Tag: قومی اسمبلی

  • خورشیدشاہ نے ریاست کی رٹ چیلنج کرنےوالوں کی مذمت نہیں کی،شفقت محمود

    خورشیدشاہ نے ریاست کی رٹ چیلنج کرنےوالوں کی مذمت نہیں کی،شفقت محمود

    اسلام آباد : وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا،اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کی گئی، خورشید شاہ نے رٹ چیلنج کرنے والوں کی مذمت نہیں کی،شفقت محمود وزیراعظم نےواضح کہاریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں سے نمٹیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے خورشید شاہ کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا خورشیدشاہ صاحب نے اتنی لمبی تقریر کی، تقریر سے کچھ وضاحت نہیں ہوئی، خورشید شاہ سوال بھی خود کررہے تھے اور جواب بھی خود دے رہے تھے، وہ ایشو پر کبھی حمایت اور کبھی مخالفت کررہےتھے۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا،عملدرآمد کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے، عدالتی فیصلے کے بعد ایشو کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی، ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا،اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کی گئی۔

    وزیر تعلیم نے کہا خورشید شاہ کم ازکم پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر ان کی مذمت توکرتے، پورے ملک کو مفلوج کیا گیا،رٹ چیلنج کرنےوالی کی مذمت تو کرتے،  ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نےاس قسم کےمعاملے پر اسٹینڈ لیا، وزیراعظم نےواضح کہاریاست کی رٹ چیلنج کرنےوالوں سے نمٹیں گے، ماضی میں اس قسم کے واقعات پرحکومتیں خاموش ہوجایا کرتی تھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کل آصف زرداری نے کہا تھا ہم حکومت کیساتھ مل کرچلیں گے، امتحان کاوقت شام کوہی آگیااورریاست کی رٹ کوچیلنج کیاگیا، ایک اہم ایشوپرحکومت کاساتھ دینےکےبجائےاپنی سیاست چمکائی گئی، ہم ایک اصول کیساتھ کھڑےہیں قانون کی حکمرانی پریقین رکھتےہیں، کوئی ریاست کی رٹ کوچیلنج کرتاہےہم اس کابھرپورمقابلہ کریں گے۔

    شفقت محمود نے کہا یہ حکومت اور اپوزیشن کامعاملہ نہیں ریاست کا ہے،قانون کو چیلنج کیا جارہاہے، عمران خان نےتقریرمیں کہا تھا قانون کافیصلہ ہے، جس پر عملدرآمدہوگا، اگرہرکوئی کہےگاکہ فیصلہ منظور نہیں توحکومت کانظام کیسے چلےگا، کل توپھرکوئی بھی باہرنکل کرکہےگایہ فیصلہ مجھے منظورنہیں ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آپ نے معاملہ ٹھنڈاکرنےکے بجائےاس پرسیاست چمکائی، چھوٹےچھوٹےسیاسی فائدوں کیلئےبڑےمقصدکونقصان پہنچایا جارہا ہے،  ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرےگی اورقانون کاعملدرآمدیقینی بنائیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا قانون کی حکمرانی تسلیم کرنےوالوں سےبات چیت ہورہی ہے، آپ نےعمران خان کی تعریف کےبجائےسیاست چمکائی مذمت کرتا ہوں۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ کل اپوزیشن لیڈرنےبھی کہاقومی مفاد کیلئے ساتھ چلیں گے، اس سے بڑا قومی مفاد کیا ہے عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کیاجارہاہے اور ملک کو آئین کے مطابق چلایا جارہا ہے، بے جا تنقید کے بجائے اپوزیشن ارکان اپنی کل کی تقاریر پر ذرا توجہ دیں۔

  • ملک کے مسائل حل کرنے کے لیے ہم سب کو مل بیٹھنا ہوگا: خورشید شاہ

    ملک کے مسائل حل کرنے کے لیے ہم سب کو مل بیٹھنا ہوگا: خورشید شاہ

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ صرف حکومت کا کام نہیں کہ وہ سارے مسئلے حل کرے۔ ملک کے مسائل حل کرنے کے لیے ہم سب کو مل بیٹھنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے شکوہ نہ کریں، اپوزیشن پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سنجیدہ کردار ادا کر رہی ہے۔ ہم سمیت کوئی بھی نہیں چاہے گا ملک کے حالات بگڑے ہوئے ہوں۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حالات دیکھ رہے ہیں، وزیر اعظم اور وزیر مملکت داخلہ کو یہاں ہونا چاہیئے تھا۔ جو حکومت کا کردار ہونا چاہیئے تھا کیا وہ کردار ادا کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کل وزیر اعظم کا بیان سرکاری ٹی وی پر نشر کیا گیا، کوئی ایسا مسلمان نہیں جو محمد کی شان میں گستاخی برداشت کرے۔ ہم نے جائزہ لیا ہے کیا وزیر اعظم کو بیان میں ایسے الفاظ دہرانے چاہیئے تھے؟

    انہوں نے کہا کہ یہ صرف حکومت کا کام نہیں کہ وہ سارے مسئلے حل کر سکتی ہے۔ ملک کے مسائل حل کرنے کے لیے ہم سب کو مل بیٹھنا ہوگا۔

    خورشید شاہ نے مزید کہا کہ آپ نے تو کہا تھا روزانہ اسمبلی آئیں گے ہر سوال کا جواب دیں گے۔ ہمیں ووٹ بینک کی سیاست نہیں کرنی، ملک میں امن چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کی جو صورتحال ہے یہ کوئی بحث نہیں، چاہتے ہیں اس کا کوئی حل نکلے۔ ریاست پاکستان کو طاقتور اور اداروں کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، ہم اپنے اداروں اور ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں حالات تبدیل ہوں، پارلیمنٹ سے یکجہتی کا پیغام جانا چاہیئے۔

  • قومی اسمبلی : اسرائیلی طیارے کی آمد اور سعودی پیکج پر وزیر خارجہ کی وضاحت

    قومی اسمبلی : اسرائیلی طیارے کی آمد اور سعودی پیکج پر وزیر خارجہ کی وضاحت

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان میں کوئی اسرائیلی طیارہ نہیں آیا، ایسی خبر من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔

    قومی اسمبلی کا اجلاس قاسم سوری کی زیرصدارت ہوا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسرائیلی طیارے کی آمد سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کوئی اسرائیلی طیارہ نہیں آیا۔

    طیارے کی پاکستان آمد کی خبر من گھڑت اور بے بنیاد ہے، ان خبروں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، اس کے باوجود اگر آپ اس کا ذکر کرنا چاہیں تو کوئی روک نہیں سکتا لیکن اپوزیشن کے اطمینان کے لیے کہہ رہا ہوں کہ خبر میں کوئی حقیقت نہیں۔

    اپنے خطاب شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو سعودی عرب سے ملنے والے پیکیج پر شرائط کی باتیں کی گئی ہیں، اس لیے یہ واضح کرتا ہوں کہ ہم سعودی عرب کے کہنے پر کہیں پر کوئی فوج نہیں بھیج رہے اور نہ ہی سعودی عرب نے ایسی کوئی شرط رکھی کہ ہم یمن میں فوجی بھیجیں۔

    مزید پڑھیں: وزیر خارجہ نے اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کی خبر کو بے بنیاد قرار دے دیا

    وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ہم مشرق وسطیٰ کے اختلافات میں کمی کیلیے کوئی مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں تو ضرور کرنا چاہیے۔

  • عمران خان پاکستان کے مفاد کا سودا کبھی نہیں کریں گے، فواد چوہدری

    عمران خان پاکستان کے مفاد کا سودا کبھی نہیں کریں گے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان پاکستان کےمفادکاسودا کبھی نہیں کریں گے، پی ٹی آئی کا ہر شخص عمران خان کے دیانتدار ہونے کی قسم کھا سکتا ہے، نواز شریف کا سیاسی مستقبل تباہ ہوچکا ہے، ، ایوان میں نہیں آسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا جب اپوزیشن کو جواب نہ ملے تو احتجاج ان کا حق ہے ، وزرا کو اپنی وزارتیں بھی چلانی ہیں اس لیے چلے گئے ہیں، اپوزیشن کو دن میں تارےاور رات میں اسرائیلی طیارے نظرآرہے ہیں۔

    وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم کہتے ہیں نا رو اور یہ لوگ کہتے ہیں این آراو، ہماری طرف سے مکمل اور بھرپور جواب آئے گا، اپوزیشن پریشان نہ ہو، اپوزیشن اطمینان رکھے ہم جواب ضرور دیتے ہیں، خورشیدشاہ کی ہمیشہ کوشش ہوتی ہےمعیشت پربات نہ کی جائے، 10 سال میں معیشت کیساتھ جو کھلواڑ ہوا، خورشیدشاہ اس کا حصہ رہے۔

    اپوزیشن کو دن میں تارےاور رات میں اسرائیلی طیارے نظرآرہے ہیں۔

    فوادچوہدری نے کہا ایک لاکھ63 ہزارلوگوں کو سرکاری اداروں میں میرٹ کے بغیر بھرتی کیا گیا، معیشت پر بات ہوتی ہے تو یہ لوگ کوئی بہانہ بنا کر واک آؤٹ کرتے ہیں، اپوزیشن والے سچ برداشت نہیں کرسکتے کیونکہ سچ کڑوا ہوتا ہے، فالودےوالےکےاکاؤنٹ سےاربوں نکل رہےہیں،یہ فالودہ کس نےبنایا،

    ان کا کہنا تھا کہ جو آج ملکی معاشی تباہی ہے، اس کے ملزم اسمبلی کی پہلی صف میں نظر آئیں گے، پاکستان ٹیلی ویژن میں 10ہزاروں کو بھر دیا گیا، پاکستان اسٹیل مل2007سے بند ہے، لوگوں کو تنخواہیں نہیں مل رہیں، پی آئی اےکی صورتحال عوام کے سامنے ہے، ایسے لوگوں کو بھرتی کیا گیا، جو ایک روز بھی دفتر نہیں گئے اور مراعات لیتے رہے۔

    وزیراطلاعات نے کہا یہ لاڈلے آج ہمیں بتارہے ہیں ہم نے کیا کرنا ہے، گزشتہ اداوار میں سیاسی بھرتیوں سے اداروں کو تباہ کیا گیا، اپوزیشن نے اپنی میٹنگ کرنی ہے، اس لیے واک آؤٹ کا بہانہ بنایا گیا۔

    ہم نے سعودی عرب سے پاکستان کے بچوں کیلئے بھیک مانگی

    نواز شریف کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف تو ایوان میں نہیں آسکتے باہر بیٹھ کر ہی میٹنگ کریں گے، نواز شریف کا سیاسی مستقبل تباہ ہوچکا ہے، باہر ہی رہیں گے۔

    انھوں نے مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے کہا مولانافضل الرحمان کشمیرسےمتعلق ایک بھی پیغام دکھادیں، مولانافضل الرحمان اورنوازشریف ایک ساتھ بیٹھےتھے، یہ لوگ پاکستان کا نہیں بھارت اور مودی کا ایجنڈا آگے بڑھا رہے تھے، کشمیر سے متعلق یوم سیاہ منایا جارہا تھا اور مولانا فضل الرحمان اے پی سی میں لگے تھے، یوم سیاہ کشمیر پر مولانافضل الرحمان نے ایک بیان تک نہیں دیا۔

    دورہ سعودی عرب سے متعلق وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم نے سعودی عرب سے پاکستان کے بچوں کیلئے بھیک مانگی ہوگی، ہم نے آپ کی طرح اپنے بچوں کےاکاؤنٹ بھرنے کیلئے بھیک نہیں مانگی۔

    فواد چوہدری نے مزید کہا گزشتہ 2حکومتوں نےمشرق وسطیٰ کےمسائل پرتوجہ دی؟ آج پاکستان کودرخواست کی جارہی ہےمشرق وسطیٰ کےتنازعات حل کریں۔

    پی ٹی آئی کاہرشخص عمران خان کےدیانتدارہونےکی قسم کھاسکتاہے

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کےوزیراعظم کاسعودی عرب میں کیسااستقبال ہوااخبارات دیکھیں، آج چین بھی پاکستان کی نئی حکومت کے وژن سے مطمئن نظر آتا ہے، آج چین بھی کہتا ہے پاکستان کے ساتھ نئے تعلقات کا دور شروع ہوگا۔

    وزیر اطلاعات نے کہا ہم فرشتےنہیں ہم سےغلطیاں ہوسکتی ہیں،عمران خان پاکستان کے مفاد کا سودا کبھی نہیں کریں گے، پی ٹی آئی کاہرشخص عمران خان کےدیانتدارہونےکی قسم کھاسکتاہے، ان کی دیانتداری پر اپنے پارٹی ممبر تو دور اپنے گھر کے لوگ بھی قسم کھانے کو تیار نہیں۔

    مستقبل میں پاکستان قرضے لینے والا نہیں دینے والا ملک بنے گا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نیپرا ایک اتھارٹی ہے، جس کو ہم نے نہیں بنایا،بجلی کے ریٹ طے کرتی ہے، نیپرا نے کہا بجلی کی قیمت میں 3.85فی یونٹ کا اضافہ کیا جائے، نیپرا کی تجویز مسترد کر کے ہم نے1.27روپے فی یونٹ اضافہ کیا، جو کہتے تھے بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم نہ کی تو میرا نام بدل دینا، عملی طور پر ہمیں تو نام رکھنے کیلئے پول کرانا چاہیے تھا۔

    انھوں نے کہا کہ ملک میں ایک صبح طلوع ہوچکی ہےجس کامستقبل روشن ہے، مستقبل میں پاکستان قرضے لینے والا نہیں دینے والا ملک بنے گا۔

  • قومی اسمبلی: مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کے خلاف قرارداد منظور

    قومی اسمبلی: مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کے خلاف قرارداد منظور

    اسلام آباد:‌ قومی اسمبلی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم  کے خلاف قرارداد منظور کر لی.

    تفصیلات کے مطابق آج قومی اسمبلی میں بھارتی دہشت گردی کے خلاف قرارداد پیش کی گئی، جس میں‌ مقبوضہ وادی میں‌ بھارتی شدت پسندانہ کارروائیوں کی پرزور مذمت کی گئی.

    [bs-quote quote=” مقبوضہ کشمیرمیں ڈھونگ انتخابات کو مسترد کرتے ہیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”قرارداد کا متن”][/bs-quote]

    قرارداد وزیر امور کشمیرعلی امین گنڈاپور نے پیش کی، قرارداد میں مقبوضہ کشمیرمیں ڈھونگ انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ عالمی برداری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرکمیشن قائم کرے.

    یاد رہے کہ 27 اکتوبر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غاصبانہ قبضے کے 71 سال مکمل ہونے پریوم سیاہ منایا گیا،  وادی میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور شدید مظاہرے کیے گئے.


    مزید پڑھیں: جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوجاتا، جماعت اسلامی آرام سے نہیں بیٹھے گی: سراج الحق

    یوم سیاہ کشمیر پر اپنے پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ تھا 27 اکتوبر مغربی ایشیا کی تاریخ کا المناک ترین دن تھا، بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے برعکس 7 دہائیوں سے کشمیر پر قابض ہے۔

    صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو طاقت کے ذریعے نہیں دبا سکتا، پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اورسیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

  • قومی اسمبلی کا  ہنگامہ خیز اجلاس آج ہوگا، اپوزیشن کی بھرپور احتجاج کی تیاری

    قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج ہوگا، اپوزیشن کی بھرپور احتجاج کی تیاری

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کا متوقع ہنگامہ خیز اجلاس آج ہوگا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی اجلاس میں شرکت کریں گے، اپوزیشن نے ایوان میں پھر بھرپور احتجاج کی تیاری کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر 4 بجے اجلاس طلب کرلیا گیا ہے ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی اجلاس میں شرکت کریں گے، جس کے لئے شہبازشریف کے پروڈکشن آڈر جاری کیے جاچکے ہیں۔

    اپوزیشن نے ایوان میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے اور بھرپور احتجاج کی تیاری کرلی ہے۔

    وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں نومنتخب ارکان اسمبلی بھی حلف اٹھائیں گے، جن میں شاہدخاقان عباسی، سعدرفیق، علی اعوان، شیخ راشد ، سالک حسین اور مونس الہٰی شامل ہیں۔

    دوسری جانب اپوزیشن کے متوقع احتجاج سے نمٹنے کیلئے پی ٹی آئی نے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا، وزیراعظم عمران خان اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا ، اجلاس کی صدارت ممکنہ طور پر شہبازشریف کریں گے اور اسمبلی اجلاس سے قبل سینئرپارٹی رہنماوں سے مشاورت کریں گے۔

    یاد رہے 17 اکتوبر کو بھی اپوزیشن کے مطالبے پر قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں شہباز شریف نے شرکت کی تھی۔

    قومی اسمبلی اجلاس میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں پاکستان تحریک انصاف اور نیب کے اتحاد پر بات کرنا چاہتا ہوں، ن لیگ کے لیڈرز کے خلاف 13 مئی کو دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے۔

    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس: شہباز شریف کے اداروں پر بھرپور الزامات

    ان کا کہنا تھا کہ نیب میں حاضریاں اور گرفتاریاں ن لیگی اراکین کی ہوئیں، چیئرمین نیب نے میری گرفتاری کے آرڈرز 6 سے 13 جولائی کے درمیان دیا تھا۔ ’شیخ رشید نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا کہ شہباز شریف جیل کی ہوا کھائے گا۔

    شہباز شریف نے مزید کہا تھا کہ فیصلہ ایوان نے کرنا ہے وہی جنگل کا قانون ہوگا، ہٹلر کا انجام یاد رکھنا چاہیئے، نیب کے عقوبت خانے میں ہوا کا گزر نہیں، سورج نظر نہیں آتا، سیاست دان سختیاں برداشت کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔

  • ہم خود جو بوتے ہیں جب کاٹنے کا وقت آتا تو چیختے ہیں،اختر مینگل

    ہم خود جو بوتے ہیں جب کاٹنے کا وقت آتا تو چیختے ہیں،اختر مینگل

    اسلام آباد : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ احتساب بالکل ہونا چاہیے اور سب کا ہونا چاہیے، ہم خود جو بوتے ہیں جب کاٹنے کا وقت آتا تو چیختے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی سیاسی بصریت کا استعمال کیا ہی نہیں، حکومتیں، اپوزیشن بننے کے بعد سب بھول جاتے ہیں۔

    اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہمیں سوچنا ہے احتساب کا عمل کہاں تک جاری رہناچاہیے، احتساب آج، کل اور اس سے پہلے کے حکمرانوں کا ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم خود جو بوتے ہیں جب کاٹنےکاوقت آتاتوچیختےہیں، کیااحتساب صرف مالی کرپشن پرہونا چاہیےیاآئین شکن کابھی ، قتل عام اورمعصوم لوگوں کواٹھانےوالوں کابھی احتساب ہوناچاہیے۔

    بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے تجربات کے باوجود  کچھ نہیں سیکھا ، اور نہ ہم نے کبھی سیاسی بصیرت کامظاہرہ کیا۔

    یاد رہے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے افغان مہاجرین کو شہریت دینے کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    جس کے بعد سردار اخترمینگل سے ملاقات میں جہانگیر ترین نےان کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے افغانیوں کی شہریت سے متعلق قومی اسمبلی میں جامع تقریرکی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مل کر تمام مسائل حل کیے جائیں، میں آپ کی بات وزیراعظم تک پہنچاؤں گا۔

  • احتساب کے عمل کو بہتر نہ کرنا ہماری مشترکہ ناکامی ہے: خواجہ آصف

    احتساب کے عمل کو بہتر نہ کرنا ہماری مشترکہ ناکامی ہے: خواجہ آصف

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ احتساب کا ادارہ صرف سیاستدان یا کسی مخصوص طبقے کے لیے نہیں بنا، احتساب کے عمل کو بہتر نہ کرنا ہماری مشترکہ ناکامی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان وفاق کی علامت ہے، یہ ایوان ہی عزت اور توقیر دیتا ہے، عوام کی حاکمیت کی علامت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایوان کو پیسے سے جوڑنا میں سمجھتا ہوں اس کی عزت کم کی گئی، اپنے سیاسی کیریئر میں کسی کو بد دعا نہیں دے سکتا۔ ’میں نے سنا ہے مشرف بیمار ہیں اللہ انہیں صحت بخشے‘۔

    انہوں نے کہا کہ رنگ روڈ کا پرویز الٰہی دور میں آغاز ہوا، مکمل نہیں ہوا تھا، پورا رنگ روڈ شہباز شریف کے دور میں مکمل کیا گیا۔ 93 میں پیپلز پارٹی نے ہمیں اور 97 میں ہم نے انہیں انتقام کا نشانہ بنایا۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے جھگڑے میں جو خلا پیدا ہوا اس سے کسی اور نے فائدہ اٹھایا، ہم نے غلطیوں سے سیکھا جو 2006 میں میثاق جمہوریت کی صورت میں سامنے آیا۔ میثاق جمہوریت پر کافی حد تک عمل درآمد کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی لڑائی میں ایک آمر 8 سال تک براجمان رہا، تحریک انصاف حکومت ہماری غلطیوں سے سیکھے۔ ذاتی تجربہ ہے اقتدار آتا ہے تو انسان میں رعونت اور غرور آجاتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ احتساب کا ادارہ صرف سیاستدان یا کسی مخصوص طبقے کے لیے نہیں بنا، احتساب کے عمل کو بہتر نہ کرنا ہماری مشترکہ ناکامی ہے۔

  • ہم ناتجربہ کار ہیں، آپ 3 نسلوں سے حکومت کر رہے ہیں اب تک کیا کرلیا؟ وزیر اطلاعات

    ہم ناتجربہ کار ہیں، آپ 3 نسلوں سے حکومت کر رہے ہیں اب تک کیا کرلیا؟ وزیر اطلاعات

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمیں کہا جاتا ہے ہم تو ناتجربہ کار ہیں، آپ تو 3 نسلوں سے حکومت کر رہے ہیں، اسمبلی میں بیٹھی ایک تہائی اکثریت پیدا ہونے سے پہلے سے حکومت کر رہی ہے، آپ نے کیا کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج جو اجلاس بلایا گیا اس پر 10 ارب روپے خرچ آئے گا۔ یہ پیسہ ایوان کا نہیں پاکستان کے عوام کا ہے۔ ہمارا ایک ایک پیسہ عوام کی امانت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 1981 میں نواز شریف پہلی بار حکومت میں آئے، ماضی میں تمام نظام کے انچارج ہمارے اپوزیشن لیڈر ان کی جماعت رہی ہے۔ موجودہ نیب میں تحریک انصاف نے ایک چپراسی بھی بھرتی نہیں کروایا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو تلخ حقیقت برداشت نہیں ہو رہی ہے، چیئرمین نیب کی تقرری خورشید شاہ اور ن لیگ نے مل کر کی۔ نیب کا موجودہ سیٹ اپ نواز شریف اور خورشید شاہ نے بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ 1997 میں بنا، 1981 سے کافی تلخ حقیقتیں ہیں جو ان کو برداشت نہیں۔ ’یہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ انتقامی کارروائیاں کیا ہوتی ہیں، ن لیگ کے رکن جج کو فون کر کے کہتے تھے 3 سال کی سزا کم ہے 7 سال دو۔ اپوزیشن لیڈر ملک قیوم کو فون کر کے سزائیں بڑھاتے تھے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ 1999 میں کسی ڈسٹرکٹ میں کوئی سیاسی ورکر نہیں تھا جس پر پرچے نہیں تھے۔ جب اختیار میں تھے تو آپ نے کیا کیا، ان کے اقتدارمیں کوئی لیڈر ان کی شرارت سے محفوظ نہیں تھا، عمران خان کے خلاف 8 دہشت گردی مقدمات سمیت 32 مقدمات کیے گئے۔

    فواد چوہدری نے خورشید شاہ کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم تو ناتجربہ کار ہیں، یہ تو 3 نسلوں سے حکومت کر رہے ہیں، اسمبلی میں بیٹھی ایک تہائی اکثریت پیدا ہونے سے پہلے سے حکومت کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے سے پہلے کسی کے پاس تھیلا تک نہیں تھا آج جائیدادیں ہیں، اپوزیشن لیڈر نے بار بار کہا کہ اگر ملک سے باہر پراپرٹی ثابت ہوجائے تو سیاست سے استعفیٰ دے دوں گا، اپوزیشن لیڈر سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا یہ اصول ان کے بھائی پر اپلائی ہوتا ہے یا نہیں۔

    فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ چوروں اور ڈاکوؤں کی گرفتاری پر اپوزیشن کیوں پریشان ہوتی ہے، ترکی اور چین سے ہمارے تعلقات خراب نہیں ہوں گے۔ مقدمات بننے سے ایسا نہیں کہ چین، ترکی سے تعلقات خراب ہوجائیں گے۔ ’لمبے عرصے اقتدار میں رہنے کی وجہ سے یہ بادشاہت کی طرف چلے گئے ہیں‘۔

  • پارلیمنٹ اداروں کی ماں ہے وہ اداروں کو جنم دیتی ہے: خورشید شاہ

    پارلیمنٹ اداروں کی ماں ہے وہ اداروں کو جنم دیتی ہے: خورشید شاہ

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ اداروں کی ماں ہے وہ اداروں کو جنم دیتی ہے، پارلیمنٹ ملک و آئین کے لیے قانون بناتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو بات کی اجازت دینے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پہلی بار بننے والے حکومتی اراکین نے جلد بازی کی کوشش کی۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اداروں کی ماں ہے وہ اداروں کو جنم دیتی ہے، پارلیمنٹ ملک و آئین کے لیے قانون بناتی ہے۔ ہمارے دوست نئے نئے ہیں مگر ہمیں پارلیمنٹ کا بہت تجربہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو بھی بات ہوتی ہے اسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا، اسپیکر کے کردار سے پارلیمنٹ مضبوط ہوگی۔ تفتیش کے دوران پروڈکشن آرڈر کر کے بلایا گیا یہ سیاسی بحث ہوسکتی ہے۔ پارلیمنٹ سپریم ہے اور اس کے لیے یہ لڑائی لڑتے لڑتے 50 سال گزر گئے۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 2008 سے جمہوریت کے لیے جانوں کی قربانیاں دی ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت ہے تو جمہوریت ہے۔ پیپلز پارٹی ملک میں جمہوریت کا تسلسل چاہتی ہے۔ ہم اس طرف گامزن ہیں کہ جمہوری روایات کو پامال کیا جا رہا ہے۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا گیا، ابھی اسمبلی میں کہا گیا کہ نیب آرڈیننس کے تحت کوئی اور کمیٹی نہیں بن سکتی۔ الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کر کے انتخابات سے متعلق پارلیمنٹ نے کمیٹی بنائی، انتخابات سے متعلق تحقیقات کے لیے 30 ارکان پارلیمنٹ کمیٹی میں شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت میں اچھے پارلیمنٹیرین موجود ہیں ان کا ہی چیئرمین کمیٹی بن جائے، معیشت تباہ ہو رہی ہے، لوگ پریشان ہیں، پیپلز پارٹی کو آج کے حالات اور عوام پر دباؤ کی فکر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں حکومت اور پارلیمنٹ چلے، منشور پر عمل کرے۔ ملکی قرض 24 ہزار ارب تھے، حکومت کے آتے ہی 27 ہزار 900 ارب ہوگئے۔ حکومت کے آنے پر ڈالر 125 روپے کا تھا، آج ڈالر 135 روپے کا ہوگیا۔ اسٹاک ایکسچینج 52 ہزار سے گر کر 36 ہزار پوائنٹس پر پہنچ گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرا 30 سالہ سیاسی کیریئر ہے، تفتیش کی جائے کرپشن ہم نے کہاں کی ہے۔ ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، جو آج یہاں بیٹھا ہے وہ کل وہاں بیٹھتا ہے۔ روٹی 7 روپے سے 10 روپے کی ہوگئی ہے کیا تندور میں بیٹھے لوگ بڑے لوگ ہیں۔