Tag: قومی اسمبلی

  • ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے: شہباز شریف

    ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے: شہباز شریف

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے، سنگل بڈ پر 309 ارب روپے کا منصوبہ دیا جا رہا ہے، یہ ناانصافی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رزاق داؤد کی ذات سے کوئی اختلاف نہیں، عوام کا 300 ارب روپیہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر دیا جا رہا ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ پیپرا رولز سے متعلق درجنوں مثالیں دے سکتا ہوں، ہم نے ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے، سنگل بڈ پر 309 ارب روپے کا منصوبہ دیا جا رہا ہے، یہ ناانصافی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزارش ہے ہاؤس کمیٹی بنائیں جو پورے معاملے کی جانچ کرے، عوام کا پیسہ ہے، منصوبوں سے متعلق جاننے کا حق ہے۔

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ مہمند ڈیم کے لیے سنگل بڈ آئی تو دوبارہ بڈ کیوں نہیں ہوئی، پیپرا رولز کے تحت دوبارہ بڈہونی چاہیئے۔ 309 ارب کس طرح نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

    اس سے قبل 14 جنوری کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ مہمند ڈیم کے لیے بھی ہماری حکومت نے 2 ارب روپے مختص کیے تھے، زمین بھی ن لیگ نے خریدی۔ مہمند ڈیم کے ٹھیکے سے متعلق پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے دورحکومت میں مسائل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا گیا، 3 پلانٹس لگائے گئے جو اس وقت 36 سو میگا واٹ بجلی فراہم کر رہے ہیں، 12 سو میگا واٹ کا چوتھا پلانٹس انسولیشن میں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ مہمند ڈیم کا عمل پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے، مہمند ڈیم کی بڈنگ کا عمل ہمارے دور حکومت میں شروع کیا گیا۔ ڈیم کے کنٹریکٹ کی ذمہ داری حکومت کی ہے، 800 میگا واٹ کے مہمند ڈیم کی تکمیل کے 5 سے 6 سال درکار ہیں۔

  • اپوزیشن عوام کے ایشوز پر اکٹھی ہوتی تو بات سمجھ میں آتی: مراد سعید

    اپوزیشن عوام کے ایشوز پر اکٹھی ہوتی تو بات سمجھ میں آتی: مراد سعید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو اور ن لیگ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، جس نے کہا تھا گلیوں میں نہ گھسیٹا تو نام بدل دینا، آج دونوں ایک ساتھ ہیں۔ عوام کے ایشوز پر اکٹھے ہوتے تو بات سمجھ میں آتی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے ممبر کے نکات کی حمایت کرتا ہوں، فاٹا دہشت گردی سے متاثر رہا ہے، وہاں کے لوگ بہت کچھ دیکھ چکے۔ فاٹا ریفارمز کی تحریک کے دوران ہم بھی شانہ بشانہ کھڑے تھے۔

    مراد سعید نے کہا کہ اپوزیشن نے یہاں بیٹھ کر تالیاں بجائیں، این ایف سی میں فاٹا کے لوگوں کو ان کا حق دے دیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے متعلق بات کی، انہوں نے سابق وزیر اعظم سے متعلق بھی بات کی۔ جس پر کیسز چل رہے تھے سابق وزیر اعظم نے اپنے جہاز میں اسے فرار کروایا۔

    انہوں نے کہا کہ جن کے بچوں کی جائیدادیں سامنے آئیں وہ بھی اب تک مفرور ہیں، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ 18 ویں ترمیم ختم کرنا چاہتے ہیں، بجلی کی تقسیم سے متعلق فارمولہ تھا اس پر من و عن عمل کرتے۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ ہم 18 ویں ترمیم کے حق میں ہیں، صوبوں کو ان کا حق دینے کے حق میں ہیں۔ نام نکالنے کا فیصلہ پسند ہے، سرکاری اسپتالوں کا فیصلہ پسند نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اور ن لیگ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، جس نے کہا تھا گلیوں میں نہ گھسیٹا تو نام بدل دینا، آج دونوں ایک ساتھ ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈھائی کروڑ بچوں کو اسکول لانے پر بات کرتے تو خوشی ہوتی، گزشتہ 2 ادوار میں لیا گیا بھاری قرضہ کہاں خرچ ہوا۔ عوام کے ایشوز پر اکٹھے ہوتے تو بات سمجھ میں آتی۔

    انہوں نے کہا کہ کسی پر جے آئی ٹی بنے تو آپ ریاست کو ڈائس پر کھڑے ہو کر نہیں لٹکا سکتے، ملک کو معاشی بحران سے نکالیں گے، پالیسیوں پر عمل ہو رہا ہے۔

  • اسمبلی میں شور کی اصل وجہ احتساب سے بچنے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے: وزیرِ اعظم

    اسمبلی میں شور کی اصل وجہ احتساب سے بچنے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے: وزیرِ اعظم

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج اسمبلی سے شور اٹھ رہا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے، شور کی اصل وجہ احتساب سے بچنے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان سے ’قومی سیکورٹی ورکشاپ بلوچستان‘ کے شرکا نے ملاقات کی، شرکا نے قومی نوعیت کے معاملات اور مسائل سے وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا۔

    [bs-quote quote=”قیام پاکستان کے وژن سے کنارہ کشی مسائل کی اصل وجہ ہے، ماضی میں بلوچستان کو وفاق اور صوبائی حکومت دونوں نے نظر انداز کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”عمران خان” author_job=”وزیرِ اعظم پاکستان”][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نئے پاکستان کا تصور دیا ہے، ریاستِ مدینہ سے مراد سنہری اصول ہیں، ان اصولوں کی بنیاد پر مسلمانوں نے دنیا کی امامت سنبھالی، معاشرہ تب ترقی کرتا ہے جب قانون کی عمل داری اور یکساں اطلاق ہو، بد قسمتی سے پاکستان میں طاقت ور اور کم زور کے لیے مختلف قوانین ہیں۔

    قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات کے حوالے سے وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ان کا شور دراصل احتساب سے بچنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔

    انھوں نے کہا ’الزامات کا جواب دینا سیاسی لیڈر پر فرض ہو جاتا ہے، ڈکٹیٹر شپ کے بر عکس جمہوریت میں لیڈر جواب دہ ہوتا ہے، قیام پاکستان کے وژن سے کنارہ کشی مسائل کی اصل وجہ ہے، ماضی میں بلوچستان کو وفاق اور صوبائی حکومت دونوں نے نظر انداز کیا۔‘

    وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ بلوچستان کی معدنی دولت پورے ملک کو خوش حال بنا سکتی ہے، سی پیک سے بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، بلوچستان میں اسکل ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے، چین سے مدد لے رہے ہیں، اسکل ڈویلپمنٹ کے ساتھ ٹیکنالوجی ٹرانسفر حصول پر بھی خصوصی توجہ ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پینے کے پانی کی کمی کےحل کے لیے مختلف تجاویز زیرِ غورہیں، نوکریوں میں بلوچستان کے کوٹے پر بھی عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا، کوئٹہ میں کینسر کے علاج کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ’جو کرنا ہے جلدی کیجیے‘ اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں سعد رفیق کا کسی سے فون پر رابطہ

    انھوں نے کہا ’موجودہ حکومت نے ہائیر ایجوکیشن کا بجٹ بڑھایا ہے، ملک کی ترقی کے لیے تعلیم اور ٹیکنیکل ایجوکیشن انتہائی اہم ہے۔‘

    وزیرِ اعظم نے کہا کہ ملکی معاشی استحکام و ترقی کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں، برآمدات بڑھ رہی ہیں اور درآمدات میں کمی آ رہی ہے، بیرون ملک سے زرِ مبادلہ کی قانونی ترسیل پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں، حکومتی اقدامات سے ملک میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔

    عمران خان نے حکومتی منصوبوں میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ سب سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے معاشی ترقی کا عمل تیز، اور نوجوانوں کے لیے روزگار میسر آئے گا، ملک میں گھروں کی کمی کو پورا کرنے میں یہ منصوبہ سنگِ میل ثابت ہوگا۔

  • ان کولگتا ہے منتخب ہونا ملک کولوٹنے کا لائسنس ہے، وزیراعظم کی اپوزیشن پر تنقید

    ان کولگتا ہے منتخب ہونا ملک کولوٹنے کا لائسنس ہے، وزیراعظم کی اپوزیشن پر تنقید

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا کیا کیاجمہوریت کا مطلب منتخب سیاستدانوں کوکرپشن سےاستثنیٰ ملنا ہے؟ انہیں لگتاہے کہ منتخب ہوگئے تو ملک لوٹنے کا لائسنس مل گیا، واک آؤٹ این آر او کے حصول اور نیب مقدمات سے چھٹکارے کیلئے دباؤ کاحربہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا جمہوریت منتخب سیاسی رہنماؤں کوکرپشن سے استثنیٰ دیناہوتاہے؟ ان کولگتا ہے منتخب ہونا ملک کولوٹنے کا لائسنس ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پارلیمان پرعوام کےٹیکسوں سےسالانہ اربوں کےاخراجات اٹھتے ہیں، ایوان زیریں سےحزب اختلاف کاایک مرتبہ پھرواک آؤٹ، واک آؤٹ ظاہرکرتاہےشایدیہی ایک کام ہے جو انہیں کرنا ہے، نیب مقدمات ہم نےتوقائم نہیں کیے ، یہ سب این آر او کے حصول اور نیب مقدمات سے چھٹکارے کیلئے دباؤ کاحربہ ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور آصف علی زرداری کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا اظہار خیال کے لیے کھڑے ہوئے تھے، وفاقی وزیر کے تقریر شروع کرتے ہی اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا تھا لیکن فیصل واوڈا نے اپنی تقریر جاری رکھی۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے پارلیمنٹ میں جھوٹا بیانیہ دیا اور ایوان سے بھاگ گئے، جس بربریت سے ملک کو لوٹا گیا، اسی بربریت سے جھوٹا بیانیہ بنایا گیا، وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈرنے جو پیپرا رولز بتائے، وہ جھوٹ پر مبنی ہیں، پیپرا رولز انگریزی میں سمجھ نہیں آتے تو اردو میں لاؤں گا۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں مہمند ڈیم کو متنازع بنا رہی ہیں، پاکستان کے مسئلے حل ہوگئے تو ان کی سیاست دفن ہوجائی گی۔

  • سانحہ اے پی ایس اور کشمیر میں مظالم : قومی اسمبلی میں مذمتی قرار دادیں منظور

    سانحہ اے پی ایس اور کشمیر میں مظالم : قومی اسمبلی میں مذمتی قرار دادیں منظور

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور سانحہ اے پی ایس کے خلاف مذمتی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں، قراردادیں وزیر مملکت علی محمد خان نے پیش کی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسملبی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا اجلاس میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے سانحہ اے پی ایس اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر اظہار خیال کرتے ہوئے مذمتی قرار دادیں پیش کیں، جنہیں متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

    قرار دادوں کے متن میں کہا گیا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے، کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر فوری عمل کیا جائے، مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کےدرمیان بنیادی مسئلہ ہے اور یہ مسئلہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔

    قراردادوں میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور اے پی ایس سانحے کی یہ ایوان بھرپور مذمت کرتا ہے۔ قرادادوں کے متن کے مطابق نیشنل ایکشن پلان پر بھرپور عمل درآمد کیا جائے گا جبکہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات جاری رہیں گے۔
    اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے پر ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا گیا۔

    اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پروڈکشن آرڈر سے متعلق اقدامات کیے جارہے ہیں، جس پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کو اسپیکر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے فیصلہ نہیں کیا تو ہم مجبوراً ہم ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔

  • اپوزیشن اپنی مرضی کا کوئی بھی چیئرمین پی اے سی نامزد کردے: شاہ محمود قریشی

    اپوزیشن اپنی مرضی کا کوئی بھی چیئرمین پی اے سی نامزد کردے: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سے درخواست ہے اپنی مرضی کا کوئی بھی چیئرمین پی اے سی نامزد کر دیں۔ موجودہ قائد حزب اختلاف نیب کے کیسز سے دو چار ہیں، وہ کیسے پی اے سی چیئرمین بن سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کہ پروڈکشن آرڈر پر فیصلہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ہی فرمانا ہے، ماضی میں بھی آپ نے پروڈکشن آرڈر جاری کیے ہیں، یقیناً پروڈکشن آرڈر پر آپ کا فیصلہ ہم تہہ دل سے قبول کریں گے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ ایوان ہم سب کا ہے، اس کے قوانین کا احترام ہم سب پر لازم ہے۔ حالات بدلتے رہتے ہیں، اپوزیشن حکومت میں بیٹھتی رہتی ہے۔ بحیثیت پارلیمنٹ رکن ہمیں ایک فیصلہ کرلینا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ 2 نکتہ نظر پر منتخب کیا جاتا ہے لیکن ہمیں ایک نکتہ نظر پر آنا ہوتا ہے، تسلیم کرتا ہوں حکومت کی ذمہ داری زیادہ ہے، کشادہ ذہن ہونا چاہیئے۔ ایوان میں روزانہ ہنگامہ کھڑا کردیں تو کسی کا فائدہ نہیں ہوگا۔ نظام نہیں چلے گا تو ذمہ داری سب کی ہے، اپوزیشن بری الذمہ نہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو انتخابات 2018 پر اعتراض تھا، اپوزیشن نے اپنے اعتراضات کو اٹھایا جس پر ایک کمیشن بنایا گیا۔ آئییں مل کر آگے بڑھتے ہیں، عوام کے لیے پاکستان کے لیے ساتھ چلتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن میں تھے تو احتجاج ریکارڈ کروایا لیکن حکومت نے کشادہ ذہن کا مظاہرہ نہیں کیا۔ گزشتہ حکومت کشادہ ذہن کا مظاہرہ کرتی تو آج صورتحال یکسر تبدیل ہوتی۔ اسٹینڈنگ کمیٹیوں کا بننا پارلیمنٹ کی ضرورت ہے۔

    شاہ محمود قریش نے کہا کہ رولز سے ہٹ کر روایات نے جنم لیا کہ پی اے سی کا چیئرمین قائد حزب اختلاف ہونا چاہیئے، موجودہ قائد حزب اختلاف نیب کے کیسز سے دو چار ہیں، وہ کیسے پی اے سی چیئرمین بن سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے درخواست ہے اپنی مرضی کا کوئی بھی چیئرمین پی اے سی نامزد کر دیں۔ آئیں مل کر ایسا فیصلہ کریں جس سے یہ ایوان مذاق نہ بن جائے۔

  • مجھ سےاپوزیشن کےسات رہنماؤں نےاین آراومانگا ہے، ضرورت ہوگی تونام بھی بتاؤں گا،مرادسعید

    مجھ سےاپوزیشن کےسات رہنماؤں نےاین آراومانگا ہے، ضرورت ہوگی تونام بھی بتاؤں گا،مرادسعید

    اسلام آباد : وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے کہا مجھ سےاپوزیشن کےسات رہنماؤں نےاین آراومانگا ہے, ضرورت ہوگی تونام بھی بتاؤں گا، جس نے بھی عوام کاپیسہ لوٹا اس کو ڈی چوک پرپھانسی دیں گے اس کےاثاثوں کی ڈی چوک پرنیلامی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے مواصلات مراد سعید نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا اسمبلی کےایک سیشن پرکروڑوں روپےخرچ ہوتےہیں، عوام شام میں پوچھتےہیں اسمبلی سیشن میں عوامی ایشوزپرکیابات ہوئی، اپوزیشن لیڈرسیشن میں آتےہیں اورایک ہی سوال بارباردہراکرچلےجاتےہیں کہ ن لیگ پر کیا الزام ہے اور کس بات پرگرفتاریاں کی گئیں۔

    [bs-quote quote=” جس نےبھی عوام کاپیسہ کھایااسےڈی چوک پرپھانسی اورجائیداد نیلام کرنی چاہیے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”مراد سعید”][/bs-quote]

    مرادسعید کا کہنا تھا کہ آئیں مل کرایک قراردادپیش کرتےہیں میں پڑھ کرسنادیتاہوں، جس نےبھی عوام کاپیسہ کھایااسےڈی چوک پرپھانسی اورجائیدادنیلام کرنی چاہیے، کیا اپوزیشن میری اس قراردادپراتفاق کرتی ہے۔

    وزیر مملکت نے کہا سیشن میں عوام ایشوز کے بجائے ذاتی ایشوز پر بات کی جاتی ہے، کرپشن کےمیگااسکینڈل عوام کےسامنےہیں، کھربوں روپےقرضہ لیاگیالیکن کیاعوام کی تقدیربدلی گئی، ہزاروں سوال پوچھےجاتےہیں لیکن ان کاجواب ایک ہی ہوتاہےمیراکیاقصورہے،مرادسعید

    ان کا مزید کہنا تھا کہ زمین کے لئےعوام سے پیسے لیے گئےاورانہیں ایک پلاٹ بھی نہیں دیاگیا، ایک پروجیکٹ میں الحمداللہ میں نے40کروڑکی ریکوری بھی کرلی ہے۔

    [bs-quote quote=”میری ذمہ داری ہےکرپشن کرنےوالوں کوکسی صورت نہیں چھوڑوں گا” style=”style-6″ align=”right” author_name=”مراد سعید”][/bs-quote]

    مرادسعید نے کہا مجھ سےاپوزیشن کے7رہنماؤں نےاین آراومانگا ہے، پہلاشخص جس نےکیسزنہ چلانے کے لئے رابطہ کیاابھی بھی ایوان میں بیٹھاہے، جس شخص نےاین آر او مانگاوہ ابھی بھی اس ایوان میں موجودہے، ضرورت ہوگی تواین آراومانگنےوالوں کے نام بھی بتاؤں گا۔

    وزیر مملکت برائے مواصلات کا کہنا تھا کہ جس نےبھی ملک کولوٹاان سب کا احتساب ہوگا، میرے محکمے میں بھی کرپشن ہوئی فائلیں موجود ہیں، 2 مہینے میں بھجواؤں گا، میری ذمہ داری ہےکرپشن کرنےوالوں کوکسی صورت نہیں چھوڑوں گا، عوام ہمیں یہاں ان کےمسائل کےحل کے لئے بھیجتے ہیں۔

  • عوام لوٹ مار کا حساب چاہتے ہیں: فواد چوہدری

    عوام لوٹ مار کا حساب چاہتے ہیں: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عوام لوٹ مار کا حساب لینا چاہتے ہیں۔ کچھ لوگوں کی سوچ ہے پارلیمنٹیرین بن گئے تو انہیں کرپشن کا لائسنس مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ احتساب کا عمل جو بھی ہونا چاہیئے اس میں شفافیت ضروری ہے، نیب کے موجودہ چیئرمین مسلم لیگ ن کے اپنے ہی لگائے گئے ہیں۔

    اپوزیشن کے شور شرابے پر فواد چوہدری نے کہا کہ لگتا ہے اپوزیشن کی تربیت ٹھیک نہیں ہوئی، جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے بھی فواد چوہدری کو جملہ واپس لینے کی ہدایت کردی۔

    فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق نے ضمانت کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دی تھی، لاہور ہائیکورٹ سے درخواست خارج ہونے پر ان کی گرفتاری کی گئی۔ ’گزشتہ 5 سال انہوں نے کیسی حکومت کی سب جانتے ہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ نیب میں ایک چپڑاسی بھی ہمارے دور کا لگایا ہوا نہیں ہے۔ عوام احتساب چاہتی ہے، لوٹ مار کا حساب لینا چاہتے ہیں۔

    وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیب کے موجودہ قانون اس وقت بنے تھے جب آپ اقتدار میں تھے، جب آپ اقتدار سے نکلے تو پھر آپ کو نیب قوانین نظر آگئے۔ نیب قانون میں کہاں خامیاں ہیں جب اقتدار میں تھے تو اس وقت دیکھتے۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کی سوچ ہے پارلیمنٹیرین بن گئے تو انہیں کرپشن کا لائسنس مل جاتا ہے۔ ماضی میں اہم عہدوں پر منی لانڈرنگ میں ملوث لوگوں کو تعینات کیا گیا۔ ایس ای سی پی چیئرمین سمیت دیگر عہدے آپ کے سامنے ہیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ جو لوگ موٹر سائیکل پر گھومتے ہیں آج ان کے پاس ٹاور اور گاڑیاں ہیں۔ ’ان سے پوچھیں کہ پیسہ کہاں سے آیا تو کہتے ہیں پارلیمنٹ کا وقار مجروح ہو رہا ہے، ان کو شہباز شریف یا سعد رفیق کی نہیں اپنی باری آنے کا ڈر ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بات اب نہیں ہوسکتی کہ ہمارے پاس تو کرپشن کا لائسنس ہے کون پوچھ سکتا ہے، حکومت اپنا، عدالت اپنا اور ادارے اپنا کام کر رہے ہیں۔

  • قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کا منصوبہ ناکام، سولہ درجن انڈے پکڑے گئے

    قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کا منصوبہ ناکام، سولہ درجن انڈے پکڑے گئے

    اسلام آباد : قومی اسمبلی آنے والے دو ارکان اسمبلی کی گاڑی سے سولہ درجن انڈے پکڑے گئے، حساس اداروں نے بروقت کارروائی کرکے قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کا منصوبہ ناکام بنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انڈے کا فنڈا قومی اسمبلی کے مرکزی دروازے تک پہنچ گیا، متوالے اور کھلاڑی ایوان میں انڈے لے جاتے ہوئے پکڑے گئے۔

    پارلیمنٹ کے گیٹ پر چیکنگ کے دوران ن لیگ کے رکن افضل کھوکھر کی گاڑی سے چھ درجن جبکہ پی ٹی آئی رکن افضل ڈھانڈلہ کی گاڑی سے دس درجن انڈے برآمد ہوئے، جنہیں قبضے میں لے لیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حساس ادارے کی جانب سے حکومت کو رپورٹ دی گئی ہے کہ انڈے لانے کا مقصد اسمبلی کا ماحول خراب کرنا تھا۔

    دوسری جانب سردی سے ٹھٹھرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے برآمد ہونے والے انڈوں پر نرالی منطق پیش کی، ان کا کہنا تھا کہ سردی بڑھ گئی ہے۔ وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلیے راہداری ریمانڈ پر شریک ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم کی جانب سے لائیواسٹاک کے فروغ سے متعلق بیان پر اپوزیشن پہلے ہی نالاں ہیں، اب ان سولہ درجن انڈوں نے نئی بحث چھیڑ دی ہے، اس سے قبل مریم اورنگزیب بھی انڈوں کا ڈبہ اٹھائے دہائی دے چکی ہیں جن اںڈوں پر حکومت کے دعوے درج تھے۔

  • قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا

    قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو قومی  اسمبلی  اجلاس میں شرکت کے لیے  پارلیمنٹ ہاؤس  پہنچا دیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود ہیں، وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے.

    سابق وزیراعلیٰ پنجاب اس وقت نیب کے زیر زحراست ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی نے شہبازشریف کے  پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے، جس کے بعد انھیں پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا دیا گیا، منسٹرانکلیو میں اپوزیشن لیڈر کی رہائش گاہ کو سب جیل قراردے دیا گیا.

    اس دوران جیل کی صورت حال کے بارے میں سوال کیا گیا، تو انھوں نے جواب دیا کہ جیل ہیں، تو سختیاں ہوں گی، جنھیں برداشت کرنا ہوگا.


    مزید پڑھیں: شہباز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں بی کلاس دے دی گئی


    سابق وزیر اعلیٰ پنجاب  نے کہا کہ طبی سہولتوں کی فراہمی میراحق ہے، لیکن اس ضمن میں تاخیرکی جاتی ہے.

    یاد رہے کہ آج صبح لاہور کی احتساب عدالت نے شہبازشریف کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کیا تھا.

    شہباز شریف  قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے. واضح رہے کہ اس وقت مسلم لیگ ن کے قائد میاں‌نواز شریف بھی ضمانت پر رہا ہیں، ان کے کیسز کی سماعت سپریم کورٹ میں جاری ہے.