Tag: قومی اقتصادی سروے

  • مہنگائی میں ریکارڈ کمی ہوئی، درست سمت میں جارہے ہیں، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا

    مہنگائی میں ریکارڈ کمی ہوئی، درست سمت میں جارہے ہیں، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اکنامک سروے کا اجراکر دیا، چیف اکانومسٹ ڈاکٹر امتیاز احمد نے سروے کی کاپی وزیر خزانہ کو پیش کی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا اکنامک سروے کا اجرا کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عالمی مجموعی پیداوار کی شرح میں کمی آئی ہے، گلوبل جی ڈی پی گروتھ 2.8 فیصد ہے۔

    ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جی ڈی پی میں اضافہ معاشی ترقی کی علامت ہے جبکہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہماری معاشی ریکوری کو عالمی منظر نامے میں دیکھا جائے تو پالیسی ریٹ 22 سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے، 2023 میں پاکستان کی شرح نمو منفی تھی۔

    اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح اس وقت 4.6 فیصد پر ہے، ہم درست سمت میں جارہے ہیں، مہنگائی کی شرح پر قابو پایا ہے۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ انرجی ریفارمزکو اویس لغاری محنت سے آگے لیکر چل رہے ہیں، قرضوں کی شرح 68 فیصد سے کم ہوکر 65 فیصد ہوگئی ہے۔

    پاورسیکٹر میں ریکوریز کی صورتحال بہت بہتر رہی ہے، پاور سیکٹر میں گورننس کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ایس او ایز میں 800 بلین کا خسارہ ہے۔

    جی ڈی پی تناسب سے قرضوں کی شرح 68 سے کم ہوکر 65 فیصد پر آگئی ہے، 2023 میں پاکستان کی شرح نمو منفی تھی، 2024 میں شرح نمو 2.5 اور 2025 میں 2.7 فیصد رہی، معاشی بحالی کا عمل 2024 کے بعد 2025 میں بھی جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 بلین ڈالر سرپلس رہا ہے، انشااللہ یہ مالی سال ہم سرپلس میں مکمل کرینگے، ملک میں امپورٹس 12 فیصد بڑھی ہیں۔

    مشینری ساڑھے 16 فیصد، ٹرانسپورٹ 26 فیصد بڑھی ہیں، 2 سال میں ترسیلات زر میں 10ارب ڈالر کا اضافہ ہواہے، آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام کا حصول ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ اصلاحات کا عمل جاری رہے گا، ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا، ہم نے 800 ارب قرضوں کی ادائیگی سے بچائے ہیں، ڈسکوز میں پیشہ ور بورڈ لگائے گئے ہیں، پنشن اصلاحات میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئندہ سال میں قرض مینجمنٹ پرہمارا فوکس ہو گا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد کا اضافہ ،لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں کمی آئی۔

    گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد ،سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد کا اضافہ ہوا، فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد ،زراعت میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا، بڑی فصلوں کی پیداوار ساڑھے 13 فیصدسے کم رہی۔

    جن جن بڑی فصلوں سے حکومت باہر نکلی ہے بہتری آئی ہے، پاسکو کا ادارہ کرپشن کا گڑھ تھا جسے ہم ختم کرنےجا رہے ہیں، ملک میں فوڈ اسٹوریج کا بہت بڑا ایشو ہے، پنجاب میں الیکٹرانکس ویئر ہاؤس بنانے شروع کر دیئے ہیں۔

    فوڈ اسٹوریج سے آڑھتیوں کا کردارختم ہو گا، کسان کو بہتر قیمت ملے گی، عالمی کریڈٹ اداروں نے ہماری ریٹنگ میں بہتری کی، الحمد اللہ نہ صرف آئی ایم ایف کا قرض ملا بلکہ کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام بھی ملا، کلائمیٹ فنانسگ پروگرام کی رقم کو آئندہ سال سے مختلف منصوبوں پرلگائیں گے۔

    سروے میں مالی سال کے پہلے سہ ماہی میں مالیاتی سرپلس، جی ڈی پی کے 3.0 فیصد پرائمری سرپلس، اور اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح چھ دہائیوں کی کم ترین سطح 0.3 فیصد تک گرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ معاشی اشاریوں میں بہتری کو مزید واضح کرتا ہے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی 50 فیصد واپسی سے پالیسی اصلاحات اور معاشی استحکام کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی ہوتی ہے۔

    پاکستان ایکنامک سروے 2024-25 کے اہم نکات:

    جی ڈی پی اور سرمایہ کاری: حقیقی جی ڈی پی مالی سال 2025 میں 2.68 فیصد بڑھا، جبکہ سرمایہ کاری سے جی ڈی پی کا تناسب 13.1 فیصد سے بڑھ کر 13.8 فیصد ہوا۔ فی کس آمدنی میں 9.7 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 1,824 امریکی ڈالر تک پہنچ گئی۔

    مالیاتی کارکردگی: مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں 1.896 ٹریلین روپے (جی ڈی پی کا 1.7 فیصد) کا مالیاتی سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جبکہ جولائی تا مارچ کے لیے پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 3.0 فیصد رہا۔

    مہنگائی: اپریل 2025 میں مہنگائی کی شرح گزشتہ سال کے 17.3 فیصد سے کم ہو کر 0.3 فیصد رہ گئی، جبکہ جولائی تا اپریل کے لیے اوسط سی پی آئی مہنگائی 26.0 فیصد سے کم ہو کر 4.7 فیصد رہی۔

    ایکسٹرنل اکاؤنٹ: جولائی تا اپریل مالی سال 2025 کے لیے 1.9 بلین امریکی ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جسے 31.0 فیصد ترسیلات زر کے اضافے نے تقویت دی جو 31.2 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں۔

    زرمبادلہ کے ذخائر: 27 مئی 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر 16.64 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئے، جو گزشتہ سال 14.31 بلین امریکی ڈالر تھے۔

    کیپیٹل مارکیٹس: کے ایس ای-100 انڈیکس 50.2 فیصد بڑھ کر 117,807 پوائنٹس تک پہنچ گیا، جبکہ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 38.5 فیصد اضافے کے ساتھ 14,374 بلین روپے ہو گئی۔

    زراعت: زرعی شعبے میں 0.56 فیصد اضافہ ہوا، جس کی قیادت لائیو اسٹاک نے کی، تاہم کپاس (-30.7 فیصد) اور گندم (-8.9 فیصد) جیسی اہم فصلوں میں کمی دیکھی گئی۔

    مینوفیکچرنگ اور کان کنی: مینوفیکچرنگ میں 1.3 فیصد اضافہ ہوا، لیکن بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 1.5 فیصد کمی آئی۔ کان کنی اور کواریئنگ میں 3.4 فیصد کمی دیکھی گئی۔

    عوامی قرضہ: مارچ 2025 تک کل عوامی قرضہ 76,007 بلین روپے تھا، جس کے خطرات کو قرض کی واپسی اور سکوک کے اجراء جیسے اقدامات سے منظم کیا گیا۔

    سماجی تحفظ: بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے مارچ 2025 تک 9.87 ملین مستفید افراد کو 385.64 بلین روپے تقسیم کیے۔

    آئی ٹی اور ٹیلی کام: آئی ٹی برآمدات میں 23.7 فیصد اضافہ ہوا جو 2,825 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ 2,429 ملین امریکی ڈالر کا تجارتی سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔ ٹیلی کام سبسکرپشنز 199.9 ملین تک پہنچ گئیں۔

    ماحولیاتی اقدامات: پاکستان نے آئی ایم ایف کے ریزائلنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی کے تحت 1.4 بلین امریکی ڈالر حاصل کیے اور سی او پی 29 میں کاربن مارکیٹ پالیسی متعارف کرائی۔

    سروے میں ٹیکس کی بنیادیں وسیع کرنے، اخراجات کو منطقی بنانے، اور سماجی تحفظ کے نیٹ ورکس کو مضبوط کرنے کی جاری کوششوں پر زور دیا گیا ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کی ترقی کو تسلیم کرتے ہوئے ماحولیاتی لچک کے اقدامات کے لیے 1.4 بلین امریکی ڈالر کی منظوری دی ہے۔

    پاکستان کا معاشی جائزہ

    جی ڈی پی کی شرح نمو: مالی سال 2025 میں 2.68 فیصد، جو کہ 7 ارب امریکی ڈالر کے آئی ایم ایف ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے تعاون سے حاصل ہوئی۔

    مہنگائی: اپریل 2024 میں 20.7 فیصد سے گر کر اپریل 2025 میں 0.3 فیصد ہوگئی؛ جولائی سے اپریل تک اوسطاً 4.7 فیصد (26.0 فیصد سے کم)۔

    مالیاتی خسارہ: جی ڈی پی کا 3.7 فیصد سے کم ہو کر 2.6 فیصد ہوا؛ پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 3.0 فیصد (1.5 فیصد سے بڑھ کر)۔

    ٹیکس آمدنی: 26.3 فیصد اضافے کے ساتھ 93 کھرب روپے تک پہنچ گئی۔

    کرنٹ اکاؤنٹ: 1.3 ارب ڈالر کے خسارے سے تبدیل ہو کر 1.9 ارب ڈالر کا سرپلس؛ ترسیلات زر میں 31 فیصد اضافہ، 31.2 ارب ڈالر تک۔

    زرِ مبادلہ کے ذخائر: مئی 2025 تک 16.64 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔

    کے ایس ای-100 انڈیکس: 50.2 فیصد اضافے کے ساتھ 117,807 پوائنٹس تک؛ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 38.5 فیصد بڑھ کر 14,374 ارب روپے ہوئی۔

    زراعت: 0.56 فیصد نمو، جس کی قیادت لائیو اسٹاک (4.72 فیصد) نے کی؛ کپاس (-30.7 فیصد) اور گندم (-8.9 فیصد) میں کمی۔

    مینوفیکچرنگ: 1.3 فیصد نمو؛ بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ میں 1.5 فیصد اور کان کنی میں 3.4 فیصد کمی۔

    آئی ٹی برآمدات: 23.7 فیصد اضافے کے ساتھ 2.825 ارب ڈالر تک؛ 2.4 ارب ڈالر کا تجارتی سرپلس۔

    عوامی قرضہ: 76,007 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔

    ماحولیاتی اقدامات: آئی ایم ایف آر ایس ایف سے 1.4 ارب ڈالر حاصل کیے؛ سی او پی 29 میں کاربن مارکیٹ پالیسی کا آغاز کیا۔

  • قومی اقتصادی سروے 2023-24  کل پیش کیا جائے گا

    قومی اقتصادی سروے 2023-24 کل پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : رواں مالی سال کا قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، وفاقی وزیرخزانہ محمد اونگزیب اقتصادی سروے کا اعلان کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اقتصادی سروے 2023-24 کل پیش کیا جائے گا، جس میں معیشت کے اہم اعداد و شمار پیش کیے جائیں گے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال کے نو ماہ قرضوں اور واجبات میں 4 ہزار 643 ارب کا اضافہ ہوا۔ جس سے قرضے اور واجبات سڑسٹھ ہزار پانچ سو چوبیس ارب روپے تک پہنچ گئے۔

    ملکی قرضہ 43 ہزار 432 ارب روپے تک پہنچ گیا، اس دوران بیرونی قرضوں میں نواسی ارب روپے کی کمی ہوئی، مجموعی عوامی قرضہ جی ڈی پی کا 74.8 فیصد ہے جبکہ کل بیرونی قرضے اور واجبات جی ڈی پی کا 43 فیصد ہیں اور کل ملکی قرضہ جی ڈی پی کا 46.2 فیصد ہے۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ سال 2024 کے 5 ماہ میں فرٹیلائزر 3 فیصد بڑھی،فروخت 2.55 ملین ٹن پر پہنچ گئی، گزشتہ سال اسی عرصے میں فرٹیلائزر کی فروخت 2.49ملین ٹن تھی، مئی میں فرٹیلائزر کی فروخت 13 فیصد کمی سے 4 لاکھ ٹن رہی۔

    رواں مالی سال کے 11 ماہ سیمنٹ کی فروخت میں 3 فیصد اضافہ ہوا،سیمنٹ کی فروخت اس عرصے کے دوران بڑھ کر 41.74 ملین ٹن ہوگئی، گزشتہ سال اسی عرصے میں سیمنٹ کی فروخت 40.52 ملین ٹن تھی۔

    سیمنٹ کی برآمدات میں 66 فیصد اضافہ،6.64ملین ٹن تک پہنچ گئی جبکہ گزشتہ سال اس عرصے کے دوران سیمنٹ کی برآمدات تقریباً3.99ملین ٹن تھیں۔

    مئی میں برآمدات میں 27 فیصد اضافہ ہوا اور 2.8 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ جولائی سے مئی تک برآمدات 11 فیصد اضافے سے 28 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔

    دستاویز کے مطابق درآمدات 14فیصد اضافے سے 4.9 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں، درآمدات 2.4 فیصد کم ہوکر 49.8 بلین ڈالر ہوئیں۔

    تجارتی خسارہ برائےنام تبدیلی 2.1 بلین ڈالرتک ظاہر ہوا اور خسارہ 15 فیصد کم ہو کر 21.7 بلین ڈالر رہ گیا۔

    جولائی سےاپریل کےدوران غیرملکی سرمایہ کاری 659 ملین ڈالر رہی، غیر ملکی سرمایہ کاری میں اس عرصے کے دوران 93 فیصد اضافہ ہوا جبکہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 8 فیصد اضافے سے1.45 بلین ڈالرتک پہنچ گئی۔

    رواں مالی سال 10 ماہ کے دوران ایکویٹیزمیں سرمایہ کاری بڑھ کر81ملین ڈالر تک پہنچ گئی، مالی سال کے 10 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 538 ملین ڈالر رہا، گزشتہ سال اسی مدت کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 4.2 بلین ڈالرتھا جبکہ اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ 453 ملین ڈالر سرپلس میں تھا۔

    معاشی ترقی کاہدف 3.5 فیصد تھا لیکن 2.38فیصد رہی ، زرعی شعبے کی ترقی 6.25 فیصد رہی، ہدف 3.4 فیصد تھا، صنعتی شعبے کی ترقی 1.21 فیصد رہی،3.4 فیصد کا ہدف حاصل نہ ہوسکا۔

    خدمات کےشعبےکاہدف 3.6 فیصد تھا، شرح نمو1.2فیصدرہی، گندم کی فصل 11.64فیصداضافے سے 28.16 ملین ، کپاس کی فصل 108 فیصد اضافے سے 10.22 ملین بیلز ، چاول کی پیداوار34.78 فیصد اضافے سے 98 لاکھ 70ہزارٹن ، مکئی کی پیداوار 10.3فیصد کمی سے 98 لاکھ 50 ہزار ٹن اور لائیو اسٹاک کے شعبے میں شرح نمو 3.8 فیصد رہی۔

  • مالی سال 2020-21 کا قومی اقتصادی سروے آج  پیش کیا جائے گا

    مالی سال 2020-21 کا قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد: وزیرخزانہ شوکت ترین آج مالی سال 2020-21 کا قومی اقتصادی سروے  پیش کریں گے، اقتصادی سروےمیں اہم اقتصادی اشاریوں اور کارکردگی کا احاطہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال 2020-21کا قومی اقتصادی سروے آج پیش کیاجائےگا ، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ شوکت ترین اقتصادی سروے کا اعلان کریں گے، اقتصادی سروےمیں اہم اقتصادی اشاریوں اورکارکردگی کااحاطہ کیاجائے گا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ نئےبجٹ میں عوامی مفاداورکاروباردوست گروتھ پرمبنی بجٹ تیارکیاجارہاہے ، حکومت سخت مالیاتی ڈسپلن اور معاشی بہتری کیلئےکوشاں ہے۔

    جی ڈی پی4فیصدرہنےکی توقع اور زرعی شرح نمو2.8فیصدریکارڈ کیا گیا جب کہ صنعت اورسروسز سیکٹرکی شرح نمو بھی بڑھ گئی، اس دوران 4ہزارارب سے زائد ٹیکس وصولی اور ترسیلات زرکا تاریخی حجم رہا۔

    کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں سواارب ڈالرآگئے، صنعتی شرح نمو3.5فیصد اور بڑی صنعتوں کی ترقی9فیصد رہی جب کہ تعمیراتی سیکٹرمیں بھی ترقی اور سیمنٹ کی فروخت میں زبردست اضافہ ہوا۔

    خیال رہے مالی سال 22-2021 کا وفاقی بجٹ کل پیش کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ کا حجم 8 ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سود کی مد میں ادائیگیوں کے لیے 3 ہزار 105 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، دفاع کے لیے 1330 ارب روپے اور ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 829 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق رواں مالی سال برآمدات کا ہدف 26 ارب 80 کروڑ ڈالر اور درآمدات کا ہدف 55 ارب 30 کروڑ ڈالر رکھا جائے گا۔

    کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 2 ارب 30 کروڑ ڈالر رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ترسیلات زر کا ہدف 31 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر ہو سکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ گرانٹس کی مد میں 994 ارب روپے اور سبسڈیز کی مد میں 501 ارب روپے مختص کرنے اور جی ڈی پی کا ہدف 4.8 فیصد رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔