Tag: لاپتا افراد

  • لاپتا افراد کے کیسز، اسلام آباد ہائیکورٹ کا اسپیشل بنچ ٹوٹ گیا

    لاپتا افراد کے کیسز، اسلام آباد ہائیکورٹ کا اسپیشل بنچ ٹوٹ گیا

    اسلام آباد: لاپتا افراد کے کیسز کی سماعت کرنے والا اسلام آباد ہائیکورٹ کا اسپیشل بنچ ٹوٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں لاپتا افراد کے درجنوں کیسز کی سماعت کرنے والے اسپیشل بنچ سے متعلق اہم خبر سامنے آئی ہے، یہ اسپیشل بنچ ٹوٹ گیا ہے، جسٹس ارباب محمد طاہر نے بنچ میں بیٹھنے سے معذرت کر لی ہے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں اسپیشل بنچ کیسز کی سماعت کر رہا تھا، جسٹس طارق جہانگیری بھی اس بنچ میں شامل تھے، کئی سارے کیسز اس بنچ میں زیر التوا تھے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی کے مطابق جسٹس ارباب محمد طاہر بنچ سے الگ ہو گئے ہیں، اور بنچ کی تشکیل نو کے لیے فائل قائم مقام چیف جسٹس کو بھجوا دیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس بنچ میں لاپتا افراد کے بڑی تعداد میں کیسز سماعت کے لیے مقرر تھے۔

  • کراچی سے گم شدہ 5 افراد گھر واپس آ گئے

    کراچی سے گم شدہ 5 افراد گھر واپس آ گئے

    کراچی: پولیس نے سندھ ہائیکورٹ کو رپورٹ پیش کی ہے کہ کراچی سے گم شدہ 5 افراد گھر واپس آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی سے لاپتا افراد کے کیس کی سماعت ہوئی، پولیس نے گم شدہ 5 افراد سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

    پولیس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خادم، حماد، عمیر، عزیز اور معیز گھر واپس آ گئے ہیں، جب کہ لاپتا تانیا نے اپنی مرضی سے شادی کر لی ہے، پولیس رپورٹ کی بنیاد پر سندھ ہائیکورٹ نے مذکورہ 5 گمشدہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں۔

    عدالت نے ایک اور لاپتا بچی فروا سمیت دیگر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات تیز کرنے کا حکم دیا، جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا کہ کسی کا بچہ لاپتا ہے، اُن کی حالت دیکھیں اور بچے کو تلاش کریں۔

    سرکاری وکیل نے کہا کچھ گم شدہ افراد کے اہل خانہ پولیس سے رابطے میں نہیں ہیں، بیش تر گم شدہ افراد کے اہل خانہ جے آئی ٹیز اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوتے۔ عدالت نے کہا جن کے اہل خانہ کیسز کی پیروی نہیں کر رہے، انھیں بھی تلاش کیا جائے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ مطیع اللہ اور دیگر کی بازیابی کے لیے ماڈرن ڈیوائسز کا استعمال کیا جائے۔

  • لاپتا افراد کی بازیابی کی کوششوں پر عدالت کا عدم اطمینان کا اظہار

    لاپتا افراد کی بازیابی کی کوششوں پر عدالت کا عدم اطمینان کا اظہار

    کراچی: لاپتا افراد کی بازیابی کی کوششوں پر سندھ ہائیکورٹ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاپتا افراد کی تلاش سے متعلق درخواستوں پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے اب تک کی کوششوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔

    عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو حلف نامے کے ساتھ تحریری جواب جمع کرانے کا بھی حکم دیا، عدالت نے کہا بتایا جائے کہ لاپتا افراد کہاں اور کس حالت میں ہیں، کیا وہ زندہ بھی ہیں؟

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مختلف اداروں سے رابطے میں ہیں جلد پیش رفت کی توقع ہے، ادریس اسماعیل کی تلاش کے لیے جے آئی ٹی کے 20 اجلاس ہو چکے ہی، اور جے آئی ٹی ہیڈ کو عدالتی ہدایات سے آگاہ کیا جا چکا ہے۔

    عدالت نے موچکو گوٹھ سے گمشدہ شہریوں کی تلاش کے لیے تفتیش ایس پی رینک کے افسر سے کرانے کا حکم بھی دیا۔ پولیس نے بتایا کہ انور اور عظیم کو حراست میں لیا گیا اور پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا تھا، عدالت نے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

  • مچھ کلیئرنس آپریشن :  لاپتا افراد کے نام پر ملک کو بدنام کرنےکی سازش  بے نقاب

    مچھ کلیئرنس آپریشن : لاپتا افراد کے نام پر ملک کو بدنام کرنےکی سازش بے نقاب

    اسلام آباد : مچھ کلیئرنس آپریشن کے دوران لاپتا افراد کے نام پر ملک کو بدنام کرنےکی سازش بھی بے نقاب ہوگئی، حملے میں مارے جانے والے دہشت گرد عبدالودودساتکزئی کو لاپتا افراد میں شامل کرکے ریاست مخالف پروپیگنڈا کیا جارہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مچھ حملے میں مارےجانےوالےدہشت گردوں کی مزیدتصاویرمنظر عام پر آ گئیں ، دہشت گردوں کیخلاف سیکیورٹی فورسز کا کامیاب "مچھ کلیئرنس آپریشن”مکمل ہوچکا ہے۔

    سیکیورٹی فورسزکی بروقت جوابی کارروائی سے تمام حملوں کوناکام بنا دیا گیا اور "مچھ کلیئرنس آپریشن”میں مجموعی طورپر 24 دہشت گردوں کوجہنم واصل کیا گیا۔

    مچھ کلیئرنس آپریشن کے دوران لاپتا افراد کے نام پر ملک کوبدنام کرنےکی سازش بھی بے نقاب ہوگئی، بے نقاب سازش کی واضح مثال مچھ حملے میں ہلاک ایک دہشت گردکی شناخت ہے۔

    عبدالودودساتکزئی کو لاپتا افراد میں شامل کرکے ریاست مخالف پروپیگنڈا کیا جارہا تھا ، دہشت گرد عبدالودودساتکزئی مچھ حملے میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں ہلاک ہوگیا۔

    اس سےقبل دہشت گردامتیازاحمدبھی لا پتاافرادکی فہرست میں تھا جوکارروائی میں ماراگیا، لاپتاافرادکاپروپیگنڈاکرنیوالےاوربلوچستان کےدہشت گردایک ہی سکے کے دورخ ہیں۔

    عبدالودودساتکزئی کی ہلاکت ریاست پاکستان کیخلاف حملہ آورہونےکاواضح ثبوت ہے ، عبدالودود ساتکزئی کی بہن 12اگست2021سےبھائی کی گمشدگی کاراگ الاپ رہی تھی۔

    حالیہ لاپتاافراد کےنام پرسیاست کرنیوالےعناصربیرونی قوتوں کی ایماپربدامنی،انتشارپھیلا رہےہیں ، بیرونی قوتوں کی ایماپربدامنی اور انتشار پھیلانے کا مقصد بلوچستان کی ترقی کو روکنا ہے۔

    ایران میں جوابی حملےکےدوران بھی کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کےدہشت گردہلاک ہوئے ، انسانی حقو ق کےعلمبرداروں کی طرف سےکبھی کالعدم تنظیموں کی مذمت نہیں کی گئی، سال 2023 میں دہشت گردوں نے تربت میں 158 کارروائیوں میں 66 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی کئے۔

  • عدالت نے بیشتر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں

    عدالت نے بیشتر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے بیشتر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، عدالت نے بیش تر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا کہ بتایا جائے، ایک مہینے کا وقت دیا تھا اتنے دنوں میں کیا اقدامات کیے؟ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مختلف اداروں کو خطوط لکھے گئے لیکن جواب نہیں ملا، جس پر عدالت نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو لاپتا افراد کے معاملے میں مداخلت کرنے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت نے کہا کہ دیکھا جائے لاپتا افراد کہاں گئے اور انھیں کون لے گیا، عدالت نے لاپتا شہری عمران، فیضان علی، بہادر، جنید احمد و دیگر کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

    عدالت نے محمد یونس، عمیر زمان، عبدالحسن، سعدیہ، زرداد خان کو بھی بازیاب کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لاپتا افراد کا سراغ نہ لگائے جانے پر درخواست گزار مایوسی کا شکار ہیں، کئی لاپتا افراد کے اہل خانہ اور وکلا پیش نہیں ہوئے، عدالت نے سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

  • کانسٹیبل سمیت کراچی سے لاپتا افراد پر کتنی جے آئی ٹیز بنیں؟ عدالت میں انکشاف

    کانسٹیبل سمیت کراچی سے لاپتا افراد پر کتنی جے آئی ٹیز بنیں؟ عدالت میں انکشاف

    کراچی: پولیس کانسٹیبل سمیت کراچی سے متعدد لاپتا افراد پر دسیوں جے آئی ٹیز بنیں لیکن ان کی بازیابی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔

    تفصیلات کے مطابق 3 سال سے لاپتا پولیس کانسٹیبل کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے استفسار کیا کہ کانسٹیبل کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟

    ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں 25 جے آئی ٹیز بنی ہیں، اور لاپتا کانسٹیبل کی تلاش جاری ہے، امید ہے جلد بازیاب ہوگا۔

    دوسری طرف کانسٹیبل کے والد نے عدالت کو بتایا کہ ان کا بیٹا عبد الله پولیس کانسٹیبل ہے جو 3 سال سے لاپتا ہے، گزارش ہے بیٹے کو بازیاب کرایا جائے، بیٹے کا جرم کیا تھا، کیا پولیس کا سپاہی ہونا بھی جرم ہے؟ اس کی تنخواہ بھی بند کر دی گئی ہے، گزارش ہے کہ بیٹے کی تنخواہ جاری کرنے کا نوٹس جاری کیا جائے۔

    عدالت نے کیس میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 15 فروری تک ملتوی کر دی۔

    10 سے زائد گمشدہ افراد سے متعلق درخواستوں پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اس کیس میں کتنی جے آئی ٹیز ہو چکی ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ 23 جے آئی ٹیز اور 16 پی ٹی ایف اجلاس ہو چکے ہیں۔

    لاپتا شہری کی والدہ نے بتایا کہ اس کا بیٹا 12 سال سے لاپتا ہے اور اس پر بننے والی جے آئی ٹیز میں کچھ بھی نہیں ہوتا، جے آئی ٹیز میں بلایا جاتا ہے اور بٹھا بٹھا کر واپس بھیج دیا جاتا ہے، بیٹے کا کوئی جرم ہے تو عدالت پیش کر کے سزا دی جائے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کیا جواب دیں گے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ شہری کو بازیاب کرانے کے لیے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے، جسٹس نعت اللہ پھلپوٹو نے ورثا سے کہا کہ آپ لوگ پریشان نہ ہوں ہم آپ کو انصاف دلائیں گے۔

    2014 سے لاپتا شہری علی کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کہ لاپتا شہری کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ اس کیس میں 19 جے آئی ٹیز ہو چکی ہیں، اور 12 ڈیپارٹمنٹس کو خطوط لکھے گئے ہیں، بلوچستان، سندھ، پنجاب، کے پی میں خطوط رد عمل کا انتظار کر رہے ہیں۔

    دیگر لاپتا افراد کے کیسز میں پولیس نے رپورٹ دی کہ شہری ابوبکر اور زاہد اللہ پولیس کو مطلوب تھے، دونوں گرفتار ہیں۔ عدالت نے تفصیلی سماعت کے بعد لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں، عدالت نے ماڈرن ڈیوائسز اور جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ہدایت کی اور ڈی آئی جی سے کہا کہ آپ نے تفتیشی افسران کی کارکردگی دیکھ لی ہے۔ عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے پیشرفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔

  • لاپتا شہری کو 6 سال بعد 500 روپے دے کر چھوڑ دیا گیا، ججز کے اصرار پر بھی کچھ نہیں بتایا

    لاپتا شہری کو 6 سال بعد 500 روپے دے کر چھوڑ دیا گیا، ججز کے اصرار پر بھی کچھ نہیں بتایا

    کراچی: شہر قائد میں چھ سال قبل اٹھا کر لاپتا کیے جانے والے سرکاری ملازم محمد جاوید خان کو پانچ سو روپے دے کر سڑک پر چھوڑ دیا گیا، سندھ ہائی کورٹ میں ججز کے اصرار پر بھی انھوں نے کچھ نہیں بتایا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں محمد جاوید خان سمیت 7 لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، 6 سال قبل لاپتا ہونے والے سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے لاپتا کارکن محمد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے بازیاب ہو کر آنے والے محمد جاوید سے استفسار کیا کہ کہاں لے کر گئے تھے آپ کو، محمد جاوید نے عدالت میں بیان دیا کہ میری آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی، مجھے نہیں پتا کہ کہاں تھا۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس میں کہا کہ بتا دیں تاکہ دیگر لاپتا افراد کا بھی کچھ بھلا ہو جائے، جسٹس کوثر سلطانہ نے استفسار کیا کہ آپ سے کیا پوچھ گچھ کی گئی ہے، کچھ تو بتائیں عدالت کو۔

    محمد جاوید نے کہا کہ مجھے نہیں پتا مجھے کہاں رکھا ہوا تھا، میرا تعلق ایم کیو ایم پاکستان سے ہے اس لیے اٹھایا گیا تھا، مجھے کچھ نہیں پتا، مجھے 500 روپے دے کر سڑک پر چھوڑ دیا گیا تھا۔

    لاپتا جاوید کی والدہ نے عدالت میں کہا کہ میرا بیٹا چھ سال بعد واپس آ گیا ہے بڑی بات ہے، عدالت کے حکم پر میرے بیٹے کا شناختی کارڈ بلاک کر دیا گیا تھا، کھولنے کا حکم دیا جائے، میرے بیٹے کی واٹر بورڈ میں ملازمت بھی بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔

    جس پر عدالت نے نادرا حکام کو بازیاب ہو کر آنے والے محمد جاوید کے شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ واٹر بورڈ محمد جاوید کی ملازمت بحالی سے متعلق قانون کے مطابق جائزہ لے۔

  • وزیر قانون اور مشیر داخلہ لاپتا افراد کے دھرنے میں پہنچ گئے

    وزیر قانون اور مشیر داخلہ لاپتا افراد کے دھرنے میں پہنچ گئے

    اسلام آباد: وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم اور مشیر داخلہ شہزاد اکبر آج لاپتا افراد کے دھرنے میں پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر قانون فروغ نسیم مشیر داخلہ شہزاد اکبر کے ہمراہ اسلام آباد میں دھرنے پر بیٹھے لا پتا افراد کے اہل خانہ سے ملنے پہنچے اور ان کے ساتھ مذاکرات کیے۔

    فروغ نسیم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس موقع پر کہا کہ وزیر اعظم نے لا پتا افراد کی جبری گمشدگی کے خلاف قانون سازی کی ہدایت کی ہے، لا پتا افراد جلد اپنےگھروں کو پہنچیں گے۔

    وفاقی وزیر قانون نے بلوچستان میں لا پتا افراد کے اہل خانہ سے کہا آپ لوگ دھرنا ختم کر دیں، تاہم مظاہرین نے جواب دیا کہ ہم بلوچستان سے اپنے لا پتا افراد بازیاب کرانے آئے ہیں، واپس جانے نہیں۔

    مذاکرات کے بعد لا پتا افراد کے اہل خانہ نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا، مظاہرین نے ڈاکٹر فروغ نسیم سے سوال کیا کہ آپ آئے ہیں وزیر اعظم یہاں کیوں نہیں آتے؟

    وزیر قانون نے کہا کہ آپ لوگوں سے جو مذاکرات ہوئے اس میں مجھے آنے کا کہا گیا، وزیر اعظم لا پتا افراد کی بازیابی کے لیے فکر مند ہیں، کاش میں آپ کو آج لا پتا افراد کے مسئلے پر کابینہ میں ہوئی بحث سنا سکتا۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا ہم لا پتا افراد کی بازیابی کے لیے پورا زور لگا رہے ہیں، کاش جو مطالبہ کیا جا رہا ہے، وہ میرے بس میں ہوتا تو فوری پورا کر دیتا۔

  • لاپتا افراد: قومی کمیشن کی بڑی کامیابی

    لاپتا افراد: قومی کمیشن کی بڑی کامیابی

    اسلام آباد: ملک میں جبری طور پر لاپتا افراد کے سلسلے میں بننے والی قومی کمیشن نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے زیادہ تر کیسز نمٹا دیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاپتا افراد کے قومی کمیشن نے 31 اکتوبر 2020 تک 4748 کیسز نمٹا دیے، لاپتا افراد کے کیسز میں کمیشن کے صدر جسٹس (ر) جاوید اقبال نے خصوصی دل چسپی لی۔

    سیکریٹری قومی کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ لاپتا افراد قومی کمیشن کے صدر کی ذاتی کوششوں سے نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

    جاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2020 کے دوران لاپتا افراد کے 45 نئے کیسز کمیشن کو موصول ہوئے، جس کے بعد جبری طور پر لاپتا افراد کے کیسز کی مجموعی تعداد 6831 ہوگئی، جب کہ اس وقت لاپتا افراد کیسز کی تعداد کم ہو کر صرف 2083 رہ گئی ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لاپتا افراد کے کیسز میں نمایاں کمی قومی کمیشن کی بڑی کامیابی ہے، لاپتا افراد کے لیے قائم قومی کمیشن میں سماعتیں قانون اور لاک ڈاؤن پالیسی کے ایس او پیز کے مطابق ہوں گی۔

    اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قومی کمیشن چیئرمین اور ارکان نے لاپتا افراد کے کیسز کی ذاتی طور پر سماعت کی، قومی کمیشن نے لاپتا افراد کی جلد بازیابی کے لیے ہر ممکن کامیاب کوششیں کیں۔

    اعلامیے کے مطابق جسٹس (ر) جاوید اقبال اس عہدے کی تنخواہ نہیں لیتے، اور اس کے لیے سرکاری وسائل کا استعمال بھی نہیں کرتے۔

  • امید ہے لاپتا افراد کا مسئلہ بہت جلد حل ہوگا: صدر عارف علوی

    امید ہے لاپتا افراد کا مسئلہ بہت جلد حل ہوگا: صدر عارف علوی

    کراچی: صدرِ ملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ لاپتا افراد کی بہت اہمیت ہے اور یہ معاملہ بہت تکلیف دہ بھی ہے تاہم اس حوالے سے بہت پیش رفت ہوئی ہے، امید ہے لاپتا افراد کا مسئلہ بہت جلد حل ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار وہ کراچی میں سندھ لٹریچر فیسٹیول میں خطاب کرتے ہوئے کر رہے تھے، صدرِ مملکت نے کہا کہ لاپتا افراد کے حوالے سے ایک بل بھی قومی اسمبلی میں پیش کیا جا چکا ہے، امید ہے لاپتا افراد کا مسئلہ بہت جلد حل ہو جائے گا۔

    [bs-quote quote=”دنیا بھر میں کتابوں کا رجحان ختم ہو کر انٹرنیٹ پر آ رہا ہے، جو ادب ہے وہ میراث ہے اور ہم اس کے وارث ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ڈاکٹر عارف علوی” author_job=”صدر مملکت”][/bs-quote]

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ انھیں حیرت ہے کہ سندھ میں انتہا پسندی کہاں سے آئی، وہ سندھ کی تمام قومیتوں کوجوڑنا چاہتے ہیں، انھیں آپس میں لڑانا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے، مذہبی اور لسانی نفرتیں لوگوں کو لڑانے کے لیے پیدا کی گئی ہیں۔

    صدر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان وہ دھرتی ہے جس نے افغان مہاجرین کو قبول کیا، ابھی بھی 25 لاکھ افغان مہاجرین سندھ میں موجود ہیں، تھرپارکر میں بسنے والوں کی حالت کو بہتر کرنا ہے، سندھ میں تعلیم اور صحت کی سہولیات بہتر ہونی چاہئیں، سرکار ذمے داری پوری نہیں کرتی تو ہم سب کو آگے بڑھنا چاہیے۔

    صدرِ مملکت کا کہنا تھا کہ قوم سرکار سے نہیں عوام سے بنتی ہے، سندھی قوم کسی حکومت نے نہیں بنائی، اچھے معاملات کرپشن کی وجہ سے نہیں چل سکتے، سعودی شہزادے نے کہا ہم پاکستان میں سرمایہ کریں گے، دنیا بھر سے سرمایہ پاکستان لائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایم کیو ایم نے وزیرِ اعظم عمران خان کو لاپتا افراد کی فہرست پیش کر دی

    انھوں نے ادب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کتابوں کا رجحان ختم ہو کر انٹرنیٹ پر آ رہا ہے، جو ادب ہے وہ میراث ہے اور ہم اس کے وارث ہیں۔

    صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ محبت کا پیغام شاہ لطیف کا ہے جو سندھ دھرتی کا زیور ہے، سندھ کے اندر بہت ساری چیزیں زبانی چلتی ہیں، لوگوں کو اندازہ نہیں سندھ کے لوگ کتنے مہمان نواز ہیں۔