Tag: لاش

  • دریا سے 4 دوستوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، شہر میں خوف و ہراس

    دریا سے 4 دوستوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، شہر میں خوف و ہراس

    امریکی ریاست اوکلاہوما میں 4 دوستوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں جس نے شہر میں سنسنی پھیلا دی، پولیس قاتل کو پکڑنے کی سر توڑ کوششیں کر رہی ہے۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ 2 بھائی اور ان کے 2 دوست گزشتہ ہفتے سے لاپتہ تھے، ان کی عمریں 29 سے 32 سال کے درمیان تھیں۔

    ایک ہفتے بعد ان کی مسخ شدہ لاشیں ایک دریا سے برآمد ہوئیں، پولیس کو قتل کے کچھ شواہد قریبی اسکریپ یارڈ سے ملے جہاں ناکارہ گاڑیاں توڑی جاتی ہیں۔ پولیس کو ایک مقتول کی اہلیہ کے فون ڈیٹا سے اسکریپ یارڈ کا پتہ چلا۔

    پولیس کے مطابق چاروں افراد کو گولی ماری گئی اور ان کی لاشوں کو مسخ کردیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اسکریپ یارڈ کا مالک مقتولین کا دوست تھا اور وقوعے کے بعد سے وہ بھی غائب ہے، ممکنہ طور پر وہ خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرسکتا ہے۔

    ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ واقعے کے روز چاروں، ایک دوست کے گھر سے بائیسائیکلوں پر سوار نکلے، ان کی گفتگو سے لگ رہا تھا جیسے وہ ممکنہ طور پر کہیں ڈکیتی کرنے جارہے ہیں۔

    چاروں مقتولین اس سے قبل بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے تھے۔

    پولیس مقتولین کی سائیکلیں ڈھونڈنے کی بھی کوشش کر رہی ہے، مشتبہ ملزم اسکریپ یارڈ کے مالک کی گاڑی بھی مل گئی جو یارڈ سے کچھ دور کھڑی تھی۔

  • والد کی لاش سالوں تک کرسی پر رکھی رہی، بیٹا پنشن وصول کرتا رہا

    والد کی لاش سالوں تک کرسی پر رکھی رہی، بیٹا پنشن وصول کرتا رہا

    امریکا میں ایک شخص نے اپنے والد کی پنشن اور دیگر مالی سہولیات حاصل کرنے کے لیے ان کی موت کو چھپائے رکھا اور لاش کو گھر میں ہی ایک کرسی پر بٹھا کر رکھا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک گھر سے کرسی پر موجود ایک بوسیدہ لاش ملی ہے، جو کئی سال سے اسی حال میں تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ کیلی فورنیا کے علاقے جیکسن میں وفات پانے والے شخص پر شک کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے والد کی لاش کو گھر پر ہی رکھ لیا تھا، جس کی وجہ ان کے پیسوں کو استعمال کرنا تھا۔

    کیلاویرس کاؤنٹی کے شیرف گریگ سٹارک کے دفتر کے بیان میں کہا گیا کہ 63 سالہ رینڈیل فریر جو سیرا نیواڈاز کے پہاڑی علاقے میں ایک کاروبار کے مالک تھے، وفات پا گئے۔

    شیرف کے ایک نائب ان کے اہل خانہ کو مطلع کرنے کیلی فورنیا کے علاقے ویلاس میں واقع ان کے گھر گئے، جہاں انہوں نے چلتے پنکھے کی آواز سنی اور ایک مردہ شخص کو آرام دہ کرسی پر بیٹھے دیکھا۔

    لیفٹیننٹ سٹارک کے مطابق جائے وقوعہ پر شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ یہ لاش کئی سالوں سے اسی جگہ موجود تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ لاش انتہائی بوسیدہ حالت میں تھی اور اس کے ڈھانچے کے کچھ حصے باقی تھے۔

    انہوں نے کہا کہ میری شعبہ قانون میں 28 سالہ ملازمت کے دوران اس قسم کی تحقیق انتہائی کم رہی ہے، ہم عمومی طور پر ایسے کسی فرد کو نہیں پاتے جو ایک رہائش گاہ کے اندر اتنے طویل عرصے سے مردہ حالت میں موجود ہو۔

    کیلاویرس کاؤنٹی کے کورونر کیون راگیو نے گھر میں موجود اس شخص کی شناخت 91 سالہ ایڈا کلنٹن فریر کے نام سے کی ہے، جو رینڈیل فریر کے والد تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ان کی موت کی وجوہات مشکوک نہیں ہیں اور انہیں توقع ہے کہ ایسا طبی وجوہات کی بنیاد پر ہوا تھا۔

    تفتیش کاروں کے مطابق ایڈا فریر نے سال 2016 میں آخری بار چیک پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد ان کے بیٹے اپنی موت تک ان کے اکاؤنٹ سے رقم وصول کر رہے تھے۔

    راگیو کا کہنا ہے کہ بیٹے نے مرے ہوئے والد کی شناخت اپنا لی اور مجھے شک ہے کہ وہ اپنے والد کے ساتھ رہ رہے تھے اور ان کی دولت پر زندگی گزار رہے تھے۔

    جب انہوں نے اپنے مردہ والد کو دیکھا تو انہوں نے لاش کو ویسے ہی کرسی پر چھوڑ دیا اور ان کے پیسے اپنے لیے استعمال کرتے رہے، وہ پیسے استعمال کرنے کی وجہ سے یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ ان کے والد وفات پا چکے ہیں اس لیے وہ سوشل سیکیورٹی اور ریٹائرمنٹ کی مد میں ملنے والی رقم استعمال کرتے رہے۔

    اتنا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد سب اس کو بھلا چکے تھے، وہ یہاں کئی سالوں سے موجود تھے اور اگر ان کا بیٹا زندہ رہتا تو یہ لاش اب بھی اس جگہ بیٹھی ہوتی۔

  • ایمن الظواہری کی لاش غائب؟

    ایمن الظواہری کی لاش غائب؟

    کابل: طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ایمن الظواہری کی لاش کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا، معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    العربیہ چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ تحریک الظواہری کی لاش تک پہنچنے میں ناکام رہی، کیونکہ اب تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا اور طالبان کو اس جگہ پر ان کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس کی مختلف جہتیں ہیں، تحقیقات ہو رہی ہیں جنہیں مکمل ہونے پر ہم نتائج کا اعلان کریں گے۔

    ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ الظواہری کے گھر کو نشانہ بنانے والے میزائل نے سب کچھ تباہ کر دیا، مذکورہ علاقہ بہت محفوظ ہے اور عام طور پر اس کا معائنہ نہیں کیا جاتا۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے امریکا کی طرف سے کیے گئے آپریشن کو دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 2 اگست کو اعلان کیا تھا کہ امریکا نے القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کو کابل میں ہلاک کر دیا ہے، الظواہری کی ہلاکت القاعدہ کے لیے 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے سب سے بڑا دھچکہ ہے۔

    یہ واقعہ شکوک پیدا کرتا ہے کہ طالبان نے مسلح گروہوں کو پناہ نہ دینے کے اپنے عہد کو کس حد تک پورا کیا ہے۔

    یہ آپریشن امریکا کی طرف سے افغانستان میں کسی ہدف پر شروع کیا جانے والا پہلا اعلان کردہ حملہ ہے۔ واشنگٹن نے گزشتہ سال 31 اگست کو طالبان کی اقتدار میں واپسی کے چند دن بعد اس ملک سے اپنی فوجیں نکالی تھیں۔

    الظواہری کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ نائن الیون حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا جس نے 11 ستمبر کے حملوں سمیت القاعدہ کو کئی کارروائیوں کی ہدایت کی تھی اور وہ بن لادن کا ذاتی معالج بھی تھا۔

  • باپ نے کمسن بیٹیوں کو ڈنڈوں کے وار سے قتل کردیا، لاشیں گھر میں دفنا دیں

    باپ نے کمسن بیٹیوں کو ڈنڈوں کے وار سے قتل کردیا، لاشیں گھر میں دفنا دیں

    اومان: اردن میں ایک شخص نے اپنی 2 بچیوں کو ڈنڈے برسا کر ہلاک کر دیا اور لاشیں گھر میں ہی دفن کردیں، دلخراش واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اردنی حکام کا کہنا ہے کہ عرب خاتون نے اردنی محکمہ امن عامہ میں شکایت درج کروائی تھی کہ اسے شمالی اردن کے صوبے اربد میں اپنے باپ کے ساتھ رہنے والے چار بچوں کی زندگی خطرے میں نظر آرہی ہے، باپ ذہنی مریض بھی ہے۔

    محکمہ امن عامہ کے ترجمان کرنل عامر السرطاوی کا کہنا ہے کہ شکایت ملنے پر اردنی شہری کو حراست میں لے کر بچوں کو تلاش کیا گیا، پتہ چلا کہ 4 بچوں میں سے صرف 2 گھر میں موجود ہیں، دونوں کا بیان ریکارڈ کیا گیا جس میں انہوں نے ہولناک انکشاف کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کے والد انہیں مسلسل مار پیٹ کا نشانہ بناتے رہے، گزشتہ دنوں ان کے والد نے 2 بہنوں جن کی عمریں 9 اور 12 سال تھیں، انہیں ڈنڈے سے مار مار کر ہلاک کر دیا اور گھر کے صحن میں دفنا دیا تھا۔

    بعد ازاں اردنی شہری نے پوچھ گچھ کے دوران اقرار کیا کہ اس نے 10 روز پہلے ایک بچی کو ڈنڈے سے مار کر ہلاک کر کے گھر کے صحن میں دفن کیا کردیا، اس کے چند روز بعد دوسری بیٹی کو ڈنڈے مار کر ہلاک کیا اور لاش گھر کے قریب ایک گڑھے میں پھینک دی تھی۔

    محکمہ امن عامہ کے ترجمان نے بتایا کہ دونوں بچیوں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دی گئی ہیں جبکہ زندہ بچنے والے 2 بچوں کو طبی معائنے کے لیے اسپتال میں داخل کروایا گیا ہے، ان کی ذہنی حالت بہت زیادہ خراب تھی۔

    بچیوں کے لرزہ خیز قتل کے بعد پورا ملک غم و غصے کی کیفیت میں ہے۔

  • 6 ہفتوں بعد لاش میں کووڈ 19 کی تصدیق

    6 ہفتوں بعد لاش میں کووڈ 19 کی تصدیق

    اٹلی میں ایک شخص میں موت کے بعد کووڈ 19 کی تصدیق ہوئی اور حیران کن طور پر 6 ہفتوں اور 28 ٹیسٹس کے بعد بھی نتیجہ مثبت آتا رہا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ستمبر 2021 میں اٹلی کے علاقے کیتی میں یوکرین سے تعلق رکھنے والا ایک شخص اپنے دوست کے ساتھ سمندر کی سیر پر گیا اور وہاں ڈوب کر ہلاک ہوگیا۔

    یہ واقعہ افسوسناک تو تھا لیکن موت کے بعد جو ہوا اس نے طبی ماہرین کو چکرا کر رکھ دیا، لاش کا موت کے بعد لگ بھگ 6 ہفتوں تک کم از کم 28 بار کووڈ 19 کا ٹیسٹ کیا گیا اور ہر بار لاش کا ٹیسٹ مثبت رہا۔

    اس سے بھی زیادہ حیران کن حقیقت یہ تھی کہ موت کے وقت اس شخص میں کووڈ کی علامات بالکل بھی نہیں تھی اور ممکنہ طور پر اگر وائرس اس کے اندر موجود ہوگا بھی تو وائرل لوڈ کی مقدار بہت کم ہوگی۔

    طبی جریدے بی ایم سی جرنل آف میڈیکل کیس رپورٹس میں اس کیس پر تحقیق کے نتائج شائع ہوئے اور کہا گیا کہ تمام افراد کے پوسٹ مارٹم کے دوران سواب ٹیسٹ ہونے چاہیئں چاہے وہ موت کووڈ سے جڑی ہوئی ہو یا نہ ہو۔

    اگرچہ اس شخص (اس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) کے بارے میں تصدیق ہوچکی تھی کہ وہ ڈوب کر مرا ہے مگر اٹلی کے قوانین کے تحت موت کی وجہ جو بھی ہو ایک کووڈ ٹیسٹ لازمی کیا جاتا ہے۔

    پوسٹ مارٹم کے دوران جب کووڈ ٹیسٹ مثبت آیا تو لاش کو مقامی مردہ خانے میں جراثیم سے پاک واٹر پروف بیگ میں بند کرکے منتقل کردیا گیا، مگر تدفین کی اجازت میں تاخیر کے باعث وہ لاش مردہ خانے میں 41 دن تک موجود رہی۔

    تحقیق کے مطابق اس عرصے کے دوران 28 بار کووڈ ٹیسٹ کیے گئے اور ہر بار ٹیسٹ کو ایک ہی ٹیم نے کیا اور اس دوران عالمی قوانین کو مدنظر رکھا گیا۔ یہ وہی روایتی کووڈ ٹیسٹ ہے جس میں ناک سے مواد کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور ہر بار ٹیسٹ مثبت رہا۔

    یہاں تک کہ تحقیقی ٹیم کو شبہ ہوا تو انہوں نے اسی ٹیسٹنگ کٹس سے ایک دوسرے کے ٹیسٹ بھی کیے۔

    نہ صرف موت کے لگ بھگ 6 ہفتوں بعد تک لاش میں کووڈ کے وائرل ذرات دریافت ہوتے رہے بلکہ ٹیسٹنگ کے اختتام پر صرف وہی قابل شناخت ذرات رہ گئے تھے۔

    ماہرین کی جانب سے کووڈ ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ہر بار ایک کنٹرول ٹیسٹ بھی کیا جاتا تھا جس کا مقصد انسانی خلیاتی آر این اے کو جانچنا ہوتا تھا۔

    موت کے 41 دن کے دوران ٹیسٹوں میں انسانی آر این اے نظر آنا بند ہوگیا تھا مگر کووڈ ٹیسٹ بدستور مثبت آرہے تھے حالانکہ انسانی خلیات دریافت نہیں ہورہے تھے۔

    ماہرین نے کہا کہ زندہ انسانی جسموں اور ان کے ماحول میں وائرس کے رویوں کے بارے میں تو اب تک اچھی خاصی تحقیق ہوچکی ہے مگر مردہ جسموں اور ان کے متعدی ہونے کے بارے میں ڈیٹا موجود نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کووڈ سے ہلاک ہونے والے افراد کے پوسٹ مارٹم کا حصہ بننے والے افراد میں اس وائرس کی منتقلی کا خطرہ ہوسکتا ہے مگر اس حوالے سے تحقیق کے بعد ہی تصدیق کی جاسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کرونا وائرس زیادہ تر منہ یا ناک سے خارج ہونے والے بڑے ذرات کے باعث ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے مگر یہی واحد ذریعہ نہیں بلکہ آلودہ اشیا، فضا وغیرہ بھی اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

    ماہرین نے تسلیم کیا کہ ان کی تحقیق محدود تھی اور اس حوالے سے تحقیقی کام کرنا بھی بہت مشکل ہے کہ کیونکہ اخلاقی طور پر مردہ افراد پر اس طرح کا کام نہیں کیا جاسکتا۔ مگر انہوں نے توقع ظاہر کی کہ نتائج سے مستقبل میں تحقیق کا راستہ کھل جائے گا۔

  • نومولود بچے کی لاش 13 ماہ سے اسپتال کے مردہ خانے میں

    نومولود بچے کی لاش 13 ماہ سے اسپتال کے مردہ خانے میں

    کویت سٹی: کویت میں ایک خاندان نے ایک نجی اسپتال کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کردیا، اسپتال کے مردہ خانے میں 13 ماہ سے نومولود بچے کی لاش موجود تھی جو دفن نہیں کی گئی۔

    مقامی ویب سائٹ کے مطابق خاندان نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کا بچہ گزشتہ 13 ماہ سے اسپتال کے مردہ خانے میں ہے جس کی ابھی تک تدفین نہیں ہوئی۔

    بچے کے والد کا کہنا ہے کہ ہمیں اتفاقیہ طور پر معلوم ہوا کہ ہمارا بچہ ابھی تک مردہ خانے میں ہے، انتظامیہ سے رجوع کیا گیا تو انہوں نے یہ عذر پیش کیا کہ بچے کی تدفین کرنا بھول گئے۔

    والد کا کہنا تھا کہ 13 ماہ پہلے میری اہلیہ کے ہاں مردہ بچے کی پیدائش ہوئی، اس وقت کرونا وبا کی وجہ سے کرفیو نافذ تھا تو اسپتال انتظامیہ نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہم مردہ بچہ آپ کو نہیں دے سکتے، تاہم ہم متعلقہ ادارے کے تعاون سے خود ہی تدفین کردیں گے۔

    والد کے مطابق اب 13 ماہ گزرنے کے بعد علم ہوا کہ بچے کی ابھی تک تدفین نہیں ہوئی اور اس کی لاش اسپتال کے مردہ خانے میں ہے۔

    جب اسپتال انتظامیہ سے رجوع کیا گیا تو انہوں نے ٹال مٹول کے بعد جواب دیا کہ ہم معذرت چاہتے ہیں کہ بچے کی تدفین کرنا بھول گئے۔

  • دوبارہ زندہ ہونے کی امید پر رکھی گئی سینکڑوں لاشیں

    دوبارہ زندہ ہونے کی امید پر رکھی گئی سینکڑوں لاشیں

    انسان کو ایک زندگی، دنیا کو دریافت کرنے اور اسے تسخیر کرنے کے لیے کم لگتی ہے، چنانچہ ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو پھر سے جینا چاہتے ہیں اور دوبارہ زندگی پر یقین رکھتے ہیں۔

    امریکا میں موجود ایک لیبارٹری میں 200 افراد کی لاشیں اور سر اس امید پر رکھے گئے ہیں کہ انہیں مستقبل میں دوبارہ زندہ کیا جا سکے گا۔

    الکور لائف ایکسٹینشن فاؤنڈیشن کو امید ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی اس مرحلے تک ضرور پہنچے گی، جہاں مردہ انسان کو دوبارہ زندہ کیا جاسکے گا۔

    الکور پورے جسم کو تقریباً 2 لاکھ ڈالرز یا صرف سر اور دماغ کو 80 ہزار ڈالرز میں کرائیونکس کا عمل اپناتے ہوئے محفوظ کردیتی ہے۔

    یہ کمپنی اسکاٹس ڈیل ایریزونا میں واقع ہے، جہاں لاشوں کو کئی دہائیوں یا صدیوں تک شدید منجمد درجہ حرارت پر محفوظ کیا جا سکتا ہے۔

    اس کی بنیاد سنہ 1972 میں لنڈا اور فریڈ چیمبرلین نے 1970 کے اوائل میں کرائیونکس کانفرنس میں ملنے کے بعد رکھی تھی، اس وقت وہ کالج میں تھے اور فریڈ ناسا کے انجینئر کے طور پر کام کر رہے تھے۔

    لنڈا چیمبرلین کا کہنا تھا کہ ہمارے اہداف ایک ایسی تنظیم شروع کرنا تھے جو لوگوں کی زندگیوں کو بچا سکے اور انہیں صحت اور کام کرنے کا موقع فراہم کر سکے۔

    انہوں نے کہا کہ ااگر ہمیں معلوم ہوتا کہ یہ کتنا مشکل ہونے والا ہے، تو شاید ہم ایسا کرنے کی کوشش نہ کرتے۔ لیکن ایک بار جب آپ زندگی بچانے کے بارے میں کچھ شروع کر دیتے ہیں، تو آپ ہار نہیں مان سکتے۔

    الکور جسموں کے درجہ حرارت کو آہستہ آہستہ کم کرکے مائع نائٹروجن کے بڑے برتنوں میں منفی 196 ڈگری سینٹی گریڈ پر محفوظ رکھتا ہے۔

    عام لفظوں میں کہیں تو جسم کو برف میں پیک کر کے منجمد کر دیا جاتا ہے، تاہم اس سے پہلے خون کو کرائیو پروٹیکٹنٹ محلول سے تبدیل کیا جاتا ہے تاکہ آئس کرسٹل کی تشکیل کو روکا جا سکے۔

    کرائیونکس کے حامیوں کا اصرار ہے کہ موت صرف دل کے کام بند کردینے کا عمل ہے، لیکن اس صنعت کو طویل عرصے سے کوئک سائنس یا یہاں تک کہ دھوکہ دہی کے طور پر مسترد کیا گیا ہے۔

    الکور کے پاس رکھی لاشوں میں سے ایک میتھرین نووارٹپونگ نامی بچی کی ہے، جسے آئنز کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ بچی 2015 میں اپنی تیسری سالگرہ سے عین قبل دماغ کے کینسر سے مر گئی تھی۔

    تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے والدین نریرت اور سہاتورن نے اپنی مرحوم بیٹی کے دماغ کو محفوظ رکھنے کا انتخاب کیا۔

    یہ حقیقت جانتے ہوئے کہ ان کی بیٹی کے ٹھیک ہونے کی کوئی امید نہیں ہے، سہاٹورن نے اپنی بیوی کو اس بات پر قائل کرنے کی امید میں کرائیونکس پر تحقیق کرنا شروع کی کہ یہ ان کی بیٹی کو مستقبل میں نئی زندگی فراہم کر سکتی ہے۔

    پہلے تو پورا خاندان اس خیال کے خلاف تھا لیکن سہاتورن نے انہیں قائل کرنے میں مہینوں گزارے۔ جوڑے نے اپنی بیٹی کے لیے ویڈیوز ریکارڈ کرنا شروع کیں، اس امید میں کہ وہ مستقبل میں یہ ویڈیوز دیکھے گی۔

    کرائیونکس کے ممکنہ حد تک کامیاب ہونے کے لیے، ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کی دھڑکن بند ہونے کے 60 سیکنڈ کے اندر منجمد کرنے کا عمل شروع کرنا بہتر ہے۔

    اس کا مطلب یہ تھا کہ آئنز کے گھر والوں نے دیکھا کہ اس کے جسم کے درجہ حرارت کو ان کے سامنے کم کر دیا گیا تھا، اس سے پہلے کہ اس کے جسم کو منجمد کر کے ایریزونا لے جایا جائے۔

    کرائیونکس کیسے کام کرتا ہے؟

    موت کے فوراً بعد ایک ٹیم ری سسیٹیٹر کے ذریعے دل اور پھپڑوں سے دماغ تک خون اور آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بناتی ہے، اس کے بعد مردہ جسم میں خون پتلا کرنے والا کیمیکل شامل کر کے فوری طور پر برف میں پیک کردیا جاتا ہے، تاکہ پلانٹ تک لایا جاسکے۔

    کرائیونکس پلانٹ میں جسم سے پانی کو نکالا جاتا ہے اور اسے ہیومن اینٹی فریز سے بھردیا جاتا ہے۔ پھر مردہ جسم کو ڈرائی آئس کے ایک بیڈ پر رکھا جاتا ہے تاکہ درجہ حرارت کو منفی 130 ڈگری تک لایا جاسکے۔

    لیکویڈ نائیٹروجن کے ایک ٹینک میں ایک ساتھ 6 مردہ جسم منفی 196 ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھے جاتے ہیں، اور کسی بھی لیکیج کی صورت میں سر کو بچانے کے لیے انہیں ٹینک میں الٹا ڈالا جاتا ہے۔

  • میانوالی میں 13 سالہ بچہ زیادتی اور تشدد کے بعد قتل

    میانوالی میں 13 سالہ بچہ زیادتی اور تشدد کے بعد قتل

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر میانوالی میں 13 سالہ بچے کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میانوالی کے علاقے بالا شریف میں 13 سالہ بچے کی تشدد زدہ لاش ملی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لاش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردی گئی ہے، بچے کو بظاہر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او سرگودھا سے رپورٹ طلب کی ہے اور قتل میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی کہ ملزمان کو گرفتار کر کے کارروائی عمل میں لائی جائے، لواحقین کو ہر صورت انصاف فراہم کیا جائے۔

    انہوں نے غمزدہ خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کرتے ہوئے انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔

    آئی جی پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم کو جلد از جلد گرفتار کر کے سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ لواحقین کو انصاف کی فراہمی ترجیحی بنیاد پر یقینی بنائی جائے۔

  • ٹھٹھہ: 14 سالہ بچی کی لاش کی بے حرمتی کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

    ٹھٹھہ: 14 سالہ بچی کی لاش کی بے حرمتی کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر ٹھٹھہ میں 14 سالہ بچی کی لاش کی بے حرمتی کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، بااثر افراد بچی کے والد کو کارروائی سے روک رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق علاقے غلام اللہ کے قریبی گاؤں میں 14 سالہ بچی کی لاش کی بے حرمتی کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔

    ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ پولیس مقابلہ بابڑا موری کے مقام پر ہوا، ملزم علاقہ مکینوں کے لیے دہشت کی علامت تھا۔

    پولیس کے مطابق کچھ سیاسی لوگ بچی کے ورثا اور پولیس پر دباؤ ڈال رہے تھے جبکہ با اثر افراد بچی کے والد کو بھی کارروائی سے روک رہے تھے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ اندوہناک واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تھا، ٹھٹھہ کے علاقے غلام اللہ میں 14 سالہ بچی کی لاش کو قبر سے نکال کر بے حرمتی ‏کی گئی تھی۔

    ملزم بچی کی لاش نکال کر جھاڑیوں میں لے گیا اور بے حرمتی کر کے فرار ہوگیا۔ گاؤں اشرف چانڈیو ‏کی رہائشی بچی کو ایک روز قبل مقامی قبرستان میں دفنایا گیا تھا۔

  • گندے فریج سے لاش برآمد، خاتون گرفتار

    گندے فریج سے لاش برآمد، خاتون گرفتار

    اسکاٹ لینڈ میں ایک خاتون نے کئی سال تک اپنے گھر کی صفائی نہیں کی، پڑوسی کی شکایت پر متعلقہ ادارہ خاتون کے گھر پہنچا تو ان کے فریج سے ایک کتے کی لاش نکل آئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرسٹی میک نیل نامی ایک 40 سالہ خاتون پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے 3 کتوں اور 2 بلیوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی جس کی وجہ سے ایک کتے کی دردناک موت ہوگئی جبکہ دیگر دو کتوں کی حالت بھی خراب تھی۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق نومبر 2019 میں ایک نامعلوم کالر نے ایک اسکاٹش تنظیم ایس ایس پی سی اے کو بتایا کہ کرسٹی اپنے جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کر رہی۔

    ایس ایس پی سی اے کے اہلکار خاتون کے گھر پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ گھر کافی گندا تھا اور گھر سے جانوروں کے فضلے اور پیشاب کی بو آرہی تھی۔ گھر میں موجود جانور بھی اسی گندگی میں رہ رہے تھے جبکہ ان کی صحت بھی خاصی خراب تھی۔

    گھر میں موجود فریج کھولا گیا تو اہلکاروں پر لرزہ خیز انکشاف ہوا کہ فریج میں ایک کتے کی لاش رکھی تھی، اس کتے کا نام کوپر تھا۔ لاش اتنی بوسیدہ ہو چکی تھی کہ یہ معلوم کرنا بھی مشکل تھا کہ وہ کس نسل کا کتا ہے۔

    ایس ایس پی سی اے کے اہلکاروں نے دیگر جانوروں کو وہاں سے نکالا اور کوپر کی لاش محکمہ فرانزک کو بھیج دی، فرانزک رپورٹ کے مطابق کتے کی موت جسم کے اندرونی اعضا کے کام نہ کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

    تفتیش سے پتہ چلا کہ کتے کو نہ تو اچھی خوراک دی گئی اور نہ ہی اس کی مناسب دیکھ بھال کی گئی جس کی وجہ سے اس کے ناخن بڑھ گئے تھے جو کہ اس کے پاؤں کے اندر مڑ گئے تھے۔

    معاملہ عدالت میں پہنچا تو کئی چونکا دینے والے انکشافات ہوئے، خاتون نے اعتراف کیا کہ 24 ستمبر 2019 سے 24 نومبر 2019 کے درمیان اس نے اپنے گھر میں کسی کا بھی خیال نہیں رکھا۔

    خاتون کے مطابق اس کے تینوں بچے، پالتو جانور اور اس کی بوڑھی ماں جو ڈیمینشیا میں مبتلا تھیں، سب اس وقت جدوجہد کر رہے تھے۔ خاتون کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یقیناً اس نے کسی پر توجہ نہیں دی، لیکن اس کے پیچھے بھی ایک وجہ ہے۔ اس دوران خاتون ایک پرتشدد تعلق سے باہر نکلی تھی۔

    وکیل نے کہا کہ خاتون نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا بلکہ وہ خود ڈپریشن سے گزر رہی تھی۔

    عدالت نے کرسٹی میک نیل پر اگلے 5 سال تک کتا رکھنے پر پابندی عائد کردی ہے، کیس کی اگلی سماعت اب رواں سال 16 نومبر کو ہوگی جب عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔