Tag: لال بیگ

  • تنخواہ کے جھگڑے پر طیش میں آئے باورچی کا انوکھا انتقام

    لندن: برطانیہ میں ایک باورچی نے مالک سے تنخواہ اور چھٹی کے معاملے پر جھگڑے کے بعد سیخ پا ہو کر ریستوران کے کچن میں لال بیگ چھوڑ دیے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے ایک پب اور ریستوران میں 25 سالہ شیف کا مالک سے جھگڑا ہوا جس کی وجہ چھٹی اور تنخواہ کا معاملہ تھا۔

    جھگڑے کے بعد شیف ملازمت چھوڑ کر چلا گیا، تاہم 2 دن بعد وہ رات کے اندھیرے میں چپکے سے واپس آیا اور کچن میں 20 کے قریب لال بیگ چھوڑ دیے۔

    شیف کی یہ حرکت سی سی ٹی وی کیمرے میں ریکارڈ ہوگئی۔

    مالک کا کہنا ہے کہ جھگڑے کے وقت شیف نے اس حرکت کی دھمکی بھی دی تھی تاہم اس نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔

    واقعے کے بعد مالک نے پیسٹ کنٹرول کو طلب کیا جنہوں نے کچن کی مکمل صفائی کی، اس دوران ریستوران کو ایک روز کے لیے بند بھی کرنا پڑا۔

    مالک کا کہنا ہے کہ ایک روز کے لیے ریستوران بند کرنے کی وجہ سے اسے 20 ہزار پاؤنڈز (62 لاکھ 54 ہزار سے زائد پاکستانی روپے) کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    واقعے کی پولیس کو بھی اطلاع دی گئی، پولیس کے مطابق نوجوان شیف کو 17 ماہ جیل کی سزا ہوسکتی ہے، جبکہ اس کا لائسنس بھی 2 سال کے لیے معطل کیا جاسکتا ہے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں لال بیگوں کی بھرمار، پریشان طلبا کی دھمکی

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں لال بیگوں کی بھرمار، پریشان طلبا کی دھمکی

    لندن: دنیا کی معروف ترین درسگاہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک عمارت میں لال بیگوں کی بھرمار ہوگئی جس کے بعد طلبا نے کرایہ نہ دینے کی دھمکی دے دی۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایکسیٹر کالج میں طلبا کے لیے مختص رہائشی حصے میں کاکروچز کی بھرمار ہوگئی، طلبا کے کمرے اور کچن میں لال بیگوں نے دھاوا بول دیا۔

    طلبا کا کہنا ہے کہ چند روز قبل ہاسٹل کی پہلی اور دوسری منزل کے کچن کو مرمت کا عذر بتا کر بند کردیا گیا جس کے بعد اب تیسری منزل کا کچن تقریباً 90 افراد استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

    بعد ازاں تیسری منزل پر مقیم ایک طالب علم نے اپنے کمرے میں چند لال بیگ دیکھے تو اس نے انتظامیہ کو مطلع کیا، جس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ پہلی اور دوسری منزل کو کاکروچز سے چھٹکارا پانے کے لیے ہی بند کیا گیا ہے اور وہاں کھڑکیوں، روشن دانوں اور دیگر مقامات کی صفائی ستھرائی کا کام کیا جارہا ہے۔

    لیکن اس کے بعد تیسری منزل پر بھی لال بیگ پھیلتے چلے گئے اور جلد ہی کچھ رہائشی کمروں اور کچن میں ان کی بھرمار ہوگئی۔

    صورتحال خراب ہوجانے کے بعد طلبا نے دھمکی دی ہے کہ اگر فوری طور پر ان کاکروچز سے چھٹکارا نہ پایا گیا تو وہ بیٹلز (آکسفورڈ میں رہائش اور کھانے کے لیے ادا کی جانے والی رقم کی اصطلاح) دینا بند کردیں گے۔

    ہاسٹل انتظامیہ نے طلبا سے تحمل سے کام لینے کی گزارش کی اور اس دوران انہیں تاکید کہ وہ اپنے استعمال شدہ ڈسٹ بنز کو بار بار خالی کریں، کچرا جمع نہ ہونے دیں اور رات کو کھانے کی اشیا کھلی نہ چھوڑیں۔

    انتظامیہ نے طلبا کو یونیورسٹی کے ایک کیفے میں کھانے پر 60 فیصد رعایت کی بھی پیشکش کی تاکہ انہیں کم سے کم کچن استعمال کرنا پڑے۔

    تاہم طلبا نے ہاسٹل انتظامیہ کے اقدامات کو ناکافی جان کر براہ راست کالج کی انتظامیہ سے رجوع کرلیا اور انہیں بھی بتا دیا کہ صورتحال یونہی رہی تو وہ ہاسٹل کا کرایہ دینا بند کردیں گے۔

    طلبا نے کہا کہ یونیورسٹی کے مرکزی کیفے میں کھانے پر 60 فیصد رعایت ناکافی ہے اور یہ بھی مطالبہ کیا کہ ان کے کرایوں میں کمی کی جائے۔

    طلبا کی شکایت پر کالج انتظامیہ کو بھی معاملے میں کودنا پڑا، انتظامیہ کی جانب سے کچھ طلبا کو ہاسٹل سے کسی اور جگہ منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی۔

    بعد ازاں کالج انتظامیہ نے ایک بیان بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ وہ کالج کی ایک (رہائشی) عمارت میں کاکروچز کی موجودگی کے لیے معذرت خواہ ہیں، اس سلسلے میں متعلقہ عملے کو طلب کیا گیا ہے جو فیومیگیشن سمیت دیگر اقدامات کر رہے ہیں۔

  • گھر میں لال بیگ رکھنے پر لاکھوں روپے کمانے کا موقع

    گھر میں لال بیگ رکھنے پر لاکھوں روپے کمانے کا موقع

    پوری دنیا میں گھروں سے لال بیگ ختم کرنے کے لیے مختلف جتن کیے جاتے ہیں، لیکن امریکا میں اس کے برعکس ہوا، ایک کمپنی کی جانب سے گھر میں لال بیگ رکھنے پر لاکھوں روپے کمانے کا موقع فراہم کر دیا گیا۔

    امریکا میں ایک کمپنی نے شہریوں کو اپنے گھروں میں 100 سے زائد لال بیگ رکھنے پر 4 لاکھ روپے دینے کی آفر کی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق پیسٹ کنٹرول کمپنی گھر کے مالکان کو لال بیگ رکھنے پر 2000 ڈالر یعنی چار لاکھ روپے ادا کرے گی تاکہ وہ ان سے چھٹکارا پانے کے لیے بنائے گئے کیمیکل کا تجربہ کر سکیں۔

    پیسٹ انفارمر نے کہا کہ لال بیگوں سے نجات کے لیے بنایا گیا نیا کیمیکل نسانوں اور پالتو جانوروں کے لیے محفوظ ہے، انھوں نے بتایا کہ اس تجربے کو عمل میں لانے کے لیے 7 گھروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ منتخب شدہ گھروں میں ایک ماہ کے لیے لال بیگوں کو چھوڑا جائے گا، بعد ازاں انھیں ختم کرنے کے لیے ان پر نیا کمیکل چھڑکا جائے گا۔

    کمپنی کے مطابق لال بیگ ختم کرنے کا نیا کیمیکل اگر غیر مؤثر ثابت ہوا تو کمپنی روایتی طریقوں سے ان سے چھٹکارا حاصل کرے گی، جس کی کوئی قیمت وصول نہیں کی جائے گی۔

  • نوجوان کے کان سے 10 لال بیگ برآمد

    نوجوان کے کان سے 10 لال بیگ برآمد

    بیجنگ: چینی ڈاکٹرز نے نوجوان کا کامیاب علاج کر کے اُس کے کان میں رہنے والا لال بیگ کا پورا خاندان برآمد کرلیا۔

    امریکی ویب سائٹ کے مطابق چین سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ لو نامی نوجوان کو گزشتہ دنوں کان میں خارش اور مسلسل درد کا احساس ہوا جس پر اُس نے اپنے اہل خانہ کو روشنی ڈال کر دیکھنے کو کہا۔

    نوجوان کے مطابق جب اُس کے بھائی نے ٹارچ کی روشنی سے اندر دیکھا کو بھیانک صورتحال تھی کیونکہ اُسے ایک زندہ لال بیگ نظر آیا جو مسلسل حرکت کررہا تھا۔

    لو کا کہنا تھا کہ ’’یہ صورتحال میرے لیے بہت زیادہ بھیانک تھی البتہ میں نے ڈاکٹرز سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تو انہوں نے فوری چند ٹیسٹ کرائے جس کے بعد مزید پیچیدگی سامنے آئی‘‘۔

    مزید پڑھیں: زندہ لال بیگ کو منہ پر رکھ کر سیلفی بنانے کا عجیب و غریب چیلنج

    رپورٹ کے مطابق نوجوان کے کان میں ایک لال بیگ نہیں بلکہ چھوٹے بڑے دس لال بیگ رہ رہے تھے جو اندر چہل قدمی بھی کررہے تھے، ڈاکٹرز نے نوجوان کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے فوری آپریشن کی ہدایت کی۔

    ڈاکٹر زونگ یاجن کے مطابق ’’مریض کے کان میں مادہ سمیت دو بڑے لال بیگ جبکہ 8 بچے موجود تھے، جنہیں چمٹی کی مدد سے باہر نکالا گیا۔ ڈاکٹرز نے چھوٹے سے آپریشن کے بعد نوجوان کو گھر جانے کی اجازت دے دی۔ اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ نوجوان بچا ہوا کھانا اپنے بستر پر چھوڑ دیتا تھا شاید اسی وجہ سے لال بیگ اُس کے کان میں داخل ہوئے۔

  • لال بیگ سے خوفزدہ امریکی خاتون کا انوکھا احتجاج

    لال بیگ سے خوفزدہ امریکی خاتون کا انوکھا احتجاج

    ٹیکساس: لال بیگ اور کیڑے مکوڑوں سے خوفزدہ امریکی خاتون نے حکومتی نااہلی کے خلاف انوکھے انداز میں احتجاج کیا اور خود ہی لال بیگ بن گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خاتون نے حکومتی نااہلی کو اجاگر کرنے کے لیے متعدد بار شکایات درج کیں لیکن کوئی شنوائی نہ ہوئی تو انہوں نے انوکھے طرز کا احتجاج کیا تاکہ مسئلہ حل ہوجائے۔

    ویسے تو کیڑے مکوڑوں سے پریشان لوگ انہیں ختم کرنے کے لیے مختلف ادویات کا استعمال کرتے ہیں مگر امریکی خاتون نے خود تو کچھ نہ کیا بلکہ حکومت کے رحم و کرم پر ہی رہیں۔

    امریکی ریاست ٹیکساس میں بلدیاتی اداروں کی کارکردگی سے متعلق اجلاس کا انعقاد کیا گیا تو مذکورہ خاتون وہاں لال بیگ کا کاسٹیوم زیب تن کر کے پہنچ گئیں اور شدید احتجاج کیا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ ’میں نے کچھ روز قبل باغیچے میں پودا لگایا تو اُس کی وجہ سے میرے گھر میں مچھر، لال بیگ اور دیگر کیڑے مکوڑے آنے لگے‘۔

    امریکی خاتون شہری کا کہنا تھا کہ مقامی حکومت کو متعدد بار شکایات درج کروائیں مگر کوئی شنوائی نہ ہوئی، اگر میرے مسئلے کو حل نہ کیا گیا تو احتجاجاً گھر کے باہر یہی لباس پہن کر بیٹھی رہوں گی۔

    کونسل کے سربراہ نے خاتون کو مسئلہ حل کرنے کی تسلی دیتے ہوئے متعلقہ محکمےکو شکایت دور کرنے کی ہدایت کی۔