Tag: قوی خان

  • قوی خان: ایک بے مثال اداکار، باکمال شخصیت

    قوی خان: ایک بے مثال اداکار، باکمال شخصیت

    پاکستان ٹیلی ویژن کے سنہرے دور کی باوقار شخصیت اور مایہ ناز اداکار قوی خان کو مداحوں سے بچھڑے دو سال گزر گئے۔ قوی خان کو ایک ورسٹائل اداکار مانا جاتا ہے اور ان کے بارے میں بلا شبہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ پیدائشی فن کار تھے۔ اپنی منفرد اور دل کش آواز کے ساتھ ان کی اداکاری بے مثال تھی۔

    قوی خان نے اپنے ایک انٹرویو میں‌ بتایا تھا کہ ان کا تعلق متحدہ ہندوستان کے شہر شاہجہاں پور سے تھا ان کے والد محمد نقی خان محکمۂ پولیس میں‌ ملازم تھے۔ قیام پاکستان کے بعد ہجرت کی صعوبتیں برداشت کرکے یہ کنبہ پشاور آن بسا۔ وہیں قوی خان نے گورنمنٹ ہائی اسکول سے اور پھر ایڈورڈ کالج سے تعلیمی سفر مکمل کیا اور پھر نوعمری میں‌ ریڈیو سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔ ان کے بڑے بھائی ریڈیو پاکستان پشاور کے لیے لکھا کرتے تھے اور ایڈورڈ کالج پشاور میں انگریزی کے پروفیسر بھی تھے۔ ان کو گورنمنٹ کالج لاہور میں ملازمت مل گئی تو یہ گھرانا لاہور منتقل ہوگیا اور قوی خان جو اسکول اور کالج میں ہونے والے ڈراموں میں حصہ لیتے تھے اب مکمل طور پر ریڈیو اور تھیٹر کی طرف بھی مائل ہوئے۔ اس سے پہلے پشاور میں ایک پڑوسی کے توسط سے وہ ریڈیو پشاور پر چھے سات برس کی عمر میں‌ کام کرچکے تھے۔ لاہور میں ریڈیو کے ساتھ اسٹیج تھیٹر سے بھی وابستہ ہو گئے۔

    اداکار قوی خان 13 نومبر 1942 کو پیدا ہوئے۔ فن کی دنیا میں ابتدائی کام یابیوں کے بعد 1964 میں پاکستان ٹیلی ویژن پر پہلے ڈرامے ’’نذرانہ‘‘ میں انھیں چائلڈ اسٹار کے طور پر کام کرنے کا موقع ملا۔ بعد میں‌ وہ ٹی وی کی دنیا کا مقبول ترین نام بن گئے۔ قوی خان کے مشہور ڈراموں میں اندھیرا اجالا، فشار، لاہور گیٹ، مٹھی بھر مٹی، بیٹیاں، سنڈریلا اور درشہوار شامل ہیں۔ ان کو سب سے زیادہ شہرت 1980ء کی دہائی میں پاکستان ٹیلی وژن سے نشر ہونے والے ڈرامے ’’اندھیرا اجالا‘‘ سے ملی۔ اس ڈرامہ میں ان کا پولیس افسر کا کردار بے پناہ مقبول ہوا۔ اداکار قوی خان نے 200 سے زائد فلموں میں بھی کام کیا اور شان دار پرفارمنس سے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ انھیں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی کے علاوہ ستارۂ امتیاز، لائف ٹائم ایچومینٹ ایوارڈ، تین نگار ایوارڈز سمیت کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا۔

    اداکار قوی خان 80 سال کی عمر میں پانچ مارچ 2023 کو کینیڈا کے ایک اسپتال میں انتقال کرگئے تھے۔

  • بہروز سبزواری نے اداکار قوی خان سے متعلق یادگار واقعہ سنا دیا

    بہروز سبزواری نے اداکار قوی خان سے متعلق یادگار واقعہ سنا دیا

    شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار بہروز سبزواری نے مرحوم اداکار قوی خان سے متعلق یادگار واقعہ سنا دیا۔

    سینئر اداکار بہروز سبزواری نے حال ہی میں اداکارہ اشنا شاہ کے شو میں شرکت کی جہاں ان سے کہا گیا کہ قوی صاحب سے متعلق کوئی اچھی بات شیئر کریں۔

    انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے عوام بھی سیکھیں گے۔

    بہروز سبزواری نے بتایا کہ قومی صاحب نے بطور پروڈیوسر 12 فلمیں بنائیں اور 10 ریلیز ہی نہیں ہوئیں بس 2 فلمیں چلیں، آخری فلم بھی ناکام ثابت ہوئیں وہ اداکاروں کو پیسے بھی نہیں دے سکے۔

    اداکار نے بتایا کہ 15 سے 20 سال کے بعد ان کے پاس پیسے آئے اور انہوں نے سب کی رقم ادا کی۔

    سینئر اداکار قوی خان کا شمار پی ٹی وی کے چند اولین فنکاروں میں ہوتا ہے، قوی خان کو فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، ستارہ امتاز، نشان امتیاز سمیت متعدد ایوارڈز بھی دیئے گئے۔

    ملک کے معروف اداکار محمد قوی خان 15 نومبر 1942 کو پشاور میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ریڈیو پاکستان سے چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر کام کا آغاز کیا۔

    قوی خان نے 1964 میں پی ٹی وی سے باقاعدہ اداکاری شروع کی اور بیشتر ڈراموں میں منفرد ور لازوال کردار ادا کئے، ’اندھیرا اجالا‘ ڈرامے میں پولیس افسر کے کردار نے ان کی شہرت کو چار چاند لگادیئے۔

    1965 میں قوی خان نے فلمی کیریئر شروع کیا، اپنے طویل کیریئر کے دوران محبت زندگی ہے، سوسائٹی گرل، چن سورج، سرفروش، کالے چور، زمین آسمان سمیت دو سو سے زائد فلموں میں بہترین اداکاری کے جوہر دکھائے۔

    پاکستان شوبز انڈسٹری میں منفرد مقام رکھنے والے قوی خان 5 مارچ 2023 کو فانی دنیا کو خیر باد کہہ گئے۔

  • ’قوی خان غریب لڑکیوں کی شادیاں کرواتے تھے‘

    ’قوی خان غریب لڑکیوں کی شادیاں کرواتے تھے‘

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار افتخار ٹھاکر نے انکشاف کیا ہے کہ مرحوم اداکار قویٰ خان ضرورت مند گھرانوں کی بچیوں کے رشتے ڈھونڈ کر  شادیاں کرواتے تھے۔

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار و ہوسٹ افتخار ٹھاکر نے ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی نجی زندگی سے متعلق کھل کر بات کی۔

    اس پوڈ کاسٹ میں انہوں نے اپنے قریبی دوست مرحوم لیجنڈ اداکار قوی خان کے بارے میں انکشاف کیا، انہوں نے بتایا کہ قوی خان کی ملتان شہر کے اندر ایک فاؤنڈیشن ہے جو غریب لڑکیوں کے رشتے کرواتی ہے۔

    افتخار ٹھا کر نے کہا کہ قوی خان کی یہ فاؤنڈیشن گزشتہ 30 سالوں سے لڑکیوں کیلئے بہترین رشتے اور جہیز کا مکمل انتظام کرتی ہے، اس میں پہلے لڑکیوں کے لیے اچھے رشتے ڈھونڈے جاتے ہیں اور پھر ان کے لیے مکمل جہیز تیار کروایا جاتا ہے یہی نہیں بلکہ فاؤنڈیشن شادی کے بعد بھی بچیوں سے رابطے میں رہتی ہے۔

    اُنہوں نے بتایا کہ قویٰ خان انتقال کر گئے ہیں لیکن ان کے جانے کے بعد اس فاؤنڈیشن کے پاس اب بھی اتنے فنڈز موجود ہیں کہ یہ کئی سالوں تک اپنا کام جاری رکھ سکتی ہے۔

  • معروف اداکار قوی خان کو مداحوں سے بچھڑے ایک برس بیت گیا

    معروف اداکار قوی خان کو مداحوں سے بچھڑے ایک برس بیت گیا

    لاہور: پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار قوی خان کو اپنے مداحوں سے بچھڑے ایک سال بیت گیا۔

    سینئر اداکار قوی خان کا شمار پی ٹی وی کے چند اولین فنکاروں میں ہوتا ہے، قوی خان کو فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی، ستارہ امتاز، نشان امتیاز سمیت متعدد ایوارڈز بھی دیئے گئے۔

    ملک کے معروف اداکار محمد قوی خان 15 نومبر 1942 کو پشاور میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ریڈیو پاکستان سے چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر کام کا آغاز کیا۔

    قوی خان نے 1964 میں پی ٹی وی سے باقاعدہ اداکاری شروع کی اور بیشتر ڈراموں میں منفرد ور لازوال کردار ادا کئے، ’اندھیرا اجالا‘ ڈرامے میں پولیس افسر کے کردار نے ان کی شہرت کو چار چاند لگادیئے۔

    1965 میں قوی خان نے فلمی کیریئر شروع کیا، اپنے طویل کیریئر کے دوران محبت زندگی ہے، سوسائٹی گرل، چن سورج، سرفروش، کالے چور، زمین آسمان سمیت دو سو سے زائد فلموں میں بہترین اداکاری کے جوہر دکھائے۔

    بشریٰ انصاری نے بچے گود لینے سے متعلق کیا کہا؟

    پاکستان شوبز انڈسٹری میں منفرد مقام رکھنے والے قوی خان 5 مارچ 2023 کو فانی دنیا کو خیر باد کہہ گئے۔

  • "مجھے کوئی پہچانتا ہی نہیں!”

    "مجھے کوئی پہچانتا ہی نہیں!”

    ایک زمانہ تھا جب اطہر شاہ خان المعروف جیدی کو بہت کم لوگ پہچان پاتے تھے۔ اس کی معقول وجہ تھی۔ اُس وقت تک وہ صرف ایک اسکرپٹ رائٹر تھے اور اداکاری شروع نہیں کی تھی۔ اسی دور کا ایک دل چسپ قصّہ پڑھیے جو جیدی کی یاد تازہ کردے گا۔

    قصّہ کچھ یوں‌ ہے: لاہور میں پاکستان ٹیلی ویژن سینٹر پر ڈرامہ ‘مسٹر یس، نو اینڈ واٹ’ کی ریکارڈنگ ہورہی تھی۔ قوی خان کا کردار مرکزی تھا اور یہ اطہر شاہ کا تحریر کردہ کھیل تھا۔ اس زمانے میں قوی خان اپنی ویسپا اسکوٹر پر روزانہ جیدی کو ان کے گھر سے پی ٹی وی لاتے اور واپس بھی چھوڑتے تھے۔

    ایک روز سڑک پر کہیں قوی خان کی ویسپا خراب ہوگئی اور انھیں دیکھ کر لوگ جمع ہوگئے۔ یہ سب ان کے مداح تھے اور قوی خان کی مدد کرنے کے ساتھ ان کی بڑی تعریف کرنے لگے۔ اس دوران اطہر شاہ جو اس وقت تک جیدی نہیں بنے تھے، ایک کونے میں کھڑے رہے اور کسی نے ان کی جانب توجہ نہ دی۔ یہ دیکھ کر قوی خان نے مجمع سے ان کا تعارف کروایا اور بتایا کہ یہ انہی کی تحریر ہے جس میں وہ کردار ادا کررہے ہیں، لیکن مجمع نے اس پر بھی اسکرپٹ رائٹر کو اہمیت نہ دی۔

    اطہر شاہ کے کالج کے دوست اقبال لطیف ان دنوں پی ٹی وی کے لاہور سینٹر میں پروڈیوسر تھے۔ وہ بتاتے ہیں اطہر شاہ ان کے پاس آئے اور مذکورہ واقعہ سنانے کے بعد کہا کہ ‘ڈرامہ میں نے تحریر کیا اور واہ واہ ایکٹر کی ہو رہی ہے، مجھے کوئی پہچانتا ہی نہیں۔ اب میں بھی ایکٹنگ کروں گا۔’

    اسی واقعے کے بعد اطہر شاہ خان کا مقبول ترین ڈرامہ ‘انتظار فرمائیے’ نشر ہوا اور وہ بطور جیدی اس میں اداکاری کرتے ہوئے نظر آئے۔

    جیدی کو بطور شاعر بہت شہرت اور پذیرائی ملی، ان کا یہ مزاحیہ قطعہ پڑھیے

    شاعروں نے رات بھر بستی میں واویلا کیا
    داد کے ہنگامہ سے پورا محلہ ڈر گیا
    اک ضعیفہ اپنے بیٹے سے یہ بولی اگلے روز
    رات کیسا شور تھا کیا کوئی شاعر مر گیا

    اطہر شاہ خان جیدی طنز و مزاح کی دنیا میں نہ صرف ممتاز ہوئے بلکہ ہر دل میں جگہ پائی۔2002 میں 10 مئی کو جیدی نے یہ دنیا ہمیشہ کے لیے چھوڑ دی تھی۔