Tag: قومی اسمبلی

  • قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور

    قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور کرلی گئی، بل کی حمایت میں 229 جب کہ مخالفت میں ایک ووٹ آیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل کی تمام نو شقوں کی منظوری دی گئی، جس کے بعد فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہو جائے گا۔

    قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، جس کے بعد بل پر صدر مملکت دستخط کریں گے، اور بل قانونی حیثیت اختیار کر جائے گا جب کہ فاٹا قانونی طور پر کے پی کا حصہ بن جائے گا۔

    قبل ازیں اکتسویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کے سلسلے میں پہلی رائے شماری دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی، رائے شماری میں 229 ووٹ حق میں اور 11 مخالفت میں آئے۔

    فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل کے متن کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستیں 342 سے کم ہو کر 336 رہ جائیں گی جب کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں 21 نشستیں ملیں گی۔

    بل کے مطابق عام نشستیں 16، خواتین کی 4، غیر مسلم کی ایک نشست ہوگی، جب کہ فاٹا کی موجودہ قومی اسمبلی کی نشستیں 2018 الیکشن میں برقرار رہیں گی۔ متن میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات کے ایک سال بعد فاٹا کی اضافی نشستوں پر الیکشن ہوں گے۔

    دوسری طرف قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے کے سبب بل پیش کرنے کا عمل تاخیر سے شروع ہوا، جس کے باعث وزیراعظم کی نیوز کانفرنس منسوخ کی گئی، وزیراعظم نے ڈھائی بجے پی ایم آفس میں نیوز کانفرنس کرنا تھی۔

    ایوان میں موجود پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

    قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام کا بل پیش، پی میپ کی مخالفت، جے یوئی آئی ف کا واک آؤٹ


    دریں اثنا تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ رقم ہوگئی، فاٹا کےعوام کو ان کاحق مل گیا، قبائلی عوام زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کےعوام کو قومی دھارے میں شمولیت مبارک ہو، یہ نوازشریف کے ایک اور وعدے کی تکمیل ہے، پاکستان زندہ باد۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا کوخیبرپختونخوا میں ضم کرنےکا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    فاٹا کوخیبرپختونخوا میں ضم کرنےکا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کرنے کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، بل کو دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے کے لیے حکومت نے کوششیں تیز کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے معاون خصوصی برائے قانونی امور بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا ہے کہ فاٹا اصلاحات بل آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس بدھ کو ہوا جس میں اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا گیا۔

    اجلاس میں بیرسٹرظفراللہ نے فاٹا اصلاحات کا آئینی مسودہ پیش کیا تاہم حکومتی اتحادیوں جے یو آئی ف اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

    حکومتی اتحادیوں کے اجلاس سے واک آؤٹ کے بعد دیگر پارلیمانی جماعتوں نے فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کرنے اور فاٹا اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی۔

    فاٹا اصلاحات کے آئینی مسودے کے مطابق فاٹا سے قومی اسمبلی کی 12 نشتیں اورسینیٹ کی موجودہ نشستیں اگلے 5 سال تک برقرار رہیں گی جبکہ ایک سال میں صوبائی انتخابات ہوں گے جو الیکشن کمیشن کرائے گا۔

    فاٹا میں صوبائی قوانین کا فوری اطلاق ہوگا اور منتخب حکومت قوانین پرعمل درآمد کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔

    این ایف سی ایوارڈ کے تحت فاٹا کو 24 ارب روپے کے ساتھ 100ارب روپے اضافی ملیں گے اور 10 سال کے لیے ایک ہزار ارب روپے کا خصوصی فنڈ ملے گا جو کسی اور جگہ استعمال نہیں ہوسکے گا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کارفاٹا تک بڑھانے اور ایف سی آر کے مکمل خاتمے پراتفاق کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف قوم سے معافی مانگیں ورنہ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے: شاہ محمود قریشی

    نواز شریف قوم سے معافی مانگیں ورنہ ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ نواز شریف پریس کانفرنس کر کے قوم سے معافی مانگیں۔ نواز شریف معافی نہیں مانگتے تو ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ میرے بیان میں کیا غلط ہے۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں اس بیان کی ضرورت کیا تھی، ’خصوصی جہاز بھیج کر سرل کو ملتان بلانے کی ضرورت کیا تھی‘۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بیان سے پاکستان اور بھارت میں کھلبلی مچ گئی۔ ان کے بیان پر نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلانا پڑا۔ ’آج نواز شریف نے سیکیورٹی کمیٹی کے بیانیہ کو مسترد کر دیا۔ مریم اور نواز شریف کے انداز بیاں سے لگتا ہے یہ جان بوجھ کر کیا گیا‘۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی ساتھ نہیں دے رہیں۔ اس بیان سے ہم گرے سے بلیک لسٹ کی طرف جا رہے ہیں۔ ’وزیر اعظم ایوان کو اعتماد میں لیں، کیا ہم بیرونی دنیا کے آلہ کار بن رہے ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ مسترد کردیا

    ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ اگر ایسا تھا تو سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس کیوں بلایا گیا۔ لوگوں نے بیان کے خلاف ایف آئی آرز کٹوانا شروع کر دی ہیں۔ بیان غلط چھپا ہے تو شہباز شریف اور چوہدری نثار وضاحتیں کیوں دے رہے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف خود پریس کانفرنس کر کے قوم سے معافی مانگیں۔ نواز شریف معافی نہیں مانگتے تو ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ جب میں دہلی میں تھا تو وہاں صورتحال خراب ہوگئی تھی۔ ’میں ڈرا نہیں اور وہاں صحافیوں اور دیگر لوگوں سے ملا، وہاں بیٹھ کر میں نے پاکستان کا مقدمہ پیش کیا‘۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مودی کے ایجنڈے کو پورا خطہ جانتا ہے۔ پاکستان کے مؤقف کو نیچے دکھانے کا منصوبہ ہے۔ ’نواز شریف نے اعلامیہ مسترد کیا، دنیا میں کیا پیغام گیا؟ ن لیگی فیصلہ کریں وہ نواز شریف کے ساتھ ہیں یا پاکستان کے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئندہ حکومت بجٹ میں تبدیلی کرسکتی ہے، اپوزیشن برداشت کرے، خاقان عباسی

    آئندہ حکومت بجٹ میں تبدیلی کرسکتی ہے، اپوزیشن برداشت کرے، خاقان عباسی

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بجٹ اس لیے پیش کررہے ہیں تاکہ ملک کا نظام چلتا رہے، نئی آنے والی حکومت کو اختیار ہوگا کہ وہ اس میں تبدیلی کرسکے، اپوزیشن سے درخواست ہے برداشت کریں اور بجٹ تقریر سنیں۔

    یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پیش کرنے کو ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں تاکہ جو بھی حکومت آئے اس کے لئے آسانی پیدا ہو۔

    بجٹ مکمل طور پر آئین کے مطابق پیش کیاجارہاہے بدقسمتی سے اگلی حکومت آپ کی آئی تو بجٹ تبدیل کرنا آپ کا حق ہوگا، اللہ کرے یہ موقع کبھی نہ آئے گا دیکھوں گا پھر آپ بجٹ میں کیا تبدیلی کرتے ہیں؟ انشااللہ 4ماہ بعد بھی ن لیگ کی حکومت ہوگی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ کے لئے جس نے محنت کی اسمبلی میں پیش کرنے کا حق بھی اسی کا ہوتا ہے، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ کو لیڈ کیا اس لئے وہی پیش کرینگے، یہ کابینہ کا فیصلہ ہے اس میں کوئی غیر آئینی بات نہیں بلکہ یہ مکمل طور پر آئین کے مطابق ہے۔

    رانا افضل ہمارے لئے معزز رکن ہیں اور وہ صرف بجٹ میں معاونت کرتے ہیں، بجٹ میں جو ریلیف دے رہے ہیں اس سے پہلے کسی نے نہیں دیا،اپوزیشن سے درخواست ہے برداشت کریں اور بجٹ تقریر سنیں۔ اسے سن کر آپ کو تکلیف تو ضرور ہو گی کیونکہ اس بجٹ میں جو ریلیف ہے اس سے پہلے کسی حکومت نے عوام کو اتنا ریلیف نہیں دیا۔

  • اعلیٰ عدلیہ کے گھر پر فائرنگ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے، ایاز صادق

    اعلیٰ عدلیہ کے گھر پر فائرنگ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے، ایاز صادق

    لاہور: قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے جج کے گھر پر فائرنگ بہت افسوسناک واقعہ ہے، جن لوگوں نے اس حرکت کے ذریعے ڈرانے یا دھمکانے کی کوشش کی انہیں کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔

    لاہور میں خطاب کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ میرا حلقہ اب 6 حلقوں میں بٹ گیا مگر میرا دل ریلوے کے لوگوں کیساتھ ہے، پاکستان میں بہت سے تجربات ہوئے چاہتا ہوں کہ  بروقت اور شفاف الیکشن ہوں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ سیاست میں جس قسم کی انجینئرنگ ہورہی ہے وہ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی سازش ہے، پارٹیاں بدلنےوالے اپنوں کے نہیں ہوسکے وہ کسی اور کے کیا ہوں گے کیونکہ وفاداریاں بدلنے والے جس جماعت سے بھی ہوں ایسے لوگوں کے نام تاریخ میں یاد نہیں رکھےجاتے۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ

    ایازصادق کا مزید کہنا تھا کہ نظام کی اپ گریڈیشن سے ریلوے کی کارکردگی بہتر ہوئی اور اب محکمے کی آمدنی 40 سے 45 کروڑ تک پہنچ چکی،  مجھ سے زیادہ ریلوے پر کوئی تنقید نہیں کرتا تھا کیونکہ خواہش ہے کہ ادارہ بہتر ہو۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری کنٹرول میں رہتے ہوئے بھی اداروں کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، ریلوے کا محکمہ اپنے ریٹائرڈملازمین کو خود پنشن دیتا ہے، حکومت کو چاہئے دیگر اداروں کی طرح ریلوے ملازمین کو بھی سرکاری ادارے سے پینشن ادا کرے۔

    ایاز صادق کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ اسی طرح کام کرتا رہا تو 15سے20 سال میں ہمارا شمار اُن ممالک میں ہوگا جن کا شمار دنیا کے پاس ریلوے کا بہترین نظام موجود ہے۔

    واضح رہے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر گذشتہ رات اور آج صبح فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے،  رات کو نامعلوم افراد نے اُن کے گھر کے مرکزی دروازے پر فائرنگ کی تھی  جبکہ صبح باورچی خانے کی کھڑکی پر گولی فائر کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سینیٹ الیکشن میں شکست خوردہ عناصرارکان کوعزت دینا سیکھیں، شازیہ مری

    سینیٹ الیکشن میں شکست خوردہ عناصرارکان کوعزت دینا سیکھیں، شازیہ مری

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا ہے کہ کل سینیٹ الیکشن میں حکمرانوں نے منہ کی کھائی، یہ لوگ ایک بار نہیں دو بار ہارے ہیں، شکست خوردہ عناصرارکان کو عزت دینا سیکھیں۔

    یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی، شازیہ مری نے قومی اسمبلی میں انتہائی جذباتی انداز میں کہا کہ ہارنے والے رونے کے بجائے کھلے دل سے اپنے خلاف آنے والے نتیجوں کو قبول کریں اور اپنے اراکین کو عزت دینا سیکھیں۔

    انہوں نے کہا کہ ووٹ کے تقدس کی بات کرتے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں، شازیہ مری کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کے دور حکومت میں بلوچستان کے ساتھ جو حشر نشر کیا گیا وہ سب سے سامنے ہے، بلوچستان کے لوگ بھیڑ بکریاں نہیں ہیں نہ ہی وہ نواز شریف کی اوطاق تھی۔


    مزید پڑھیں: سینیٹ میں ہار گئے لیکن جنگ ہم ہارنے والوں میں سے نہیں ، کیپٹن(ر)صفدر


    یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں سینیٹ الیکشن کے بعد ہونے والے پہلے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی گھن گرج سنائی دی۔


    مزید پڑھیں: آج سینیٹ میں جمہوریت ہارگئی، پتلی تماشا جیت گیا، خواجہ سعد رفیق


    محمود اچکزئی نے کہا کہ کل جمہوری اورغیرجمہوری قوتوں کی پہلی لڑائی ہم ہارگئے جو ہوا وہ سیاسی تاریخ کاسیاہ ترین دھبہ ہے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا کہنا تھا کہ نوازشریف بےنظیر اور ذوالفقاربھٹو کا نظریہ زندہ کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

  • قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے، کسی اور کا نہیں، خورشید شاہ

    قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے، کسی اور کا نہیں، خورشید شاہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں قائد حز ب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے جسے کوئی رد نہیں کرسکتا۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے قومی اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، خورشید شاہ ایوان میں خطاب کے دوران وزیر اعظم کے ہمنوا نظر آئے، انہوں نے کون سا ادارہ کیا فیصلے کرے؟ اس پر عدلیہ اور مقننہ کی مثال بھی دی۔

    انہوں نے کہا کہ کسی کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ایگزیکٹو کا کام عدلیہ کرے عدلیہ کو بھی ایگزیکٹو کا کام کرنے کا حق نہیں، ہمیں حق ہے کہ ہم پاکستان کی بہتری کیلئے قانون سازی کریں۔

    ایک موقع پر انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کسی اور نے نہیں بلکہ ہم نے خود پارلیمنٹ کا تقدس پامال کیا اور اسے کمزورکیا، بہت دیر ہوگئی یہ بحث پہلے ہونی چاہیے تھی۔

    انیسویں اور20ویں ترمیم پارلیمنٹ نے ہی کی تھی، اس وقت خیال رکھا جاتا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے تو20ویں ترمیم کی نوبت نہ آتی، پاناما کے معاملے کی بھی پارلیمنٹ نےحل کی کوشش کی، پارلیمنٹ کا کردار پارلیمنٹ کو ہی ادا کرنا چاہیے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہرادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے تو پاکستان اورعوام کے لئےبہتر ہے، جس ملک کے ادارے کمزور ہونگے تو وہ ملک خود کمزورہوجاتا ہے،

    علاوہ ازیں قومی اسمبلی اجلاس کے بعد اسپیکر چیمبرمیں وزیر اعظم اور خورشید شاہ کے درمیان ملاقات ہوئی، ملاقات میں کیا طے ہوا؟ یہ ابھی واضح طور پر نہیں بتایا گیا البتہ خورشید شاہ ایوان میں اپنی کہی ہوئی بات سے ہٹتے نظر آئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور خورشید شاہ میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر بھی مشاورت ہوئی ہے تاہم خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن سےنگران وزیراعظم کیلئےمشاورت کروں گا۔

    ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے عدلیہ مخالف کسی قانون سازی کا حصہ بننے سے صاف انکارکرتے ہوئے کہا کہ کسی فرد واحد کیلئے قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے، بہت وقت گزرچکا ہے ایک فرد کے بچاؤ کیلئے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

  • شیخ رشید کا قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان

    شیخ رشید کا قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان

    لاہور : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ قسم کھا کر کہتا ہوں اجمل قصاب کے گھر کا پتہ میڈیا کو نواز شریف نے دیا تھا، جس دن نواز شریف سچ بولے گا وہ اس کی زندگی کا آخری دن ہوگا، میں آج اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوتا ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں عوامی تحریک کے زیراہتمام ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے سابق وزیر اعظم اور ان کے بھائی شہباز شریف کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نوازشریف آج جگہ جگہ دھکے کھا رہا ہے، انہوں نے نواز شریف کیخلاف ’’مودی کا جو یارغدار ہے غدار ہے‘‘ کے نعرے بھی لگوائے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل کاروباری لوگ ہیں، خرید وفروخت کرتے ہیں، شہبازشریف کو نیب نے22 جنوری کو طلب کرلیا ہے۔

    انہوں نے قصور کے اندوہناک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صرف یہ ایک زینب کا کیس نہیں ہے ایسے کئی کیسز ہیں۔

    جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب نوازشریف کا لیڈر شیخ مجیب بن گیا ہے، ان کے گھر میں ایک حسینہ واجد بھی ہے، شاہد خاقان عباسی کہتا ہے کہ 5 ججز کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈالو۔

     شریف برداران مال لگا کرسیاست کرتے ہیں، مجھےپتہ ہے سیکرٹ فنڈ کیسے دیئے جاتے ہیں، ماڈل ٹاؤن کے قاتل کاروباری لوگ ہیں ،خرید وفروخت کرتے ہیں، یہ لوگ تقریروں سے نہیں جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میں ایسی پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتا ہوں اور آج اس موقع پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفے کا اعلان کرتا ہو۔

    شیخ رشید نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کےٹوئٹ کے وقت کو سمجھیں، بھارتی آرمی چیف نے پاکستان کیخلاف بیان دیا اس کے بھی وقت کو دیکھیں، بہت کچھ سامنے آجائے گا۔

  • قومی اسمبلی : بچوں سے زیادتی کیخلاف قانون سازی کی تیاریاں

    قومی اسمبلی : بچوں سے زیادتی کیخلاف قانون سازی کی تیاریاں

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بچوں سے زیادتی کے واقعات پر قانون سازی کیلئے اراکین سے تجاویز طلب کرلیں، تمام اراکین اس بات پر متفق تھے کہ اس حوالے سے تمام جماعتوں کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس سردار ایاز صادق کی صدارت منعقد ہوا، اس کے موقع پر قصور کی رہائشی ننھی زینب کے قتل کے واقعے پر اراکین نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے زینب کے لواحقین کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرمملکت طلال چوہدری نے دعویٰ کیا کہ بہت جلد زینب کے قتل میں ملوث ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس حوالے سے صوبائی حکومتیں بھی اپنا کردار ادا کریں۔

    اجلاس میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قانون سازی کیلئے اسپیکرقومی اسمبلی نےاراکین سے تجاویز طلب کرلیں۔

    اراکین کامؤقف تھا کہ تمام جماعتوں کو مل کرسخت قانون سازی کرنا ہوگی اورپولیس کو غیر سیاسی کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ قصور واقعے پر پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے دعویٰ کیا ہے کہ زینب قتل کیس کی تحقیقات کے دوران ملنے والے ثبوت کی بدولت ملزم کے قریب پہنچ چکے ہیں.

    انہوں نے کہا کہ ایک ہی علاقے میں اس طرح کے واقعات کا ہونا افسوسناک ہے،عوام کے سامنے واقعے کی تمام تر تفصیلات رکھیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس: فاٹا اصلاحات پیش نہ کرنےپر اپوزیشن کا واک آؤٹ

    قومی اسمبلی کا اجلاس: فاٹا اصلاحات پیش نہ کرنےپر اپوزیشن کا واک آؤٹ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے میں شامل نہ کرنے پراپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد کورم نہ پورا نہ ہونے پر اجلاس ایک بار پھر ملتوی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکرسردار ایازصادق کی زیرصدارت شروع ہوا تو حکومت کی جانب سے آج بھی فاٹا اصلاحات بل ایوان میں پیش نہ کیا جاسکا۔

    قومی اسمبلی میں حکومت کی جانب سے فاٹا اصلاحات بل پیش نہ کرنے پراپوزیشن نے اسمبلی کارروائی سے واک آؤٹ کیا جس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورانہ ہونے پر ملتوی کردیا گیا۔

    ایوان میں پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ روزانہ امید ہوتی ہے فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے میں ہوگا جب تک فاٹا اصلاحات بل نہیں لایا جاتا اجلاس کا فائدہ نہیں۔

    نوید قمر نے کہا کہ حکومت فاٹا اصلاحات پرسنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی، بدقسمتی سے سیاسی مفاد کے لیے لوگوں کی امیدوں سے کھیلا جا رہا ہے۔

    پیپلزپارٹی کے رکن قوم اسمبلی نے کہا کہ قومی خزانے سے بھاری رقم ایوان پرخرچ ہوتی ہے لیکن کچھ حاصل نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت نے سیاسی مجبوریوں کے باعث بل کوایجنڈے سے نکالا۔

    دوسری جانب اپوزیشن کے واک آؤٹ پر وزیرسفیران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ یہ بل حکومت کا ہے ہم ہرصورت اس کوپیش کریں گے، اس بل پر مزید مشاورت کی ضرورت پڑ گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا کا مسئلہ پورے پاکستان کا ہے، جلد بازی کا فائدہ نہیں ہے، چاہتے ہیں ایسی قانون سازی ہوجس پرسب متفق ہوں۔

    عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ 25 نکات میں صرف ایک نکتے کا مسئلہ ہے، معاملہ عدالتوں کے دائرہ اختیار پر ڈیڈلاک کا شکار ہے۔

    وزیرسفیران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جولوگ واک آؤٹ کررہے ہیں انہوں نے اپنے دورمیں کوئی اقدامات نہیں کیے۔


    فاٹا بل پیش نہ ہونےپراپوزیشن کا واک آؤٹ، اسپیکر کی سیکریٹری فاٹا پربرہمی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسمبلی میں فاٹا بل نہ لانے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ایوان میں بیٹھنے سے بہتر ہے، ہم لابی میں بیٹھیں، اس کے بعد پوری اپوزیشن نے واک آئوٹ کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔