Tag: قیدیوں کا تبادلہ

  • یو اے ای کی ثالثی میں روس اور یوکرین میں 350 قیدیوں کا تبادلہ

    یو اے ای کی ثالثی میں روس اور یوکرین میں 350 قیدیوں کا تبادلہ

    ماسکو: قیدیوں کے تبادلے میں یوکرین سے رہائی پانے والی روسی فوجی ملک پہنچ گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ماسکو اور کیف کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا آغاز ہو گیا۔

    پہلے مرحلے میں 350 قیدیوں کا تبادلہ ہوا، دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے 175 جنگی قیدیوں کو رہا کیا، روسی وزارت دفاع کے مطابق رہائی پانے والے روسی فوجی بیلاروس پہنچے، جہاں سے انھیں علاج کے لیے روسی فیڈریشن منتقل کر دیا گیا۔

    جنگی قیدیوں کی رہائی میں متحدہ عرب امارات نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے، روس نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر یوکرین کے 22 شدید زخمی جنگی قیدیوں کو بھی رہا کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز ولادیمیر پیوٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفونک رابطے میں 175 قیدیوں کی رہائی پر اتفاق ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دونوں ممالک کے سربراہان سے بات چیت کے بعد یوکرین اور روس نے اصولی طور پر ایک محدود جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے، یہ جنگ بندی کب نافذ العمل ہوگی، فی الوقت اس کا فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے۔

  • روس اور یوکرین جنگی قیدیوں کے تبادلے پر رضامند

    روس اور یوکرین جنگی قیدیوں کے تبادلے پر رضامند

    متحدہ عرب امارات کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ امارات ثالثی کے باعث روس اور یوکرین جنگی قیدیوں کے تبادلے رضامند ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ثالثی کی نئی کوشش میں امارات کی کامیابی عالمی سطح پر اس کی بین الاقوامی حیثیت اور معتبر پارٹنر ہونے کا ثبوت ہے۔

    دفتر خارجہ نے قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے امارات کے ساتھ تعاون کرنے اور اس کی کوششوں کا مثبت انداز میں جواب دینے پر روس اور یوکرین کا شکریہ ادا کیا۔

    اماراتی دفتر خارجہ کے مطابق ’ہماری کوششوں کے باعث روس اور یوکرین جنگی قیدی رہا کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔‘

    اماراتی دفتر خارجہ نے کہا کہ ’امارات سفارتی حل، مکالمے اور جنگ کی شدت کم کرنے کے لیے فریقین کو پہلے بھی آمادہ کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا، امارات یوکرین بحران کے پرامن حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔‘

    امریکی ایف 16 لڑاکا طیارہ سمندر میں گر کرتباہ

    واضح رہے کہ اس سے قبل متحدہ عرب امارات نے دسمبر 2022 کے دوران امریکہ اور روس کے قیدیوں کی رہائی میں کلیدی رول پلے کیا تھا۔

  • حماس نے قیدیوں کے بدلے ایک ہفتے کے وقفے کی پیش کش مسترد کر دی

    حماس نے قیدیوں کے بدلے ایک ہفتے کے وقفے کی پیش کش مسترد کر دی

    قاہرہ: حماس نے قیدیوں کے بدلے جنگ میں ایک ہفتے کے وقفے کی پیش کش مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں مصری حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حماس نے درجنوں قیدیوں کے بدلے ایک ہفتے کے لیے جنگ بند کرنے کی اسرائیلی پیش کش مسترد کر دی ہے۔

    حماس نے کہا ہے کہ جب تک پہلے جنگ بندی نہیں ہو جاتی وہ کسی رہائی پر بات نہیں کریں گے۔ دوسری طرف حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بدھ کے روز قاہرہ میں انٹیلی جنس اہلکاروں کو بتایا کہ وہ غزہ کے لیے جنگ بندی اور اضافی انسانی امداد کے حصول کے لیے مصری دارالحکومت آئے ہیں۔

    بدھ کو الجزیرہ کو ایک انٹرویو میں حماس کے عہدے دار غازي حمد نے کہا تھا کہ ان کی ترجیح جنگ کو روکنا ہے، انھوں نے کہا ہمارا نقطہ نظر بہت واضح ہے، ہم جارحیت کو روکنا چاہتے ہیں۔

    غزہ میں 11 شہریوں کو دیکھتے ہی اہل خانہ کے سامنے گولیاں مارنے کی اطلاعات پر یو این پریشان

    حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن حمد نے کہا غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بڑی تباہی ہے، کچھ لوگ چند دنوں یا ہفتوں کے لیے لڑائی میں وقفہ تلاش کر رہے ہیں لیکن ہم اس سے اتفاق نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا اسرائیل یرغمالیوں کا کارڈ حاصل کر لے گا اور اس کے بعد وہ ہمارے لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری کا ایک نیا دور شروع کر دے گا، اس لیے ہم یہ کھیل نہیں کھیلیں گے۔

  • قیدیوں کے تبادلے کے لیے حماس فوری تیار، نیتن یاہو مشکل میں گرفتار

    قیدیوں کے تبادلے کے لیے حماس فوری تیار، نیتن یاہو مشکل میں گرفتار

    حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 220 سے زائد قیدیوں کے خاندانوں نے اسرائیلی حکومت سے جواب کا مطالبہ کر دیا ہے، اور اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے فوری ڈیل پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، لیکن وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو تاحال اس ڈیل کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکے ہیں، اسرائیلی کابینہ اجلاس میں بھی اس ڈیل کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔

    ادھر اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں کی جانب سے تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے وزیر اعظم نتین یاہو پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسیر اسرائیلیوں کے خاندان مایوسی کا شکار ہونے لگے ہیں اور انھوں نے سڑکوں پر احتجاج شروع کرنے کی دھمکی دی، جس پر بنیامین نیتن یاہو نے ہفتے کے روز غزہ میں جنگی منصوبہ بندی کو روک کر عجلت میں ان کے ساتھ ملاقات کی۔

    حماس نے غزہ کے وسیع علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، مصری جریدے کا دعویٰ

    حماس نے 7 اکتوبر کو 200 سے زائد اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو اسرائیل سے غزہ منتقل کیا تھا، اور فلسطینی تنطیم کے مطابق اسرائیل میں قید فلسطینیوں کی تعداد 6 ہزار 630 ہے، حماس کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کو اپنی جیلوں سے ان تمام فلسطینیوں کو رہا کرنا ہوگا۔

    قیدیوں کے خاندانوں کے ساتھ ملاقات میں بھی اسرائیلی وزیر اعظم نے کوئی وعدہ نہیں کیا، بس اتنا کہا کہ ’’ہم انھیں گھر لانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوجی آپریشن کا ایک اہم حصہ ان قیدیوں کی تلاش بھی تھا۔ بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم جتنی زیادہ طاقت کے ساتھ حماس پر فوجی حملہ کریں گے اتنا ہی وہ قیدیوں کی رہائی کے لیے مجبور ہوں گے۔

    دوسری طرف ترک میڈیا انادولو کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کے لیے تیار ہیں، ایسی ڈیل جو اسرائیلی جیلوں کو خالی کر دے گا اور تمام فلسطینی اور اسرائیلی قیدی گھروں کو لوٹ آئیں گے۔ انھوں نے کہا ایسی ڈیل بھی کی جا سکتی ہے کہ بہ یک وقت سبھی قیدی رہا ہوں اور ایسی بھی کہ قیدی مختلف مراحل میں رہا ہوں۔

    القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا: ’’اگر دشمن قیدیوں کے باب کو ایک ہی وقت میں بند کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں، اور اگر وہ مرحلہ وار راستہ چاہتے ہیں تو بھی ہم تیار ہیں۔‘‘