Tag: قیدی فرار

  • ملیر جیل کا قیدی محمد جاوید کیسے فرار ہوا؟

    ملیر جیل کا قیدی محمد جاوید کیسے فرار ہوا؟

    کراچی (13 اگست 2025): گزشتہ روز ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے قیدی محمد جاوید کے فرار کے واقعے کا مقدمہ درج ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملیر جیل کے قیدی کے فرار ہونے کے واقعے کا مقدمہ شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں کورٹ پولیس کے اے ایس آئی طلعت انور کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔

    مقدمے میں گرفتار 2 پولیس کانسٹیبلز محمد خالد اور نور احمد کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے، مدعی مقدمہ کے مطابق قیدی محمد جاوید سٹی کورٹ پیشی کے وقت پولیس حراست سے اچانک غائب ہو گیا تھا۔

    اے ایس آئی نے بتایا ’’میں سٹی کورٹ سے پرانے 14 قیدی اور 24 نئے قیدی جمع کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے گیٹ پر پہنچا تھا، میں پرانے 14 قیدیوں کو میں جیل کے اندر جمع کرانے چلا گیا، اور نئے 24 قیدیوں کو گیٹ کے باہر بٹھایا اور ان قیدیوں کو پر ڈیوٹی کے لیے پولیس کانسٹیبل محمد خالد اور نور احمد کو مامور کیا۔‘‘

    خاتون بینک ملازم کو کریڈٹ کارڈ بنوانے کے لیے دھوکے سے بلا کر زیادتی

    مدعی نے بتایا ’’جب میں قیدی جمع کروا کر واپس باہر آیا اور قیدیوں کی گنتی کی تو ایک قیدی کم تھا، وہاں 23 قیدی موجود تھے، معلومات کرنے پر ملزمان نے بتایا کہ ایک قیدی ہتھکڑی نکال کر بھاگ گیا ہے۔‘‘

    اے ایس آئی کے مطابق فرار ہونے والے قیدی کو کافی تلاش کیا لیکن اس کا کچھ پتا نہیں چل سکا، تحقیق کرنے پر یہ پتا چلا کہ قیدی محمد جاوید کو کینٹ ریلوے پولیس نے چوری کے مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز قیدی کے فرار ہونے پر کورٹ پولیس کے 2 اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا تھا، جنھیں اب ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔

  • ملیر جیل سیکیورٹی سے چھینی گئی 2 ایس ایم جیز تاحال مسنگ

    ملیر جیل سیکیورٹی سے چھینی گئی 2 ایس ایم جیز تاحال مسنگ

    کراچی: ملیر جیل سے جب 216 قیدی فرار ہوئے تھے تو ان میں چند شر پسند قیدی ایسے بھی تھے جنھوں نے سیکیورٹی اہلکاروں سے ایس ایم جی ہتھیار چھین کر اندھا دھند فائرنگ کی تھی اور فرار ہو گئے تھے۔

    تفتیشی حکام نے باقاعدہ طور پر تحقیقات کا اغاز کر دیا ہے کہ فرار ہونے والے 105 قیدی تو واپس ملیر جیل پہنچا دیے گئے ہیں، تاہم سیکیورٹی سے چھینی گئی 2 ایس ایم جی تاحال مسنگ ہیں۔

    یہ بھی پتا نہیں چل سکا ہے کہ کون سے قیدیوں نے اسلحہ چھینا تھا اور وہ کس جانب فرار ہوئے تھے، کئی قیدیوں کو ان کے اہل خانہ نے خود دوبارہ جیل پہنچایا، اس سلسلے میں تفتیشی ٹیم نے ملیر جیل سے شواہد جمع کرنا شروع کر دیے ہیں۔

    جیل حکام اور عملے کے علاوہ واپس آنے والے قیدیوں سمیت جیل میں پہلے سے موجود قیدیوں سے بھی جیل بریک اور اسلحہ چھیننے سے متعلق پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔


    ملیر جیل سے فرار ہونے والے مزید 3 قیدی گرفتار


    تفتیشی ٹیم بیرکس، جیل دفاتر اور دیگر علاقوں میں پہنچی اور کئی شواہد اکٹھے کیے، تصاویر بنائیں، پولیس حکام کے مطابق جیل کے اندر سی سی ٹی وی کیمرے نہ ہونے کی وجہ سے تفتیش میں مشکلات کا سامنا ہے۔

  • 138 کے قریب قیدی فرار ہیں، سرنڈر کریں گے تو نرمی برتی جائے گی، آئی جی سندھ کا بڑا اعلان

    138 کے قریب قیدی فرار ہیں، سرنڈر کریں گے تو نرمی برتی جائے گی، آئی جی سندھ کا بڑا اعلان

    کراچی: آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اعلان کیا ہے کہ ملیر جیل سے فرار قیدی سرینڈر کرتے ہیں تو ان سے نرمی برتی جائے گی، تاہم جس قیدی کو دوبارہ گرفتار کیا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملیر جیل سے مجموعی طور پر 213 قیدی فرار ہوئے تھے، جن میں سے 78 کو پکڑ لیا گیا ہے، جب کہ تقریباً 138 کے قریب قیدی اب بھی مفرور ہیں۔

    آئی جی سندھ نے جیل سے فرار کی اصل صورت حال واضح کرتے ہوئے کہا ’’قیدی دیوار توڑ کر نہیں بلکہ جیل کے گیٹ سے فرار ہوئے، زلزلے کے بعد قیدیوں کو ایک احاطے میں بٹھایا گیا تھا تاکہ ان پر چھت نہ گر جائے۔‘‘

    انھوں نے بتایا کہ ملیر جیل میں زیادہ تر تعداد منشیات کے عادی قیدیوں کی ہے، منشیات کے عادی قیدیوں کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے، مفرور قیدیوں کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے رہے ہیں۔


    ملیر جیل سے فرار قیدیوں کا ٹرائل کیا جائے گا


    غلام نبی میمن کے مطابق قیدیوں کو فرار ہوتے وقت ایف سی اہلکاروں کی جانب سے روکا گیا تھا، قیدی بہت زیادہ تھے تو ایف سی اہلکاروں کو ہوائی فائرنگ کرنا پڑی، اس بھگدڑ کے دوران ایک قیدی ہلاک ہوا، ایف سی اہلکار بھی تصادم میں زخمی ہوئے، ایف سی جوان فوری ری ایکشن نہ دیتے تو بڑی تعداد میں قیدی فرار ہوتے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ رات کراچی کی جیل سے سو سے زائد قیدی فرار ہوئے ہیں، جیل حکام کے مطابق زلزلے کے جھٹکوں سے یہ صورت حال پیدا ہوئی، علاقے میں متعدد بار زلزلے کے جھٹکوں کی وجہ سے نقصان سے بچنے کے لیے قیدیوں کو بیرکس سے باہر بٹھایا گیا تھا۔


    جیل توڑا نہیں گیا، اے آئی جی کراچی کا قیدیوں کے فرار سے متعلق اہم بیان


    ہنگامہ آرائی شروع ہوئی تو قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین لیا، جس کے بعد پولیس اور قیدیوں کی جانب سے شدید فائرنگ کی گئی، اس دوران سینکڑوں قیدی جیل کے دروازے کو توڑ کر فرار ہو گئے، جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ کے مطابق سرکل نمبر 4 اور 5 سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے۔

  • پولیس کی جانب سے فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مساجد سے اعلانات

    پولیس کی جانب سے فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مساجد سے اعلانات

    کراچی: ملیر جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کے لیے پولیس کی جانب سے مساجد سے اعلانات کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات ملیر جیل سے زلزلے کی وجہ سے بیرکس سے باہر بیٹھے ہوئے مجموعی طور پر 213 قیدی فرار ہو گئے تھے، جنھیں دوبارہ پکڑنے کے لیے پولیس مختلف ذرائع استعمال کر رہی ہے۔

    پولیس کی جانب سے ملیر کے مختلف علاقوں میں فرار قیدیوں کی گرفتاری کے لیے مساجد سے اعلانات بھی کیے گئے، ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ایک اہلکار ملیر کی ایک مسجد سے اعلان کر رہا ہے۔ اعلان میں عوام سے مشتبہ افراد کی موجودگی کی اطلاع تھانہ سکھن یا 15 پر دینے کی اپیل کی گئی۔

    واضح رہے کہ ملیر جیل سے گزشتہ رات مجموعی طور پر 213 قیدی فرار ہوئے ہیں، جن میں سے 78 کو پکڑ لیا گیا ہے، تقریباً 138 کے قریب قیدی اب بھی مفرور ہیں، آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق قیدی دیوار توڑ کر نہیں بلکہ جیل کے گیٹ سے فرار ہوئے تھے تاہم رات بھر یہ افواہ اڑی رہی کہ قیدی جیل کی دیوار توڑ کر فرار ہوئے، جو زلزلے کے باعث کم زور ہو گئی تھی۔


    ’’ایسے لوگ نفسیاتی مریض ہوتے ہیں‘‘ آئی جی سندھ کا ملیر جیل کے قیدیوں سے متعلق بیان


    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مفرور قیدیوں کے خلاف الگ مقدمہ درج ہوگا، جس میں جیل توڑنے اور اہلکاروں پر حملے کی دفعات شامل کی جائیں گی، مفرور اور دوبارہ پکڑے جانے والے قیدیوں کا ٹرائل کیا جائے گا۔

    سپرنٹنڈنٹ جیل ارشد شاہ کا کہنا تھا کہ سرکل نمبر 4 اور 5 سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے، جیل سے دو سو سولہ قیدی فرار ہوئے، اور 80 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا گیا، جب کہ 135 سے زائد قیدیوں کی تلاش جاری ہے، اس ہنگامہ میں ایک قیدی ہلاک اور 3 زخمی ہوئے، واقعے میں 2 ایف سی، 2 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

  • ’’ایسے لوگ نفسیاتی مریض ہوتے ہیں‘‘ آئی جی سندھ کا ملیر جیل کے قیدیوں سے متعلق بیان

    ’’ایسے لوگ نفسیاتی مریض ہوتے ہیں‘‘ آئی جی سندھ کا ملیر جیل کے قیدیوں سے متعلق بیان

    کراچی: آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے آج صبح سویرے ملیر جیل کا دورہ کیا، جہاں انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں زیادہ تر منشیات کے قیدی ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ نے کہا کہ ’’ملیر جیل میں زیادہ تر منشیات کے قیدی ہوتے ہیں، ایسے لوگ نفسیاتی مریض ہوتے ہیں، ایسے قیدی جلدی پکڑے جاتے ہیں۔‘‘

    غلام نبی میمن نے کہا سینئر لیول پر اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائے گی، اور ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے گی جس میں پولیس اور دیگر اداروں کے افسران شامل ہوں گے۔


    ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار کیسے ممکن ہوا؟ اندرونی کہانی


    واضح رہے کہ گزشتہ رات ملیر جیل سے سیکڑوں قیدی فرار ہو گئے تھے، جیل سپرنٹںڈنٹ ارشد شاہ کے بیان کے مطابق جیل سے 216 قیدی فرار ہوئے، 80 قیدیوں کو پکڑ لیا گیا، اور 135 سے زائد قیدیوں کی تلاش جاری ہے، واقعے میں ایک قیدی ہلاک، 3 زخمی ہوئے، 2 ایف سی، 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فرار کے وقت سرکل نمبر 4 اور 5 سے 600 سے زائد قیدی بیرک سے باہر تھے۔


    ملیر جیل سے سینکڑوں قیدی دیوار توڑ کر فرار، علاقے میں شدید فائرنگ


    ڈی آئی جی جیل خانہ جات حسن سہتو نے اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فون پر گفتگو میں بتایا کہ جیل میں ہزاروں قیدی تھے، زلزلے کے جھٹکوں کا خوف تھا، قیدیوں نے ایک نہیں 2 سے 3 جگہوں کو توڑنے کی کوشش کی، جو قیدی فرار ہوئے وہ نشے کے عادی بتائے جا رہے ہیں۔

  • ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار کیسے ممکن ہوا؟ اندرونی کہانی

    ملیر جیل سے قیدیوں کا فرار کیسے ممکن ہوا؟ اندرونی کہانی

    کراچی : ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے بعد ان کو پکڑنے کیلئے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا آپریشن جاری ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے ملیر جیل کے اندر سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ قیدی بالآخر جیل سے باہر نکلنے میں کیسے کامیاب ہوئے؟

    اس حوالے سے نمائندہ اے آر وائی نیوز نے اس مقام کی نشاندہی کرکے بتایا کہ یہ وہ مقام ہے جہاں فرار ہونے سے قبل قیدیوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان پہلی جھڑپ ہوئی جہاں کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے۔

    جیل سے باہر نکلنے کیلیے 3 بڑے مرکزی دروازوں کو عبور کرنا پڑتا ہے، مشتعل قیدی پہلا گیٹ توڑتے ہوئے دوسرے گیٹ کی جانب بڑھے اور اسے با آسانی کھول دیا، اور پھر تیسرے گیٹ کو توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

    اس دوران انہیں پولیس اہلکاروں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن تعداد زیادہ ہونے کے کی وجہ سے اہلکار انہیں قابو نہیں کرپائے، ہاتھا پائی اور جھگڑے کے دوران زخمی ہونے والے قیدیوں اور اہلکاروں کا خون بھی جگہ جگہ پھیلا ہوا تھا۔

    جیل حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے جیل میں موجود ہزاروں قیدیوں کو اندر رکھا، بیرک توڑنے کی کارروائی ڈھائی سو سے زائد قیدیوں نے کی، گزشتہ روز زلزلوں کی وجہ سے جیل کی بیرکوں کی خستہ حال دیواریں بہت کمزور ہوگئی تھیں جنہیں باآسانی توڑ دیا گیا۔

    جیل میں تقریباً 7 سو قیدیوں کا مجمع تھا

    علاوہ ازیں وزیرداخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کا کہنا ہے کہ ملیر جیل کے اندر قیدیوں کی گنتی جاری ہے، فرار ہونے سے قبل جیل میں 5 سے 7 سو قید یوں کا مجمع تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ 80سے 100 کے قریب قیدی ملیر جیل سے فرار ہوئے، جیل میں قیدیوں کی گنتی جاری ہے، 46 کو دوبارہ گرفتارکرلیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : ملیر جیل سے کتنے قیدی فرار ہوئے؟ جیل حکام کی بریفنگ

    وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ ملیر جیل سے 18 سے 20قیدی فرار ہوئے ہیں، گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    فرار ہونے والے قیدیوں کے کوائف موجود ہیں ان کے گھروں پر چھاپے ماریں گےجھڑپ کے دوران ایک قیدی مارا گیا جبکہ 3 قیدی زخمی ہوئے۔

  • ویڈیو: موزمبیق کی جیل سے ڈیڑھ ہزار قیدی فرار، 33 ہلاک ہو گئے

    ویڈیو: موزمبیق کی جیل سے ڈیڑھ ہزار قیدی فرار، 33 ہلاک ہو گئے

    ماپوتو: ملک میں جاری افراتفری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موزمبیق کی جیل سے ڈیڑھ ہزار قیدی فرار ہو گئے، جس میں 33 ہلاک ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز موزمبیق کی جیل میں ہنگامہ آرائی کے دوران 33 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 1500 سے زائد قیدی جیل سے فرار ہو رہے تھے۔

    ملک میں تین دن سے بدامنی کا ماحول ہے، حالیہ انتخابات میں ملک میں طویل عرصے سے برسر اقتدار پارٹی فریلیمو نے پھر سے متنازعہ جیت حاصل کر لی ہے، تاہم جیسے ہی اس کی جیت کی تصدیق کی گئی، ملک میں ہنگامے شروع ہو گئے ہیں۔

    قومی پولیس کے سربراہ برنارڈینو رافیل نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دارالحکومت ماپوتو سے تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہائی سیکیورٹی جیل سے مجموعی طور پر 1,534 قیدی فرار ہوئے، تاہم جیل کے عملے کے ساتھ جھڑپوں میں 33 ہلاک اور 15 زخمی ہوئے، جب کہ فوج کی مدد سے 150 قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق تقریباً 30 قیدیوں کا تعلق اُن مسلح گروہوں سے تھا جو شمالی صوبے کابو ڈیلگاڈو میں گزشتہ 7 سالوں سے بدامنی اور حملوں کے پیچھے ہیں، قیدیوں کے فرار کے بعد ملک کے مخلتف علاقوں میں لوٹ مار کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

    شامی حکومت کو ابھی سے کرفیو نافذ کرنا پڑ گیا

    واضح رہے کہ پرتگالی بولنے والے افریقی ملک موزمبیق کی اعلیٰ ترین عدالت نے پیر کے روز اس بات کی تصدیق کی تھی کہ 1975 سے اقتدار میں رہنے والے فریلیمو نے 9 اکتوبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

  • راولاکوٹ میں جیل سے فرار مزید 2 قیدی پکڑے گئے

    راولاکوٹ میں جیل سے فرار مزید 2 قیدی پکڑے گئے

    راولاکوٹ: آزاد کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں جیل سے فرار مزید 2 قیدی پکڑ لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی راولاکوٹ ریاض مغل نے بتایا ہے کہ ڈسٹرکٹ جیل پونچھ سے فرار ہونے والے مزید دو قیدی گرفتار کر لیے گئے ہیں۔

    دونوں قیدیوں کو راولپنڈی جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا، ایس ایس پی کے مطابق فرار قیدیوں میں سے اب تک 6 کو پکڑا جا چکا ہے، جب کہ مزید 12 قیدیوں کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل آزاد کشمیر میں ایک ڈسٹرکٹ جیل سے 19 قیدی پولیس اہلکار کو یرغمال بنا کر فرار ہو گئے تھے، جن میں سے ایک قیدی پولیس فائرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا، ایس ایس پی راولاکوٹ کے مطابق ہلاک ہونے والا قیدی خیام منشیات کے کیس میں گرفتار تھا، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مفرور ملزمان میں زیادہ تر سزائے موت کے قیدی شامل ہیں۔

    راولاکوٹ جیل واقعہ، جیل سپرنٹنڈنٹ معطل، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ گرفتار، آئی جی جیل او ایس ڈی بنا دیے گئے

    پولیس نے شہر کے اطراف میں سخت ناکہ بندی کی ہوئی ہے، اور فرار قیدیوں کو زور و شور سے تلاش کیا جا رہا ہے، آئی جی پی آزاد کشمیر نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ قیدیوں کو دوبارہ پکڑنے میں پولیس کی مدد کریں۔

    فرار کے واقعے کے بعد غفلت برتنے پر آئی جی جیل خانہ جات کی تنزلی کی گئی تھی، اور جیل سپرنٹنڈنٹ سمیت 8 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا تھا۔ جب کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور 7 اہلکاروں کو گرفتار کر کے ان سے تفتیش کی گئی۔ واضح رہے کہ فرار قیدی غازی شہزاد کو آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے 20 جون کو میرپور منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • دکی سب جیل سے 3 خطرناک قیدی فرار، پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

    دکی سب جیل سے 3 خطرناک قیدی فرار، پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

    دکی: بلوچستان کے شہر دکی کی سب جیل سے 3 خطرناک قیدی فرار ہو گئے، غفلت برتنے پر 3 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق دکی سب جیل سے فرار 3 خطرناک قیدی 26 گھنٹے گزرنے کے باوجود دوبارہ گرفتار نہ ہو سکے، غفلت پر 3 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    حکام کے مطابق پولیس تھانہ دکی میں قائم سب جیل سے ڈکیتی کے دو مختلف مقدمات میں قید 3 قیدی کبیر خان، محمد صدیق اور عصمت اللہ واش روم کا روشن دان توڑ کر پیچھے چھلانگ لگا کر فرار ہوئے تھے۔

    پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر کے سرچ آپریشن شروع کیا، لیکن سرتوڑ کوششوں کے بعد بھی 26 گھنٹے گزرنے کے باوجود فرار قیدی ہاتھ نہ آ سکے۔ ایس ایچ او کی مدعیت میں فرار 3 قیدیوں اور غفلت برتنے پر تین پولیس اہلکاروں حوالدار گل غنی، جیل وارڈن گل خان اور گیٹ سنتری اسماعیل مری کے خلاف مقدمہ درج کر کے پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا۔

    ایس پی دکی نے ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے، جو اس بات تعین کرے گی کہ آیا قیدیوں کو فرار کرایا گیا ہے یا غفلت کے باعث وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ یاد رہے کہ دو قیدیوں نے چمالنگ میں 38 لاکھ روپے کی ڈکیتی کی تھی، اور دکی فرار ہوئے تھے، تاہم دکی پولیس نے مسروقہ رقم سمیت انھیں گرفتار کر لیا تھا۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ، سیشن کورٹ اور ہائیکورٹ بلوچستان نے ملزمان کی ضمانتوں کی درخواستیں مسترد کی تھیں۔

  • خطرناک قیدیوں کے فرار کے بعد راولاکوٹ جیل کی سیکیورٹی کے حوالے سے اہم انکشاف

    خطرناک قیدیوں کے فرار کے بعد راولاکوٹ جیل کی سیکیورٹی کے حوالے سے اہم انکشاف

    راولاکوٹ: آزاد کشمیر کے راولاکوٹ جیل کی غیر تسلی بخش سیکیورٹی پر 30 مئی کو لکھا گیا ایک خط سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تیس مئی کو راولاکوٹ جیل کی غیر تسلی بخش سیکیورٹی کے حوالے سے محکمہ داخلہ کی جانب سے ہائی کورٹ کو لکھے گئے ایک خط میں جیل سیکیورٹی کو انتہائی غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا۔

    خط میں کہا گیا تھا کہ جیل سیکیورٹی انتہائی غیر محفوظ، عمارت بوسیدہ اور پرانی ہے، دہشت گردی کے ملزمان غازی شہزاد، محمد ایاز، تیمور ممتاز جیل میں قید ہیں۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ ان ملزمان کے خلاف راولپنڈی اور پلندری میں دہشت گردی کے مقدمات ہیں، جیل ایسے ملزمان کو رکھنے کے قابل نہیں ہے، یہ ملزمان شاطر، خطرناک اور ذہین ہیں جو بھاگنے کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔

    خط کے مطابق جیل عمارت کے باہر کوئی حفاظتی دیوار بھی نہیں ہے، شہر کی مصروف ترین شاہراہ بھی جیل کے باہر سے گزرتی ہے۔

    راولاکوٹ میں جیل سے سزائے موت کے 20 قیدی پولیس اہلکار کو یرغمال بنا کر فرار

    یہ خط محکمہ داخلہ کی جانب سے آزاد کشمیر ہائی کورٹ کو لکھا گیا تھا، خط میں ملزمان کو کسی دوسری جیل میں منتقل کرنے کی بھی سفارش کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز راولاکوٹ شہر میں ڈسٹرکٹ جیل سے بیس قیدی پولیس اہلکار کو یرغمال بنا کر فرار ہو گئے تھے، فائرنگ کے تبادلے میں ایک قیدی ہلاک ہو گیا، فرار ہونے والوں میں انتہائی خطرناک قیدی بھی شامل ہیں، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مفرورملزمان میں زیادہ تر سزائے موت کے قیدی شامل ہیں، جنھیں دوبارہ پکڑنے کے لیے شہر کے اطراف ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔