Tag: قومی اسمبلی

  • صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس طلب کرلیا

    صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس طلب کرلیا

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے لیے پارٹی صدارت اہم مسئلہ بن گئی۔ نا اہل پارٹی صدر کو اہل کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی گئیں۔ صدر مملکت ممنون حسین نے آج قومی اسمبلی کا اہم اجلاس طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج شام 5 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں طلب کرلیا۔

    اجلاس میں سینیٹ ترامیم کے ساتھ منظور شدہ الیکشن اصلاحات بل 2017 منظوری کے لیے پیش ہوگا۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کی دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار

    ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی نئے قانون کی منظوری دے گی جس کے تحت وزارت عظمیٰ کے ساتھ ساتھ پارٹی صدارت سے نااہل ہونے والے نواز شریف کو پارٹی صدارت کے لیے اہل قرار دیا جائے گا۔

    قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں معلومات تک رسائی کا بل 2017 کی منظوری بھی ایجنڈے کا حصہ ہوگی۔

    یاد رہے کہ حکومت نے 22 ستمبر کو الیکشنز ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا تھا۔ بل کی منظوری پر بیشتر اراکین سینیٹ جمعہ کی نماز میں مصروف تھے۔ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود بل ایک ووٹ کی برتری سے منظور کروا لیا گیا۔

    مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات بل 2017 عدالت میں چیلنج

    انتخابی اصلاحاتی بل میں کسی بھی نا اہل شخص کے سیاسی جماعت کے بھی عہدیدار نہ بننے کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں تھی اسی لیے پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے یہ ترمیم پیش کی۔ بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔

    بل کی اہم ترین شق 203 کو 38 اراکین نے حق میں جبکہ 37 نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا نتیجتاً یہ ترمیم منظور کرلی گئی، جس کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔


     

  • مسلم لیگ ن کو سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننا پڑے گا‘ خورشید شاہ

    مسلم لیگ ن کو سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننا پڑے گا‘ خورشید شاہ

    سکھر: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم اور پی ٹی آئی میں اختلافات ختم ہونا خوش آئند ہوگا تاہم اپوزیشن لیڈر کے لیے کوئی نام سامنے نہیں آیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ،جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں سے رابطہ ہوا ہے،اپوزیشن لیڈر کےلیے سب نے کہا نام سوچ کربتائیں گے۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے انکار سے کچھ نہیں چلے گا انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ ماننا پڑے گا۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی اسمبلی کی مدت سے اتفاق کرتی ہیں،اسمبلی کی مدت 4 سال کے لیے آئندہ الیکشن کے بعد کے لیے ہوگی۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی دشمن یا دوست نہیں ہوتا،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر لانا تحریک انصاف کا جمہوری حق ہے۔


    نتائج کا اندازہ تھا لیکن پھربھی نظرثانی اپیل دائرکی‘خواجہ سعدرفیق


    یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نظرثانی اپیل کے ذریعے پاناما فیصلے پراصلاح چاہتےتھے۔


    فاروق ستار کا شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فونک رابطہ


    واضح رہے کہ دو روزقبل ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا اور اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی پر مشاورت سمیت ملک کی سیاسی صورت حال اور انتخابی اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • قومی اسمبلی اجلاس: حکومتی اراکین کی عدم شرکت، متعدد بل التوا کا شکار

    قومی اسمبلی اجلاس: حکومتی اراکین کی عدم شرکت، متعدد بل التوا کا شکار

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔ حکومتی اراکین کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں عدم دلچسپی کی وجہ سے متعدد بل التوا کا شکار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صارت ہونے والے اجلاس میں چوتھے روز بھی کورم پورا نہ ہونے کے باعث خارجہ پالیسی اور روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف بحث مکمل نہ ہو سکی۔

    اجلاس میں وفاقی وزرا اور پارلیمانی سیکریٹریوں کی بھی حاضری مایوس کن رہی۔

    وزارت تعلیم و تربیت سے متعلق سوال کا جواب نہ آنے پر اسپیکر ایاز صادق نے برہمی کا اظہار کیا۔ اسپیکر نے وزیر تعلیم
    و تربیت اور سیکریٹری تعلیم کو چیمبر میں طلب کرلیا۔

    کورم پورا نہ ہونے کے باعث اسپیکر قومی اسمبلی اجلاس مقررہ وقت سے پہلے ملتوی کرنے پر مجبور ہوگئے۔ اجلاس کو پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔


     

  • پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی: پاکستان افریقی ممالک سے بھی بدتر پوزیشن پر

    پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی: پاکستان افریقی ممالک سے بھی بدتر پوزیشن پر

    جیسے جیسے زمانہ آگے کی جانب بڑھ رہا ہے، ویسے ویسے پرانے ادوار کے خیالات و عقائد اور تصورات میں بھی تبدیلی آتی جارہی ہے۔

    ایک وقت تھا کہ گھروں سے باہر نکل کر کام کرنے والی خواتین کو حیرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ تاہم اب وقت بدل گیا ہے۔ اب خواتین ہر شعبہ زندگی میں مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہو کر ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔

    ایسا ہی کچھ حال سیاست کا بھی ہے۔

    اگر آپ پرانے ادوار میں چلنے والی سیاسی تحریکوں کی تصاویر دیکھیں تو ان میں خال ہی کوئی خاتون نظر آئے گی، تاہم خواتین اب سیاست میں بھی فعال کردار ادا کر رہی ہیں اور فی الحال دنیا کے کئی ممالک کی سربراہی خاتون صدر یا وزیر اعظم کے ہاتھ میں ہی ہے۔

    مزید پڑھیں: دنیا پر حکمرانی کی دوڑ میں خواتین مردوں سے آگے

    سیاست میں خواتین کے اسی کردار کی جانچ کے لیے عالمی اقتصادی فورم نے ایک فہرست مرتب کی جس میں جائزہ لیا گیا ہے کہ کس ملک کی پارلیمنٹ میں خواتین کی کتنی تعداد موجود ہے۔

    فہرست میں حیرت انگیز طور پر امریکا، برطانیہ یا کسی دوسرے یورپی ملک کے مقابلے میں افریقی ممالک کے ایوانوں میں خواتین نمائندگان کی زیادہ تعداد دیکھنے میں آئی۔

    اس فہرست میں افریقی ملک روانڈا سرفہرست رہا جس کی پارلیمنٹ میں خواتین ارکان اسمبلی کی شرح 63.8 فیصد ہے۔

    بدقسمتی سے عالمی اقتصادی فورم کی مذکورہ فہرست میں صف اول کے 10 ممالک میں کوئی ایشیائی ملک شامل نہیں۔

    اس بارے میں دنیا بھر کی پارلیمان اور ایوانوں کا ریکارڈ مرتب کرنے والے ادارے انٹر پارلیمنٹری یونین کی ویب سائٹ کا جائزہ لیا گیا تو پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد کے حوالے سے موجود فہرست میں پاکستان 89 ویں نمبر پر نظر آیا۔

    مذکورہ فہرست کے مطابق پاکستانی پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی صرف 20.6 فیصد ہے۔ یعنی 342 نشستوں پر مشتمل پارلیمان میں صرف 70 خواتین موجود ہیں جو ملک بھر کی 10 کروڑ 13 لاکھ سے زائد (مردم شماری کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق) خواتین کی نمائندگی کر رہی ہیں۔

    اس معاملے میں افغانستان جیسا قدامت پسند ملک بھی ہم سے آگے ہے جو 27.7 فیصد خواتین اراکین پارلیمان کے ساتھ 53 ویں نمبر پر موجود ہے۔

    افغان پارلیمان

    فہرست میں پڑوسی ملک بھارت 147 ویں نمبر پر موجود ہے جس کی 542 نشستوں پر مشتمل لوک سبھا میں صرف 64 خواتین موجود ہیں۔

    صنفی ماہرین کا کہنا ہے کہ پالیسی سازی کے عمل اور قومی اداروں میں خواتین کی شمولیت اس لیے ضروری ہے تاکہ وہ ملک کی ان خواتین کی نمائندگی کرسکیں جو کمزور اور بے سہارا ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہیلری کلنٹن کی شکست کی وجہ خواتین سے نفرت؟

    کسی ملک میں خواتین کو کیا مسائل درپیش ہیں، اور ان سے کیسے نمٹنا ہے، یہ ایک ایسی خاتون سے بہتر کون جانتا ہوگا جو نہ صرف اپنی انتخابی مہم کے دوران ان خواتین سے جا کر ملی ہو اور ان کے مسائل سنے ہوں، بلکہ خود بھی اسی معاشرے کی پروردہ اور انہی مسائل کا شکار ہو۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب اور یو اے ای میں پاکستانیوں کو مشکلات، قومی اسمبلی نے رپورٹ مانگ لی

    سعودی عرب اور یو اے ای میں پاکستانیوں کو مشکلات، قومی اسمبلی نے رپورٹ مانگ لی

    اسلام آباد: ارکان اسمبلی نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کردیا، سعودی عرب اور یو اے ای میں پاکستانیوں کو اقامہ اور تنخواہ نہ ملنے کے معاملے پر اسپیکر نے متعلقہ وزارت سے رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں ارکان اسمبلی نے سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل پر بات کی۔

    وقفہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی شہریار آفریدی نے کہا کہ سعودی عرب اور یو اے ای میں پاکستانیوں کے پاس اقامہ نہیں ہے، 6ماہ سے نہ پاکستانیوں کو اقامہ دیا جارہا ہے اور نہ ہی تنخواہ دی جارہی ہے۔

    مسلم لیگ کے رہنما و وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    رکن اسمبلی شیر اکبر نے کہا کہ پاکستان کو زرمبادلہ بھیجنے والوں کے ساتھ ایسا سلوک ناقابل برداشت ہے، کتنے پاکستانیوں کے اقامےختم ہیں بتایا جائے۔

    انہوں نے دھمکی دی کہ اگر اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل نہ ہوئے تو قائمہ کمیٹی اور اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دوں گا۔

    بعدازاں اس معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے وزارت اوورسیز سے اس ضمن میں تفصیلات طلب کرلیں۔

  • روہنگیا مسلمانوں کے لیے قومی اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے، خورشید شاہ

    روہنگیا مسلمانوں کے لیے قومی اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے، خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے برما میں مسلمانوں پر ہونے والے بدترین مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اس مسئلے کو بھرپور طریقے سے اٹھایا جائےگا۔

    اپنے ایک بیان میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حیرت ہے کہ برما اور کشمیر میں مظالم پر مغر ب کی آنکھیں بند ہیں کیا انہیں وہاں ہونے والا بدترین قتل عام نظر نہیں آرہا؟

    انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو اس معاملے کا فوری نوٹس لے کر مظالم رکوانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، بحیثیت مسلمان ہمیں اس معاملے کو ترجیح دینی چاہیے۔

    اپوزیشن لیڈر نے اعلان کیا کہ  ہم قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس مسئلے کو بھرپور طریقے سےاٹھائیں گے، پیپلز پارٹی عالمی اداروں کا ضمیر جگانے کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔

    خیال رہے کہ ڈیڑھ ہفتے قبل برما میں مسلمانوں پر نئے مظالم کا آغاز ہوا ہے، 10 دنوں میں 400 سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو برما کے فوجیوں اور بدھ مت کے ماننے والے افراد نے قتل کردیا ہے، وہاں سے اب تک 87 ہزار سے زائد افراد سرحد پار کرکے بنگل دیش کی سرحد پر کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں جہاں ان کی حالت انتہائی دگرگوں ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر: تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں تحریک التواجمع کرادی

    ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر: تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں تحریک التواجمع کرادی

    اسلام آباد : تحریک انصاف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے بعد پیدا ہونے والی صورت پر بحث کے لیے قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بحث کے لیے تحریک التوا جمع کرادی

    پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے تحریک التوا عارف علوی، اسد عمر، شفقت محمود، شاہ محمود قریشی سمیت شیری مزاری نے جمع کروائی۔

    پی ٹی آئی کی تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہونے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی بے پناہ قربانیاں ہیں۔


    پاکستان کےلیےوہ وقت آگیا کہ امریکہ کوکہےاب کبھی نہیں‘ عمران خان


    یاد رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی پر ردعمل دیتے ہوئےاپنے پیغام میں کہا تھا کہ ایک بار امریکہ نے اپنی ناکام افغان پالیسی کا ملبہ پاکستان ڈالا۔


    امریکا کا ہماری قربانیوں کو نظر انداز کرنا مایوس کن ہے، دفتر خارجہ


    واضح رہے کہ گزشتہ روزامریکہ کی نئی افغان پالیسی پردفتر خارجہ کے ترجمان کا رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکہ کا پاکستانی قوم کی قربانیوں کو نظراندازکرنا مایوس کن ہے، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مجھے ایوان میں اجنبی کیوں کہا گیا؟ استعفیٰ نہیں دوں گی، عائشہ گلالئی

    مجھے ایوان میں اجنبی کیوں کہا گیا؟ استعفیٰ نہیں دوں گی، عائشہ گلالئی

    اسلام آباد : تحریک انصاف سے منحرف ہونے والی خاتون رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے کہا ہے کہ میں ایوان میں میرٹ پر ہوں، اپنی نشست سے استعفیٰ نہیں دوں گی، میرےخلاف بات کرنے پر تحریک استحقاق پیش کروں گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کیا، عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ میری پریس کانفرنس کو غلط سیاسی رنگ دیا گیا، حق کی بات کرتی رہوں گی، ایم این اے ہونے پر فخر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں رشتے داری کی بنیاد پرسیٹیں دی گئیں میں میرٹ پر ہوں، جس قوم کیلئے بہنوں کی عزت کی اہمیت نہ ہو اس کو زوال سے نہیں بچایا جاسکتا۔

    عائشہ گلالئی کے خطاب کے دوران ایوان مچھلی بازارکا منظر پیش کرنے لگا، پی ٹی آئی رہنما کھڑے ہوگئے، خواتین ارکان ڈیسکیں بجاتی رہیں، اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے بارباراحتجاج کرنے والوں کوخاموش رہنے کی ہدایت کی جاتی رہی لیکن شور شرابا جاری رہا۔

    شور شرابے کے باوجود عائشہ گلالئی نے اپنا خطاب جاری رکھا، انہوں نے مزید کہا کہ میرے خلاف بات کرنے پر تحریک استحقاق پیش کروں گی، مجھے اس ایوان میں اجنبی کیوں کہا گیا؟

    نوجوانوں کو دنیا کی کسی کتاب میں گالی گلوچ کی تربیت نہیں دی جاتی، پی ٹی آئی میں ہیں تو اچھے ہیں پارٹی چھوڑ دیں تو سوشل میڈیا بریگیڈ حملہ کردیتی ہے، میری بہن پر تنقید کی گئی جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف سے نکلتے ہی مجھے قتل اور تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں دی گئیں، میرے گھر والوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن میں کسی دھمکی سے ڈرنے والی نہیں نہ میرا خاندان ڈرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں گزشتہ چار سال سے احتساب کمیشن کسی سے ایک روپیہ بھی وصول نہیں کرسکا، دوسروں پر تنقید کرنے والے عمران خان خیبرپختونخوا میں بڑی مچھلیوں سے کیوں احتساب شروع نہیں کرتے؟

    انہوں نے کہا کہ کوئی مفاد نہ دیکھیں، کردار پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا، تعلیم یافتہ، مہذب پاکستان چاہتی ہوں، میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو مبارکباد نہیں دے سکی، اظہار یکجہتی کرنے والی سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

  • قومی اسمبلی اجلاس: نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ مکمل

    قومی اسمبلی اجلاس: نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ مکمل

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نواز شریف کی نا اہلی کے بعد آج نئے وزیر اعظم کا انتخاب کیا جارہا جس کے لیے قومی اسمبلی میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہورہا ہے۔ اجلاس میں قائد ایوان منتخب کرنے کے لیے رائے شماری کا عمل مکمل ہوگیا۔

    حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے امیدوار نامزد کیا گیا ہے جبکہ حکومت کو جمعیت علمائے اسلام ف کی حمایت بھی حاصل ہے۔

    تحریک انصاف کی جانب سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا نام دیا گیا ہے۔ انہیں ق لیگ کی حمایت بھی حاصل ہے۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور سید نوید قمر نے وزارت عظمیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تاہم اجلاس سے کچھ دیر قبل خورشید شاہ نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔

    جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ بھی وزیر اعظم کے عہدے کے لیے امیدوار ہیں۔

    آج صبح مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفود کے درمیان بھی ملاقات ہوئی جس کے بعد ایم کیو ایم نے وزارت عظمیٰ کے لیے شاہد خاقان عباسی کی حمایت کرنے کا اعلان کردیا۔

    مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان کا شاہد خاقان عباسی کی حمایت کا اعلان

    یاد رہے کہ 342 ارکان کے ایوان میں وزیر اعظم کا انتخاب جیتنے کے لیے سادہ اکثریت یعنی کم از کم 172 ووٹ درکار ہیں۔ مسلم لیگ ن اپنے امیدوار کے لیے 233 نشستوں کی حمایت پہلے ہی حاصل کر چکی ہے۔


  • اسحاق ڈار نے مریم اورنگزیب کو بچی کہہ دیا، اراکین کا اعتراض

    اسحاق ڈار نے مریم اورنگزیب کو بچی کہہ دیا، اراکین کا اعتراض

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہلی مرتبہ بجٹ پر بحث کا آغاز اپوزیشن لیڈر کی عدم موجودگی میں کردیا گیا، سید خورشید شاہ اپنا خطاب سرکاری ٹی وی پر نشر نہ ہونے پر ناراض ہوگئے، اپوزیشن بجٹ بحث سے واک آوٹ کرگئی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مریم اورنگزیب کو بچی کہہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں پارلیمانی تاریخ کا انوکھا واقعہ پیش آیا، اپوزیشن لیڈر کے بغیر ہی بجٹ پربحث کا آغاز کردیا گیا خورشید شاہ بھی ناراض دکھائی دیئے کیونکہ ان بجٹ کے دن کا خطاب سرکاری ٹی وی پر نہیں دکھایا گیاتھا روٹھے لہجے میں بولے جب تک وضاحت نہیں آتی بجٹ پر بات نہیں کریں گے۔

    اس حوالے سے وزیراطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ آپ کا خطاب سرکاری ٹی وی پر نہیں دکھایا جا سکتا،رپورٹ میں اپوزیشن لیڈر کا موقف دے دیں گے۔

    اس موقع پروزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بچی کی وضاحت قبول کی جائے۔ مریم اورنگزیب کو بچی کہنے پر اراکین اسمبلی نے اعتراض کردیا۔ اسحاق ڈار نے کہا مریم ان کی بیٹی کی طرح ہے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے بھی خطاب دکھانے سے معذرت کرلی۔ لیکن خورشید شاہ بضد تھے کہ ان کا خطاب سرکاری ٹی پر براہ راست دکھایا جائے۔

    قومی اسمبلی میں بجٹ بحث کا آغاز نہ ہوسکا اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس سے واک آوٹ کیا گیا۔