Tag: لائف انشورنس

  • کمپنی کا لائف انشورنس رقم دینے سے انکار، صدر مملکت کا دو بیواؤں کی داد رسی

    کمپنی کا لائف انشورنس رقم دینے سے انکار، صدر مملکت کا دو بیواؤں کی داد رسی

    اسلام آباد: انشورنس کمپنی کی جانب سے لائف انشورنس کی رقم دینے سے انکار پر صدر مملکت نے دو بیوہ خواتین کی داد رسی کی، اور کمپنی کی جانب سے دی گئی درخواست مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے وفاقی محتسب کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اسٹیٹ لائف کو 2 پالیسی ہولڈرز کی بیواؤں کو کلیم ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسٹیٹ لائف کی اپیل مسترد کرتے ہوئے وفاقی مختسب کا بیواؤں کو رقم ادا کرنے کا حکم برقرار رکھا۔

    رپورٹ کے مطابق نگینہ فاطمہ کے شوہر نے 10 لاکھ، اور ریحانہ کوثر کے شوہر نے 4 لاکھ کی پالیسی لی تھی، تاہم صرف ایک سالانہ پریمیئم ادا کرنے کے بعد دونوں افراد انتقال کر گئے تھے۔

    صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد شہری کی موت، عدالت کا انشورنس کیس میں لواحقین کے حق میں فیصلہ

    جب خواتین کی جانب سے انشورنس کلیم کا مطالبہ کیا گیا تو اسٹیٹ لائف نے بغیر نوٹس ان کے دعوے مسترد کر دیے، جس پر دونوں خواتین نے فیصلے کے خلاف وفاقی محتسب کو درخواست دے دی تھی۔

    صدر مملکت نے تاخیر سے اپیل دائر کرنے پر اسٹیٹ لائف کی درخواست مسترد کی۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل لاہور ہائی کورٹ نے بھی اسی طرح کے ایک کیس میں اسٹیٹ لائف انشورنس کو شہری محمد الیاس کے مرنے کے بعد پالیسی کے مطابق ان کی بیوہ کو فوری پالیسی کی رقم دینے کا حکم دے دیا تھا۔

    لائف انشورنس لینے والے شہری محمد الیاس کی صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد موت واقع ہو گئی تھی، کمپنی کی جانب سے پالیسی کی رقم کی ادائیگی سے انکار پر لواحقین مقدمہ عدالت لے گئے، جہاں انھوں نے کیس جیت لیا۔

  • صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد شہری کی موت، عدالت کا انشورنس کیس میں لواحقین کے حق میں فیصلہ

    صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد شہری کی موت، عدالت کا انشورنس کیس میں لواحقین کے حق میں فیصلہ

    لاہور: لائف انشورنس لینے والے شہری کی صرف چار اقساط کی ادائیگی کے بعد موت واقع ہو گئی، کمپنی کی جانب سے پالیسی کی رقم کی ادائیگی سے انکار پر لواحقین مقدمہ عدالت لے گئے، جہاں انھوں نے کیس جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کو شہری محمد الیاس کے مرنے کے بعد پالیسی کے مطابق فوری پیسے دینے کا حکم دے دیا ہے۔

    ہائیکورٹ ملتان کے جسٹس مسعود جہانگیر اور جسٹس انوار حسین پر مبنی دو رکنی بنچ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کی درخواست پر 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس نے پالیسی کی رقم دینے میں جان بوجھ کر تاخیر کر دی ہے۔

    انشورنس کمپنی کی جانب سے مرنے والے شہری پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے فراڈ کی نیت سے پالیسی لیتے وقت حقائق چھپائے، تاہم شہری کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق وہ قدرتی موت مرا اور اس کو کوئی بیماری نہیں تھی۔

    انشورنس کمپنی نے الزام لگایا کہ مرنے والا شہری ذہنی معذور تھا اور نشہ کرتا تھا، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ مرنے والے کا پوسٹ مارٹم کرنے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئی، اس لیے اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ مانا جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ پورے کیس میں کہیں بھی یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ مرنے والے نے پالیسی لیتے وقت اپنی بیماری چھپائی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کی جانب سے بتائے گئے اعتراضات پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتے، مرنے والے شہری نے اپنی پریمیم پالیسی کی 4 قسطوں کو ادا کیا جس کے بعد وہ انتقال کرگیا۔

    مقدمے کے مطابق شہری محمد الیاس نے پالیسی میں اپنی غیر موجودگی میں بیوی کو نگران بنایا تھا، ورثا نے وقت پر اپنا حق لینے کے لیے تمام دستاویزات انشورنس کمپنی کو جمع کرائیں، کمپنی ٹربیونل نے غلط فہمی کی بنا پر شہری کے ورثا کی جانب سے دیے گئے ثبوتوں کو غلط قرار دیا۔

    کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کمپنی کو مرنے والے کے ورثا کو رقم کی ادائیگی کرنے کاحکم دے دیا۔