Tag: قیامت خیز زلزلے

  • آزاد کشمیر اورخیبر پختونخوا کے قیامت خیز زلزلے کو13سال بیت گئے

    آزاد کشمیر اورخیبر پختونخوا کے قیامت خیز زلزلے کو13سال بیت گئے

    آٹھ اکتوبر دو ہزار پانچ کو آزاد کشمیر اورخیبر پختونخوا میں تباہ کن زلزلے کو آج تیرہ برس بیت گئے۔ اس اندوہناک سانحے میں80ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، اس قیامت صغریٰ میں بلند و بالا عمارتیں مٹی کے ڈھیرمیں تبدیل ہوگئیں۔

    سات اعشاریہ چھ شدت کے زلزلے نے کئی شہروں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا تھا۔ آٹھ اکتوبردو ہزارپانچ جب ہنستی مسکراتی زندگی غم و الم کی تصویر بن گئی۔ آزادکشمیر،اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور ملک کے بالائی علاقوں میں زلزلے سے آنے والی تباہی و بربادی نے بہت بڑے انسانی المیے کو جنم دیا۔

    پاکستان کی تاریخ کا یہ ناقابل فراموش زلزلہ8 اکتوبر2005 کو صبح 8 بج کر 50 منٹ پر آیا، جب آزاد کشمیر، اسلام آباد، ایبٹ آباد، خیبرپختونخوا اور ملک کے بالائی علاقوں پر قیامت ٹوٹ پڑی تھی. اس کی شدت ریکٹر اسکیل پر7.6 تھی اور اس کا مرکز اسلام آباد سے 95 کلو میٹر دور اٹک اور ہزارہ ڈویژن کے درمیان تھا۔

    زلزلے نے پل بھرمیں قیامت ڈھادی، ہزاروں لوگ موت کی وادی میں پہنچ گئے۔ لاکھوں لوگ زخمی، ہزاروں زندگی بھر کیلئےمعذور ہوگئے لیکن تیرہ سال گزرنے کےباوجود متاثرین آج بھی دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ بحالی کیلئے منظور کئے گئےساڑھے چودہ ہزار منصوبوں میں سے چار ہزار تاحال تکمیل کے منتظر ہیں۔

    زلزلہ متاثرین کے مطابق زلزلہ کو 13 سال گزرنے کے باوجود وہ آج بھی امدادی چیکوں کےلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، بالاکوٹ کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی ہے۔ کئی اسکول آج بھی تعمیر کے منتظر ہیں، کھربوں روپے کے فنڈ جاری ہوئے لیکن متاثرین آج بھی دربدر پھر رہے ہیں۔

  • نیپال میں زلزلے سے ہلاکتیں 5 ہزار سے بڑھ گئیں

    نیپال میں زلزلے سے ہلاکتیں 5 ہزار سے بڑھ گئیں

    نیپال: قیامت خیز زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔ سانحہ پر ملک بھر میں تین روزہ سوگ منایا جارہا ہے، حکام نے ہلاکتیں دس ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

    نیپال میں ہفتے کو تباہ کن زلزلہ اپنے پیچھے تباہی اور بربادی کی کئی داستانیں چھوڑ گیا، لوگ اب بھی خوف و صدمے کا شکار ہیں۔ قیامت خیز زلزلے نے پلک جھپکتے میں ہنستے بستے گھروں اوربلند وبالا عمارتوں کو ملبے کے ڈھیرمیں تبدیل کردیا۔

    بڑے پیمانے پرجانی نقصان پرتین روزہ سوگ منایا جا رہا ہے، زلزلے سے اسی لاکھ افراد متاثرہوئے، پندرہ لاکھ افراد پانی اورغذائی قلت کا شکار ہیں، تاریخ کے بدترین زلزلے نے جہاں بستیاں کی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹادیں وہیں آفٹر شاکس نے لوگوں کو خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔

    عالمی برادری کی جانب سے نیپال میں امداد بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم کٹھمنڈو ائیرپورٹ پر گنجائش محدود ہونے کی وجہ سے امدادی سامان لانے والی پروازوں کو دقت کا سامنا ہے۔ زلزلے کے بعد شدید بارش نے کھلے آسمان تلے پڑے بے گھر افراد کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

    پاکستان، امریکا، چین، فرانس، اسپین، جرمنی اور بھارت سمیت دیگر ممالک کی امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں لیکن دشوار گزار راستوں اور خراب موسم کے باعث دور دراز کے علاقوں میں اب بھی ہزاروں افراد امداد کے منتظر ہیں۔

    متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ ہے۔