Tag: قید

  • حقیقی زندگی کی ریپنزل، جو اپنی زندگی کے 25 برس ایک تنگ و تاریک کمرے میں قید رہی

    حقیقی زندگی کی ریپنزل، جو اپنی زندگی کے 25 برس ایک تنگ و تاریک کمرے میں قید رہی

    اگر آپ نے بچپن میں بہت سی کہانیاں پڑھ رکھی ہیں تو یقیناً آپ ریپنزل شہزادی کے بارے میں بھی جانتے ہوں گے جس کے بال بہت لمبے تھے اور جو کئی فٹ اونچے مینار میں قید تھی۔

    یہ کہانی دراصل ایک شہزادی اور جادوگرنی کے بارے میں تھی، جادوگرنی ایک بادشاہ کے محل سے اس کی ننھی سی بیٹی کو اغوا کر کے لے آتی ہے اور کئی فٹ اونچے مینار میں قید کردیتی ہے۔

    اس مینار میں کوئی دروازہ نہیں ہوتا اور یہاں سے باہر کی دنیا سے رابطے کا واحد ذریعہ ایک کھڑکی تھی جو مینار کی اونچائی پر موجود تھی۔

    جب ننھی شہزادی بڑی ہوئی تو اس کے بال بہت خوبصورت، اور لمبے ہوگئے۔ شہزادی کے بال اتنے لمبے تھے کہ جادوگرنی ان بالوں کو کھڑکی سے باہر لٹکا دیتی اور ان کے ذریعے لٹک کر مینار سے نیچے اترتی۔

    اس کہانی پر کئی کارٹونز اور ایک اینی میٹڈ فلم سیریز بھی بن چکی ہے۔ یہ کہانی دراصل تیسری صدی کے ایک سینہ بہ سینہ چلتے قصے سے ماخوذ ہے جس میں ایک حسین لمبے بالوں والی لڑکی کو اس کے باپ نے قید کر رکھا تھا۔

    لیکن ایسی ایک کہانی انیسویں صدی کی بھی ہے، اور یہ کہانی ریپنزل فلم جیسی نہ تو خوبصورت ہے اور نہ ہی اس میں کوئی ہیپی اینڈنگ ہے۔

    یہ کہانی ہے بلانشے مونیر کی جو مارچ 1849 میں فرانس کے ایک متمول گھرانے میں پیدا ہوئی۔

    بلانشے بہت حسین تھی اور لیکن اس کی عادتیں کسی حد تک باغیانہ تھیں جو اس کے روایات میں جکڑے اور خود ساختہ تہذیب یافتہ خاندان کے لیے ناقابل قبول تھیں، یہی وجہ تھی کہ وہ اپنے خاندان کے لیے بے حد ناپسندیدہ تھی۔

    بلانشے کے حسن کی وجہ سے کئی امیر گھرانوں کے مردوں نے اس کی طرف دوستی اور شادی کے لیے ہاتھ بڑھایا لیکن بلانشے نے سب کا ہاتھ جھٹک دیا، اور پھر بالآخر ایک معمولی وکیل کی ذہانت کے سامنے دل ہار بیٹھی۔

    یہ بات اس کے خاندان کو سخت طیش میں لانے والی تھی، وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ کسی معمولی خاندان کے شخص سے کوئی رشتہ قائم کریں۔ انہوں نے بلانشے کو اس سے شادی کرنے سے سختی سے منع کردیا۔

    جب بلانشے نے اپنی بات منوانے کے لیے ضد کی تو اس کے والدین نے نہایت سنگدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے ایک تنگ و تاریک کمرے میں باندھ کر قید کردیا، اور پھر بلانشے نے اس اندھیرے کمرے میں اپنی زندگی کے 25 برس گزار دیے۔

    اس دوران اس کا خاندان لوگوں کے پوچھنے پر ان سے مختلف بہانے بناتا رہا، اس کے والدین نے کہا کہ بلانشے پڑھنے کے لیے انگلینڈ کے ایک بورڈنگ اسکول میں چلی گئی، پھر کہا کہ وہ اسکاٹ لینڈ منتقل ہوگئی ہے۔

    لوگ کچھ عرصے تک بلانشے کے بارے میں دریافت کرتے رہے اور پھر اسے بھول بھال کر اپنی زندگی میں مگن ہوگئے۔ وہ وکیل جس کی وجہ سے بلانشے پر یہ مصیبت آئی، اس نے بھی بلانشے کو ڈھونڈنے کی کوشش نہ کی بلکہ اسے دھوکے باز سمجھ کر اپنی زندگی میں مصروف ہوگیا۔

    بلانشے اس دوران نہایت غیر انسانی حالات میں اپنی زندگی گزارتی رہی، اسے بچا کھچا کھانا دیا جاتا تھا جس کی وجہ وہ سوکھ کر ہڈیوں کا ڈھانچہ بن گئی اور اس کے بال بڑھ کر اس کی ایڑھیوں تک جا پہنچے۔

    27 سال کی عمر سے قید کی جانے والی بلانشے اسی حال میں جب 52 سال کی ہوئی تو اس کے والد چل بسے، بلانشے کو لگا کہ شاید اب اسے رہائی کا پروانہ مل جائے گا، لیکن اس کی والدہ اور اب ان کے ساتھ اس کا بھائی بھی موجود تھا۔

    لیکن پھر یہ قید بالآخر ختم ہوئی، گھر کے ملازمین جو ایک عرصے سے سفاکی کی یہ داستان دیکھ رہے تھے، انہوں نے پولیس کو ایک گمنام کال کردی۔

    پولیس اس اندھیرے کمرے میں پہنچی اور وہاں موجود دروازے اور تمام کھڑکیاں توڑ دیں تاکہ کمرے میں روشنی اور ہوا آئے۔

    بلانشے کی والدہ اور بھائی کو گرفتار کرلیا گیا اور دونوں پر مقدمہ چلایا گیا، لیکن اس کی والدہ مقدمے کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی دم توڑ گئیں۔

    بعد میں عدالت نے بلانشے کے بھائی کو صرف 15 ماہ قید کی سزا سنائی۔

    رہائی ملنے کے بعد بلانشے نے اپنی زندگی کے بقیہ روز ایک نفسیاتی اسپتال میں گزارے، اپنی زندگی کا طویل حصہ غیر فطری اور غیر انسانی قید اور حالات میں گزارنے کے بعد وہ اس قابل نہیں رہی تھی کہ نارمل زندگی کی طرف لوٹ سکے۔

    نفسیاتی اسپتال میں مختلف علاج کرواتے اور مختلف دوائیں کھاتے وہ بالآخر 64 سال کی عمر میں چل بسی۔

  • لیاری گینگ وار کے 2 ملزمان کو 35 سال قید کی سزا

    لیاری گینگ وار کے 2 ملزمان کو 35 سال قید کی سزا

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں لیاری گینگ وار سے تعلق رکھنے والے 2 ملزمان کو 35، 35 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے لیاری گینگ وار کے 2 کارندوں کو سزا سنا دی، عدالت نے 2 ملزمان ایوب عرف ملا اور اشفاق عرف شاہ نواز کو سزا سنائی۔

    دونوں ملزمان کو مجموعی طور پر 35، 35 سال قید کی سزا سنائی جبکہ 1، 1 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

    پولیس کے مطابق ملزمان کے خلاف دھماکا خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا الزام تھا، ملزمان کے خلاف نومبر 2022 میں بغدادی تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کا تعلق لیاری گینگ وار سے ہے اور وہ دیگر سنگین جرائم میں بھی ملوث ہیں۔

  • ایران :تہران میں 400 مظاہرین کو10 سال تک قید کی سزائیں

    ایران :تہران میں 400 مظاہرین کو10 سال تک قید کی سزائیں

    تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک عدالت نے مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں 400 افراد کو دو سے 10 سال تک قید کی سزائیں سنائی ہیں۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران میں خواتین کے  لباس کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں مہساامینی کی گرفتاری اور ہلاکت کے بعد سے گذشتہ تین ماہ سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

    تہران کی عدلیہ  صوبہ تہران میں فسادیوں کے مقدمات کی سماعت کے دوران میں 160 افراد کو پانچ سے 10 سال قید، 80 افراد کو دو سے پانچ سال اور 160 افراد کو دو سال تک قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    ایران نے بدامنی کے سلسلے میں گذشتہ ہفتے دو افراد کو مظاہروں کا حصہ ہونے کی وجہ سے پھانسی دی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ 16 ستمبر کو احتجاج شروع ہونے کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

  • گوانتانامو بے جیل میں 19 سال سے قید پاکستانی شہری رہائی کے بعد گھر پہنچ گیا

    گوانتانامو بے جیل میں 19 سال سے قید پاکستانی شہری رہائی کے بعد گھر پہنچ گیا

    اسلام آباد: امریکا کی گوانتانامو بے جیل میں 19 سال سے قید پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو رہا کردیا گیا جس کے بعد وہ اپنے گھر کراچی پہنچ گئے، انہیں سنہ 2003 میں بنکاک ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ گوانتانامو بے جیل میں قید پاکستانی شہری سیف اللہ پراچہ کو رہا کر دیا گیا، گوانتانامو بے جیل سے رہا ہونے کے بعد سیف اللہ پراچہ پاکستان پہنچ گئے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ نے سیف اللہ پراچہ کی وطن واپسی کے لیے وسیع انٹر ایجنسی عمل مکمل کیا، خوشی ہے بیرون ملک زیر حراست پاکستانی شہری بالآخر اپنے خاندان سے مل گیا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیف اللہ پراچہ کو امریکی سی آئی اے نے جولائی سنہ 2003 میں بنکاک ایئر پورٹ سے حراست میں لیا تھا۔

    بعد ازاں انہیں افغانستان کے بگرام ایئر بیس پر منتقل کیا گیا جہاں انہیں بتایا گیا کہ انہیں القاعدہ کو معاونت فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

    حراست میں لیے جانے کے بعد ستمبر 2004 تک سیف اللہ پراچہ کو افغانستان میں بگرام کے فضائی اڈے پر واقع حراستی مرکز میں قید رکھا گیا اور پھر گوانتانامو بے کی امریکی جیل منتقل کر دیا گیا۔

    گوانتا نامو میں وہ 17 سال تک قید میں رہنے والے واحد قیدی تھے جن پر نہ تو کوئی فرد جرم عائد کی گئی ہے اور نہ ہی ان پر مقدمہ چلایا گیا، ان کی اپنے گھر واپسی اب 19 برس بعد ہو رہی ہے۔

  • بوگس چیک دینے والے خبردار ہوجائیں

    بوگس چیک دینے والے خبردار ہوجائیں

    ریاض: سعودی عرب میں بوگس چیک دینے والے 10 افراد کو قید اور جرمانے کی سزاؤں کا حکم سنا دیا گیا، جرمانے کا تعین بوگس چیک پر درج رقم کے مطابق کیا جاتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزارت تجارت و صنعت کے شکایات سیل کی متعلقہ کمیٹی کو متعدد افراد کے خلاف شکایات موصول ہوئی ہیں، شکایت میں کہا گیا کہ انہیں معاوضے کے چیک دیے گئے تام جنہیں بینکوں نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اکاؤنٹ میں رقم موجود نہیں ہے۔

    وزارت تجارت کے متعلقہ ادارے جو تجارتی جعلسازی کے امور کی نگرانی پر معمور ہے، میں شکایات موصول ہونے کے بعد تحقیقات کی گئی تو معلوم ہوا کہ 10 افراد کی جانب سے جاری ہونے والے چیک بوگس تھے۔

    تفتیشی ٹیموں نے متعلقہ بینکوں سے تحقیقات کی جہاں سے یہ ثابت ہوا کہ جس تاریخ کو چیک جاری کیے گئے تھے اس دوران اکاؤنٹس میں رقوم نہیں تھیں جو قانونی طور پر غلط ہے۔

    وزارت تجارت کی تفتیشی ٹیموں نے بوگس چیک دینے والے 10 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں متعلقہ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جہاں سے بوگس چیک جاری کرنے پر ان افراد کے خلاف قید اور جرمانے کی سزاؤں کا حکم سنا دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق سزا کی نوعیت چیک میں درج رقم کے مطابق کی جاتی ہے، ملزمان پر ایک ہزار سے لے کر 30 ہزار ریال تک جرمانہ اور ایک ماہ سے 5 ماہ تک قید کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں بوگس چیک دینے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جاتی ہے، اکاؤنٹ میں رقم موجود نہ ہونے کا علم ہونے کے باوجود چیک جاری کرنا قانونی طور پر جرم تصور کیا جاتا ہے۔

    وزارت تجارت کی جانب سے بوگس چیک جاری کرنے والوں کو قید و جرمانے کے علاوہ مقامی میڈیا میں ان کے خلاف اشتہاری مہم بھی چلائی جاتی ہے جس کے تمام اخراجات ملزمان کو ادا کرنے ہوتے ہیں۔

  • ایرانی عدالت سے خاتون صحافی کو ساڑھے 10 سال قید، 184 کوڑوں کی سزا

    ایرانی عدالت سے خاتون صحافی کو ساڑھے 10 سال قید، 184 کوڑوں کی سزا

    تہران : رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خاتون صحافی نے مزدوروں کے عالمی دن پر ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی کوریج کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی ایک انقلاب عدالت نے ایرانی رجیم کے جرائم سے پردہ اٹھانے کی پاداش میں صحافیہ مرضیہ امیری کو ساڑھے 10 سال قید اور ایک سو 84 کوڑوں کی سزا کا حکم دیا ہے۔

    صحافیہ کا قصور یہ ہے کہ اس نے مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی کوریج کی تھی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب نے مرضی امیری کو یکم مئی 2019ءکو ایران میں ہونے والے مظاہروں کے بعد حراست میں لے کرایفین جیل منتقل کردیا تھا، اس کے اہل خانہ اور وکلاءکو ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

    اس کے ساتھیوں کا کہنا تھا کہ مرضیہ ایرانی پارلیمنٹ کے باہر جمع ہونے والے مظاہرین کی کوریج کررہی تھی، اس دوران سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے خود کو پولیس اہلکار ظاہر کرکے اسے حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد اسے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

    مرضیہ امیری فارسی میں شائع ہونے والے اخبارکے ساتھ منسلک ہیں،اخبار کی طرف سے جاری ایک بیان میں اپنی نامہ نگار مرضیہ امیری کی گرفتاری پر افسوس کا اظہارت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس گرفتاری کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    اخباری رپورٹ کے مطابق مرضیہ امیری کو یکم مئی کو دن 11 گیارہ بجے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا گیا تھا۔

  • جرمن شہری کا قتل، شامی تارک وطن کو ساڑھے 9 برس قید کی سزا

    جرمن شہری کا قتل، شامی تارک وطن کو ساڑھے 9 برس قید کی سزا

    برلن: جرمنی کے مشرقی شہر کیمنٹس میں گزشتہ برس ایک جرمن شہری کو قتل کرنے والے ایک شامی پناہ گزین کو عدالت نے جرم ثابت ہونے کے بعد ساڑھے نو سال قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن شہر ڈریسڈن کی ایک عدالتنے الاءایس نامی شامی پناہ گزین کو ایک ڈینئل ایچ نامی جرمن شہری کا قتل کرنے کے جرم میں نو سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے، عدالت کے فیصلے کے مطابق گزشتہ برس ڈینئل نامی جرمن شہری کو الاءنے متعدد مرتبہ چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

    استغاثہ کی جانب سے جائے وقوعہ کے قریب واقع ایک کباب کی دوکان کے ملازم کی گواہی کی بنیاد پر یہ مقدمہ تیار کیا گیا تھا۔ تاہم عدالت میں شامی پناہ گزین کا مسلسل موقف رہا ہے کہ اس نے یہ قتل نہیں کیا اور وہ بے قصور ہے۔

    عدالتی فیصلے سے قبل جرمن نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس شامی پناہ گزین کا کہنا تھا کہ اس نے نہ تو مقتول شخص کو چھوا اور نہ ہی اس چاقو کو، جس سے یہ قتل کیا گیا۔

    اس شامی مہاجر کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ڈی این اے ٹیسٹ بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ الاءنے نہ تو مقتول شخص کو اور نہ ہی اس جرم میں استعمال ہونے والے چاقو کو چھوا تھالیکن استغاثہ کے حتمی بیان کے مطابق الاءکا جرم ثابت ہوچکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے علاوہ جرمن پولیس ابھی تک فرحاد نامی اس مرکزی مشتبہ عراقی شخص کی تلاش میں ہے، جس پر ڈینئل ایچ پر چاقو سے حملہ کرنے کا الزام ہے۔

    پولیس کا خیال ہے کہ یہ بائیس سالہ مشتبہ عراقی شخص جرمنی سے فرار ہو چکا ہے، اس کیس کے تیسرے مشتبہ شخص کو کیمنٹس کی ایک عدالت نے عدم شواہد کی بنیاد پر رہا کر دیا تھا۔

  • برطانوی حکومت ایران میں قید خاتون کی رہائی کیلئے سنجیدہ نہیں، منگیترکا الزام

    برطانوی حکومت ایران میں قید خاتون کی رہائی کیلئے سنجیدہ نہیں، منگیترکا الزام

    لندن : ایران میں قید خاتون کے منگیتر جیمز ٹائسن نے کہا ہے کہ عصر امیری دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان پھنس گئیں،برطانیہ اور ایران اس مسئلے پر بات کے لیے آمادہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں جاسوسی کے الزام میں قید برطانوی خاتون کے منگیتر نے الزام لگایا ہے کہ برطانوی حکومت نے عصر امیری کے ایرانی شہری ہونے پر ان کی باحفاظت رہائی کے لیے اپنی ذمہ داری نبھانے سے آنکھیں پھیر لیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ عصر امیری کے منگیتر جیمز ٹائسن نے انکشاف کیا کہ برطانوی حکام نے مذکورہ مسئلے پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عصر امیری ایرانی شہری تھیں، اس لیے وہ ان کی رہائی کے لیے مدد نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ عصر امیری کی عدم رہائی ایران کے مایوس کن رویے کی عکاس ہے لیکن ساتھ ہی برطانیہ کی سفارتی ناکامی بھی ہے۔

    ایران میں سزا کاٹنے والی خاتون کے منگیتر نے الزام لگایا کہ ایرانی حکومت نے سفارتی فوائد کے لیے انہیں گرفتار کیا اور ’دشمنوں کو گولی مارنے کے بجائے اپنے ہی پاؤں پر گولی چلا دی۔

    جیمز ٹائسن نے کہا کہ عصر امیری دنیا کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان پھنس گئی ہیں اور اب برطانیہ اور ایران اس مسئلے پر بات کرنے کے لیے آمادہ نہیں ۔

  • امریکا میں اسلام مخالف دہشت گردانہ حملے کے منصوبہ سازوں کو قید

    امریکا میں اسلام مخالف دہشت گردانہ حملے کے منصوبہ سازوں کو قید

    واشنگٹن:امریکا میں گھریلو ساختہ بم کے ذریعے مسلمان شہریوں پر دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے دو افراد کو سزائے قید سنا دی گئی۔ جج نے دونوں مجرموں کو امریکی جمہوری معاشرے کے تمام افراد کے لیے خطرہ قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیس سالہ برائن کولانیری اور انیس سالہ اینڈریو کریسل نامی دونوں شدت پسندوں کو نیویارک کی مسلم کمیونٹی کو دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے الزام میں چار اور بارہ برس قید کی سزا سنائی گئی،دونوں افراد نے جون کے مہینے میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

    مونرو کاؤنٹی کی عدالت کے جج سیموئل ویلیریانی نے سزا سناتے وقت مجرموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ تمہارا دہشت گردانہ منصوبہ صرف اس کا شکار بننے والوں کی طرز زندگی کے خلاف ایک بیہمانہ دھمکی نہیں تھا بلکہ یہ ہمارے جمہوری معاشرے کے تمام افراد کے لیے خطرہ تھا،دونوں مجرموں نے جج کے سامنے اپنے جرم پر ندامت کا اظہار کیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق کولانیری نے کہاکہ میں کبھی بھی اس حد تک نہیں جانا چاہتا تھا،ان دونوں اور دو دیگر افراد پر اسلام برگ میں دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، اسلام برگ نیویارک کے نواحی قصبے ٹومپکنز کی دیہاتی مسلم کمیونٹی ہے۔

    امریکی سکیورٹی حکام نے ان افراد کو رواں برس جنوری میں گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے تئیس آٹومیٹک بندوقوں کے علاوہ تین گھریلو ساختہ بم بھی برآمد ہوئے تھے۔

    دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے پولیس کو عام شہریوں نے اطلاع دی تھی۔ مقامی کمیونٹی کو ان کے رویوں کے بارے میں شبہ ہوا تھا۔

    ابتدائی معلومات ملنے کے بعد تفتیش کاروں نے گزشتہ برس کے اختتام تک انہیں نظر میں رکھا ہوا تھا لیکن ایک نوجوان نے پولیس کو بتایا کہ اس نے لنچ کے دوران ان لوگوں کی کچھ گفتگو سنی جس میں وہ حملے کے منصوبے پر آپس میں بات چیت کر رہے تھے۔

    جس کے بعد ان چاروں کی گرفتاری ممکن ہوئی،مجرموں کو سزا سنائی گئی تو اسلام برگ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد بھی عدالت میں موجود تھے۔

    ایک مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے اسی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون طاہرہ کلارک نے بتایا کہ اس منصوبے کا علم ہونے کے بعد سے علاقے کے لوگوں کی زندگیاں معمول کے مطابق نہیں رہیں۔

    دہشت گردی کے تیسرے منصوبہ ساز بیس سالہ وینسنٹ ویٹرومائل بھی غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم کا اقرار کر چکا ہے اور اس کے بارے میں فیصلہ ممکنہ طور پر انتیس اگست کے روز سنایا جائے گا۔

    چوتھے مجرم کی عمر سولہ برس ہے اور اسے دہشت گردی اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں سات برس قید کی سزا سنائی جا چکی ہے جس میں سے پہلے دو برس وہ کم عمروں کی جیل میں گزارے گا۔

  • خاتون کا ریپ کرنے والے جیولری ڈیزائنر کو قید کی سزا

    خاتون کا ریپ کرنے والے جیولری ڈیزائنر کو قید کی سزا

    دبئی : اماراتی عدالت نے 53 سالہ خاتون کو جنسی زیادتی اورجسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے جرم میں افریقی شہری کو قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی عدالت میں بدھ کے روز جنسی زیادتی کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نےاپنے سے بڑی عمر کی خاتون کو جنسی زیادتی کانشانہ بنانے کے جرم میں ایک سال قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    پبلک پراسیکیوشن کی دستاویزات میں دکھایا گیا ہے کہ مذکوہ واقعہ رواں برس جنوری کی4 تاریخ کو البارسا کے علاقے میں پیش آیا تھا جہاں 32 سالہ نائیجیرین شہری نےمتاثرہ سربین خاتون کو اپنے گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

    پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ خاتون اور مجرم کی ملاقات آن لائن چیٹ کے ذریعے ہوئی تھی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ عدالت نے افریقی شخص پرخاتون کے ریپ اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کی فرد جرم عائد کرتے ہوئے ملک بدری کرنے کا حکم دے دیا۔

    شکایت کنندہ نے دوران تحقیق بتایا کہ مجرم سے 4 جنوری کو آن لائن چیٹ کے ذریعے بات چیت ہوئی جس دوران مذکورہ شخص نے مجھے دبئی مرینہ کیفے مدعو کیا اور میں ملاقات کےلیے چلی گئی۔

    خاتون نے بتایا کہ ’جب میں کیفے پہنچی تو افریقی شہری مجھے چاقو کے زور پر اپنی رہائش پر لے جاکر میرے دو موبائل فونز، پاسپورٹ، کپڑے اور جوتے چھین لیے‘۔

    خاتون نے پراسیکیوٹر کو بتایا کہ مجرم نے اپنے بیڈ روم میں 20 مرتبہ زیادتی کا نشانہ بنایا، ’اس نےمار پیٹ کی اورکھانے پینے سے بھی محروم کردیا، افریقی شخص نے زبردستی مجھے کتوں کا کھانا کھلایا‘۔

    خاتون کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمارت کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں خاتو ن اور مجرم کو 4 جنوری رات ساڑھے 10 بجے کے قریب عمارت میں داخل ہوتے دیکھا جاسکتا ہے کہ جبکہ اگلے روز ساڑھے 6 بجے خاتون عمارت سے نکلتے ہوئے بھی دیکھی جاسکتی ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ابتدائی طبی معائنے کی رپورٹ سے خاتون کا دعویٰ سچ ثابت ہوا ، خاتون کے جسم میں مجرم کے ڈی این اے موجود تھا۔ ابتدائی معائنے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ متاثرہ خاتون ہیپاٹائٹس بی کے مرض میں بھی مبتلا ہے۔

    تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ مجرم کے خلاف پہلے بھی ایک خاتون کے ریپ کا مقدمہ درج ہوچکا ہے، یوکرئنی خاتون نے البارسا پولیس اسٹیشن میں مذکورہ شخص کے خلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔