Tag: قومی اسمبلی

  • قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں  بھی نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 منظور

    قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 منظور

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی الیکشن ایکٹ اور نیب قوانین میں ترامیم کے بل کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا ، جس میں وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے الیکشن ایکٹ اور نیب قوانین میں ترامیم کے بل پیش کئے۔

    جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور امپورٹڈحکومت نامنظور کے نعرے لگائے جبکہ چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کاگھیراؤ کیا۔

    اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ،اجلاس میں چیئرمین سینیٹ نے بل کی منظوری کیلئےایوان کی رائے لی، جس کے بعد نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 کثرت رائے منظور کرلئے گئے۔

    اپوزیشن کے شور شرابے میں بل کی منظوری دی گئی، اس سے قبل بلوں پر تحریک منظور کی گئی تھی۔

    اپوزیشن لیٖڈر شہزادوسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا یہ بل متعلقہ کمیٹی کوبھجوایاجائے، اوورسیزووٹرز کے حق پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے، اوورسیز ووٹر قوم کیلئے اہمیت کے حامل ہیں۔

    وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے بتایا کہ اوورسیزکا ووٹ نہ ختم کیا گیا ہے نہ کیا جائے گا، بل کےذریعےاوورسیز کے حقوق واپس نہیں لیے گئے، بل میں الیکشن کمیشن کو پابند کیا گیا کہ وہ اوورسیز کو ووٹ کاحق دے۔

    جس پر شہزادوسیم کا کہنا تھا کہ 90 لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    یاد رہے حکومت نے جمعرات کو قومی اسمبلی سے منظور کی گئی قانون سازی سینیٹ سے منظور کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزرات پارلیمانی امور کی اسمبلی سیکرٹریٹ کو بل فوری سینیٹ بھیجنے کی ہدایت کی تھی، سینیٹ سے بلزکی منظوری سے اصلاحات کے بعد انتخابات کا مطالبہ پورا ہوجائے گا۔

    گذشتہ روز قومی اسمبلی میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین ( ای وی ایم ) کے استعمال کے خاتمے ، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی منظوری دی تھی جبکہ نیب قوانین کے ترمیم کا بل بھی منظور کیا گیا تھا۔

  • قومی اسمبلی  میں نیب قوانین میں ترمیم کا بل منظور

    قومی اسمبلی میں نیب قوانین میں ترمیم کا بل منظور

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں نیب قوانین میں ترمیم کا بل منظور کرلیا گیا ، جس کے تحت ریمانڈ کی مدت 90دن سے کم کر کے 14روز کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں نیب کے قوانین میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا ، ترمیم کا بل وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے پیش کیا۔

    جس کے بعد قومی اسمبلی نے قومی احتساب بیوروآرڈیننس1999میں ترمیم کا بل منظورکرلیا ، جس کے تحت نیب کے متعدد اختیارات ختم کردیئے گئے ہیں۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ترمیم کے تحت اسوقت تک گرفتاری نہیں ہوگی جب تک تفتیش مکمل نہ ہو، ملزم کو ضمانت کی سہولت بھی حاصل ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ نیب اب6ماہ کی حدکےاندرانکوائری کاآغاز کرنےکا پابند ہوگا، اس سے پہلے نیب4سال تک انکوائری شروع نہیں کرتا تھا، نیب انکوائری کے لیے وقت کی حد کا پابند نہیں تھا۔

    وزیر قانون نے بتایا ترمیم کے تحت ریمانڈ کی مدت 90دن سے کم کر کے 14روز کر دی گئی، نیب 6ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کا پابند ہو گا، قانون میں آئین کے منافی کوئی چیز نہیں ڈالیں گے۔

    اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے گرفتاری مخصوص کیسز میں ہوگی اور نیب گرفتارشدگان کو24گھنٹےمیں احتساب عدالت میں پیش کرنے کا پابندہوگا، کیس کے دائر ہونے کے ساتھ ہی گرفتاری نہیں ہوسکتی اور نیب گرفتاری سے پہلے ٹھوس ثبوت کی دستیابی یقینی بنائے گا۔

    وزیر قانون نے کہا کہ نیب قانون کو سیاسی اور غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ، گزشتہ حکومت نے بیشتر ترامیم آرڈیننس کے ذریعے کیں ، چیئر مین نیب کو مزید رکھنے کے لیے ترمیم کی گئی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب قانون میں ترمیم ہےکہ یہ شخص ملک سےبھاگ نہیں رہا، دہشت گردی ، قتل کےجرم میں ضمانت ہے تو نیب کے قانون میں کیوں نہیں، نیب کے پاس اختیار تھا کہ 90 روز اپنی تحویل میں رکھے، اس عقوبت خانے سے متاثرین کو نکالیں گے۔

    اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاستدانوں ، بزنس مینوں، تاجروں سمیت ہر طبقے کیلئےقوانین لائے ہیں، ایک آرڈیننس چیئرمین نیب کے حوالے سے جاری کیا گیا اور توسیع دی گئی ، اس کے بعد کچھ اور ترامیم کی گئی، جس سےسول سرونٹس کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    وزیر قانون نے بتایا کہ بغیر کسی ثبوت کے سول سرونٹس کو جیل میں ڈالا گیا ، سیاستدانوں کو انکی آواز تبدیل کرنے کیلئےاس نیب کے قانون کو استعمال کیا گیا، ججز نے کہا کہ نیب کو سیاستدانوں کو دیوار سے لگانے کے لئے استعمال کیا گیا۔

  • قومی اسمبلی میں  الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے خاتمے کا بل  منظور

    قومی اسمبلی میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے خاتمے کا بل منظور

    اسلام آباد : الیکٹرانک ووٹنگ مشین ( ای وی ایم ) کے استعمال کے خاتمے کا بل منظور کرلیا گیا، قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے بل کی منظوری دی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے خاتمے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ، جی ڈی اے نے ای وی ایم کے استعمال کے خاتمے کے بل کی مخالفت کی، غوث بخش نے کہا بل اکثریت سے منظور ہوا ،اس میں ترمیم نہ کی جائے۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اعتراضات کے باوجود بل منظور کرایا گیا، الیکشن کمیشن نے کہہ دیا ہے 7ماہ میں الیکشن ممکن نہیں اور زارت پارلیمانی امور سے کہا ای وی ایم سےالیکشن ممکن نہیں۔

    اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سمندر پاکستانیوں سےووٹ کا حق نہیں لیا جائے گا ، سمندرپارپاکستانی ملک کااثاثہ ہیں،ملکی ترقی میں ان کاکردارہے، ای وی ایم کے ذریعے ملک میں ایک روزالیکشن ممکن نہیں، انتخابی اصلاحات کا مقصد الیکشن چوری ہونے سے بچانا ہے۔

    قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا پاکستان میں بعض جگہیں ایسی ہیں جہاں انٹرنیٹ نہیں ہے، جہاں انٹرنیٹ نہیں وہاں ای وی ایم نہیں چل سکتی ، ای وی ایم بعض علاقوں میں قابل استعمال ہی نہیں ہے۔

    راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ ترامیم ہونی چاہییں جوملک کےمفادمیں ہو ، عوام کوووٹ کاسٹنگ میں سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

    صابر قائم خانی نے کہا مضبوط الیکشن کمیشن ،مضبوط قانون کی ہمیشہ ضرورت رہی ہے ہم ہمیشہ الیکشن میں اس معاملےمیں متاثررہےہیں ،جو ترامیم لائی گئی ہیں وہ وقت کی ضرورت تھی ، جن جماعتوں کی ایوان میں نمائندگی نہیں ان سےبھی رائے لینا ضروری ہے۔

    ایم کیوایم رکن کا کہنا تھا کہ 2017 کا منظورکردہ بل اگر واپس آرہا ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔

    جس کے بعد قومی اسمبلی نے عمران خان حکومت کی ترامیم ختم کردیں اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے خاتمے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

  • حکومت کا  آئندہ ہفتے سے انتخابی اصلاحات قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ

    حکومت کا آئندہ ہفتے سے انتخابی اصلاحات قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے انتخابی اصلاحات قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ کرلیا، خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات نہیں ہوسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے آئندہ ہفتے سے انتخابی اصلاحات قومی اسمبلی میں لانے کا فیصلہ کرلیا۔

    اس حوالے سے وفاقی وزیر آبی وسائل خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا قانونی و انتخابی اصلاحات کرنی ہیں، کچھ بجٹ سے پہلے اور کچھ بعدمیں، کیونکہ انتخابی اصلاحات کے بغیر انتخابات نہیں ہو سکتے۔

    خور شید شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کیلئے 7ماہ مانگے ہیں، اکتوبر اور نومبر تک عام انتخابات ممکن نہیں۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کےخلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ نہیں ہوا اور عمران خان کے خلاف مقدمات پرپی پی سے رائے نہیں لی گئی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان تحریک حکومت نہیں ریاست کے خلاف چلا رہا ہے، عمران خان کی حکومت آئینی طریقے سے گئی ہے۔

    پنجاب کی آئینی صورتحال کے حوالے سے خور شیدشاہ نے کہا پنجاب میں حمزہ شہباز کے پاس چار ووٹوں کی اکثریت ہے۔

    گذشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت حکومتی اتحاد اور سینئر رہنماؤں کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں انتخابی اصلاحات جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

  • قومی اسمبلی میں بھارت کے غیرقانونی اقدامات کیخلاف مذمتی قرار داد   متفقہ طور پر منظور

    قومی اسمبلی میں بھارت کے غیرقانونی اقدامات کیخلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات کیخلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی، جس میں بھارت کے اگست 2019 کے اقدامات کو ایک بار پھر مسترد کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ، جس میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں غیرقانونی اقدامات کے حوالے سے قرارداد پیش کی گئی۔

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں ، بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔

    بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر سخت احتجاج کیا گیا ، عالمی برادری کے سامنے یہ معاملہ بار بار اٹھاتے رہیں گے ، ایوان اس معاملے پر متفقہ قرارداد منظور کرے گا، ہندو اقلیت کو اکثریت میں بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے اگست دو ہزار انیس کے اقدامات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہیں، بھارتی اقدامات بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہے۔

    قرارداد میں کہنا تھا کہ بھارت حکومت یکطرفہ طور پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو تبدیل نہیں کرسکتی،پاکستان کے عوام کشمیر کے عوام سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔

    مذمتی قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے عوام سے کئے گئے وعدے پورے کرے۔

    پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی ہر طرح اور بین الاقوامی سطح پربھی کشمیر کی مدد جاری رکھے گا۔

    قومی اسمبلی میں بھارتی غیر قانونی اقدامات کیخلاف مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

  • متنازعہ رہنے والے ادارے اب اپنے آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں: بلاول بھٹو

    متنازعہ رہنے والے ادارے اب اپنے آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں: بلاول بھٹو

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ماضی میں جمہوریت اور آئین کے ساتھ کھیلا گیا، متنازعہ رہنے والے ادارے اب اپنے آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ ماضی میں اسپیکر کی کرسی کی توہین ہوئی، اس ہاؤس کے ساتھ ایک مذاق کیا گیا، جمہوریت کے ساتھ اور آئین کے ساتھ کھیلا گیا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ خود کو محب وطن پاکستانی نہیں کہہ سکتے جب تک آئین کا تحفظ نہ کریں، متحد اپوزیشن نے سلیکٹڈ کو ہٹا دیا اب امید کی کرن نظر آرہی ہے، متنازعہ رہنے والے ادارے اب اپنے آئینی کردار کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ادارے متنازعہ بننے کے بجائے آئینی بنیں تو پاکستان کی ترقی کوئی نہیں روک سکتا، پورا ملک اور ساری جماعتیں وزیر اعظم کی طرف دیکھ رہی ہیں۔

    بلاول بھٹو نے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے بلقیس ایدھی کے لیے تعزیتی قرارداد بھی پیش کی، انہوں نے کہا کہ بلقیس ایدھی کی کاوشوں سے 16 ہزار یتیم محفوظ رہے، ایدھی صاحب کو ہم یاد کرتے ہیں ان کے ساتھ ہم بلقیس ایدھی کو بھی یاد رکھتے ہیں۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلقیس ایدھی کو خراج عقیدت کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی، قراداد میں مطالبہ کیا گیا کہ بلقیس ایدھی کو قومی اعزاز سے نوازا جائے۔

  • قومی اسمبلی میں  سعد رفیق اور فواد چوہدری کی سرگوشیاں، ویڈیو سامنے آگئی

    قومی اسمبلی میں سعد رفیق اور فواد چوہدری کی سرگوشیاں، ویڈیو سامنے آگئی

    اسلام آباد : قومی اسمبلی اجلاس میں وقفے کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے درمیان ملاقاتیں ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وقفہ ہوا تو خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سرگوشیاں کرتے دکھائی دیے، جس کی ریڈیو سامنے آگئی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    اس دوران وزیر تعلیم شفقت محمود بھی وہاں آپہنچے اور تینوں کی خوشگوار ماحول میں گفتگو ہوئی۔

    مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی سعد رفیق اور وفاقی وزیر اسدعمر کے درمیان بھی بات چیت کی ویڈیو سامنے آئی جبکہ سعد رفیق اور وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان بھی گپیں لڑاتے ہوئے دکھائی دیے۔

    خیال رہے اسپیکر اسد قیصر نے شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس 12.30 بجے تک ملتوی کردیا تھا۔

  • پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے: شاہ محمود قریشی

    پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے، آئینی خلاف ورزیاں ہوتی رہی ہیں، ہم نے آئین شکنی نہ پہلے کبھی کی نہ آئندہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قائد حزب اختلاف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا، تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے اور اس کا دفاع کرنا ہمارا فرض ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم آئینی اور جمہوری انداز میں تحریک کا دفاع کرنے کا حق رکھتے ہیں، آئین شکنی نہ پہلے کبھی کی نہ آئندہ کریں گے۔ وزیر اعظم نے کل قوم سے خطاب کر کے کہا کہ مایوس ہیں مگر سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری ہے، آئینی خلاف ورزیاں ہوتی رہی ہیں، 12 اکتوبر 1999 کو آئین شکنی ہوئی۔ فضل الرحمٰن اور بلاول نے عدالت کے فیصلے سے پہلے بیانات دیے، دونوں نے بیان دیا کہ کوئی نظریہ ضرورت کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عدالت کے فیصلے کے مطابق گھڑی پیچھے کی گئی، بروز اتوار دفاتر کھولے گئے، عدالت کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ عدالت نے فیصلہ دیا اور رولنگ کو مسترد کیا۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اسمبلی تحلیل کر کے گھر جانے کا اعلان کیا جس کا اپوزیشن 4 سال سے مطالبہ کر رہی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ آئیں اسمبلی تحلیل کر کے عوام کے پاس چلتے ہیں، جوائنٹ اپوزیشن کیوں عدالت گئی۔

  • تحریک عدم اعتماد اچانک مسترد ہونے کے بعد ٹویٹر پر سرپرائز کا ٹرینڈ

    تحریک عدم اعتماد اچانک مسترد ہونے کے بعد ٹویٹر پر سرپرائز کا ٹرینڈ

    اسلام آباد: ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے مسترد ہونے کے بعد ٹوئٹر پر ’سرپرائز‘ ٹرینڈ کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد اچانک مسترد ہونے کے بعد ٹویٹر پر #سرپرائز کا ٹرینڈ ٹاپ پر چل رہا ہے۔

    اس سے قبل ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت تحریک عدم اعتماد سے نمٹنے کے لیے ایک ’سرپرائز‘ لے کر آ رہی ہے۔

    حکومتی وزرا کہہ رہے تھے انھوں نے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے، اپوزیشن کو کچھ دن ڈھول بجانے دیں، ہم انھیں سرپرائز دیں گے۔

    اب اس پر ٹوئٹر کے صارفین طرح طرح کے ٹویٹس کر رہے ہیں۔

    ایک ویڈیو بھی تیزی سے وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا گیا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلی اجلاس کے بعد اپنی نشستوں پر صدمے کی حالت میں بیٹھے ہیں۔

    واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ یہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف غیر ملکی سازش سے متعلق ہے، فیصلے کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

  • وزیراعظم عمران خان  کے خلاف تحریک عدم اعتماد آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی

    وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی

    اسلام اباد : وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائےگی، تحریک پیش ہونے کے بعد تین دن تک ایوان میں بحث ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج شام چار بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوگا، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف ایوان میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی۔

    قومی اسمبلی کے ایک سو باون ارکان نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کررکھی ہے، تحریک ایوان میں پیش ہونے کے بعد تین روز تک بحث کی جائے گی۔

    جس کے بعد ڈویژن کے ذریعے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر رائے شماری کرائیں گے۔

    اجلاس سے قبل حکمت عملی طے کرنےکے لیے اپوزیشن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کی بیٹھک ہوگی۔

    خیال رہے اپوزیشن نے وزیراعلی پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتمادجمع کرادی ہے، جس میں سو سے زائد ارکان کے دستخط موجود ہے۔

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے برملا اعلان کیا تھگا کہ جو مرضی یہ کرلیں حکومت جاتی ہے جان جاتی ہے جائے انہیں کبھی معاف نہیں کروں گا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ3 چوہے جو اکٹھے ہوئے یہ 30سال سے ملک کو لوٹ رہے ہیں، کروڑوں نہیں اربوں روپےکی پراپرٹی ان کی باہرپڑھی ہے یہ چاہتے ہیں کسی طرح مشرف کی طرح عمران خان گھٹنےٹیک دے یہ چاہتےہیں کسی طرح عمران خان انہیں این آراو دے۔