Tag: قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس

  • وزیراعظم کا آئندہ چند روز میں  کراچی جا کر خود حالات کا جائزہ لینے کا اعلان

    وزیراعظم کا آئندہ چند روز میں کراچی جا کر خود حالات کا جائزہ لینے کا اعلان

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کراچی میں تباہی، درپیش مسائل کےحل میں وفاق ہرممکن تعاون کرے گا اور آئندہ چند روز میں کراچی جا کر خود حالات کا جائزہ لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، سول اورعسکری حکام اجلاس میں شریک ہیں جبکہ صوبائی وزرائے اعلیٰ بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

    اجلاس میں محرم کے دوران مجالس، جلوسوں کے حوالے سے حکمت عملی اور ایس اوپیز پر مشاورت کی گئی اور محرم کے دوران کورونا کے پھیلاؤ کی روک تھام اور اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کے حوالے سےروڈ میپ کا جائزہ لیا گیا جبکہ تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی،ٹیسٹنگ،ٹریکنگ،کوآرنٹین اسٹرٹیجی پر مشاورت کی گئی۔

    اجلاس میں ٹیسٹنگ حکمت عملی، مائیکرواسمارٹ لاک ڈاؤن اور ہوائی شعبے کےحالات پر بھی بریفنگ دی گئی جبکہ عالمی اور علاقائی ممالک اور پاکستان کی صورتحال کا تقابلی جائزہ لیاگیا۔

    این سی سی کے ایجنڈےمیں اسکول کھولنے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا اور بریفنگ میں بتایا گیا کورونا کی گزشتہ ایک ہفتےمیں شرح بہت کم ہے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے حکمت عملی کو عالمی سطح پر سراہا گیا، پاکستان میں بیرونی دنیاکی نسبت کورونا کے حالات میں واضح بہتری ہے، مؤثراقدامات کی بدولت کورونامثبت کیسزمیں خاطرخواہ کمی واقع ہوئی۔

    این سی سی اجلاس کےدوران وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ سے کراچی پر گفتگو ہوئی، وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں تباہی، درپیش مسائل کےحل میں وفاق ہرممکن تعاون کرے گا، تمام وفاقی اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں ، ریلیف سرگرمیوں میں صوبائی حکومت کیساتھ بھرپور تعاون کریں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لئے طویل المدتی پلان تشکیل دیا جا رہا ہے، آئندہ چند روز میں کراچی جا کر خود حالات کا جائزہ لیں گے۔

    اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی صورتحال میں بہتری پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے قانون نافذ کرنیوالےاداروں،صوبائی حکومتوں،متعلقہ حکام کو مبارکباد دی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ میڈیکل سےوابستہ افرادکی موثر کوآرڈینیشن،جامع حکمت عملی کامیابی ملی، حکومتی کاوشوں اور حکمت عملی کی بدولت کورونا کے پھیلاؤ کو روکا گیا ، خطرہ اب بھی موجود ہے جس کے لئے قوم کا تعاون درکار ہے۔

    وزیراعظم کامحرم میں کورونا کاپھیلاؤروکنےکیلئےاحتیاطی تدابیرکی ضرورت پرزور دیتے ہوئے علمائےکرام ، ذاکرین،مذہبی رہنماؤں کے تعاون پر اظہار تشکر کیا۔

    اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ کورونا کیساتھ رہنا سیکھنا ہوگا جب تک ویکسین نہ آجائے، بچوں ،بزرگوں کو خاص طور پر بچانا ہوگا، تعلیمی ادارے ایس او پیز کے تحت کھلنے چاہئیں۔

    بارشوں کے حوالے سے مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ میں بہت زیادہ بارش ہوئی ہے، کراچی میں بارشوں کے سابقہ تمام رکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، پاک آرمی، نیوی،این ڈی ایم اے ہماری مدد کر رہی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا ہم کورونا وائرس کی ایس اوپیز پر کام کر رہے ہیں، جو بھی فیصلے ہوں وہ کراس دی بورڈ ہونے چاہئیں، محرم کی کل 9 تاریخ ہے، چاہتے ہیں ایس اوپیزکےتحت مجالس ہوں، حیدرآباد میں مولا علی کے قدم گاہ گیا تھا مگرایس اوپیز پرعمل نہیں دیکھا، سندھ والوں کودرخواست کرتا ہوں ایس او پیز پر عمل کریں۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کاشکرگزار ہوں کہ آپ نےکل فون کیا ،مدد کی پیشکش کی، سندھ میں آپ کیساتھ بیٹھ کرمنصوبہ بندی کریں گے ، سندھ حکومت کی مدد کی جائے گی۔

    یاد رہے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے محرم میں ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے صوبوں کو اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    این سی او سی نے ہدایت کی تھی کہ مجالس اور جلوسوں میں حفاظتی خطوط یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں، اور اس سلسلے میں مذہبی فرقوں، علمائے کرام اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔

    اجلاس میں اسد عمر نے کوئٹہ، اسلام آباد اور لاہور میں ایس او پیز پر سختی سے پابندی کو سراہا، انھوں نے محرم کی مجالس اور جلوسوں میں عوام کے حفاظتی طرز عمل کی تعریف کی، اور صوبوں کو ہدایت کی تھی کہ محرم میں ایس او پیز کی سختی سے نگرانی کی جائے۔

    اسد عمر نے کہا تھا وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے صحت کے رہنما اصولوں کو یقینی بنایا جائے، مجالس کے داخلی راستوں پر ماسک، سینی ٹائزر اور اسکینرز لازم کیے گئے ہیں، ایس او پیز کے ساتھ سماجی فاصلوں کا خیال برقرار رکھنا بھی اہم ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہ کسی بھی قسم کی کوتاہی کی صورت میں کرونا صورت حال بگڑ سکتی ہے، عوام کے تعاون سے ہی اس وبا پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

  • حکومت کا ہفتے میں دو روز لاک ڈاؤن کا فیصلہ

    حکومت کا ہفتے میں دو روز لاک ڈاؤن کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کے ساتھ لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے اب ہفتے میں صرف دو دن لاک ڈاون کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس  ہوا جس میں سول اور عسکری حکام سمیت مشیران، وفاقی وزرا اور معاونین خصوصی نے شرکت کی جبکہ وزرائے اعلیٰ ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

    اجلاس میں کورونا کی مجموعی صورتحال اور حکومتی اقدامات سمیت ایس او پیز پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا جبکہ نیشنل کمانڈآپریشن سینٹر کی جانب سے کورونا اعدادوشمار پربریفنگ دی گئی۔

    وزرائےاعلیٰ کی صوبوں سےمتعلق پیش کی گئی تجاویز پرغور کیا گیا اور مختلف تجاویز کی روشنی میں آئندہ کی حکمت عملی طےکی گئی، ٹرین سروس، پبلک ٹرانسپورٹ،انٹرسٹی بس سروس سے متعلق بھی مشاورت کی گئی۔

    صوبوں کی تجاویزکی روشنی میں اہم فیصلےکیے گئے، قومی رابطہ کمیٹی نے ہفتےمیں 2دن مکمل لاک ڈاؤن کافیصلہ کرتے ہوئے طے کیا کہ ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں ریلوے کو40ٹرینیں چلانے کی منظوری دے دی گئی جب کہ بیرون ملک میں پھنسے پاکستانیوں کوواپس لانے کے عمل کو تیز کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

    اجلاس کے فیصلوں اور آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم عمران خان نے قوم کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ پہلے روز سے کہہ رہا ہوں ہمارے حالات مختلف ہیں،پاکستان میں کئی ایسے لوگ ہیں جو 2 وقت کا صحیح کھانا نہیں کھاسکتے،پیسے والے شور مچا رہے تھے لاک ڈاؤن کرو، دوسری طرف غریب تھے جو روزانہ کما کر کھاتے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس بہت تیزی سے پھیلتا ہے،لاک ڈاؤن سےصرف کرونا کیسز میں اضافے کو روکنا تھا،لاک ڈاؤن سے کرونا کا پھیلاؤ سست ہوجاتا ہے، کوشش یہی تھی کرونا کیسز کو کم تعداد پر روکاجائے،لاک ڈاؤن کا مقصدتھا اسپتالوں پر دباؤ نہ آئے۔

    گذشتہ روز وفاقی وزیر اسدعمرکی زیرصدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں متعلقہ حکام نے کوروناایس او پیز پر عملدرآمد سے متعلق بریفنگ دی اور قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس سے متعلق حکمت عملی تیارکرلی گئی۔

    مزید پڑھیں : دکاندار بغیر ماسک والے گاہک سے لین دین نہ کرنے کی پالیسی اپنائیں، اسد عمر

    اسدعمر کا کہنا تھا کہ حکومت کورونا ایس اوپیز پر عملدرآمد کیلئے تاجر تنظیموں سے مدد لے گی، دکاندار بغیر ماسک والے گاہک سے لین دین نہ کرنے کی پالیسی اپنائیں جبکہ ایس او پیز پر عملدرآمد،لاک ڈاؤن میں نرمی پر جامع پالیسی بنانے کی ہدایت کردی۔

    اجلاس میں ایس اوپیز خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی سفارش کی گئی، وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ این سی اوسی کورونا پر قلیل وطویل المدت پالیسیاں وضع کررہی ہے، متعلقہ ادارے کورونا وائرس سے متعلق عوامی شعور اجاگر کریں اور عوام کو کورونا کیخلاف جنگ میں حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا جائے۔

    این سی اوسی کااسپتالوں میں وینٹی لیٹرکی دستیابی پراظہاراطمینان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں یکم جون سے ریسورس مینجمنٹ سسٹم کا نفاذ ہوگا، جس کے بعد آرایم ایس سے عوام کو اسپتالوں کی تازہ معلومات دستیاب ہوں گی۔

    خیال رہے حکومت نےماسک کااستعمال لازمی قرار دیتے ہوئے عوام سےاحتیاط کی اپیل کی ہے۔

  • قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق اہم فیصلہ

    قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق اہم فیصلہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رہیں گے جبکہ ٹرینیں اورپروازیں بھی بندرہیں گی ۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ، عسکری اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے جبکہ وفاقی وزراغلام سرور، شفقت محمود، شبلی فراز ، اسدعمر،شاہ محمود،خسروبختیار،حماد اظہر،فخر امام،شیخ رشید، مشیر عبدالرزاق داؤد ،ڈاکٹر حفیظ شیخ ، معاونین خصوصی ثانیہ نشتر، زلفی بخاری، عاصم باجوہ ، ظفر مرزا، معیدیوسف بھی شریک تھے۔

    قومی رابطہ کمیٹی کےاجلاس میں کوروناوائرس کی موجودہ اور متوقع صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا اور چیئرمین این ڈی ایم اے اور مشیر صحت نے صورتحال پر بریفنگ دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رہیں گے جبکہ ٹرینیں اورپروازیں بھی بندرہیں گی اور اندرون ملک ہوائی سفر اور ریلوے سے متعلق فیصلہ بعد میں ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق مارکیٹیں اوردکانیں بھی صبح 8 سے شام 5 بجے تک کھولے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد چھوٹی دکانیں بھی کھل سکیں گی۔

    گذشتہ روز نیشنل کمانڈاینڈکنٹرول سینٹرمیں وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسدعمر کی زیرصدارت اجلاس ہوا تھا ، جس میں نومئی سے لاک ڈاؤن میں نرمی کے لیےسفارشات پرغور کیا گیا ، وفاق نے تجویز دی عید خریداری کے لیے دکانیں فجر سے شام پانچ بجے تک کھولنے کی اجازت دے دی جائے،صوبے چاہیں تو دکانیں کھولنے کا وقت بڑھا سکتے ہیں جبکہ شاپنگ مالزکھولنے کی اجازت نہ دی جائے گی۔

    اجلاس میں تعمیراتی شعبے سے منسلک دکانیں کھولنے کی تجویزبھی زیرغورآئی جبکہ صوبوں نے پبلک ٹرانسپورٹ،انٹرسٹی ٹرانسپورٹ بحالی کی تجویزکی مخالفت کی اور پندرہ ٹرینیں بحال کرنیکی تجویز بھی مستردکی گئی۔

    اجلاس میں ہفتہ اوراتوار کو لاک ڈاؤن برقراررکھنے کی بھی تجویز دی گئی اور ملک میں شاپنگ مالزبند رکھنے سے متعلق غورہوا جبکہ یکم جون سےتعلیمی ادارےکھولنے پرسندھ اور پنجاب مخالفت کرچکے ہیں۔

    ہوابازی کے وزیرغلام سرورخان کے مطابق این سی او سی اجلاس میں اندرون ملک پروازیں چلانےکا فیصلہ ہوگیا ہے، ابتدائی طور پرکراچی، اسلام آباد، لاہور اور کوئٹہ کے ایئرپورٹس سےپروازیں شروع کرنےکا منصوبہ ہے۔

    یاد رہے وفاقی کابینہ پہلےہی لاک ڈاؤن میں نرمی کی منظوری دے چکی ہے ، پنجاب حکومت لاک ڈاؤن میں نرمی کےحق میں ہے اور بلوچستان نےلاک ڈاؤن میں 19 مئی تک توسیع کردی جبکہ سندھ حکومت لاک ڈاؤن میں نرمی کے لیے وفاق کےفیصلے کی منتظر ہیں۔

    اس سے قبل وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا تھا، وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن میں بتدریج کمی کا اعلان کرتے ہوئے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی سے گفتگو میں کہا تھا کہ معاشی صورتحال،زمینی حقائق مدنظررکھتے ہیں اہم فیصلےکرنےجارہے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عام آدمی کے مسائل کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کی جائے گی ، حفاظتی اقدامات پر مبنی جامع ایس اوپیز تیار کرلئے ہیں، عوامی نمائندگان ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے متحرک کردارادا کریں۔

  • قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کل طلب،  لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق اہم فیصلے متوقع

    قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کل طلب، لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق اہم فیصلے متوقع

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا ، جس میں لاک ڈاؤن نرم کیے جانے سے متعلق اہم فیصلے کئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا، جس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ، عسکری وسول اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے جبکہ وفاقی وزرا،معاونین خصوصی چیئرمین این ڈی ایم اے بھی شرکت کریں گے۔

    قومی رابطہ کمیٹی کےاجلاس میں کوروناوائرس کی موجودہ اور متوقع صورتحال پر تفصیلی غور کیا جائے گا اور لاک ڈاؤن نرم کیے جانے سے متعلق اہم فیصلے کئے جائیں گے۔

    چیئر مین این ڈی ایم اے اورمشیر صحت صورت حال پر بریفنگ دیں گے جبکہ لاک ڈاؤن نرم کرنے سے قبل ایس او پیز کی منظوری دی جائےگی اور عوام کیلئے عوامی مقامات پرفیس ماسک پہننا لازمی قراردیے جانے کا بھی امکان ہے۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان اہم فیصلوں پرقوم کواعتماد میں بھی لیں گے۔

    گذشتہ روز وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں لاک ڈاؤن میں نرمی اور تجارتی مراکز کھولنے سے متعلق تجاویز مرتب کرلی گئیں تھیں،منظوری کی صورت میں اطلاق 31 مئی تک ہوگا۔

    این سی او سی نے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کھولنے کی تجویز دی گئی. اور اسے ایس او پیز پر عملدرآمد سے مشروط کیا گیا جبکہ تعمیراتی صنعت کے لیے سہولتوں میں اضافے کی تجویز بھی سامنے آئی۔

    اجلاس میں اسلام آباد کے اسپتالوں میں مخصوص او پی ڈیز کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور تجارتی مراکز کے اوقات کار صبح نو سے شام پانچ اور پھر رات آٹھ سے دس بجے کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔

    وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ نرمی پرصوبوں سے رائےلی جائےگی، وزیراعظم تمام فیصلوں میں اتفاق چاہتے ہیں، صرف احتیاط کرکے کورونا کے خلاف جنگ جیتی جاسکتی ہے۔

    یاد رہے وفاقی کابینہ پہلےہی لاک ڈاؤن میں نرمی کی منظوری دے چکی ہے ، پنجاب حکومت لاک ڈاؤن میں نرمی کےحق میں ہے اور بلوچستان نےلاک ڈاؤن میں 19 مئی تک توسیع کردی جبکہ سندھ حکومت لاک ڈاؤن میں نرمی کے لیے وفاق کےفیصلے کی منتظر ہیں۔

    اس سے قبل وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا تھا، وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن میں بتدریج کمی کا اعلان کرتے ہوئے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی سے گفتگو میں کہا تھا کہ معاشی صورتحال،زمینی حقائق مدنظررکھتے ہیں اہم فیصلےکرنےجارہے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عام آدمی کے مسائل کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کی جائے گی ، حفاظتی اقدامات پر مبنی جامع ایس اوپیز تیار کرلئے ہیں، عوامی نمائندگان ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے متحرک کردارادا کریں۔