Tag: لاوارث لاشیں

  • یہ بے نام قبریں کس کی ہیں؟ دل دہلا دینے والی کہانی

    یہ بے نام قبریں کس کی ہیں؟ دل دہلا دینے والی کہانی

    لاہور کے قریب علاقے سگیاں میں ایک ایسا قبرستان ہے جہاں ایسی لاشیں لائی جاتی ہیں جو لاوارث ہوتی ہیں، یا پھر ان کی شناخت نہیں ہو پاتی۔ لاوارث لاشوں میں کسی اپنے کا چہرہ تلاش کرنے والا شہری محمد اقبال ایک سال سے لاپتا کزن کی تلاش میں لاشوں کی شناخت کے لیے آتا ہے۔

    یہ بے نام قبریں ہیں یا ورثا کا نا ختم ہونے والا غم، یہاں ہر منگل کو تدفین کے لیے لاوارث لاشیں لائی جاتی ہیں، محمد اقبال باقاعدگی سے اس امید کے ساتھ آتے ہیں کہ شاید اس بار ان کے پیارے کی لاش مل جائے، اگر وہ مرگیا ہے تو قبر کا پتہ چل جائے۔

    اس قبرستان میں 3 سال کے دوران 14 سو سے زائد لاوارث میتوں کی تدفین کی گئی ہے، یہاں 20 فی صد خواتین اور 80 فی صد مرد مدفون ہیں۔ فلاحی تنظیم کے سربراہ ملک اکبر علی کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ روڈ ایکسیڈنٹ میں مرنے والوں کے موبائل فون اور پرس کے ساتھ شناختی تفصیلات بھی چرا کر لے جاتے ہیں، اس لیے شناخت میں دشواری ہوتی ہے۔

    تدفین سے پہلے لاشوں کی شناخت اور ورثا کی تلاش کے لیے نادرا سے مدد لی جاتی ہے، شناخت نہ ملے تو لاوارث شخص کی قبر تیار کر دی جاتی ہے بغیر کتبے کی بے نام قبر، تاہم تدفین کے بعد اگر ورثا کا پتا چلتا ہے تو وہ قبر پختہ کروا کر تختی لگوا دیتے ہیں۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • سندھ ہائی کورٹ نے لاوارث لاشوں کی شناخت کے میکنزم کی تفصیلات طلب کر لیں

    سندھ ہائی کورٹ نے لاوارث لاشوں کی شناخت کے میکنزم کی تفصیلات طلب کر لیں

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں لاوارث لاشوں کی شناخت کے معاملے پر سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سندھ سے ڈی این اے لیبارٹریز کی تفصیلات طلب کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاوارث لاشوں کی شناخت کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری سے کہا کہ رپورٹ دیں، لاوارث لاشوں کی شناخت کا میکنزم کیا ہے۔

    [bs-quote quote=”وقت آ گیا ہے کہ پولیس رولز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے: عدالت” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    سندھ کی عدالت نے چیف سیکریٹری سے پوچھا کہ کتنی لاوارث لاشوں کی شناخت ہوئی ہے، جب کہ مسخ شدہ لاشوں کی شناخت کیسی ہوگی؟ عدالت نے کہا ’پولیس قواعد کے مطابق عام لاشوں کی تصویر بنائی جاتی ہے، تو جلی ہوئی، کچلی اور مسخ شدہ لاشیں کیسے شناخت کی جاتی ہیں؟

    عدالت نے دریافت کیا کہ ایسی لاشوں کے اعضا کیسے حاصل کیے جاتے ہیں اور ان اعضا کو کہاں رکھا جاتا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ پولیس رولز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔

    قبل ازیں عدالت میں عبد الکریم کی بیٹی کے کیس کی سماعت ہوئی، عبد الکریم نے اپنی بیٹی آمنہ کے اغوا اور قتل کا مقدمہ درج کرایا تھا، والد نے لاش سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ میری بیٹی نہیں ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:   عدالت کا لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے میکینزم بنانے کا حکم


    دوسری جانب ڈی این اے ایکسپرٹ نے عدالت کو بتایا کہ ٹیسٹ سے ثابت ہوا ہے کہ لاش آمنہ کی ہے۔ فارنزک ایکسپرٹ نے کہا کہ موت کی وجہ کا تعین پولیس سرجن کی ذمہ داری ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے رولنگ دیتے ہوئے رپورٹ کو چالان کا حصہ بنانے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے حکومتِ سندھ کو رپورٹ 21 نومبر کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

    واضح رہے کہ ڈیڑھ سال قبل بھی عدالت نے لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کے لیے میکنزم بنانے کا حکم دیا تھا، سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کیس کی سماعت کے دوران پولیس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایدھی قبرستان میں 84 ہزار لاپتا لاشیں دفن ہیں۔

  • کراچی میں 85 ہزار نامعلوم لاشوں کا انکشاف

    کراچی میں 85 ہزار نامعلوم لاشوں کا انکشاف

    کراچی: شہر قائد میں 85 ہزار سے زائد نامعلوم لاشیں موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے جو ایدھی کے قبرستان میں دفن ہیں۔

    یہ انکشاف سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کیس میں پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں ہوا۔

    پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایدھی قبرستان میں 85 ہزار لاوارث لاشیں دفن ہیں، سال 1986ء سےاب تک دفن 85 ہزارلاوارث لاشوں کی شناخت نہ ہوسکی۔

    ورثا کی تلاش کے لیے جامع میکینزم بنانے کا حکم

    رپورٹ کے جواب میں سندھ ہائی کورٹ نے لاشوں کے ورثا کی تلاش کے لیے جامع میکینزم بنانے کا حکم دے دیا اور کہا ہے کہ دھماکوں میں جاں بحق نامعلوم افراد کی شناخت کے لیے اقدامات کیےجائیں۔

    لاپتا افراد کیس میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاپتا افراد سے متعلق صورتحال تشویش ناک ہے، جے آئی ٹیز سے بھی نتائج نہیں نکل رہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی کے اسپتالوں میں 750 لاوارث لاشوں‌ کا انکشاف

    یہ تو وہ لاشیں ہیں جو ایدھی قبرستان میں دفن ہیں تاہم کچھ عرصہ قبل انکشاف ہوا تھا کہ کراچی کے اسپتالوں میں 750 سے زائد لاوارث لاشیں موجود ہیں، ڈی ایس پی اعجاز احمد نے کہا تھا کہ لاوارث لاشوں کے ورثاء کی تلاش جاری ہے اور اس حوالے سے ویب سائٹ کے قیام کا عمل بھی جاری ہے۔

  • کراچی میں 750 لاوارث لاشوں‌ کی موجودگی کا انکشاف

    کراچی میں 750 لاوارث لاشوں‌ کی موجودگی کا انکشاف

    کراچی : کراچی کے اسپتالوں میں 750 سے زائد لاوارث لاشوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، ڈی ایس پی اعجاز احمد نے کہا ہے کہ لاوارث لاشوں کے ورثاء کی تلاش جاری ہے اور اس حوالے سے ویب سائٹ کے قیام کا عمل بھی جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سٹی کورٹ میں لاوارث لاشوں کے ورثاکی تلاش سے متعلق مقدمے کی سماعت میں ڈی ایس پی اعجاز احمد عدالت میں پیش ہوئے اور کراچی پولیس کا ریکارڈ پیش کیا۔

    ڈی ایس پی کراچی پولیس نے بتایا کہ مقدمے کے آغاز کے وقت کراچی میں 1700 لاوارث لاشیں تھیں تاہم اکثر کے وارثوں کو ڈھونڈ نکالا ہے اور اس وقت 750 لاوارث لاشیں موجود ہیں جن کے ورثا کی تلاش جاری ہے۔

    لاوارث لاشوں کے ڈیٹا جمع کرنے اور ان کے ورثا کی تلاش کے لیے ویب سائٹ کے قیام کی پیش رفت کا بھی جائزہ بھی لیا جس پر ڈی ایس پی اعجاز نے عدالت نے مزید وقت دینے کی استدعا کی۔

    جس پر سٹی کورٹ نے ویب سائٹ کے قیام کے لیے 15 روز کا وقت دے دیا اور ساتھ ایدھی فاؤنڈیشن اور چھیپا کو لاوارث لاشوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے پولیس سے تعاون کا حکم دیا۔

    واضح رہے عدالت نےماڑی پور سے ملنے والی 5 لاشوں کی رپورٹ پر سندھ پولیس کو لاوارث لاشوں کے حوالے سے ویب سائٹ بنانےکاحکم دیاتھا جس میں لاوارث لاشوں کی تمام ضروری معلومات موجود ہوں گی اور جن کی مدد سے ورثا کو ڈھونڈنے میں مدد ملے گی۔