Tag: قومی اسمبلی

  • پاکستان اہم ترین دور سے گزر رہا ہے، چوہدری نثار

    پاکستان اہم ترین دور سے گزر رہا ہے، چوہدری نثار

    اسلام آباد:  قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار  نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان ایک انتہائی اہم دور سے گزار رہا ہے، آج کا دن پارلیمنٹ یا حکومت کے حوالے سے نہیں بلکہ پاکستان اور ملک کے حوالے سے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں اور قوم کو پارلیمنٹ پر مکمل اعتماد ہے ، تمام پارلیمانی گروپوں نے الیکشن کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کہ مبارک باد دی، کہ آئین و قانون کے سوا بحران کے حل کا کوئی راستہ موجود نہیں ہے۔

    وزیرِ داخلہ نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت ایک طرف اور دو گروپ ایک طرف ہے ، انکا مقصد افراتفری پیھلانا اور لاشیں گرانا ہے، آج کی صورتحال سے زیاداہ گھمبیر موقع پہلے بھی آئے ۔ انھوں نے کہا کہ غیر جہموری ایجنڈا ملک اور اقتدار کے خلاف ہے ، نظٓم کی تبدیلی کیلئے گیر آئینی اقدامات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    وزیرِ داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ حکومت نے بہت ضبط کا مظاہرہ کیا لیکن میری رائے یس سے مختلف تھی، مجھے پہلے دن سے ہی اختلافات تھے کہ اگر لوگ اکٹھے ہوئے تو پھر پولیس کیسے سنبھالے گی، پی اے ٹی کے مطالبات گیر آئینی ہے، وزیر اعظم کے اسعفے کے علاوہ تمام مطالبات پر اتفاق ہے۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ  کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے سانحے کو ہتھیار بنالیا گیا ہے، مجھے اس لشکر کشی پر لاہور سے نکلتے وقت سے تحفظات تھے، آج یہ گروہ موجود ہے تو کل کوئی دوسرا گروہ اپنے مطالبات منوانے کے لیے آجائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے احتجاج کا مقصد ملک کو انتشار میں مبتلا کرنا ہے۔

    انہوں نے سوال کیا عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنانا کس قسم کی سیاست ہے؟ کیا ملک اس وقت اس طرھ کی سوچ کی متحمل ہوسکتا ہے، س وقت ڈھائی ہزار خواتین اور دو سو بچے بیٹھے ہوئے ہیں، انھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایک گروہ نے لشکر کشی کی تھی ۔

    چوہدری نثار نے کہا کہپاکستان کا اصل چہرہ شاہراہ دستور نہیں پارلیمنٹ کی قرارداد ہے، پارلیمنٹ کی قراردار حکومت کے حق میں نہیں ،ایوان کےحق میں ہے حکومت ایوان کی قراردارکی روشنی میں مذاکرات کرےگی ، پاکستان کا اصل چہرہ وہ نہیں جو چند لوگوں نے بنایا ہوا ہے، حکومت ایسا کوئی کام نہیں کریں گی جو آئین اور قانون کے خلاف ہے ۔

    انھوں نے کہا کہ فوج کو کردار ادا کرنے کا مطالبہ دھرنے والوں کا تھا ، دونوں گروپوں کی خواہش تھی کہ فوج سے بات کی جائے، عمران اور قادری کی درخواست پرآرمی چیف نے کردارادا کیا ۔ہمیں بتایا گیا کہ فوج پر اعتماد ہے ،ہماری خواہش تھی کہ فوج کو اس معاملہ میں نہ ڈالا جائے، ، فوج کا اپنا فیصلہ تھا کہ بیگ گراؤنڈ میں رہ کر اپنا کردار ادا کریں گی ، فوج کیسی گروہ کی نہیں ملک و قوم کی ہے۔

    عبوری حکومت کیلئے 3 نام دئیے، جن پر پیپلزپارٹی نےاتفاق کیا، فخرالدین جی ابراہیم کا نام متفقہ اپوزیشن نے دیا ،فخرالدین جی ابراہیم کا نام عمران خان نےتجویز کیا ان لوگوں نے فوج کو ملوث کرنے کی درخواست کی ۔

    گذشتہ اجلاس میں آرمی چیف کو درخواست کی منظوری دی ، پارٹی رہنماؤں کا آرمی چیف کی جانب سے بلاوے کا دعویٰ غلط ہے، دونوں رہنماؤں کی درخواست پر آرمی چیف نے ملاقات کی، میں لاہور میں تھا، جب سینئرافسر نے فون پر رابطہ کیا اور بتایا کہ آرمی چیف سے ملاقات کی درخواست آئی ہے، وزیراعظم کی اجازت چاہئے۔

  • دھاندلی ثابت ہوگئی تو ہم سب استعفیٰ دے دیں گے،خواجہ سعد رفیق

    دھاندلی ثابت ہوگئی تو ہم سب استعفیٰ دے دیں گے،خواجہ سعد رفیق

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان کا الزام سچ ثابت ہوا تو ہم سب استعفیٰ دے دیں گے، عمران خان اور طاہرالقادری ڈیڈلائن واپس لیں، مذاکرات کاروں کو قیادت تک رسائی دی جائے۔

    قومی اسمبلی میں سیاسی صورتحال میں سدھارلانے کیلئے کی گئی کوششوں سے آگاہ کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے تمام مطالبات مان لئے ہیں ، عمران خان کا دھاندلی کا الزام ثابت ہوگیا تو ہم سب استعفے دے دیں گے۔

    سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان وزیر اعظم کے استعفے پر اڑے ہوئے ہیں۔

    وفاقی وزیر ریلوے نے بتایا کہ مسائل کے حل کیلئے پاکستان عوامی تحریک سے سات مرتبہ رابطہ ہوا، خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ طاہرالقادری سے کہا کہ کیاوہ چاہتے ہیں بے گناہ لوگوں کیخلاف مقدمہ ہو؟

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ دھرنوں کے خلاف کسی کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا نہ کوئی کریک ڈاؤن ہوگا۔

    خواجہ سعد رفیق نے مطالبہ کیا کہ مسائل کے حل کیلئے عمران خان، طاہرالقادری تک مذاکرات کاروں کورسائی دی جائے، اُنہوں نے دونوں قائدین سے اپیل کی کہ وہ ڈیڈ لائن واپس لیں پھانسیوں، کفن اور الٹی میٹم سے مسائل حل نہیں ہوتے۔

  • پی ٹی آئی رہنماؤں کےاستعفےقومی اسمبلی میں جمع

    پی ٹی آئی رہنماؤں کےاستعفےقومی اسمبلی میں جمع

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمودقریشی نےاپنی جماعت کےاراکینِ قومی اسمبلی کےاستعفےاسپیکر سیکریٹری محمد ریاض کےحوالےکردیئے۔ اسپیکرایازصادق پیرکو لفافہ کھولیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ محمودقریشی نےعارف علوی کے ہمراہ اسمبلیوں سےمستعفی ہونے کےاعلان کےبعدعملی طورپراستعفےقومی اسمبلی میں جمع کرادیئے ہیں۔

    پی ٹی آئی کےرہنمااوررکن قومی اسمبلی عارف علوی نےبتایاکہ پی ٹی آئی کےقومی اسمبلی میں ارکان کی تعدادچونتیس ہے۔ جن میں سےکچھ بیماریاملک سےباہرہیں۔ ان کےاستعفےابھی جمع ہوناباقی ہیں۔

    پی ٹی آئی کےرہنماجب قومی اسمبلی پہنچےتواسپیکر قومی اسمبلی اپنےچیمبرمیں موجودنہیں تھےلہذا استعفےسیکریٹری قومی اسمبلی کوجمع کرانے پڑے۔

    علاوہ ازیں میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جمشید دستی اور شیخ رشید احمد اپنے استعفے خود اسپیکر قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔

  • قومی اسمبلی میں آئین اورقانون کی بالادستی کیلئے قرارداد منظور

    قومی اسمبلی میں آئین اورقانون کی بالادستی کیلئے قرارداد منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئین وقانون کی بالادستی کیلئے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔

    قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، کارروائی کے دوران ارکان اسمبلی نے ملک کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

    پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی جانب سے یہ قرار داد ایوان میں پیش کی گئی۔

    قرار داد میں آئین اور جمہوریت کی بقاء کے عزم کے ساتھ ساتھ بعض سیاسی قائدین کیلئے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے جانے کی مذمت کی گئی ہے۔

    قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔

    وزیراعظم نوازشریف نےایوان سے خطاب مؤخرکردیا،اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا، اجلاس میں اراکین نے تقاریر کے دوران قانون کی بالادستی پر زور دیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 13 اگست کو بھی قومی اسمبلی نے ملک میں جمہوریت کے حق میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔

  • قومی اسمبلی کےاجلاس میں وزیراعظم کواستعفیٰ نہ دینے کا مشورہ

    قومی اسمبلی کےاجلاس میں وزیراعظم کواستعفیٰ نہ دینے کا مشورہ

    اسلام آباد: ارکان اسمبلی نےوزیراعظم کو استعفیٰ نہ دینےکامشورہ دے دیا۔ قومی اسمبلی کااجلاس اسپیکرایازصادق کی سربراہی میں شروع ہوا۔ اجلاس میں معمول کی کارروائی سےہٹ کرموجودہ سیاسی بحران پربحث ہوئی۔اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف نے بھی شرکت کی۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمودخان اچکزئی نےکہا کہ کسی عوامی پارلیمنٹ کونہیں مانتے۔ جو بھی قیمت اداکرنی پڑے وزیراعظم استعفیٰ نہ دیں۔

    محموداچکزئی نےکہا کہ پارلیمنٹ کے حق میں پشاورسے کراچی مارچ کیاجائے۔جب تک لڑا ئی جا ری ہے، اجلاس بھی جا ری رکھا جا ئے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےکہا کہ خانہ جنگی نہیں چاہتے۔ لال مسجدکی دوسوڈنڈابرداربچیوں کو بھون دیاگیا۔آج خاموشی کیوں ہے؟مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم اعلان کردیں کہ میں ڈٹاہواہوں استعفیٰ نہیں دوں گا،

    ایم کیوایم کے رکن اسمبلی رشیدگوڈیل نےکہا کہ اراکین کو اپنالائحہ عمل مرتب کرناہوگا۔ پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری نےکہا کہ کسی کوآئین اور پارلیمنٹ کی توہین کی اجازت نہیں دیں گے۔اعجازجاکھرانی نےکہانواز شریف استعفی کیو ں دے؟وفاقی وزیرریاض پیرزادہ نےکہااراکین پارلیمنٹ کا استحقاق مجرو ح کیا گیا ۔ قومی اسمبلی کااجلاس کل صبح گیارہ بجےتک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔

  • ٹیکنو کریٹ گورنمنٹ کا مطالبہ غیرآئینی ہے، خورشید شاہ

    ٹیکنو کریٹ گورنمنٹ کا مطالبہ غیرآئینی ہے، خورشید شاہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کا ٹیکنو کریٹ گورنمنٹ کا مطالبہ غیرآئینی وغیر جمہوری ہے۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی جمہوری پارٹی ٹیکنو کریٹ حکومت کوقبول نہیں کرے گی، ایک طرف شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ وہ جمہوریت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ۔

    دوسری جانب انکے لیڈر غیر جمہوری مطالبات کر رہے ہیں، خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ حالات میں تمام جمہوری جماعتوں کو آگے آنا چاہیے،لانگ مارچ اور تشدد کی سیاست سے مسائل حل نہیں ہوتے، مسائل کے حل سے نکلنے کا راستہ صرف بات چیت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جوڈیشل کمیشن قبول کرلینا چاہیے، ہٹ دھرمی کی سیاست کے نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں۔

  • قومی اسمبلی میں آئین کی بالادستی کیلئے متفقہ طور پر قرداد منظور

    قومی اسمبلی میں آئین کی بالادستی کیلئے متفقہ طور پر قرداد منظور

    اسلام آباد: سینیٹ اورقومی اسمبلی میں اراکین جمہوریت کے استحکام کے لئے متحرک ہوگئے، قومی اسمبلی میں آئین کی بالادستی کے لئے متفقہ طور پر قرداد منظور کر لی، دونوں ایوانوں کےاجلاس میں سیاسی صورتحال پر بحث کے دوران اراکین نے جمہوری اداروں کی بالادستی کا عزم کیا۔

    سیاسی صورتحال کی نزاکت کے پیش نظر سینٹ اور قومی اسمبلی میں ایجنڈے کی کاروائی کو موخر کرکے سیاسی صورتحال پر بحث کی گئی، قومی اسمبلی میں آئین کی بالادستی کے لئے متفقہ طور پر قرداد منظور کر لی گئی جبکہ سینٹ کے اجلاس میں قائد ایوان اور حکومتی اراکین کی غیرموجودگی پر اپوزیشن نے واک آوٹ کیا ۔

      ایوان بالا کے اراکین کا اجلاس کے دوران عمومی خیال تھا کہ جمہوریت کی مضبوطی اور ملک کی خوشحالی کے لئے حکومت اور مخالفین آپس کے تنازعات کو بات چیت سے حل کریں، قومی اسمبلی اجلاس کے دوران محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ اور آئین کو چھیڑنے والوں کے خلاف کھلی جنگ کریں گے ۔

    پارلیمانی امور کے وزیر شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ جمہوری قوتیں سازشیوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گی، جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی شیر اکبر کا کہنا تھا کہ ہرحکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیئے۔

  • مائنس ون فارمولہ قبول نہیں ہے ، خورشید شاہ

    مائنس ون فارمولہ قبول نہیں ہے ، خورشید شاہ

    اسلام آباد: قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور طاہر القادری کی جانب سے دیا گیا مائنس ون فارمولہ قبول نہیں ہے۔

    قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ مائنس ون فارمولا ممکن نہیں ، حکومت تحریک انصاف کے آزادی مارچ میں روکاوٹیں نہ ڈالے ۔

    اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ اگر حکومت نے لانگ مارچ روکنے کی کوشش کی تو فساد پیدا ہوگا۔ حکومت مذاکرات کو موقع دے ۔ اگر حکومت نےلانگ مارچ کو روکا تو مذاکرات کا راستہ بھی رک جائےگا۔

    پارلیمنٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف سیاسی جماعت ہے عمران خان لانگ مارچ ملتوی نہیں کریں گے انہیں اسلام اباد انے دیا جائے خورشید شاہ نے کہا کہ اگر راستے بند کیئے گئے تو بات چیت کا عمل بھی رک جائے گا۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاست میں مائنس ون فارمولا نہیں چلتا کوئی جماعت اس مطالبے کو تسلیم نہیں کرتی انھوں نے مطالبہ کیا کہ گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ کا عمل فوری بند کیا جائے۔

  • آرٹیکل245 کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیاجارہا،چوہدری نثار

    آرٹیکل245 کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیاجارہا،چوہدری نثار

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار نے آرٹیکل دو سو پینتالیس کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سیاسی مقصد نہیں، کراچی اور پشاور ایئرپورٹس پر بھی فوج تعینات کرنے کا پروگرام ہے۔

    آرٹیکل د وسو پینتالیس کے نفاذ پر اپوزیشن نے بھرپور مخالفت کی، تحفظ پاکستان کے کسی ایک بھی اجلاس میں حاضر نہ ہونے والے وزیرداخلہ اپنی ہی پارٹی میں معاملات طے ہوجانے کے بعد آج اسمبلی میں کھل کر بولے اور آرٹیکل دوسوپینتالیس کو بھرپوردفاع کیا۔

    ،انہوں نےکہا کہ سابقہ اداروں میں فوج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا لیکن اس بار فوج صرف دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے بلائی گئی  چوہدری نثار نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو منی مارشل لاء جیسے بیانات سے گریز کرنا چاہئے، فوج کو قانونی کور دینے کیلئے آرٹیکل دو سو پینتالیس کا نفاذ ضروری ہے۔

     وزیرداخلہ نے کہا کہ پاک فوج راولپنڈی، فیصل آباد ایئرپورٹ کی حفاظت کررہی ہے، کراچی اور پشاورایئرپورٹ پر بھی فوج تعینات کرنے کا پروگرام ہے، ان کا کہنا تھا کہ تنقید اپنی جگہ لیکن حقائق کو پس پشت ڈالنا غلط ہے۔

  • خورشید شاہ کا آرٹیکل 245 فوری واپس لینے کا مطالبہ

    خورشید شاہ کا آرٹیکل 245 فوری واپس لینے کا مطالبہ

    اسلام آباد: خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت آرٹیکل دو سو پینتالیس کا فیصلہ واپس لے، فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو پیپلز پارٹی بھی میدان میں اُترے گی۔

    قومی اسمبلی میں معمول کی کارروائی کا ایجنڈا پس پشت ڈال دیا گیا اور آرٹیکل دو سو پینتالیس کا معاملہ ہی گرم رہا، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فوج کی پیچھے چپ کر لڑائی لڑنا چاہتی ہے لیکن فوج حکومت کے اس اقدام کا حصہ نہیں بنے گی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت بچانے کی کوشش نہیں کرسکتے، جمہوریت کی حمایت کررہے ہیں، حکومت کی نہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ آرٹیکل دوسو پینتالیس نافذ کرنے سے قبل ایوان کواعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا، اسلام آباد کو کونسے چیلنجز تھے کہ یہاں پر فوج بُلائی گئی۔

    انہوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ لانگ مارچ سے خوف زدہ ہوکر حکومت نے یہ قدم اٹھایا ہے، انہوں نے آرٹیکل دو سو پینتالیس فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔