Tag: قومی سلامتی سے متعلق خبر

  • نیوز گیٹ اسکینڈل، انکوائری کمیٹی کا اجلاس

    نیوز گیٹ اسکینڈل، انکوائری کمیٹی کا اجلاس

    اسلام آباد : قومی سلامتی سے متعلق خبر کے شائع ہونے کی تحقیقات کرنے والی تحقیقاتی کمیٹی کا خفیہ اجلاس جسٹس (ریٹائرڈ) عامر رضا کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں پرویز رشید کی خفیہ ملاقاتوں کی ویڈیوز اور شواہد پیش کیےگئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی سے متعلق خبر کے شائع ہونے کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) عامر رضا کی زیرِ صدارت خفیہ اجلاس منعقد ہوا،اجلاس میں کمیٹی کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔

    اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے نمائندے ذوالقرنین حیدر کا کہنا ہے کہ نیوز گیٹ اسکینڈل کے خفیہ اجلاس میں کمیٹی نے متنازع خبر سے متعلق دستاویزات کا جائزہ مکمل کرلیا کمیٹی کے اراکین نے بعض ویڈیو اور فوٹیجز بھی دیکھیں۔

    اس موقع پر کمیٹی کے اراکین کو سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کی ملاقاتوں کی ویڈیوز بھی پیش کی گئی جس کا کمیٹی نے بغور مشاہدہ کیا اور اہم نکات نوٹ کیے۔

    علاوہ ازیں اجلاس میں وزارتِ اطلاعات کے بعض افسران کے بیانات بھی قلم بند کیے گئے جب کہ وزارتِ اطلاعات کے افسران کی بعض شخصیات سے ملاقاتوں کا ویڈیو ریکارڈ بھی تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

    تحقیقاتی کمیٹی نے مختلف ذرائع سے حاصل شواہد اور دستاویزات کا فرانزک آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے تا کہ تحقیقات میں شفافیت برقرار رہے اور قومی سلامتی سے متعلق اہم کیس کومنطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔

  • متنازع خبر: تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس کل ہوگا

    متنازع خبر: تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس کل ہوگا

    اسلام آباد : قومی سلامتی سے متعلق متنازع خبر کے شائع ہونے کے پیچھے کرداروں کی تحقیقات کے لیے قائم تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس کل ہونے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی سے متعلق متنازع خبر کو شائع کروانے کے ذمہ داروں کا تعین کرنے اور اس کے اغراض و مقاصد جاننے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کی گئی انکوائری کمیٹی کا پہلا اجلاس کمیٹی کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا کی زیر صدارت ہونے جا رہا ہے۔

    اسی سے متعلق : وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات، متنازع خبر پر تبادلہ خیال

    یاد رہے 7 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی قومی سلامتی سے متعلق متنازع خبر کا سیاسی اور عسکری قیادت نے فوری اور سخت نوٹس لیا تھا اور سیاسی و عسکری قیادت نے متفقہ طور پر متنازع خبر کو قومی سلامتی کے منافی قرار کر سازشی عناصر کو بے نقاب کرنے کا تہیہ کیا تھا۔

    یہ پڑھیے : کور کمانڈر کانفرنس، متنازع خبر قومی سلامتی کے منافی قرار

    شفاف تحقیقات کے لیےسب سے پہلے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو عہدے سے فارغ کیا گیا جس کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے اس معاملے کی تفتیش کے لیے انکوائری کمیٹی کا اعلان کیاگیا تھا جس کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈعامر ہیں جب کہ آئی ایس آئی، ایم آئی اورآئی بی کے افسران کے علاوہ کمیٹی کے ارکان میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ طاہر شہباز، محتسب اعلیٰ پنجاب نجم سعید اور ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر عثمان انور شامل ہیں۔

    مزید جانیے : متنازع خبر تحقیقاتی کمیٹی قائم، 5 افراد کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

    ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی پہلے مرحلے میں پانچ افراد سے انٹرویو کرے گی جس کی روشنی میں مزید افراد کو شامل تفتیش کیا جائے گا اور خبر کو شائع کروانے والے افراد کا تعین کر کے وفاقی حکومت سے مزید کارروائی کی درخواست کی جائے گی۔

  • قومی سلامتی کی خبر: جسٹس عامر رضا تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ مقرر

    قومی سلامتی کی خبر: جسٹس عامر رضا تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ مقرر

    اسلام آباد : قومی سلامتی سے متعلق خبر شائع ہونے سے متعلق انکوائری کمیٹی کے اراکین کے ناموں کا اعلان کردیا گیا ہے،کمیٹی کی سربراہی جسٹس ریٹائرڈ عامر خان رضا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی سے متعلق خبر لیک ہونے کی تحقیقات کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے کمیٹی کے اراکین کے ناموں کا اعلان کردیا گیا ہے جس کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ عامر خان رضا کمیٹی سربراہی کریں گے۔

    جب کہ کمیٹی میں حساس اداروں آئی ایس آئی ،آئی بی اور ایم آئی سے تعلق رکھنے والے ایک ایک افسر کو بھی کمیٹی میں شامل کیا جائے گا جو کہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر تحقیقات میں معاونت کریں گے اور کمیٹی کو حقائق پیش کریں گے۔

    اس کے علاوہ کمیٹی میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ طاہر شہباز، ڈائریکٹر ایف آئی اے عثمان انور ، اور محتسب اعلیٰ پنجاب نجم سعید بھی بہ طور رکنِ کمیٹی خدمات انجام دیں گے اور حساس نوعیت کے معاملے پر اپنی پیشہ ورانہ تجاویز اور رائے دیں گے۔

    واضح رہے کہ تحقیقاتی کمیٹی قومی سلامتی سے متعلق خبر لیک ہونے پر اس میں ملوث افراد سے تفتیش کرے گی، شفاف تحقیقات کے لیے حکومت پہلے ہی اپنے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو عہدے سے فارغ کر چکی ہے جب کہ کمیٹی کی تحقیقات کی روشنی میں مزید کارروائی بھی کی جائے گی۔

    انکوائری کمیٹی کے سربرا جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا 1981 سے 1991 تک لاہور ہائی کورٹ کے جج رہے ہیں اور آج کل ایک معروف تعلیمی ادارے میں بہ طور لاء پروفیسر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

  • صوبائی حکومت کا وفاق پر حملہ کرنا ٹھیک نہیں، نثار

    صوبائی حکومت کا وفاق پر حملہ کرنا ٹھیک نہیں، نثار

    اسلام آباد: وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نےسابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کو غلط خبر کی تردید کرکے اسے اشاعت سے نہ روکنے کا ذمہ دار ٹھہرا کرسول ملٹری قیادت میں تلخ کلامی کے واقعات کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نےقومی سلامتی سے متعلق خبر پر اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈان کی خبر کی مکمل تردید کردی۔

    انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر وزارتِ داخلہ نے ہرپہلو پر تحقیقات کی ہیں جس میں سامنے آیا ہے کہ سرل المیڈا نامی صحافی نے خبر کی تصدیق کے لیے سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید سے رابطہ کیا ۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پرویز رشید نے غلطی کی کہ انہوں نے المیڈا کو خبر کی تردید کرتے ہوئے نہ چھاپنے کی ہدایت نہیں کیِ اگر صحافی خبر کی تردید کے باوجود نہیں مانتا تو انہیں ڈان کی انتظامیہ سے رابطہ کر نا چاہیے تھا جو کہ انہوں نے نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ پولیس ٹریننگ کے موقع پر کوئٹہ میں آرمی چیف سے ملاقات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں‘ انہوں نے اس ملاقات میں جھوٹی خبر کی تحقیقات کی بابت استسفار کیا جس پر انہیں جواب دیا کہ پہلے تحقیقات وزیراعظم کے ساتھ شیئر کی جائیں گی اور اسی طرح پہلے وزیراعظم اور پھر آرمی چیف کو بریفنگ دی گئی۔

    انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ جس نے جھوٹی خبر ڈان کو لیک کی‘ اسے سزا ملنا ضروری ہے جس کے لیے تحقیقات جاری ہیں اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ جھوٹی خبر سے دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص متاثر ہوا۔

    تحریک انصاف کا دھرنا

    تحریک انصاف کے دھرنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں نظامِ زندگی کو جاری و ساری رکھنا وزارتِ داخلہ کی ذمہ داری ہے اور اس کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور اگر اس کا دارالحکومت اس طرح سے بند کردیا جائے اور مطالبات منظور ہونے تک بند رکھنے کی دھمکی کی دی جائے، ایسے واقعات سے عالمی سطح پر ملک کا تشخص خراب ہورہا ہے۔

    انہوں نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو مخاطب کرکےکہا کہ ایسی روایات کی داغ بیل ڈالنا درست نہیں ہے ‘ حکومت آنی جانی چیز ہے اگر ایک صوبائی حکومت ملک کے وفاق پر حملہ آور ہوگی تو اس سےعالمی دنیا میں پاکستان کا تشخص خراب ہوگا۔

    انہوں نے خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ ذمہ دار عہدوں پر فائز افراد کو محتاط بیا ن دینے چاہیے‘ انہوں نے کنٹینرز سے راستے کی بندش کو پنجاب اور خیبر پختونخواہ کا تنازعہ بنانے کی کوشش کی حالانکہ کنٹینر کے پی کے سے آنے والے مسلح جھتے کو روکنے کے لیے لگائے گئے ‘ تحریک انصاف کے لوگوں کی گاڑیوں سے کثیر تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔

    بعد ازاں چوہدری نثار ایک صحافی کے پوچھے گئے سوال کو ٹال کر اچانک پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے،صحافی نے سوال اُٹھایا تھا کہ سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ مذکورہ خبر کو لیک کرنے میں محترمہ مریم نواز شریف کا کردار بھی ہے کیا اس حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہیں؟

    اس سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر زیر بحث سوال اور جواب اتنےضروری نہیں ہوتے ہیں کہ اُن کا جواب دیا جائے،اس کے بعد وفاقی وزیر پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے۔

  • متنازع خبر: تحقیقاتی کمیٹی قائم، 5 افراد کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

    متنازع خبر: تحقیقاتی کمیٹی قائم، 5 افراد کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے قومی سلامتی سے متعلق اہم خبر لیک کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کے لیے آئی ایس آئی، ایم آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کے افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی،کمیٹی پانچ افراد کو شامل تفتیش کرکے خبر کے مفادات کا تعین کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی سے متعلق اہم اجلاس کی تفصیلات کو منظر عام پر لانے اور حساس نوعیت کی خبر شائع ہونے پر غفلت کے مرتکب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو بر طرف کر کے معاملے کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق انکوائری کمیٹی میں آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران شامل ہوں گے جب کہ غیر جانب دارانہ تحقیقات کے لیے وفاقی وزیر اطلاعات کو عہدہ چھوڑنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

    اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ انگریزی اخبار ڈان میں شائع ہونے والی خبر قومی سلامتی کے منافی ہے اور اب تک کے دستیاب شواہد کے مطابق وزیر اطلاعات نے اپنی ذمہ داریوں سے کوتاہی برتی۔

    اسی سے متعلق : وزیر اطلاعات پرویز رشید وزارت سے برطرف

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری کمیٹی ممکنہ طور پر پہلے مرحلے میں پانچ افراد سے تفتیش کرے گی،ان پانچ افراد میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد، سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری، چیئرمین پیمرا ابصار عالم، صوبائی وزیر قانون ثناء اللہ اور وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز رشید کی برطرفی کا فیصلہ گزشتہ روز آرمی چیف سے کی گئی ملاقات میں کیا گیا،اس ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف،وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت ایک اور اہم حکومتی رکن شامل تھے۔

    خیال رہے کہ وزارت کا عہدہ واپس لینے کے بعد وفاقی پرویز رشید کو حاصل استثنیٰ ختم ہوگیا ہے اور اب ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جاسکے گی۔

    واضح رہے کہ تحقیقاتی کمیٹی اس بات کا اختیار رکھتی ہے کہ تحقیقات کے لیے کسی کو بھی شخص کو طلب کرسکتی اس حوالے سے مذکورہ پانچ اہم سرکاری شخصیات کے علاوہ تحقیقاتی کمیٹی آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو بھی بلا سکتی ہے۔

    اس حوالے سے وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے کہا ہے کہ خبر لیک کرنے کے ذمہ دار پرویز رشید ہیں۔