Tag: ’لائیو ود ڈاکٹر شاہد مسعود ‘

  • مسلم لیگ ن کے سینیٹر انور بیگ نے کراچی کیوں چھوڑا وجہ بتادی

    مسلم لیگ ن کے سینیٹر انور بیگ نے کراچی کیوں چھوڑا وجہ بتادی

    کراچی: مسلم لیگ ن کے سینیٹر انور بیگ نے متحدہ قومی مومنٹ کے خلاف ایک اور مقدمہ کھڑا کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام لائیو ود ڈاکٹر شاہد مسعود میں اینکر ارشد شریف کے سوال کے جواب میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر انور بیگ نے اپنے کراچی چھوڑنے کی وجہ بتادی، ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے انیس سو پچانوے میں طاقت کے زور پر انہیں کراچی چھوڑنے پر مجبور کیا۔

    انور بیگ کا کہنا تھا کہ مجھے1995 میں کراچی چھوڑکر اسلام آباد آنا پڑا، 11جون 1995 کو بوٹ بیسن فائرنگ سے میرا نواسہ جاں بحق ہوا،انہوں نے بتایا کہ میری بیٹی کو3گولیاں اورمیرے داماد کو بھی گولیاں لگیں لیکن تحقیقات سے پتہ چلا ایم کیوایم ورکر اے ایس آئی نوشاد نے فائرنگ کی، اے ایس آئی نوشاد کافائرنگ کرنے کااعترافی بیان موجود ہے۔

    انور بیگ نے کہا کہ اےایس آئی نوشاد ایم کیو ایم کا حلف یافتہ کارکن اوراشتہاری تھا ، اعترافی بیان میں نوشاد نے نائن زیرو سے مزار قائد آنے کا بتایا، نوشاد کو بوٹ بیسن میں سرکاری نمبرکی گاڑی پر فائرنگ کاحکم ملا، ایم کیو ایم ورکر اے ایس آئی نوشاد کو کہا گیا کہ سرکاری گاڑی پر فائرنگ کرو۔

    انہوں نے بتایا کہ میرا داماد کسٹم میں ملازمت کرتا تھا،مجھے کراچی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، کراچی کی گلی گلی سے واقف ہوں۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ برطانوی حکومت قائد ایم کیو ایم کیخلاف کارروائی کرے، برطانیہ نے کارروائی نہ کی تو برطانوی سفیر کو ملک چھوڑنے کا کہا جائے۔

  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر پابندی غیر قانونی قرار دے دی

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر پابندی غیر قانونی قرار دے دی

    اسلام آباد:سینیٹر کامل علی آغا کے زیرصدرات آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کااجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر پابندی غیر قانونی قرار دے دی.

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےاطلاعات کا اجلاس سینیٹرکامل علی آغا کی زیر صدارت ہواجس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے پیمرا سےڈاکٹرشاہد مسعودکے پروگرام پرنوٹس لینے کی وضاحت مانگ لی.

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے کہا قائمہ کمیٹی کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ساتھ بنایاگیا میڈیا کا ضابطہ اخلاق وزارت اطلاعات نےسپریم کورٹ میں پیش ہی نہیں کیا.

    سینیٹرکامل علی آغاکاکہناتھاکہ حکومت کو چاہیےتھا سپریم کورٹ کو پارلیمنٹ کا تیارکردہ ضابطہ اخلاق پیش کرتی.انہوں نےکہاکہ پیمرا کوغیرسیاسی دیکھناچاہتےہیں.

    دوران اجلاس چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات اورچیئرمین پیمراکےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا.سینیٹرکامل علی آغا کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیمرا غیر متعلقہ اخباری تراشے دکھا کرانہیں متاثر کرنےکی کوشش نہ کریں.

    کامل علی آغا نے استفسار کیا شوکاز اےآر وائی نیوزکو دیا اور پابندی اینکر پر لگائی گئی. میرا اور آپ کا قانون نہیں چلےگا آئین پاکستان چلےگا.

    انہوں نےاستفسارکیاکہ اینکر کو وضاحت کا موقع دیا ہے تو بتائیں،کسی کو بغیر سنےسزا نہیں دی جاسکتی جس پرابصارعالم کاکہناتھاچینل کوکونسل آف کمپلینٹ کےسامنےپیش ہونےکاموقع دیاگیا.

    چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نےاستفسارکیاکس قانون کے تحت شاہد مسعود پرپینتالیس دن کی پابندی لگائی،چیئرمین پیمراآرٹیکل ستائیس پڑھ کرسنائیں.جس پر ابصارعالم نےجواب دیتےہوئےکہا چیئرمین صاحب جذباتی نہ ہوں.

    *پیمرا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام لائیو ود شاہد مسعود پر پابندی لگا دی

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پیمرا نے اے آروائی کے پروگرام ’’لائیو ود شاہد مسعود‘‘پر کی پابندی لگادی تھی اور ساتھ ہی ڈاکٹر شاہد مسعود پر بھی پابندی لگائی گئی.

    *اسلام آباد ہائی کورٹ کا ’لائیوود شاہد مسعود‘ جاری رکھنے کا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسلام آبادہائیکورٹ میں پروگرام ’لائیوود ڈاکٹرشاہدمسعود‘ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نےاے آروائی نیوز کے پروگرام ’لائیو ود ڈاکٹر شاہد مسعود ‘  کو جاری رکھنے کا حکم دے دیا تھا۔