Tag: لاس اینجلس

  • لاس اینجلس کے جنگلات میں نئی آگ لگ گئی، ہزاروں افراد کو انخلا کا حکم

    لاس اینجلس کے جنگلات میں نئی آگ لگ گئی، ہزاروں افراد کو انخلا کا حکم

    امریکی ریاست کیلیفیورنیا کے شہر لاس اینجلس کے شمال میں جنگلات میں نئی آگ لگ گئی، پچیس ہزار افراد کو انخلا کا حکم دے دیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کاسٹائک لیک کے قریب پہاڑوں پر آگ کے شعلے اُڑ رہے ہیں، آگ تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی وجہ سے لاس اینجلس، اور وینچورا کاؤنٹی میں پچیس ہزار افراد کو انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق 500 قیدیوں کو دیگر جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے، دو گھنٹے میں طوفانی ہواؤں کے باعث پانچ ہزارایکڑ رقبہ آگ کی لپیٹ میں آگیا ہے۔

    فائر فائٹرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔ ہیلی کاپٹرز اور چھوٹے طیارے بھی آگ بجھانے کی کوششوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ ریاست پہلے ہی خوفناک آگ کی تباہ کاریوں سے نمٹ رہی ہے،7 جنوری سے مختلف مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کی کوششیں اب بھی جاری ہیں، آگ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچاتے ہوئے چالیس ہزار ایکڑ رقبے کو خاکستر کر دیا ہے۔

    اس سے قبل کیلیفورنیا میں موسم کی پیشن گوئی کرنے والے ادارے ’این ڈبلیو ایس‘ نے سانتا اینا ہواؤں سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ہفتے آگ میں ایک بار پھر شدت کا امکان ہے۔

    جنگلات میں آگ کے نتیجے میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ایک لاکھ سے علاقہ مکین اپنے گھروں اور املاک کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی جانب روانہ ہوچکے ہیں۔

    امریکا کے مقامی قانون سازوں نے کیلیفورنیا میں اکثر ہونے والی جنگل کی آگ سے ہونے والی تباہی سے بچاؤ کیلیے چار سال قبل ہی کچھ قواعد و ضوابط منظور کیے تھے۔ ن قواعد میں اس بات پر زور دیا گیا گیا تھا کہ خشک لکڑیوں سمیت آتش گیر مادوں کو گھروں سے کم از کم پانچ فٹ کے فاصلے تک رکھا جائے۔ان قواعد و ضوابط کا اطلاق یکم جنوری 2023سے ہونا تھا جو نہ ہوسکا۔

    اس حوالے سے ماہرین کو اس بات کا یقین تو نہیں کہ ان قوانین پر عمل درآمد کیا جاتا تو اتنا نقصان نہ ہوتا لیکن قوانین کے نافذ نہ ہونے پر بھی شدید تنقید کی جارہی ہے۔

    ویڈیو: لاس اینجلس آگ نے دنیا کے سب سے بڑے بیٹری پلانٹ کو لپیٹ میں لے لیا

    ریاست کے ڈیمو کریٹک سینیٹر ہنری سٹرن کا کہنا ہے کہ قوانین کا نفاذ نہ ہونا انتہائی مایوس کن ہے، میں یہ بات مکمل یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ ناکامی محسوس ہوتی ہے۔

  • امریکا میں خوفناک آتشزدگی : سوشل میڈیا پر پرندے کی ویڈیو نے طوفان کھڑا کردیا

    امریکا میں خوفناک آتشزدگی : سوشل میڈیا پر پرندے کی ویڈیو نے طوفان کھڑا کردیا

    واشنگٹن : لاس اینجلس میں لگنے والی خوفناک آگ نے سامنے آنے والی ہر چیز کو راکھ کا ڈھیر بنادیا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک پرندے کی ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں بھیانک آگ میں اب تک ہزاروں گھر تباہ ہوچکے ہیں اور 1لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔

    مقامی حکام اور فائر ڈپارٹمنٹ تاحال آگ کی وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن دوسری جانب آگ لگنے کی وجوہات جاننے اور مختلف نظریات کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے کہ کیا اس آگ کو کسی پرندے نے لگایا تھا؟۔

    اس حوالے سے ایک پرندے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس سے متعلق دعویٰ کیا گیا کہ یہ پرندہ منہ سے آگ نکالتا ہے جو لاس اینجلس کے جنگلات میں آگ لگنے کا سبب بنا۔

    مذکورہ ویڈیو دیکھنے والوں کو حیران اور خوفزدہ کر دینے والی ہے، دعویٰ یہ کیا جا رہا ہے کہ اسی پرندے نے لاس اینجلس کی تباہ کن آگ بھڑکائی۔

    ویڈیو کی اصلیت کے بارے میں لوگ مختلف نظریات پیش کر رہے ہیں لیکن یہ بات بھی کہی جارہی ہے کہ آیا یہ ویڈیو مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ہے یا واقعی کوئی پرندہ آگ پھینکتا دکھایا جا رہا ہے۔

    فی الحال اس ویڈیو پر کوئی حتمی بیان نہیں دیا جا سکتا کیونکہ تحقیقات ابھی جاری ہیں تاہم اکثریت کا غالب گمان ہے کہ اس ویڈیو کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

     فیک ویڈیو

    ویڈیو کی حقیقت؟

    سوچ فیکٹ نے ویڈیو اسکرین شاٹس لے کر گوگل ریورس امیج اور TinEye پر تلاش کرکے ویڈیو کی حقیقت پر تحقیق کی۔

    جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ فیبریسیو رباچم نامی ایک یوٹیوب صارف کے چینل پر پرندے کی یہی فوٹیج دکھائی اور اپ لوڈ کی گئی تھی۔ فیبریسیو رباچم وی ایف ایکس آرٹسٹ ہے جو مہارت کے ساتھ ویڈیوز کی ترمیم کرکے اسے بہتر بناتے ہیں۔ 14 دسمبر 2020 کو پوسٹ کی گئی ویڈیو پر اب تک 320,000 سے زائد ویوز آچکے ہیں۔

    ویڈیو میں دکھائے جانے والے پرندے کو ”Quero-Quero“ یا Southern Lapwing کہا جاتا ہے، جو عام طور پر ارجنٹائن اور بولیویا میں پایا جاتا ہے۔

     

  • لاس اینجلس میں آگ تاحال بے قابو، ملبہ ہٹانے پر پابندی عائد

    لاس اینجلس میں آگ تاحال بے قابو، ملبہ ہٹانے پر پابندی عائد

    لاس اینجلس میں امریکی تاریخ کی تباہ کن آگ نو روز بعد بھی بے قابو ہے، ریسکیو ٹیموں کو تیز ہواؤں کے سبب آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ سے تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ ہٹانے پر پابندی عائد کردی گئی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ عمارتوں کے ملبے، راکھ اور گرد میں بھاری دھاتیں اور دیگر خطرناک مواد شامل ہوسکتا ہے۔ یہ خطرناک اجزا سانس کے ذریعے، جلد پر لگنے سے یا پینے کے پانی میں شامل ہوکر جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔

    کچرے کو نامناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے سے ان خطرناک مادوں کے پھیلاؤ کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے جس سے امدادی کارکنوں، رہائشیوں اور ماحول کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    اب تک 25 افراد ہلاک اور 12 ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوچکے ہیں، 40 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ جل چکا ہے۔ مزید 88 ہزار افراد کو متاثرہ علاقہ چھوڑنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    دوسری جانب امریکا میں لگنے والی انشورنس کمپنیوں پر بہت بھاری پڑی ہے اندازے کے مطابق انہیں بیمہ کنندگان کو 30 ارب ڈالر تک ادائیگیاں کرنا پڑسکتی ہیں۔

    اس تاریخی آگ میں اب تک 12 ہزار سے زائد گھر جل کر خاک کا ڈھیر بن چکے ہیں اور ان میں اکثر انتہائی قیمتی گھر تھے، جن کے مالکان نے انشورنس کرا رکھی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آگ پر اب تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے اور یہ شامل مشرق میں برینٹ ووڈ تک پھیل گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق تجزیہ کاروں نے ابتدائی طور پر تخمینہ لگایا تھا کہ بیمہ کمپنیوں کو متاثرین کو کلیمز کی ادائیگی میں 20 ارب ڈالر تک ادائیگیاں کرنا پڑ سکتی ہیں تاہم اس کا پھیلاؤ اور نقصان بڑھنے کے باعث اب یہ تخمینہ 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔

    اس حوالے سے جاپان کی ٹوکیو میرین ہولڈنگز انکارپوریشن نے کہا ہے کہ متاثرین کو جلد از جلد انشورنس کلیم ادا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    لاس اینجلس میں آگ کیوں لگی؟ تحقیقات شروع

    واضح رہے کہ لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی خوفناک آگ میں اب تک 25 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو اداکار بھی شامل ہیں۔

  • لاس اینجلس میں آتشزدگی: 96 سالوں میں پہلی بار آسکرز کی تقریب منسوخ ہونے کا امکان

    لاس اینجلس میں آتشزدگی: 96 سالوں میں پہلی بار آسکرز کی تقریب منسوخ ہونے کا امکان

    نیو یارک: امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی بدترین آگ کے سبب تاریخ میں 96 سالوں مین پہلی بار آسکرز ایوارڈ کی تقریب منسوخ ہونے کا امکان ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کےمطابق لاس اینجلس کی صورت حال کو مد نظر  رکھتے ہوئے برٹش اکیڈمی آف فلم اینڈ ٹی وی آرٹس ٹی پارٹی، اے ایف آئی ایوارڈز لنچ اور کریٹکس چوائس ایوارڈز سمیت کئی دیگر تقاریب  بھی ملتوی کر دی گئی ہیں۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق آسکر ایوارڈ کی تقریب رواں برس 2 مارچ کو شیڈول ہے تاہم موجودہ صورتحال کے پیش نظر تقریب منسوخ کی جاسکتی ہے، منسوخی  کا فیصلہ ہالی ووڈ اسٹار ٹام ہینکس، ایما اسٹون، میریل اسٹریپ، اور اسٹیون اسپیلبرگ کی زیر قیادت کمیٹی صورت حال کا تعین کرنے کے بعد کرے گی۔

    امریکی مسلمان لاس اینجلس میں متاثرین آتشزدگی کی امداد کیلئے پہنچ گئے

    رواں ماہ کے آغاز میں لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ کے سبب97 ویں اکیڈمی ایوارڈز آسکر کی نامزدگیاں ملتوی کردی گئی،  آسکرز کی نامزدگیوں کا  اعلان 19 جنوری کو کیا جائے گا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق تقریب منسوخی کے حوالے سے  ذرائع نے دعویٰ کا کہنا ہے کہ بورڈ کو تشویش ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب بہت سے لوگ دکھی دلوں اور ناقابل تلافی نقصان سے نمٹ رہے ہوں جشن منانا مناسب نہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ سے معروف شوبز شخصیات کے گھر بھی تباہ ہوگئے ہیں۔

  • امریکی مسلمان لاس اینجلس میں متاثرین آتشزدگی کی امداد کیلئے پہنچ گئے

    امریکی مسلمان لاس اینجلس میں متاثرین آتشزدگی کی امداد کیلئے پہنچ گئے

    لاس اینجلس : امریکی مسلمان لاس اینجلس میں متاثرین آتشزدگی کی امداد کیلئے پہنچ گئے، آتشزدگی سےسینکڑوں مکانات خاکستر، ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاس اینجلس میں متاثرین آتشزدگی کی امداد کے لئے امریکہ کی سب سے بڑی مسلم فلاحی تنظیم اکنا ریلیف کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، آتشزدگی سےسینکڑوں مکانات خاکستر، ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں ۔

    مسلم فلاحی تنظیم اکنا ریلیف کے سی ای او عبدالرؤف خان نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور آپریشن کی نگرانی کی۔

    ان کا کہنا تھا آتشزدگی کا علم ہوتے ہی اپنی ٹیم فوری طور پر متاثرہ علاقے میں روانہ کردی تھی، ہماری ٹیم نے متاثرین کو ابتدائی ضروریات، جیسے کھانے پینے کی اشیاء، ادویات، اور کپڑوں کی فراہمی شروع کی۔

    عبدالرؤف خان نے مزید کہا کہ متاثرین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں ۔ اکنا ریلیف نہ صرف فوری امداد فراہم کرتی ہے بلکہ طویل المدتی بنیادوں پر بھی متاثرین کی بحالی کے لیے کام کرتی ہے، ہمارا مقصد ہے کہ متاثرین کی زندگی کو دوبارہ معمول پر لایا جائے۔

    خیال رہے امریکی شہر لاس اینجلس میں لگی آگ بجھائی نہ جاسکی، تیز ہواؤں کے باعث بھڑکتے شعلوں نے مزید علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    امریکی شہر سے سو کلومیٹر دور جھاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی اور چند گھنٹوں میں پانچ ایکڑ رقبہ جل گیا ہے، اب تک پچیس افراد کی ہلاکتیں اور سیکڑوں افراد زخمی ہوئے جبکہ تئیس افراد لاپتا ہیں۔

    حکام نے مزید نوے ہزار سے زائد افراد کو انخلاء کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

  • لاس اینجلس میں آگ کیوں لگی؟ تحقیقات شروع

    لاس اینجلس میں آگ کیوں لگی؟ تحقیقات شروع

    امریکا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں آگ لگنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بیورو آف الکوحل ٹوبیکو ایند فائر آرمز ہونے والی تحقیقات کی قیادت کے فرائض انجام دے رہی ہے۔

    اے ٹی ایف کے عہدیدار جوز میڈینا کے مطابق ہم جانتے ہیں کہ ہر کوئی جواب چاہتا ہے، کمیونٹی جواب کا حق رکھتی ہے، مگرآگ لگنے کی وجوہات پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔

    اُنہوں نے کہا کہ اے ٹی ایف مکمل تحقیقات کے بعد ہر سوال کا جواب دے گی، اے ٹی ایف مقامی لا انفورسمنٹ، فارسٹ سروس اور یو ایس اٹارنی کے ساتھ کام میں مصروف ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ آگ بھڑکنے کے 2 مقامات کی تلاش کے لیے مختلف شعبوں کے ماہرین امور انجام دے رہے ہیں، انکوائری کے عمل میں کم از کم 75 افراد حصہ لے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے کئی المناک داستانیں جنم لے رہی ہیں اس آگ کے شعلوں نے مشہور ہالی ووڈ اداکارہ کو بھی نگل لیا۔

    آگ پر ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ اب تک 40 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ جل کر بھسم، 12 ہزار سے زائد گھر خاکستر اور 30 کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ لاکھوں نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

    اس ہولناک آتشزدگی کا ایک اور روح فرسا واقعہ اس وقت سامنے آیا جب شمالی لاس اینجلس کے علاقے الٹاڈینا میں ہالی ووڈ کی ماضی کی نامور اداکارہ ڈیلیس کی آگ سے جل کر خاکستر ہوئی لاش کی باقیات ملیں۔

    بلوز برادرز، لیڈی سنگز دی بلوز اور دی 10 کمانڈمنٹس جیسی فلموں میں اہم کردار نبھانے والی 95 سالہ اداکارہ ڈیلیس کی موت کی تصدیق کیلی نے کی اور فیس بک پوسٹ پر بتایا کہ ان کی دادی کی باقیات گھر سے ملی ہیں۔

    کیلی نے ایک کلپ میں جلی ہوئی سائیکل، ریفریجریٹر، دروازہ دکھایا اور بتایا کہ انہوں نے اپنی دادی کو آخری بار اس وقت دیکھا جب وہ انہیں منگل کی آدھی رات کو ان کے الٹاڈینا والے گھر چھوڑ کر آئیں۔

    لاس اینجلس میں تیز ہوائیں، آگ مزید بڑھنے کا خدشہ

    اداکارہ کی پوتی کا کہنا تھا کہ اس وقت آگ کی شروعات ہوئی تھیں لیکن دو پہاڑوں کے درمیان لگی آگ اتنی خطرناک محسوس نہیں ہو رہی تھی۔ میں اپنے کینسر سے متاثرہ بہن بھائی کی دیکھ بھال کے لیے دادی کو وہاں چھوڑ کر واپس آ گئی تھی۔

  • لاس اینجلس آگ، آسکر ایوارڈز کیلئے نامزدگیوں کی تقریب پھر ملتوی

    لاس اینجلس آگ، آسکر ایوارڈز کیلئے نامزدگیوں کی تقریب پھر ملتوی

    لاس اینجلس میں آگ کے باعث آسکر ایوارڈز کیلئے نامزدگیوں کی تقریب دوسری بارملتوی کردی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم انڈسٹری کے سب سے بڑے ایوارڈزکی نامزدگیوں کی تقریب اب 23 جنوری کو منعقد کی جائے گی۔

    آسکر ایوارڈز کی نامزدگیوں کی تقریب پہلے 17 جنوری کو اور پھر انیس جنوری کو کرانے کا اعلان کیا گیا تھا، منتطمین نے نامزدگیوں کے لیے ووٹنگ کا دورانیہ بھی بڑھا دیا۔

    واضح رہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ نے وہاں موجود ہر چیز کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے، تاہم اب خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ تیز ہواؤں کے باعث آگ مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگی آگ پر ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد بھی قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ آگ بجھانے کے لئے کی جانے والی تمام کوششیں ناکام ہورہی ہیں، مختلف مقامات پر لگی آگ سے اب تک تقریباً 40 ہزار ایکڑ رقبہ جل کر راکھ کا ڈھیر بن چکا ہے۔

    آگ کے باعث 12 ہزار سے زائد مکان اور عمارتیں جل کر راکھ بن چکی ہیں جبکہ 2 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے، آگ سے اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متعدد لاپتا ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں 3 مختلف مقامات پر لگی آگ کا تیز ہواؤں کے باعث اس ہفتے مزید تباہ کن شدت اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹس کے مطابق 12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، ساڑھے 1100 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جو اب تک آگ پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔

    ونچورا کاؤنٹیز اور لاس اینجلس میں 125 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جس کے باعث جلتی ہوئی چیزیں اڑ کر گرنے سے آگ مزید پھیل رہی ہے۔

    فلم کی شوٹنگ پر بورڈ امتحانات کو ترجیح، راشا تھاڈانی نے مثال قائم کردی

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ جلے ہوئے مکانوں اور عمارتوں کے ملبے میں ممکنہ طور پر موجود افراد کی بھی تلاش کی جارہی ہے۔

  • لاس اینجلس میں تیز ہوائیں، آگ مزید بڑھنے کا خدشہ

    لاس اینجلس میں تیز ہوائیں، آگ مزید بڑھنے کا خدشہ

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی خوفناک آگ نے وہاں موجود ہر چیز کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے، تاہم اب خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ تیز ہواؤں کے باعث آگ مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگی آگ پر ایک ہفتہ گزر جانے کے بعد بھی قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ آگ بجھانے کے لئے کی جانے والی تمام کوششیں ناکام ہورہی ہیں، مختلف مقامات پر لگی آگ سے اب تک تقریباً 40 ہزار ایکڑ رقبہ جل کر راکھ کا ڈھیر بن چکا ہے۔

    آگ کے باعث 12 ہزار سے زائد مکان اور عمارتیں جل کر راکھ بن چکی ہیں جبکہ 2 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے، آگ سے اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متعدد لاپتا ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں 3 مختلف مقامات پر لگی آگ کا تیز ہواؤں کے باعث اس ہفتے مزید تباہ کن شدت اختیار کرنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹس کے مطابق 12 ہزار سے زائد فائر فائٹرز، ساڑھے 1100 فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، جو اب تک آگ پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں۔

    ونچورا کاؤنٹیز اور لاس اینجلس میں 125 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جس کے باعث جلتی ہوئی چیزیں اڑ کر گرنے سے آگ مزید پھیل رہی ہے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ جلے ہوئے مکانوں اور عمارتوں کے ملبے میں ممکنہ طور پر موجود افراد کی بھی تلاش کی جارہی ہے۔

    کیلیفورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ کے مطابق ہمارے پاس فائر فائٹر ہیں، پانی ہے، ہمیں بس وقت چاہیے، ہمیں قدرت کی جانب سے رحم کی ضرورت ہے۔

    امریکا میں لگی آگ نے 40 ہزار ایکڑ رقبہ خاکستر کردیا، ایک لاکھ لوگوں کی نقل مکانی

    حکام کے مطابق آگ ممکنہ طور پرPalisades کے مقبول ہائیک ٹریل سے شروع ہوئی، آگ کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

  • لاس اینجلس : سب سے مہنگا گھر شعلوں کی نذر ہوگیا، تصاویر دیکھیں

    لاس اینجلس : سب سے مہنگا گھر شعلوں کی نذر ہوگیا، تصاویر دیکھیں

    لاس اینجلس : امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں تاریخ کی تباہ کن آتشزدگی کے بعد اب تک ایک لاکھ سے زائد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں جبکہ آتشزدگی کے باعث سب سے مہنگا گھر بھی جل کر خاکستر ہوگیا۔

    ذرائع کے مطابق پیسیفک پیلی سیڈز (لاس اینجلس کا ایک زیلی علاقہ) میں تعمیر شدہ یہ گھر فن تعمیرات کا شاہکار تھا، جسے بے رحم آگ نے راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیا۔

    Home

    ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق 18 کمروں پر مشتمل یہ عظیم الشان محل نما بنگلہ بحرالکاہل کے کنارے پہاڑی پر واقع تھا اور اس کے کمرے سمندر کا شاندار نظارہ پیش کرتے تھے۔

    home

    اس گھر کی قیمت 125 ملین ڈالرز تھی جو پاکستانی کرنسی میں تین ارب 47 کروڑ روپے سے زائد بنتے ہیں۔

    اس خوبصورت اور عالی شان گھر کا مالک 29 سالہ آئسٹن رسل ہے جو ’لومینار ٹیکنالوجیز‘نامی کمپنی کا بھی مالک ہے، اس قیامت خیز آگ سے تباہ ہونے سے پہلے اس کا صرف کرایہ ہی ساڑھے چار لاکھ ڈالرز ماہانہ تھا۔

    home

    رپورٹ کے مطابق آئسٹن رسل نے یہ خوبصورت بنگلہ تین سال پہلے 2021 میں 83 ملین ڈالرز کے عوض خریدا تھا۔

    ساحل سمندر کے محل وقوع پر اس بنگلے کی انفرادیت یہ تھی کہ اس میں معروف جاپانی شیف نوبو متسہیسا کا ڈیزائن کردہ شاندار کچن تھا، اس کے علاوہ چھ واش رومز اور ایک چھوٹا سا پرائیویٹ سینما بھی موجود تھا۔

    home

    اس پُرتعیش اور جدید طرز تعمیر کے شاہکار اس بنگلے کے تہہ خانے میں درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کیلئے اس جدید چار منزلہ گھر کے تہہ خانے میں درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لیے جدید طرز کا سمارٹ ویدر کنٹرول سسٹم موجود تھا جبکہ رات کو ستاروں کا نظارہ کرنے کے لیے گاڑی کی سن روف کی طرح حرکت کرنے والی چھت بھی تھی۔

    home

    لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ اس عالی شان گھر کو دہکتے شعلوں نے تباہ و برباد کردیا اور اس کا کوئی ایک کمرہ بھی محفوظ نہیں رہا۔

    علاوہ ازیں لاس اینجلس میں لگنے والے قیامت خیز آتشزدگی سے کئی نامور ہالی وڈ اداکاروں کے مہنگے ترین گھر بھی جل کر خاکستر ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق خوفناک آگ نے ایک اور عالیشان محل بھی جلا ڈالا جو ایڈون کاسترو کا تھا، جس نے گزشتہ سال دنیا کی سب سے بڑی لاٹری کا انعام جیتا تھا۔

    ایڈوین کاسترو نے گزشتہ سال فروری میں ایک لاٹری ٹکٹ میں 2 ارب ڈالر سے زائد کا انعام جیتا تھا جس کے بعد انہوں نے 25 ملین ڈالر سے زائد میں ہالی وڈ ہلز میں ایک پرتعیش محل خریدا تھا۔

     

  • امریکا میں لگی آگ نے 40 ہزار ایکڑ رقبہ خاکستر کردیا، ایک لاکھ لوگوں کی نقل مکانی

    امریکا میں لگی آگ نے 40 ہزار ایکڑ رقبہ خاکستر کردیا، ایک لاکھ لوگوں کی نقل مکانی

    امریکی تاریخ کی تباہ کن آگ سے ایک لاکھ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں جبکہ آتشزدگی کے باعث 40ہزار ایکڑ رقبہ جل کر خاکستر ہوگیا ہے۔

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کو کوششوں کے باوجود تاحال بجھایا نہیں جاسکا ہے، اس خطرناک آگ کی لپیٹ میں آکر اب تک 24 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ درجنوں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    آگ کے باعث 40 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ جل گیا ہے جبکہ 13 ہزار سے زائد گھر خاکستر ہوچکے ہیں، لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی آگ مسلسل پھیل رہی ہے۔

    لاس اینجلس، دنیا کی سب سے بڑی لاٹری جیتنے والے شخص کا محل بھی راکھ میں تبدیل

     

    خبر ایجنسی نے بتایا کہ تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ بجھانے کی کوششیں ناکام ثابت ہورہی ہیں، آگ بجھانے کے آپریشن میں 14 ہزار فائر فائٹرز حصہ لے رہے ہیں۔

    اس وقت کینیڈا اور میکسیکو کیساتھ 8 دیگر ریاستوں کے فائر فائٹرز بھی ریسکیو میں مصروف ہیں، آگ بجھانے کے آپریشن میں 1400 فائر انجن اور 84 طیارے بھی حصہ لے رہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/los-angeles-wildfire-real-causes/