Tag: قومی اسمبلی

  • سنہ 2008 تک ملکی قرضہ 6 ہزار ارب اور 2018 تک 30 ہزار ارب ہوگیا: عمر ایوب

    سنہ 2008 تک ملکی قرضہ 6 ہزار ارب اور 2018 تک 30 ہزار ارب ہوگیا: عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ملکی قرضہ جون 2008 تک 6 ہزار 800 ارب روپے تھا، ستمبر 2018 تک پاکستان پر 30 ہزار 846 ارب روپے قرضہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جو قرضہ لیا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ 2 دن سے جو رویہ دیکھ رہے تھے وہ اچھا نہیں تھا، اس بات پر نہیں جانا چاہتا جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ بجٹ پیش کیا جا رہا تھا جس کے دوران ایک وزیر کا گھیراؤ کیا گیا، اپوزیشن ارکان بھی کہتے تھے ہم مجبور ہیں اس لیے شور شرابہ کیا۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف وزیر اعلیٰ رہے لیکن آج ان سے ایسی امید نہیں تھی، شہباز شریف نے آج اپنی ہی پارٹی پر خودکش حملہ کیا ہے، 5 ہزار 500 ارب روپے کا ہدف انشا اللہ اس سال پورا کر کے دکھائیں گے، ملکی قرضہ جون 2008 تک 6 ہزار 800 ارب روپے تھا، ستمبر 2018 تک پاکستان پر 30 ہزار 846 ارب روپے قرضہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جو قرضہ لیا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 10 سال میں دونوں پارٹیوں نے ملک کو 24 ہزار ارب روپے کا مقروض بنا دیا، 2008 سے 2014 تک کرنسی ایشو میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ مسلم لیگ ن کے دور میں کرنسی چھاپنے میں 101 فیصد اضافہ ہوا۔ رونا بہت آسان ہے ذرا آئینہ بھی دیکھ لیا کریں۔ نوٹ چھاپنے کی جو مشین چھوڑ کر گئے اسے رد کر دیا، تحریک انصاف نظام درست کرے گی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال میں ہماری برآمدات بڑھنے کے بجائے کم ہوتی رہی، نوٹ چھاپ کر افراط زر بڑھا رہے ہوں تو کمانے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ مطالعہ کریں تو اپوزیشن کے دور میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم تھیں۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہونے کا فائدہ کیوں نہ اٹھایا گیا۔ ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طور پر سہارا دیا گیا جس کا اعتراف مفتاح اسماعیل نے بھی کیا۔ ن لیگ کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آتے ہی روپے کی قیمت گرانا شروع کی۔

    انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار اوپر نیچے نہیں کر سکتے ذرا مطالعہ کر کے پھر بات کریں، گزشتہ 10 سال میں فارن انویسٹمنٹ کیوں نہیں بڑھ رہی تھی۔ لیڈر شپ کے فقدان کی وجہ سے فارن انویسٹمنٹ نہیں بڑھ رہی تھی۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے سامنے کچھ حقائق رکھنا چاہتا ہوں، 1962 میں ایوب خان امریکا کے دورے پر گئے تھے۔ ایوب خان کو دورے میں 2 البم دی گئیں۔ دوسری البم میں امریکا نے سیٹلائٹ سے شاہراہ قراقرم کی تصاویر دیں۔ صدر جانسن نے ایوب خان کو کہا چین کے ساتھ دوستی کیوں بڑھا رہے ہیں۔ ایوب خان نے کہا جو ہم کرنے جا رہے ہیں اس کا فائدہ دنیا کو ہوگا، یہ سارے پروجیکٹ وہ ہیں جو اس وقت شروع ہوئے جو اب بھی جاری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت 7 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گئی، مسلم لیگ ن کی حکومت 3 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گئی۔ یہ وہ تلخ حقائق ہیں جن پر آج یہ سب مگر مچھ کے آنسو رو رہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے صرف 3 ہزار ارب روپے سود کی ادائیگی کرنی ہے۔ قبائلی علاقوں کو صوبے میں ضم کیا اور بجٹ میں 183 ارب روپے رکھے۔ مسلح افواج نے 176 ارب روپے بجٹ میں کاٹا، ایسے ماحول میں فوج نے اپنا بجٹ کم کیا جب بھارت دفاعی بجٹ بڑھا رہا ہے۔ سول حکومت نے بھی اپنا پیٹ کاٹا، تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کی۔

  • شہبازشریف کاحکومت سےنیابجٹ پیش کرنےکامطالبہ

    شہبازشریف کاحکومت سےنیابجٹ پیش کرنےکامطالبہ

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے چین کے ساتھ پورٹ قاسم میں ساڑھے 12 سو میگا واٹ کے منصوبے، ہائیڈرو پاور اور دیگر سڑکوں کے منصوبوں پر معاہدے کیے۔ انہوں نے بجٹ 20-2019 مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خدا خدا کر کے یہ موقع آیا کہ سکون سے ایوان میں بات کر سکیں، ایوان میں موجود لوگ عوام سے ووٹ لے کر آئے ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حالیہ بجٹ کو واپس لے کر ایک نیا اور عوام دوست بجٹ پیش کرے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے کاندھوں پر بھاری ذمے داری ہے، ارکان کا ایوان میں ہونا اور اپنے حلقے کی نمائندگی بہت اہم ہے۔ امید ہے کہ جو ارکان موجود نہیں ان کی حاضری یقینی بنائیں گے۔

    ابہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاسوں کے دوران طوفان بدتمیزی برپا کیا گیا، تحریک انصاف کے ارکان نے جو بدتمیزی اور زبان استعمال کی وہ ناقابل بیان ہے۔ 2013 میں عوام نے اپنے اصل ووٹوں سے ن لیگ کو منتخب کیا۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں سب سے بڑا چیلنج مشرف کے دور سے جاری بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا تھا، مشرف نے بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا ڈرامہ کیا۔ بھاشا ڈیم کے لیے زمین حاصل کی گئی نہ قانونی اداروں سے مشاورت کی گئی۔ بھاشا ڈیم سے متعلق کسی فنڈنگ کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں ذمے داری ملی تو بجلی 20، 20 گھنٹے جاتی تھی، واپس نہیں آتی تھی۔ میں نے جذبات میں آ کر کہہ دیا تھا کہ 6 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے، پوری قوم گواہی دے گی کہ کس طرح تحریک انصاف والے 2014 میں کنٹینر پر آئے۔ ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چینی صدر ستمبر 2014 میں پاکستان تشریف لا رہے تھے۔ چینی سفارتخانے اور ہم نے 3 دن کے لیے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی۔ انکار کر دیا گیا کہ ہم دھرنا ختم نہیں کریں گے، چینی صدر کو دورہ ملتوی کرنا پڑا۔ دھرنا ختم نہ کرنے کے باعث چینی صدر 7 ماہ بعد تشریف لائے۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری مدد کے لیے کون آیا تھا؟ دہشت گردی اور بجلی بحران کے دور میں چین نے ہماری مدد کی۔ چین سے نواز شریف نے سی پیک کے ذریعے معاہدے کیے۔ پورٹ قاسم میں ساڑھے 12 سو میگا واٹ کے منصوبے پر معاہدہ ہوا۔ ہائیڈرو پاور اور دیگر سڑکوں کے منصوبوں پر معاہدے کیے گئے۔ ان معاہدوں پر تحریک انصاف کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمارے پاور سیکٹر میں چین کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری کی گئی، ایک بار اعتماد ٹوٹ جائے تو اسے بحال کرنا آسان نہیں ہوتا، تمام نا مساعد حالات کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری۔ 11 ہزار میگا واٹ کا اضافہ کوئی رام کہانی نہیں۔ نیلم جہلم کا منصوبہ بنیادی طور پر ایک ارب ڈالر سے بھی کم تھا، اب نیلم جہلم کا منصوبہ 5 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ نواز شریف کی زیر قیادت منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت کی۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے سارے وزرا محنت کر کے مہنگائی کی شرح کو 3 فیصد تک لائے، ہمارے دور میں 5 سال میں 40 جامعات کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور انہیں شروع کیا گیا۔ نوجوانوں کو تعلیم سے آراستہ نہ کیا جائے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ موجودہ دور میں تکنیکی تعلیم کے بغیر روایتی تعلیم کارگر نہیں ہوگی۔ چین سے معاہدے کیے، ہزاروں بچے اور بچیاں وہاں سے فارغ التحصیل ہوں گے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے سیاسی طور پر فیصلہ کیا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے، اداروں نے دہشت گردوں کا پیچھا کیا اور انہیں ختم کیا۔ مسلح افواج نے دہشت گردی سے ملک کو بچانے میں عظیم قربانیاں دیں۔ جو ملک ہم سے پیچھے تھے آج ان کی فی کس آمدن ہم سے زیادہ ہے، افغان کی کرنسی آج پاکستان کے روپے سے زیادہ مضبوط ہے۔ ہم نے 5 سال میں یا کسی اور نے ماضی میں سب کچھ ٹھیک نہیں کر دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر بات کی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر اب بھی بات ہوسکتی ہے۔ چارٹر آف اکانومی پر بات چیت میں کردار ادا کرنے کو تیار ہوں۔

    شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں بجٹ 20-2019 مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہا تھا بجٹ وصولی 8 ہزار ارب لے جاؤں گا، جو 4 ہزار ارب کا ہدف پورا نہ کر سکے وہ ساڑھے 5 ہزار کا ہدف کیسے پورا کریں گے۔ ہر جگہ کھڑے ہو کر کہتے تھے کہ ن لیگ بالواسطہ ٹیکس لگاتی ہے، آج 5 ہزار 500 ارب کے ٹیکس ہدف میں 70 فیصدبالواسطہ ٹیکس ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے بجٹ میں تعلیم کے لیے 97 ارب رکھے تھے انہوں نے 20 ارب کم کر دیے، صحت کے لیے ہمارا وفاقی بجٹ 1113 ارب تھا انہوں نے 1100 ارب کر دیا، عمران خان کہتے تھے جنگلہ بس 70 ارب میں بنا ہے۔ کہتے تھے ہم پیسہ صحت، تعلیم اور صنعت پر لگائیں گے۔ پھر اچانک بی آر ٹی منصوبے کا اعلان کر دیا گیا۔

  • قومی اسمبلی:‌ شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی، اجلاس ملتوی

    قومی اسمبلی:‌ شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی، اجلاس ملتوی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز  شریف کی تقریر  کے دوران شدید نعرے بازی ہوئی.

    تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی ارکان کے نعروں کے باعث ایوان مچھلی بازار بن گیا.

    اسپیکر ، اسد قیصر ارکان اسمبلی کو خاموش رہنے کی ہدایت کرتے رہے، البتہ اپوزیشن کی جانب سے شور شرابے کا سلسلہ جاری رہا.

    اس دوران اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ آصف زرداری، سعد رفیق اور دیگر اسیران کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں.

    انھوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں جھوٹ کی گنجائش نہیں ہوتی، وزیراعظم نے رات کے دوسرے پہرمیں قوم سے خطاب کیا، وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں دھمکیاں دیں۔

    انھوں نے کہا کہ مہنگائی لا کر پی ٹی آئی کی حکومت نےغریبوں کا خون کیا، ہماری حکومت آئی، تومہنگائی 12فیصدتھی ،ہم تین فیصد پرلے کر آئے.

    مزید پڑھیں: بجٹ کی منظوری، اپوزیشن ضابطہ اخلاق کی پاس داری کرے: شیخ رشید

    شہباز شریف کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور شور شرابا جاری رہا. اسپیکر ،اسد قیصر نے  واضح کیا کہ ارکان خاموش نہیں ہوئے، تو اجلاس ملتوی کردیا جائے گا، بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا.

    اجلاس ختم ہونے پربھی حکومتی اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگاتے رہے.

  • بجٹ پربحث کے لئے بلایا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس شور شرابے کی نذر

    بجٹ پربحث کے لئے بلایا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس شور شرابے کی نذر

    اسلام آباد: بجٹ پربحث کے لئے بلایا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس شور شرابے کی نذر ہوگیا.

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے باعث قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس پیر تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا.

    ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بجٹ پر بحث شروع کرنے کی دعوت دی گئی.

    اس دوران ایم ایم اے کے ارکان نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی اجازت طلب کی، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے انکار کر دیا.

    بحث شروع ہونے سے قبل شہباز شریف مداخلت اور نعروں کے باعث بار بار اپنی تقریر روک دیتے. ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے مائیک کھولنے کے باوجود آدھے گھنٹے تک وہ تقریر شروع نہیں کرسکے.

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کا اجلاس 18 جون کو طلب کرلیا

    شہباز شریف نے ڈپٹی اسپیکر قائم سوری سے کہا کہ میں بات کروں گا، بہ شرطے کہ آپ میرے بعد ایم ایم اے کے ارکان کو موقع دیں.

    ایک موقع پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا آپ بات نہیں کرنا چاہ رہے، تو واضح کر دیں، مائیک کسی اور کو دے دوں؟

    اس دوران حکومت ارکان اور اپوزیشن کے درمیان جملوں کا تبادلہ جاری رہا. ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری کی متعدد کوششوں‌کے باوجود صورت حال نہیں سنبھلی. قومی اسمبلی کا اجلاس شور شرابے کی نذر ہوگیا.

  • قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید احتجاج، اجلاس ملتوی

    قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید احتجاج، اجلاس ملتوی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں‌ اپوزیشن کے شدید احتجاج کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی ارکان کے احتجاج کے بعد ڈپٹی اسپیکر، قاسم سوری نے اجلاس کل 5 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا.

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی گرفتاری کے باعث اجلاس کا ماحول خاصا گرم رہا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنی تقریر میں وزارت ریلوے سے متعلق سوالات اٹھائے.

    شیخ رشید جب جواب دینے کے لیے کھڑے ہوئے، تو پیپلز پارٹی کے ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کا وقت ہے.

    مزید پڑھیں: آصف زرداری کی گرفتاری، پیپلزپارٹی کا کل سندھ بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان

    قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے متعدد بار کہا ہے کہ شیخ رشید کو دو منٹ دیں، تاکہ وہ اپنا موقف دے دیں، لیکن احتجاج جاری رہا، جس پر انھوں نے کہا کہ اگر احتجاج کا سلسلہ نہیں روکا گیا، تو اجلاس ملتوی کر دیا جائے گا.

    شیخ رشید کی تقریر کے دوران اپوزیشن احتجاج نعرے لگاتی رہے، جس پر وزیر ریلوے نے کہا کہ اگر انھیں نہیں بولنے دیا گیا، تو بلاول بھٹو بھی تقریر نہیں کرسکیں گے.

    احتجاج کے باعث قاسم سوری نے اجلاس کل تک کے لیے ملتوی کر دیا. خیال رہے کہ کل بجٹ اجلاس ہے، جس میں شاید احتجاج کی توقع کی جارہی ہے.

  • زرداری کے پروڈکشن آرڈر میں تاخیر سے کام نہ لیا جائے: شہباز شریف

    زرداری کے پروڈکشن آرڈر میں تاخیر سے کام نہ لیا جائے: شہباز شریف

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما شہباز شریف نے سابق صدر آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لندن سے وطن واپس آنے کے بعد اسمبلی اجلاس میں شرکت کرنے والے اپوزیشن لیڈر نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں اور اس میں تاخیر سے کام نہ لیا جائے۔

    شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ آصف زرداری کو گرفتار کرنے کے آرڈر دیے گئے ہیں، اسپیکر ان کے آج ہی پروڈکشن آرڈر جاری کریں۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نیب میں پیش ہوتے اور جواب دیتے رہے ہیں، ان کے پروڈکشن آرڈر فوری طور پر جاری کیے جائیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اسپیکر نے میرے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جس پر شکر گزار ہوں، اسپیکر نے اپنے طرز عمل سے جمہوری روایات کو پروان چڑھایا، آصف زرداری اور سعد رفیق کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری کر دیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیب نے سابق صدر آصف زرداری کو گرفتار کرلیا

    شہباز شریف نے وفاقی وزیر عمر ایوب کے ٹویٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ توانائی نے دعویٰ کیا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کر دیا گیا ہے، یہ صدی کا بڑا جھوٹ ہے جو ایک ٹویٹ کے ذریعے بولا گیا۔ اس پر اسپیکر نے فوراً کہا کہ یہ رمضان ہم نے اچھا گزارا لیکن گزشتہ رمضان ایسا نہیں تھا۔

    انھوں نے کہا کہ وہ اپنےعلاج کے لیے ملک سے باہر گئے لیکن ملک میں باتیں کی گئیں کہ ایسا اسپتال نہ بنا سکا جو اپناعلاج کرا سکے، بیماری کسی پر بھی آ سکتی ہے اس پر مذاق اڑانا غلط بات ہے، امریکا میں میری سرجری لندن میں میرا علاج ہوا، جس ڈاکٹر نے 15 سال علاج کیا اس کو ہی دکھایا جاتا ہے، لیکن کہا گیا کہ این آر او لے کر چلا گیا، ڈیل کر کے چلا گیا، خدا کا خوف کریں۔

    شہباز شریف نے وزیر سائنس فواد چوہدری پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کی لمبی زندگی ہے، وزارت چھین لی گئی اور آج کل ڈپریشن کا شکار ہیں، آج کل سائنس کی دنیا میں ان کا ڈنکا بج رہا ہے، ہم علمائے کرام سے بھی بہت عزت و احترام سے بات کرتے ہیں، لیکن عید کا چاند دیکھنے کے لیے بھی فواد چوہدری نے نسخہ ایجاد کیا۔

    اپوزیشن لیڈر نے فورم پر خطاب میں کشمیر اور فلسطین میں جاری مظالم کا بھی ذکر کیا، کہا وادیٔ کشمیر میں دن رات معصوم بچوں کا خون بہتا ہے، فلسطین میں معصوم بچوں کو مارا جاتا ہے اور اس فورم پر کشمیر کا ذکر نہ ہونا افسوس ناک ہے، جناب اسپیکر ہمیں اس سلسلے میں بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف زرداری کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی جس کے بعد قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں انھیں گرفتار کر لیا ہے، نیب کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی تحریری طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے۔

  • گزشتہ  6 ماہ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں جرائم میں  35.16 فیصد کمی آئی

    گزشتہ 6 ماہ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں جرائم میں 35.16 فیصد کمی آئی

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں  چھ ماہ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں جرائم میں 35.16 فیصد کمی ہوئی گزشتہ سال جرائم کے کیسز 1453 تھے جو رواں سال 938 رہ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نےقومی اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ ایک سال کے دوران ہونے والے جرائم کی تفصیلات پیش کردیں، جس کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ چھ ماہ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں جرائم میں 35.16 فیصد کمی ہوئی گزشتہ سال جرائم کے کیسز 1453 تھے جو رواں سال 938 ر ہے گئے۔

    تحریری جواب میں کہا گیا پچھلے سال قتل کے مقدمات 56 تھے جبکہ رواں برس ان کی تعداد 53 ہے زناء اور اغوا کے واقعات 198 سے کم ہوکر 145 رہ گئے جبکہ ڈکیتی اور چوری کے واقعات بھی 323 سے کم ہوکر 183 ہوگئے اورگاڑی چوری کے واقعات 142 سے کم ہوکر 104 تک رہے گئے۔

    جرائم کی تفصیلات کے مطابق موٹر سائیکل چوری کی وارداتیں بھی 279 سے کم ہوکر 144 ہوگئے، جرائم کی حوصلہ شکنی کے لیے ناکے، سرچ آپریشن، اچانک چیکنگ اور سیف سٹی کیمراز کے ذریعے مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔

    دوسری جانب ڈپٹی سپیکر نے رکن اسمبلی علی وزیر کی گرفتاری کے حوالے سے ایوان کوبتایا کہ یبر پختونخوا پولیس نے اسپیکر آفس کو آگاہ کر دیا، علی وزیر کو اقدام قتل،دہشت گردی اور 16 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیاہے۔

    وزارت داخلہ نے ایوان کوبتایاہے کہ غیر ملکیوں کو قومی شناختی کارڈ جاری کرنے پر نادرا سے 120 ملازمین برطرف کئے گئے، جعل سازی پر 9554 قومی شناختی کارڈز منسوخ کئے گئے۔تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردی ہیں۔

    اعجاز شاہ نےتحریری جواب میں ایوان کوبتایا کہ ایک لاکھ اکیس ہزار 117 کارڈز مشکوک ہونے پر بلاک کردیئے گئے ہیں بلوچستان میں بھی 22072 کارڈز مشکوک ہونے پر ضبط کرلیے گئے ضلعی سطح کی کمیٹی کی رپورٹ پر بلوچستان کے 1450 کارڈ منسوخ بھی کردیئے ہیں۔

  • کفایت شعاری مہم: قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اخراجات میں 36 کروڑ سے زائد کی بچت

    کفایت شعاری مہم: قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اخراجات میں 36 کروڑ سے زائد کی بچت

    اسلام آباد: حکومت کی کفایت شعاری مہم کے تحت پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اخراجات میں 36 کروڑ سے زائد کی بچت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر شروع کی جانے والی کفایت شعاری مہم کے نتائج سامنے آنے لگ گئے، موجودہ مالی سال کے دوران 36 کروڑ روپے سے زائد بچا لیے گئے۔

    اسمبلی سیکریٹریٹ میں اسپیکر اسد قیصر کی ہدایت پر کفایت شعاری مہم پرعمل درآمد جاری ہے، سیکریٹریٹ نے بچت مہم سے وزارت خزانہ کو بھی آگاہ کر دیا۔

    اسمبلی کے مجموعی بجٹ کا 18 فی صد کفایت شعاری مہم سے بچایا گیا، یہ رقم تحائف، خاطر مدارت اور سفری اخراجات کی مد میں بچائی گئی، ارکان کے اندرون و بیرون ملک دوروں میں کمی سے بھی بچت ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ن لیگ نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے استعفے کا مطالبہ کر دیا

    اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالے گی، ہمیں انفرادی سطح پر بہتری کی کوشش کرنی ہوگی۔

    اسد قیصر نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے، ملکی ترقی کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر پر تنقید کی جاتی رہی ہے کہ وہ اپوزیشن کو اسمبلی میں بولنے کی اجازت نہیں دیتے، ان کا اپوزیشن کے حوالے سے رویہ درست نہیں، مسلم لیگ ن ان کے استعفے کا بھی مطالبہ کر چکی ہے۔

  • پشتون نے کبھی بھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا: شہریار آفریدی

    پشتون نے کبھی بھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا: شہریار آفریدی

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے سیفران شریار خان آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے تھے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کو قومی دھارے میں لایا جائے۔ پشتون نے کبھی بھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے سیفران شریار خان آفریدی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا امریکا نے اس ملک کے فیصلے کرنے ہیں؟ غفار خان، ولی خان میرے بزرگ ہیں۔

    شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ محسود کے لیے سارے جمع ہوئے، 9 نکاتی ایجنڈا آیا وہی تھا جو عمران خان نے دیا تھا۔ طاہر داوڑ میرا بھائی تھا میرا پاکستانی شہری تھا۔

    انہوں نے افغان انٹیلی جنس ایجنسی پر برستے ہوئے کہا کہ این ڈی ایس نے میت ہمیں کیوں نہیں دی، وہ لوگ جن کے ذہنوں کو واش کیا گیا آج کیا کر رہے ہیں۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ڈرگ، انسانی اسمگلنگ اور دیگر کئی جرائم میں کام کیوں نہیں کیا؟ ماضی کی حکومتوں نے تحفظ کا کیوں نہیں سوچا؟ یہ پھر کہتے ہیں وفاق فنڈز نہیں دیتا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ پشتون، وہ بلوچ، وہ سندھی، وہ پنجاب جنہوں نے ہر فورم پر قربانیاں دی۔ ایک لاکھ 81 ہزار بلاک کارڈ کلیئر کیے گئے، چاہتے تھے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کو قومی دھارے میں لایا جائے۔

    شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ یہ روایت کیوں ہے کوئی بھی واقعہ ہو تو محرومی پھیلائی جاتی ہے، طاہر داوڑ کیس سے متعلق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت سے ملا تھا۔ 8 ماہ پہلے طافتان کی بات آئی تو بتایا گیا پہلا حکومتی وزیر ہے جو وہاں گیا۔ صوبوں میں مسئلہ ہو تو کہا جاتا ہے اسلام آباد ساتھ نہیں دے رہا۔ جب اسلام آباد کچھ کرنا چاہے تو کہا جاتا ہے صوبائی خود مختاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پشتون نے کبھی بھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا، نقیب اللہ محسود کے مسئلے پر جب وہاں تقریر کی تو بہت تالیاں بجیں۔ علی وزیر اور محسن داوڑ کو مین اسٹریم میں لانا چاہتے تھے۔ پہلے دن سے پرویز خٹک اور میں ان سے رابطے میں ہیں۔

  • خواجہ آصف کی تقریر پر پی ٹی آئی اور جہانگیر ترین کا رد عمل

    خواجہ آصف کی تقریر پر پی ٹی آئی اور جہانگیر ترین کا رد عمل

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی قومی اسمبلی میں تقریر پر پی ٹی آئی اور جہانگیر ترین کا رد عمل سامنے آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں آج خواجہ آصف کی تقریر پر جہانگیر ترین نے کہا کہ خواجہ آصف کی جھوٹ بولنے پر مکمل تاریخ موجود ہے، انھوں نے بے شرمی سے جھوٹ بولا۔

    جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے کہا چیئرمین نیب کے خلاف کلپ چلانے والے چینل میں شراکت دار ہوں، میری کسی میڈیا چینل میں شراکت تو دور کی بات ایک شیئر تک نہیں۔

    جہانگیر ترین نے مطالبہ کیا کہ میرے بارے میں خواجہ آصف اپنا بولا ہوا جھوٹ فوراً واپس لیں۔

    ملاحظہ کریں:  خواجہ آصف نے قومی اسمبلی تقریر میں کیا کہا تفصیل یہاں پڑھیں

    دوسری طرف تحریک انصاف کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے، وزیر اعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا ہے کہ خواجہ آصف نے پاک فوج سے اظہار یک جہتی کے لیے ایک لفظ نہیں کہا۔

    عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ میرانشاہ میں کل کے واقعے پر قومی اداروں کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی گئی، ریاست مخالف عناصر کے لیے ہم دردی بھرا لہجہ سمجھ سے باہر ہے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ ن لیگی رہنما خواجہ آصف نے خود ہمیشہ فوج مخالف بیانیے کو ہوا دی ہے۔