اسلام آباد: گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ہونے والے ہنگامے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے انکشاف کیا ہے کہ شہریار آفریدی کی رکنیت معطل تھی۔ معلوم ہوتا تو ایوان میں بیٹھنے نہ دیتا۔ تحریک انصاف نے معاملے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک انصاف کے رکن شہریار آفریدی کی رکنیت گوشوارے جمع نہ ہونے کے باعث معطل تھی۔ اگر انہیں معاملے کا علم ہوتا تو انہیں ایوان میں بیٹھنے نہیں دیا جاتا۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شہریار آفریدی کی بحالی کے نوٹی فکیشن پرکام جاری ہے، شہریار نے اثاثوں کے نا مکمل گوشوارے جمع کروائے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے شہریار آفریدی این اے 14 کوہاٹ سے منتخب ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق رکنیت معطل ہونے کے باوجود شہریار آفریدی اجلاس میں شریک ہوئے۔ قانون کے مطابق بحالی کا نوٹیفکیشن جاری ہونے تک کوئی رکن اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتا۔
دوسری جانب شہریار آفریدی کی رکنیت معطل ہونے کے معاملے پر تحریک انصاف کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ اگر ایسا ہوا تو وہ پیر کو ہونے والے اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حملہ بھی ہم پر ہوا اور سزاوار بھی ہم ہی قرار پائے۔
شیریں مزاریں کا کہنا ہے کہ شہریار آفریدی کے خلاف یہ الیکشن کمیشن کی شرارت ہے۔
تحریک انصاف کے اراکین نے واضح طور پر اعلان کردیا ہے کہ اگر ہنگامے پر شہریار آفریدی معطل ہوئے تو پیر کو ان کی جانب سے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں ن لیگی اراکین کی جانب سے حملے کے خلاف تحریک انصاف نے تحریک استحقاق جمع کروا دی۔ تحریک استحقاق میں کہا گیا کہ لیگی ارکان کے شرمناک رویے سے ارکان اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگی اراکین اسمبلی کی جانب سے حملے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے تحریک استحقاق جمع کروا دی۔
تحریک استحقاق میں شاہد خاقان عباسی، میاں منان اور کیپٹن صفدر و دیگررہنما نامزد ہیں۔ تحریک استحقاق پر تحریک انصاف کے 23 ارکان اسمبلی کے دستخط موجود ہیں۔
تحریک استحقاق میں کہا گیا ہے کہ ن لیگی رکن شاہد خاقان عباسی نے ایوان میں گالم گلوچ کی۔ ن لیگی ایم این اے میاں منان نازیبا اشارے کرتے رہے۔ لیگی ارکان کے شرمناک رویے سے ارکان اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا۔
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ افسوس ناک تھا۔ وزیر اعظم اسمبلی میں آ کر اپنے مؤقف کی وضاحت کریں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومت کا ایسا رویہ کبھی نہیں دیکھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومت اور تحریک انصاف کے اراکین آپس میں گتھم گتھا ہوگئے تھے۔ ارکان نے ایک دوسرے کو تھپڑ مارے اور ایک دوسرے کے لیے نازیبا زبان استعمال کی۔ سیکیورٹی اہلکاروں نے آ کر اراکین کو چھڑایا۔ جھگڑے کے باعث اسپیکر کو اجلاس معطل کرنا پڑا۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر تحریک التوا جمع کرادی۔
تفصیلات کےمطابق تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسممبلی میں کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر تحریک التوا جمع کرادی ہے۔تحریک التوا شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری اور منزہ حسین نے جمع کرائی ۔
تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائی گئی جس میں سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ میں وزارت داخلہ کی نااہلی کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔
تحریک التوا میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن رپورٹ میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کا بھی ذکر ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کے رونما ہونے میں صوبائی حکومت کی کوتاہی اور غفلت بھی شامل ہے۔
بلوچستان میں دہشت گردی کو ختم کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ صوبائی حکومت اور سیاسی قیادت کی کرپشن ہے، کرپشن کے خاتمے تک دہشت گردی سے چھٹکارا نہیں پایا جا سکتا۔
واضح رہے کہ تحریک التوا میں کہا گیا ہےکہ سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ انتہائی اہم نوعیت کا معاملہ ہے،اس لیے قومی اسمبلی کی کارروائی روک کر اس پر بحث کرائی جائے۔
کراچی : پیپلزپارٹی نے پاناما بل قومی اسمبلی سے منظور نہ کرانے کی صورت میں حکومت کیخلاف سخت احتجاج کرنے کی دھمکی دے دی۔رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کو لگ پتہ جائے گا کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے.
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاناما بل قومی اسمبلی سے منظور نہ کرانے کی صورت میں سخت احتجاج کیا جائے گا.
اس حوالے سے سینیٹر عاجز دھامراہ کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں کثرت رائے سے بل مسترد کیا گیا تو ایوان کے اندر دمادم مست قلندر ہوگا۔ قومی اسمبلی کے ایوان کے اندر دھرنا دیکر سخت احتجاج کیا جائے گا اور حکومت کو اجلاس کی کارروائی چلانے نہیں دی جائے گی۔
عاجز دھامرہ کا کہنا تھا کہ احرجاجی تحریک چلانے کیلیےاپوزیشن کی تمام جماعتوں سے رابطے کیے جائیں گے۔ حکومت کو لگ پتہ جائے گا کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔ شریف برادران کو پاناما لیکس ہی لے ڈوبے گی.
علاوہ ازیں پیپلز پارٹی نے اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں سے حمایت حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو سینیٹ کے فیصلے کے آگے سرتسلیم خم کرنا چاہیئے اور سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا بل پاس کرائے۔
اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کا کہناہے کہ کل اسمبلی کو ڈی چوک بنانے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ دربدرہونےپرکچھ لوگوں کواسمبلی کی اہمیت یادرآرہی ہے۔
تفصیلات کےمطابق اسلام آباد الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ کل اسمبلی کوڈی چوک بنانےکی کوشش کی گئی۔ ڈی چوک کوصاف کیااسمبلی کوبھی صاف کریں گے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ کچھ لوگوں کوسیاسی یتیم ہونےپراسمبلی کی اہمیت یاد آگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کےخلاف کیس بہت سادہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگ زیب وزیر مملکت نے تحریک انصاف کا نام لیے بغیر تنقید کا نشانہ بنتے ہوئے کہاتھاکہ ایک پارٹی کا کام ہرجگہ ہنگامہ آرائی کرنا ہے،سپریم کورٹ ہو یا پارلیمنٹ یہ پارٹی ہر کارروائی کو روکنا چاہتی ہے۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے بولنے کی اجازت نہ ملنے پر ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی دیں، اسپیکر کی نشست کا گھیراؤ کیا جس پر اسپیکرایازصادق نے اجلاس پندرہ منٹ کےلیے ملتوی کردیا اور نشست چھوڑ گئے، خورشید شاہ نے بھی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری رہا، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ خورشید شاہ کی تقریر کے بعد اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے حکومتی بینچ سے خواجہ سعد رفیق کو پوائنٹ آف آرڈر پر تقریر کرنے کی اجازت دینے پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج شروع کردیا، پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی کی گئی، اراکین نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے جا کر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں جس کے باعث خواجہ سعد رفیق کو اپنی تقریر روکنا پڑی۔
اسپیکر ایازصادق کا کہنا تھا کہ پوائنٹ آف آرڈر پر پہلے اپوزیشن لیڈر نے بات اب حکومتی رکن کی باری ہے اس کے بعد آپ کو بھی موقع دیا جائے گا لیکن مشتعل پی ٹی آئی کے اراکین نہ مانے اور مطالبہ کیا کہ پہلے پوری اپوزیشن کو بات کرنے دی جائے بعدازاں حکومتی رکن کو ایک ہی بار بولنے کا موقع دیا جائے ہر تنقید کے بعد نہیں جواب میں اسپیکر اپنے موقف پر قائم رہے کہ پہلے سعد رفیق بات کریں گے بعدازاں پی ٹی آئی ارکان جس پر تنازع بڑھ گیا۔
خواجہ سعد رفیق کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی دیں، اسپیکر کی نشست کا گھیراؤ کیا جس پر اسپیکرایازصادق نے اجلاس پندرہ منٹ کےلیے ملتوی کردیا اور نشست چھوڑ گئے۔
قبل ازیں اپنی تقریر میں قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے مر کزی رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ پر اس کے اندر سے ہی حملہ ہو رہا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کو کیوں متنازع بنایا جا رہا ہے، وہ پورے پاکستان کے چیف جسٹس ہیں، آج پاکستان کا وزیر اعظم ایک قطری شہزادے کے پیچھے چھپ رہا ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ جھوٹ ایک لعنت ہے، اس سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں لیکن وزیراعظم آج اس ایوان میں آکر جھوٹ بولتے ہیں،وزیراعظم کو یہ خیال ہونا چاہیے کہ وہ پارلیمنٹ کی پیداوار ہیں، پارلیمنٹ نے ہی ان کی اہمیت کو تسلیم کروایا، جھوٹ چاہے خورشید شاہ بولے یا کوئی اور یہ مقدس ایوان ہے یہاں جھوٹ بولنے سے اس ایوان کا استحقاق مجروح ہورہا ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ جمہوری نظام میں پارلیمنٹ کا رتبہ سب سے زیادہ ہوتا ہے، ایوان عدلیہ اور عدالت سے زیادہ مقدس ہے، اس ایوان کو بچانے کے لیے اپوزیشن نے ہر دور میں اہم کردار ادا کیا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک سپریم ادارہ ہے یہاں پر کہے گئے ایک ایک لفظ کی اہمیت ہوتی ہے، ایوان بڑی قربانیوں اور مشکلوں سے حاصل ہواہے، یہی ایوان آئین بناتا ہے ادارے اس سے جنم لیتے ہیں ،ہماری پارٹی نے اس ایوا ن کے لیے ڈنڈے کھائے جیل میں گئے، ضرورت پڑنے پر گولیاں بھی کھائیں۔
خورشید شاہ کی جانب سے پاناما کیس پر اظہار خیال کیا گیا تو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خورشید شاہ کو پاناما کیس کے معاملے پر بات کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت اور کہا کہ پاناما کا معاملہ عدالت میں ہے۔ اس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا پارلیمنٹ سپریم ہے جو عدالت سے زیادہ مقدس ہے۔
خورشید شاہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کو سیاسی قرار دینا افسوس ناک ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ کیا سیاست جھوٹ ہے؟۔ سیاست خدمت اور عبادت ہے جبکہ سیاست کو جھوٹ سمجھنے والے آمریت کی سوچ رکھتے ہیں۔
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خوردشید شاہ کا کہناہے کہ بلاول بھٹو اسی سال سےقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے طور پر پارلیمانی سیاست کا آغاز کریں گے۔
تفصیلات کےمطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ کی نشست پرمنتخب ہونے کے بعدقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرکاکرداراداکریں گے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہناتھاکہ جب بلاول بھٹوبطور اپوزیشن لیڈر اسمبلی میں کردار اداکریں گے تو وہ ان کے دست و بازو ہوں گے۔
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے دعوی کیا کہ بلاول بھٹو2018 میں وزیراعظم بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ فخر ہے بی بی کا بیٹا اپنی والدہ کی جگہ لینے آرہاہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھاکہ جیالے اب گھروں میں نہیں بیٹھیں گے بلکہ میدان میں نظر آئیں گے۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کارکن ثابت کریں گے کہ بھٹو ازم ہی ملک کی تمام سیاسی،معاشرتی اور معاشی بیماریوں کا واحد حل ہے۔
کراچی : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے24 نومبر کو قومی اسمبلی کی نشست این اے258 پر ہونے والی ضمنی پولنگ ملتوی کردی۔
تفصیلات کےمطابق کراچی میں 24 نومبر کو قومی اسمبلی کی نشست این اے 258 پر ضمنی انتخابات 28نومبر تک ملتوی کردیے گئے۔
ڈی جی رینجرزسندھ میجرر جنرل بلاول اکبر نے الیکشن کمیشن سے درخواست میں موقف اختیار کیاتھا کہ دفاعی نمائش دوہزار سولہ کے انتظامات کے سبب رینجرز مصروف ہے جس کی وجہ سے این اے دوسواٹھاون پر ضمنی پولنگ ملتوی کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے استدعا منظور کرتے ہوئے پولنگ کی نئی تاریخ 28نومبر مقرر کردی۔این اے دوسواٹھاون کے ضمنی معرکے کے موقع پر تمام پولنگ اسٹیشن کو حساس قرر دیاگیاہے۔
یاد رہے کہ این اے258کی نشست ن لیگ کے عبدالحکیم بلوچ کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کے بعد خالی ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ ایم کیوایم پاکستان نےقومی اسمبلی کی نشست این اے258میں ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد : سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس لینے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے حکومت نے آئین میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کردیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہوا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما جہانگیر بدر، نوید قمر کے والد عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی عدیل کی وفات سمیت گڈانی واقعہ میں جاں بحق افراد اور پاک فوج کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
اجلاس میں سوموٹو کیسز میں فیصلے کے خلاف اپیل کا حق دینے کیلئے حکومت آئینی ترمیم ایوان میں لے آئی ، مذکورہ بل میں عدالت عظمیٰ کےازخود نوٹس پر فیصلہ کے خلاف اپیل کےحق کی تجویز دی گئی ہے۔
چوبیسویں آئینی ترمیم کا بل وزیرمملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے پیش کیا۔ بل میں ازخود نوٹس کے فیصلے کو لارجر بینچ میں چیلنج کرنےکی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق چوبیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین کے آرٹیکل ایک سو چوراسی کی شق تین میں ترمیم کی جائے گی اور سوموٹو نوٹس کے کیسز کے فیصلے کےخلاف اپیل کا حق حاصل ہوگا اورفیصلے کیخلاف اپیل اپیل لارجر بینچ میں کی جاسکے گی۔
علاوہ ازیں اجلاس میں وفاقی وزیر برجیس طاہر نے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت اور بھمبر میں بھارتی فائرنگ کے خلاف خلاف قرارداد پیش کی جس کو اسمبلی نے متفقہ طور پرمنظور کرلیا۔ قرارداد میں بھمبر میں بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے 7 جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی نے بھمبھر سیکٹر میں بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے 7 جوانوں کی شہادت کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد منظور کرلی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں حاجی عدیل، جہانگیر بدر اور نوید قمر کے والد سمیت گڈانی واقعہ میں جاں بحق افراد اور پاک فوج کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
اجلاس میں ایل او سی پر بھارتی جارحیت کے خلاف متفقہ مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان جوانوں کی شہادت کے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ایوان ایل او سی شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہے۔
مذمتی قرارداد وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر نے ایوان میں پیش کی
اجلاس میں سیالکوٹ میں خواجہ سرا پر تشدد کا واقعہ بھی زیر بحث رہا۔ واقعہ پر محمود خان اچکزئی نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ میں با اثر افراد نے ایک معصوم مخلوق کو نشانہ بنایا۔ ان پر طاقت کا استعمال کیا گیا جو نہ مردوں میں شمار ہوتے ہیں نہ خواتین میں۔
اجلاس میں وزارت خارجہ نے گزشتہ 4 سال میں بیرونی ممالک میں مشنز پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات ایوان میں پیش کر دیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کمپنیز آرڈیننس 2016 پیش کیا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کمپنیز آرڈیننس کی منظوری سے آف شور کمپنیوں سے متعلق بھی معلومات حاصل کی جا سکیں گی۔
گڈانی شپ بریکنگ یارڈ حادثے پر پیپلز پارٹی کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وفاقی وزیر حاصل بزنجو نے کہا کہ گڈانی حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 28 ہوچکی ہے۔ ملکی تاریخ میں ایسے واقعہ میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 15 لاکھ فی کس، زخمیوں کے لیے 1 لاکھ معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر شار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔