Tag: قومی اسمبلی

  • آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش

    اسلام آباد : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020 قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، جس کے بعد بل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابقاسپیکراسدقیصرکی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ، آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020 ، پاکستان ایئرفورس ایکٹ ترمیمی بل 2020 اور پاکستان بحریہ ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔

    قومی اسمبلی میں تینوں بل وفاقی وزیر پرویزخٹک نے پیش کئے ، جس کے بعد قومی اسمبلی نے تینوں بل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوادیئے۔

    اس سے قبل پرویز خٹک کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے امور قانون سازی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں آرمی ایکٹ بل کے معاملے پرحکومت ،اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب ہوئے اور فیصلہ کیا گیا کہ آرمی سروسز ایکٹس ترمیمی بل آج قومی اسمبلی میں پیش ہوں گے اور تینوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : آرمی ایکٹ بل کا معاملہ ، حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب

    یاد رہے وفاقی کابینہ کی جانب سےمنظورکردہ ایکٹ میں ترمیم کے مسودے کے مطابق حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ساتھ آرمی ایکٹ 1952 میں ایک نیا باب شامل کیا ہے،نئے آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت کریں گے، وزیراعظم کی سفارش پر آرمی چیف کوزیادہ سےزیادہ 3 سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

    مسودے میں کہا گہا وزیراعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کرسکتے ہیں آرمی چیف کی تعیناتی،دوبارہ تعیناتی اور توسیع کو کسی عدالت میں کسی صورت چیلنج نہیں کیا جاسکے گا،آرمی چیف پر جنرل کی مقرر کردہ ریٹائرمنٹ کی عمر کا اطلاق نہیں ہوگا، مدت تعیناتی کے دوران ریٹائرمنٹ کی عمر آنے پر بھی آرمی چیف رہیں گے۔

    مسودے کے مطابق آرمی ایکٹ کےساتھ نیول ایکٹ اورایئرفورس ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف،آرمی،نیوی یافضائیہ کے سربراہوں میں سے کسی کو بھی تعینات کیا جاسکتا ہے، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی مدت تعیناتی تین سال ہوگی، ٹرمزاینڈ کنڈیشنز وزیراعظم کی سفارش پرصدر طے کریں گے، سینئرجنر ل کو بھی چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنایا جا سکتا ہے۔

    مسودے میں کہا گیا نئےایکٹ میں چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت میں توسیع کااختیاربھی دیاگیا،وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت تین سال تک توسیع دےسکتےہیں،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی اور توسیع بھی کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی، تمام سروسزچیفس کی مدت میں توسیع اوردوبارہ تقرری کی جا سکے گی، چاروں سروسزچیفس کی مدت کیلئےعمرکی حد 64 سال ہوگی۔

  • آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان

    آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان

    اسلام آباد : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

    اجلاس میں حکومت کی جانب سے آرمی ایکٹ میں ترمیم سےمتعلق بل پرحکمت عملی وضع کی جائے گی۔

    بل پیش کرنے سے قبل حکومت اپوزیشن سے رابطہ کرے گی ، پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی کمیٹی اپوزیشن سے مشاورت کرے گی، جبکہ ن لیگ کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے غیرمعمولی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : وفاقی کابینہ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی

    ذرائع کا کہنا تھا کہ تینوں سروسزچیف کی مدت ملازمت میں توسیع کےطریقہ کارکی منظوری دی تھی ، آرمی چیف، نیول چیف، ایئرچیف کی ریٹائرمنٹ کی حدعمر64 سال ہوگی جبکہ سروسزچیف کی مدت ملازمت میں 3سال کی توسیع کی تجویزدی گئی۔

    مجوزہ بل کے مطابق وزیراعظم مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی ایڈوائس کرسکتے ہیں، وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دیں گے اور آرمی ایکٹ1952 کے سیکشن 172 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹی فکیشن مشروط طور پر منظور کرلیا تھا اور کہا تھا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

    سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔

  • قومی اسمبلی  اور سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا

    قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : سینٹ اور قومی اسمبلی کے الگ الگ اجلاس آج ہوں گے، متحدہ اپوزیشن نے سینیٹ کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا اوراجلاس کے لئے 6 نکاتی ایجنڈا بھی دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس آج دن 3بجے ہوگا، سینیٹ اجلاس کے لیے 38 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔

    اجلاس میں وفاقی وزیرپارلیمانی امور صدر کے خطاب پربحث کی تحریک اور مشیر خزانہ اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 منظوری کے لیے پیش کریں گے جبکہ فارن ایکس چینج ریگولیشن ترمیمی بل 2019 منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    قومی اسمبلی پہلے ہی دونوں بلوں کی منظوری دے چکی ہے ، وزارت تجارت کا جیوگرافیکل انڈی کیشن رجسٹریشن اور پروٹیکشن بل اور آئی جی اسلام آباد کے خلاف تحریک استحقاق سے متعلق کمیٹی رپورٹ پیش کی جائے گی۔

    سینیٹ اجلاس میں قواعدو ضوابط اور استحقاق کمیٹی کی چیئرپرسن عائشہ رضا رپورٹ پیش کریں گی جبکہ مختلف کمیٹیوں اور قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹ پیش کی جائیں گی۔

    دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس چار بجے شروع ہوگا، قومی اسمبلی کےاجلاس کی صدارت قائمقام اسپیکرقاسم سوری کریں گے۔

    یاد رہے سینیٹ اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ، متحدہ اپوزیشن نے سینیٹ کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا، ریکوزیشن 37 ارکان کے دستخط سے جمع کرائی گئی تھی اور اجلاس کے لئے 6 نکاتی ایجنڈا بھی دیا تھا۔

    آرڈیننس کے اجراء کا معاملہ، کشمیر کی صورتحال، اپوزیشن رہنماوں کے خلاف انتقامی کارروایوں کا معاملہ ،سردی میں گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ اور قیمتوں میں اضافے کا معاملہ ایجنڈے میں شامل ہے۔

  • قومی اسمبلی میں متنازع بھارتی شہریت بل کے خلاف قرارداد منظور

    قومی اسمبلی میں متنازع بھارتی شہریت بل کے خلاف قرارداد منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں بھارتی لوک سبھا میں منظور کیے گئے متنازع شہریت بل کے خلاف قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں مودی سرکار کی جانب سے بھارتی لوک سبھا میں منظور کیے گئے متنازع شہریت بل کا معاملہ اٹھایا گیا، بل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف قرارداد بھی پیش کی گئی۔

    وفاقی وزیر شیریں مزاری نے قرارداد پیش کی جسے قومی اسمبلی نے متفقہ قرارداد مذمت کے طور پر منظور کرلیا۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی بھارتی لوک سبھا کے بل کو متفقہ طور پر مسترد کرتی ہے، لوک سبھا کا منظور کردہ بل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    مزید پڑھیں: مسلمانوں کے سوا تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کا ترمیمی بل منظور

    واضح رہے کہ بھارتی لوک سبھا میں شہریت کا متنازع بل بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ نے پیش کیا اس قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی، جس کے حق میں 293ووٹ آئے جبکہ 82اراکین اسمبلی نے اسے مسترد کردیا۔

    یاد رہے کہ امریکا کے فیڈرل کمیشن برائے عالمی آزادی کا کہنا تھا کہ بھارت میں ترمیمی شہریت کا بل منظور ہونے کے بعد امریکی حکومت بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ پر پابندی عائد کرے۔

    امریکی کمیشن کا کہنا تھا کہ ترمیمی بل غلط سمت میں خطرناک قدم ہے، مذہب کی بنیاد پرمسلمانوں کوبل میں شامل نہیں کیا گیا، بھارتی حکومت ایک عشرے سے کمیشن کی رپورٹس نظراندازکررہی ہے۔

  • طلبہ یونین کی بحالی کے بل کی تحریک پیش، حکومتی و اپوزیشن ارکان یک زبان

    طلبہ یونین کی بحالی کے بل کی تحریک پیش، حکومتی و اپوزیشن ارکان یک زبان

    اسلام آباد: تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین پر پابندی ختم کرنے کے بل کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی اور اس اہم معاملے پر حکومتی و اپوزیشن اراکین یک زبان ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق طلبہ یونین کی بحالی کے حوالے سے تحریک مسلم لیگ ن کے رکن کھیل داس نے ایوان میں پیش کی جس پر وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی کیلئے وزیراعظم نےہدایت کی ہے،طلبہ کیلئےآسانیاں پیداکی جائیں گی، وفاقی حکومت طلبہ یونین بحالی پرکام کررہی ہے اور طلبہ یونین تمام جماعتوں کی ضرورت ہے، ہم بل مستردنہیں کررہے اسے کمیٹی میں بھیجنےکابول رہےہیں۔

    وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ پاکستان قائداعظم کی لیڈرشپ سےبناوہ طلبہ دستےمیں تھے، ہوسکتاہےطلبہ تنظیم میں ایساکام ہورہاہوجونہیں ہوناچاہیے کیونکہ جمہوریت میں بھی ایسےکام ہوتےہیں جونہیں ہونےچاہئیں۔

    وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت طلبہ یونین کی بحالی کی مخالف نہیں، طلبہ یونینزپرپابندی لگاکرہم نےاپنانقصان کیا ہے ،طلبہ یونینزکی بحالی ناگزیرہے، میری درخواست ہےبل متعلقہ کمیٹی کوبھیج دیاجائے۔

    اس موقع پر پیپلزپارٹی کے رکن و سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب کہ قادر پٹیل نے کہا کہ تعلیم صوبائی مضمون ہےاس میں پہل سندھ نےکی ہے، ہم جوبل یہاں پاس کریں وہ اسلام آبادکیلئےہوگا۔

    مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ایسادورطالب علمی گزاراجب طلبہ یونینزمتحرک تھیں، تمام جماعتوں کاہراول دستہ طلبہ تھے، عوامی مسائل کی جوتحریک چلی اس میں طلبہ تھے، طلبہ نےبڑےمؤثرطریقےسےتحریک میں حصہ لیا، مذہبی جماعتوں کی طلبہ تنظیموں نے تشدد کاراستہ اپنایا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل ذمہ دارہےاعتمادکرناچاہیے، طلبہ کونظریاتی ہونےدیں اسمبلی آکر رول اداکریں گے، طلبہ نےاپنےحقوق کیلئےمظاہرےکیے۔

    مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ طلبہ کےجمہوری حقوق ضروربحال کریں مگر سیاسی جماعتوں سےگارنٹی لیں اپنےونگ نہیں بنائیں گے۔

    جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اسپیکر صاحب یونینز بحال ہونی چا ہییں ، اسپیکر صاحب آپ اسلامی جمعیت طلبا میں رہ چکے ہیں۔

  • فواد چوہدری نے خواجہ آصف کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرا دی

    فواد چوہدری نے خواجہ آصف کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرا دی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ن لیگی رہنما خواجہ آصف کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرا دی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے سابق وزیر خارجہ کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرا دی، جس میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف نے حکومتی نمایندوں کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

    تحریک استحقاق میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی صحت پر حکومتی نمایندوں کا مؤقف غلط پیش کیا گیا، عدالتی فیصلے میں ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کو نواز شریف کی ضمانت پر اعتراض نہیں، پھر بھی خواجہ آصف نے ’نواز شریف کو مرنے دو‘ جیسا جملہ منسوب کیا، خواجہ آصف کے جھوٹ بولنے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا۔

    تفصیل یہاں پڑھیں:  لا افسر نے جواب دیا نواز شریف مر جائے ہمارا کیا جاتا ہے

    تحریک میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خواجہ آصف کے اسمبلی فلور پر غلط بیانی کے معاملے پر بحث کرائی جائے، اور معاملہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کمیٹی کو بھیجا جائے۔

    دریں اثنا، فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ خواجہ آصف کے خلاف ایوان میں جھوٹ بولنے پر تحریک جمع کرا دی ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ آیندہ کوئی ایوان میں جھوٹ بولنے کی جرأت نہ کرے، میڈیا میں جھوٹ بولنا عام بات ہے، لیکن یہ ایوان کو بھی مذاق بنا رہے ہیں۔

  • عدالتی فیصلے نے خواجہ آصف کا جھوٹ بے نقاب کردیا، فواد چوہدری

    عدالتی فیصلے نے خواجہ آصف کا جھوٹ بے نقاب کردیا، فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ عدالتی فیصلہ خواجہ آصف کے جھوٹ کی قعلی کھول دیتا ہے، حیران ہوں یہ لوگ کس دیدہ دلیری سے اسمبلی میں جھوٹ بولتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر فواد چوہدری نے اپنے پیغام میں کہا کہ خواجہ آصف نے کہا حکومتی لاافسرکہتا ہے نوازشریف مرتا ہے تو مرجائے، عدالتی فیصلے کا پیرا 2 خواجہ آصف کے جھوٹ کی قلعی کھول دیتا ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے پیرا 2 میں حکومتی لاآفیسرز کا مؤقف درج ہے، حیران ہوں یہ لوگ کس دیدہ دلیری سے اسمبلی میں جھوٹ بولتے ہیں۔

    نوازشریف ملک سے باہر جانا نہیں چاہ رہے تھے، خواجہ آصف

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف ملک سے باہر جانا نہیں چاہتے تھے لیکن والدہ کے کہنے پر بیرون ملک علاج کے لیے تیار ہوئے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے دعویٰ کیا تھا کہ عدالتی اہلکار نے لا افسر سے نوازشریف کی ضمانت کی درخواست پر پوچھا جس پر لاافسر نے جواب دیا نوازشریف مر جائے ہمارا کیا جاتا ہے۔

  • حکومت 5 سال پورے کرے گی: اسد عمر

    حکومت 5 سال پورے کرے گی: اسد عمر

    اسلام آباد: رکن قومی اسمبلی اسد عمر کا کہنا ہے کہ حکومت 5 سال پورے کرے گی، جس چیز کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں اس کو پورا کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اور رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد واپس لی ہے، اپوزیشن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

    اسد عمر نے کہا کہ جس چیز کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں اس کو پورا کرنا ہے، حکومت 5 سال پورے کرے گی۔ یقین ہے عوام کہیں گے پارلیمنٹ نے بہتر کام کیا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کی عددی اکثریت کا کئی بار اظہار کر چکے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدے متنازعہ ہوں، جس نظریے پر ووٹ لے کر آئے ہیں اس سے 1 انچ نہیں پیچھے ہٹیں گے۔

    اسد عمر نے مزید کہا کہ اپوزیشن بھی اپنا نکتہ نظر بیان کرے یہ ان کا حق ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی، تحریک میں کہا گیا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین اور قواعد کی خلاف ورزی کی ہے، ڈپٹی اسپیکر ارکان اسمبلی کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

    تاہم آج اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا اعلان کردیا۔

    اجلاس میں منظور کیے گئے آرڈیننس کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے پاگئے جس کے بعد اپوزیشن نے قاسم خان سوری کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کا اعلان کیا۔

  • 35 سال میں اپنے لیے ایک اسپتال نہ بنا سکے تو غریب کا کیا حال ہوگا: مراد سعید

    35 سال میں اپنے لیے ایک اسپتال نہ بنا سکے تو غریب کا کیا حال ہوگا: مراد سعید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا کہنا ہے منی لانڈرنگ کا مرکزی کردار اسحٰق ڈار، شہباز شریف کا داماد، حسن اور حسین نواز مفرور اور ملک سے باہر ہیں۔ شریف خاندان کے لوگ واپس نہیں آئے یہ ثبوت ہے۔ 35 سال میں اپنے لیے اسپتال نہیں بنا سکے تو غریبوں کا کیا حال ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج تحریک انصاف کے اسٹوڈنٹس کا یوم تاسیس ہے، ہم جیسے نوجوان کچھ خواب لے کر سیاست میں آئے، دو نہیں ایک پاکستان نعرہ نہیں ہمارا ایمان ہے۔

    مراد سعید نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ووٹ کو عزت دو، میں کہتا ہوں ووٹر کو عزت دو۔ اس ووٹر کو عزت دو جو بھوکا ہے، بے روزگار ہے۔ جو تعلیم سے محروم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جب کمیٹیز کی میٹنگ ہوتی ہے تو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے، ایک سال تک کمیٹی نہیں بنی کہ غداری اور کرپشن کے کیسز چل رہے تھے۔ کمیٹیز کام نہیں کرتی تو قانون سازی نہیں ہوتی۔ ایسا کرنے سے ہاؤس نہیں چلتا جب ہاؤس نہیں چلتا تو ملک نہیں چلتا۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ اللہ کو گواہ کر کے بیان دیتا ہوں وزیر اعظم نے صحت پر سیاست نہ کرنے کے لیے کہا، خواجہ آصف بتائیں وزیر اعظم کی باتیں کہاں سے لا رہے ہیں۔ نواز شریف کو سپریم کورٹ کے 5 ججز نے سزا سنائی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر وہ نااہل قرار پائے۔

    انہوں نے کہا کہ آپ کو نواز شریف کی جان اور صحت پیاری ہے یا پیسہ؟ آپ نواز شریف کی ضمانت دے دیں اور باہر چلے جائیں۔ غریب سوال کرتا ہے ایک اسپتال نہیں بنا جو آپ کا علاج کر سکے۔ 35 سال میں اپنے لیے اسپتال نہیں بنا سکے تو غریبوں کا کیا حال ہوگا۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ لاہور کے ایک اسپتال میں ٹھنڈے فرش پر ایک شخص نے جان دی، سندھ میں کتے کے کاٹے سے سسک سسک کر لوگ مر رہے ہیں۔ منی لانڈرنگ کا مرکزی کردار اسحٰق ڈار مفرور ہے، شہباز شریف کا داماد بھی مفرور ہے۔ حسن اور حسین نواز مفرور اور ملک سے باہر ہیں۔ شریف خاندان کے لوگ واپس نہیں آئے یہ ثبوت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کی آواز اقوام متحدہ میں بلند کی، وزیر اعظم عمران خان نے امریکا میں مدینے کی ریاست کی بات کی۔ کارکے کیس میں پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر جرمانہ تھا، وزیر اعظم عمران خان کی بدولت یہ 1.2 ارب ڈالر بچا لیا گیا۔ 4600 سے زائد پاکستان سعودی جیل سے رہا ہوئے۔ ریکوڈک کیس میں بھی پاکستان کو جلد خوشخبری ملے گی، اس کیس میں جلد پاکستان کا 6 بلین ڈالر کا نقصان بھی بچ جائے گا۔

  • خسارے میں چلنے والی ریلوے کی آمدن میں اضافہ ہونے لگا

    خسارے میں چلنے والی ریلوے کی آمدن میں اضافہ ہونے لگا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں وزیر ریلوے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ خسارے میں چلنے والی ریلوے کی آمدن میں اضافہ ہونے لگا ہے، ریلوے آمدن میں 9.96 فی صد اضافہ نوٹ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارتِ ریلوے سے متعلق تحریری جواب پیش کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ خسارے میں چلنے والی ریلوے کی آمدن میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، مالی سال 2018-19 کے دوران ریلوے کی آمدن میں 9.96 فی صد اضافہ ہوا۔

    ریلوے کو گزشتہ مالی سال میں 4938 ملین روپے کی اضافی آمدن ہوئی تھی، 2018-19 میں ریلوے کے سالانہ اخراجات میں بھی 1085 ملین کی کمی ہوئی۔

    قومی اسمبلی کے وقفۂ سوالات میں وفاقی پارلیمانی سیکریٹری فرخ حبیب نے کہا کہ تیز گام ٹرین حادثے میں 75 سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے، حادثے کی باقاعدہ انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے، اصل وجوہ چند روز میں سامنے آ جائیں گی، جیسے ہی تحقیقات مکمل ہوں گی تو ایوان کے سامنے لے آئیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ تیز گام: وزارتِ ریلوے کے متعدد افسران معطل اور عہدوں سے برطرف

    پیپلز پارٹی کے رکن منور تالپور نے سوال کیا کہ ٹرین حادثے پر وزیر ریلوے کو برطرف کیوں نہیں کیا گیا، وزیر اعظم نے خود کہا تھا کہ ٹرین حادثے پر وزیر ریلوے کو مستعفی ہونا چاہیے، جس پر فرخ حبیب نے کہا کہ وزیر ریلوے کے استعفے کی بات تب کریں جب پہلے کوئی مثال قائم کی گئی ہو۔