Tag: قومی ترانہ

  • بلوچستان کے ہر تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ پڑھا اور قومی پرچم لہرایا جائے گا، وزیر اعلیٰ کا حکم

    بلوچستان کے ہر تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ پڑھا اور قومی پرچم لہرایا جائے گا، وزیر اعلیٰ کا حکم

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے انتظامی افسران کے اعلیٰ سطح اجلاس میں حکم دیا ہے کہ صوبے کے ہر تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ پڑھا اور قومی پرچم لہرایا جائے گا۔

    اجلاس میں حکام کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو بلوچستان میں امن و امان اور سروس ڈلیوری سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی، اور فیصلہ کیا گیا کہ ریاست مخالف پروپیگنڈوں اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری افسران اور ملازمین کے خلاف کارروائی کی جائے گی، سرفراز بگٹی نے تمام کمشنرز اور ضلعی افسران کو ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔

    فیصلہ کیا گیا کہ ریاست مخالف عناصر کو فورتھ شیڈول میں شامل کر کے منفی سرگرمیوں پر نظر رکھی جائے گی، وزیر اعلیٰ نے حکم دیا کہ بلوچستان کے ہر تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ پڑھا اور قومی پرچم لہرایا جائے، جن تعلیمی اداروں کے سربراہان احکامات کی پابندی نہیں کروا سکتے، وہ دست بردار ہو جائیں۔


    جعفر ایکسپریس واقعے پر منفی پراپیگنڈا، پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور


    سرفراز بگٹی نے کہا امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے، صوبے میں کوئی شاہراہ بند نہیں ہوگی، ہر ضلعی افسر اپنے علاقے میں ریاستی رٹ قائم کرنے کا ذمہ دار ہے، پالیسی حکومت دیتی ہے لیکن عمل درآمد فیلڈ افسران کی ذمہ داری ہے، کوئی انفرادی اور ذاتی سوچ ریاست کی پالیسی سے بالا تر نہیں، کوئی بھی افسرحکومت کی پالیسی پر عمل درآمد نہیں کر سکتا تو عہدہ چھوڑ دے۔

    انھوں نے کہا کسی چیک پوسٹ پر بھتہ خوری نہیں چلے گی، ایسی کوئی بھی مصدقہ شکایت ملی تو متعلقہ ایس ایچ او نہیں رہے گا، ریاست مخالف عناصر کے سامنے نہیں جھکنا۔

  • جوانی کی لُٹیا

    جوانی کی لُٹیا

    اللہ بخشے حفیظ جالندھری صاحب کے کلام کو قومی ترانے کی صورت ڈیوٹی کے طور پر ہم روز لاکھوں لوگ گاتے ہیں۔

    یہ سمجھ میں آتا ہے یا نہیں آتا لیکن حب الوطنی کے تقاضے نبھاتے گاتے ہیں لیکن اگر ملکہ پکھراج اور اُن کے بعد طاہرہ سید ’ابھی تو میں جوان ہوں‘ نہ گاتیں تو حفیظ صاحب بھی ادھورے رہتے۔ سیارہ ڈائجسٹ کے دفتر میں وہ اکثر مقبول جہانگیر کو ملنے آتے اور اکثر سموسے کھا رہے ہوتے۔ میں ہمیشہ مؤدب ہو کر ملتا اور ایک روز شومئی قسمت ملکہ پکھراج کی گائیکی کی تعریف کی تو حفیظ صاحب مشتعل ہو گئے۔ کہنے لگے ’اُس نے میرے کلام کا بیڑا غرق کردیا، میں نے اُسے گا کر بتایا تھا کہ اسے اس دھن میں گاؤ لیکن اُس نے اپنی من مانی کی، میری نہ مانی۔‘

    کچھ دیر بعد غصہ کم ہوا تو کہنے لگے، ’اب میں ’ابھی تو میں جوان ہوں‘ گا کر بتاتا ہوں کہ اسے کیسے گانا چاہیے تھا۔ تب حفیظ صاحب نے منہ ٹیڑھا کر کے اپنا کلام گانا شروع کردیا اور بے شک ایک زمانے میں ہندوستان بھر کے مشاعروں میں اُن کے ترنم کی دھوم تھی لیکن اب اس بڑھاپے میں اُن کی آواز میں دراڑیں آگئی تھیں، نہ سُر پر قابو تھا اور نہ لَے پر کچھ اختیار تھا۔ میں نے شکر ادا کیا کہ ملکہ پکھراج نے ’ابھی تو میں جوان ہوں‘ اپنی من مرضی سے گایا، اگر حفیظ صاحب کی لَے اختیار کرتیں تو جوانی کی لٹیا کب کی ڈوب چکی ہوتی۔

    (مستنصر حسین تارڑ کی تحریر سے اقتباس)

  • یورپی یونین کی سفیر قومی ترانے کی میوزک ویڈیو میں جلوہ گر

    یورپی یونین کی سفیر قومی ترانے کی میوزک ویڈیو میں جلوہ گر

    یورپی یونین کی سفیر نے مہارت کے ساتھ قومی ترانے کی دھن بجانے کا شان دار مظاہرہ کیا، اور میوزک ویڈیو میں جلوہ گر ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانیوں کے ساتھ جشن یوم آزادی منانے کے لیے یورپی یونین کی سفیر رینا کیونکا نے بھی پاکستان کے قومی ترانے کی دھن بجائی۔

    پاکستان میں تعینات یورپی یونین کی سفیر رینا کیونکا میوزک ویڈیو میں جلوہ گر ہوئیں اور پاکستانی فن کاروں کے ساتھ اپنی پرفارمنس کو خوب صورت پاکستانی کلچر کے نام کیا۔

    انھوں نے پاک سرزمین شاد باد، کشور حسین شاد باد، تو نشانِ عزم عالی شان، ارض پاکستان پر مہارت کے ساتھ ٹرمپٹ بجایا۔

    میوزک ویڈیو میں گلگلت بلتستان کے دولت ولی بیگ نے ستار بجایا، سندھ کے سمیر احمد نے الیکٹرک گٹار پلے کیا، پنجاب کے بانسری نواز سلمان عادل، خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے کی بورڈسٹ سرمد غفور، اور اسلام آباد کی گٹارسٹ آمنہ نظامی نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے۔

  • عمران خان کی آواز سے آواز ملا کر قومی ترانہ پڑھنے کا لہو گرمانے والا منظر

    عمران خان کی آواز سے آواز ملا کر قومی ترانہ پڑھنے کا لہو گرمانے والا منظر

    لاہور: پنجاب کے دل لاہور میں عمران خان کی آواز سے آواز ملا کر نہ صرف جلسے کے شرکا بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی عمران خان کے چاہنے والوں نے قومی ترانہ پڑھ کر قومی حمیت کی بے داری کا ثبوت دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی کے جلسے میں ہاکی اسٹیڈیم کھچا کھچ بھر گیا تھا، عوام کے سمندر میں بچے بوڑھے اور خواتین بھی شامل رہیں، قومی پرچموں اور پارٹی جھنڈوں کی بہار اتر آئی، اور عوام کا جوش و خروش دیدنی تھا۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    گلوکاروں نے ملی نغموں سے شرکا کا لہو گرمایا، ملک بھر میں کپتان کی کال پر قوم نے لبیک کہا، شہر شہر عمران خان کا خطاب براہ راست دیکھنے والوں نے جلسے کیے۔

    اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں دمادم مست قلندر ہوا، راولپنڈی میں لال حویلی پر عوام کا جم غفیر نکل آیا، کراچی میں ملیر، گلستان جوہر اور کشمیر روڈ سمیت مختلف مقامات پر اسکرینیں لگائی گئیں۔

    سیالکوٹ میں بھی شہریوں نے بڑی اسکرین پر عمران خان کا خطاب دیکھا، مری اور فیصل آباد میں بھی جلسے کیے گئے، ملک کے دیگر چھوٹے شہروں میں بھی قوم نے عمران خان کا خطاب براہ راست دیکھا۔

    عمران خان نے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کردیا

    ملک بھر سے شرکا نے عمران خان کی آواز سے آواز ملا کر قومی ترانہ بھی پڑھا، جس نے شرکا کا لہو گرما دیا۔

  • قومی ترانہ بجنے پر امریکی کھلاڑی کی عجیب حرکت

    قومی ترانہ بجنے پر امریکی کھلاڑی کی عجیب حرکت

    اوریگن: قومی ترانے کے دوران پرچم سے منہ موڑنے والی سیاہ فام امریکی کھلاڑی گوین بیری کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست اوریگن کے شہر یوجین میں اولمپک ٹرائلز کے دوران جب قومی ترانہ بجایا جانے لگا تو ٹوکیو اولمپکس کے کوالیفائی کرنے والی ایتھلیٹ گوین بیری نے امریکی پرچم سے منہ موڑ لیا، پوڈیم پر کھڑی باقی دو کھلاڑیوں کا رخ پرچم کی جانب تھا جب کہ گوین بیری شائقین کی طرف رخ کر کے کھڑی ہو گئیں۔

    اپنے اس عمل کے لیے انھیں تنقید کا سامنا ہے، تاہم گوین بیری 2019 کے پین امریکن گیمز میں بھی قومی ترانے کے دوران احتجاج کی وجہ سے مشہور ہوئی تھیں۔

    گوین بیری ہیمر تھرو (ہتھوڑا پھینکنے) کے مقابلوں میں حصہ لیتی ہیں، پوڈیم پر ان کے ساتھ پہلے نمبر پر آنے والی ڈی اینا پرائس اور دوسرے نمبر پر آنے والی بروک اینڈرسن بھی کھڑی تھیں، جب انھوں نے ایک بار پھر سیاہ فام شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک پر احتجاج کیا، اور ایک سیاہ رنگ کی شرٹ بھی دکھائی جس پر لکھا تھا ایکٹوسٹ ایتھلیٹ۔

    اس احتجاج کے بعد بیری کو چند قدامت پسند حلقوں کی جانب سے سخت ردِ عمل کا سامنا ہے، ٹیکساس کے کانگریس کن ڈین کرین شا نے تو مطالبہ کیا ہے کہ بیری کو امریکا کی ٹیم سے نکال دینا چاہیے، سینیٹر ٹیڈ کروز کہتے ہیں کہ آخر بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے امریکا سے اتنی نفرت کیوں کرتے ہیں؟ سابق ری پبلکن صدارتی امیدوار اور ریاست وسکونسن کے سابق گورنر اسکاٹ واکر نے کہا ہے کہ آخر لوگوں کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟ چاہے کسی بھی قسم کا اختلاف ہو، جب پرچم بلند ہوتا ہے تو سب کھڑے ہو جاتے ہیں۔

    تاہم دوسری طرف گوین بیری اس تنقید سے قائل ہوتی نظر نہیں آتیں، انھوں نے کہا لوگوں کے تبصرے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اب بھی بنیادی اخلاقیات پر حب الوطنی کو ترجیح دیتے ہیں اور ثابت ہوتا ہے کہ سیاہ فاموں کے حوالے سے حالیہ اشتہارات، بیانات اور احساسات محض دھوکا تھے۔

    بیری نے کہا میں نے کبھی نہیں کہا کہ مجھے اس ملک سے نفرت ہے، لوگ آپ کے منہ میں اپنے الفاظ گھسیڑتے ہیں، لیکن وہ اس میں ناکام ہوں گے۔

    بیری کا کہنا تھا کہ قومی ترانہ جان بوجھ کر اس وقت شروع کیا گیا جب وہ پوڈیم پر موجود تھیں، حالاں کہ اسے ہماری آمد سے پہلے شروع ہونا چاہیے تھا لیکن جیسے ہی ہم پہنچے، انھوں نے ترانے کا آغاز کر دیا۔

  • قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کی برسی

    قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری کی برسی

    پاکستان کے قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری 21 دسمبر 1982ء کو وفات پاگئے تھے۔ آج ان کا یومِ وفات ہے۔

    حفیظ جالندھری نے غزل اور نظم کے علاوہ اردو ادب کی مختلف اصنافِ سخن کو اپنی تخلیقات سے مالا مال کیا اور خوب نام و مرتبہ حاصل کیا۔ وہ ایک قادر الکلام شاعر تھے جنھوں نے مختلف موضوعات کو اپنی شاعری سمویا۔ انھوں نے بچّوں کے لیے بھی نظمیں تخلیق کیں۔

    حفیظ جالندھری 14 جنوری 1900ء کو پنجاب کے مشہور شہر جالندھر میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ غزل، نظم اور گیت نگاری کے لیے مشہور ہیں۔ تاہم ان کا سب سے بڑا کارنامہ شاہنامہ اسلام ہے جو چار جلدوں میں شایع ہوا۔ یہ ان کی وہ بامقصد اور اصلاحی تخلیق ہے جس نے انھیں اپنے ہم عصروں میں نمایاں کیا۔ حفیظ جالندھری نے شاہنامہ اسلام لکھ کر اسلامی روایات اور قومی شکوہ کا احیا کیا جس پر انہیں فردوسیِ اسلام کا خطاب دیا گیا۔

    حفیظ جالندھری اپنے لکھے ہوئے قومی ترانے کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

    حفیظ جالندھری کے شعری مجموعوں میں نغمہ بار، تلخابہ شیریں اور سوزوساز شامل ہیں۔ ان کے افسانوں کا مجموعہ بھی شایع ہوا جب کہ بچوں کی نظموں پر مشتمل کتاب بھی شایع ہوئی۔

    پاکستان کے قومی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری نے 21 دسمبر 1982ء کو لاہور میں ہمیشہ کے لیے آنکھیں موند لیں۔ انھیں مینارِ پاکستان کے احاطے میں سپردِ خاک کیا گیا۔

  • آج وہ دن ہے جب پہلی بار ریڈیو پاکستان پر قومی ترانہ نشر ہوا

    آج وہ دن ہے جب پہلی بار ریڈیو پاکستان پر قومی ترانہ نشر ہوا

    پاکستان کے قومی ترانہ کی دھن کی منظوری کے بعد جب پاکستان کے نام ور اور مستند شعرا نے اس دھن سے ہم آہنگ ترانے تحریر کرکے اس ضمن میں‌ متحرک کمیٹی کو ارسال کیے تو حفیظ جالندھری کے علاوہ حکیم احمد شجاع اور زیڈ اے بخاری کے تحریر کردہ بول سب سے زیادہ پسند کیے گئے۔

    4 اگست 1954 کو پاکستان کی مرکزی کابینہ نے ممتاز شاعر حفیظ جالندھری کے ترانے کو پاکستان کے قومی ترانے کے طور پر منظور کرنے کا اعلان کیا اور پہلی بار 13 اگست کو یہ قومی ترانہ ریڈیو پاکستان سے نشر کیا گیا۔

    13 اگست 1954 کو ملک بھر میں‌ ریڈیو پاکستان پر پہلی مرتبہ اپنے ملک کا خوب صورت قومی ترانہ سننے والے ہر پاکستانی نے خوشی اور مسرت کا اظہار کیا اور قوم جذبہ حب الوطنی سے سرشار نظر آئی۔ اس سے قبل 1949 میں‌ قومی ترانے کی دھن ریڈیو پاکستان پر ریکارڈ کی گئی تھی۔

    قومی ترانہ کی دھن مشہور موسیقار احمد جی چھاگلہ نے مرتب کی تھی، جسے بہرام رستم جی نے اپنے پیانو پر بجایا اور ریڈیو پر ریکارڈ کی گئی۔

  • 25 روپے کا ٹکٹ، ٹیوشن فیس اور وہ کم بخت!

    25 روپے کا ٹکٹ، ٹیوشن فیس اور وہ کم بخت!

    صوبۂ پنجاب میں سیلاب کے بعد لاہور کے طلبا نے مشاعرے کا اہتمام کیا جس میں اس وقت کے نام ور شعرا نے شرکت کی۔

    اس مشاعرے کی تمام آمدن متأثرینِ سیلاب پر خرچ کی جانی تھی۔ یعنی یہ مشاعرہ جذبۂ خدمت کے تحت منعقد کیا گیا تھا۔ طلبا اس سلسلے میں خاصے پُرجوش تھے۔

    مشاعرے کی صدارت کے لیے حفیظ جالندھری کا نام لیا گیا جو قومی ترانے کے خالق بھی تھے۔ اس زمانے میں جمع جوڑ کے بعد اتفاقِ رائے سے طے پایا کہ مشاعرہ گاہ میں داخلے کا ٹکٹ 25 روپے کے عوض‌ جاری کیا جائے گا۔

    یہ بھی طے پایا کہ شرکت کے متمنی عام لوگوں‌ کے ساتھ شعرا کو بھی ٹکٹ خریدنا ہو گا۔ غرض یہ کہ سبھی کو اس کارِ خیر میں شامل رکھنا مقصود تھا۔ صدرِ مشاعرہ بھی اس میں شامل تھے۔

    طلبا حفیظ جالندھری کو مشاعرے کی دعوت دینے پہنچے اور تفصیل بتائی۔ وہ بہت خوش ہوئے اور ان کے جذبے کی داد دی۔ پھر پوچھا، شعرا کے نام بتائیں۔ اس پر طلبا نے فہرست ان کے سامنے رکھ دی۔

    حفیظ جالندھری نے اس فہرست پر نظر ڈالی اور مسکرانے لگے۔ فہرست میں شورش کاشمیری کا نام بھی شامل تھا۔
    حفیظ جالندھری نے ان طالبِ علموں کی طرف دیکھا اور بولے۔

    کیا وقت آگیا ہے، کم بخت (شورش) کو دو روپے ماہوار پر ٹیوشن پڑھایا تھا، اب 25 روپے کا ٹکٹ خرید کر سننا پڑے گا۔

  • تعصب یا حبُ الوطنی؟

    تعصب یا حبُ الوطنی؟

    بینجمن بریٹن کو دنیا کا مشہور موسیقار اور لازوال دھنوں کا خالق کہا جاتا ہے۔

    موسیقی اس کا عشق اور اس فن سے اسے محبت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی تخلیق کردہ دھنیں لوگوں کے دلوں میں اتر گئیں اور یادگار ٹھیریں، لیکن اس باکمال آرٹسٹ اور ماہر موسیقار نے وہ دن بھی دیکھا جب اس کی متعدد کاوشیں مسترد کردی گئیں اور ستم یہ ہے کہ وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ اس حوالے سے دریافت کرنے پر تسلی بخش جواب بھی نہیں‌ دیا گیا اور یہ موسیقار آخری سانس تک اس کا سبب نہ جان سکا۔

    یہ 1957 کی بات ہے جب ملکۂ برطانیہ نے ملائیشیا کی آزادی کے پروانے پر اپنی مہر ثبت کی۔ اگست کا مہینہ گویا سَر پر تھا۔ قوم پہلا جشنِ آزادی منانے کے لیے بے تاب تھی۔ کیلنڈر پر جون کی تاریخیں تیزی سے بدل رہی تھیں، مگر نو آزاد ریاست کی حکومت اب تک قومی جھنڈے اور ترانے کا فیصلہ نہیں کرسکی تھی اور اس سلسلے میں فکرمند تھی۔

    بینجمن بریٹن دنیائے موسیقی کا وہ نام تھا جسے اس حوالے سے بھی پہچانا جاتا تھا۔ حکومت نے اس سے رابطہ کیا اور اس نے جلد ہی ایک دُھن سرکاری نمائندے کے سامنے رکھ دی، مگر اسے سندِ قبولیت نہ ملی۔ اس کا سبب نہیں بتایا گیا بلکہ حکام کی خاموشی حد درجہ پُراسرار معلوم ہو رہی تھی۔ بعد میں بینجمن بریٹن سے مزید دھنیں طلب کی گئیں جو اس نے مکمل کر کے حکام کو تھما دیں، مگر عجیب بات یہ ہے کہ ملائیشیا کا ملّی نغمہ اس کے ایک ہم عصر کی دھن سے آراستہ ہے۔

    یہ راز 1976 میں بریٹن کی موت کے بعد کھلا جب ایک برطانوی محقق نے ملّی نغموں کی تاریخ مرتب کی. معلوم ہوا کہ ملائیشیا کے حکام نے اس موسیقار کی اوّلین دھن کو قومی ترانے کے لیے ناموزوں قرار دے کر متعدد مقامی گیتوں کے ‘‘ٹیپ’’ تھما دیے اور ہدایت کی کہ ایسی دُھن ترتیب دے جو ان سے مماثلت رکھتی ہو۔

    ماہر موسیقار نے یومِ آزادی سے ایک ہفتہ قبل اپنی ترتیب دی ہوئی چند دھنیں حکومتی نمائندے کے سپرد کردیں اور مطمئن ہو گیا، لیکن یومِ آزادی پر پڑھے گئے ترانے کی دھن ایک فرانسیسی موسیقار کی ترتیب دی ہوئی تھی۔ وہ حیران تھا کہ ایسا کیوں‌ ہوا مگر وہ زندگی بھر اس کی اصل وجہ نہیں‌ جان سکا۔

    محققین کے نزدیک اس کا سبب بریٹن کی برطانوی شہریت تھی۔ غالباً حکومت کو بعد میں یہ خیال آیا کہ بینجمن اسی ملک کا باشندہ ہے جس کی غلامی سے وہ ابھی آزاد ہوئے ہیں اور اسی برطانیہ کے ایک موسیقار سے ترانے کی دھن بنوانا کسی بھی وقت موضوعِ بحث بن سکتا ہے۔ قوم شاید اسے قبول نہ کرے اور یوں‌ عجلت میں‌ ایک فرانسیسی موسیقار کی خدمات حاصل کر کے قومی ترانے کی دھن بنوائی گئی۔ (تلخیص و ترجمہ: عارف عزیز)

  • خیبر پختونخوا: نجی اسکولوں میں ریکارڈ شدہ قومی ترانہ چلانے پر پابندی عائد

    خیبر پختونخوا: نجی اسکولوں میں ریکارڈ شدہ قومی ترانہ چلانے پر پابندی عائد

    پشاور: خیبر پختون خوا کے تمام نجی اسکولوں میں ریکارڈ شدہ قومی ترانہ چلانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ترانہ اب ریکارڈ شدہ نہیں چلے گا بلکہ پڑھا جائے گا، خیبر پختون خوا کی حکومت نے تمام نجی اسکولوں میں ریکارڈڈ قومی ترانہ چلانے پر پابندی عائد کردی۔

    اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کی جانب سے مراسلہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    سرکاری مراسلے کے مطابق زیادہ تر اسکولوں میں ساؤنڈ سسٹم کے ذریعے اسمبلی میں ترانہ بجایا جاتا ہے، جس پر پابندی ہوگی۔

    مراسلے میں حکم دیا گیا ہے کہ آج کے بعد اسکولوں میں طلبہ یا اسٹاف ممبر خود ترانہ پڑھ کر سنائیں، اس سے طلبہ میں حب الوطنی کا جذبہ مزید بڑھے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  قومی اسمبلی میں ہر اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ سنانے کی قرارداد پاس

    مزید کہا گیا کہ قومی ترانہ کسی بھی قوم کے ماضی، حال اور مستقبل کا عکاس ہوتا ہے اور نئی نسل کو اس کی اہمیت سے روشناس کرانے کی خاطر مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں قومی اسمبلی نے ہر اجلاس کے آغاز پر قومی ترانہ سنائے جانے کی قرارداد پاس کی تھی، یہ قرارداد خیبر پختون خوا سے پی ٹی آئی کے سنیئر لیڈر شہریار آفریدی نے پیش کی تھی۔

    یاد رہے کہ حفیظ جالندھری کا لکھا گیا قومی ترانہ پہلی بار 13 اگست 1954 کو ریڈیو پاکستان پر اپنی مخصوص دھن کے ساتھ بہ یک وقت 11 گلوکاروں کی آواز میں نشر کیا گیا تھا۔