Tag: قومی اسمبلی

  • پروڈکشن آرڈر کا معاملہ، شاہد خاقان کو قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا جوابی خط

    پروڈکشن آرڈر کا معاملہ، شاہد خاقان کو قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا جوابی خط

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو پروڈکشن آرڈر کے معاملے پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جوابی خط لکھ دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ پروڈکشن آرڈرز پر اسپیکر غیر جانب دار سوچ سے فیصلہ کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شاہد خاقان نے اسپیکر قومی اسمبلی کو کھلا خط لکھ کر کہا تھا کہ گرفتار تمام ایم این ایز کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی ضرورت ہے، اسپیکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب ارکان کی حاضری یقینی بنائیں۔

    خط کے جواب میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ہدایت پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے خط لکھ کر کہا کہ پروڈکشن آرڈرز پر اسپیکر غیر جانب داری سے فیصلہ کرتے ہیں، اسپیکر ارکان کے حقوق کا تحفظ کرنے کے لیے ذمہ داریوں سے بہ خوبی آگاہ ہیں۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر زیر حراست رکن کے خلاف درج کیس کی نوعیت کا بہ غور جائزہ لیتے ہیں، پروڈکشن آرڈر کا اجرا اسپیکر کا صوابدیدی اختیار ہے، رکن مطالبہ نہیں کر سکتا، اسمبلی قواعد کے مطابق اسپیکر ضروری سمجھنے پر پروڈکشن آرڈر جاری کر سکتے ہیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ پروڈکشن آرڈر کے اجرا سے متعلق آئینی گنجایش موجود نہیں، زیر حراست رکن پروڈکشن آرڈرز کے اجرا پر مطمئن نہیں تو عدالت جا سکتا ہے۔

    تازہ ترین: صدر کا خطاب، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ذکر، اپوزیشن کا منفی رویہ

    یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نے اپنے کھلے خط میں کہا تھا کہ ایم این اے کا آئینی حق ہے کہ وہ اپنے حلقے کے عوام کی خواہشات کو پیش کرے اور اسپیکر کی دستوری ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی حاضری یقینی بنائیں۔

    انھوں نے لکھا کہ یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ اسپیکر آفس یہ ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا ہے۔

    دریں اثنا، شاہد خاقان عباسی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسد قیصر اسپیکر قومی اسمبلی نہیں تھانے دار بن گئے ہیں، اسپیکر وہ ہوتا ہے جو اسمبلی ممبران کا حق انھیں دلوائے، پروڈکشن آرڈر جاری نہ کر کے وہ غلط کر رہے ہیں، پارلیمنٹ اب ربڑ اسٹمپ بھی نہیں رہی۔

    آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شاہد خاقان عباسی شرکت نہیں کر سکے تھے، اپوزیشن اراکین نے ان کی نشست پر ان کی تصویر رکھ کر احتجاج کیا۔

    واضح رہے کہ آج ایل این جی کیس میں نیب نے شاہد خاقان عباسی کو احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، نیب کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کے مزید 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق صدر آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈرز بھی جاری نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا، نیئر بخاری نے کہا کہ مشترکہ اجلاس سے ارکان کی غیر حاضری تشویش ناک امر ہے، یہ حکومتی بد دیانتی ہے، آصف زرداری سمیت دیگر ارکان کو آئینی حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

  • کشمیر کی صورت میں ایک اور فلسطین بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، شہباز شریف

    کشمیر کی صورت میں ایک اور فلسطین بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، شہباز شریف

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ کشمیر کی صورت میں ایک اور فلسطین بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہ فلسطین ہیں نہ خطے میں اسرائیل بننے دیں گے، بچہ بچہ مودی کا مقابلہ کرے گا مگر اسے ہم اسرائیل نہیں بننے دیں گے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کا ہے اور کشمیری پاکستان کے ہیں، کشمیر کی وادی میں نہتے مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے، کشمیر پہلے ہی مقبوضہ تھا مودی سرکار نے خصوصی حیثیت بھی ختم کردی ہے۔

    [bs-quote quote=”کشمیر ہماری شہ رگ ہے، مودی نے ہماری غیرت کو للکارا ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شہباز شریف”][/bs-quote]

    انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کیا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیر ایک عظیم سانحہ ہے جس کا تعلق پاکستان سے ہے، مودی سرکار کے اقدام کے بعد حکومت سے پوچھتا ہوں بھارت کو کاؤنٹر کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں، آج ہمیں یہاں ٹھوس فیصلے کرنے ہوں گے۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مودی سرکار نے پوری مہذب دنیا کو کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے، مودی سرکار نے امن پسندوں اور مہذب دنیا کو تھپڑ رسید کیا ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ ہم ایک مضبوط قوم ہیں ہم نے بڑی قربانیاں دی ہیں، ہم نے بھارت کے ساتھ گزشتہ 70 سال سے جنگ لڑی ہے، کشمیر ہماری شہ رگ ہے، مودی نے ہماری غیرت کو للکارا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن کے لیے کام کررہے ہیں، کشمیری عوام پر مظالم ہورہے ہیں اور ہم نے افغانستان میں اسٹیج سجایا ہے، ہم امن قائم کرنے کے لیے کیا سب کچھ کررہے ہیں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ یہ صرف کشمیر کی تحریک نہیں پاکستان کا معاملہ ہے، صرف باتیں کرنے سے مسئلے حل نہیں ہوں گے، ہم بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے۔

  • آصف زرداری، شاہد خاقان کے پروڈکشن آرڈرز کی منظوری نہ ہو سکی

    آصف زرداری، شاہد خاقان کے پروڈکشن آرڈرز کی منظوری نہ ہو سکی

    اسلام آباد: پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے پروڈکشن آرڈرز کی منظوری نہ ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف زرداری اور ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کے پروڈکشن آرڈر کا معاملہ لٹک گیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ قید بھگتنے والے دونوں رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈرز منظور نہیں ہو سکے ہیں۔

    ذرایع کے مطابق پروڈکشن آرڈرز کی سمری پر چیئرمین نیب کی منظوری کا انتظار ہے، پروڈکشن آرڈرز منظور ہونے کے بعد ان اراکین کو پارلیمنٹ لایا جائے گا۔

    اپوزیشن ارکان نے شکایت کی ہے کہ پروڈکشن آرڈرز پر عمل درآمد نہیں ہوا، آرڈرز نیب اور جیل حکام تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔

    ادھر قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال اور بھارت کی جانب سے حالیہ فیصلے کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا ہے، یہ اجلاس کل صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارت کا آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کا اعلان، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل طلب

    بھارت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے، بھارتی صدر نے آج باقاعدہ طور پر خصوصی شق ختم کرنے کے بل پر دستخط کیے۔

    پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں بھی بھارت کے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے اس غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کو چیلنج کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی بھی تعینات کر دیے ہیں، جس کے بعد نہتے کشمیریوں پر انڈین فورسز کی جانب سے جاری مظالم میں افسوس ناک اضافے کا خدشہ ہے۔

  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2019 اور اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 کا جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین اسد عمر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2019 پر غور کیا گیا۔

    قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نئے بل کے تحت 10 ہزار ڈالر سے زائد غیر ملکی کرنسی کی نقل و حمل پر پیشگی اجازت لینا ہوگی۔ اجازت اسٹیٹ بینک سے ضروری لینا ہوگی۔

    کمیٹی ارکان نے کہا کہ مؤقف تھا کہ غیر ملکی کرنسی ساتھ رکھنے کی حد متعین ہونی چاہیئے۔ اسد عمر نے کہا کہ وزیر خزانہ کو ہر صورت میں کمیٹی اجلاس میں شرکت کرنی چاہیئے۔

    اجلاس کو ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے ہنڈی و حوالہ کے خلاف اقدامات پر بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہنڈی و حوالہ کے انسداد کے لیے سخت سزاؤں کی ضرورت ہے۔

    کمیٹی رکن نوید قمر کا کہنا تھا کہ آج کل چرس برآمد کرنا مشکل ہے مگر ڈالر برآمد کرنا آسان ہے، ہنڈی و حوالہ کے قانون کے غلط استعمال کی سزا کیا ہے۔

    ایک اور رکن رمیش کمار کا کہنا تھا کہ ایکسچینج ریگولیشن قانون میں ترامیم پر عملدر آمد مشکل ہے، لوگوں کے لیے آسان قانون بنایا جائے۔ ہنڈی حوالہ کا استعمال اس لیے ہوتا ہے کہ چینل مشکل ہے۔

    اسد عمر نے کہا کہ 5 ملین ڈالر تک سرمایہ کاری کے لیے اسٹیٹ بینک سے اجازت لازمی ہے، 10 ملین ڈالر تک یا اس سے زائد کی اجازت ای سی سی سے لینی ہوتی ہے۔ اسٹیٹ بینک اتنے سوالات پوچھتا ہے کہ سرمایہ کار بھاگ جاتا ہے۔

    اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اسٹیٹ بینک کے نمائندے نے کہا کہ مشکوک ٹرانزیکشن پر 7 دن میں رپورٹ کی جاتی ہے، مشکوک ٹرانزیکشن کی فوری رپورٹ کی تجویز ہے۔

  • عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے پر اسپیکر قومی اسمبلی کا نوٹس، آئی جی اسلام آباد طلب

    عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے پر اسپیکر قومی اسمبلی کا نوٹس، آئی جی اسلام آباد طلب

    اسلام آباد: عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا، اسپیکر اسد قیصر نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے پر آئی جی اسلام آباد کو کل رپورٹ سمیت پارلیمنٹ طلب کر لیا۔

    دریں اثنا، اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کو فون کر کے عرفان صدیقی کی گرفتاری اور ہتھکڑیاں لگانے پر تشویش کا اظہار کیا۔

    اسپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ عرفان صدیقی بزرگ استاد اور سینئر صحافی ہیں، ہمیں قلم کے تقدس کا اور آزادیٔ اظہار رائے کا احترام کرنا ہوگا، قانون کرایہ داری کی خلاف ورزی پر گرفتار کر کے ہتھکڑی لگانا قابل مذمت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی ضمانت پر رہا

    اسپیکر نے کہا کہ کسی بھی سطح پر کسی سے نا انصافی برداشت نہیں کر سکتا، مہذب معاشروں میں استاد کا احترام لازم ہوتا ہے، معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔

    واضح رہے کہ آج کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار ہونے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر عرفان صدیقی کو ضمانت پر اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔

    عدالت نے عرفان صدیقی کو گزشتہ روز 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا، اسسٹنٹ کمشنر مہرین بلوچ نے ان کی ضمانت لی جس کے بعد اسپیشل مجسٹریٹ نے تیس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض نواز شریف کے سابق معاون خصوصی کی ضمانت منظور کرلی۔

  • رانا ثنا اللہ کے خلاف تمام ثبوت موجود ہیں: شہریار آفریدی

    رانا ثنا اللہ کے خلاف تمام ثبوت موجود ہیں: شہریار آفریدی

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے سرحدی امور شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے خلاف تمام ثبوت موجود ہیں، عدالت میں پیش کریں گے۔ کوئی بھی وزیر ہو قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے سرحدی امور شہریار آفریدی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمان میں موجود تمام ارکان نے حلف لیا ہوا ہے، آئین کا حلف لیا ہے جو قرآن اور سنت کے تابع ہے۔

    شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ 85 فیصد منشیات افغانستان میں پیدا ہوتی ہے۔ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی ملک بھر میں نفری 2900 ہے۔ پورے بلوچستان کے لیے 506 اور پنجاب کے لیے 543 اہلکار ہیں۔ چھوٹے اضلاع میں ملازمین کا تبادلہ ہوتا ہے تو تنخواہیں کم ہوتی ہیں۔ دنیا حیران ہے 29 سو افراد پر کنوکشن ریٹ 98 فیصد ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 35 سال اقتدار میں رہنے والوں نے اے این ایف کے ساتھ کیا کیا، دنیا میں 40 ارب ڈالر کی منشیات یہاں پکڑی جاتی ہے۔ اسکول، کالج اور یونیورسٹیز میں منشیات پھیلائی گئی، اے این ایف والے کسی کو پھنسانے کا کام نہیں کرتے۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں ایک شخص پکڑا گیا، ایک جیسا بیگ سامنے آیا۔ تفتیش میں کچھ معلومات ملیں اور ہم آگے بڑھے۔ رانا ثنا اللہ کی گاڑی کی 3 ہفتے مانیٹرنگ کی، ان کی گاڑی کو روکا گیا اور بیگ برآمد ہوا۔ ان سے پوچھا گیا یہ بیگ ہم کھول سکتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھول سکتے ہیں، جب کھولا گیا تو حقیقت سامنے آگئی۔

    انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کے خلاف تمام ثبوت موجود ہیں، عدالت میں پیش کریں گے۔ انہیں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے اس لیے جوڈیشل ریمانڈ لیا۔ ن لیگ کے دوست پریشان نہ ہوں سارے ثبوت پیش کریں گے۔ کوئی بھی وزیر ہو قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے۔ میری یہ سوچ بھی نہیں کہ کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناؤں۔ جس نے اس ملک کے ساتھ خیانت کی خدا کی قسم سمجھوتہ نہیں کروں گا۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ جب ڈرگس پاکستان سے باہر جاتی ہے تو کیا امیج بنتا ہے۔ سن لیں میں نے کسی کو نہیں چھوڑنا۔ رانا ثنا اللہ سے کہیں عدالت میں پیش ہوں خود کو کلیئر کریں۔

  • شرم کی بات ہے نواز شریف کے عمرے کا خرچ بھی عوام نے دیا: علی محمد خان

    شرم کی بات ہے نواز شریف کے عمرے کا خرچ بھی عوام نے دیا: علی محمد خان

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا ہے کہ شرم کی بات ہے نواز شریف کے عمرے کا خرچ بھی عوام نے دیا، جب خلفائے راشدین سے سوال ہو سکتا ہے تو کون نواز شریف کون زرداری۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کی گفتگو سے لگا ماضی کی حکومتیں خوابوں میں گزریں، گزشتہ 40 سالوں سے جمہوریت اور اپوزیشن میں آنکھ مچولی کھیلی گئی۔

    علی محمد خان کا کہنا تھا کہ آج کابینہ میں کچھ فیکٹ اینڈ فگرز پیش کیے گئے، وزیر اعظم ہاؤس کے علاوہ جہاں عمران خان رہتے ہیں وہاں کا خرچہ سرکار نہیں دیتی، ملکی خزانے کا دیوالیہ کس نے نکالا؟ فرشتوں نے تو نہیں نکالا۔ شرم کی بات ہے نواز شریف کے عمرے کا خرچ بھی عوام نے دیا۔

    انہوں نے کہا شریفوں نے سرکاری تو چھوڑیں رائیونڈ کے خرچے بھی عوام کے پیسوں سے کیے، آصف زرداری اور نواز شریف کی ذاتی مصروفیات پر سرکاری خرچہ کیوں ہوا؟ آصف زرداری نے دبئی کے 51 دورے کیے۔ 51 میں سے 41 دورے نجی تھے جو عوام کے خرچے پر کیے۔

    وزیر مملکت نے کہا کہ نواز شریف نے لندن کے 24 دورے کیے جس میں سے 20 نجی تھے یہ بھی عوام نے برداشت کیے۔

    انہوں نے کہا کہ جب عمر فاروق ؓ سے سوال ہو سکتا ہے تو کون نواز شریف کون زرداری۔ کوئی کرپشن یا عہدے کا غلط استعمال نہیں کیا تو مسکرا کر جواب دینا چاہیئے، سیاستدان کی سب سے بڑی طاقت اس کی اخلاقی قوت ہوتی ہے۔

    وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ کوئی ایسا اسپتال، سرکاری کالج یا یونیورسٹی بنائی جو ٹاپ 100 میں ہو۔ پاکستان میں کسی اسپتال میں آپ اپنے گھر والوں کا علاج کروائیں گے؟ اداروں کو چھوڑیں آپ نے ملک کی ماؤں کو بھیگ مانگنے پر مجبور کر دیا، جس نے پاکستان کا خزانہ لوٹا ایک ایک روپیہ اس سے برآمد کریں گے۔

  • آصف زرداری کے کل کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے

    آصف زرداری کے کل کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے

    اسلام آباد: چیئرمین اطلاعات کمیٹی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر کی منظوری کے باوجود کل کمیٹی کے اجلاس کے لیے آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے کل کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے ہیں، چیئرمین اطلاعات کمیٹی جاوید لطیف نے پروڈکشن آرڈر کی منظوری دے دی تھی۔

    ذرایع نے بتایا کہ منظوری کے باوجود قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے، سیکریٹریٹ کا کہنا تھا کہ کل کا کمیٹی اجلاس پارلیمنٹ کی حدود میں نہیں ہے۔

    ذرایع قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ اطلاعات و نشریات کمیٹی کا اجلاس پیمرا میں ہونا ہے، اجلاس پارلیمان کی حدود میں نہ ہونے پر پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے گئے۔

    مزید خبریں پڑھیں:  آصف زرداری اور خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری

    قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا مؤقف ہے کہ پارلیمان کی حدود کے باہر آصف زرداری کی حوالگی پر مسائل پیدا ہوں گے۔

    دریں اثنا، سابق صدر آصف زرداری کے 8 اور 9 جولائی کو کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے گئے ہیں، لہٰذا وہ 9،8 جولائی کو صنعت و پیداوار کی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کر سکیں گے۔

    یاد رہے کہ آصف زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ہیں، اور اسمبلی اجلاس نیز قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس کے لیے ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جاتے ہیں۔

  • اپوزیشن کی پارلیمانی بالا دستی صرف پروڈکشن آرڈرز تک محدود ہے: فواد چوہدری

    اپوزیشن کی پارلیمانی بالا دستی صرف پروڈکشن آرڈرز تک محدود ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اہم ملکی معاملات میں اپوزیشن کی جانب سے روا رکھے جانے والے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر سائنس فواد چوہدری نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں اپوزیشن کے رویے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی جمہوریت اور پارلیمانی بالا دستی صرف پروڈکشن آرڈرز تک محدود ہے۔

    فواد چوہدری نے ٹویٹ میں قومی اسمبلی کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بجٹ اجلاس میں حکومتی دل چسپی کا اندازہ اس تصویر سے بہ خوبی لگایا جا سکتا ہے۔

    انھوں نے مزید لکھا کہ بجٹ اجلاس میں حکومتی اراکین تو اپنی نشستوں پر موجود رہے لیکن اجلاس کے دوران اپوزیشن کی تمام نشستیں خالی رہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  قومی اسمبلی سے آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور، اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد

    خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی تمام ترامیم کو کثرت رائے سے رد کرتے ہوئے آیندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی۔

    آیندہ مالی سال کے بجٹ کا مجموعی حجم 8238 ارب روپے ہے، بجٹ میں اپوزیشن کی جانب سے ترامیم پیش کی گئیں تھیں لیکن ایوان نے کثرتِ رائے سے انھیں مسترد کر دیا، اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین اپنی سیٹوں پر بھی موجود نہیں تھے۔

  • شیری رحمان کا بلاول بھٹو کے خلاف قرارداد پر رد عمل

    شیری رحمان کا بلاول بھٹو کے خلاف قرارداد پر رد عمل

    اسلام آباد: سینیٹر شیری رحمان نے حکومت کی طرف سے بلاول بھٹو کے خلاف قرارداد پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کا کام ہی تنقید اور احتساب کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے ساری عمر دوسروں پر تنقید کی ہے، اب خود تنقید سننے کا حوصلہ نہیں ہے، جب کہ اپوزیشن کا تو کام ہی تنقید ہے۔

    شیری رحمان نے کہا کہ ہم بلاول بھٹو کے خلاف قرارداد کی مذمت کرتے ہیں، حکومت کرنی ہے تو تنقید سننے کا حوصلہ پیدا کریں۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو زرداری کے الفاظ پر پابندی لگائی جا رہی ہے، لیکن ایسے ہتھکنڈوں سے بلاول بھٹو کو خاموش نہیں کرایا جا سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسپیکر کے خلاف توہین آمیز الفاظ، بلاول بھٹو کے خلاف مذمتی قرار داد منظور

    خیال رہے کہ آج ارکان قومی اسمبلی نے بلاول بھٹو زرداری سے اسپیکر کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا تھا، ارکان نے بلاول بھٹو کے خلاف مذمتی قرار داد بھی منظور کی۔

    گزشتہ روز بجٹ کی منظوری کے بعد ایوان کے باہر بلاول بھٹو زرداری کی جارحانہ تقریر کے خلاف مذمتی قرار داد جمع کروائی گئی۔

    جس کے بعد اسپیکر کے حق میں تحریک انصاف کی سینئر پارلیمانی قیادت سامنے آ گئی، مذمتی قرار داد پر پرویز خٹک، شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری، اسد عمر اور شفقت محمود نے دستخط کیے۔