Tag: لارڈ نذیر احمد

  • برطانوی عدالت نے لارڈ نذیر احمد کو باعزت بری کر دیا

    برطانوی عدالت نے لارڈ نذیر احمد کو باعزت بری کر دیا

    مانچسٹر: برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے سابق رکن لارڈ نذیر احمد کو ہراسانی کیس میں عدالت نے باعزت بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے سابق رکن لارڈ نذیر کے خلاف ہراسانی کیس میں آج تفصیلی فیصلہ جاری ہوا، اور انھیں الزامات سے باعزت بری کر دیا گیا۔

    شیفلڈ کراؤن کورٹ میں 15 جنوری سے اس کیس کی سماعت جاری تھی، آج تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا، لارڈ کے سابق ممبر پر 5 سال قبل جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    26 فروری کو لارڈ نذیر کیس پر مختصر فیصلہ سنایا گیا تھا، تاہم عدالت نے لارڈ نذیر احمد کو آج جنسی ہراسانی کیس میں الزامات جھوٹے قرار دے کر باعزت بری کر دیا۔

    لارڈ نذیر احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات تحقیقات کے بعد جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے، میں ہرجانے سمیت ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔

    انھوں نے کہا میری شہرت کو ایک سازش کے تحت داغدار کرنے کی کوشش کی گئی ہے، لیکن آج برطانوی عدالت سے انصاف کی توقع آج پوری ہوئی، آج حق و سچ کی فتح ہوئی ہے۔

    لارڈ نذیر نے کہا کہ وہ دنیا بھر مظلوم مسلمانوں کا مقدمہ مؤثر انداز میں لڑیں گے، انھوں نے کہا کشمیریت میرے خون میں ہے، آخری سانس تک کشمیر کا مقدمہ لڑوں گا۔

  • پاکستان کی عدالتیں کہیں تو نواز شریف کی واپسی ممکن ہے: لارڈ نذیر احمد

    پاکستان کی عدالتیں کہیں تو نواز شریف کی واپسی ممکن ہے: لارڈ نذیر احمد

    مانچسٹر: رکن ہاؤس آف لارڈز نذیر احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کی عدالتیں کہیں تو نواز شریف کو پاکستان لانا ممکن ہے، برطانوی حکومت عدالتوں کی عزت کرتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے تاحیات رُکن لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ اگر پاکستان کی عدالتیں نواز شریف کی حوالگی کا مطالبہ کریں تو انھیں واپس بھیجا جا سکتا ہے، برطانوی حکومت پاکستانی عدالتوں کا احترام کرتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سیاسی حکومت کو اتنی ترجیح نہیں دی جاتی جتنی کہ عدالتوں کو دی جائے گی، نواز شریف کی واپسی اتنی آسان نہیں مگر ناممکن بھی نہیں ہے، مجھے نہیں لگتا کہ حکومت نواز شریف کو واپس لے جانے میں سنجیدہ ہے۔

    نواز شریف کو بطور مجرم وطن واپس لانے کیلئے حکومت کا بڑا اقدام

    لارڈ نذیر نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے برطانوی حکومت کو لکھا گیا خط صرف توجہ ہٹانے کے لیے ہے، کیوں کہ عوام اب حکومت کی طرف دیکھ رہی ہے کہ وہ کب نواز شریف کو واپس لائے گی، اسی لیے یہ خط لکھا گیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ حکومت اگر نواز شریف کو واپس لانے میں سنجیدہ ہوئی تو یہ ناممکن نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل حکومت پاکستان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بہ طور مجرم وطن واپس لانے کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی ضمانت ختم ہو چکی ہے، اب وہ ایک مجرم ہیں، انھیں پاکستان بھیجا جائے، تاکہ وہ باقی سزا مکمل کر سکیں۔

  • کشمیر کمیٹی کا چیئرمین کسی کشمیری کو بنایا جائے، برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ

    کشمیر کمیٹی کا چیئرمین کسی کشمیری کو بنایا جائے، برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ

    لندن: برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر کمیٹی کا چیئرمین کسی کشمیری کو بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیر کے معاملے پر برطانوی پارلیمان کے ارکان کا مطالبہ سامنے آ گیا ہے، لارڈ قربان اور لارڈ نذیر نے کہا ہے کہ کشمیر کی بہتر نمائندگی کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر کمیٹی کا چیئرمین کسی کشمیری کو بنایا جائے۔

    لارڈ قربان حسین نے ماضی میں کشمیر کمیٹیوں کے عالمی سطح پر کردار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہا ’کشمیری چیئرمین دنیا میں کشمیر کا کیس بہتر طریقے سے پیش کر سکے گا۔‘

    لارڈ قربان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کشمیر کمیٹی کی کارکردگی مایوس کن رہی، مسئلہ کشمیر کا عالمی سطح پر اچھے مؤثر طریقے سے پیش کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کمیٹی کا چیئرمین کشمیری ہو۔

    لارڈ نذیر احمد نے بھی کشمیر کمیٹی کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’سابق چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان نے کوئی کام نہیں کیا۔‘


    مزید پڑھیں:  صدرآزاد کشمیر کو حمایت اورتعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرادی: دفترِخارجہ


    تاہم لارڈ نذیر کا کہنا تھا کہ چیئرمین کا انتخاب وزیرِ اعظم کے ہاتھ میں ہے، انھوں نے کہا ’چیئرمین کشمیر کمیٹی کی تعیناتی وزیرِ اعظم عمران خان کی صوابدید ہے۔‘

    برطانوی رکن پارلیمنٹ نے وزیرِ اعظم کو یو این اجلاس کے سلسلے میں بھی مشورہ دیا، کہا کہ اقوامِ متحدہ کے جنرل اسمبلی میں وزیرِ اعظم عمران خان کو شریک ہونا چاہیے۔