Tag: قومی خزانہ

  • 23 حکومتی ملکیتی اداروں نے قومی خزانے کو 56 سو ارب روپے نقصان پہنچایا

    23 حکومتی ملکیتی اداروں نے قومی خزانے کو 56 سو ارب روپے نقصان پہنچایا

    اسلام آباد: گزشتہ 10 برسوں میں 23 حکومتی ملکیتی اداروں نے قومی خزانے کو 56 سو ارب روپے نقصان پہنچایا ہے۔

    وزارت خزانہ نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایسے تئیس حکومتی ادارے ہیں جنھوں نے محض دس برسوں میں قومی خزانے کو پانچ ہزار چھ سو ارب روپے کا بڑا نقصان پہنچایا ہے۔

    نقصان میں چلنے والے ان اداروں میں میں این ایچ اے، پی آئی اے، بجلی تقسیم کار کمپنیاں، اور پاکستان ریلوے سرفہرست ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق این ایچ اے نے 1553 ارب، کیسکو نے 594 ارب، پیسکو نے 548 ارب روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا، لیسکو نے 219 ارب، سیپکو نے 374 ارب، میپکو نے 190 ارب، حیسکو نے 264 ارب، اور آئیسکو نے 92 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔

    پاکستان ریلوے نے 390 ارب روپے، پی آئی اے نے 713 ارب روپے، پاکستان اسٹیل ملز نے 224 ارب، پاکستان پوسٹ نے 77 ارب روپے، سوئی سدرن گیس کمپنی نے 89 ارب، اور پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے 32 ارب کا نقصان پہنچایا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں میں حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات ناقص انتظامیہ، گورننس و دیگر وجوہ کے باعث ہوئے ہیں۔

  • کاغذات نامزدگی کی مد میں قومی خزانے کو 65 کروڑ سے زائد کا ریونیو مل گیا

    کاغذات نامزدگی کی مد میں قومی خزانے کو 65 کروڑ سے زائد کا ریونیو مل گیا

    اسلام آباد: امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد قومی خزانے کو 65 کروڑ 57 لاکھ 20 ہزارروپے کا ریونیومل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کی طرف سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد صوبائی اسمبلیوں کیلئے 40 کروڑ 60 لاکھ 80 ہزار روپے موصول ہوئے۔ قومی اسمبلی کیلئے 24 کروڑ 96 لاکھ 60 ہزار روپے کی رقم موصول ہوئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی کیلئے 30 ہزار اور صوبائی اسمبلی کے کاغذات نامزدگی کیلئے 20 ہزارفیس مقرر کی گئی ہے۔

    امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی کی مد میں ادا کی گئی فیس ناقابل واپسی ہے۔ الیکشن کمیشن کو کاغذات نامزدگی سے حاصل رقم قومی خزانے میں جمع ہوتی ہے۔

    دریں اثنا پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں ملک بھر سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے جمع ہونے والے کاغذات نامزدگی کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کا کہنا تھا کہ سامنے آنے والی کاغذات نامزدگی کی تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مجموعی طور پر 28 ہزار 626 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں۔

    ملک بھر سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کے لیے مجموعی طور پر 7913 کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے جب کہ صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں کے لیے 18 ہزار 546 کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے۔

    پنجاب سے قومی وصوبائی اسمبلیوں کے لیے 13 ہزار823، سندھ سے 6 ہزار 498، کے پی سے 5 ہزار 278، صوبہ خیبر پختونخوا سے 5 ہزار 278 جب کہ بلوچستان سے 2 ہزار 669 کاغذات نامزدگی جمع کیے گئے۔

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی 3 جنرل اور مخصوص نشستوں کے لیے مجموعی طور پر 358 کاغذات نامزدگی جمع ہوئے۔

    الیکشن کمیشن کے شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے جو 30 دسمبر تک جاری رہے گا۔

  • بجلی کمپنیوں کی نااہلی اور کام چوری قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے لگی

    بجلی کمپنیوں کی نااہلی اور کام چوری قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے لگی

    اسلام آباد: ملک بھر کی بجلی کمپنیاں اپنی نااہلی اور کام چوری سے بجلی فراہم کرنے میں ناکامی کے بعد، قومی خزانے کو بھی سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچانے لگیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کمپنیوں کی نا اہلی سے قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

    حال ہی میں جاری کی گئی ایک دستاویز کے مطابق بجلی کمپنیوں کے زائد نقصانات اور عدم وصولیوں سے 1 سال میں 343 ارب روپے کا نقصان ہوا، بجلی کمپنیوں نے نقصانات کی مد میں قومی خزانے کو 113 ارب، اور صارفین سے واجبات وصول نہ کرنے کی مد میں قومی خزانے کو 230 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔

    سال 22-2021 میں بجلی کمپنیوں کے نقصانات نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے طے کردہ اہداف سے 3.72 فیصد زیادہ رہا۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ بجلی کمپنیوں کی واجبات کی وصولی کی شرح 90.51 فیصد تک ہے، گزشتہ سال کی نسبت واجبات وصولی کی شرح مزید 7 فیصد کم ہوگئی۔

    واجبات کی عدم وصولی اور نقصانات سے گردشی قرضہ بڑھ رہا ہے، بجلی کمپنیوں میں گورننس کے مسائل بھی گردشی قرضہ بڑھنے کی وجہ ہیں۔

    سال 22-2021 میں پشاور کی بجلی کمپنی پیسکو میں نقصانات کی شرح 37.47 فیصد رہی، حیدر آباد کی حیسکو میں نقصانات کی شرح 32.88 اور سکھر کی سیپکو میں نقصانات کی شرح 35.62 فیصد رہی۔

    کوئٹہ کی کیسکو میں نقصانات کی شرح 28.07، ملتان کی میپکو میں 14.84، لاہور کی لیسکو میں 11.52، گوجرانوالہ کی گیپکو میں 9.07 فیصد اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی بجلی کمپنی آئیسکو میں نقصانات کی شرح 8.18 فیصد رہی۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ نیپرا نے نقصانات والے فیڈرز کو آؤٹ سورس کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • ملکی خزانے میں لوٹ مار کیسے ہوئی؟ کون کون ملوث تھا؟ وزیر اعظم کی ہدایت پر اہم رپورٹ مکمل

    ملکی خزانے میں لوٹ مار کیسے ہوئی؟ کون کون ملوث تھا؟ وزیر اعظم کی ہدایت پر اہم رپورٹ مکمل

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر قائم قرضہ کمیشن کی ابتدائی رپورٹ مکمل ہو گئی، رپورٹ میں ملکی خزانے میں لوٹ کرنے والوں سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قرضہ کمیشن نے ابتدائی تحقیقات کے بعد حتمی تحقیقات کے لیے اہم کیسز نیب کے حوالے کر دیے، آصف زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق بھی تہلکہ خیز انکشافات ہوئے ہیں، وزارت مواصلات کے کنٹریکٹرز بھی جعلی اکاؤنٹس میں پیسہ بھجوانے میں ملوث نکلے۔

    وفاقی وزیر مراد سعید نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قرضہ کمیشن میں بھیجے گئے کیسز کی ابتدائی رپورٹ ملی ہے، جو کیسز میں نے بھیجے تھے ان میں 5 قومی شاہراہوں کے منصوبے شامل تھے، سابق سربراہان مملکت کے نجی دوروں اور کیمپ آفسز کی تفصیلات بھی بھیجی گئی تھیں۔

    مراد سعید نے بتایا کہ آصف زرداری کے دبئی اور نواز شریف کے زیادہ تر دورے لندن کے تھے، ان نجی دوروں پر خرچ ہونے والی رقم ملکی خزانے سے ادا کی جاتی رہی، یہ کیسز نیب کو بھجوائے گئے ہیں۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ یوسف گیلانی، نواز شریف، شہباز شریف سمیت دیگر نے اپنے گھروں کو کیمپ آفس بنایا، میں نے احسن اقبال، ان کے بھائی کو دیے گئے ٹھیکوں کی تفصیل بھی بھیجی تھی، تمام دستاویزی ثبوت موجود ہیں، فائلز کی شکل میں جن کی کاپیاں کرا کر رکھ لی ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ جعلی اکاؤنٹس میں پیسہ ڈالنے والے وزارت مواصلات کے کنٹریکٹر ہی تھے، جو لوگ ملوث تھے ان کے نام بھی قرضہ کمیشن کو بھیج چکا ہوں، نواز شریف نے اپنے دور میں وزارت مواصلات کا ناجائز استعمال کیا، انھوں نے بغیر بڈنگ مختلف کمپنیوں سے غیر قانونی ٹھیکے کیے۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جس منصوبے کی بڈنگ 2 سال بعد ہوئی، نواز شریف نے وہ ٹھیکہ پہلے ہی دے دیا تھا، احسن اقبال کے بھائی کو بھی نوازنے کی پوری پوری کوشش کی گئی۔

  • وزیر اعظم کی ہدایت پر عمل، قومی خزانے میں 1 ارب سے زائد کا اضافہ

    وزیر اعظم کی ہدایت پر عمل، قومی خزانے میں 1 ارب سے زائد کا اضافہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر عمل کے نتیجے میں قومی خزانے میں 1 ارب سے زائد کا اضافہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے حکومت کی غیر استعمال پراپرٹیز کو نیلام کرنے کی ہدایت جاری کی تھی، جس پر استعمال نہ ہونے والی سرکاری پراپرٹیز کی نیلامی کا آغاز کیا گیا۔

    حکومت کی غیر استعمال پراپرٹیز کی نیلامی کا آغاز 7 ستمبر سے ہوا، اس دوران اسلام آباد، لاہور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں 20 پراپرٹیز کی نیلامی مکمل کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 26 میں سے 20 سرکاری جائیداداوں کو مقررہ قیمت سے زائد پر نیلام کیا گیا ہے، ان پراپرٹیز کی نیلامی سے قومی خزانے میں ایک ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔

    اگلے مرحلے میں ملتان، وہاڑی، رحیم یار، نواب شاہ اور ایبٹ آباد میں سرکاری جائیدادوں کی نیلامی ہوگی، جس کے لیے وزارتِ نج کاری نے خواہش مند سرمایہ کاروں کو نیلامی میں شرکت کی دعوت دے دی ہے۔

    وزارت مواصلات کی 2 سالہ کارکردگی رپورٹ: 75 کروڑ کی بچت، 50 ارب کا ریونیو

    واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے شروع ہی سے تمام وزرا اور سرکاری اداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ کفایت شعاری سے کام لیں اور اخراجات کم سے کم کر کے بچت کریں، تاکہ قومی خزانے پر بوجھ نہ پڑے۔

    جون میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے کہا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان کی کفایت شعاری مہم کے تحت 38 کروڑ 51 لاکھ 5 ہزار روپے کی بچت کی گئی ہے، یہ مالی سال 2019-20 کے دوران یہ دوسری بچت تھی۔ 18 اگست کو وزارت مواصلات کی 2 سالہ کارکردگی رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے 2 سال میں 75 کروڑ کی بچت کی جب کہ ریونیو میں 50 ارب کا اضافہ کیا۔

  • تاریخ میں پہلی بار وزیر اعظم قومی خزانے پر بوجھ کی بجائے محافظ بن گئے

    تاریخ میں پہلی بار وزیر اعظم قومی خزانے پر بوجھ کی بجائے محافظ بن گئے

    اسلام آباد: ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم قومی خزانے پر بوجھ بننے کی بجائے اس کے محافظ بن گئے، وزیر اعظم عمران خان نے قومی خزانے کے غلط استعمال کی بجائے امانت و احساس کی تاریخ رقم کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی خزانے سے عیاشی کرنے کی بجائے وزیر اعظم نے امانت و احساس کی تاریخ رقم کر دی ہے، یہ معلومات سامنے آئی ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی رہائش گاہ کے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔

    معلوم ہوا ہے کہ نوکروں کی تنخواہوں، بلوں کی ادائیگی اور رہائش گاہ کی سیکورٹی پر اٹھنے والے اخراجات بھی وزیر اعظم خود ادا کرتے ہیں، وزیر اعظم کا دفتر بھی بچت کی قابل تقلید مثال بن گیا ہے، کفایت شعاری مہم کے تحت وزیر اعظم کے دفتر میں ملازمین کی تعداد تاریخ کی کم ترین سطح تک آ گئی، ایک سال کے دوران وزیر اعظم کے دفتر نے 18 کروڑ سے زائد رقم بچا کر قومی خزانے میں واپس کی۔

    دوسری طرف شریفوں نے اپنے دورِ حکومت میں سیکورٹی کے نام پر قومی خزانے سے 8 ارب روپے پھونک ڈالے تھے، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے دفتر کے علاوہ وزیر اعظم کا ایک بھی کیمپ آفس موجود نہیں، جب کہ شریف برادران نے بطور وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ قومی خزانے سے درجن بھر کیمپ آفس قائم کر رکھے تھے۔

    سابق حکمرانوں کے کیمپ آفسز اسلام آباد، رائیونڈ، ماڈل ٹاؤن اور مری تک پھیلے ہوئے تھے، زرداری و گیلانی نے اسلام آباد سے نکل کر ملتان اور کراچی تک کیمپ آفسز بنا رکھے تھے۔

    بیرونی دوروں میں بھی وزیر اعظم عمران خان کفایت شعاری اور کم از کم اخراجات میں سب سے آگے ہیں، عمران خان بطور وزیر اعظم واشنگٹن گئے تو محض 67 ہزار 180 ڈالرز میں اپنا 5 روزہ دورہ مکمل کر کے آئے، سابق صدر آصف علی زرداری نے مئی 2009 میں واشنگٹن کے اپنے 2 روزہ دورے پر 7 لاکھ 52 ہزار 688 ڈالرز پھونک ڈالے تھے۔

    اکتوبر 2013 میں نواز شریف 3 روز کے لیے واشنگٹن گئے تو 5 لاکھ 49 ہزار 853 ڈالرز اڑا آئے، ستمبر 2019 میں وزیر اعظم عمران خان نے صرف1 لاکھ 62 ہزار 578 ڈالرز میں نیویارک کا سرکاری دورہ مکمل کیا، جب کہ زرداری نے 13 لاکھ 9 ہزار 620، نواز شریف نے 11 لاکھ 13 ہزار 142 اور شاہد خاقان عباسی نے 7 لاکھ 5 ہزار 19 ڈالرز اپنے اپنے دورہ نیویارک پر اڑائے۔

    قومی خزانے کی نگہبانی کا کلچر وزیر اعظم عمران خان نے حکومت کے تمام اداروں تک پھیلا دیا ہے، تمام وزارتوں کو انتظامی اخراجات کم سے کم کرنے اور رقوم بچا کر قومی خزانے میں واپس کرنے کی خصوصی ہدایات دی گئیں، سرکاری گاڑیوں کے بڑے بڑے قافلے ختم کیے گئے اور وزارتوں میں مہمان داری کے لیے رقوم کی ترسیل ختم کی گئی، وزیر اعظم نے ایک ایک پائی غریبوں کی دیکھ بھال پر خرچ کرنے کی عملی مثال قائم کی۔

  • اداروں کی نجکاری کا مقصد معاشی خسارے میں کمی لانا ہے، وزیراعظم

    اداروں کی نجکاری کا مقصد معاشی خسارے میں کمی لانا ہے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اداروں کی نجکاری کا مقصد معاشی خسارے میں کمی لانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں مشیر تجارت رزاق داؤد، سیکریٹری صنعت ڈویژن اور سینئر افسران نے شرکت کی۔

    اجلاس میں وزارت صنعت کے زیر انتظام اداروں کی استعداد کار بڑھانے پر بریفنگ دی گئی وزیراعظم کو بتایا گیا کہ 38 میں سے 13 اداروں کی نجکاری کا عمل جاری ہے، 10 کا انضمام، 5 متعلقہ ڈویژنز کو منتقلی کے بعد وزارت کے پاس 9 ادارے رہ جائیں گے۔

    اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کی نجکاری قومی مفادمیں ہے، اداروں کی نجکاری کا مقصد معاشی خسارے میں کمی لانا ہے،نجکاری سے اداروں کی استعدادکار اور کارکردگی میں بہتری آئےگی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ کاروباری طبقے اور چینج مینجمنٹ کے ماہرین سے بھی مشاورت کی جائے، صنعت ڈویژن کابینہ سے منظور شدہ اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کرے، مقرر شدہ میعاد میں یہ عمل مکمل کرنا یقینی بنایا جا سکے۔

    ملک میں کہیں بھی ذخیرہ اندوزی نہ ہونے دی جائے: وزیر اعظم کی ہدایت

    اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں کہیں بھی ذخیرہ اندوزی نہ ہونے دی جائے، یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیائے ضروریہ وافر مقدار میں مہیا کی جائیں۔

  • کسٹمز انٹیلی جنس نے قومی خزانے کو 22 کروڑ کے نقصان سے بچا لیا

    کسٹمز انٹیلی جنس نے قومی خزانے کو 22 کروڑ کے نقصان سے بچا لیا

    کراچی: کسٹمز انٹیلی جنس نے قومی خزانے کو 22 کروڑ روپے سے زائد کے نقصان سے بچا لیا، حکام کا کہنا ہے کہ او جی ڈی سی ایل سے 22 کروڑ 17 لاکھ روپے ڈیوٹی وصول کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کسٹم انٹیلی جنس نے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) سے 22 کروڑ 17 لاکھ روپے وصول کر لیے، ڈائریکٹر کسٹم انٹیلی جنس عرفان جاوید کا کہنا ہے کہ یہ رقم ڈیوٹی سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی کی مد میں وصول کی گئی ہے۔

    ڈائریکٹر کسٹمز کا کہنا ہے کہ سیم لیس پائپ کی امپورٹ پر او جی ڈی سی ایل سے ریونیو ریکور کیا گیا ہے، درآمد شدہ پائپ کی مالیت 80 کروڑ روپے بنتی تھی، او جی ڈی سی ایل نے ڈیوٹی سے غلط استثنٰی طلب کیا تھا، غلطی کا تعین نہ ہوتا تو قومی خزانے کو 22 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کسٹمز کارروائیاں، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات اور ایل ای ڈیز بر آمد

    یاد رہے کہ چار دن قبل محکمہ کسٹمز نے کراچی جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ اور فیصل آباد میں اسمگلنگ کے خلاف کاروائیوں میں کروڑوں روپے مالیت کی منشیات اور ایل ای ڈیز بر آمد کی تھیں۔ کسٹمز کلکٹریٹ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے خفیہ اطلاع پر کراچی سے براستہ دوحہ بنکاک جانے والے ارسلان انور نامی پاکستانی مسافر کے سامان سے آدھا کلو ہیروئن بر آمد کی تھی جس کی مالیت 55 لاکھ روپے تھی۔

    دوسری کارروائی میں کسٹم پریوینٹو نے فیصل آباد میں کروڑوں روپے مالیت کی اسمگل شدہ ایل ای ڈیز برآمد کی تھیں، کلکٹر کسٹم محمد سلیم کے مطابق چھاپا فیصل آباد کے علاقے جھنگ بازار گودام پر مارا گیا جہاں اسمگل شدہ ایل ای ڈیز چھپائی گئی تھیں، کروڑوں روپے مالیت کی اسمگل شدہ ایل ای ڈیز مختلف سائز اور برانڈز کی تھیں۔

  • نیب نے 20 ماہ میں 71 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے: جاوید اقبال

    نیب نے 20 ماہ میں 71 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے: جاوید اقبال

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ہم نے 20 ماہ میں 71 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیب لاہور کے دورہ کے موقع پر کیا. ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے اس موقع پر میگا کرپشن کیسزپر چیئرمین کو بریفنگ دی.

    [bs-quote quote=”رپشن کے خاتمے کی لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیئرمین نیب”][/bs-quote]

    چیئرمین نیب نے لاہور بیورو کی کارکردگی کو سراہا. جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ میگا کرپشن کیسز کے مقدمات کو انجام تک پہنچانا ترجیح ہے.

    انھوں‌ نے کہا کہ نیب نے 71 ارب روپےقومی خزانے میں جمع کرائے، یہ سلسلہ جاری رہے گا.

    مزید پڑھیں: نیب کراچی نے عاطف زمان سے انکوائری کے لیے کمر کس لی

    مزید پڑھیں:  نوازشریف کیخلاف سرکاری گاڑیوں کا کیس:دفترخارجہ کے سینئرحکام بھی نیب کےریڈار پر

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کی لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں.

    خیال رہے کہ 27 اگست 2019 کو چیئرمین نیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ نیب افسران بنا کسی خوف اپنا کام ایمانداری کے ساتھ جاری رکھیں۔

    اس موقع پر  ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان ملنگی نے چیئرمین نیب کو بریفنگ دی۔

  • قومی خزانہ لوٹنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، ملک کرامت علی کھوکھر

    قومی خزانہ لوٹنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں، ملک کرامت علی کھوکھر

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ملک کرامت علی کھوکھر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان عوام سے کیے گئے وعدے ضرور پورے کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ملک کرامت علی کھوکھرنے کہا کہ قومی خزانہ لوٹنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک سال میں داخلی و خارجہ سطح پر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اپوزیشن کی طرف سے احتجاج کی کال کو مسترد کرکے عوام نے بھرپور سیاسی شعور کا مظاہرہ کیا ہے۔

    ملک کرامت علی کھوکھر نے کہا کہ عوام کو حکومت کی ان پالیسیوں پراعتماد ہے جو عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے مرتب کی گئی ہیں۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ ہر آنے والا دن سابق حکمرانوں کے چہروں سے نقاب اتار رہا ہے۔

    ملک کرامت علی کھوکھر نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان عوام سے کیے گئے وعدے ضرور پورے کریں گے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔

    عمران خان ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے اپنی تمام توانائیاں وقف کیے ہوئے ہیں،ملک کرامت علی کھوکھر

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ملک کرامت علی کھوکھر کا کہنا تھا کہ انشاءاللہ وہ وقت دور نہیں جب اسلامی جمہوریہ پاکستان کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ اور خوشحال ممالک میں ہونے لگے گا