Tag: لاؤس

  • لاؤس میں زوردار دھماکا، 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک

    لاؤس میں زوردار دھماکا، 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک

    جنوب مشرقی ایشیا کے ملک لاؤس میں زور دار دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد لقمہ اجل بن گئے،جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا نے لاؤس نیشنل ریڈیو کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاؤس کے صوبے اودا مسائے میں ایک دکان میں دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوئے ہیں۔

    خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق چینی قونصل خانے کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ہلاک افراد میں 3 چینی شہری شامل ہیں، دھماکے کی وجوہات کی جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جس دکان میں دھماکا ہوا وہ چینی باشندوں کی تھی، تاہم دھماکے کی وجوہات کے بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل افغانستان کے صوبے قندوز میں بینک کے باہر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں طالبان کے سیکورٹی کمانڈر سمیت 25 افراد ہلاک جبکہ 30 زخمی ہوگئے تھے۔

    روس یوکرین جنگ، لاپتہ 50 ہزار لوگوں کا معلوم نہیں، ریڈکراس

    افغان میڈیا کے مطابق دھماکہ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے کے وقت ہوا، افغان حکام نے دھماکے کی تصدیق کردی۔ اب تک کسی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

    عینی شاہدین کے مطابق افغانستان کے قندوز ڈسٹرکٹ اسپتال میں 30 لاشیں لائی گئیں، اس کے علاوہ دیگر اسپتالوں میں بھی زخمی لائے گئے تھے، مرنے والوں میں زیادہ تعداد طالبان اہلکاروں کی بتائی جارہی ہے۔

  • ایک اور ملک نے سائنوفارم سے ضعیف افراد کی ویکسینیشن شروع کر دی

    ایک اور ملک نے سائنوفارم سے ضعیف افراد کی ویکسینیشن شروع کر دی

    وینتیان: جنوب مشرقی ایشیائی ملک لاؤس نے سائنوفارم ویکسین سے ضعیف افراد کی ویکسینیشن شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاؤس نے 60 سال سے زائد عمر والے افراد کے لیے چین کی سائنوفارم ویکسین سے ویکسینیشن مہم شروع کر دی، اس سلسلے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور لاؤ وزارت صحت نے اجازت دے دی ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق سائنوفارم ویکسین نہ صرف 60 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو لگائی جا رہی ہے بلکہ ہیلتھ ورکرز بھی اس مہم کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    اس ویکسینیشن مہم کے لیے چین کی جانب سے لاؤس کو سائنوفارم ویکسین کی تیسری کھیپ بہ طور عطیہ فراہم کی گئی ہے، ویکسین کی حوالگی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لاؤ کے نائب وزیر اعظم اور کرونا ٹاسک فورس کے چیئرمین کیکیو خیخمپھیٹون نے کہا کہ چینی ویکسینز محفوظ، قابل اعتماد اور مؤثر ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلے ہی زیادہ خطرے کا سامنا کرنے والے سرحدی اہل کاروں، طبی کارکنوں اور کچھ شہریوں کی سائنوفارم ویکسین سے ویکسی نیشن کر دی گئی ہے۔

    سرکاری رپورٹ کے مطابق لاؤس میں اب تک 7 لاکھ افراد کو کرونا وائرس کی پہلی ڈوز، جب کہ 4 لاکھ سے زائد شہریوں کو دوسری ڈوز لگائی جا چکی ہے، لاؤ کی وزارت صحت رواں سال کے آخر تک ملک کی 72 لاکھ آبادی کے 50 فی صد کو ویکسین لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

  • لاؤس میں ڈیم ٹوٹنے سے سینکڑوں افراد لاپتا، جانی نقصان کا اندیشہ

    لاؤس میں ڈیم ٹوٹنے سے سینکڑوں افراد لاپتا، جانی نقصان کا اندیشہ

    لاؤس: جنوب مشرقی ایشیائی ملک لاؤس میں ایک زیرِ تعمیر ڈیم کے ٹوٹنے سے سینکڑوں افراد لاپتا اور متعدد افراد کے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاؤس میں نئے بننے والے ڈیم کا بند منہدم ہونے سے اربوں کیوبک ٹن پانی نے چھ دیہات کو ڈبو دیا ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً تیرہ سو افراد لاپتا ہوگئے ہیں۔

    ڈیم ٹوٹنے سے ایک وسیع علاقہ زیر آب آ چکا ہے جب کہ پانی آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ پھیلتا جا رہا ہے، مقامی حکام نے امدادی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

    لاؤس کی ریاستی میڈیا کے مطابق ابھی تک ہلاک شدگان کی حتمی تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے، ڈیم ٹوٹنے کا واقعہ پیر تئیس جولائی کی شام میں پیش آیا۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اتاپیو صوبے میں پیر کو رات گئے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم ٹوٹنے سے سیلابی ریلے نے چھ دیہاتوں میں تباہی پھیلائی، حادثے کے فوری بعد صوبائی حکومت نے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔

    کینیا: ڈیم ٹوٹنے سے 44 افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی

    نیوز ایجنسی کے مطابق حادثے میں چھ ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے ہیں، سیلابی ریلے کے باعث لوگوں نے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر جانیں بچائیں، امدادی کارروائیوں میں لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ ڈیم کی تعمیر کا آغاز 2013 میں کیا گیا تھا اور رواں سال اس سے بجلی کی پیداوار شروع ہونی تھی، مقامی حکام کے مطابق ڈیم ٹوٹنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔