Tag: لاپتا افراد کیس

  • معاوضہ دینے کے لیے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کر دی، لاپتا افراد کیس میں محکمہ داخلہ کا عدالت میں بیان

    معاوضہ دینے کے لیے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کر دی، لاپتا افراد کیس میں محکمہ داخلہ کا عدالت میں بیان

    کراچی: محکمہ داخلہ کے فوکل پرسن نے سندھ ہائی کورٹ کو بتایا کہ لاپتا شہریوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کے لیے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں دو سگے بھائیوں سمیت 11 گمشدہ شہریوں کی تلاش کے لیے درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے ایک بار پھر لاپتا شہریوں کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم جاری کیا۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جن افراد کی گم شدگی کا تعین ہو چکا ہے، صوبائی حکومت انھیں معاوضہ دے گی، تاہم کچھ افراد نے تاحال محکمہ داخلہ کو درخواست نہیں دی۔

    قبل ازیں، جسٹس ارشد حسین نے ریمارکس دیے کہ شہریوں کی تلاش اور معاوضہ ادائیگی پر عدالتی احکامات کا کسی افسر کو علم نہیں ہے، گم شدہ شہریوں کی تحقیقات اور بازیابی کے لیے اقدامات تیز کیے جائیں۔

    آڈیو لیک کیس: ایف آئی اے، پی ٹی اے، پیمرا کی درخواستیں 5،5 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ خارج

    عدالت نے حکومت اور پولیس کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا، جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم تھا کہ گم شدہ شہریوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے، کیا تین مہینوں سے پولیس افسران اور سیکریٹریز سو رہے تھے۔

    پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ مختلف اداروں کو خطوط لکھ چکے ہیں، لیکن تاحال جواب نہیں ملا۔ جسٹس ارشد حسین نے ریمارکس دیے اب یہ کہیں گے کہ ہمیں نہیں معلوم کب اور کیسے ہوگا۔ عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے وکلا پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وکلا کیس لے کر کھڑے ہو جاتے ہیں، پتا کچھ ہوتا نہیں۔

  • چیف جسٹس کی کھلی عدالت، لاپتا افراد، پراپرٹی پر قبضے اور دیگر معاملوں کی سماعت

    چیف جسٹس کی کھلی عدالت، لاپتا افراد، پراپرٹی پر قبضے اور دیگر معاملوں کی سماعت

    کراچی: شہرِ قائد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کھلی عدالت لگالی، جس میں انھوں نے لا پتا افراد، پراپرٹی پر قبضے، پنشن، معطلی ترقی اور دیگر مسئلوں پر سماعت کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں کراچی رجسٹری میں کھلی عدالت کے دوران کئی اہم معاملات پر سماعت کی، اس دوران انھوں نے سپریم کورٹ کے باہر موجود افراد کو بھی کمرۂ عدالت میں طلب کرلیا۔

    دریں اثنا لا پتا افراد کے کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے دہائی دی کہ بہت پریشان ہیں سیکورٹی اداروں بالکل تعاون نہیں کر رہے، ہمارے لوگوں کو عرصے سے لا پتا کیا ہوا ہے، اب تک بازیاب نہیں ہوئے۔

    ایک خاتون نے روتے ہوئے شکایت کی کہ ان کا شوہر کئی سال سے لا پتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ’آپ رونا بند کردیں اور مجھے تفصیل بتائیں تاکہ میں کچھ کر سکوں۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے مسنگ پرسن کمیشن تشکیل دے دیا ہے، کمیشن سے ہم نے میٹنگ بھی کی، 55 سے زائد لا پتا افراد کے اہلِ خانہ کا معاملہ مسنگ پرسن کمیشن کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

    ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسن کمیشن میں اعلیٰ افسران خود مانیٹر کر رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ آپ کےلا پتا افراد اب بازیاب ہوجائیں گے، چیف جسٹس نے مسنگ پرسن کمیشن میں تمام لا پتا افراد کے نام بھیجنے کا بھی حکم جاری کیا۔

    چیف جسٹس نے دیگر معاملوں پر بھی سماعت کی، پراپرٹی پر قبضے کے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے انھوں نے کئی افراد کے گھروں پر قبضے کا معاملہ متعلقہ اداروں کو بھجواتے ہوئے متعلقہ افسران کو حکم دیا کہ پراپرٹی سے قبضہ ختم کرائیں۔


    میں چیف جسٹس پاکستان ہوں، آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں، شرجیل میمن سے ملاقات کی اندرونی کہانی


    کھلی عدالت میں ایک طالب علم نے شکایت کی کہ کراچی یونی ورسٹی میری ڈگری ایوارڈ نہیں کر رہی، چیف جسٹس نے کراچی یونی ورسٹی کے متعلقہ افسران کو معاملہ حل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    ایک ٹیچر نے شکایت کی ’میں ٹیچر ہوں، 15 دن کی چھٹی پر تھی، بغیر بتائے مجھے معطل کر دیا گیا۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ’آپ بغیر بتائے چھٹیاں کریں گی تو افسران ایکشن تو لیں گے۔‘

    پنشن کے کیس کی بھی سماعت کی گئی، درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ انھیں کئی ماہ سے پنشن نہیں دی جا رہی ہے، چیف جسٹس نے متعلقہ اداروں سے پنشن سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

  • کراچی میں 85 ہزار نامعلوم لاشوں کا انکشاف

    کراچی میں 85 ہزار نامعلوم لاشوں کا انکشاف

    کراچی: شہر قائد میں 85 ہزار سے زائد نامعلوم لاشیں موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے جو ایدھی کے قبرستان میں دفن ہیں۔

    یہ انکشاف سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کیس میں پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں ہوا۔

    پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایدھی قبرستان میں 85 ہزار لاوارث لاشیں دفن ہیں، سال 1986ء سےاب تک دفن 85 ہزارلاوارث لاشوں کی شناخت نہ ہوسکی۔

    ورثا کی تلاش کے لیے جامع میکینزم بنانے کا حکم

    رپورٹ کے جواب میں سندھ ہائی کورٹ نے لاشوں کے ورثا کی تلاش کے لیے جامع میکینزم بنانے کا حکم دے دیا اور کہا ہے کہ دھماکوں میں جاں بحق نامعلوم افراد کی شناخت کے لیے اقدامات کیےجائیں۔

    لاپتا افراد کیس میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ لاپتا افراد سے متعلق صورتحال تشویش ناک ہے، جے آئی ٹیز سے بھی نتائج نہیں نکل رہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی کے اسپتالوں میں 750 لاوارث لاشوں‌ کا انکشاف

    یہ تو وہ لاشیں ہیں جو ایدھی قبرستان میں دفن ہیں تاہم کچھ عرصہ قبل انکشاف ہوا تھا کہ کراچی کے اسپتالوں میں 750 سے زائد لاوارث لاشیں موجود ہیں، ڈی ایس پی اعجاز احمد نے کہا تھا کہ لاوارث لاشوں کے ورثاء کی تلاش جاری ہے اور اس حوالے سے ویب سائٹ کے قیام کا عمل بھی جاری ہے۔

  • لاپتا افراد کیس:حکومت سے17جنوری تک تفصیلی رپورٹ طلب

    لاپتا افراد کیس:حکومت سے17جنوری تک تفصیلی رپورٹ طلب

    سپریم کورٹ نے لاپتا افراد کیس میں وفاقی حکومت سے سترہ جنوری تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں کہ لاپتا افراد کے لئے قائم کمیٹی کب کام کرے گی۔

    سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی، وزارت دفاع کی جانب سے انیس دسمبر دو ہزار کو رجسٹرار کو جمع کرائی گئی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کر دی گئی۔

    جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ خفیہ رپورٹ میں کوئی نئی بات نہیں، حکومت ملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کرے، ملک دشمن عناصر آئین توڑ رہے ہیں، حکومت بتائے کہ کیا وہ خود آئین کی پاسداری کر رہی ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی کے حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا۔

    رپورٹ میں نہیں بتایا گیا کہ لاپتہ افراد کے غیر آئینی احکامات کا ذمہ دار کون ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ان کے پاس کوئی جواب نہیں، حکومت نے لاپتہ افراد کے لئے کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں کہ کمیٹی کب بیٹھے گی اور کب کام کرے گی، عدالت نے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔