Tag: قیامت

  • کیا آئندہ ہفتے دنیا ختم ہوجائے گی؟

    کیا آئندہ ہفتے دنیا ختم ہوجائے گی؟

    واشنگٹن: امریکا میں نام نہاد ماہرین فلکیات اور سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ قدیم تہذیب کے متنازع ’مایا‘ کیلینڈر کے مطابق دنیا رواں ماہ 21 جون کو ختم ہوجائے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مایا تہذیب کے رہ جانے والے ایک متنازع کیلینڈر میں 8 سال قبل جو دعویٰ کیا گیا تھا کہ 21 دسمبر 2012 کو قیامت آنے والی ہے، اس کا مطلب سال 2012 نہیں بلکہ 2020 تھا، اس طرح آئندہ ہفتہ یعنی 21 جون دنیا کا آخری دن ہوگا اس کے بعد سب کچھ ختم ہوجائے گا۔

    امریکا کے مختلف ممالک میں سوشل میڈیا پر دنیا کے اختتام کی پیش گوئیاں کی جارہی ہیں اور اسے تیزی سے پھیلایا بھی جارہا ہے، نام نہاد ماہرین فلکیات اور سائنسدانوں نے جارجین، جولین اور مایا تہذیت کے کیلینڈر کا موازنہ کرکے یہ بات اخذ کیا کہ قدیم مایا کیلینڈر کے مطابق دنیا کے خاتمے کی اصل تاریخ 21 جون 2020 بنتی ہے۔

    سازشی تھیوری پر یقین رکھنے والے سوشل میڈیا  پر یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ 21 دسمبر 2012 میں دنیا کے خاتمے کی پیش گوئی ٹھیک تھی کیوں کہ مایا کیلینڈر کا جارجین اور جولین کیلنڈر سے موازنہ کیا جائے تو وہ سال 2012 نہیں بلکہ 2020 بنتا ہے۔

    اسی طرح تاریخ 21 سمبر کے بجائے 21 جون بنتی ہے، ہم مایا کیلنڈر کے حساب سے 2012 میں ہیں جب کہ جارجین کیلنڈر کے مطابق 2020 ہیں۔

    خیال رہے کہ مایا تہذیب دور قدیم میں امریکا کے مختلف ممالک میں راج رہنے کے بعد ختم ہوگئی۔

  • ذکر جب  چھڑ‌ گیا قیامت کا!

    ذکر جب چھڑ‌ گیا قیامت کا!

    ہمارے مخدوم و محترم، اردو فارسی کے ممتاز اسکالر پیر حسام الدین راشدی (مرحوم) کو آثارِ قدیمہ، ادب اور ثقافت سے خاص دل چسپی تھی۔

    وہ ہر مسئلے پر کھینچ تان کر اپنی گفتگو قدیم ادب اور ثقافت تک لے جاتے تھے۔

    ایک محفل میں ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی اور پیر حسام الدین راشدی دونوں موجود تھے۔

    پیر حسام الدین راشدی صاحب قدیم ثقافت کی اہمیت پر بات کر رہے تھے۔ ڈاکٹر صدیقی نے پیر صاحب کی باتیں سنتے سنتے فرمایا۔
    جی چاہتاہے کہ فانی بدایونی کے اس شعر میں تھوڑا تصرف کرلوں۔

    ذکر جب چھڑ گیا قیامت کا
    بات پہنچی تری جوانی تک

    پیر صاحب نے کہا۔ بہت خوب صورت شعر ہے، ایسا نہ ہو کہ آپ کے تصرف سے شعر خراب ہوجائے۔

    ڈاکٹر صاحب کہنے لگے۔ نہیں ایسا نہیں ہوگا اور انھوں نے شعر برجستہ یوں پڑھا۔

    ذکر جب چھڑ گیا ثقافت کا
    بات پہنچی موہنجو ڈارو تک

    (ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے مضمون سے ایک اقتباس)

  • عمران خان کے ہوتے ہوئے سرکلر ٹرین نہ چلی تو قیامت تک نہیں چل سکے گی: شیخ رشید

    عمران خان کے ہوتے ہوئے سرکلر ٹرین نہ چلی تو قیامت تک نہیں چل سکے گی: شیخ رشید

    کراچی: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اگر عمران خان کے ہوتے ہوئے سرکلر ٹرین نہ چلی تو قیامت تک نہیں چل سکے گی۔

    شہرِ قائد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سرکلر ریلوے کا ڈیزائن بنا ہے نہ اس کی فیزیبلٹی تیار ہوئی ہے، مرجاؤں گا لیکن جھوٹ نہیں بولوں گا، 9 سال سے جھوٹ بولنا چھوڑ دیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے کا خسارہ بہت زیادہ ہے، ریلوے کے ملازمین کی تعداد ایک لاکھ ہے جب کہ ڈیڑھ لاکھ افراد کو پنشن دے رہے ہیں، اسی طرح ایم ایل ون میں بھی ڈیڑھ لاکھ افراد کو نوکریاں ملیں گی۔

    انھوں نے کراچی سے پشاور 1760 کلو میٹر طویل ایم ایل ون منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان 27 اپریل 2019 کو اس سلسلے میں معاہدے پر دستخط کریں گے جس کے نتیجے میں کراچی سے پشاور کے لیے ایک نیا ڈبل ٹریک بچھایا جائے گا جس پر ٹرین کی کم سے کم رفتار 160 کلو میٹر ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کرپشن کے حق میں قانون بنانے والوں پر تنقید، وزیر اعظم نے لبرل فرانسیسی ماہر معاشیات کا حوالہ دے دیا

    شیخ رشید نے کہا کہ کراچی سے پشاور ڈبل ٹریک کا منصوبہ اگلے 5 سالوں میں مکمل ہوگا، ایم ایل ون منصوبہ پاکستان کی تاریخ بدل دے گا، ہم چاہتے ہیں ایم ایل ٹو پر بھی کام شروع ہو جائے۔

    وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے منصوبے کے ڈیزائن اور فیزیبلٹی کی منظوری دینی ہے، اگر ہماری مدت اقتدار میں کے سی آر مکمل نہیں ہوتا تو پھر وہ کبھی بھی مکمل نہیں ہو پائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:کراچی سرکلر ریلوے کے لیے اورنج ٹرین طرز پر پیکج کا مطالبہ کیا تھا: وزیر اعلیٰ سندھ

    شیخ رشید نے کہا کہ جیسے ہی سندھ حکومت معاہدے پر دستخط کرے گی، پاکستان ریلویز منصوبے کے راستے میں آنے والی تجاوزات کا خاتمہ کر دے گی، کئی کمرشل تجاوزات کا پہلے ہی خاتمہ کیا جا چکا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ اب پاک چین اقتصادی راہ داری (سی پیک) اور گوادر پورٹ کا بھی حصہ بن گیا ہے۔

    قبل ازیں وفاقی وزیر ریلوے نے کراچی سٹی اسٹیشن پر انجن میں آگ لگنے سے جاں بحق ہونے والے اسسٹنٹ ڈرائیور راشد رحمان کے گھر جا کر اہل خانہ سے تعزیت کی۔

  • قیامت کے آنے میں صرف 100 سال باقی؟

    قیامت کے آنے میں صرف 100 سال باقی؟

    یوں تو انسان نے بے تحاشہ ترقی کر کے زمین و آسمان کو مسخر کرلیا ہے۔ بلند و بالا پہاڑوں کی چوٹیاں، گہرے سمندر، فضائیں، حتیٰ کہ آسمانوں کی وسعت کو چیر کر خلا تک بھی جا پہنچا، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اپنی سائنسی ترقی ہی کی سبب ہم خود بھی بے شمار خطرات کا شکار ہوگئے ہیں۔

    عصر حاضر کے مشہور اور ذہین ترین سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ نے دعویٰ کیا ہے کہ انسان اب اس زمین پر صرف اگلے 100 برس تک رہ سکیں گے۔

    اس کے بعد قوی امکان ہے کہ وہ وقت آجائے جسے مختلف مذاہب میں روز قیامت کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    hawking-2

    انہوں نے کہا ہے کہ اگر انسان زندہ رہنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ وہ 100 سال مکمل ہونے سے قبل زمین کو چھوڑ کر کوئی اور سیارہ ڈھونڈ لیں جہاں وہ رہائش اختیارکرسکتے ہوں۔

    یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ہاکنگ نے زمین کے اختتام کے بارے میں پیشن گوئی ہے۔ گزشتہ برس نومبر میں بھی وہ کہہ چکے تھے کہ زمین کے خاتمے میں صرف 1 ہزار سال رہ گئے ہیں۔

    تاہم اب 6 مہینے بعد زمین کے خاتمے کی مدت میں 900 سال کا فرق اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ انسانوں کی سائنسی ترقی نے زمین پر اس قدر تباہ کن اثرات مرتب کیے کہ یکلخت اس کی عمر 900 سال کم ہوگئی۔

    earth

    اسٹیفن ہاکنگ اس کی وجہ کلائمٹ چینج، مختلف وبائی امراض کا پھیلاؤ، آبادی میں بے تحاشہ اضافہ، دنیا کے مختلف حصوں میں کیمیائی حملے، مستقبل قریب میں ہونے والی ایٹمی جنگوں، اور خلا سے آنے والے سیارچوں یا بڑی جسامت کے شہاب ثاقب کا زمین سے ممکنہ ٹکراؤ قرار دیتے ہیں۔

    ان کے خیال میں اس روز حشر کو برپا کرنے میں مصنوعی ذہانت بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

    یعنی وہ تمام روبوٹس اور خود کار مشینیں جنہیں انسانوں نے ہی تخلیق کیا، ہاکنگ کے مطابق کسی دن انسانوں کے قابو سے باہر نکل سکتی ہیں اور اس کے بعد ہماری زمین کا وہی حال ہوگا جو کسی ہالی ووڈ سائنس فکشن فلم میں دیوہیکل روبوٹس کے ہاتھوں ہوتا ہے۔

    hawking-3

    ہاکنگ کے خیال میں اس روز محشر سے بچنے کا (جسے انسان خود دعوت دے کر بلا رہا ہے) ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ کہ ہم زمین کو چھوڑ کر کسی اور سیارے پر رہائش اختیار کرلیں۔

    اسٹیفن ہاکنگ اس سے قبل سائنسدانوں کو خلائی مخلوق سے رابطہ نہ کرنے کی ہدایت بھی کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: خلائی مخلوق کو بلانا خطرناک اور زمین کی تباہی کا سبب

    اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ خلا میں اپنی موجودگی کے ثبوت بھیجنے سے گریز نہ کیا گیا تو ممکن ہے کہ ہم زمین کے لیے ایک عظیم تباہی کو دعوت دے ڈالیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔