Tag: لاپتہ

  • کراچی : ڈیفنس بخاری کمرشل سے سرکاری افسر کا بیٹا لاپتہ

    کراچی : ڈیفنس بخاری کمرشل سے سرکاری افسر کا بیٹا لاپتہ

    کراچی : ڈیفنس بخاری کمرشل سرکاری افسر کا بیٹا لاپتہ ہوگیا، والد نے بتایا کہ 24 مئی کی شام بیٹے حسن سے رابطہ ہوا تو کہا تھوڑی دیر میں گھر آؤں گا لیکن اس کا اب تک کچھ پتہ نہ چل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے ایک سرکاری افسر کا بیٹا لاپتہ ہو گیا، واقعہ بخاری کمرشل کے قریب پیش آیا۔

    پولیس نے متاثرہ کے والدین کی شکایت پر درخشاں تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

    والد نے بتایا گیا کہ 24 مئی کی شام بیٹے حسن سے رابطہ ہوا تو کہا تھوڑی دیر میں گھر آؤں گا لیکن جب حسن سے دوبارہ 2 گھنٹے بعد رابطہ کیا تو دونوں موبائل نمبرز بند تھے۔

    مزید پڑھیں : مصطفیٰ عامر قتل کیس : عبوری چالان میں اہم انکشافات سامنے آگئے

    مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ ہر جگہ تلاش کیا مگر کہیں پتہ نہ چل سکا ،شبہ ہے بیٹے کو اغوا کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی میں بھی ایسا ہی ایک کیس سامنے آیا تھا جب مصطفیٰ عامر، جو ایک سرکاری افسر کا بیٹا بھی تھا، ڈی ایچ اے کے علاقے سے لاپتہ ہو گیا تھا، بعد میں انکشاف ہوا کہ اسے 6 جنوری کو اس کے دوستوں نے اغوا کر کے قتل کر دیا تھا۔

  • کراچی میں ایک اور واقعہ ، 2 کمسن سگے بھائی لاپتہ

    کراچی میں ایک اور واقعہ ، 2 کمسن سگے بھائی لاپتہ

    کراچی : کورنگی نمبر ڈھائی سے دو سگے بھائی لاپتہ ہوگئے، والدہ کا کہنا ہے کہ بچوں کو نامعلوم موٹرسائیکل سوار شخص اغوا کر کے لے گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کمسن بچوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوگیا، کورنگی نمبر ڈھائی سے دو سگے بھائی لاپتہ ہوگئے۔

    بچوں کی والدہ نے نامعلوم افراد کے خلاف زمان ٹاون تھانے میں مقدمہ درج کروادیا ہے، والدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات بچے گھر سے کھیلنے کے لئے بلڈنگ سے نیچے اترے تھے اور بچوں کو نامعلوم موٹرسائیکل سوار شخص اغوا کر کے لے گیا۔

    بچوں کی والدہ کا کہنا تھا کہ شوہر سے علیحدگی کا کیس چل رہا ہے اور بچے میرے پاس ہیں۔

    مزید پڑھیں : کراچی : اغوا کی گئی 8 سالہ بچی چند گھنٹوں میں بازیاب

    گذشتہ روز کراچی کے علاقے سعودآباد میں پولیس نے اغوا کی گئی آٹھ سال کی بچی کو چند گھنٹوں میں بازیاب کروا کر اغوا کار کو گرفتار کرلیا تھا۔

    پولیس نے بتایا تھا کہ علاقہ مکین نے نامعلوم شخص کو بچی لے جاتے ہوئے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی، جس پر پولیس نے بچی کی تلاش شروع کر دی اور چند ہی گھنٹوں میں بچی کو بازیاب کرکے ملزم کو گرفتار کیا۔

    یاد رہے دسمبر 2024 سے اب تک مجموعی طور پر کراچی سے 12 بچے اغوا اور لاپتہ ہوئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ویسٹ زون سے 3 بچے لاپتا ہوئے، بلال کالونی سے مبینہ اغوا ہونے والے بچے کو قتل کیا گیا۔

    پولیس رپورٹ میں کہا ہے کہ گلبہار سے لاپتہ ہونےوالابچہ بازیاب کیاگیا جبکہ منگھو پیر سے لاپتہ بچہ خود گھر آیا۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں دسمبر 2024 سے اب تک کتنے بچے لاپتہ ہوئے اور کتنوں کو قتل کیا گیا؟

    رپورٹ کے مطابق ایسٹ زون سے 6 بچے لاپتہ ہوئے تھے، گلستان جوہر کی 2 سالہ کنیز تاحال لاپتہ ہے جبکہ مبینہ ٹاون سپرہائی وے سے لاپتہ 2 بچوں اور زمان ٹاون اور شاہ لطیف سے لاپتہ 3 بچوں کو بازیاب کرایا گیا۔

    پولیس رپورٹ میں کہنا تھا کہ ساوتھ زون سے 3 بچے لاپتہ ہوئے تھے جبکہ سعیدآباد سے لاپتا 4 سالہ بچے کا بھی تاحال کچھ پتہ نہ چل سکا۔

  • لاپتہ تین نابالغ لڑکیاں بازیاب، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    لاپتہ تین نابالغ لڑکیاں بازیاب، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    نئی دہلی:ساگر پور تھانہ علاقہ دہلی سے 22 ستمبر کو 3 نابالغ لڑکیاں اپنے اپنے گھروں سے لاپتہ ہوگئی تھیں۔ جنہیں پولیس نے بازیاب کرالیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس تین نا بالغ لڑکیوں کا پتہ لگانے میں کامیاب ہوگئی، لڑکیوں کو ہریدوار سے بحفاظت بازیاب کرالیا گیا ہے۔

    ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تینوں لاپتہ لڑکیوں نے والدین کی ڈانٹ کے بعد گھر سے بھاگنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

    پولیس کے مطابق تینوں لڑکیوں کی عمریں 11، 12 اور 13 سال بتائی گئی ہیں۔ جو ساتویں، چھٹی اور پانچویں جماعت میں پڑھتی تھیں۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے لڑکیوں کو تلاش کرلیا گیا۔

    دوسری جانب بھارت کی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں خاتون کو قتل کر کے لاش کے 30 ٹکڑے فریج میں رکھنے والے ملزم نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    رپورٹ کے مطابق 29 سالہ مہالکشمی بنگلورو میں شوہر سے علیحدگی اختیار کرکے تنہا زندگی بسر کررہی تھی، جس کی لاش 21 ستمبر کو بنگلورو کے فلیٹ میں فریج سے برآمد کی گئی تھی، جسے 30 ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔

    پولیس کے مطابق مقتولہ کے قتل کے مرکزی ملزم کی شناخت مکتیراجن پرتاپ رائے کے نام سے ہوئی تھی، اس نے اوڈیشہ (سابقہ اڑیسہ) میں خودکشی کر لی۔

    پی ٹی ٹیچر کی چھٹی جماعت کی مسلم طالبہ سے زیادتی، ملزم گرفتار

    ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) بنگلورو سینٹرل، شیکھر ایچ ٹیکانا کے مطابق مرکزی ملزم مکتیراجن پرتاپ رائے، نے پولیس کے تعاقب کے دوران انتہائی قدم اٹھالیا۔

  • لاپتہ امریکی خاتون ہائیکر کی لاش مل گئی، موت کی وجہ کیا بنی؟

    لاپتہ امریکی خاتون ہائیکر کی لاش مل گئی، موت کی وجہ کیا بنی؟

    ہائیکنگ کے دوران جنوبی افریقا کے پہاڑوں میں لاپتہ ہونے والی امریکی خاتون کی لاش برآمد کرلی گئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست نارتھ کیرولینا سے تعلق رکھنے والی طالبہ بروک شیوورنٹ کیپ ٹاؤن میں ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) میں انٹرن شپ کر رہی تھی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 20 سالہ امریکی طالبہ کی ہفتے کو لاپتہ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی تھی، جب وہ ہائیکنگ کے لیے ٹریکنگ ایپ استعمال کر رہی تھی جس کی اپڈیٹ آنا بند ہوگئی تھی اور طالبہ سے رابطہ نہیں ہورہا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹریکنگ ایپ پر کوئی اپ ڈیٹ نہ ہونے پر طالبہ کے دوستوں نے پولیس کو اس حوالے سے آگاہ کیا، جس پر پولیس نے فوری ایکشن لیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ 20 سالہ امریکی کی لاش اتوار کو پہاڑی علاقے سے ملی جس کا پتہ لگانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا بھی استعمال کیا گیا۔

    خفیہ کیمروں سے کرایہ دار خاتون کی نازیبا ویڈیوز بنانے والا مالک مکان کا بیٹا گرفتار

    مقامی حکام کے مطابق طالبہ کی موت کے وجہ جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

  • اسکول کے 3 طالب علم کل سے لاپتہ، مقدمہ درج

    اسکول کے 3 طالب علم کل سے لاپتہ، مقدمہ درج

    بھارت کے تلنگانہ کے نلگنڈہ ضلع کے دیوراکونڈا کے اقلیتی گروکل اسکول کے 3 طالب علم گزشتہ روز سے لاپتہ ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کل سے تین طلباء کے لاپتہ ہونے کے بعد سے والدین اور اسکول کا عملہ سخت پریشان ہے۔

    رپورٹس کے مطابق لاپتہ ہونے والے 3بچوں کی شناخت توفیق عمر، عبدالرحمن اور مجیب کے ناموں سے ہوئی ہے، جو دسویں جماعت کے طالب علم بتائے گئے ہیں۔

    پولیس اسٹیشن میں شکایت اسکول پرنسپل نے درج کرائی ہے، جبکہ واقعے کے بعد سرپرستوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    دوسری جانب بھارت میں اسکول کے طلبہ و طالبات کو ’مڈ ڈے میل‘ کے نام پر زہریلا کھانا کھلانے کا سلسلہ جاری ہے، ایک واقعے میں بچوں کو چھپکلی ملا کھانا کھلا دیا گیا۔

    اسکول کے طلبہ و طالبات کو کھانا فراہم کرنے کے لیے ’مڈ ڈے میل‘ منصوبہ کے آغاز کیا گیا، لیکن اکثر اس کھانے میں سانپ، چھپکلی، مینڈک اور دیگر زہریلی اشیاء مردہ حالت میں پائی جاتی ہیں۔

    جھارکھنڈ کے دمکا ضلع کے اسکول میں ’مڈ ڈے میل‘ میں چھپکلی گرگئی اور یہی کھانا بچوں کا کھلا دیا گیا، مسلیا واقع پلس ٹو ہائی اسکول موہن پور کے تقریباً 47 بچوں کی مڈ ڈے میل کھانے سے طبیعت بگڑ گئی۔

    میلاد النبیؐ میں شرکت کیلئے جانے والی بس حادثے کا شکار، 26 بچے جاں بحق

    میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام بچوں کو اسپتال پہنچایا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے، بتایا جا رہا ہے کہ مڈ ڈے میل تیار کرتے وقت اس میں چھپکلی گر گئی جس سے پورے کھانا زہریلا ہو گیا تھا۔

  • ہیلی فیکس سے دو پاکستانی نژاد لڑکیاں لاپتہ ہوگئیں

    ہیلی فیکس سے دو پاکستانی نژاد لڑکیاں لاپتہ ہوگئیں

    برطانیہ میں ویسٹ یارکشائر کے علاقے ہیلی فیکس سے دو پاکستانی نژاد لڑکیاں لاپتہ ہوگئیں ہیں، پولیس لڑکیوں کا سراغ لگانے میں تاحال ناکام ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ 15 سال کی حلیمہ احمد اور 14 سال کی خدیجہ احمد لاپتہ ہیں۔ جن کی تلاش جاری ہے۔

    برطانوی پولیس کا مزید کہنا ہے لڑکیوں کے حوالے سے کسی کو کوئی بھی معلومات ہوں تو پولیس سے رابطہ کریں۔

    دوسری جانب بھارت کی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو میں سفاک شوہر نے صرف اس بات پر اپنی بیوی کو قتل کر دیا کہ وہ اس کے منع کرنے کے باوجود تیار ہو کر باہر نکلتی تھی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مقتولہ کی شناخت دیویا کے نام سے ہوئی جس کی شادی اومیش کے ساتھ ہوئی تھی۔ دیویا خوبصورت تھی اور اکثر تیار ہو کر باہر جایا کرتی تھی۔

    اومیش کو یہ سخت ناپسند تھا کہ اس کی بیوی تیار ہو کر باہر نکلے۔ ملزم مقتولہ کو منع کرتا تھا جس کے باعث دونوں میں اکثر جھگڑا بھی ہوتا تھا۔

    ملزم اپنی بیوی کے کردار پر شک کرنے لگا تھا جس کے خلاف مقتولہ نے فیملی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے علیحدگی کی درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست پر سماعت کے دوران دونوں میاں بیوی عدالت میں پیش ہوئے جہاں ملزم نے مقتولہ سے معافی مانگی اور وعدہ کیا تھا کہ وہ اس کے کردار پر اب شک نہیں کرے گا۔

    حماس اہلکار نے اسرائیلی قیدی کو کیوں مار ڈالا؟ وجہ سامنے آگئی

    دراصل اومیش نے دیویا کے قتل کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔ سماعت سے فارغ ہو کر اومیش دیویا کو مندر میں پوجا کے غرض سے لے گیا جہاں اس نے اپنے چار دوستوں کے ہمراہ بیوی کو موت کے گھاٹ اتارا اور لاش جنگل میں پھینک دی۔

  • ’ترکی کا بحری جہاز عملے سمیت لاپتہ‘

    ’ترکی کا بحری جہاز عملے سمیت لاپتہ‘

    طوفان کی زد میں آکر بحیرہ اسود (بلیک سی) میں ترکیہ کا کارگو بحری جہاز عملے سمیت لاپتا ہوگیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لاپتا ترک کارگو جہاز سے بحیرہ اسود میں آنے والے طوفان میں پھنسنے کے بعد رابطہ منقطع ہو گیا تھا جس کے بعد سے بحری جہاز عملے سمیت غرق ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ لاپتا ہونے والے کافکا میٹلر نامی ترک کارگو جہاز پر کپتان سمیت عملے کے 12 افراد سوار تھے۔جن سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

    حکام کے مطابق جہاز کے کپتان نے اتوار کی صبح اطلاع دی تھی کہ جہاز ترکیہ کے شمال مغربی صوبے زونگلوداک کی حدود میں ایرگلی کے پانیوں سے گزر رہا ہے۔

    تیز ہواؤں کے باعث ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بھی تلاش کا کام شروع کرنا ممکن نہیں ہے، جبکہ علاقے میں سمندری طوفان کے باعث لاپتا جہاز کی تلاش کیلئے ریسکیو کشتیوں کے روانہ کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو اور تلاش کا کام شروع کرنے کیلئے تمام تیاریاں مکمل ہیں، ٹیمیں بھی تیار ہیں جیسے ہی موسمی حالات مناسب ہوں گے ٹیمیں روانہ ہوجائیں گی۔

  • میڈیلین مک کین: گمشدگی کا معمہ 16 سال بعد حل ہونے کے قریب

    میڈیلین مک کین: گمشدگی کا معمہ 16 سال بعد حل ہونے کے قریب

    پولینڈ میں رہنے والی خاتون جولیا وینڈل، جو 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کے لیے امریکا پہنچ گئیں۔

    پولش خاتون جولیا وینڈل اپنی وکیل ڈاکٹر فیا جانسن کے ساتھ امریکا پہنچی ہیں جہاں انہوں نے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے اپنا سیمپل فراہم کیا، جس کے بعد امید ہے کہ اس کیس کی گتھیاں سلجھنے لگیں گی۔

    وکیل کا کہنا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ اگر جولیا کے دعوے کی تصدیق کر دیتا ہے تو وہ تفتیش کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی عمر 21 برس بتائی گئی ہے، جبکہ اگر وہ وہی گمشدہ بچی ہیں، تو ان کی عمر 18 برس ہونی چاہیئے، لہٰذا ان کا قیاس ہے کہ ان کی عمر غلط درج ہے جبکہ ان کے پاس ان کا برتھ سرٹیفیکٹ بھی موجود نہیں۔

    دوسری طرف جس خاندان کے ساتھ جولیا رہائش پذیر تھیں، اس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سے منتقل ہوتے ہوئے جولیا برتھ سرٹیفیکٹ سمیت اپنے تمام دستاویزات ساتھ لے گئی تھیں۔

    مذکورہ خاندان کے بارے میں جولیا کا کہنا ہے کہ ان سے اسے اپنے بچپن کے بارے میں متضاد باتیں سننے کو ملتی رہی ہیں۔

    وکیل فیا جانسن کا کہنا ہے کہ اس خاندان سے جو بھی دستاویز جولیا کو ملی ہیں وہ سب اس کی 5 سال کی عمر کے بعد کی ہیں، ایسا لگتا ہے 5 سال کی عمر سے قبل اس کا وجود ہی نہیں تھا۔

    دھمکیاں ملنے لگیں

    چند روز قبل ڈاکٹر فیا جوہانسن نے بتایا کہ جولیا کو لڑکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ جولیا کو قتل کرنے والے کو 3 لاکھ یوروز کا انعام دیں گی۔

    ان لڑکیوں نے اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا جولیا کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی کئی بار رپورٹ کیا جس کے بعد وہ عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے پیغامات پڑھ کر جولیا پر اینگزائٹی اٹیک ہوا، وہ خوفزدہ ہوگئیں اور بری طرح رونے لگیں۔

    وکیل کے مطابق جولیا اب تک کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں جکہ ان کے اصل خاندان کی جانب سے بھی انہیں نظر انداز کیا گیا ہے، اب یہ حالات ان کے لیے مزید تکلیف دہ ہیں۔

    فروری میں کیا جنے والی ایک ابتدائی تفتیش میں پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے خاتون کے دعوے کو غلط بھی قرار دیا تھا، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا۔

  • خود کو گمشدہ لڑکی کہنے والی کو دھمکیاں ملنے لگیں!

    خود کو گمشدہ لڑکی کہنے والی کو دھمکیاں ملنے لگیں!

    پولینڈ میں رہنے والی خاتون جولیا وینڈل کو، جو 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں جبکہ اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا ان کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    جولیا وینڈل کی وکیل ڈاکٹر فیا جوہانسن کا کہنا ہے کہ جولیا کو لڑکیوں کے ایک گروپ کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے، انہوں نے کہا کہ وہ جولیا کو قتل کرنے والے کو 3 لاکھ یوروز کا انعام دیں گی۔

    ان لڑکیوں نے اپنے خاندان کی تلاش کے لیے بنایا گیا جولیا کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی کئی بار رپورٹ کیا جس کے بعد وہ عارضی طور پر معطل ہوگیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے پیغامات پڑھ کر جولیا پر اینگزائٹی اٹیک ہوا، وہ خوفزدہ ہوگئیں اور بری طرح رونے لگیں۔

    وکیل کے مطابق جولیا اب تک کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکی ہیں جکہ ان کے اصل خاندان کی جانب سے بھی انہیں نظر انداز کیا گیا ہے، اب یہ حالات ان کے لیے مزید تکلیف دہ ہیں۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انہیں ان کی عمر 21 برس بتائی گئی ہے، جبکہ اگر وہ وہی گمشدہ بچی ہیں، تو ان کی عمر 18 برس ہونی چاہیئے، لہٰذا ان کا قیاس ہے کہ ان کی عمر غلط درج ہے جبکہ ان کے پاس ان کا برتھ سرٹیفیکٹ بھی موجود نہیں۔

    دوسری طرف جس خاندان کے ساتھ جولیا رہائش پذیر تھیں، اس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سے منتقل ہوتے ہوئے جولیا برتھ سرٹیفیکٹ سمیت اپنے تمام دستاویزات ساتھ لے گئی تھیں۔

    مذکورہ خاندان کے بارے میں جولیا کا کہنا ہے کہ ان سے اسے اپنے بچپن کے بارے میں متضاد باتیں سننے کو ملتی رہی ہیں۔

    ادھر پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد خاتون کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا ہے۔

    جولیا نے بچی کے خاندان کو اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی بھی پیشکش کی جس کے بارے میں گمشدہ بچی کا خاندان تذبذب کا شکار ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار پھر اس کیس کے میڈیا میں آجانے اور اس کے بارے میں ہونے والی طرح طرح کی قیاس آرائیوں سے تکلیف کا شکار ہیں۔

  • ایمازون کے جنگل میں 31 روز لاپتہ رہنے والے شخص پر کیا گزری؟

    ایمازون کے جنگل میں 31 روز لاپتہ رہنے والے شخص پر کیا گزری؟

    دنیا کا گھنا ترین اور سب سے بڑا جنگل ایمازون جنگلی حیات کی سینکڑوں اقسام اور بے شمار اسرار اپنے اندر رکھتا ہے، یہاں کوئی کھو جائے تو اس کے لیے راستہ تلاش کرنا اور باہر نکلنا تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے جبکہ اسے ڈھونڈنے والے بھی سرگرداں رہتے ہیں۔

    لیکن ایسے ہی خوش قسمت بولیوین شہری کو بالآخر تلاش کر لیا گیا جو ایمازون کے جنگلات میں 31 روز تک لاپتہ رہا۔

    30 سالہ جوناتھن دوستوں کے ہمراہ شمالی بولیویا کے ایمازون جنگلات میں شکار کے لیے گئے تھے جب وہ دوستوں سے جدا ہو کر جنگل میں لاپتہ ہو گئے۔

    اس کے بعد ان کے دوستوں نے مقامی لوگوں اور پولیس کی مدد سے اپنے لاپتہ دوست کی تلاش کا کام شروع کیا اور بالآخر 31 روز کی مسلسل کوششوں کے بعد انہیں تلاش کر لیا گیا۔

    مقامی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے جوناتھن کا کہنا تھا کہ میں بیان بھی نہیں کر سکتا کہ ان 31 دنوں کے دوران زندہ رہنے کے لیے کتنے جتن کرنے پڑے، زندہ رہنے کے لیے اپنے جوتوں میں بارش کا پانی جمع کر کے پیتا تھا اور جنگل کے کیڑے کھانے پر مجبور ہو گیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ لاپتہ ہونے کے بعد میرے پاس شاٹ گن کا صرف ایک راؤنڈ بچا ہوا تھا، چوتھے روز میرا ٹخنہ اپنی جگہ سے ہل گیا تھا اور میں چلنے سے بھی ایک طرح سے لاچار ہو گیا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس وقت مجھے زندگی کا خطرہ لاحق ہونے لگا اور میں بہت مایوس ہونے لگا، میں نے امید چھوڑ دی تھی کہ اتنے دنوں بعد بھی میری تلاش کے لیے کوئی کوشش کر رہا ہوگا۔

    انہوں نے بتایا کہ جنگل میں گزرے 31 دنوں کے دوران کئی بار چیتے سمیت دیگر خطرناک جنگلی جانوروں سے سامنا ہوا اور جنگلی سوؤروں کی ایک ٹولی سے بچنے کے لیے اپنے پاس بچنے والا آخری راؤنڈ بھی فائر کر دیا تھا۔

    31 روز جنگل میں لاپتہ رہنے کے بعد تلاش کرنے والے مقامی لوگوں کی ایک ٹیم نے گھنے جنگل میں 300 میٹر کے اندر انہیں تلاش کرلیا، وہ چیختے ہوئے تلاش کرنے والی ٹیم کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کے ساتھ لنگڑاتے ہوئے ان کی جانب بڑھ رہے تھے۔