Tag: لاپتہ افراد

  • لیاری حادثے میں لاپتہ افراد ملبے تلے نہیں دبے ہوئے تو پھر کہاں ہیں؟

    لیاری حادثے میں لاپتہ افراد ملبے تلے نہیں دبے ہوئے تو پھر کہاں ہیں؟

    کراچی کے علاقے لیاری میں 6 منزلہ عمارت گرنے کے واقعہ کے لاپتہ افراد اگر ملبے تلے نہیں دبے ہوئے تو پھر کہاں ہیں اہلخانہ سوال کر رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اپنوں کی فکر میں سول اسپتال کراچی کے ٹراما سینٹر میں حواس باختہ حالت، لڑکھڑاتی زبانوں اور نم آنکھوں کے ساتھ لوگ اپنے پیاروں کے منتظر ہیں۔

    یہ وہ لوگ ہیں، جنہیں لیاری میں گرنے والے عمارت میں ریسکیو کام کے دوران حکام نے یہ کہہ کر سوال اسپتال بھیج دیا کہ آپ کے زخمی رشتہ داروں کو ٹراما سینٹر منتقل کیا ہے۔ لیکن جب یہ یہاں پہنچے تو ان کے پیارے کیا ملتے، ان کے نام بھی اسپتال کے زخمیوں کی فہرست میں درج نہیں تھے۔

    ایک شخص نے بتایا کہ حکام نے بتایا کہ آپ کے زخمی رشتہ داروں کو سول اسپتال پہنچایا گیا ہے، لیکن جب ہم یہاں پہنچے تو ان میں سے ایک بھی یہاں نہیں تھا اور نہ ہی فہرست میں اس کا نام۔

    ایک اور خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کے رشتہ دار اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ پورا دن گزر گیا، اب تو رات ہوگئی اور ان کا اب تک پتہ نہیں چل رہا ہے۔

    خاتون نے کہا کہ پتہ نہیں انتظامیہ انہیں ملبے سے نکال بھی رہی ہے یا نہیں۔ ہمیں تو یہاں اسپتال بھیج دیا ہے اور ہم یہاں گھنٹوں سے منتظر ہیں۔

    حادثے کے بعد سول اسپتال ٹراما سینٹر میں افراتفری کا عالم ہے۔ کسی کو سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ امید اور مایوسی کے درمیان حادثہ کے متاثرین اب بھی اسپتال میں موجود ہیں۔

     

    واضح رہے کہ جمعہ کی صبح کراچی کے علاقے لیاری بغدادی کے علاقے میں 6 منزلہ عمارت گر گئی۔ ملبے سے اب تک 9 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ متعدد زخمی ہیں۔

    اہل علاقہ کے مطابق عمارت کے ملبے تلے اب بھی 20 سے 25 لوگ دبے ہوئے ہیں۔ جن کو نکالنے کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

    متاثرین نے امدادی سرگرمیاں تاخیر سے شروع کرنے کے الزامات بھی عائد کیے جب کہ ایک متاثرہ خاتون نے یہ ہولناک انکشاف کیا کہ عمارت کئی روز سے ہل رہی تھی۔ سب کو بتایا لیکن کسی نے فلیٹ خالی نہیں کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: لیاری عمارت حادثہ میں 3 ماہ کی بچی معجزانہ طور پر بچ گئی

    اہل علاقہ اور عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا ہےکہ جب عمارت گری تو ایسا لگا کہ زلزلہ آ گیا ہے اور ہر طرف چیخ وپکار مچ گئی۔

    حکومت سندھ نے لیاری حادثے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے جب کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کو معطل کر دیا ہے۔

    وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے ایک پریس کانفرنس میں یہ بھی انکشاف کیا کہ عمارت کو کئی بار خالی کرنے کے نوٹس دیے گئے اور آخری بار گزشتہ ماہ 2 جون کو نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ انہوں نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ غیر قانونی تعمیرات میں گھر نہ خریدیں۔

    https://urdu.arynews.tv/karachi-6-storey-residential-building-collapses/

  • کشتی حادثہ‌ : لاپتہ افراد کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑنے لگیں، اہل خانہ کسی معجزے کے منتظر

    کشتی حادثہ‌ : لاپتہ افراد کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑنے لگیں، اہل خانہ کسی معجزے کے منتظر

    گوجرانوالہ : یونان کشتی حادثے کو ایک ہفتہ گزر گیا، لاپتہ افرادکےزندہ بچنےکی امیدیں دم توڑنے لگیں ہیں لیکن اہل خانہ اب بھی کسی معجزے کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جیسے جیسے وقت گزررہا ہے ، یونان کشتی حادثے میں لاپتہ افراد کے زندہ بچ جانے کی امیدیں دم توڑرہی ہیں لیکن سیکڑوں مائیں ، بہنیں اور بھائی اب بھی کسی معجزے کے انتظار میں ہیں۔

    عارف والا کا ندیم بھی آنکھوں میں سنہرے مستقبل کے خواب سجائے یورپ کے لیے نکلا تھا لیکن بدقسمت کشتی کا شکار بن گیا اور والدین پر غموں کے پہاڑ ٹوٹ گئے۔

    والد نے حکومت سےبیٹےسےمتعلق معلومات فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے بتایا مویشی بیچےقرض لے کر 25 لاکھ ایجنٹ کو دیئے تھے۔

    یونان کشتی حادثےمیں لاپتہ ہونے والوں میں سے ایک سو ایک نوجوانوں کا تعلق گوجرانوالہ ریجن سے ہے، حکام نے ستر خاندانوں سے ڈی این اے سیمپل جمع کرلیے ہیں۔

    شیخوپورہ کے تین دوستوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی، جس میں سوگواروں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

    آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی سے جانے والے اٹھائیس نوجوان ابھی تک لاپتہ ہیں ،جن میں سے چار کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے تاہم تمام اٹھائیس خاندانوں کے ڈی این اے سیمپل جمع کرلیے گئےہیں۔

  • گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے، عامر خان

    گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے، عامر خان

    کراچی : ایم کیو ایم کے رہنما عامرخان کہتے ہیں کہ سانحہ 12 مئی کا ملبہ ایک بار پھر ایم کیو ایم پر ڈالنے کی سازش کی جارہی ہے اگرسانحہ 12 مئی کی تحقیقات کرنی ہے تو اس تحقیقات میں تمام اداروں اور اُس وقت کے سربراہوں سے بھی تحقیقات کی جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتال کے اختتام کے موقع پر میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کیا، عامر خان کا مزید کہنا تھا کہ جب کسی بات پر بس نہ چلا تو متحدہ سے نکالے گئے افراد کو لاکر نئی جماعت بنادی گئی اور 80 کے دہائی کے الزامات کو ایم کیو ایم سے منسوب کرنے کی کوشیشں کی گئیں۔

    protest-post-3
    پریس کلب پر ایم کیو ایم کی خواتین کارکنان

     

    رہنماء ایم کیوایم نے مزید کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تحفظات دور کیے جائیں مگر ہمارے تحفظات کو دور نہیں کیا جاتا اُس کے بدلے ہمارے کارکنان کو لاپتہ کر کے مخالف جماعت کے ہیڈ آفس پہنچا دیا جاتا ہے۔ کراچی آپریشن میں ہمارے 130 کارکنان کو  کسی ادارے نے بازیاب نہیں کرایا گیا اور سب نے اُن کی موجودگی کا انکار کیا گیا، جن لاپتہ افراد کو کوئی بازیاب نہیں کرواسکا وہ پی ایس پی کے دفتر سے بازیاب ہوئے۔

    protest-post-2
    لاپتہ کارکن کی والدہ

     

    عامر خان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر حکومت کو تحقیقات کرنی ہیں تو ماضی میں قتل ہونے والے 185 پولیس اہلکاروں کے علاوہ 1985 سے 2016 تک ہونے والے تمام قتل عام تحقیقات ہونی چاہیں اور اس میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق کڑی سزا دی جائے‘‘۔

    ڈپٹی کنونیر رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ ’’ہمیں برابر کا شہری سمجھتے ہوئے ہمارے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کو بند کیا جائے اور ایم کیو ایم کے کارکنان کی ہلاکتوں اور لاپتہ ہونے کا نوٹس لیا جائے، عامر خان نے کہا کہ ’’ایم کیو ایم گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھے گی کیونکہ ہم پرامن جدو جہد پر یقین رکھتے ہیں‘‘۔

    protest-post-1
    ایم کیو ایم کی جانب سے آویزاں کی گئی لاپتہ کارکنان کی تصاویر

     

    قبل ازیں رکن رابطہ کمیٹی شاہد پاشا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی آپریشن میں ہونے والی کارروائیوں کو انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا جائے کراچی آپریشن میں ابھی تک مصدقہ اطلاعات پر کارروائیاں کی گئی ہیں جس کی وجہ سے کئی بے گناہ شہری بھی اس کی زد میں آئے اور پھر انہیں 90 روز کی حراست میں رکھ کر  رہا کیا گیا جس سے اُن کی ساکھ متاثر ہوئی‘‘۔

    protest-5
    شاہد پاشا ممبران صوبائی اسمبلی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں۔

     

    شاہد پاشا نے مزید کہا کہ ’’کراچی آپریشن سے شہر میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آئے تاہم اب سندھ کے شہری یہ چاہتے ہیں کہ اس آپریشن کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے رینجرز کو اندرونِ سندھ میں بھی کارروائی کا اختیار دیا جائے تاکہ پورے صوبے میں امن و امان کی فضاء قائم ہو‘‘۔

    protest-post-5
    لاپتہ ہونے والے کارکن کے والد

     

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے اسیر اور لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے فریاد کی اور مطالبہ کیا کہ کراچی آپریشن میں صرف ایک مخصوص طبقے کو نشانہ نہ بنایا جائے اور سیاسی پابندیوں کو ختم کیا جائے۔ دو روزہ بھوک ہڑتال میں لاپتہ، اسیروں کے اہل خانہ کے علاوہ ممبران اسمبلی اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    واضح رہے ایم کیو ایم کی جانب سے کارکنان کی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف دو روزہ بھوک ہڑتال کے بعد اتوار کے روز عائشہ منزل سے نمائش چورنگی تک ریلی نکالنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

  • رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، فاروق ستار

    رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، فاروق ستار

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنویئنر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، ہمارے منحرفین کو سامنے لاکر نئی جماعت بنادی گئی اور اُسے مضبوط کرنے کے لیے لاپتا کارکنوں کو بازیاب کرواکر ٹولے کا حصہ بنایا جارہا ہے، اتوار کو عائشہ منزل تا مزار قائد ریلی نکالی جائے گی۔

    کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’’ایم کیو ایم کا کوئی ایسا گرفتار کارکن نہیں جس پر دورانِ حراست تشدد نہ کیا گیا ہو، بے گناہ کارکنان کو اغوا کر کے لاپتا کردیا جاتا ہے اور پھر وہ اچانک مخالف جماعت کے آفس سے برآمد ہوتے ہیں‘‘۔

    2

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’کراچی آپریشن کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں نے دو سال کے لیے کراچی میں آپریشن کی اجازت دی گئی مگر دوسری بار آپریشن میں توسیع کے حوالے سے اس قسم کا کوئی اقدام عمل میں نہیں لایا گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’رینجرز اختیارات کے حوالے سے ایم کیو ایم نے کبھی مخالفت نہیں کی مگر ہمیں یہ بتایا جائے کہ آخر سندھ پولیس کب اتنی اہل ہوگی کہ وہ جرائم پر قابو پانے کے لیے استعمال ہو۔ اندرونِ سندھ میں رینجرز کو اختیارات دیتے وقت حکمران پولیس کے کردار کو سراہتے ہیں مگر کراچی میں رینجرز کو خصوصی اختیارات دیے جاتے ہیں جو کراچی کے عوام کے ساتھ متعصبانہ سوچ کی غمازی ہے‘‘۔

    6

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے ہمارے کئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا، جن کارکنوں کا ایف آئی آر میں نام تک درج نہیں ہوتا وہ اچانک مطلوب ہوجاتے ہیں اور انہیں دو دو ماہ تک لاپتا کردیا جاتا ہے تاہم جن لوگوں نے سو سو افراد کو قتل کیا انہیں ڈرائی کلین کر کے صاف کرتے ہوئے معاف کردیا گیا‘‘۔

    رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ’’ کراچی آپریشن میں آئین و قانون کی خلاف ورزیوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے، انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ ’’وہ بازیاب ہونے والے کارکنان سے معلوم کریں کہ انہیں کہاں رکھا گیا تھا اور اس دوران اُن کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا، فاروق ستار نے مزید مطالبہ کیا کہ بازیاب ہونے والے کارکنان کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی قائم ہونی چاہیے تاکہ مستقبل میں اس عمل سے بچا جاسکے اور اس گھناؤنے عمل میں ملوث افراد کو کڑی سزا دی جائے۔

    5

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’آفتاب احمد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا جس کے بعد ہمیں یقین دہانی کروائی گئی کہ تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی مگر اُس حوالے سے اب تک کسی کی جانب سے کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی اور اُس بات کو بیانات کی نظر انداز کردیا گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے وفاق اور صوبائی حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا کراچی پورے سندھ سے مختلف ہے؟، رینجرز کے اختیارات کو صرف کراچی تک محدود کرنا ناانصافی ہے‘‘۔

    9

    ڈاکٹر فاروق ستار نے شکوہ کیا کہ ’’ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا، نامزد میئر وسیم اختر کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی جس کا مقصد ایم کیو ایم کو تقسیم کرنا ہے مگر عاقبت نااندیش یہ بھول گیے کہ ایم کیو ایم کو کبھی کوئی تقسیم نہیں کرسکتا ماضی کی طرح اس بار بھی سازشیں کرنے والے ختم ہوجائیں گے مگر ایم کیو ایم عوام میں موجود رہے گی، آپریشن کے نام پر ہم سے جو قیمت وصول کی جارہی ہے اس کے خوف ناک نتائج سامنے آسکتے ہیں‘‘۔

    8

    ڈاکٹر فاروق ستار نے اعلان کیا کہ’’ دو روزہ بھوک ہڑتال کے بعد اتوار کے روز عائشہ منزل سے مزار قائد تک ریلی کا انعقاد کیا جائے گا جس میں کراچی کے عوام کی بڑی تعداد شرکت کرکے ایک بار پھر مظالم کے حوالے سے آواز بلند کریں گے‘‘۔

    7

    قبل ازیں رکن رابطہ کمیٹی ایڈووکیٹ گل فراز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی میں آپریشن کا مطالبہ ایم کیو ایم کی جانب سے کیا گیا تھا مگر افسوس اسٹیبلشمنٹ نے ماضی سے سبق نہ سیکھا اور 92 کی طرز پر اس آپریشن کو متنازع بناتے ہوئے ایک جماعت اور مخصوص کمیونٹی کی طرف موڑ دیا گیا۔

    3

    گل فراز خٹک نے مزید کہا کہ ’’شہر میں ناکوں اور سخت سیکیورٹی کے باوجود ایم کیو ایم کے کارکنان لاپتا ہوتے رہے، کارکنان کو بازیاب کروانے کے لیے ہم نے ہر جگہ دستک دی مگر ہمیں کہیں سے انصاف نہیں ملا، لاپتا ہونے والے کارکنان کے اہل خانہ نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی مگر وہ آج تک التوا کا شکار ہیں‘‘۔

    رہنما ایم کیو ایم خوش بخت شجاعت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’دیگر جماعتوں کے پروگرامز میں کھانے حاصل کرنے کے لیے کارکنان کی بدمزگی دیکھنے میں آتی ہے مگر ایم کیو ایم کے کارکنان لاپتا اور اسیر کارکنان کے اہل خانہ کے ساتھ ایک خاندان کی طرح بھوک ہڑتال میں پر امن طور پر بیٹھے ہیں‘‘۔

    4

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’اب وقت آگیا ہے کہ ایم کیو ایم کے بے گناہ کارکنان کو بازیاب کروایا جائے اور ماضی سے سبق حاصل کرتے ہوئے آئندہ اس آپریشن کو متنازع بننے سے روکا جائے، انہوں نے کہاکہ ’’ہم کافی عرصے سے آپریشن میں ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں مگر آج تک کسی بھی مظاہرے میں تشدد نہیں کیا گیا اور نہ ہی چھاپوں کے دوران کسی قسم کی مزاحمت کی گئی، ہم قانون کا احترام کرتے ہیں مگر خواہش یہ ہے کہ ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے سلسلے کو بند کیا جائے‘‘۔

    اس موقع پر لاپتا اور اسیر کارکنان کے اہل خانہ نے بھی میڈیا کے سامنے اپنے دکھ کی روداد سناتے ہوئے حکومت، آرمی چیف آف اسٹاف، چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ہمارے پیاروں کو بازیاب کروائیں۔

  • ایم کیو ایم کی جانب سے دو روزہ بھوک ہڑتال کا اعلان

    ایم کیو ایم کی جانب سے دو روزہ بھوک ہڑتال کا اعلان

    کراچی : ایم کیو ایم نے کارکنان کی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف کراچی پریس کلب پر دو روزہ 4 اور 5 اگست علامتی بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’’دفاترپرمسلسل غیرقانونی چھاپوں، کارکنوں کی بلاجواز گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں، ایم کیوایم کی سیاسی سرگرمیوں پر غیراعلانیہ پابندیوں اور قائد ایم کیو ایم کے بیانات  پر میڈیا میں عائد غیر آئینی پابندی کے خلاف 4 اور 5 اگست کو کراچی پریس کلب پر دوپہر ایک بجے سے مغرب تک علامتی بھوک ہڑتال کی جائے گی۔

    پڑھیں : وفاق نے رینجرزکوسندھ میں اختیارات دے دیئے، دو نوٹیفکیشن جاری

    ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’دو روزہ علامتی بھوک ہڑتال میں ارکان پارلیمنٹ ، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ذمہ داران اور شہداء ، اسیر لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ شرکت کریں گے‘‘۔ علامتی بھوک ہڑتال جمعرات کو دوپہرایک بجے سے مغرب تک کی جائے گی تاہم جمعے کے روز بھی یہی سلسلہ جاری رہے گا۔

    ایم کیو ایم کی جانب سے وکلاء، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے شرکت کی اپیل کی گئی ہے تاہم ایم کیو ایم نے سماجی تنظمیوں اور صحافی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنی آواز بلند کرتے ہوئے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔

    مزید پڑھیں : الطاف حسین کی تقریرپرپابندی، ایم کیوایم کی بھوک ہڑتال

    دوسری جانب وفاقی وزارت داخلہ نے رینجرز کے خصوصی اختیارات اور قیام میں توسیع کے حوالے سے سندھ حکومت کے خط کو من وعن تسلیم کرتے ہوئے دو نوٹیفکشن جاری کیے ہیں۔

    جس کے مطابق رینجرز کے قیام میں ایک سال کے قیام کی مدت میں اضافہ کیا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’اندرون سندھ میں رینجرز صرف پولیس کی معاونت کے لیے موجود رہے گی‘‘ تاہم دوسرے نوٹیفکشن میں کہا گیا ہےکہ  رینجرز کراچی کے کسی بھی علاقے میں سیاسی اور سرکاری دفاتر میں کارروائی کی مجاز ہوگی اور گرفتار کیے گیے ملزمان کو 90 روز رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا۔

     

  • اسلام آباد: عالمی انسانی حقوق کا دن، لاپتہ افراد کے لواحیقین کا احتجاجی مظاہرہ

    اسلام آباد: عالمی انسانی حقوق کا دن، لاپتہ افراد کے لواحیقین کا احتجاجی مظاہرہ

    اسلام آباد: انسانی حقو ق کے عالمی دن کے موقع پر لاپتہ افراد کے لواحیقن نے نادرا آفس اسلام اباد کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرہ ڈیفنس آف یومن رائٹس کے زیر اہتمام کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے عالمی دن کے مطابق ڈیفنس آف یومن رائٹس کے زیر اہتمام آج اسلام آباد میں احتجاجی مظاہر ے میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی بڑی تعداد شریک تھی جن میں خواتین بچے بھی شامل تھے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما میاں اسلم بھی اس مظاہرے شریک تھے۔

    اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں بھی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ عروج پر ہے جو کہ انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔

    بعد ازاں مظاہرے میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی بھی شریک ہوئے اس موقع پر لاپتہ افراد کے لواحقین نے انہیں ایک یاداشت پیش کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ یہ یاداشت حکومت اور تمام پارلیمانی لیڈرز تک پہنچائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    ادھر انسانی حقوق کے عالمی دن پر کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے احتجاجی ریلی نکالی ہے، ریلی میں بچوں، عورتوں اور بزرگوں نے بھی شرکت کی ہے۔ مظاہرین اس موقع پر اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے نعرے بھی لگاتے رہے۔

  • پشاور ہائیکورٹ:لاپتہ افراد کیس،ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم

    پشاور ہائیکورٹ:لاپتہ افراد کیس،ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم

    پشاور ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کو حراست میں لینے میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔

    پشاور ہائیکورٹ میں چار سو تیرہ لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس فصیح الملک اور جسٹس ارشاد قیصر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    محکمہ داخلہ کی جانب سے ڈپٹی سیکیریٹری عثمان زمان عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل مزمل شاہ کا کہنا تھا کہ اٹھارہ لاپتہ افراد کو حراستی مراکز میں منتقل کردیا گیا ہے۔

    پشاور ہائیکورٹ نے آئی جی خیبرپختونخوا کو ہدایت کی کہ لاپتہ افراد کو اٹھانے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کے لئے ایک ماہ کی مہلت مانگی۔

    جس پر عدالت نے کیس کی سماعت چھبیس فروری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔

  • آئی جی ایف سی سپریم کورٹ میں پیش،توہین عدالت کا نوٹس واپس

    آئی جی ایف سی سپریم کورٹ میں پیش،توہین عدالت کا نوٹس واپس

    آئی جی ایف سی سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے جس پر اُن کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا گیا، عدالت نے اُنھیں پندرہ دن لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    آئی جی ایف سی توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے کی، میجر جنرل اعجاز شاہد عدالتی بینچ کے روبرو پیش ہوئے، جسٹس ناصر نے ریمارکس میں کہا کہ آئی جی ایف سی کو توہین عدالت کا نوٹس عدالت میں پیش نہ ہونے پر جاری کیا گیا تھا، انہوں نے عدالت میں پیش ہوکر حکم کی تکمیل کر دی ہے، لہذا توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جاتا ہے۔

    جسٹس ناصرالملک نے ہدایت کی کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ دوہفتے میں عدالت میں جمع کروائے، اس موقع پر آئی جی ایف سی کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ کاؤ خان جس کے بارے الزام تھا کہ اسے چھ ایف سی کے جوانوں نے غائب کیا ہے، کوئٹہ سے برآمد ہوگیا ہے، اس طرح یہ تاثر غلط ہے کہ کاؤ خان ایف سی کی تحویل میں تھا۔

    جسٹس اعجاز اختر نے سوال کیا کہ ایف سی کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ لوگوں کو غائب کر دیتی ہے، اس حوالے سے آپ نے کیا کاروائی کی ہے، عرفان قادر نے کہا کہ ان تمام باتوں کا جواب میں نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں شامل کر کہ عدالت میں جمع کر دیا ہے، اس کے بعد مقدے کی سماعت 15جنوری تک ملتوی کردی گئی۔