قرارداد کی  مخالفت کی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سر عام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، قرارداد وزیر مملکت علی محمد خان نے پیش کی۔

    پیپلز پارٹی نے بچوں سے زیادتی کے مجرمان کی سر عام سزائے موت کی مخالفت کی، راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ چارٹر پر دستخط کرچکا ہے، دنیا اسے قبول نہیں کرے گی۔

    علی محمد خان نے کہا کہ زیادتی کے مجرمان کے لیے وزیر اعظم سزائے موت چاہتے ہیں، کمیٹی میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کا مطالبہ آیا تو مخالفت کی گئی، قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت کا قانون بنانا چاہتی ہے، اپوزیشن بتائے وہ بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کے بل کی حمایت کرنے کو تیار ہے؟

    اس سے قبل قومی اسمبلی میں زینب الرٹ بل بھی متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا جس کے تحت بچوں کے خلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزا دی جا سکے گی۔

    ایکٹ کےتحت جو افسر دو گھنٹے کے اندر بچے کے خلاف جرم پر ایکشن نہیں لے گا اسے سزا دی جائے گی۔

    بل کے متن میں کہا گیا کہ 109 ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جبکہ 18 سال سے کم عمر بچوں کے اغوا، قتل اور زیادتی کی اطلاع کے لیے اور زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی کے لیے ایجنسی قائم کی جائے گی۔