Tag: لائیڈ آسٹن

  • یوکرین کو اب امریکی ساختہ بارودی سرنگیں دیں گے، لائیڈ آسٹن

    یوکرین کو اب امریکی ساختہ بارودی سرنگیں دیں گے، لائیڈ آسٹن

    امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ یوکرین کو امریکی ساختہ اینٹی پرسنل بارودی سرنگیں استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی تاکہ روس کو میدان جنگ میں اپنی پیش رفت سست کرنے میں مدد مل سکے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لاؤس کے دارالحکومت ویئن تیان میں موجود امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یوکرین کے بارے میں واشنگٹن کی اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کی پالیسی میں تبدیلی روسیوں کے بدلتے ہوئے ہتھکنڈوں کے بعد آئی ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ جو بائیڈن کی انتظامیہ یوکرین کو امریکی فراہم کردہ اینٹی پرسنل بارودی سرنگیں استعمال کرنے کی اجازت دے گی تاکہ میدان جنگ میں روس کی پیش رفت کو سست کیا جاسکے۔

    آسٹن کا کہنا تھا کہ روسی بری فوجی میدان جنگ کی قیادت کر رہے ہیں، یوکرین کو ایسی چیزوں کی ضرورت ہے جو اس روسی جارحیت کو سست کرنے میں مدد کرسکیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ امدادی ایجنسیوں اور کارکنوں کی جانب سے اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کو طویل عرصے سے شہریوں کے لیے مستقل خطرہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکہ نے رواں ہفتے کے اوائل میں یوکرین کے آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم کو روس میں استعمال کرنے کی اجازت دی تھی اور روسی صدر نے بیلسٹک میزائل حملوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دینے کے نظریے کی توثیق کردی تھی۔

    دوسری جانب روسی ہائپرسونک بیلسٹک میزائل حملے پر ردِعمل دیتے ہوئے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ نئے بیلسٹک میزائل کا استعمال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ماسکو امن نہیں چاہتا۔

    یوکرینی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ روسی ہائپر سونک میزائل حملے پر دنیا کو ردِعمل دینا چاہیے۔

    حزب اللہ سربراہ کا اسرائیل کو واضح پیغام

    اُنہوں نے کہا کہ روس نے یوکرینی سرزمین کو ہتھیاروں کی تجربہ گاہ سمجھ لیا ہے، روسی میزائل حملے سے جنگ مزید بڑھ جائے گی۔واضح رہے کہ روس نے گزشتہ روز یوکرین پر بین البرّ اعظمی بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا تھا۔

  • کیا امریکا اسرائیل کی مدد جاری رکھے گا؟ امریکی وزیرِ دفاع کا اہم بیان

    کیا امریکا اسرائیل کی مدد جاری رکھے گا؟ امریکی وزیرِ دفاع کا اہم بیان

    امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کے تحفظ میں مدد کیلئے اپنے عزم کو کسی صورت بھی تبدیل نہیں کرے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کو 8 ارب 70 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد سے متعلق امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کے تحفظ میں مدد کیلئے اپنے عزم میں تبدیلی نہیں کرسکتا۔

    اُنہوں نے کہا کہ اسرائیل کو ضروری چیزیں فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، اسرائیل کی امریکی مدد کا عزم تبدیل نہیں ہوا نہ ہی مستقبل میں تبدیل ہوگا۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کو 8 ارب 70 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد دے رہا ہے۔

    اسرائیلی وزارت دفاع نے کہا کہ پینٹاگون میں اسرائیلی اور امریکی دفاعی حکام کی ملاقات ہوئی ہے۔

    اسرائیلی وزارت دفاع نے بتایا کہ امریکا اسرائیل کو 8 ارب 70 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد دے رہا ہے، امریکی امداد خطے میں فوجی برتری کی اسرائیلی فوجی کوششوں کیلیے ہے۔

    5 ارب 20 کروڑ ڈالر آئرن ڈوم سمیت اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کے لیے مختص کئے گئے ہیں جبکہ جنگی ضروریات کی خریداری کیلیے ساڑھے تین ارب ڈالر اسرائیل کو مل چکے ہیں۔

    حزب اللہ کی مدد کیلیے 40 ہزار ملیشیا پہنچ گئے

    بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی امداد اسرائیل، امریکا مضبوط اور پائیدار اسٹریٹجک پارٹنر شپ کا مظہر ہے اور یہ اسرائیل کی سلامتی کیلیے امریکا کے فولادی عزم کو ظاہر کرتی ہے۔

  • امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اسپتال منتقل

    امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اسپتال منتقل

    امریکی وزیر دفاع اور پینٹاگون چیف جنرل (ریٹائرڈ) لائیڈ آسٹن کو ایک بار پھر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی وزیر دفاع کو مثانے میں شدید تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اسپتال میں زیر علاج ہیں، ان کی جگہ کیتھلین ہکس فرائض انجام دیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں بھی لائیڈ آسٹن کو طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا، انہیں کینسر کے علاج میں پیچیدگیوں کا سامنا تھا۔

    امریکی وزیر دفاع بیماری کے باعث 2 ہفتے تک والٹر ریڈ ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد گھر منتقل ہوگئے تھے۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے نیتن یاہو کو کہا ہے کہ رفح آپریشن کو شہری تحفظ کے منصوبے کی ضرورت ہے۔

    وائٹ ہاؤس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ صدر جو بائیڈن کی کال کے بعد بیان جاری کیا ہے جس میں امریکا نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ”رفح میں فوجی آپریشن کسی قابل اعتماد اور قابل عمل منصوبے کے بغیر آگے نہیں بڑھنا چاہیے تاکہ لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

    بیان کے مطابق بائیڈن نے ”تمام مغویوں کی جلد از جلد رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت”پر زور دیا۔

    سعودی عرب: دو خواتین سمیت 5 افراد کو سزائے موت دیدی گئی

    نیتن یاہو نے کال سے پہلے کہا تھا کہ انہوں نے بائیڈن کے ساتھ بات نہیں کی کیونکہ امریکی صدر نے کہا تھا کہ اسرائیل غزہ میں اپنی کارروائیوں سے ”اوپر”چلا گیا ہے۔

  • لائیڈ آسٹن کو آئی سی یو منتقل کرنے کی اصل وجہ سامنے آگئی

    لائیڈ آسٹن کو آئی سی یو منتقل کرنے کی اصل وجہ سامنے آگئی

    امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے اسپتال میں داخل ہونے کے حوالے سے اصل حقیقت سامنے آگئی ہے۔ ڈاکٹروں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ لائیڈ آسٹن کو پروسٹیٹ کینسر سرجری کی وجہ سے آئی سی یو داخل کرایا گیا تھا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر دفاع کے معمول کے طبی معائنے کے دوران کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔

    امریکی وزیر دفاع کی 22 دسمبر کوسرجری ہوئی، وہ اگلے دن گھر منتقل ہوگئے تھے، کچھ پیچیدگیوں کے باعث لائیڈ آسٹن کو یکم جنوری کو دوبارہ اسپتال داخل ہونا پڑا۔

    اسرائیلی فوج کی بربریت، فلسطینی کو شہید کرکے لاش پر گاڑی چڑھا دی

    وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر کو وزیر دفاع کے کینسر سے متعلق دو ہفتے سے زائد عرصے تک لاعلم رکھا گیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لائیڈ آسٹن کا پروسٹیٹ کینسر ابتدائی اسٹیج میں تھا، وہ تیزی سے صحت یاب ہورہے ہیں۔

  • امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے اسپتال داخل ہونے کی خبر کیوں چھپائی گئی؟

    امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے اسپتال داخل ہونے کی خبر کیوں چھپائی گئی؟

    واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بیمار پڑ گئے ہیں لیکن ان کی بیماری اور اسپتال داخل ہونے کی خبر کئی دن بعد سامنے لائی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن طبی پیچیدگیوں کے سبب رواں ہفتے اسپتال میں داخل رہے، پینٹاگون نے جمعہ کو بتایا کہ لائیڈ آسٹن کو یکم جنوری کو والٹر ریڈ نیشنل ملٹری میڈیکل سینٹر میں داخل کروایا گیا تھا۔

    لائیڈ آسٹن کے علاج معالجے سے متعلق پنٹاگون ترجمان نے کسی قسم کی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں، کہ آیا وہ پہلے بھی بے ہوش ہو چکے تھے یا نہیں، تاہم صرف اتنا کہا گیا کہ لائیڈ آسٹن اب رو بہ صحت ہیں، اور امید ظاہر کی گئی کہ وہ آج اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔

    واضح رہے کہ 70 سالہ لائیڈ آسٹن چین آف کمانڈ میں امریکی صدر کے بعد آتے ہیں۔ سی این این کے مطابق پینٹاگون نے بتایا کہ سیکریٹری دفاع کو ایک ایسی سرجری کے لیے داخل کیا گیا تھا جو ضروری تو تھی لیکن انھوں نے اسے ملتوی کر رکھا تھا جس کی وجہ سے پیچیدگی ہو گئی تھی۔

    پینٹاگون نے آسٹن کو ابتدائی طور پر داخل کیے جانے کے 4 دن بعد اس کا اعلان کیا، جب کہ پینٹاگون کے پریس سیکریٹری میجر جنرل پیٹ رائڈر نے جمعرات کو ایک نیوز بریفنگ میں اسپتال میں داخل ہونے کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔

    یہ پوچھے جانے پر کہ پینٹاگون نے آسٹن کے اسپتال میں داخل ہونے کے بارے میں عوام کو مطلع کرنے کے لیے چار دن انتظار کیوں کیا؟ پریس سیکریٹری رائیڈر نے بتایا کہ صورت حال بار بار بدل رہی تھی، اور پھر طبی مسائل اور ذاتی راز داری سمیت کئی عوامل تھے جس کی وجہ سے ایسا کرنا پڑا۔

  • شام میں ایران کے حامی گروپس کو نشانہ بنایا ہے، امریکی وزیر دفاع

    شام میں ایران کے حامی گروپس کو نشانہ بنایا ہے، امریکی وزیر دفاع

    امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے دعویٰ کیا ہے امریکی افواج نے مشرقی شام میں ایران کے پاسداران انقلاب اور دیگر ملیشیا گروپس کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا ہے، ان گروپس کی جانب سے عراق اور شام میں ہماری افواج پر حملے کئے جارہے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’یہ فضائی حملے البو کمال شہر میں ایک تربیت مرکز اور مایادین شہر میں ایک سیف ہاؤس پر کیے گئے۔‘

    واشنگٹن کے مطابق شام میں موجود عسکرپت پسند گروپوں کی جانب سے عراق اور شام میں امریکی افواج پر 17 اکتوبر کے بعد سے 45 حملے کئے جاچکے ہیں، جن میں درجنوں اہلکار زخمی ہوئے۔

    حالیہ ہفتوں میں امریکی فوجیوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ ان حملوں کا براہ راست تعلق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ سے ہے۔

    واضح رہے کہ تقریباً 2500 امریکی فوجی عراق میں موجود ہیں جبکہ شام میں داعش گروپ کے احیا کو ناکام بنانے کے لیے تقریباً 900 امریکی فوجی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔