Tag: قومی اقتصادی کونسل

  • قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج طلب، بجٹ اہداف کی منظوری دی جائے گی

    قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج طلب، بجٹ اہداف کی منظوری دی جائے گی

    اسلام آباد : قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں آج آئندہ بجٹ اہداف کی منظوری دی جائے گی، جس میں معاشی شرح نمو، زراعت، صنعت اور سروسز سیکٹر کے اہداف شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 5جون کے بجائے آج طلب کرلیا گیا، ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہقومی اقتصادی کونسل 3795ارب روپے کے قومی ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے گی۔

    وزیراعظم شہباز شریف اجلاس کی صدارت کریں گے ، چاروں وزرائےاعلیٰ اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    اجلاس میں وزیر خزانہ محمداورنگزیب بجٹ پر وزیراعظم شہباز شریف کو بریفنگ دیں گے، جس کے بعد قومی اقتصادی کونسل میں آئندہ بجٹ کیلئے خدوخال کی منظوری دی جائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ نیشنل اکنامک کونسل آئندہ مالی سال کیلئے 3795ارب ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے گی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاق کے لیے ایک ہزارارب روپےکا ترقیاتی بجٹ ، پنجاب کیلئے 1188ارب روپے، سندھ کے لیے887 ارب روپے ، خیبر پختونخوا کے لیے440 ارب روپے اور بلوچستان کے لیے 280 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور ہوسکتا ہے۔

    ترقیاتی بجٹ اورپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت شراکت داری کی منظوری ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق نیشنل اکنامک کونسل 5سالہ منصوبہ بندی کی بھی منظوری دے گی جبکہ آئندہ مالی سال 4.2فیصد جی ڈی پی گروتھ کی منظوری دی جائے گی۔

    زراعت کی گروتھ کا ہدف 4.5 فیصد ، صنعتی گروتھ کا 4.3 فیصد ہدف، خدمات کےشعبےکی شرح نمو کا ہدف 4 فیصد، برآمدات کا ہدف35 ارب ڈالر، درآمدات کا ہدف 65 ارب ڈالر اور ترسیلات زر کاہدف 39 ارب ڈالر مقرر کرنےکی منظوری دی جائے گی۔

  • اربوں روپے مالیت کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری

    اربوں روپے مالیت کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری

    اسلام آباد : قومی اقتصادی کونسل نے ملک بھر میں اربوں روپے مالیت کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ایکنک نے 355 ارب روپے سے زائد کے نو ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ہے۔

    اعلامیہ کے مطابق ایکنک اجلاس میں مجموعی طور پر 355.736 بلین روپے کے 9 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی گئی، جس میں ٹرانسپورٹ، توانائی، تعلیم، پانی، تجارت، سیاحت، قدرتی آفات کے بعد بحالی کے منصوبے شامل ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق خیبر پختونخوا کیلئے دیہی علاقوں تک رسائی میں بہتری اور سیاحت کی ترقی کا منصوبہ منظور کیا گیا۔

    سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے منصوبے۔ کوئٹہ میں منگی ڈیم اور اس سے منسلک واٹر سسٹم کی تعمیر کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ ایکنک نے سو ڈیزل الیکٹرک ریلوے انجنوں کی مرمت کا منصوبہ بھی منظور کرلیا۔

    اسلام آباد اور برہان میں ٹرانسمیشن سسٹم مضبوط بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے، مربوط ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کی تیاری کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

    ایف بی آر کے تحت کسٹمز ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز کے قیام کی بھی منظوری دی گئی، ایکنک نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی بھی منظوری دی۔

  • وزیراعظم  کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    وزیراعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا، جس میں مالی سال 2024اور 24 کے سالانہ پلان اور تیرہویں پنج سالہ منصوبے پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا۔

    چاروں صوبوں کے وزرائےاعلیٰ، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اجلاس میں شرکت کریںگے۔

    اس کے علاوہ پنجاب کی سینئروزیرمریم اورنگزیب، سندھ کےوزیرآبپاشی جام خان شورو، خیبر پختونخوا کے مشیرخزانہ مزمل اسلم، بلوچستان کے وزیرمنصوبہ بندی ظہوراحمد بلیدی، وزیراقتصادی اموراحمدچیمہ،ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی ڈاکٹرجہانزیب، سیکریٹری خزانہ امدادبوسال،سیکریٹری اقتصادی امور اورمنصوبہ بندی بھی شریک ہوں گے۔

    اجلاس میں 4نکاتی ایجنڈےپرغور ہوگا، این ای سی 2700 ارب روپےسے زائد کے ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی جائے گی جبکہ چاروں صوبوں کے لیے 1559 ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام پرغور ہوگا۔

    اجلاس میں مالی سال 2023-24 اور 2024-25 کے سالانہ پلان کا جائزہ لیا جائے گا اور این ای سی تیرہویں 5 سالہ پلان 2024 تا 2029 کی منظوری دے گی۔

    اجلاس میں وفاقی اورصوبائی ترقیاتی پلان کی منظوری دی جائےگی اور 16 مئی 2023 سے 15 مئی 2024 تک ایکنک اور سی ڈی ڈبلیو پی کے فیصلوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا.

    وفاق کے 1221 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ پرغورہوگا جبکہ انفرااسٹرکچر کے لیے877 ارب روپے، توانائی کے لیے 378 ارب روپے، ٹرانسپورٹ کے لیے 173 ارب روپے ، مواصلات کے لیے 284 ارب روپے، آبی وسائل کے لیے 284 ارب روپے، سوشل سیکٹر 83 ارب روپے اور صحت کیلئے17 ارب اور تعلیم 37 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

  • سندھ کو اسکیموں میں جائز حصہ نہیں دیا گیا: وزیر اعلیٰ سندھ کی این ای سی فیصلوں پر تنقید

    سندھ کو اسکیموں میں جائز حصہ نہیں دیا گیا: وزیر اعلیٰ سندھ کی این ای سی فیصلوں پر تنقید

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ سندھ کو اسکیموں میں جائز حصہ نہیں دیا گیا، نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں سندھ کے ساتھ ظلم ہوا، 74 ارب روپے سے ایک انچ روڈ نہیں بنایا گیا، جب تک اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ نہیں لیں گے مسائل رہیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے این ای سی اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں کیا، انھوں نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل آئینی ادارہ ہے، پہلی بار ایسا ہوا کہ این ای سی میں 3 ایڈوائزر لیے گئے، آئین میں لکھا ہے ادارے کی سال میں 2 میٹنگز ہونی چاہئیں، 30 جون تک دوسری میٹنگ ہوگی تو آئینی تقاضے پورے ہوں گے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی میں لکھا ہے اگلے سال 5 فی صد گروتھ ہوگی، لیکن جس طرح کے منصوبے بنائے گئے ہیں ان میں 3 فی صد بھی گروتھ ممکن نہیں، یہ منصوبے بھی سیکریٹری نے پیش کیے اور ممبران سے رائے نہیں مانگی گئی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کو اسکیموں میں جائز حصہ نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی نے این ای سی میں جائے بغیر پی ایس ڈی پی (پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام) کو بدل دیا اور ستمبر 2018 میں دوبارہ پی ایس ڈی پی بنا دی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ ایک طرف سندھ میں ترقی پر گالیاں دی جا رہی ہیں دوسری طرف وفاق کہتا ہے کہ سندھ میں کوئی ترقی پذیرعلاقہ نہیں، جب کہ ٹنڈو جام میں ایک منصوبہ تھا وہ بھی نکال دیا گیا، پی ایس ڈی پی سے آئندہ سال کی 31 اسکیمیں نکال دی گئی ہیں، اگر وفاق نے کوئی فیصلہ کرنا ہے تو صوبوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اقتصادی کونسل نے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی

    مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ اگلے سال 119 ارب کی اسکیمیں ہیں، ایک طرف کہتے ہیں 10 سال میں سندھ نے کچھ نہیں کیا، دوسری طرف سمری میں اعتراف کیا گیا ہے کہ سندھ میں کوئی کم ترقی والا علاقہ نہیں، وفاق اسکیموں سے متعلق فیصلے خود کر رہا ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پورا سال گزر گیا اور 14 ارب کی اسکیم پر صرف 15 کروڑ خرچ ہوئے، اس منصوبے پر وزیر اعظم کو خط لکھا جس پر ایکشن لیا گیا مگر نتیجہ صفر ہے، حیدر آباد یونی ورسٹی کی 2 ارب کی اسکیم کے لیے بھی صرف 50 کروڑ رکھے گئے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ روہڑی میں دریا پر پل بنانے کا نواز شریف نے اعلان کیا تھا، ان کے دور میں پہلے 5 کروڑ بعد میں ڈھائی ارب رکھے گئے، میں خوش تھا کہ 4 سال میں اسکیم مکمل ہو جائے گی لیکن روک دی گئی، شہداد پور، حیدر آباد اور سکھر سڑک کی اسکیمیں بھی ختم کر دی گئیں۔

    انھوں نے کہا کہ نواز شریف نے کہا تھا گرین لائن کو ایک سال میں مکمل کریں گے، اس کے انفرا اسٹرکچر پر 3 سال لگ گئے، جب موجودہ وفاقی حکومت سے بات کی تو کہا بسیں آپ لائیں، کچھ لوگ غلط مشورے دے رہے ہیں اور غلط مشورے لیے جا رہے ہیں، این ایف سی اجلاس کے آخر میں وزیر اعظم اٹھ کر چلے گئے۔

  • اقتصادی کونسل نے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی

    اقتصادی کونسل نے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل نے 1.837 ٹریلین روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی، یہ بجٹ وفاقی اور صوبائی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے  اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے، اجلاس میں 1.837 ٹریلین روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری بھی دی گئی۔

    اجلاس میں اسلام آباد کی ترقیاتی ورکنگ پارٹی کے قیام کی منظوری دی گئی، ورکنگ پارٹی میں مالیاتی، پلاننگ، اور دیگر متعلقہ دفاتر کے نمائندے شامل ہوں گے۔

    اجلاس کے بعد سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی کونسل نے 2019-20 کے 12 ویں سالانہ پلان کی اصولی منظوری دے دی ہے، جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 4 فی صد تک مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ سالانہ پلان میں علاقائی ترقی، روزگار کی فراہمی، برآمدات میں اضافے کے اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔

    اس منصوبہ بندی میں سماجی تحفظ، گڈ گورننس، نالج اکانومی، رابطوں کا فروغ بھی شامل ہے، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سالانہ پلان پر عمل درآمد سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کا بھی جائزہ لیا گیا، زراعت، آئی ٹی، تعلیم اور سائنس سمیت فنی تربیت کے شعبوں میں اہداف طے کیے گئے، پس ماندہ اضلاع کی تعمیر و ترقی پر زیادہ بجٹ خرچ کیے جانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ ایل او سی کے قریب متاثرہ آبادی کی فلاح بہبود کو ترجیح دی جائے گی، بلین ٹری سونامی مہم، یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرامز کو مکمل کیا جائے گا، گلگت شندور اور چترال روڈ کی تعمیر سمیت سیوریج نظام کو بہتر بنایا جائے گا، کے پی کے ضم علاقوں کی تعمیر و ترقی اور بحالی اولین ترجیح ہوگی۔

    دریں اثنا وزیر اعظم نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حکومت سنبھالی تو ملک کو شدید مالی بحران کا سامنا تھا، تمام تر کوششیں ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے پر تھیں، موجودہ معاشی بحران ہمارے لیے ایک موقع ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اب ہم وہ تمام کام کر سکتے ہیں جو پہلے بھی کیے جا سکتے تھے، اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لیے مشترکہ کوششیں ضروری ہیں۔

  • قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 29 مئی کو طلب، بجٹ کی منظوری دی جائے گی

    قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 29 مئی کو طلب، بجٹ کی منظوری دی جائے گی

    اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 29 مئی کو طلب کر لیا گیا ہے، وزیر اعظم قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ کی منظوری دی جائے گی، اجلاس میں اے پی سی سی کی سفارشات بھی منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔

    قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں رواں سال اور آئندہ سال کے سالانہ پلان کا جائزہ لیا جائے گا، 12 ویں 5 سالہ پروگرام کا مسودہ بھی پیش کیا جائے گا۔

    اجلاس میں رواں اور آئندہ سال کے پی ایس ڈی پی کا بھی جائزہ لیا جائے گا، 3 مارچ 2019 تک کی ایکنک، سی ڈی ڈبلیو پی کی پیش رفت رپورٹس پیش ہوں گی، فاٹا انضمام، علاقوں کی بحالی و تعمیر نو کے لیے فورم کی مدت میں توسیع پر بھی غور کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ نے معیشت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا، اکانومی واچ

    نیشنل سوشل پروٹیکشن پالیسی فریم ورک کو بھی ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے، اسلام آباد ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کا قیام بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

    خیال رہے کہ آج پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ امریکی ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ نے معیشت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، نئی مانیٹری پالیسی عوام کی مشکلات بڑھا دے گی۔

  • کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال

    کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل بجٹ کی منظوری نہیں دیتی، کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ فنانس بل کا حصہ ہوتا ہے، بجٹ فنانس بل کی منظوری قومی اسمبلی سے لی جاتی ہے۔

    قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے واک آؤٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تین وزرائے اعلیٰ کا مؤقف تھا کہ بجٹ3ماہ کا بنایا جائے جبکہ وفاقی بجٹ پورے سال کیلئے بنانا ضروری ہے اور قومی اقتصادی کونسل بجٹ کی منظوری نہیں دیتی، وفاقی حکومت 3ماہ کیلئے ٹیکس اور پالیسی نہیں لاگو کرسکتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ18ویں ترمیم کےبعد صوبائی اسکیمیں وفاق کے دائرہ کار سے نکل چکی ہیں، وفاقی ترقیاتی بجٹ کا بڑا حصہ اب قومی انفراسٹرکچر تک محدود ہے۔

    کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال نے کہا کہ پسماندہ صوبوں کیلئے ہمیشہ خصوصی فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں، وفاق نے بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کیلئے ریکارڈ فنڈز جاری کیے۔

    علاوہ ازیں مشیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ تینوں وزرائے اعلیٰ کا اجلاس سے واک آؤٹ محض سیاست تھی۔

    صوبائی حکومتوں سے مشورے کے بعد پالیسیاں بنائی جاتی ہیں، پی ایس ڈی پی میں کوئی بڑا منصوبہ نہیں لا رہے، بجٹ لانے کا فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا تھا اسی لئے صوبائی حکومتوں کو بھی بجٹ پیش کرنے کا کہا۔

    مزید پڑھیں: نئے سالانہ بجٹ پر اختلافات، تین صوبوں کا قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے واک آؤٹ

    واضح رہے کہ نئے سالانہ بجٹ پر اختلافات کے باعث تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے  احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

    مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  ان کا مؤقف تھا کہ وفاقی حکومت اگلے سال کے لیے پی ایس ڈی پی نہ بنائے، اس میں چھوٹے صوبوں کا خیال نہیں رکھا گیا نہ ہم سے سفارشات لی گئیں۔

    پوچھنے پر وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے لیے آپ کی اجازت کی ضرورت نہیں، جب ہماری ضرورت ہی نہیں تو ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس، 8 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری

    وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس، 8 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری

    اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں 8 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں 8 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔

    اجلاس میں 11 ارب 63 کروڑ مالیت کے ٹیلی کمیونیکشن سسٹم کو اپ گریڈ کرنے، راولپنڈی میں 5 ارب مالیت سے 200 بیڈ کے گائنی سینٹر کے قیام، سدرن پنجاب سے غربت کے خاتمے کے لیے 7 ارب سے زائد کے منصوبے اور ڈیرہ غازی خان میں ناردرن بائی پاس منصوبے کی تعمیر کی منظوری دی گئی۔

    وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں چترال، بومی، مستوج شندور شاہراہ کی توسیع کی منظوری بھی دی گئی۔ شاہراہوں کی توسیع پر 16 ارب 75 کروڑ سے زائد لاگت آئے گی۔

    علاوہ ازیں راولپنڈی کہوٹہ روڈ منصوبے، مجوزہ بائی پاسز کے لیے 13 ارب کی منظوری، 8 ارب کی لاگت سے زیارت، مور، کیچ ہرنائی شاہراہ کی تعمیر کا منصوبہ اور کے کے ایچ متاثرین کی بحالی، لینڈ ایکوزیشن کا 12 ارب 60 کروڑ روپے کا منصوبہ بھی منظور کرلیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئندہ ترقیاتی بجٹ میں جی ڈی پی کا ہدف 6 فیصد مقرر

    آئندہ ترقیاتی بجٹ میں جی ڈی پی کا ہدف 6 فیصد مقرر

     اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کے لیے 2 ہزار 1 سو 13 ارب کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی۔ آئندہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وفاقی اور صوبائی ترقیاتی بجٹ برائے مالی سال 18-2017 کی منظوری دے دی گئی۔

    اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر آئندہ بجٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

    وفاقی ترقیاتی بجٹ 1 ہزار 1 ارب روپے جبکہ صوبائی ترقیاتی بجٹ 1 ہزار 1 سو 12 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ رواں مالی سال مجموعی ترقیاتی بجٹ کا حجم 16 سو 75 ارب روپے تھا۔

    وفاقی بجٹ کے لیے 1 سو 68 ارب روپے غیر ملکی ذرائع سے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    وزیر اعظم نے آئندہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا ہے۔ رواں مالی سال ملکی معاشی شرح نمو 5.3 رہی۔

    ذرائع کے مطابق توانائی اور سڑکوں کے لیے 3 سو 84 ارب روپے، وفاقی وزارتوں کے لیے 2 سو 88 ارب روپے، ٹی ڈی پیز کے لیے 90 ارب روپے، خصوصی علاقوں کے لیے 65 ارب، ایس ڈی جیز کے لیے 45 ارب اور خصوصی وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 50 ارب رکھے گئے ہیں۔

    سی پیک کے منصوبوں کے لیے 27 ارب، وزیر اعظم اسکیموں کے لیے 20 ارب روپے، ایرا کے لیے 7 ارب اور گیس انفراسٹرکچر فنڈ کے لیے 50 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔

    اس کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے پانچ ارب روپے کا خصوصی پروگرام بھی منظور کیا گیا۔

    تسلی بخش شرح نمو

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اقتصادی ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی جو کہ تسلی بخش ہے۔ پاکستان کے اقتصادی اشاریے مثبت سمت میں جا رہے ہیں جس کا اعتراف عالمی اقتصادی ادارے کر رہے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل ہے جس کے لیے وفاق اور صوبے مل کر ملک کی ترقی کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری تمام تر توجہ توانائی کے منصوبوں پر ہے۔ ملکی ترقی ہم سب کا مشترکہ فرض ہے، اس فرض کو سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہیئے۔

    اجلاس میں تمام صوبوں کے وزارئے اعلیٰ، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وفاقی اور صوبائی وزرا نے بھی شرکت کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کا خصوصی بجٹ اجلاس پیر کو طلب کرلیا

    وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کا خصوصی بجٹ اجلاس پیر کو طلب کرلیا

    اسلام آباد : وزیراعظم نوازشریف نے پیر کو قومی اقتصادی کونسل اور وفاقی کابینہ کا خصوصی بجٹ اجلاس طلب کرلیا ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر این ای سی کا اجلاس تیس مئی کو شام سوا پانچ بجے طلب کرلیا گیا ہے۔

    وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی تیس مئی کو شام ساڑھے چھ بجے ہوگا، این ای سی اجلاس میں مجوزہ سالانہ ترقیاتی منصوبوں اور پی ایس ڈی پی پر غور کیا جائے گا۔

    وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ کی منظوری لی جائے گی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف جو اس وقت لندن میں دل کے ایک آپریشن کے سلسلہ میں قیام پذیر ہیں، حکومتی امور کی مکمل نگرانی کر رہے ہیں۔

    وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، ملٹری سیکرٹری اور عملہ کے دیگر ا رکان ملکی امور کی انجام دہی میں ان کی مکمل معاونت کر رہے ہیں۔

    وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لندن میں وزیراعظم کو معمول کے ملکی امور سے متعلق آگاہ رکھا جا رہا ہے اور متعلقہ شعبوں کو ان کی ہدایات من و عن پہنچائی جا رہی ہیں۔