Tag: قومی سلامتی پالیسی

  • قومی سلامتی پالیسی عام پاکستانی کے تحفظ کی ضامن ہے: معید یوسف

    قومی سلامتی پالیسی عام پاکستانی کے تحفظ کی ضامن ہے: معید یوسف

    اسلام آباد: مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی پاکستان کے مستقبل کی راہوں کا تعین کرتی ہے، پالیسی عام پاکستانی کے تحفظ کی ضامن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے سلامتی پالیسی پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی سیاست اور سیاسی پارٹیوں سے بالاتر ہوگی، کسی سیاسی جماعت نے اس پالیسی پر اختلاف نہیں کیا۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ پالیسی پر عمل درآمد کے حوالے سے شاید کچھ تحفظات ہوسکتے ہیں، پالیسی کا مقصد ملک کو آگے لے کر جانا ہے، وسائل کی منصفانہ تقسیم سلامتی پالیسی کا حصہ ہے تاکہ حق تلفی نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی پاکستان کے مستقبل کی راہوں کا تعین کرتی ہے، دنیا کے لیے بھی اس کے ذریعے ہمارے ملک کو سمجھنے میں آسانی ہوگی، پالیسی عام پاکستانی کے تحفظ کی ضامن ہے۔

    مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ہمارے مالی ذرائع کم اور چیلنجز زیادہ ہیں، ہمیں جیو اکنامک کی طرف تیزی سے رخ کرنا ہوگا، جیو اسٹریٹجک اور جیو پالیٹکس ساتھ ساتھ چلیں گے۔ ہمیں دنیا کے ساتھ ڈیویلپمنٹ پارٹنر شپ کی طرف جانا ہوگا، اپنے گھر میں ارتعاش ختم کر کے سکون لانا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ مشرقی اور مغربی بارڈرز پر چیلنجز ہیں مگر ملکی ترجیحات پر فیصلے ہوں گے، وزیر اعظم کی ہدایات ہیں سیکیورٹی پالیسی پر رپورٹ کیا جائے۔ دیکھا جائے کون سی وزارت، ڈپارٹمنٹ ذمہ داری پوری کر رہا ہے، پالیسی میں سب کا کردار واضح طور پر متعین کیا گیا ہے جس کی جانچ ہوگی۔

    معید یوسف نے مزید کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر اجاگر کرتا رہے گا، کشمیر ایشو سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد ہونا چاہیئے۔

  • قومی سلامتی پالیسی: وزیر اعظم جمعہ کو غیر خفیہ نکات کا اجرا کریں گے

    قومی سلامتی پالیسی: وزیر اعظم جمعہ کو غیر خفیہ نکات کا اجرا کریں گے

    اسلام آباد: قومی سلامتی پالیسی کے اہم نکات سامنے آگئے ہیں، حکومت نے 100 سے زائد صفحات پر مشتمل پالیسی کا آدھا حصہ پبلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان جمعہ کو 50 صفحات پر مشتمل غیر خفیہ پالیسی کے نکات کا اجرا کریں گے، یہ پالیسی معیشت، ملٹری اور انسانی سلامتی کے 3 بنیادی نکات پر مشتمل ہے، معیشت اور سیکیورٹی کو قومی سلامتی پالیسی میں مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔

    پاکستان میں قومی سلامتی سے متعلق پہلی بار ایک جامع پالیسی تیار کی گئی ہے، سلامتی پالیسی پر سالانہ بنیادوں پر نظر ثانی کی جائے گی، نئی حکومت کو پالیسی میں رد و بدل کا اختیار حاصل ہوگا، تاہم نیشنل سیکیورٹی کمیٹی ہی اس پالیسی کی وارث ہوگی، اور ہر ماہ حکومت نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔

    قومی سلامتی پالیسی میں 2 سے زائد ایکشن وضع کیے گئے ہیں، قومی سلامتی پالیسی میں ایکشن کا حصہ کلاسیفائیڈ تصور ہوگا، اس پالیسی کا بنیادی نقطہ خطے میں امن، رابطہ کاری اور ہمسایہ ممالک سے تجارت پر مبنی ہوگا، ہائبرڈ وار فیئر بھی قومی سلامتی کمیٹی کا حصہ ہوگا، پالیسی میں ملکی وسائل کو بڑھانے کی حکمت عملی دی گئی ہے۔

    کشمیر کو پاکستان کی سلامتی پالیسی میں اہم قرار دیا گیا ہے، مسئلہ کشمیر کا حل پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے، ایران سے معاملات عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد آگے بڑھانے کا اختیار حکومت وقت کو تفویض کیا گیا۔

    پالیسی میں بڑھتی آبادی کو ہیومن سیکیورٹی کا بڑا چیلنج قرار دیا گیا ہے، شہروں میں ہجرت، صحت، پانی، ماحولیات، فوڈ، صنفی امتیاز ہیومن سیکیورٹی کے اہم عنصر قرار دیے گئے ہیں۔

    گڈ گورننس، سیاسی استحکام، فیڈریشن کی مضبوطی بھی اس پالیسی کا حصہ قرار دیا گیا ہے، پالیسی پر سیاسی فریقین کو اعتماد میں لینے کے لیے نیشنل سیکیورٹی ڈویژن آمادہ ہے۔

  • اقتصادی تحفظ کے ساتھ قومی سلامتی پالیسی پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے گا: معید یوسف

    اقتصادی تحفظ کے ساتھ قومی سلامتی پالیسی پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے گا: معید یوسف

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دے دی، مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا ہے کہ اقتصادی تحفظ کے ساتھ پالیسی پر اب سنجیدگی سے عمل کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دے دی ہے، یہ منظوری تاریخی کامیابی ہے۔

    معید یوسف کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے پالیسی کی توثیق کی تھی، وزیر اعظم جلد پالیسی کا اجرا کریں گے، اقتصادی تحفظ کے ساتھ پالیسی پر اب سنجیدگی سے عمل کیا جائے گا۔ پالیسی مختلف شعبوں کی پالیسیاں بنانے میں معاون ہوگی۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ پالیسی کی حمایت پر سول اور عسکری قیادت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، وزیر اعظم کی حوصلہ افزائی کے بغیر پالیسی کا منظور ہونا مشکل تھا، پالیسی کی کامیابی کا انحصار اس کے نفاذ پر ہے جس کی حکمت عملی تیار کرلی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے اپنے زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی تھی۔

    کمیٹی کو پالیسی کے خد و خال کے بارے میں بریفنگ دی گئی جس کے مطابق قومی سلامتی پالیسی ایک جامع قومی سیکورٹی فریم ورک کے تحت ملک کے کمزور طبقے کا تحفظ، سیکیورٹی اور وقار یقینی بنائے گی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ شہریوں کے تحفظ کی خاطر پالیسی کا محور معاشی سیکیورٹی ہوگا، معاشی تحفظ ہی شہریوں کے تحفظ کا ضامن بنے گا۔

    پالیسی سازی کے دوران تمام وفاقی اداروں، صوبائی حکومتوں، ماہرین اور پرائیوٹ سیکٹر سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔

  • وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس: قومی سلامتی پالیسی منظور

    وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس: قومی سلامتی پالیسی منظور

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دے دی، پالیسی کے تحت شہریوں کے تحفظ اور معاشی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں 18 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔

    وفاقی کابینہ نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دے دی۔ نیشنل سیکیورٹی پالیسی قومی سلامتی ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی، پالیسی سنہ 2022 تا 2026 کے لیے ہے۔

    قومی سلامتی پالیسی کے تحت شہریوں کے تحفظ اور معاشی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ قومی سلامتی پالیسی کی گزشتہ روز نیشنل سیکیورٹی اجلاس میں منظوری دی گئی تھی، پالیسی پر عملدر آمد کے لیے پالیسی فریم ورک بھی تیار کیا گیا ہے۔

    وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سیاسی، معاشی اور کرونا وائرس کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ کابینہ کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور آئی ووٹنگ کی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی۔

    اجلاس کے ایجنڈے میں ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی کی منظوری بھی شامل تھی۔

    علاوہ ازیں ایس ای سی پی کے چیئرمین، ارکان کے استعفے، نئے ارکان کی تعیناتی، مانیٹری اینڈ فسکل پالیسیز کو آرڈینیشن بورڈ میں نامور اکنامسٹ کی نامزدگی اور انٹر بورڈ کو آرڈینیشن کمیشن ایکٹ کی اصولی منظوری بھی اجلاس کے ایجنڈے کا حصہ تھی۔

    اجلاس میں ساجد مجید چوہدری کے کیس میں انکوائری کمیشن بنانے کی منظوری، پیمرا کے فل ایگزیکٹو ممبر کی تعیناتی کی منظوری، انسداد دہشت گردی ایکٹ مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم کی منظوری اور سی ڈی اے کے پراجیکٹ کے پلان کی منظوری بھی ایجنڈے میں شامل تھی۔

    کابینہ اجلاس میں پاکستان سے 2 ملزمان کی اٹلی حوالگی، 1 ملزم محمد عثمان کی متحدہ عرب امارات حوالگی اور بینکنگ کورٹ 1 ملتان کی ڈیرہ اسماعیل خان منتقلی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

    میری ٹائم افیئرز کے گوادر میں پلانٹ کے عملدر آمد کی منظوری، نیشنل میڈیکل اتھارٹی کے ایگزیکٹو ممبر کی تعیناتی کی منظوری، ادویات کی تیاری میں تبدیلی کی سفارشات کی منظوری، کیوبا کو کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے تعاون کی منظوری اور پاکستان پلاننگ اینڈ مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ بل بھی منظوری کے لیے کابینہ کو پیش کیا گیا۔

    اجلاس کے ایجنڈے میں کابینہ کمیٹی ادارہ جاتی اصلاحات کے یکم دسمبر کے فیصلوں کی توثیق اور کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 16 اور 17 دسمبر کے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق بھی شامل تھی۔

  • وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی پالیسی کی اصولی طور پر منظوری دیدی

    وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی پالیسی کی اصولی طور پر منظوری دیدی

    وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی پالیسی کی اصولی طور پر منظوری دیدی، وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مفاد سیاسی مفادات سے بالاتر ہے، اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، مذاکرات صرف مذاکرات کرنے والوں سے ہونگے دیگر کے خلاف آپریشن ہوگا۔

    حکومت نے دہشتگردوں اور رٹ چیلنج کرنے والوں کو واضح پیغام دے دیا، ملکی سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر موجودہ حکومت نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کی اصولی طور پر منظوری دے دی، تین حصوں پر مشتمل پالیسی کا پہلا حصہ خفیہ، دوسرا اسٹراٹیجک اور تیسرا آپریشنل ہوگا۔

    وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے، وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے، سیکورٹی اور معیشت پر پاکستان کا مفاد پیش نظر ہے، سیاسی مفاد نہیں دیکھا جائے گا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ قانون نافذ کر نے والے اداروں، میڈیا، عوام اور افواج پاکستان کی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، وزارت داخلہ اور قانون تحفظ پاکستان قانون کے نفاذ کو یقینی بنائیں، انسداد دہشت گردی کی عدالتیں قائم کی جائیں اور پراسیکیوٹر تعینات کیئے جائیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے تمام ریاستی اداروں کو اپنے کردار ادا کرنا پڑیں گے، اجلاس میں بارڈر سیکورٹی سسٹم کو مزید موثر بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور غیر ملکی طالبان کی نشاندہی کر کے ان کے ممالک سے رابطہ کیا جائیگا، کابینہ اس اہم پالیسی پر اگلے اجلاس میں بحث جاری رکھے گی۔