اسلام آباد : وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عدلیہ کے فیصلوں کو تاریخ نے قبول نہیں کیا، نواز شریف اور ان کے خاندان کو نشانہ اورعمران خان کو ریلیف دیاجارہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سعد رفیق نے کہا کہ سیاسی جنگ کو عدلیہ تک نہیں لے کرجانا چاہیئے کیونکہ عدالتی ایوانوں میں سیاسی جنگ سے مزید پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاناما کا معاملہ عدالتوں میں لے جایا گیا، یوسف رضا گیلانی کی نااہلی پر بھی میرے تحفظات تھے اس فیصلے کو میں نے سپورٹ نہیں کیا تھا اور آج بھی نوازشریف کی نااہلی کو نہیں مانتا۔
خواجہ سعد رفیق کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کیس میں جےآئی ٹی کیوں نہیں بنی؟ عمران خان کو فارن فنڈنگ کے الزام میں کیوں نااہل نہیں کیا گیا؟ دوسری طرف ایک منتخب وزیراعظم کو تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا۔
نوازشریف کو پاناما کیس میں سزا نہیں ہوئی، نوازشریف اوران کے خاندان کو نشانہ بنایا جارہا ہے، عمران خان کو ریلیف دیا جارہا ہے، ایک ہی عدالت کے دو ایک جیسے کیسز میں مختلف فیصلے ہوئے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔
اسلام آباد : وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ چند لوگوں کا فیصلہ ہم نہیں مانیں گے، تمام سیاسی جماعتیں ان معاملات کا شکار ہوچکی ہیں، لیڈر کون ہوگا اور کون نہیں اس کا فیصلہ عوام کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے انتخابی اصلاحات بل کی ایک شق کی مخالفت میں پیش کیے جانے والے ترمیمی بل کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم آمرانہ دور کی غیر جمہوری ترامیم ختم کرنا چاہتے ہیں، سب کمیٹی کے بعد بڑی کمیٹی سے بھی یہ بل منظور ہوا، ہماری جنگ جمہوریت کی بقاء کیلئے ہے۔
خواجہ سعد رفیق کا جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے ماں باپ جمہوریت اس کی جنگ کی نذر ہوئے، چند لوگوں کا فیصلہ ہم نہیں مانیں گے۔
یہ جنگ پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سمیت سب جماعتوں نے لڑی ہے، ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ان معاملات کا شکار ہوچکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جوانی میں جیلیں اس لیے نہیں کاٹیں کہ چند لوگ عوام کے فیصلے کریں، یہ لوگ کون کہتے ہیں جو کہیں کہ یہ لیڈرہوگا اور یہ نہیں ہوگا، کبھی یہ مائنس تو کبھی وہ مائنس، کوئی بڑا لیڈر مائنس ہوتا ہے تو پھر جمہوریت اور ایوان مائنس ہوتا ہے، یہ جنگ پہلے پیپلزپارٹی نے لڑی اب ہم لڑ رہے ہیں۔
وزیر ریلوے نے تمام سیاست دانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شکوے اور شکایتیں ہیں، ہم سب سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتےہیں، ہم آپس میں لڑلیں گے کیونکہ میدان سیاست موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اگر آپ کو برےلگتےہیں تو یہ آپ کی مرضی ہے، لیکن خدا کیلئےنفرت کے تحت ایسے قوانین نہ بنائیں جو جمہوریت کو کمزورکردیں۔
اسلام آباد : قومی اسمبلی میں نااہل شخص کو سیاسی پارٹی کاسربراہ بننے سے روکنے کیلئےترمیمی بل آج پیش ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں حکومت کا آج کڑا امتحان ہوگا، اپوزیشن نوازشریف کو ن لیگ کی صدارت سے ہٹانے کیلئے سرگرم ہیں ، قومی اسمبلی میں نااہل شخص کوسیاسی پارٹی سربراہ بننے سے روکنے کیلئے ترمیمی بل آج پیش ہوگا۔
اپوزیشن نےاپنےاراکین کوحاضری یقینی بنانےکی ہدایت کردی ہیں، جس کے بعد حکومت کو اکثریت ثابت کرنے کیلئے مشکلات کاسامنا ہے، اس کے بیشتر ارکان گزشتہ روز بھی اسمبلی کے اجلاس سے غائب تھے۔
اگر آج بھی حاضری پوری نہ ہوئی تو اپوزیشن کی قرارداد منظور ہو سکتی ہے، جس کے ساتھ ہی نواز شریف پارٹی صدارت سےہاتھ دھوبیٹھیں گے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام چار بجے ہوگا ، وزیراعظم خاقان عباسی نے اجلاس ارکان کی حاضری یقیقنی بنانے کیلئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلالیا جبکہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی زیر صدارت پی پی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوگا۔
یاد رہے گذشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا ٹیلی فونک رابطہ کیا اور نااہل شخص کی پارٹی سربراہی سے متعلق بل مسترد کروانے کیلئے بھرپور کوششوں کی ہدایت کی تھی۔
اد رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے انتخابی اصلاحات بل 2017ء کی منظوری اور صدارتی انتخاب اور پارٹی آئین میں ترمیم کے بعد مسلم لیگ ن نے نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرلیا تھا۔
بل کی شق 203 میں کہا گیا کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے بلکہ اس کا صدر بھی بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ نوازشریف کی جگہ نئے پارٹی سربراہ کا انتخاب کرے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیسبک وال پر شیئر کریں۔
پشاور: قومی اسمبلی کے حلقے این اے 4 کے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار نے واضح برتری سے فتح اپنے نام کرلی۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کے حلقے این اے 4 میں ضمنی انتخابات منعقد کیے گئے، مقابلے کے لیے میدان میں تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن ، عوامی نیشنل پارٹی کے علاوہ دیگر آزاد کو ملا کر ٹوٹل 14 امیدواران میدان میں اترے جن میں سے 6 کا تعلق سیاسی جماعتوں سے تھا۔
پولنگ مقررہ وقت پر شروع ہوئی اور شام پانچ بجے تک جاری رہی وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پہلی بار 100 سے زائد الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں نصب کی گئی تھیں۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 4 میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 3 لاکھ 97 ہزار 904 تھی اور ووٹنگ کے لیے 269 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے۔
ووٹنگ کا مقررہ وقت ختم ہوتے ہی گنتی کا عمل شروع ہوا اور اب تک سامنے آنے والے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار ارباب عامر 47 ہزار 5 سو 86 (47586) ووٹ لے کر واضح برتری حاصل کررہے ہیں۔
غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار ناصر خان 25 ہزار 2 سو 67 (25267) ووٹ لے کر دوسرے ، اے این پی کے خوش دل خان 25 ہزار 143 (25143) ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین ، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ نے امیدوار کی فتح پر مبارک باد پیش کی جبکہ صوبائی وزیر شہریار آفریدی نے کہا کہ 2018 صوبے سے مخالفین کے صفائی کا سال ہوگا۔
پی ٹی آئی کے امیدوار کی فتح پر کارکنان نے شاندار جشن منایا اور اپنے امیدوار کے لیے خوب نعرے لگائے۔
دیگر جماعتوں کی جانب سے نتائج پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت جمعیت علماء اسلام ف کے رہنماء حافظ حمداللہ نے پی ٹی آئی پر الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کے امیدوار کو پولیس اہلکاروں نے ووٹ ڈالے۔
سیکیورٹی اقدامات
پاک فوج کی نگرانی میں پولنگ کا سامان سخت سیکورٹی میں پولنگ اسٹیشنز پہنچا اور حلقے میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کی گئی جبکہ سیکورٹی پر7 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔
خیال رہے کہ 2013 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار گلزار خان نے مسلم لیگ ن کے موجودہ امیدوار ناصر خان موسی زئی کو 34 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔
یاد رہے کہ پشاور کے حلقہ این اے 4 کی نشت پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی گلزار خان کے انتقال کے بعد خالی ہوگئی تھی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی وزیرخارجہ 16 سال بعد بھی بیس سے باہرنہ نکل سکا، ملاقات کے لیے افغان صدر کو بنکر میں مدعو کیا جاتا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امورکےاجلاس میں وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ شفاف تعلقات چاہتے ہیں، پاک امریکہ تعلقات پرپارلیمنٹ سے رہنمائی لیں گے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ مشرف دور میں جو کچھ ہوا وہ ہماری تاریخ کا سیاہ باب ہے، پارلیمنٹ کو باہر رکھ کر تعلقات رکھنے کے نتائج بہت بھیانک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیکورٹی صورت حال بہت بہتر ہے اور ڈرون حملے اب ختم ہوچکے ہیں۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکہ کو بتا دیا کہ بھارت کا کردار انتشار پر مبی ہے، بھارت این ڈی ایس کےساتھ مغربی سرحد بھی غیرمحفوظ کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے ہم طالبان کو ان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا افغان طالبان پر اثرورسوخ کم ہوگیا ہے کئی علاقوں میں طالبان اور داعش کی لڑائی ہے۔
وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم خلوص کے ساتھ خطے میں امن چاہتے ہیں، قومی مفاد پر کسی صورت سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پورا تعاون کریں گے لیکن کسی کی ناکامی کا ملبہ قبول نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تعلقات کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں قابل قدر ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے مدمقابل پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں، آئی بی کا لیٹر جعلی ہے، کسی نے جاری کیا تحقیقات جاری ہیں، ایف آئی آر درج کرادی۔
قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین فارمولے کے تحت ہوتا ہے، دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں پیٹرولیم قیمتیں اس وقت دنیا میں سب سے کم ہیں، پیٹرولیم قیمتیں پڑوسی ممالک میں پاکستان سے 30 فیصد زائد ہیں۔
انہوں نے آگاہ کیا کہ اوگرا نے مٹی کے تیل کی قیمت 20 روپے فی لیٹر بڑھانے کی سفارش کی لیکن ہم نے صرف 4 روپے فی لیٹر اضافہ کیا۔
آئی بی لیٹر جعلی ہے، حکومت کو بدنام کیا گیا، ایف آئی آر درج کرادی، وزیراعظم
آئی بی لیٹر کے معاملے پر وزیراعظم نے کہا کہ آئی بی اور حکومت کو بدنام کرنے کے لیے یہ بات پھیلائی گئی، آئی بی لیٹر میں جن ارکان اسمبلی کا نام آیا، وہ شکایت داخل کردیں، تحقیقات کررہے ہیں، آئی بی کو ہدایت دی ہے کہ اس جعلی ڈاکیومنٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کرے کہ اس کے نام پر ایسی دستاویز کیسے نکلی؟ ایف آئی آر درج ہوچکی پیمرا بھی اس پر کارروائی کررہا ہے ایسے جعلی دستاویز سے حکومت اور ایوان کا وقار مجروح ہوا۔
انہوں نے کہا کہ خط سامنے آنے پر کابینہ کو یقین دلایا کہ وزیراعظم ہاؤس سے کوئی خط جاری نہیں ہوا،جعلی خط کس نے بنایا اس کی تحقیقات ہورہی ہیں لیکن ہماری تحقیقات کا ہدف میڈیا نہیں،میڈیا کے معاملے پر پیمرا کا فورم موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ کچھ ارکان پارلیمنٹ نے تحریک استحقاق پیش کی ہے، اسپیکر قوانین کے مطابق کارروائی کریں۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آئی بی کا معاملہ سامنے لانے پر ارشد شریف کو دھمکیاں کیوں دی جارہی ہیں؟ حکومت معاملے کی وضاحت کرے.
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور آزادی لازم و ملزوم ہیں جب میڈیا کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو یہ جمہوریت کی نفی ہوتی ہے اور یہ جمہوری روایت کے برعکس ہے، ارشد شریف کے معاملے پرپیمرا اپنا کردار ادا کرنے کے بجائے الٹا کارروائی کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کا گناہ یہ ہے کہ انہوں نے وہ کچھ پوائنٹ آؤٹ کردیا جو ممبران پوچھ رہے ہیں کہ یعنی ہمارا گناہ کیا ہے؟ جو ہم پر دہشت گردی کا لیبل لگادیا گیاہے اور اس معاملے میں آئی بی کا کردار کیا ہے؟ یہ عمل نامناسب ہے، ارشد شریف کے خلاف پیمرا نے بہت پھرتی دکھائی۔
ویڈیو دیکھیں
انہوں نے کہا کہ حکومت وضاحت کرے وہ جمہوریت کی بات کرتی ہے لیکن ممبران کو دھمکیاں کیوں دی جارہی ہیں؟ ارشد شریف پر مقدمہ درج کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کی مذمت کرتے ہیں، ایک چینل کی آواز دبانے کے لیے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے، حکومت بتائے کہ ارشد شریف کو دھمکیاں کیوں دی گئیں؟ اور آئی بی کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف دہشت گردی کے الزامات عائد کرکے تحقیقات کیوں کی جارہی ہیں۔
یاد رہے کہ ارشد شریف نے خبر بریک کی تھی کہ نواز شریف نے بحیثیت وزیراعظم ن لیگ اور دیگر جماعتوں کے 37 ارکان اسمبلی کے خلاف آئی بی کو تحقیقات کا حکم دیا تھا کہ ان ارکان کے دہشت گردوں سے تعلقات ہیں۔
یہ خبر بریک کرنے پر پیمرا کے آفس میں اے آر وائی نیوز کے اینکر ارشد شریف کو پیمرا کی شکایات کونسل کے سامنے آئی بی افسر نے دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ تمہیں تو ہم گھسیٹیں گے۔
اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کو دوبارہ پارٹی سربراہ بنانے کے لیے پیش کردہ انتخابات بل 2017ء اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود قومی اسمبلی سے بھی منظور کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری ہے جس میں انتخابات سے متعلق اصلاحات کے لیے حکومتی کی جانب سے وزیر قانونی زاہد حامد نے انتخابات بل 2017ء پیش کیا۔
بل کی مخالفت میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور دیگر نے بات کی۔
اپوزیشن کا احتجاج، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں
اپوزیشن نے بل کی مخالفت میں رائے شماری کی اور شدید احتجاج کیا، شور کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑیں تاہم پھر بھی یہ بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا جس کے بعد میاں نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ ن کا سربراہ بنائے جانے کی راہ میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور ہوگئی ہے۔
جماعت اسلامی کی ترامیم مسترد
جماعت اسلامی نے اس بل کی مخالفت میں ترامیم پیش کیں تاہم وہ منظور نہ ہوسکیں۔
نواز شریف دوبارہ پارٹی سربراہ بننے کے اہل
اس بل کی منظوری کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے باوجود اس بات کے اہل ہوگئے ہیں کہ وہ دوبارہ کسی بھی پارٹی کے سربراہ بن سکیں۔
قبل ازیں ن لیگ نے اعلان کیا تھا کہ قومی اسمبلی سے یہ بل منظور ہوتے ہی نواز شریف کو دوبارہ پارٹی سربراہ بنائے جانے کی کارروائی شروع کردی جائے گی۔
بل سینیٹ سے پہلے ہی منظور
خیال رہے کہ یہ بل سینیٹ سے پہلے ہی منظور ہوچکا ہے، آج کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں میں اس بل میں ترامیم کی کوششیں بھی کیں تاہم انہوں اکثریتی حمایت حاصل نہ ہوسکی۔
عدالت سے نااہل قرار دیا کوئی بھی شخص پارٹی عہدہ رکھ سکے گا
اس بل کی منظوری کے کوئی بھی ایسا شخص جسے عدالت نے نااہل قرار دیا ہو، نااہلی کے باوجود کسی بھی پارٹی کا سربراہ بننے کا اہل ہوگا۔
بل کی مخالفت کرتے ہوئے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا کہ انتخانی اصلاحات کا بل پاس ہونے کے بعد اجمل پارٹی بھی کسی پارٹی کا لیڈر بن جائے گا، آخر مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کے علاوہ کوئی اور امیدوار کیوں نہیں ملتا, ایک نااہل کو بچانے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے، کیا انہیں اپنے بھائی شہباز شریف کو پارٹی سربراہ بنائے جانے پر بھی اعتماد نہیں؟
سینیٹ میں اعتزاز کی ترامیم بھی مسترد ہوچکیں
قبل ازیں سینیٹ میں بھی پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے اس بل میں ترمیم کی کوشش کی تھی تاہم ایک وو ٹ کم ہونے کے سبب ان کی ترامیم مسترد ہوگئیں، ن لیگ کو ایک ووٹ زیادہ ملنے کا قصور وار متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر میاں عتیق کو قرار دیا گیا تھا جنہوں نے پارٹی پالیسی کے برخلاف ن لیگ کو ووٹ دیا۔
میاں عتیق معطل
بعدازاں پارٹی سربراہ فاروق ستار نے میاں عتیق کو پارٹی پالیسی کے برخلاف ووٹ دینے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے ان کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی۔
اسلام آباد : تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں انتخابی بل کیخلاف بھرپور مزاحمت کریگی، وزیر اعظم کا کام شریف خاندان کی چوریاں چھپانا نہیں،لیگی رہنما اداروں کو لڑانا چاہتے ہیں، نئے انتخابات کرائے جائیں۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور پارلیمانی پارٹی کے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی اصلاحات بل2017کی بھرپور مخالفت کا اعلان کردیا۔
عمران خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کیاخاقان عباسی کا یہی کام رہ گیا ہے کہ وہ ایک خاندان کی چوری چھپائے؟ کیا پوری حکومت ہی ایک خاندان کو بچانےمیں لگی ہوئی ہے؟ احسن اقبال وہی باتیں کر رہے ہیں جو ڈان لیکس میں تھا۔
نیب کورٹ کے باہر جان بوجھ کر ڈرامہ کیا، یہ لوگ اداروں کو لڑانا چاہتے ہیں اور جان کر فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ نوازشریف چور ہے توعمران خان بھی چورہے، میں تو کبھی حکومت میں نہیں رہا، ملک کے سب سے بڑے مجرم سے میرا موازنہ کیا جارہا ہے، میرے خلاف منصوبہ بندی کے ذریعے اور ججز کے مرضی کے ریمارکس اٹھا کر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف ایک شخص نے حلال کی کمائی کی اور پیسہ پاکستان لایا، دوسری طرف ایک خاندان کے ایک شخص نے بچوں کے نام پرپراپرٹی بنائی، پاناما میں جائیدادیں بنائی گئیں جس کاانکشاف ہوا، گلف اسٹیل کےبارے میں دبئی نے بتایا کہ وہ نقصان میں تھی۔
عمران خان نے کہا کہ اس کے بعد قطری خط منظرعام پرآیا اورمنی ٹریل نہیں دی گئی، یہ دستاویزات نہیں دے رہے کیونکہ اس میں مریم نواز کا نام لکھا ہوا ہے، حسن یا حسین نوازکا نام دستاویزات میں کہیں نہیں لکھا، یہ کہتےہیں سارا پیسہ قطری شہزادے نے دیا جس سے یہ ارب پتی بن گئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بتایا کہ سال 1984میں جب اپارٹمنٹ لیے اس وقت 4لاکھ پاؤنڈٖ ادا کیے تھے،3لاکھ80ہزارپاؤنڈ کا منی ٹریل سپریم کورٹ میں دے چکا ہوں، میراتمام پیشہ بینکوں کےذریعےپاکستان آیا، ایک لاکھ پر شک کیا جارہا ہے جو جمائما کے اکاؤنٹ سے پاکستان آیا۔
انہوں نے کہا کہ جوتفصیلات مانگی جارہی ہیں وہ ساری عدالت میں پیش کر رہا ہوں، سپریم کورٹ نے مزید جو 5لاکھ60ہزارپاؤنڈ کی تفصیلات مانگی جمائما نےوہ بھی مجھےبھیج دیں ہیں، میں60لاکھ پراپرٹی کی ساری تفصیلات پیش کررہا ہوں، شریف خاندان کی پراپرٹی300ارب کی ہے مگر اس کی تفصیلات نہیں دی جارہی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ آج ن لیگ کی جانب سےعدالت کے باہرایک ڈرامہ کیا گیا کہ تمام وزراء مجرم کی پیشی پر ساتھ جارہے ہوتے ہیں، احسن اقبال سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ ملک کے اداروں کو لڑارہے ہیں، وزیر داخلہ وہ باتیں کررہے ہیں جو ڈان لیکس میں تھیں۔
خواجہ آصف نے جو ایشیاء کونسل میں باتیں کیں احسن اقبال بھی ویسا کررہےہیں، یہ لوگ کرپٹ خاندان کو بچانے کیلئےاداروں اور ملک کو تباہی کی طرف لے کرجارہے ہیں، ایسی صورتحال میں انتخابات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔ یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں ایک نااہل شخص پارٹی کا صدر بن جائے،ایک قانون بنادیا گیا کہ مجرم شخص پارٹی کا صدر ہوگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب کا نیا قانون لایاجارہا ہے جس میں صرف ایک تبدیلی کی گئی ہے، تبدیلی یہ ہے کہ جو وزیراعظم بن جائے اسے کرپشن کی اجازت ہوگی، جمہوریت بچانے کیلئے نہیں کرپشن چھپانے کیلئےاقدامات ہورہے ہیں، ایف بی آر میں3ہزار200ارب کی کرپشن اورچوری ہے، یہ میں نہیں ورلڈبینک کہہ رہاہے۔
اسلام آباد : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ فوری واپس لیا جائے، خزانے بھرنے کیلئے عوام کا خون چوسا جا رہا ہے تمام فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کرتےہوئے کیا، قومی اسمبلی کا اجلاس سردارایازصادق کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں لیفٹیننٹ ارسلان شہید کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی اور دعائے مغفرت کی گئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ دنیا میں پٹرول کی قیمت کم ہورہی ہے، پاکستان کو44ڈالر فی بیرل تیل مل رہا ہے اور موجودہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔
حکومت صرف اپنے خزانے کو بھرنے کیلئے ٹیکس لگاتی جارہی ہے، ملک ہر ماہ نیا ٹیکس عائد کردیا جاتا ہے، پیٹرول کی قیمتیں بڑھا کرخسارے کو پوراکرنے کی کوشش کی گئی، انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ غریب آدمی اورکسان کامسئلہ ہے لیکن حکومت اس پر توجہ دینے کیلئےتیارنہیں۔
خورشید شاہ نے مطالبہ کیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کیا گیا اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے، خزانے بھرنے کیلئےعوام کا خون چوسا جارہا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ملک میں ہردن ایک نیا ایشو جنم لیتا ہے، تمام فیصلے پارلیمنٹ میں ہونےچاہئیں، اس سے پارلیمنٹ مضبوط ہوگی، حکومت نے پارلیمنٹ سے باہرہونے والے فیصلے کرنے کے نتائج دیکھ لیے۔
مسائل کاحل پارلیمنٹ میں ہے،حکومت اس سےباہرجاتی ہے، پارلیمنٹ میں فیصلے ہونے سےمسائل کم ہوتےہیں، ہم پارلیمنٹ کواہمیت دیتےہیں اور دیتےرہیں گے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔