Tag: قیام پر متفق

  • وزیراعظم نےداخلی سلامتی پراہم اجلاس منگل کوطلب کرلیا

    وزیراعظم نےداخلی سلامتی پراہم اجلاس منگل کوطلب کرلیا

    اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نےانسداددہشت گردی پلان پراعلیٰ سطح اجلاس منگل کوطلب کرلیا۔

    وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے طلب کئے گئے اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ،وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد،ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اختر بھی شریک ہوں گےاجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پرتبادلہ خیال اور پیشرفت سےآگاکیاجائیگا اس سے پہلے وزیراعظم محمد نواز شریف سےوزیراعلی پنجاب شہباز شریف نےملاقات کی جس میں انسداد دہشت گردی حکمت عملی اورپنجاب میں اس پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔

  • قومی ایکشن پلان، عملدرآمد کیلئےذیلی گروپس قائم

    قومی ایکشن پلان، عملدرآمد کیلئےذیلی گروپس قائم

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشر یف نے قومی لائحہ عمل پرعملدرآمد کیلئےذیلی گروپ قائم کردئیے ۔

    وزیراعظم کے قائم کردہ ذیلی گروپس میں اہم ترین گروپ مسلح جتھوں کے خاتمے کا گروپ ہے، سات رکنی گروپ کے سربراہ وزیرداخلہ ہوں گے۔ اس کے علاوہ وزیرداخلہ چوہدری نثاراشتعال انگیز مواد اور تقاریر کے خاتمے، انسداد دہشت گردی فورس قائم کرنے، مدارس میں اصلاحات اور کالعدم تنظیموں کو دوبارہ کام کرنے سے روکنے کے گروپس کے سربراہ ہوں گے۔

     اس گروپ کے دیگر ارکان میں میں ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی شامل ہیں، سوشل میڈیا اور دہشت گردوں کے مواصلاتی رابطے ختم کرنےکا گروپ قائم کیا گیا ہے۔

     پنجاب کے بعض علاقوں میں انتہا پسندی کے خاتمے، فرقہ واریت میں ملوث دہشت گردوں کے خاتمے اور افغان مہاجرین کے معاملات کے گروپس کا ٹاسک بھی چوہدری نثار کو سونپا گیا ہے۔

     اس کے ساتھ کراچی میں آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے وزیر داخلہ کی سربراہی میں نو رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

     وزیر اعظم نے دہشت گردوں کی مالی اعانت ختم کرانےکیلئےوزیرخزانہ کی سربراہی میں سات رکنی ورکنگ گروپ قائم کیا ہے۔

    میڈیا میں دہشت گردوں کی تشہیر روکنے کے چھ رکنی ورکنگ گروپ میں وفاقی وزراء احسن اقبال،اسحاق ڈار بھی شامل ہیں ۔

     فوجداری نظام میں اصلاحات کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں سات رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے اور مذہبی استحصال کی روک تھام کا سات رکنی ورکنگ گروپ وزیر داخلہ کی سربراہی میں کام کرے گا۔

  • دہشتگردوں! اب پاکستان میں تمہارے لئے کوئی جگہ نہیں، نوازشریف

    دہشتگردوں! اب پاکستان میں تمہارے لئے کوئی جگہ نہیں، نوازشریف

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ دہشت گرد جان لیں ہم اپنےبچوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔

    قوم سے خصوصی خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پوری دنیابچوں کےوالدین کےغم میںٕ برابرکی شریک ہے، سفاک قاتلوں نے قوم کے دل پرگہرا زخم لگایا ہے، وه حذیفہ میرا بیٹا تھا جو ناشتہ کئے بغیرگهر سے نکلا اور واپس نہ آیا۔ 6 سال کی بچی خولہ میری بیٹی تھی جوٹیسٹ دینےگئی اورواپس نہیں آئی، معصوم بچوں کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کوپھانسی کی سزا پرعمل درآمد شروع ہوچکا ہے، حکومت دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کیلئے پہلے سے زیادہ پرعزم ہے اوراس ضمن میں تمام سیاسی جماعتوں کا کردار بھی قابل تحسین ہے، ان حالات میں قومی سیاسی اورعسکری قیادت قوم کو مایوس نہیں کرے گی اور یہ جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رکھی جائے گی، دہشتگردوں نےجودرددیاہےاس کامنہ توڑجواب دیاجائےگا۔

    انہوں نے کہا کہ سپیڈی ٹرائل کورٹ سمیت پارلیمانی کمیٹی کے پیش کردہ تمام نکات پر اتفاق رائے پیدا کرلیا گیا ہے،جن پرعملدر آمد بھی فوری طور پر ہی شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک ایسے وقت میں قوم سے مخاطب ہوں جب پوری قوم کے دل خون کے آنسو رہے ہیں اور ساری قوم کی آنکھیں اشکار ہیں، میں ایک باپ ہونے کے ناتے ہراس باپ کا دکھ سمجھ سکتا ہوں جس نے اپنے بچے کی لاش کوکاندھا دیا تھا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کل کا پاکستان انشاءاللہ بھت پرسکون پاکستان ہوگا، پاکستان بھرمیں مسلح جتھوں کی اجازت نہیں ہوگی، دہشتگردوں اوردہشتگردتنظیموں کی فنڈنگ کےتمام وسائل ختم کیےجائیں گے، قائداعظم کےپاکستان کوان کےوژن کی طرح بنایاجارہاہے۔

  • ایم کیوایم نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کردی

    ایم کیوایم نے بھی فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کردی

     اسلام آباد: ایم کیو ایم نے فوجی عدالتوں کی حمایت کردی فاروق ستار نے کہا ہے کہ ہمارے تحفظات دور کر لیے گئے ہیں۔

    وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے بیس تجاویز کی منظوری دے دی گئی، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہمارے تحفظات دور کر لیے گئے ہیں، یہ ایکٹ سیاسی لوگوں کے خلاف استعمال نہیں کیا جائے گا، فاروق ستار نے کہا کہ یہ ایکٹ دہشتگردی کے خلاف استعمال ہو گا۔

    اے آر وائی نیوز کےنمائندے زاہد حسین مشوانی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری نے کہا کہ سول اور ملٹری حکام کی جانب سے انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ فوجی عدالتیں صرف مذہبی دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کریں گی، سیاسی لوگوں کے خلاف یہ قانون استعمال نہیں کیا جائے گا۔

  • فوجی عدالتوں کا قیام،  پارلیمانی رہنماؤں کےاجلاس میں متفقہ قرارداد منظور

    فوجی عدالتوں کا قیام، پارلیمانی رہنماؤں کےاجلاس میں متفقہ قرارداد منظور

    اسلام آباد: وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے بیس تجاویز کی منظوری دے دی ، فوجی افسران کی زیر صدارت خصوصی عدالتیں دو سال کیلئے قائم کی جائیں گی۔

    وزیر اعظم کی زیر صدارت دس گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے پارلمانی رہنمائوں کے اجلاس نے بیس نکات کی منظوری دی ہے جس کے تحت فوجی افسران کی زیر صدارت خصوصی عدالتیں دو سال کیلئے قائم کی جائیں گی۔

    فوجی عدالتوں کےقیام پرسیاسی قیادت کی اکثریت رضامند ہوگئی،پیپلز پارٹی،ایم کیوایم، تحریک انصاف،ق لیگ،اےاین پی سمیت کئی جماعتوں نےحمایت کردی۔

     آل پارٹیز کانفرنس میں دہشت گردی کے سدباب کیلئے سولہ سفارشات بھی منظور کرلی گئیں جن میں دہشت گردی اورمشکوک سرگرمیوں میں ملوث عناصر کانام ریڈ بک میں شامل کرنا ،مشکوک افراد کی فہرست ڈی سی اوزکو بھیجنے ، نیکٹا کو موثر بنانے اور ریپڈ فورس تشکیل دینے کی سفارشات شامل ہیں۔

    فوجی قیادت نے بریف کیا اور تمام صورتحال سامنے رکھی جس پر تمام جماعتوں نے مل پر غور کیا، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پیپلزپارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھاکہ فوجی افسروں کی سربراہی میں خصوصی عدالتیں قائم ہوں گی جن کی مدت 2 سال ہو گی، جو نفرتیں پھیلانے والوں کے خلاف کام کریں گی۔

    قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالتوں کے قیام کیلئے آئین میں ترمیم کی جائےگی۔

    تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی لعنت کامل کر مقابلہ اورخاتمہ کرناہے۔

    اس سے قبل وزیر اعظم نے اتفاق رائےتک پارلیمانی اجلاس جاری رکھنےکافیصلہ کیا،وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ اتفاق رائے پیدا کیےبغیراجلاس سےنہیں اٹھیں گے،اورحتمی اتفاق رائےکےلیےہرممکن کوشش کی جائےگی،وطن کیلئے جانیں دینے والے شہیدوں کا خون رائگاں جانے نہیں دیں گے دہشت گردی کےخلاف جنگ کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

  • سیاسی جماعتوں کی اکثریت نے فوجی عدالتوں کےقیام کی حمایت کردی

    سیاسی جماعتوں کی اکثریت نے فوجی عدالتوں کےقیام کی حمایت کردی

    اسلام آباد: سیاسی جماعتوں کی اکثریت نے ملک میں فوجی عدالتوں کےقیام کی حمایت کردی جبکہ کچھ نے تحفظات کااظہارکیاہے ۔

    قومی سلامتی ایکشن پلان کے اجلاس میں شریک سیاستدانوں کا کہنا تھا کہ ملک میں فوجی عدالتیں قائم کرنے کے حق میں ہیں جبکہ کچھ کاکہنا تھا کہ عدالتوں کا قیام مختصر وقت کیلئے ہونا چاہیئے اور مقدمات کی سماعت کی مدت بھی متعین ہونی چاہیئے۔
    مسلم لیگ ضیا گروپ کے صدر اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ ہم ناکام ہو ئے تو اگلے حکمران طا لبان ہو ں گے۔

     پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ فوجی عدالت کے قیام کے لئے آئین کے اندر سے راستہ نکا لا جا سکتا ہے۔

    میر حا صل بزنجو نے بھی فو جی عدالت کے قیام کی سفارش کر دی قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاو نے بھی فو جی عدالتوں کے قیام کی حمایت کر دی۔

    مسلم لیگ ق کے رہنما مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ وہ وزیر اعظم کے پیچھے کھڑؑے ہیں، وزیر اعظم آگے بڑھکر فیصلے پر عمل کریں۔

    تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالتوں کا قیام محدود مدت کے لئے عمل میں لایا جائے ۔

    جمعیت علمائے اسلام فے نے فوجی عدالتوں کے قیام کی مشروط حما یت کی ہے ۔

    عوامی نیشنل پارٹی نےفوجی عدالتوں کی حمایت کیلئےوقت مانگ لیا۔

    جماعت اسلامی فوجی عدالتوں کے قیام کی پہلے ہی مخالفت کر چکی ہے ۔

  • ایکشن پلان کمیٹی کا اجلاس: فوجی عدالتوں کےقیام کا فیصلہ

    ایکشن پلان کمیٹی کا اجلاس: فوجی عدالتوں کےقیام کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی ایکشن پلان کمیٹی کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا، کرنل لیول کا اہلکار فوجی عدالتوں کا سربراہ ہوگا، ورکنگ گروپ کی سترہ سفارشات میں سے آٹھ سفارشات پر اتفاق کرلیا گیا۔

    اسلام آباد میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کی زیر صدارت ہونے والے قومی ایکشن پلان کمیٹٰی کے اجلاس میں وزیر داخلہ نے ورکنگ گروپ کی سفارشات کا مسودہ اجلاس میں پیش کیا، سفارشات اٹھارہ نکات پر مشتمل تھیں، مدرسہ اصلاحات اور دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کے قیام بھی سفارشات کا حصہ تھا، اجلاس کے دوران جماعت اسلامی نے فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کی۔

     جماعت اسلامی کا موقف تھا کہ موجودہ عدالتی نظام نے مجر موں کو سزا دی ہے جنہیں عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے،مروجہ آئین اور قانون کی موجودگی میں فوجی عدالتوں کے قیام کی ضرورت نہیں،فوجی عدالتیں موجودہ عدالتی نظام کو بائی پاس کرینگی۔

    جماعت اسلامی کی مخالفت کے باوجود اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا،اجلاس میں وقفے کے دوران وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار اور اسحاق ڈار نے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کر کے قومی ایکشن پلان کیمٹی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

  • آخری دہشتگرد تک آپریشن جاری رہے گا، وزیراعظم نواز شریف

    آخری دہشتگرد تک آپریشن جاری رہے گا، وزیراعظم نواز شریف

    اسلام آباد: دہشت گردی کے خاتمے کیلئے متحد ہوکر سیاسی اورعسکری قیادت نے دہشت گردوں کانیٹ ورک ختم کرنے کافیصلہ کرلیا، وزیراعظم نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے نظریے کوہرصورت شکست دیں گے۔

    وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے اورشدت پسندوں کانیٹ ورک ختم کرنے کافیصلہ کیاگیا، ایکشن پلان پر مؤثر اور فوری عمل یقینی بنانے کابھی عزم کیاگیا۔

    اجلا س میں وفاقی وزرا آرمی چیف جنرل راحیل شریف ،ڈی جی آئی ایس آئی ،ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی ایم او شریک ہوئے، وزیراعظم نوازشریف کاکہناتھا دہشت گردی کیخلاف فوج اورقوم کی قربانیاں لازوال ہیں ،شہیدوں کاخون رائیگاں نہیں جائےگا،دہشت گردی کے نظریے کو ہر صورت شکست دیں گے۔

    وزیراعظم نے انسداد دہشت گردی کیلئےقانونی امورکاجائزہ لینے کیلئے قانونی ماہرین سے بھی مشاورت کی،دہشت گردی کےخلاف متفقہ حکمت عملی مرتب کرنے کیلئے وزیراعظم نےپارلیمانی جماعتوں کی اے پی سی بھی طلب کرلی ہے۔وزیراعظم میاں نوازشریف نے قومی سلامتی کے امور کاجائزہ لینے کیلئے تمام مصروفیات ترک کیں۔

  • قومی ایکشن پلان کمیٹی فوجی عدالتوں کے قیام پر متفق

    قومی ایکشن پلان کمیٹی فوجی عدالتوں کے قیام پر متفق

    اسلام آباد: قومی ایکشن پلان کمیٹی کے اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا ہے، کرنل لیول کا اہلکار فوجی عدالتوں کا سربراہ ہوگا، ورکنگ گروپ کی سترہ سفارشات میں سے آٹھ سفارشات پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔

    اسلام آباد میں وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثار کی زیرِ صدارت ہونے والے قومی ایکشن پلان کمیٹٰی کے اجلاس میں وزیرِ داخلہ نے ورکنگ گروپ کی سفارشات کا مسودہ اجلاس میں پیش کیا، سفارشات اٹھارہ نکات پر مشتمل تھیں، مدرسہ اصلاحات اور دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کے قیام بھی سفارشات کا حصہ تھا۔

    اجلاس کے دوران جماعتِ اسلامی نے فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کی، جماعت اسلامی کا مؤقف تھا کہ موجودہ عدالتی نظام نے مجرموں کو سزا دی ہے، جن پر عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے، مروجہ آئین اور قانون کی موجودگی میں فوجی عدالتوں کے قیام کی ضرورت نہیں، فوجی عدالتیں موجودہ عدالتی نظام کو بائی پاس کرینگی۔

    جماعتِ اسلامی کی مخالفت کے باوجود اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا ہے، اجلاس میں وقفے کے دوران وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثار اور وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے وزیرِاعظم نواز شریف سے ملاقات کر کے قومی ایکشن پلان کیمٹی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔