Tag: لاپتا

  • برطانیہ: اسکول جانے والی لڑکیاں کہاں گئیں؟

    برطانیہ: اسکول جانے والی لڑکیاں کہاں گئیں؟

    لندن: برطانیہ میں 12 اور 13 سال کی دو کم سن لڑکیوں کے اچانک لا پتا ہونے کا پریشان کن واقعہ پیش آیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ کے علاقے بکنگھم شائر میں دو کم سن طالبات اسکول جاتے ہوئے لاپتا ہو گئی ہیں، جن کی تلاش شد و مد سے جاری ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اسٹیپل کلیڈن سے تعلق رکھنے والی 13 سالہ ایلینا، اور 12 سالہ کیرا کو آخری بار بکنگھم میں منگل کی صبح تقریباً ساڑھے آٹھ بجے دیکھا گیا تھا، اور لاپتا ہونے کے وقت دونوں لڑکیوں نے اپنے اسکول کا یونیفارم پہن رکھا تھا۔

    مقامی پولیس انسپکٹر اولیور برکسی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ لڑکیوں کی جان کے حوالے سے بہت زیادہ فکر مند ہیں، کیوں کہ وہ منگل کے بعد سے نہیں دیکھی گئی ہیں، انھوں نے کہا ’’اطلاع ملنے کے بعد سے ہی انھیں تلاش کرنے کے لیے سر توڑ کوشش کی جا رہی ہے، تاہم اب ہمیں عوام کی مدد کی ضرورت ہے۔‘‘

    پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر انھیں لڑکیوں کے بارے میں کسی بھی قسم کی کوئی معلومات ہو تو وہ پولیس کو فوری طور پر آگاہ کر دیں، یا اگر انھیں کہیں دیکھ لیں تو 999 پر کال کریں۔

    پولیس کی جانب سے لاپتا لڑکی کیرا کی تفصیل بھی جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کیرا کا قد تقریباً 5 فٹ 3 انچ ہے، اور وہ دبلی پتلی، لمبے لہردار گہرے بھورے بالوں والی لڑکی ہے۔

    پولیس کی جانب سے لاپتا لڑکیوں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ اگر وہ کسی پریشانی میں نہیں ہیں اور خیریت سے ہیں، تو وہ اہل خانہ سے رابطہ کریں کیوں کہ سب ان کی سلامتی کے لیے پریشان ہیں۔

  • عدالت نے مسنگ پرسنز کی کیٹیگریز کے تعین کا میکنزم طلب کر لیا

    عدالت نے مسنگ پرسنز کی کیٹیگریز کے تعین کا میکنزم طلب کر لیا

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق شہریوں کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ایک بار پھر سرکاری وکلا سے مسنگ پرسنز کی کیٹیگریز کے تعین کا میکنزم طلب کر لیا۔

    تفتیشی افسر نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ محمد طاہر اور محد انور سہراب گوٹھ اے سے لاپتا ہیں، اعزاز الحسن ایف بی ایریا سے، محمد عمر فاروق، محمد پرویز اور شہام صدیقی بھی مختلف علاقوں سے غائب ہیں۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ شہام صدیقی نشہ کرتا تھا از خود غائب ہوا ہے، لاپتا افراد کے متعلق جے آئی ٹی کے اجلاس میں پتا لگا کہ شہام نشے کی حالت میں گھر سے نکلا تھا۔

    عدالت نے کہا کہ مسنگ پرسنز کی گمشدگی کی نوعیت اور کیٹیگری کا تعین کیے بغیر کوئی حل نہیں نکلے گا، نشے کی حالت والے شہری کو لاپتا افراد کے کیس میں کیسے شامل کیا جا سکتا ہے تاہم ہر شہری کی تلاش ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ شہام کو درگاہوں اور مزاروں پر تلاش کرنے کی کوشش کریں، عدالت نے کہا کہ جبری لاپتا، مقدمات میں ملوث لاپتا اور از خود غائب ہونے والوں کی علیحدہ علیحدہ کیٹیگری بنائی جائے، بعد ازاں عدالت نے سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

  • شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر ہائیکورٹ میں سماعت

    شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر ہائیکورٹ میں سماعت

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع اور سیکٹر کمانڈر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتا شاعر احمد فرہاد کے کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا میں سیکریٹری دفاع اور سیکٹر کمانڈر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رہا ہوں، سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع اس کے ذمہ دار ہیں، اگر ضرورت پڑی تو وزیر اعظم کو بھی بلاؤں گا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا اگر یہ اغوا کاروں کو طے نہیں کریں گے تو گھر جائیں گے، میں نے آئی جی کو بتایا تھا کہ اگر کوئی لاپتا ہوگا تو ذمہ داری ان پر ہوگی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری دفاع سے پیر کے روز رپورٹ طلب کر لی، عدالت نے حکم دیا کہ سیکریٹری دفاع آئی ایس آئی اور ایم آئی سے رپورٹ لے کر جمع کرائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا شاعر احمد فرہاد کو لاپتا افراد پر بات کرنے کی وجہ سے وہ اٹھایا گیا ہے، یہ باعث شرم بات ہے، اور ہم سب کو پتا ہے کہ کون کیا کر رہا ہے، جو غریب اٹھایا جاتا ہے سالوں بعد واپس آتا ہے تو فیملی کہتی ہے کچھ نہ بولنا اب، میں تو کہتا ہوں قانون سازی ہونی چاہیے، لاپتا افراد کے معاملے میں سزائے موت ہونی چاہیے، امید تو ہے کہ ہمارے کہنے پر لاپتا افراد ایکٹ بنے گا۔

    انھوں نے کہا وہی لوگ مسنگ ہیں جو بات کرتے ہیں، اور زیادہ تر ان میں سے صحافی ہیں، سیاسی ایکٹیویٹس کو بھی اٹھا لیا جاتا ہے، کہاں ہے وزارت اطلاعات۔ اگر بندہ بازیاب نہ ہوا تو سب کے خلاف کارروائی کے لیے لکھوں گا۔

  • بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہزاروں افراد لا پتا ہو گئے

    بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہزاروں افراد لا پتا ہو گئے

    ٹوکیو: جاپان میں 2020 میں خطرناک دماغی مرض ڈیمنشیا میں مبتلا افراد میں سے 17 ہزار 565 لا پتا ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس جاپان بھر میں ڈیمنشیا میں مبتلا افراد میں سے ساڑھے 17 ہزار کے لا پتا ہونے کی رپورٹ درج کروائی گئی، جو اب تک کی ایک سال میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

    قومی پولیس ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ تعداد ایک سال قبل کے مقابلے میں 86 زائد ہے، اور 2012 کے بعد سے اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ان لا پتا افراد میں سے 527 ہلاک ہو گئے، بعض ٹریفک حادثات کا نشانہ بنے، جب کہ گزشتہ برس لا پتا ہونے والوں میں 214 افراد بازیاب نہیں ہو سکے۔

    محکمے کا کہنا تھا کہ پولیس لا پتا افراد کی فوری بازیابی کے اقدامات کے لیے مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، اس سلسلے میں ایک جی پی ایس ٹریکر ایپ کے استعمال کو فروغ دیا جا رہا ہے، مریضوں کے پڑوسیوں کو ای میل کرنے کی ایک سروس بھی تشکیل دے جا رہی ہے۔

    الزائمر کے علاج کیلئے نئی دوا کی منظوری

    یاد رہے کہ رواں ماہ ہی بھولنے کی بیماری’الزائمر‘ میں مبتلا افراد کے لیے امریکی ادارے ایف ڈی اے نے ایک دوا کی منظوری دی ہے، دوا ’آڈُوکانُوماب‘ اٹھارہ برسوں کے دوران اس بیماری کے خلاف پہلی نئی دوا کے طور پر سامنے آئی، یہ دوا امریکی کمپنی بائیو جِن اور جاپانی کمپنی ایئی سائی نے تیار کی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی دوا ہے جو ڈیمنشیا کی محض علامات کا علاج کرنے کی بجائے بیماری کا مقابلہ کرتی ہے۔

  • ٹورنٹو پہنچنے والی پی آئی اے پرواز کا فضائی میزبان پرسرار طور پر لاپتا

    ٹورنٹو پہنچنے والی پی آئی اے پرواز کا فضائی میزبان پرسرار طور پر لاپتا

    کراچی: اسلام آباد سے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو پہنچنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 781 کا فضائی میزبان پرسرار طور پر لاپتا ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فضائی میزبان یاسر پی آئی اے کی پرواز سے اسلام آباد سے ٹورنٹو پہنچا تھا، جہاں وہ ایمیگریشن ہونے کے بعد اچانک ہوٹل سے غائب ہو گیا ہے۔

    پی آئی اے انتظامیہ نے فضائی میزبان کی کینیڈا میں پرسرار گمشدگی کا نوٹس لے لیا، فضائی میزبان کے لاپتا ہونے کی اطلاع کینیڈا کے اسٹیشن منیجر نے ایئر پورٹ اتھارٹی کو دے دی۔

    جنرل منیجر فلائٹ سروسز کا کہنا ہے کہ فضائی میزبان یاسر کے خلاف ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پی آئی اے انتظامیہ نے کینیڈین ایمیگریشن اتھارٹی کو بھی باضابطہ طور پر یاسر سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔

    پیرس میں پی آئی اے کی فضائی میزبان کے غائب ہونے پر انتظامیہ کا سخت ایکشن

    جی ایم فلائٹ سروسز نے کہا کہ فضائی میزبان جنرل ڈکلیئریشن پر کینیڈا جاتے ہیں اور واپسی پر ایک بندے کی کمی پر کینیڈین ایمیگریشن کو اطلاع کرنا لازمی ہوتا ہے، گزشتہ ماہ بھی پی آئی اے کا لاہور بیس سے تعلق رکھنے والا فضائی میزبان کینیڈا میں غائب ہو گیا تھا جسے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

    بتایا گیا کہ لاہور ایئر بیس سے تعلق رکھنے والا فضائی میزبان کچھ عرصے بعد پاکستان واپس آ گیا تھا اس کے خلاف کارروائی کا عمل جاری ہے۔

  • پولیس نے 5 سال قبل لاپتا ہونے والے شخص کا معمہ حل کر لیا

    پولیس نے 5 سال قبل لاپتا ہونے والے شخص کا معمہ حل کر لیا

    کراچی: شہر قائد کی جنوبی زون پولیس نے 5 سال قبل لاپتا ہونے والے شخص کے قتل کا معمہ حل کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ساؤتھ زون انویسٹی گیشن نے 5 سال پہلے مسنگ پرسن کے قتل کا معمہ حل کر لیا، 2015 میں ہارون رشید نامی شخص کو اغوا کر کے قتل کیا گیا تھا، جس کا کیس اب جا کر حل ہو گیا ہے۔

    پانچ سال قبل کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے سے لاپتا ہونے والے شخص ہارون رشید کی اہلیہ نے درخشاں تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی تھی کہ ان کے شوہر کو حساس ادارے کے اہل کار اغوا کر کے لے گئے ہیں۔

    ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے مطابق 5 سال بعد پولیس نے اغوا میں ملوث کرداروں کو گرفتار کر لیا، معلوم ہوا کہ ہارون رشید کے اغوا میں خود ان کی بیوی ہی ملوث تھی، جس نے فیملی ڈاکٹر اعجاز کے ساتھ مل کر یہ ڈراما رچایا۔

    فیملی ڈاکٹر اعجاز جس نے خاتون کے ساتھ مل کر اس کے شوہر کا قتل کیا

    ایس ایس پی امیر سعود مگسی کا کہنا تھا کہ ہارون رشید کو اغوا کی رات ہی قتل کر کے لاش جلا دی گئی تھی، ان کے قتل میں فیملی ڈاکٹر اور بیوی ملوث نکلی، مقتول کو سوتے میں سر پر راڈ مار کر قتل کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر اعجاز مقتول کی لاش اور اس کے دونوں بچوں کو گاڑی میں ماڑی پور لایا، بچوں کو ڈرانے کے لیے لاش کو جلایا گیا۔

    پولیس کے مطابق ڈاکٹر اعجاز اور مقتول کی بیوی صنم کے ناجائز تعلقات تھے، دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزمان نے اپنا جرم بھی قبول کر لیا ہے، قتل کے عینی شاہد بچوں نے بھی پولیس کو بیان دے دیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ماڑی پور سے ملنے والی لاش اور بچوں کا ڈی این اے کرایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ 14 ستمبر 2015 کو خاتون صنم نے پولیس کو رپورٹ درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ میرے شوہر کو فون آ رہے تھے جنھیں اٹھانے سے میرے شوہر نے منع کر دیا، لیکن پھر فون اٹھانے کے بعد بولے کہ نیچے کچھ ایجنسی والے لوگ آئے ہیں میں ان سے مل کر اور کاغذات ضمانت دکھا کر آتا ہوں، پھر سفید لباس والے تین افراد میرے شوہر کو گاڑی میں بٹھا کر لے گئے اور واپس نہیں آئے۔

    پولیس کے مطابق اگلے ہی روز ماڑی پور سے ایک جلی ہوئی لاش برآمد ہوئی جسے نامعلوم ملزمان پھینک کر چلے گئے تھے، اور لاش ناقابل شناخت تھی۔ ایس ایس پی امیر سعود مگسی نے برسوں بعد مسنگ پرسن کے نام سے درج ہونے والا یہ کیس دوبارہ کھلوا کر جب تفتیش کی تو اصل قاتل سامنے آ گئے۔

  • لا پتا ایس ایس پی مفخر عدیل کی جیپ مل گئی

    لا پتا ایس ایس پی مفخر عدیل کی جیپ مل گئی

    لاہور: منگل کی رات سے لا پتا ایس ایس پی مفخر عدیل کے زیر استعمال سرکاری جیپ پولیس کو مل گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق منگل کی رات لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن سے ایس ایس پی مفخر عدیل لا پتا ہو گئے تھے، ذرایع کا کہنا ہے کہ ان کی سرکاری جیپ ڈی جی 333 جوہر ٹاؤن شاپنگ مال کے قریب سے مل گئی ہے۔

    مفخر عدیل منگل کی رات 9 بجے گھر سے سرکاری جیپ پر نکلے تھے، ذرایع کا کہنا ہے کہ ان کا موبائل فون جی تھری بلاک میں بند ہوا تھا، جب کہ اہل خانہ نے ان کی گم شدگی پر اغوا کا شبہ ظاہر کیا ہے، اہل خانہ نے تھانہ جوہر ٹاؤن میں مقدمے کی درخواست بھی دے دی ہے۔

    لاہور سے 2 اہم شخصیات اغوا، مقدمات درج

    ڈی آئی جی آپریشنز رائے بابر سعید کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی مفخر عدیل کے لا پتا ہونے کے معاملے میں پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ایس ایس پی کی کال کے ریکارڈ کا ڈیٹا حاصل کر کے سی آئی اے ماڈل ٹاؤن پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے، 2 دن سے ان کا موبائل فون بھی بند ہے، زیر استعمال گاڑی سی آئی اے ماڈل ٹاؤن بھجوا دی گئی، ایس ایس پی کو سیف سٹی کیمروں کی مدد سے چیک کیا جا رہا ہے۔

    یاد رہے کہ سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شہباز احمد بھی لاہور کے علاقے گلبرگ سے لا پتا ہو گئے ہیں، کہا جا رہا ہے کہ انھیں اغوا کیا گیا ہے، اغوا کا مقدمہ بھی ان کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ نصیر آباد میں درج کر لیا گیا ہے۔ شہباز احمد کے بھائی سجاد احمد کا کہنا تھا کہ میرے بھائی دفتر سے لا پتا ہوئے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ اغوا کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ایس ایس پی مفخر عدیل اور سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شہباز احمد طلال دوست تھے، انھیں نامعلوم اغوا کاروں نے اغوا کیا ہے۔

  • سندھ کے سیکریٹری جمیل بدر لا پتا ہو گئے

    سندھ کے سیکریٹری جمیل بدر لا پتا ہو گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے سیکریٹری محکمہ انسانی حقوق جمیل بدرمیندھرو لا پتا ہو گئے، ان کی اہلیہ نے پولیس کو گھر آنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے سیکریٹری محکمہ انسانی حقوق سندھ جمیل بدر میندھرو مبینہ طور پر کل سے لا پتا ہیں، ان کی اہلیہ نے آج اے آر وائی نیوز سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا وزیر اعلیٰ کو کہا ہے بدر جمیل کو تلاش کرکے لائیں۔

    اہلیہ بدر جمیل نے بتایا کہ میں نے پولیس کو گھر پر آنے سے منع کر دیا ہے، جمیل بدر کل صبح ساڑھے دس بجے دفتر گئے تھے، دفتر کے بعد انھوں نے کہا میں ڈیفنس جا رہا ہوں، لیکن پھر گھر نہیں لوٹے، وہ کل سے غائب ہیں، فون پر بھی رابطہ نہیں ہو پا رہا۔

    اینٹی کرپشن کی سال 2020 کی پہلی بڑی کارروائی

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق اہلیہ جمیل بدر میندھرو کو پولیس افسران نے فون کیے لیکن انہوں نے پولیس کو گھر کا پتا تک فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ پولیس کا یہ بھی مؤقف ہے کہ جمیل بدر میندھرو ڈیفنس کی جانب آئے ہی نہیں، فون کی آخری لوکیشن ڈسٹرکٹ سنٹرل کی جانب آئی ہے۔

    ادھر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیکریٹری جمیل بدر میندھرو کی مبینہ گمشدگی کا نوٹس لے لیا ہے، انھوں نے آئی جی سندھ، چیئرمین اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور دیگر اداروں سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    آئی جی سندھ سید کلیم امام کو ہدایت جاری کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر اغوا کا کیس ہے تو فوری بازیاب کرایا جائے، اگر کسی نے گرفتار کیا ہے تو گرفتاری ظاہر کی جائے۔

    خیال رہے کہ اینٹی کرپشن کی عدالت سے غیر قانونی ٹھیکوں کے اجرا کیس میں جمیل بدر کو دو دن قبل ضمانت قبل از گرفتاری مل گئی تھی، عدالت نے انھیں 20 جنوری کو پیش ہونے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

  • کراچی میں طغیانی اور سیلابی ریلے سے ایک بچہ جاں بحق، 3 لاپتا

    کراچی میں طغیانی اور سیلابی ریلے سے ایک بچہ جاں بحق، 3 لاپتا

    کراچی: شہر قائد میں دو دن برسنے والی بارش کے بعد متعدد علاقوں میں طغیانی اور سیلابی ریلے کے باعث حادثات رو نما ہو رہے ہیں، ریلے میں بہہ کر ایک بچہ جاں بحق جب کہ 3 لا پتا ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیو کراچی ایوب گوٹھ میں 8 سالہ بچہ ثاقب سیلابی ریلے کا شکار ہو گیا، ریلے میں بہنے والے بچے کی تلاش تا حال جاری ہے۔

    ملیر عثمان خاصخیلی گوٹھ میں بھی 2 بچے سیلابی ریلے میں ڈوبے جن میں سے ایک بچہ مل گیا ہے تاہم دوسرے بچے کی تلاش جاری ہے۔

    ادھر نیو سبزی منڈی برساتی ریلے میں ڈوب کر 3 سالہ امجد جاں بحق ہو گیا ہے، لیاری ندی تین ہٹی کے قریب بھی گزشتہ روز 3 بچے ڈوبے تھے جن میں سے 2 بچوں کو نکال لیا گیا تاہم تیسرے بچے عثمان کی تلاش دوسرے روز بھی جاری رہی۔

    یہ بھی پڑھیں:  دو روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی

    واضح رہے کہ مون سون کی بارشوں میں کراچی کے شہری کے الیکٹرک کی شدید نا اہلی کے باعث بجلی کے ننگے تاروں سے کرنٹ کا بھی شکار ہوتے رہے۔

    اب تک بارشوں میں کرنٹ لگنے سے 16 افراد زندگی سے ہاتھ دھو چکے ہیں، کئی مقامات پر بجلی کے تار ٹوٹ کر گرے ہیں، جو اموات کا باعث بنے۔

    کرنٹ لگنے سے ڈیفنس، گلشن جوہر، محمود آباد، ملیر، بوٹ بوسن، نارتھ ناظم آباد اور فشری کے علاقے میں اموات ہوئیں۔

  • بھارت: 59 لاپتا کمانڈوز کے خاموشی سے گھر جانے کا انکشاف

    بھارت: 59 لاپتا کمانڈوز کے خاموشی سے گھر جانے کا انکشاف

    نئی دہلی: بھارت کے 300 تربیت یافتہ کمانڈوز میں سے 59 کمانڈوز 6 ماہ کی سخت تربیت لینے کے بعد جنگل میں لاپتا ہوگئے تھے تاہم انکشاف ہوا ہے کہ وہ خاموشی سے اپنے گھر چلے گئے تھے۔

    بھارتی اخبار کے مطابق 59 تربیت یافتہ کمانڈوز چھ ماہ کی ٹریننگ مکمل کرنے کے بعد اپنی جائے ملازمت کے بجائے دوران سفر اپنے اپنے آبائی علاقائی اسٹیشن پر اتر کر اپنے گھروں کو چلے گئے تھے، بغیر بتائے غائب ہونے پر ان کے لاپتا ہونے کا شور مچ گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق سری نگر میں ہونے والی کمانڈو ٹریننگ میں 300 فوجیوں نے حصہ لیا تھا تاہم ان میں سے 59 کمانڈوز نے اپنے دفاتر میں جوائننگ نہیں دی اور بغیر اطلاع دیے اپنے گھروں کو لوٹ گئے جس کے بعد ان اہلکاروں کے خلاف محمکہ جاتی کارروائی کا عندیہ بھی دیا گیا۔

    یہ بھی کہا گیا کہ وہ باغیوں کے جنگل میں کہیں گم ہوگئے ہیں، کچھ نے یہ بھی امکان ظاہر کیا کہ ممکن ہے وہ کہیں مشکل میں ہوں۔


    *بھارتی فوج پر تو میڈیا بھی ہاتھ نہیں ڈالتا،ایک اور اہلکار کی ویڈیو وائرل


    انھیں ریاست اترپردیش کے اہم سٹیشن مغل سرائے سے دوسری ٹرین لینی تھی لیکن ان میں سے 59 ٹرینی كمانڈوز آگے کے سفر پر بہار نہیں گئے بلکہ انھوں نے اجتماعی یا ذاتی طور پر فیصلہ کرتے ہوئے اپنے گھر یا اپنی پسند کی دوسری جگہ کی راہ لی۔


    *فوجی نہ ہوتا توخود کشی کرلیتا، ایک اوربھارتی اہلکارکی ویڈیوجاری


    بھارتی فوجیوں کی نظم و ضبط کی یہ پہلی خلاف ورزی نہیں بلکہ اس سے قبل بھی کئی سنگین واقعات سامنے آ چکے ہیں جن میں نہ صرف یہ کہ فوجیوں نے خود کشی کی بلکہ اپنے افسران کے رویوں کے خلاف ویڈیو بھی شائع کر چکے ہیں۔


    *بھارتی فوجی نے ویڈیو جاری کرکے اپنی فوج کو بے نقاب کردیا


    ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ 5 برس میں 600 سے زائد بھارتی فوجیوں نے خودکشی کی اور سیکڑوں اہلکاروں نے اپنے اعلی افسران کا حکم ماننے سے یکسر انکار کیا جس پر کورٹ مارشل بھی ہوا۔