Tag: لائم اوفلاہرٹی

  • اوفلاہرٹی:‌ اشتراکی نظریات رکھنے والا ناول نگار

    اوفلاہرٹی:‌ اشتراکی نظریات رکھنے والا ناول نگار

    لائم اوفلاہرٹی اشتراکی نظریات کا حامل آئرش ناول نگار اور ڈرامہ نویس تھا جس کا بچپن غربت دیکھتے ہوئے اور نوعمری کا زمانہ معاشی مسائل سے لڑتے ہوئے گزرا۔ لیکن اس نے بطور تخلیق کار شہرت پائی اور معاشرے میں مقام بنانے میں‌ کام یاب ہوا۔

    اوفلاہرٹی کو اپنی مادری زبان اور ثقافت سے بے حد لگاؤ تھا۔ وہ ایک ذہین اور مستقل مزاج شخص تھا۔ اوفلاہرٹی خاص طور پر آئرش تہذیب اور ادب کو فروغ دینا چاہتا تھا۔ اوفلاہرٹی نے اپنی مادری زبان میں‌ خوب لکھا مگر ساتھ ہی انگریزی میں بھی ادب تخلیق کیا۔ وہ اپنی تخلیقات میں عام لوگوں کے نقطۂ نظر کو پیش کرتا تھا۔ اس کے افسانے عام آدمی کی زندگی کا احاطہ کرتے اور ان کے تجربات کو کرداروں کی شکل میں‌ بیان کردیتا تھا۔ یوں اوفلاہرٹی نے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرلیا اور ان میں‌ مقبول ہوا۔

    اوفلاہرٹی 28 اگست 1896ء کو آئرلینڈ میں پیدا ہوا۔ اس نے طویل عمر پائی اور دنیا بھر میں‌ بطور ادیب پہچان بنانے میں کام یاب ہوا۔ 7 ستمبر 1984ء کو اوفلاہرٹی چل بسا تھا۔ اوفلاہرٹی نے بچپن میں غربت دیکھی تھی اور معاشی بدحالی کی وجہ سے کئی محرومیوں کا شکار رہا۔ اسکول میں تعلیم کی تکمیل کے بعد اس زمانے کے رواج کے مطابق اوفلاہرٹی نے مذہبی درس بھی لیا۔ والدین کی خواہش تھی کہ وہ مذہبی پیشوا بن کر تبلیغ کا فریضہ انجام دے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ 1917ء میں اوفلاہرٹی کو آئرش گارڈز میں بھرتی ہونا پڑا اور دوسرے نوجوانوں کی طرح وہ ایک محاذِ جنگ پر روانہ ہوگیا۔ یہ پہلی جنگِ عظیم کا زمانہ تھا جو لائم اوفلاہرٹی کے لیے خاصا پُرصعوبت اور مشکل ثابت ہوا۔ ایک موقع پر لڑتے ہوئے وہ زخمی ہوگیا اور خاصا عرصہ زیرِ علاج رہا۔ اگرچہ وہ ایک فوجی جوان تھا، لیکن نہ تو وہ سخت دل تھا، نہ ہی لڑاکا۔ اس کے اندر ایک فن کار چھپا تھا۔ وہ ایک تخلیقی ذہن رکھنے والا حسّاس طبع نوجوان تھا۔ جنگ اور خون ریزی اس کے لیے ایک بھیانک خواب تھا۔ وہ مجبوراً آئرش گارڈ کا حصّہ بنا تھا۔ اس جنگ نے اس کے ذہن پر بہت برا اثر ڈالا تھا۔ 1933ء میں اسے دماغی دورہ پڑا جس کا ایک سبب جنگ اور اس میں ہونے والی وہ ہلاکتیں تھیں جو لائم اوفلاہرٹی نے دیکھی تھیں۔ تاہم جنگ کے بعد اس نے اپنا وطن آئرلینڈ چھوڑ دیا اور امریکہ منتقل ہوگیا۔ وہاں کچھ عرصہ اوفلاہرٹی نے ہالی وڈ میں بھی کام کیا۔ امریکہ ہجرت کرنا لائم اوفلاہرٹی کی زندگی میں ایک خوش گوار تبدیلی لایا۔ کہا جاسکتا ہے کہ وہیں اس کی ادبی زندگی کا صحیح معنوں میں آغاز ہوا۔

    1923 میں جب اوفلاہرٹی 27 سال تھا تو اس کی پہلی شارٹ اسٹوری اور ایک ناول شایع ہوچکا تھا۔ بعد میں امریکہ میں رہتے ہوئے اوفلاہرٹی نے انگریزی اور آئرش زبان میں ناول اور کہانیاں لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس کے متعدد ناول منظرِ‌عام پر آئے اور قارئین نے انھیں پسند کیا۔ 1950ء میں اوفلاہرٹی کی آخری تخلیق شایع ہوئی تھی۔

    لائم اوفلاہرٹی نے شاعری بھی کی۔ لیکن اس کی پہچان کہانیاں اور ناول ہیں۔ اس کے ناولوں میں The Black Soul، The Informer ، The Assassin ، Mr. Gilhooley و دیگر شامل ہیں جن میں سے دی انفارمر سے ماخوذ کہانی کو فلمایا بھی گیا۔

  • لائم اوفلاہرٹی: اشتراکی نظریات کا حامل آئرش ناول نگار

    لائم اوفلاہرٹی: اشتراکی نظریات کا حامل آئرش ناول نگار

    دنیا کی کئی مشہور اور اپنے شعبے میں قابل اور باصلاحیت شخصیات کی طرح لائم اوفلاہرٹی نے بھی بچپن اور نوعمری میں غربت اور معاشی مسائل دیکھے، لیکن ذہانت اور مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کی بدولت ایک تخلیق کار کے طور پر نام و مقام بنایا۔ لائم اوفلاہرٹی اشتراکی نظریات کا حامل آئرش ناول نگار اور ڈرامہ نویس تھا۔

    اوفلاہرٹی کو اپنی مادری زبان اور ثقافت سے بے حد لگاؤ تھا۔ آئرش تہذیب و ثقافت اور زبان و ادب کی ترویج اس کا ایک جنون تھا۔ اوفلاہرٹی نے اپنی زبان کے ساتھ ساتھ انگریزی میں بھی ادب تخلیق کیا اور اپنے ہم عصروں میں نمایاں ہوا۔ اوفلاہرٹی نے اپنی تخلیقات میں عام لوگوں کے نقطۂ نظر کو پیش کیا اور اس کے افسانے عام آدمی کی زندگی کے تجربات پر مبنی ہوتے تھے۔

    بیسویں صدی کا یہ نام وَر ادیب 28 اگست 1896ء کو آئرلینڈ میں پیدا ہوا اور طویل عمر پائی۔ اس کی زندگی کا سفر 7 ستمبر 1984ء کو تمام ہوا۔ اوفلاہرٹی کا بچپن غربت اور معاشی بدحالی کی وجہ سے کئی محرومیوں کا شکار رہا۔ وہ شروع ہی سے اپنی مادری زبان اور اپنی ثقافت کا دیوانہ تھا۔ اس نے اسکول میں تعلیم کی تکمیل کے بعد اس زمانے کے رواج کے مطابق مذہبی تعلیم بھی حاصل کی۔ والدین کی خواہش تھی کہ وہ مذہبی پیشوا بن کر تبلیغ کا فریضہ انجام دے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ 1917ء میں اوفلاہرٹی کو آئرش گارڈز میں بھرتی ہونا پڑا اور دوسرے نوجوانوں کی طرح اسے ایک محاذِ جنگ پر بھیج دیا گیا۔ یہ پہلی جنگِ عظیم کا زمانہ تھا جو لائم اوفلاہرٹی کے لیے خاصا پُرصعوبت اور مشکل ثابت ہوا۔ وہ محاذِ جنگ پر لڑتے ہوئے زخمی ہوگیا اور خاصا عرصہ زیرِ علاج رہا۔ اگرچہ وہ ایک فوجی جوان تھا، لیکن نہ تو وہ سخت دل تھا، نہ ہی لڑاکا۔ اس کے اندر ایک فن کار چھپا تھا۔ وہ ایک تخلیقی ذہن رکھنے والا حسّاس طبع نوجوان تھا اور یقیناً‌ جنگ اور خون ریزی اس کے لیے ایک بھیانک خواب تھا۔ وہ مجبوراً آئرش گارڈ کا حصّہ بنا تھا۔ اس جنگ نے اس کے ذہن پر بہت برا اثر ڈالا تھا۔ 1933ء میں اسے دماغی دورہ پڑا جس کا ایک سبب جنگ اور اس میں ہونے والی وہ ہلاکتیں تھیں جو لائم اوفلاہرٹی نے دیکھی تھیں۔ تاہم جنگ کے بعد اس نے اپنا وطن آئرلینڈ چھوڑ دیا اور امریکہ منتقل ہوگیا جہاں کچھ عرصہ ہالی وڈ میں بھی کام کیا۔ امریکہ ہجرت کرنا لائم اوفلاہرٹی کی زندگی میں ایک خوش گوار تبدیلی لایا تھا۔ کہہ سکتے ہیں کہ اس نے وہیں اپنی ادبی زندگی کا صحیح معنوں میں آغاز کیا۔

    1923 میں جب اوفلاہرٹی 27 سال تھا تو اس کی پہلی شارٹ اسٹوری اور ایک ناول شایع ہوچکا تھا۔ بعد میں امریکہ میں رہتے ہوئے اوفلاہرٹی نے انگریزی اور آئرش زبان میں ناول اور کہانیاں لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس کے متعدد ناول منظرِ‌عام پر آئے اور قارئین نے انھیں پسند کیا۔ 1950ء میں اوفلاہرٹی کی آخری تخلیق شایع ہوئی تھی۔ لائم اوفلاہرٹی نے شاعری بھی کی۔ اس کے ناولوں میں The Black Soul، The Informer ، The Assassin ، Mr. Gilhooley و دیگر شامل ہیں جن میں سے دی انفارمر سے ماخوذ کہانی کو فلمایا بھی گیا ہے۔ اوفلاہرٹی کے افسانے بھی کتابی شکل میں شایع ہوئے۔

  • لائم اوفلاہرٹی: آئرش زبان و ادب اور ثقافت کا علم بردار ناول نگار

    لائم اوفلاہرٹی: آئرش زبان و ادب اور ثقافت کا علم بردار ناول نگار

    لائم اوفلاہرٹی اشتراکی نظریات کا حامل اور ایک ایسا ناول نگار تھا جسے اپنی مادری زبان سے بے حد لگاؤ تھا۔ اس نے انگریزی زبان کے ساتھ اپنی قومی زبان میں بھی ادب تخلیق کیا۔ اوفلاہرٹی ایک ناول نگار اور ڈرامہ نویس کے طور پر اپنے ہم عصروں میں ممتاز ہوا۔

    بیسویں صدی کے اس نام ور ادیب نے 28 اگست 1896ء کو آئرلینڈ میں آنکھ کھولی اور 1984ء میں آج ہی کے دن دنیا سے رخصت ہوگیا۔

    آئرلینڈ کے اس ادیب کا بچپن غربت اور معاشی بدحالی دیکھتے ہوئے گزرا۔ اسے بچپن ہی سے اپنی مادری زبان سے عشق کی حد تک لگاؤ تھا۔ اس نے ابتدائی تعلیم کی تکمیل کے بعد اس دور کے رواج کے مطابق مذہبی تعلیم حاصل کی۔ وہ شروع ہی سے اپنی زبان سے بہت لگاؤ رکھتا تھا اور یہ خواہش رکھتا تھا کہ اسے دنیا بھر میں پھیلا دے۔ بعد کے برسوں میں اس نے اپنی مادری زبان کی ترویج و اشاعت کے لیے بھی کوشش کی۔ ادھر والدین سمجھتے تھے کہ وہ مذہبی تعلیم مکمل کرچکا ہے اور اب پادری بن جائے گا، لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ 1917ء میں اسے آئرش گارڈز میں بھرتی ہونا پڑا جس کے بعد اسے محاذِ جنگ پر بھیج دیا گیا۔

    یہ پہلی جنگِ عظیم کا زمانہ تھا اور نوجوان لائم اوفلاہرٹی کے لیے خاصا پُرصعوبت اور مشکل ثابت ہوا۔ اسے محاذِ جنگ پر لڑتے ہوئے زخمی ہونے کے بعد خاصا عرصہ زیرِ علاج رہنا پڑا۔ وہ نہ سخت دل تھا، نہ ہی لڑاکا۔ اس جیسے حسّاس طبع اور تخلیقی ذہن رکھنے والے نوجوان کے لیے جنگ ایک بھیانک خوب تھا۔ اس نے جنگ کے دوران تباہی اور ہلاکتیں دیکھی تھیں جس نے اس کے ذہن پر منفی اثرات مرتب کیے۔

    1933ء میں اسے دماغی دورہ پڑا اور اس کا ایک سبب پہلی جنگِ عظیم کی تلخیاں بتائی جاتی ہیں۔ اوفلاہرٹی نے جنگ کے بعد اپنے وطن آئرلینڈ کو خیر باد کہہ کر امریکا ہجرت کی اور وہاں اسے مختصر عرصے کے لیے ہالی وڈ میں بھی کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ ہجرت اس کی زندگی میں ایک خوش گوار تبدیلی کا ذریعہ بنی اور امریکا ہی میں اس کی ادبی زندگی کا صحیح معنوں میں آغاز ہوا۔ انگریزی زبان و ادب کے ساتھ ساتھ وہ اپنی مادری زبان میں بھی کہانیاں تخلیق کرتا رہا۔

    1923 میں جب وہ 27 سال تھا تو اس کی پہلی شارٹ اسٹوری اور ایک ناول شایع ہوا۔ اس کے بعد اس کے متعدد ناول شایع ہوئے اور 1950ء میں آخری کہانی منظرِ عام پر آئی۔ وہ شاعری بھی کرتا تھا اور مرتے دم تک آئرش تہذیب و ثقافت اور زبان و ادب کا علم بردار رہا۔